My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

بجلی کی عدم فراہمی سے صنعتکاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے،میاں زاہد حسین

ماربل سٹی کو بہتر بنانے سے روزگار میںاضافہ ہو گا،صدر بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت خیبر پختونخواہ کے شہر رسالپور میں واقع ماربل سٹی کی حالت زار کا نوٹس لے کر اصلاح احوال کرے تاکہ نجی شعبہ اس میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کر کے زرمبادلہ اور روزگار کی صورتحال میں بہتری لا سکے۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان ا سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی (پاسڈیک) نے 2009 میں رسالپورمیں185 ایکڑ پر ماربل سٹی بنانے کے منصوبے کا اعلان کیا اور مارکیٹ ریٹ سے چار گنا قیمت پر 199 پلاٹ بیچ ڈالے۔پلاٹ خریدنے والے سرمایہ کاروں کو ڈیڑھ سال میں تمام سہولیات سمیت پلاٹوں کا قبضہ دینے کی یقین دہانی کروائی گئی جس پر دس سال گزرنے کے باوجود عمل درآمد نہیں کیا جا سکا ہے۔پاسڈیک نے ابھی تک منصوبے کے مطابق ترقیاتی کام نہیں کروائے جبکہ بجلی، سیوریج، سڑکوں کا جو کام کیا گیا ہے اس کا حال بھی برا ہے۔انھوں نے کہا کہ ماربل سٹی کی ناگفتہ بہ صورتحال کے باوجود 35 فیکٹریاں مکمل کی جا چکی ہیں،30 زیر تعمیر ہیں جبکہ باقی ماندہ سرمایہ کار پاسڈیک کے وعدے کے مطابق ماربل سٹی کے بجلی گھر کی تکمیل کے بعد فیکٹریاں لگائیں گے کیونکہ انھیں جوبجلی دی گئی ہے اس پر آبادی کے دبائو کی وجہ سے سپلائی میں تعطل روزمرہ کامعمول ہے۔ سرمایہ کار نئے بجلی گھر کے منتظر ہیں تاکہ انھیں پیداوار کے دوران لوڈ شیڈنگ اور دیگرمسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے مگر پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کو ماربل سٹی انتظامیہ کی جانب سے رقم کی عدم ادائیگی کی وجہ سے تا حا ل بجلی فراہم نہیں کی جا سکی اور سرمایہ کار پاسڈیک کو تمام واجبات پیشگی ادا کرنے کے باوجود بجلی سے محروم ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ماربل سٹی کو جدید خطوط پر استوار کرنے سے کم از کم 6 ارب روپے کی سرمایہ کاری، روزگار، محاصل اور برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا اس لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں صورتحال بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں ماربل کے 30 ارب ٹن کے ذخائر موجود ہیں مگر پیداوار کم اور برآمدات نہ ہونے کے برابر ہیںجسے توجہ دے کر بڑھایا جا سکتا ہے جس سے لاکھوں افراد کو روزگار بھی ملے گا۔ملکی حالات نے ماربل سیکٹر کو بھی متاثر کیا ہے جبکہ کھدائی کے قدیمی طور طریقوں کی وجہ سے ستر فیصد ماربل ضائع ہو جاتا ہے جسے بچانے کے لیے حکومت کو ٹریننگ سینٹر قائم کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت اس شعبہ کی ترقی کی راہ میں حائل محصولاتی اور غیر محصولاتی رکاوٹیں دور کرے اور نا اہل سرکاری افسران کا احتساب کیا جائے ۔

پاکستان اسٹاک میں تیزی :59.05فیصد حصص کی قیمتوں میں اضافہ

مارکیٹ کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس447.99  اضافے سے34475.69پوائنٹس پر بند
سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت بڑھ کر67کھرب71ارب13کروڑ44لاکھ32ہزار982روپے ہوگئی

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا تسلسل جاری کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعہ کو بھی اتارچڑھائو کے بعدزبردست  تیزی رہی اورکے ایس ای100انڈیکس کی 34100،34200،34300اور34400 کی نفسیاتی حدیں بحال ہوگئیں۔تیزی کے نیتجے میںسرمایہ کاری مالیت میں مزید59ارب53کروڑ روپے سے زائدکااضافہ ،کاروباری حجم گذشتہ روزکی نسبت9.76فیصدزائد جبکہ59.05فیصد حصص کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔حکومتی مالیاتی اداروں، مقامی بروکریج ہائوس سمیت دیگرانسٹی ٹیوشنز کی جانب سے ٹیلی کام،توانائی،فوڈز،بینکنگ،سیمنٹ،اسٹیل اورکیمیکل سیکٹر سمیت دیگرمنافع بخش سیکٹرمیں سرمایہ کاری کے باعث کاروبار کا آغاز مثبت زون میں ہوا،ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر کے ایس ای 100انڈیکس34690پوائنٹس کی بلندسطح پر بھی دیکھا گیاتاہم فروخت کے دبائو اور پرافٹ ٹیکنگ کے سبب کے ایس ای100انڈیکس مذکورہ سطح پر براقرارنہ رہ سکاتاہم تیزی کا تسلسل سارا دن جاری رہا۔مارکیٹ کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس447.99پوائنٹس اضافے سے34475.69پوائنٹس پر بندہوا۔جمعہ کومجموعی طورپر403کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا،جن میں سے238کمپنیوں کے حصص کے بھاؤمیں اضافہ،149کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں کمی جبکہ16کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں استحکام رہا۔سرمایہ کاری مالیت میں59ارب53کروڑ48لاکھ94ہزار382روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت بڑھ کر67کھرب71ارب13کروڑ44لاکھ32ہزار982روپے ہوگئی۔جمعہ کومجموعی طور پر28کروڑ71 لاکھ690 شیئرزکاکاروبارہوا،جوجمعرات کی نسبت2کروڑ55لاکھ39ہزار470شیئرززائدہیں۔قیمتوں کے اتارچڑھاؤ کے حساب سے رفحان میظ کے حصص سرفہرست رہے ،جس کے حصص کی قیمت310.00روپے اضافے سے6510.00روپے اوریونی لیور فوڈزکے حصص کی قیمت291.42روپے اضافے سے6119.97روپے پر بند ہوئی۔نمایاں کمی نیسلے پاکستان کے حصص میں ریکارڈکی گئی،جس کے حصص کی قیمت155.00روپے کمی سے5365.00روپے اورگیٹرون انڈسٹری کے حصص کی قیمت23.00روپے کمی سے437.00روپے ہوگئی ۔جمعہ کوورلڈٹیلی کام کی سرگرمیاں3کروڑ8لاکھ19ہزار500شیئرز کے ساتھ سرفہرست رہیں،جس کے شیئرزکی قیمت اتارچڑھائو کے بعد1.11روپے پر مستحکم اورلوٹے کیمیکل کی سرگرمیاں1کروڑ91لاکھ11ہزارشیئرزکے ساتھ دوسرے نمبر پر رہیں،جس کے شیئرزکی قیمت7پیسے اضافے سے16.07روپے ہوگئی۔جمعہ کوکے ایس ای30انڈیکس273.86پوائنٹس اضافے سے16237.38پوائنٹس،کے ایم آئی30انڈیکس853.28پوائنٹس اضافے سے55326.86پوائنٹس جبکہ کے ایس ای آل شیئر انڈیکس220.01پوائنٹس اضافے سے24794.59پوائنٹس پربندہوا ۔ 

کپاس کی پیداوار میں کمی ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، شاہد رشید بٹ

 ٹیکسٹائل سیکٹر کو تباہی سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں، سابق صدر  اسلام آباد چیمبر
  ٹیکسٹائل، فوڈ پروڈکشن، مشروبات، تمباکو، پٹرولیم، کیمیکل اور ادویات کے شعبے تنزل کا شکار ہیں

اسلام آباد(کامرس ڈیسک) اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ کپاس کی پیداوار میں زبردست کمی ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والے ٹیکسٹائل سیکٹر کو تباہی سے بچانے کے لیے کم از کم پچاس لاکھ گانٹھ کپاس کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دی جائے تاکہ کپاس کی کمی سے صورتحال بگڑنے نہ پائے۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ا مسال کپاس کی پیداوار میں 33فیصد کمی کا امکان ہے یعنی اس کی پیداوار ڈیڑھ کروڑ گانٹھ سے کم ہو کر ایک کروڑ گانٹھ رہ جائے گی جس سے لاکھوں کاشتکار اور ٹیکسٹائل جو ملک کا سب سے بڑا برآمدی شعبہ ہے بری طرح متاثر ہو گا۔برآمدی ہدف حاصل کرنے کے لیے کم از کم پانچ لاکھ گانٹھ درآمد کرنا ہوں گی جس پر ڈیڑھ ارب ڈالر خرچہ آئے گا تاہم اگر ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت نہ دی گئی تو اخراجات اور کاروباری لاگت میں اضافہ ہو گا جس سے پیداوار اور برآمدات متاثر ہوں گے۔ٹیکسٹائل سیکٹر کے علاوہ کپاس کے کاشتکاروں کی بحالی کے لیے بھی اقدامات کی ضرورت ہے جنھیں بھاری نقصان ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ ایک طرف کروڑوں افراد کو روزگار فراہم کرنے والے ٹیکسٹائل سیکٹر کا مستقبل دائو پر لگا ہوا ہے جبکہ دوسری طرف بیوروکریسی کپاس کی پیداوار میں تیس لاکھ گانٹھ کے اضافہ کا بے بنیاد دعویٰ کر رہی ہے۔بڑی صنعتوں کی صورتحال میں بھی بہتری آنے کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بڑی صنعتوں بشمول ٹیکسٹائل، فوڈ پروڈکشن، مشروبات، تمباکو، پٹرولیم، کیمیکل اور ادویات کے شعبے تنزل کا شکار ہیں۔انھوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کی پیداوار کی طلب میں کمی آئی  جس کی وجہ سے ملازمین کو فارغ کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جبکہ نے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ میں اسی ارب روپے کے اضافہ پر تالیاں بجائی جا رہی ہیں جو اونٹ کے منہ میں زیرے سے بھی کم ہے۔

سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کے مجموعی ماحول میں بہتری آئی ہے، برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر

  بزنس کے حوالے سے پاکستان کی بین الاقوامی درجہ بندی میں بہتری خوش آئند ہے، مائیک نیتھاوریناکیس
 برطانوی سرمایہ کاروں کے لیے  سیاحت، زراعت، خدمات اور دیگر شعبوں میں مواقع موجود ہیں، صدر کاٹی

کراچی( اسٹاف رپورٹر ) کراچی میں متعین برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر مائیک نیتھاوریناکیس نے کہا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا مجموعی ماحول بہتر ہورہا ہے، پاکستان میں کام کرنے والی برطانوی کمپنیاں منافع میں ہیں، ہم دونوں ممالک کے مابین تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبے میں تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے دورے کے موقع پر ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر کاٹی کے صدر شیخ عمر ریحان، سینیٹر عبدالحسیب خان، سی ای او کائٹ زبیر چھایا، کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے سفارتی امور مسعود نقی، سینئر نائب صدر کاٹی محمد اکرام راجپوت اور نائب صدر سید واجد حسین نے ڈپٹی ہائی کمشنر کا خیر مقدم کیا ۔کاٹی کے سابق صدور دانش خان، فرخ مظہر، فرحان الرحمن، جوہر قندھاری، احتشام الدین، طارق ملک،ندیم خان اور دیگر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر مائیک نیتھاوریناکیس نے کہا کہ پاکستان اور بالخصوص کراچی کی سیکیورٹی کی صورت حال میں غیر معمولی مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول میں بھی بہتری آرہی ہے اور حال ہی میں ایز آف ڈوئنگ بزنس کے حوالے سے پاکستان کی بین الاقوامی درجہ بندی بھی بہتر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی برطانوی کمپنیاں دہائیوں سے پاکستان میں کامیابی سے کام کررہی ہیں اور کئی مرتبہ پاکستان میں ان کا منافع خطے کے دیگر ممالک سے نسبتاً زائد ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ اپنے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے اور اس کے لیے باہمی تجارت میں اضافے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گرتی ہوئی برآمدات اور بڑھتی ہوئی درآمدات کے چیلنج کا سامنا ہے تاہم درآمدات میں کمی کی پالیسی میں دوطرفہ تجارتی تعلقات کا فروغ بھی پیش نظر رہنا چاہیے۔ قبل ازیں کاٹی کے صدر شیخ عمر ریحان نے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کاٹی آمد پر خوش آمدید کہا اور انھیں کورنگی صنعتی علاقے کی پیدواری صلاحیتوں اور علاقے میں قائم نمایاں صنعتوں سے متعلق اہم معلومات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین دیرینہ تجارتی و سفارتی تعلقات ہیں جنھیں مزید بلندیوں تک پہنچانے کے لیے نئے مواقع اور امکانات پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات کا ساٹھ سے ستر فیصد ایس ایم ای سیکٹر کی پیدوار پر مشتمل تھا جس میں کمی واقع ہوئی ہے اور یہ بیس سے تیس فیصد پر آچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر کے فروغ کے لیے مشترکہ مواقع پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر عبدالحسیب خان کا کہنا تھا کہ دوطرفہ تجارتی تعلقات میں بہتری کے لیے بزنس ٹو بزنس رابطوں میں اضافے کی ضرورت ہے۔ کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے سفارتی امور مسعود نقی نے کہا کہ پاکستان کے سروسز سیکٹر میں برطانوی سرمایہ کاروں کے لیے بڑے مواقع موجود ہیں۔ مسعود نقی نے کہا کہ برطانیہ کے لیے پاکستان کے سیاحت، زراعت دیگر شعبوں میں بھی بے پناہ مواقع ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دولت مشترکہ کے پلیٹ فورم سے دونوں ممالک کے اقتصادی و تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔ بعدازاں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ کامن ویلتھ ڈیولپمنٹ کارپوریشن(سی ڈی سی) کو پاکستان میں تعمیر و ترقی کے منصوبے کے لیے  جامع تجاویز پیش کی جائیں تو اس سلسلے میں بڑی سرمایہ کاری لائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے تاہم اس سلسلے میں بزنس ٹو بزنس رابطوں اور بہتر مواقع کی تلاش کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہیں۔ اس موقع پر تجارتی تعلقات کی بہتری کے لیے تجاویز کے تبادلے پر بھی اتفاق رائے ہوا۔  

مشیر تجار ت ایف پی سی سی آئی سے جعلی ٹریڈ ایسوسی ایشنز،چیمبرز کا خاتمہ کریں، آغا شہاب

 ٹریڈ آرگنائزیشن آرڈیننس2007 بحال کیا جائے،مشیر تجارت کو KCCI کے دورے کی دعوت
 جعلی اور بوگس ٹریڈ ایسوسی ایشنز کے ذریعےFPCCIمیں قبضہ گروپ کو داخل ہونے کا موقع ملنا ختم کیا جائے

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے صدر آغا شہاب احمد خان نے وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل عبدالرزاق داؤد کو کے سی سی آئی کے دورے کی دعوت دی ہے تاکہ انہیں متنازعہ ٹریڈ آرگنائزیشن آرڈیننس 2013کے بارے میں اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کا موقع مل سکے اور ٹریڈ آرگنائزیشن آرڈیننس 2007کو بحال کرنے کے لیے حکومت کو راضی کیا جاسکے ساتھ ہی مشیر وزیراعظم کی حکمت عملی کے بارے میںآگاہی حاصل ہوکہ وہ کس طرح ایف پی سی سی آئی سے جعلی ٹریڈ باڈیز کے مکمل خاتمے کو ممکن بنایا جاسکتا ہے اگر ایسا ہو جائے تو یہ پورے ملک کے بہتر مفاد میں ہوگا۔کے سی سی آئی کے صدر نے مشیر تجارت رزاق داؤد کو 11اکتوبر2019کو ارسال کیے گئے ایک خط میں ان کی توجہ متنازعہ ٹریڈ آرگنائزیشن 2013کی طرف مبذول کروائی جس سے جعلی اور بوگس ٹریڈ ایسوسی ایشنز کے ذریعے ایف پی سی سی آئی میں قبضہ گروپ کو داخل ہونے کا موقع ملا اور اس طرح تاجروصنعتکار برادری کے حقیقی نمائندوں کو ایف پی سی سی آئی کے معاملات میں کچھ کہنے کے بنیادی حق سے محروم کردیا گیا۔ہمارا یہ پختہ یقین ہے کہ ٹی اواو2013کو ختم کرکے ٹی اواو2007بحال کرنے اور اصل روح کے ساتھ اس پر عمل درآمد سے ایف پی سی سی آئی قبضہ مافیا کے چنگل سے آزاد ہوجائے گا۔اس سلسلے میں انہوںنے وزیراعظم کے مشیر کے ساتھ بزنس مین گروپ کے چیئرمین و سابق صدر کراچی چیمبر سراج قاسم تیلی اور سابق صدر کے سی سی آئی جنید اسماعیل ماکڈا کی سربراہی میں کے سی سی آئی کے وفد کی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس اجلاس میں کے سی سی آئی کے وفد نے ٹی اواو2007 اور ٹی اواو2013کا تفصیلی موازنہ پیش کیا تاکہ مشیر تجارت ٹی اواو2013کی سنگین خرابیوں کو بہتر طور پر سمجھ سکیں اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اس کے مطابق اقدامات عمل میں لاسکیں۔آغا شہاب احمد نے کہاکہ 2007میں مشرف کے دور میں جب ہمایوں اختر خان وزیرتجارت تھے کے سی سی آئی نے ٹریڈ آرگنائزیشن1961 کو منسوخ کروانے کے لیے سخت جدوجہد کی اور پھر اس وقت ٹی اواو2007مرتب کیا گیا جس کی تقریباً تمام ٹریڈ ایسوسی ایشنز ،چیمبرز حتیٰ کہ ایف پی سی سی آئی نے بھی توثیق کی تھی اور اس کے نتیجے میں جعلی اور بوگس ٹریڈ باڈیز کا تقریباً خاتمہ ہوگیا تھا جبکہ ٹی او او پر عمل درآمد کے بعد 90ٹریڈ ایسوسی ایشنز اور 35چیمبر قانونی قرار پائے تاہم 2007سے2013کے درمیان ٹی اواو2007کو سبوتاژ کرتے ہوئے اسے ختم کردیا گیا اور اسے ٹی اواو2013سے تبدیل کردیا گیا جس کی وجہ سے ایک بار پھر جعلی و بوگس ٹریڈ باڈیز کو محض 3سے4لاکھ روپے کی ادائیگی پر ایف پی سی سی آئی میں رجسٹرڈ ہونے کا موقع ملا۔اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے کے سی سی آئی نے اُس وقت کے وزیرتجارت مخدوم امین فہیم اور قائمہ کمیٹی برائے تجارت خرم دستگیر خان سے رابطہ کیا جو بعد میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں وزیرتجارت بھی بنے۔اس کے علاوہ اس مسئلے کو مشیر تجارت رزاق داؤد کے کراچی چیمبرکے گزشتہ دورے کے موقع پر ان کے علم میں بھی لایا گیا۔اگرچہ اس حوالے سے وقتاً فوقتاً یقین دہانیاں کروائی گئیں مگر تاحال اس سے نمٹنے کے لیے ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔کے سی سی آئی کے صدر نے وطن عزیز باالخصوص تاجروصنعتکار برادری کی خدمت کے حوالے سے رزاق داؤد کے جذبے اور لگن کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ درحقیقت مشیر تجارت نے ملکی برآمدات اور دوستانہ ممالک کے ساتھ دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔مشیر تجارت کی محتاط نگرانی میںوزارت تجارت و ٹیکسٹائل نے کامیابی کے ساتھ ای کامرس پالیسی متعارف کروائی اور وہ 5سالہ اسٹریٹجک تجارتی پالیسی کے فریم ورک پر بھی کام کر رہے ہیں جبکہ آزاد تجارتی معاہدوں پر نظرثانی اور ترجیحی تجارتی معاہدوں وغیرہ پر بھی کام جاری ہے ۔

