دس سال کے ریٹرنزن سے اثاثے کلیر اور اربوں ٹیکس وصولی کی جا سکتی ہے،لاہور ٹیکس بار
لاہور(کامرس ڈیسک)لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس نظام کے فروغ میںانکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے ریٹس میں فرق ہے ،ملک بھر میں ٹیکسوںکے مختلف ریٹس انسانی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،ٹیکسوںکی شرح اتنی زیادہ ہے کہ لوگ اپنے اثاثے چھپائے ہوئے ہیں ،اگر حکومت کم شرح ٹیکس کی پیشکش اور لوگوں سے 5 یا 10 سالوں کی ریٹرنزلیکر ان کے اثاثے وائٹ کردیے جائیں اور ان کو یقین دلایاجائے کہ 10 سال تک کوئی پوچھ کچھ نہیں ہوگی تو لوگ اپنے اثاثے ظاہر کرنے میں دیر نہیں لگائیں گے۔ایسوسی ایشن کے صدر جمیل اختر بیگ،نائب صدر حسیب اللہ خان اورجنرل سیکرٹری عرفان حیدر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ جب پیسہ مارکیٹ میں آئے گا تو کاروبار چلیں گے اور کاروباری سر گرمیاںفروغ پائیں گی جس سے ملک میں بیروزگاری میں کمی واقع ہو گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت بار بار ایمنسٹی لاتی ہے اس کے باوجود لوگ ایمنسٹی سے استفادہ نہیں کرتے کیونکہ پاکستان میں جتنی بھی ایمنسٹی آئی ہیں صرف خاص طبقوں کو نوازنے کے لیے آئی ہیں اور موجودہ ٹیکس پیئر زکو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا ہے جس سے ان کا حکومت اور ادارے سے اعتماد اٹھتا جارہاہے۔وزیراعظم کی ڈویلپر زکے لیے دی گئی ایمنسٹی قدرے بہتر ہے لیکن اس کی کامیابی میں ٹائم لمٹ اور بے جا شرائط رکاوٹ پیدا کر رہی ہیں۔
0 comments:
Post a Comment