اپٹما کی برآمدات کو 26ارب ڈالر تک لے جانے کی خواہش ناممکن ہے، یوسف بالاگام والا

برآمدی صنعتوں سے منسلک دیگرشعبوںپر ٹیکسوں کا بوجھ کم کیے بغیربرآمدات میں اضافہ ممکن نہیں، امین یوسف بالاگام والا
ٹیکسٹائل اور برآمدی صنعتوں کو خام مال کے سب سے بڑے سپلائرکمرشل امپورٹرز کو آن بورڈ لیا جائے،چیئرمین پی سی ڈی ایم اے

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن ( پی سی ڈی ایم اے ) کے چیئرمین و سابق ڈائریکٹر پاکستان اسٹاک ایکسچینج امین یوسف بالاگام والانے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( اپٹما)کی جانب سے برآمدات کو 26ارب ڈالر تک لے جانے کی خواہش کو معیشت کی موجودہ خراب صورتحال کے تناظر میں ناممکن قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ٹیکسوں کی بھرمار ، مہنگے صنعتی خام مال اور صنعتوں کی پیداواری لاگت میں بے انتہا اضافے کے باعث صنعتی پہیہ جام ہوکر رہ گیا ہے ایسے حالات میں دن بدن کم ہوتی برآمدات میں کیسے اضافہ کیا جاسکتا ہے ؟چیئرمین پی سی ڈی ایم اے امین یوسف بالاگام والا نے ایک بیان میں کہاکہ برآمدات میں اضافہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب برآمدی صنعتوں سے منسلک دیگر شعبوں پر بھی ٹیکسوں کا بوجھ کم کیا جائے اور کاروباری لاگت کو کم کرنے کے اقدامات کیے جائیں حالانکہ وزیراعظم عمران خان کا یہ ویژن ہے کہ کاروبارکو آسان بنایا جائے اور برآمدات کو فروغ دیا جائے مگر اس کے برعکس نہ کاروبار کوآسان بنانے کے اقدامات کیے گئے اور نہ ہی صنعتی پیداواری اور کاروباری لاگت میں کمی کے لیے کوئی حکمت عملی وضع کی گئی۔انہوں نے کہاکہ اپٹما اگر واقعی ملکی برآمدات میں اضافے کی خواہش مند ہے تو سب سے پہلے ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے اس سے منسلک دیگرشعبوں کو درپیش مشکلات کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے حکومت تک ان کے مسائل کو پہنچائے خاص طور پر صنعتی خام مال کے کمرشل امپورٹرز کو آن بورڈ لے اور خام مال کی درآمد پر عائد ٹیکسوں میں کمی میں اپنا کردار ادا کرے۔امین یوسف بالاگام والانے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صنعتی خام مال کے کمرشل امپورٹرزاور صنعتوں کے درمیان تفریق کوختم کرکے ٹیکس کی یکساں شرح عائد کی جائے کیونکہ کمرشل امپورٹرز صنعتوں کی پیداواری سرگرمیوںکو بلارکاوٹ جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور برآمدی صنعتوں خصوصاً ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بروقت خام مال فراہم کرتے ہیں اور اگر کمرشل امپورٹرز خام مال کی درآمد بند کردیں تو ٹیکسٹائل سمیت دیگر صنعتوں کے لیے برآمدی آرڈرز کی تکمیل دشوار ہوجائے گی مگر حکومت کی جانب سے درآمدات پر حد سے زیادہ ٹیکسوں عائد کرنے اور صنعتی خام مال کے کمرشل امپورٹرز کی نسبت صنعتوں کو ٹیکسوں میں رعایت دینے سے خام مال کے کمرشل امپورٹرز کے لیے درآمدات کو جاری رکھنا دشوار ہوتا جارہاہے لہٰذا حکومت برابری کی بنیاد پر کاروباری مواقع فراہم کرے اور کمرشل امپورٹرز وصنعتوں کے لیے یکساں ٹیکسوں کے نفاذ کی پالیسی اختیار کرے تاکہ برآمدی صنعتوں کو سستا خام مال میسر آسکے اور صنعتوں کی پیداواری لاگت کو کم کیا جاسکے جس کے نتیجے میں ملکی برآمدات میں اضافے کی صورت میں مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

میزان بینک اور ہنڈائی نشاط موٹر کے درمیان معاہدہ

حسن منشاء ، ہنڈائی موٹر مائیک سونگ اور میزان بینک آفیسر، عارف الاسلام نے شرکت کی

کراچی (اسٹاف رپورٹر)نشاط گروپ کے پروجیکٹ ،ہنڈائی  نشاط موٹر(پرائیویٹ) لمٹیڈ اورپاکستان میں بیسٹ بینک کا اعزاز رکھنے والے اور سب سے بڑے اسلامی بینک  میزان بینک لمٹیڈ پاکستان نے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد پاکستان میں ہنڈائی کی تجارتی گاڑیوں کو ترجیحی بنیادوں پر فنانسنگ کی آسان شرائط اور ریزیڈوئل ویلیو آپشن کے ذریعے فروغ دینا ہے۔مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب کراچی میں واقع ہنڈائی کے ڈیجیٹل سٹی اسٹور کے شاندار افتتاح کے موقع پر منعقد ہوئی جس میں ہنڈائی نشاط موٹر(پرائیویٹ) لمٹیڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، حسن منشاء ، ہنڈائی موٹر کمپنی کے ڈائریکٹر افریقہ اینڈ مڈل ایسٹ ریجن، مائیک سونگ اور میزان بینک لمٹیڈ کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹو آفیسر، عارف الاسلام نے شرکت کی۔معاہدے کے مطابق، ہنڈائی کی گرانڈ اسٹیئریکس ( Grand Starex) میں کمرشل گاڑیوں اور اور مقامی طور پر آئندہ اسمبل کیے گئے پک اپ ٹرکوں کے لیے میزان بینک ترجیحی وہیکل فنانسنگ فراہم کرے گا اور دیگر ویلیو ایڈیڈ سروسز فراہم کرے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے  عارف الاسلام،  ڈپٹی چیف ایگزیکٹو آفیسر-  میزان بینک لمٹیڈ نے کہا:’’اسلامی بینکاری کا بطور بینکاری قیام ہماری پہلی ترجیح ہے جس نے ہمیں فنانسنگ کے لیے اپنے کسٹمرز کی اہم ضرورتوں پر توجہ دینے کی جانب راغب کیا ہے۔الحمد للہ، میزان بینک ملک کے ان چند بینکوں میں سے ایک ہے جو درآمد کی گئی کمرشل گاڑیوں کے لیے ریزیڈوئل ویلیو (residual value)کا آپشن پیش کرتا ہے،اس سے کسٹمرز کے لیے  لچک اور قوت خرید میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔‘‘ہنڈائی نشاط کے چیف فنانشل آفیسر، نوریز عبداللہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:’’ہمیں ، اپنے کسٹمرز کے لیے اسلامی فنانس فراہم کرنے والے ملک کے سب سے بڑے ادارے کا پارٹنر بننے پر خوشی ہے۔ہنڈائی اور میزان بینک کے درمیان طاقت اور عہد کی یہ شراکت تجارتی شعبے میں باہمی کسٹمرز کے لیے، آسان شرائط پر خلا کو پر کرنے کے لیے بہت عرصہ تک کام کرتی رہے گی۔ مفاہمت کی یہ یادداشت میزان بینک کے پورٹ فولیو میں آٹوموبائیل کے ایک ممتازبرانڈ کا اضافہ کرے گی جس سے دونوں پارٹنرز کو فائدہ پہنچے گا اور اس کے نتیجے میں لاجسٹکس کے لیے کسٹمرز کی ضرورتیں پورا کرنے کے لیے ایک اچھا آپشن دستیاب ہوگا۔‘‘

سندھ حکومت اور ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے درمیان معاہدہ

 پروجیکٹس کے تعمیراتی میٹریل کو سڑکوں پر رکھنے کے بجائے انھیں محفوظ بنائیں گے 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں صفائی مہم کے سلسلے میں سندھ حکومت اور ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے درمیان  طے پایا گیا ہے جس کے تحت آباد کے تمام ممبران اپنے تعمیر ہونے والے پروجیکٹس کے تعمیراتی میٹریل کو سڑکوں پر رکھنے کے بجائے انھیں محفوظ بنائیں گے تاکہ اس سے شہر میں آلودگی نہ پھیل سکے اور ٹریفک کی روانی میں خلل نہ پڑے۔ تفصیلات کے مطابق سیکریٹری  لوکل گورنمنٹ سندھ روشن شیخ اور آباد کے چیئرمین محسن شیخانی کے درمیان سندھ سیکریٹریٹ میں تفصیلی ملاقات ہوئی جس میں دونوں اداروں کے سربراہان نے غور وخوص کے  بعد کی طے کیا کہ کراچی کو صاف اور مثالی میٹروپولٹن بنانے کے لیے  ایس بی سی اے ،آباد اور کراچی بلدیہ کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے  ۔کمیٹی کو کراچی میں تعمیر ہونے والے منصوبوں کی منظوری  کے اختیارات حاصل ہوں اس کے علاوہ کمیٹی سروے کرکے  متعلقہ اداروں کو کراچی میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات سے بھی آگاہی دے گی۔ کمیٹی ریگولر بنیادوں پر اجلاس کرکے کرچی کی تعمیرات سے متعلق تمام مسائل پر مشاورت کرکے اپنی رپورٹ سندھ گورنمنٹ کو ارسال کرے گی تاکہ حکومت سندھ کو تعمیرات سے متعلق مسائل حل کرنے میں آسانی ہو۔اس موقع پر آباد کے چیئرمین محسن شیخانی نے کہا کہ آباد کا مقصد رہائشی سہولتوں کی فراہمی اور ملکی معیشت کو فروغ دینا ہے،آباد ہر سال ڈیڑھ لاکھ خاندانوں کو رہائشی سہولت فراہم کررہی ہے۔پاکستان میں ایک کروڑ 20 لاکھ گھروں کی کمی ہے،رہائشی یونٹس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے آباد نے متعدد بار حکومت کو تجاویز بھی پیش کی ہیں۔آباد  نے اپنے طور پر کم آمدنی والے طبقے کے لیے سوشل ہائوسنگ اسکیمیں بھی متعارف کرائی ہیں۔انھوں نے کہا کہ  بلڈرز اور ڈیولپرز کو جب مافیا کہا جاتا ہے تو بہٹ افسوس ہوتا ہے ۔غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کے باعث ملکی ترقی میں کردار ادا کرنے والے  آباد کے  ممبران کو بھی بلڈرز مافیا جیسے الفاظ سننے پڑتے ہیں جبکہ آباد کا کوئی بھی بلڈر متعلقہ اداروں کی منظوری کے بغیر کوئی پروجیکٹ شروع  ہی نہیں کرتا اور آباد کا ہر ممبر تمام متعلقہ ٹیکس دے کر معاشی ترقی میں کردار بھی ادا کررہا ہے۔ محسن شیخانی نے امید ظاہر کی کہ کمیٹی کے قائم ہونے کے بعد غیر قانونی تعمیرات پر قابو پایا جاسکے گا۔   

شیل نے ایلو مینیم سے تیار کردہ ٹینک لاریاں متعارف کرادیں

ن نئی ٹینک لاریوں سے زیادہ بڑی مقدار میں پروڈکٹ کی ترسیل ممکن ہو سکے گی 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)شیل پاکستان لمٹیڈ انڈسٹری میں معیارات کو بہتر بنانے ، بالخصوص پاکستان میں ،انرجی انڈسٹری میں جدت متعارف کرانے اور بنچ مارک قائم کرنے کے لیے وقف ہے۔شیل پاکستان نے حال ہی میں ، ایندھن کی تقسیم کے لیے مخصوص اپنے فلیٹ میں ایلو مینیم سے تیار کردہ ٹینک لاریاں متعارف کرائی ہیں جن سے شیل کے کسٹمرز تک روڈ نیٹ ورک بھی بہتر ہو گا۔ایلومینیم سے تیار کردہ اِن نئی ٹینک لاریوں سے زیادہ بڑی مقدار میں پروڈکٹ کی ترسیل ممکن ہو سکے گی اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے ایکسل لوڈ کے لیے مقرر کردہ پیرا میٹرز کی بنیاد پر، اسٹیل سے تیار کردہ ٹینک لاریوں کے مقابلے میں زیادہ بہترکارکردگی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گی۔نئی ٹینک لاریوں سے انڈسٹری ، ماحول ا ور مجموعی طور پر ملک کو متعدد دیگر فوائد بھی حاصل ہوں گے۔اس سے قبل زیر استعمال اسٹیل کی ٹینک لاریوں کے مقابلے میں، ایلومینیم سے تیار کردہ ٹینک لاریاں کم وزن ہوتی ہیں جو پاکستانی سڑکوں کے لیے زیادہ بہتر ہے۔ اس میٹریل میں زنگ نہیں لگتا ہے اور اسٹیٹک چارج ( static charge) بھی نھیں بنتا ہے اور اس طرح تحفظ اورسلامتی میں اضافہ ہوتا ہے۔ایلومینیم سے تیار کردہ ٹینک لاریوں پر دیکھ بھال کے اخراجات بھی کم ہوتے ہیں اور فیول اکنامی میں اضافہ ہوتا ہے اور ماحول بھی کم متاثر ہوتا ہے۔ایلومینیم سے تیار کردہ نئی ٹینک لاریوں کا افتتاح وفاقی وزیر بحری اْمور، علی زیدی نے کیا۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیل پاکستان لمٹیڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر ، ہارون رشید نے کہا کہ ملک میں انرجی کا سب سے پرانا کثیر القومی ادارہ ہونے کی حیثیت سے ، بین الاقوامی مصنوعات اور معیارات متعارف کرانے اور پاکستانی مارکیٹ میں مقامی مہارت کو ترقی دینے میں ہم ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔شیل کو ملک بھر میں ایندھن کی ترسیل  زیادہ محفوظ اور عمدہ بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے پر فخر ہے۔ ہم آئندہ بھی لوگوں اور ماحول کے تحفظ کے ساتھ نئی جدتوں اور زیادہ محفوظ پروسیسز کو اختیار کرتے رہیں گے۔

صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونا250روپے مہنگاہوگیا

چاندی کی فی تولہ قیمت1050.00روپے  پرمستحکم رہی

کراچی (اسٹاف رپورٹر)بین الاقوامی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں5ڈالرکااضافہ، جس کے نتیجے میں مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی فی تولہ سونا250روپے مہنگاہوگیا۔آل کراچی صراف اینڈجیولرزایسوسی ایشن کے مطابق جمعرات کوبین الاقوامی گولڈ مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں5ڈالرکااضافہ ریکارڈ کیا گیا ،جس کے نتیجے میں فی اونس سونے کی قیمت1503ڈالرسے بڑھ کر1505ڈالرہوگئی ۔آل کراچی صراف اینڈجیولرزایسوسی ایشن کے مطابق کراچی،حیدرآباد، سکھر، ملتان، فیصل آباد، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میںفی تولہ سونے کی قیمت میں250روپے اور10گرام قیمت میں214روپے کااضافہ ریکارڈ کیا گیا،جس کے نتیجے میںفی تولہ سونے کی قیمت87200روپے سے بڑھ کر87450روپے اوردس گرام سونے کی قیمت74760روپے سے بڑھ کر74974روپے ہوگئی ۔جمعرات کو چاندی کی فی تولہ قیمت اوردس گرام قیمت میںاستحکام رہا،جس کے نتیجے میںچاندی کی فی تولہ قیمت1050.00روپے اوردس گرام چاندی کی قیمت900.00روپے پرمستحکم رہی۔

انٹربینک میں ڈالرکی قیمت میں 32پیسے، اوپن میں10پیسے کی کمی

 سعودی ریال اوریواے ای درہم کی قیمتوں میں  استحکام رہا،فاریکس رپورٹ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)انٹربینک مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالرکی قیمت میں مزید32پیسے اور اوپن مارکیٹ میں10پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی ۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جمعرات کوانٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالرکی قیمت میں32پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی،جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید156.40روپے سے گھٹ کر156.08روپے اورقیمت فروخت156.50روپے سے گھٹ کر156.18روپے ہوگئی۔اوپن کرنسی مارکیٹ میںپاکستانی روپے کے مقابلے میںامریکی ڈالرکی قیمت میں10پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی،جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید156.00روپے سے گھٹ کر155.90روپے اورقیمت فروخت156.50روپے سے گھٹ کر156.40روپے ہوگئی۔یوروکی قیمت میں خرید40پیسے کااضافہ اورقیمت فروخت میں استحکام جبکہ برطانوی پائونڈ کی قیمت میں20پیسے کی کمی ریکارڈکی گئی،جس کے نتیجے میں باالترتیب یوروکی قیمت خرید171.30روپے سے بڑھ کر171.70روپے اورقیمت فروخت171.30روپے پرمستحکم جبکہ برطانوی پائونڈکی قیمت خرید191.00روپے سے گھٹ کر190.80روپے اورقیمت فروخت193.00روپے سے گھٹ کر192.80روپے ہوگئی۔فاریکس رپورٹ کے مطابق سعودی ریال اوریواے ای درہم کی قیمتوں میں باالترتیب استحکام رہا،جس کے نتیجے میں باالترتیب سعودی ریال کی قیمت خرید41.50روپے اورقیمت فروخت41.80روپے جبکہ یواے ای درہم کی قیمت خرید42.50روپے اورقیمت فروخت42.80روپے پرمستحکم رہی۔جمعرات کوچینی یوآن کی قیمت میں استحکام رہا،جس کے نتیجے میں چینی یوآن کی قیمت خرید22.20روپے اور قیمت فروخت23.20روپے پرمستحکم رہی۔

وزیر اعظم کے کامیاب دورۂ چین اہم پیش رفت ہوگی،شیخ عمر ریحان

ملک کے صنعتی شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری ،سی پیک کی جلد تکمیل بڑھ جائے گا

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر ، صدر شیخ عمر ریحان، سینیئر نائب صدر محمد اکرام راجپوت اور نائب صدر سید واجد حسین نے وزیر اعظم عمران خان کو کامیاب دورۂ چین پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے پاک چین دوستی اور تجارتی تعلقات کے لیے اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کے دیرینہ دوست چین کا بروقت دورہ کیا جس کے بعد سی پیک اور پاک چین تجارتی تعلقات میں اہم پیش رفت کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔ انہوں نے سی پیک ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام اور وزیر اعظم عمران خان کی اس کی براہ راست نگرانی کو بھی اہم پیش رفت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے چینی سرمایہ کاروں کی پاکستان کے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے اہم اقدامات کا عندیہ دیا ہے جس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ایس ایم منیر کا کہنا تھا کہ چین کے صدر شی جن پنگ کی جانب سے پاکستان کی بھرپور حمایت اور بالخصوص مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی تائید پر پوری پاکستانی قوم ان کی شکر گزار ہے۔ صدر کاٹی شیخ عمر ریحان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ہمیشہ معیشت کو سفارت کاری میں اولین ترجیح پر رکھا ہے اور پاکستانی معیشت کی بہتری کے لیے یہ انتہائی ناگزیر ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے حالیہ دورہ چین کے بعد پاک چین تجارتی معاہدے اور دونوں ممالک کے مابین تجارتی توازن کو برقرار رکھنے سے متعلق بھی بنیادی نوعیت کے نکات زیر بحث آئے ہیں، پاکستانی برآمد کنندگان توقع کرتے ہیں کہ ان حالیہ کاوشوں سے پاکستان کی برآمدات میں اضافے کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ شیخ عمر ریحان نے کہا کہ پاکستان کے صنعتی شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع اور امکانات کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، برآمدات میں اضافے اور ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے صنعتوں کا فروغ ناگزیر ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم کے حالیہ دورۂ چین میں یہ نکات توجہ کا محور رہے اس لیے ہمیں امید ہے کہ ان کاوشوں سے پاکستان کا صنعتی شعبہ اور برآمدات ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ 

چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں لاگت میں کمی ہو گی

ایف پی سی سی کا پہلی ای کامرس پالیسی کا خیر مقدم کر تی ہے

کراچی (اسٹاف رپورٹر)انجینئر داروخان اچکزی صدر ایف پی سی سی آئی نے وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے جاری کی گئی پہلی ای ۔ کامرس پالیسی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس پالیسی کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی کاروباری بڑی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے لئے مقابلے کی صلاحیت بڑھانے اور لاگت میں کمی کا باعث بنے گی۔انہوںنے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان میں آگہی کی کمی ریگولیٹری نظام کا کمزور ہونا ، انشورنس کی ذمہ داری ادائیگیوں کے لئے سہولیات کی کمی ، تنازعات کو حل کرنے کے میکانزم کی عدم دستیابی وغیرہ کی وجہ سے ای۔ کامرس تجارت کو پاکستان میںممکنہ حد تک استعمال نہیں کیا جا رہا۔اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ای کامرس کی فروخت 2018 US 2.9 trillion   تک پہنچ چکی ہے جس میں چائنا کی 600 بلین ڈالر اور امریکہ کی 461 بلین ڈالر ہے انڈیا نے اپنی ای ۔ کامرس کی تجارت کو 25 بلین ڈالر تک بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداوشمار پر روشنی ڈالی جائے جس کے مطابق پاکستان میں موبائل فون سروسز 92 فیصد رقبے پر محیط ہیں جبکہ موبائل فون کے استعمال کنندگان پاکستان کی کل آبادی کا 72 فیصد ہیں ۔ جبکہ 30 فیصد بروڈبینڈ سبسکرائبر اور 28 فیصد 3G/4G  سبسکرائبر ہیں لیکن اس ٹیکنالوجی کا استعمال موبائل پیسہ ، بینکوں سے لین دین ، تجارت ،آن لائن خریداری ،یوٹیلیٹی ٹرانسفرز ، تعلیم اور صحت ، فنڈز کی منتقلی ، مواصلاتی رابطہ وغیرہ میں بہت کم ہے اس کے کم استعمال کی وجوہات میں آگہی اور تکنیکی استعمال کے ہنر کی کمی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ای کامرس پالیسی فریم ورک نے سرکاری اور نجی شعبوں پر مشتمل نیشنل ای کونسل کے قیام کا تصور پیش کیا ہے انہوںنے اس بات پر بھی زور دیاہے کہ تجارت اور صنعت کی نمائندگی اور ان کے کاروباری مفادات کے تحفظ کے لئے ایف پی سی سی آئی کے نمائندوں کو بھی اس کونسل میں شامل کیا جانا چاہیے ۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر نے SBPکو بھی تجویز دیتے ہوئے کہاہے کہ SBP کو چاہیے کہ وہ Paypal اور دیگر financial services تک براہ راست رسائی حاصل کرنے کے لئے ایسا طریقہ کار بنائے جو E- commerce trade  کو بڑھانے اور عالمی E- commerce trade میں پاکستان کی درجہ بندی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو سکے ۔ کیونکہ اس وقت پاکستان دنیا کے دوسرے ممالک کے برعکس 120 مقام پر ہے جوکہ چین انڈیا ، بنگلہ دیش اور نیپال وغیرہ سے بہت پیچھے ہے۔

ایف اے ٹی ایف پاکستان اپنی عملدرآمد رپورٹ تیار کرچکا ہے

مالیاتی اداروں نے کالعدم شخص کی نشاندہی کے لیے خود مختار اسکریننگ سافٹ ویئرز بھی مقرر کیے ہیں
 پاکستان کا معاملہ 14 اور 15 اکتوبر کو زیر غور آئے گا پاکستانی وفد 13 اکتوبر کو پیرس روانہ ہوگا

اسلام آباد(کامرس ڈیسک) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا آئندہ اجلاس 12 سے 15 اکتوبر تک پیرس میں ہوگا، جس کے لیے پاکستان اپنی عملدرآمد رپورٹ تیار کرچکا ہے اور اسے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر پیش کریں گے۔اجلاس میں پاکستان کا معاملہ 14 اور 15 اکتوبر کو زیر غور آئے گا جس میں شرکت کے لیے پاکستانی وفد 13 اکتوبر کو پیرس روانہ ہوگا۔اسی حوالے سیکیورٹی ایکس چینچ کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ کمیشن کی جانب سے جامع ہدایات کی بدولت مالیاتی ادارے ایک سال میں 2 019 مشتبہ ٹرانزیکشن رپورٹس (ایس ٹی آرز) فراہم کرنے میں کامیاب ہوئے جبکہ 8 سال میں صرف 13 ایس ٹی آرز جاری کی گئی تھیں۔ایف اے ٹی ایف کی 40 تجاویز اور اس کے معیارات سے ہم آہنگ ہونے کے لیے کمیشن نے جون 2018 میں ایک ہدایت نامہ ترتیب دیا تھا جسے ایس ای سی پی اے ایم ایل/سی ایف ٹی ریگولیشنز کہا جاتا ہے۔چانچہ ایس ای سی پی نے 72 سیکیورٹیز بروکرز، 27 نان بینکنگ فنانشل کمپنیز، 13 انشورنس کمپنیوں اور 55 انتہائی خطرناک تنظیموں کے کیسز میں انسداد منی لانڈرنگ (اے ایم ایل) اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کی روک تھام (سی ایف ٹی) کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے 167 معائنے کیے۔ایس ای سی پی رپورٹ میں کہا گیا کہ مذکورہ ہدایات پر عملدآمد نہ ہونے پر عائد کردہ جرمانوں کے علاوہ مالیاتی اداروں نے ہدایات پر موثر عمل کرنے کے لیے اصلاحی اقدامات بھی اٹھائے۔اس کے علاوہ متعدد مالیاتی اداروں نے کالعدم شخص کی نشاندہی کے لیے خود مختار اسکریننگ سافٹ ویئرز بھی مقرر کیے ہیں اس کے ساتھ یہ ادارے ا?ن لائن ایس ٹی ا?رز فائل کرنے کے لیے مالیاتی نگرانی یونٹ (ایف ایم یو) اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اے ایم ایل سسٹم تک رسائی بھی کرسکتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی نے کامیابی کے ساتھ سب کے لیے ایک جیسے نقطہ نظر سے اسٹاک اور کموڈیٹیز بروکرز، این بی ایف سیز، مضاربہ اور انشوررز/تکافل ا?پریٹرز پر مشتمل مالیاتی سیکٹر میں اے ایم ایل/سی ایف ٹی کے ٹھوس نفاذ تک کا سفر کیا۔ایس ای سی پی کا کہنا تھا کہ فنانشل مانیٹری یونٹ منی لانڈرز اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کرنے والوں کی جانب سے ممکنہ خطے کو جانچنے کے لیے وزارتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، ایس بی پی اور ایس ای پی سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اشتراک کررہا ہے۔

اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا تسلسل ،1کھرب سے زائدکامنافع

100انڈیکس کی 33600،33700،33800،33900اور34000 کی حدیں بحال ہوگئیں
کاروباری حجم گذشتہ روزکی نسبت10.04فیصدزائد،61.75فیصد حصص کی قیمتوں میں اضافہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا تسلسل جاری  ہے سرمایہ کا ر بھاری سرمایہ کار ی میں مصروف ہیں ،کاروباری ہفتے کے چوتھے روز جمعرات کو بھی اتارچڑھائو کے بعدزبردست تیزی رہی اورکے ایس ای100انڈیکس کی 33600،33700،33800،33900اور34000 کی حدیں بحال ہوگئیں۔تیزی کے نیتجے میںسرمایہ کاروں کو1کھرب3ارب25کروڑ روپے سے زائدکااضافہ ، کا منافع ہو کاروباری حجم گذشتہ روزکی نسبت10.04فیصدزائد جبکہ61.75فیصد حصص کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔وزیراعظم عمران خان کے کامیاب دورہ چین پیش نظرجمعرات کوحکومتی مالیاتی اداروں، مقامی بروکریج ہائوس سمیت دیگرانسٹی ٹیوشنز کی جانب سے توانائی،فوڈز،بینکنگ،سیمنٹ،اسٹیل اورکیمیکل سیکٹر سمیت دیگرمنافع بخش سیکٹرمیں سرمایہ کاری کی گئی،جس کے نتیجے میںکاروبار کا آغاز مژبت زون میں ہوا،ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر کے ایس ای 100انڈیکس34048پوائنٹس کی بلندسطح پر بھی دیکھا گیاتاہم فروخت کے دبائو اور پرافٹ ٹیکنگ کے سبب کے ایس ای100انڈیکس مذکورہ سطح پر براقرارنہ رہ سکاتاہم تیزی کا تسلسل سارا دن جاری رہا۔مارکیٹ کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس503.96پوائنٹس اضافے سے34027.70پوائنٹس پر بندہوا۔جمعرات کومجموعی طورپر400کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا،جن میں سے247کمپنیوں کے حصص کے بھاؤمیں اضافہ،132کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں کمی جبکہ21کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں استحکام رہا۔سرمایہ کاری مالیت میں1کھرب3ارب25کروڑ96لاکھ68ہزار191روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت بڑھ کر67کھرب11ارب59کروڑ95لاکھ38ہزار600روپے ہوگئی۔جمعرات کومجموعی طور پر26کروڑ15لاکھ61ہزار220شیئرزکاکاروبارہوا،جوبدھ کی نسبت2کروڑ38لاکھ84ہزار260شیئرززائدہیں۔قیمتوں کے اتارچڑھاؤ کے حساب سے یونی لیور فوڈزکے حصص سرفہرست رہے ،جس کے حصص کی قیمت277.55روپے اضافے سے5828.55روپے اورپاک ٹوبیکوکے حصص کی قیمت113.00روپے اضافے سے2420.00روپے پر بند ہوئی۔نمایاں کمی بھنیروٹیکسٹائل کے حصص میں ریکارڈکی گئی،جس کے حصص کی قیمت28.50روپے کمی سے912.50روپے اورباٹاپاک کے حصص کی قیمت18.01روپے کمی سے1599.99روپے ہوگئی ۔جمعرات کولوٹے کیمیکل کی سرگرمیاں2کروڑ67لاکھ96ہزار500شیئرز کے ساتھ سرفہرست رہیں،جس کے شیئرزکی قیمت11پیسے اضافے سے16.01روپے اورپاک انٹرنیشنل بلک کی سرگرمیاں1کروڑ72لاکھ69ہزارشیئرزکے ساتھ دوسرے نمبر پر رہیں،جس کے شیئرزکی قیمت31پیسے اضافے سے9.51روپے ہوگئی۔جمعرات کوکے ایس ای30انڈیکس208.76پوائنٹس اضافے سے15963.52پوائنٹس،کے ایم آئی30انڈیکس985.61پوائنٹس اضافے سے54473.58پوائنٹس جبکہ کے ایس ای آل شیئر انڈیکس386.81پوائنٹس اضافے سے24574.58پوائنٹس پربندہوا ۔

تاجروں ،صنعتکاروں عبدالرزاق دائود پر بھرپو ر اعتماد رکھتی ہے، زیبر موتی

 تجارت، ٹیکسٹائل، انڈسٹریزو پروڈکشن اینڈ انوسٹمنٹ کے معروف اور محب وطن کاروباری شخصیت ہیں،جاوید بلوانی
رزاق دائود کی نگرانی میں وزارت تجارت و ٹیکسٹائل پانچ سالہ اسٹراٹیجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک تشکیل دے رہی ہے،شیخ شفیق

کراچی (اسٹاف رپورٹر)عبدالرازق دائود ، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل، انڈسٹریزو پروڈکشن اینڈ انوسٹمنٹ ایک کھرے ، اصول پسند، انتہائی قابل انسان، معروف اور محب وطن کاروباری شخصیت ہیں اور ملک کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں۔وہ انتہائی محنتی، مخلص اور عملی شخصیت کے حامل ہیں اور ان کے تجربہ اور قابلیت کی بنیاد پروزیر اعظم عمران خان نے بلاشبہ بحیثیت مشیربرائے تجارت، ٹیکسٹائل، انڈسٹریزو پروڈکشن اینڈ انوسٹمنٹ ان کا بہترین انتخاب کیا۔پاکستان کی بزنس و انڈسٹرئیل کمیونٹی عبدالرزاق دائود پر بھرپو ر اعتماد رکھتی ہے اورسمجھتی ہے کہ وہ بحیثیت مشیر اپنے چاروں قلمدانوں کے معاملات بخوبی احسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں۔انھوں نے بحیثیت مشیر ایکسپورٹس کو بڑھانے، تجارتی توازن قائم کرنے اور پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے عملی اقدامات کئے ہیں۔رزاق دائود کی نگرانی میں وزارت تجارت و ٹیکسٹائل پانچ سالہ اسٹراٹیجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک تشکیل دے رہی ہے۔ علاوہ ازیں آذاد اور ترجیحی تجارتی معاہدوں پر نظرثانی ، دوست ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے اور ڈیوٹی فری رسائی کیلئے بالخصوص امریکا، چین، ملائیشیا اور افغانستان کے ساتھ تجارت بڑھانے کیلئے وزارت ان کی نگرانی میں سرگرم عمل ہے۔یہ مشترکہ بیان محمد زیبر موتی والا ، چیئرمین ، کونسل آف آل پاکستان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشنز، محمد جاوید بلوانی، چیئرمین ،پاکستان اپیرئل فورم، جنید ماکڈا، سابق صدر، پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، اسلم کارساز، زونل چیئرمین، پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، شیخ شفیق، چیف کوآرڈینیٹر ، پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، پرویز لالہ، چیئرمین، آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن، کامران چاندنہ، چیئرمین ، پاکستان نٹ ویئر اینڈسوئیٹرز ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن اور خواجہ عثمان، چیئرمین ، پاکستان کاٹن فیشن اپیرئل مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے دیا۔ انھوں نے ایک ٹریڈ باڈی کی طرف وزیر اعظم کے مشیر رزاق دائود کے خلاف دیئے گئے منفی بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے نامناسب قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ماضی میں رزاق دائو د مشرف حکومت میں کابینہ کا حصہ تھے اور بحیثیت وزیر انھوں نے فعال اور متحرک کردار ادا کیا اور اب وزیر اعظم عمران خان کی حکومت میں اسی جوش اور جزبہ کے ساتھ ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں جسے ملک کی بزنس اینڈ انڈسٹرئیل کمیونٹی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔رزاق دائود نے پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات مستحکم کرنے کیلئے ٹھوس عملی اقدات کئے ہیں ۔ اس حوالے سے انھوں نے اہم ممالک میں ٹریڈ آفیسرز کو میرٹ پر تعینات کیا ہے جن کوتجارت بڑھانے کیلئے اہداف دیئے گئے ہیں۔اقتصادی اشاریئے بھی یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ رزاق داود کی نگرانی میںکامرس ڈویژن تجارتی خسارے کو 15.3فیصدسے کم کرنے کے 31.8بلین ڈالرز کی سطح تک لانے میں کامیاب رہا ہے۔پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق مجموعی طور پر تجارتی خسارہ جو گذشتہ سال کے دوران 37.6بلین ڈالرز تھا مالی سال 2018-2019کے اختتام پرگھٹ کر 31.8بلین ڈالرز ہو چکا ہے۔اس طرح تجارتی خسارے میں 5.8بلین ڈالرز کی کمی واقع ہوئی ہے۔رواں مالی سال 2019-2020میں بھی برآمدات میں تیزی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ رزاق دائود نے ہمیشہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری رکھا ہے اور حکومت میں قائم شدہ اور نئی تشکیل دی گئی کمیٹیوں، کونسلز اور ٹاسک فورس میں ٹریڈ آرگنائزیشن سے نمائندوں کو نامزد کیا گیا۔ وفاقی بجٹ سے قبل مختلف اجلاس میں مشیر تجارت رزاق دائود نے ٹریڈ آرگنائزیشنز سے تجاویز طلب کیں اور انھیں حکومت کوجائزہ کیلئے پیش کیا۔رزاق دائود نے ایکسپورٹرز کے موقف کی تائید کی تھی کہ پانچ بڑے ایکسپورٹ سیکٹرز پر 17فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بجائے کم شرح پر سیلز ٹیکس متعارف کرایا جائے۔اسی طرح انھوں نے ایکسپورٹرز کو ایکسپورٹ پیکج کے حوالے سے ڈیوٹی درابینک آن ٹیکسس ، ریفنڈز اور دیگر معاملات اور مسائل پرحکومت کے سامنے ایکسپورٹرزکی ترجمانی کی۔ان کی سفارشات کے باعث پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پانچ بڑے ایکسپورٹ سیکٹرز کے لیئے گیس کے علیحدہ نرخ مقرر کئے گئے۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے مشیر عبدالرزاق دائود پر پاکستان کی بزنس و انڈسٹرئیل کمیونٹی کو مکمل اعتماد ہے اور وزیر اعظم پاکستان نے انھیں مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل، انڈسٹریزو پروڈکشن اینڈ انوسٹمنٹ کے اہم قلمدان دیئے جس کے لئے ان کی شخصیت ہر طرح سے پوری اترتی ہے۔

فیڈریشن الیکشن میںبزنس مین پینل مسلسل چھٹی ناکامی کیلئے تیار رہے،ایس ایم منیر

 ملک بھر کی بزنس کمیونٹی کا پیاراور ا عتماد ہی میرا سرمایہ ہے، سرپرست اعلیٰ یونائٹیڈبزنس گروپ کی عشائیہ میں گفتگو
حکومت تمام پالیسیوں میں فیڈریشن سے مشاورت کرے۔خالدتواب،بزنس کمیونٹی یو بی جی پر اعتماد ہے،گلزارفیروز

کراچی (اسٹاف رپورٹر) یونائٹیڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر نے کہا ہے کہ یو بی جی کی قیادت میں ملک بھر کاروباری برادری کو متحد کیا اوربزنس کمیونٹی کے نمائندوں نے پانچ سال قبل فیڈریشن چیمبر آف کامرس میں لوٹ مار کرنے والوں کو اپنے ووٹوں کی طاقت سے نکال باہر کیا مگر نکالے جانے والے چندعناصر ہر سال الیکشن کے وقت نکل کرمصنوعی آنسوئوں کا سہارا لے کر کاروباری برادری کوبہکانے کی ناکام کوشیں کررہے ہیں لیکن انہیں فیڈریشن الیکشن میں مسلسل ناکامیوں کا سامنا ہے  اور اس سال بھی یہ عناصربزنس مین پینل کے نام پر مسلسل چھٹی شکست کیلئے تیار رہیں۔انہوں نے گزشتہ روز بزنس کمیونٹی کے عشائیہ میں گفتگو کے دوران کہی۔ایس ایم منیر نے کہا کہ  پہلے دن سے ہی ہمارا مشن ہے کہ ایف پی سی سی آئی کو مضبوط ہونا چاہیئے  تاکہ ملک بھر کی بزنس کمیونٹی کی آواز موثر انداز میں بلند ہوسکے اور گزشتہ پانچ سال میں ہم اپنے اس مقصد میں کامیاب رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فیڈریشن میں برائے نام اپوزیشن اقتدار کے حصول کیلئے بے چین ہے اور ہم نے جدوجہد کے بعد ایک بار پھر ایف پی سی سی آئی کو پیروں پر کھڑا کیا ہے اسے دوبارہ مفلوج کرنے کے درپہ ہے لیکن انکا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔ ایس ایم منیر نے کہاہے کہ ملک بھر کی بزنس کمیونٹی کا پیاراور ا عتماد ہی میرا سرمایہ ہے، میں بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے آواز بلند کرتا رہوں گا،یو بی جی ایک چٹان کی مانند ہے جسے گرانے کی خواہش رکھنے والے اب خواب دیکھنا بند کردیں،پانچ سال پہلے ایف پی سی سی آئی ایک سومنات کا مندر تھا جسے ہم نے پاش پاش کردیا اور اب وہاں بہترین عہدیدار منتخب ہوکر بزنس کمیونٹی کے مسئلے حل کرارہے ہیں جبکہ ماضی میں ان مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی تھی۔انہوں نے کہا کہ یو بی جی سے منتخب ایف پی سی سی آئی کے صدور میاں محمدادریس،عبدالرئوف عالم،زبیرطفیل ،غضنفربلور اورانجنیئرداروخان نے اپنی اپنی ٹیم کے ہمراہ فیڈریشن چیمبر کا وقار بلند کرنے کیلئے ذمہ داری کے ساتھ کام کیا اور ہمارے چھٹے صدارتی امیدوار ڈاکٹر نعمان بٹ بھی بھاری اکثریت سے منتخب ہوکربے مثال کامیابی حاصل کریں گے۔یونائٹیڈ بزنس گروپ سندھ ریجن کے چیئرمین خالدتواب نے کہا ہے کہ ملک اس وقت شدید مشکلات سے دوچار ہے اور حکومت حالات کو بہتر بنانے کے منصوبے پر کام کررہی ہے،یو بی جی قیادت کی بھی خواہش ہے کہ حکومت کے ساتھ تعاون کرے تاکہ ملکی اقتصادی حالت بہتر ہوسکے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت تمام پالیسیوں میں فیڈریشن سے مشاورت کرے۔یو بی جی کے ترجمان گلزار فیروزنے کہا کہ  فیڈریشن چیمبر میں تبدیلی آچکی ہے اور بزنس کمیونٹی کا یونائٹیڈ بزنس گروپ کے لیڈران پر اعتماد مضبوط ہے کیونکہ ہم پورے پاکستان کے تاجرنمائندوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں، فیڈریشن الیکشن میں اپوزیشن اخباروں میں اشتہار دے کر امیدوار مانگے کیونکہ ملک بھر انہیں امیدوار دستیاب ہی نہیں ہیں۔ 

پاکستان سے تجارت، سرمایہ کاری اور افرادی قوت کی تربیت پرکام ہو رہا ہے،جاپانی سفیر

کااگلے سال جاپانی کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی،  مسٹر کونی نوری مٹسوڈا ،انگلش اسپیکنگ یونین میں خطاب
جاپان پاکستان تعلقات پر منعقدہ تقریب سے صدر انگلش اسپیکنگ یونین عزیز میمن، کلیم فاروقی کا بھی خطاب

کراچی (اسٹاف رپورٹر)  جاپانی سفیر مسٹر کونی نوری مٹسوڈا نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تین شعبوں ، تجارت، سرمایہ کاری اور افرادی قوت کی تربیت میں کام کرنے کے مواقع زیادہ ہیں،کراچی کرکٹ سٹی ہے، اگلے سال جاپانی کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے مقامی ہوٹل میں  انگلش اسپیکنگ یونین آف پاکستان کے تحت جاپان پاکستان تعلقات پر منعقدہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں انگلش اسپیکنگ یونین کے صدر عزیز میمن، کلیم فاروقی، اراکین نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی اور ممبرز نے بھرپور شرکت کی۔ پاکستان میں تعینات جاپانی سفیر مسٹر کونی نوری مٹسوڈانے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ جاپان کے تعلقات دوسری جنگ عظیم کے بعد سے قائم ہوئے، جو اب بہت مضبوط اور دوستانہ ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان جاپان کو فشریز، پھل، فارما سوٹیکل و دیگر شعبوں کی پروڈکٹس ایکسپورٹ کر سکتا ہے۔جاپانی کمپنیاں پاکستان کے ڈیری، فارما ، آٹوموبائل پارٹس، زراعت، فوڈ پروسیسنگ میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں۔ جاپانی سفیر نے بتایا کہ جاپان افرادی قوت کی تربیت کے لیے 14 شعبوں میں تربیت فراہم کرے گا ۔ ان شعبوں میں کیئر ورکرز، بلڈنگ کلیننگ مینجمنٹ، مشین پارٹس اینڈ ٹولنگ، انڈسٹریل مشینری، الیکٹرک و الیکٹرونکس، انفارمیشن، کنسٹرکشن، شپ بلڈنگ و شپ مشینری، آٹوموبائل ریپئر و مرمت ، ایوی ایشن، اکاموڈیشن، زراعت، فشریز و ایکوا کلچر، کھانوں اور سبزیوں کی تیاری اورفوڈ سروس کے شعبے شامل ہیں۔ مسٹر کونی نوری مٹسوڈا نے مزید کہا کہ پاکستان کے جاپان کے ساتھ تعلقات کے تین بڑے پلرز ہیں،جاپان ،پاکستان کا معاشی انفرااسٹرکچر،ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر، الیکٹریسٹی سپلائی، واٹر سپلائی کو بہتر بنا رہاہے۔ ہیومن سکیورٹی اور سوشل انفرااسٹرکچر کوبھی بہتر کر رہے ہیں۔ مسٹر کونی نوری مٹسوڈا نے کہا کہ پاکستان اور جاپان سب سے زیادہ قدرتی آفات جیسے زلزلے وغیرہ کا شکار رہے ہیں، جاپان ، پاکستان میں ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن، قیام امن، بہتر سکیورٹی، ٹیلی کمیونیکیشن کی بہتری کے لیے کوشاں ہے۔  پاکستان میں ہم تعلیم، تربیت، پولیو کے خاتمے میں مدد کر رہے ہیں۔ جاپانی سفیر کا کہنا تھا کہ جاپان 1950 کی دہائی سے ہی پاکستان کی مدد کر رہا ہے، جاپان اب تک 12 بلین امریکی ڈالرز کی مدد کر چکا ہے،انہوں نے مزید کہاکہ جاپانی لوگوں کے لیے کراچی ورلڈ بزنس سینٹر بن جائے گا،کراچی جاپانی لوگوں کے لیے جاپان سے باہر پانچ بڑے بزنس سینٹرز میں سے ایک ہے۔ جاپانی سفیرنے بتایا کہ جاپان کا ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن اگلے مہینے پاکستان کا دورہ کرے گا،یہ وفد کراچی، لاہور اور اسلام آبادکا دورہ کر کے پانی کے مسائل پر اپنی تجاویز اور لائحہ عمل تجویز کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جاپانی ریسٹورنٹس کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں کھلیں گے، جاپانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری بھی پاکستانی ٹیلنٹ کی تلاش میں ہے، وہ بھی یہاں آرہے ہیں،اس کے علاوہ  کئی جاپانی کمپنیاں مینوفیکچرنگ بھی یہاں لارہی ہیں،کافی کمپنیوں کی سرمایہ کاری پہلے سے ہی جاری ہے۔جاپانی کمپنیاں پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ مل کر ذیابیطس اور میٹابولزم سے متعلق ادویات بناسکتی ہیں۔ جاپانی کمپنیاں آٹوموبائل سیکٹر میں مزید سرمایہ کاری لارہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ سوزوکی اور یاماہاکے  پارٹس یہاں پاکستان میں بنیں اور یہیں سے ایکسپورٹ ہوں،اس کے علاوہ جاپان، پاکستان کے  ٹیکسٹائل، مائننگ، آئل اینڈ گیس اور دیگر سیکٹرز میں بھی کام کرے گا۔ جاپانی سفیر نے بتایا کہ جاپان کی مضبوط کرکٹ ٹیم بھی ہے جو کسی دن پاکستانی ٹیم کو ہرائے گی، کراچی کرکٹ سٹی ہے، ہماری ٹیم اگلے سال پاکستان کا دورہ کرے گی۔ ہمیں اچھے کوچز کی ضرورت ہے، اسپورٹس انسٹرکٹر بھی نئی ویزہ پالیسی سے فائدہ اٹھائیں۔ تقریب سے انگلش اسپیکنگ یونین کے صدر عزیز میمن، نائب صدر کلیم فاروقی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ 

ٹیکس ریٹرنز فائلنگ پیزا آرڈر کرنے سے زیادہ آسان

چارسے5سوالات کاجواب دینے پر ٹیکس ریٹرن فائل ہوتاہے موبائل فونز پر 7 ارب روپے ٹیکس وصولی، ایف بی آر  
 ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے عمل کو مزید آسان بنانا چاہیے تاکہ سب لوگ باآسانی جمع کرا سکیں،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی

اسلام آباد (کامرس ڈیسک) موبائل فونز کی وجہ سے سیکیورٹی کے مسائل بھی پیدا ہورہے تھے۔اس لیے موبائل فون کا غلط استعمال روکنے کیلیے اب رجسٹریشن لازمی کر دی گئی ہے جب کہ موبائل فون بلاک کرنے کا نظام پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی( پی ٹی اے) کے پاس موجود ہے۔یکس 50 ہزار انکم ٹیکس گوشوارے صرف موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے جمع ہونے کا مطلب ہے یہ ایپ کامیاب ہے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گزشتہ 8 ماہ میں موبائل فونز کی رجسٹریشن سے 7 ارب روپے ٹیکس وصول کیا جب کہ رجسٹریشن نہ کروانے پر ایف بی آر کا پراپرٹی ٹیکس کی مدت اور شرح میں کمی کا فیصلہ کر لیا ہے ۔تقریباً 6 لاکھ 75ہزار موبائل فون بلاک بھی کیے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائیخزانہ کا اجلاس سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا جس میں ایف بی آر اور کسٹم حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ایف بی آر حکام نے بتایا کہ بیرون ملک سے لائے گئے موبائل فون پر مقامی سم 2 ماہ  تک استعمال ہوسکتی ہے، لیکن 2 ماہ بعد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ممبر ایف بی آر کے مطابق گزشتہ 8 ماہ میں موبائل فونز کی رجسٹریشن سے 7 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا جب کہ ٹیکس ادا نہ کرنے پر 6 لاکھ 75 ہزار موبائل فون بلاک کیے گئے۔ایف بی آر حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ ماضی میں لوگ 10، 10 فون بغیر ٹیکس کے بیگ میں ڈال کر لے آتے تھے ،کمیٹی کے سربراہ سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے عمل کو مزید آسان بنانا چاہیے تاکہ سب لوگ باآسانی جمع کرا سکیں۔اس موقع پر سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ کی وجہ سے پوری معیشت متاثر ہورہی ہے، کسٹمز اسٹاف کو سب پتا ہوتا ہے کہ کیا ہو رہا ہے، 75 انچ کا اسمگل شدہ ٹی وی 60 سے 70 ہزار میں گھر میں لگا کر دیتے ہیں۔کمیٹی کو بریفنگ کے دوران کسٹمز حکام نے افغان سرحد کے راستے ایل ای ڈی ٹی وی کی اسمگلنگ کا اعتراف کر لیا۔کسٹمز حکام کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے بعض سرحدی علاقوں سے بھی اسمگلنگ ہورہی ہے، اسمگلنگ روکنے کے لیے ہمارے پاس افرادی قوت کی قلت ہے۔کسٹمز حکام نے بتایا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں بھی اسمگلنگ ہورہی ہے۔

پاکستانی معیشت مستحکم نہیں ترقی کے اثرات نظر آ رہے ہیں ،اے سی سی اے

 عالمی سطح پر روزگار اور سرمایہ کاری کے رجحانات میں کمی  ہوئی ، 2020ء تک معیشت کی رفتا سست ہوی
 تیسری سہ ماہی کے دوران عالمی اعتماد ، 2011ء کے بعد، سب سے کم سطح پر پہنچ گیا ،جی ای سی ایس

کراچی ( بزنس رپورٹر)  ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس(اے سی سی اے)  کی جانب اکاؤنٹنسی کے سینئر ماہرین پر مشتمل ایک عالمی سروے سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی معیشت مستحکم نہیں لیکن اس کے برعکس معاشی ترقی کے اثرات نظر آ رہے ہیں توقع ہے کہ اس سال تقریباً 3.5 فیصد رہے گی۔سروے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تیسری سہ ماہی کے دوران عالمی اعتماد ، 2011ء کے بعد، سب سے کم سطح پر پہنچ گیا ہے ، اگرچہ پاکستان سے تعلق رکھنے والیسروے میں شامل اکاونٹنسی کے سینئر ماہرین کی رائے میں، ملک اس عالمی رجحان کے خلاف  مزاحمت کر رہا ہے۔گلوبل اکنامک کنڈیشنز سروے (جی ای سی ایس) کے عنوان سے یہ رپورٹ ، اے سی سی اے نے انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ اکاؤنٹنٹس(آئی ایم اے)کے تعاون سے شائع کی ہے۔  اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر روزگار اور سرمایہ کاری کے رجحانات میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جس سے سنہ 2020ء تک معیشت کی رفتار مزید سست ہو جائے گی۔سروے رپورٹ بیان کیے گئے اہم نکات کے مطابق اگرچہ پاکستانی معیشت میں استحکام کے آثار ہیں لیکن ترقی کی رفتار سست رہے گی اور ، اس سال ،یہ 3.5 فیصد کے قریب رہے گی۔ جولائی میں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 100بیس پوائنٹس یا 13.35کا اضافہ کیا  لیکن اس سے بینک کے معتدل روئیے کا اظہار ہے۔ اس روئیے کی تصدیق ستمبر میں ہونے والی پالیسی میٹنگ سے بھی ہوتاہے جب شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔علاوہ ازیں، مستحکم کرنسی اور حکومتی خسارے کے لیے زری فنانسنگ کے خاتمے کے عزم سے بھی افراط زر سے متعلق خدشات میں کمی واقع ہوئی ہے۔درآمدات میں کمی کے نتیجے میں کرنٹ اکاونٹ کا خسارہ بھی کم ہوا ہے ۔تاہم، سخت زری اور آئی ایم ایف کی جانب سے لگائی گئیں سخت مالی پابندیوں سمیت عالمی معیشت کی سست روی بھی ملکی معاشی ترقی پر اثر انداز ہوئی ہے جس کے نتیجے میں ، اس سال، یہ ترقی صرف 3.5 فیصد کے قریب رہے گی اورطویل عرصے سے جاری اوسط سے بہت کم ہے۔ ایشین ڈیویلپمنٹ بینک کی جانب سے ، ستمبرمیں، جاری کردہ اپ ڈیٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ سنہ 2020ء میں سالانہ خام ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں ترقی کی رفتار 3.3 فیصد سے کم ہو کر2.7  رہ جائے گی۔اس سال، عالمی ترقی کی شرح بھی  3فیصد سے کم رہے گی جو گزشتہ سال کی 3.6 فیصد کی شرح کے مقابلے میں خاصی کم ہے۔رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے، اے سی سی اے پاکستان کے ہیڈ، سجید اسلم نے کہا،’’عالمی معیشت کے بارے میں کی جانے والی پیشگوئیوں میں کمی واقع ہو رہی ہے کیونکہ عالمی صنعتی پیداوار اور تجارت جاری ہے۔ انجمن اقتصادی تعاون و ترقی(OECD) کی جانب حالیہ اپ ڈیٹ میں ، عالمی جی ڈی پی کے 3فیصدسے بھی کم رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے اور ایشین ڈیویلپمنٹ بینک نے بھی سنہ 2019ء کے لیے اپنی پیش گوئی میں ، ترقی پذیر ایشیا کے لیے ترقی رفتار 5.7 فیصد سے کم کرکے 5.4 فیصد کر دی ہے۔‘‘اے سی سی اے کی چیف اکنامسٹ ، مائیکل ٹیلر نے اپنی گفتگو میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’عالمی معیشت کو درپیش خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس سال عالمی اعتماد میں ہونے والی کمی غیر متوقع نھیں ہے جس کی بڑی وجہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ ، چین میں جاری کساد بازاری، مشرق وسطیٰ میں موجود جغرافیائی اور سیاسی خطرات میں اضافہ اور کسی ڈیل کے بغیر بریگزٹ کے امکانات ہیں۔

اداکارہ صائم علی اورصفدرماہی پر فلم’’عشق میراانمول‘‘ کی عکسبندی کا سلسلہ جاری

فلم کی عکسبندی مصطفی آباد(للیانی) کی نہراور پنجابی کھوج گڑھ کے خوبصورت مقامات پر کی گئی

 لاہور(ایچ ایم نیوز)مصنف وہدائیتکارباسوچودھری کی نئی پنجابی فلم’’عشق میراانمول‘‘کی عکسبندی کا سلسلہ جاری ہے ،تفصیلات کے مطابق نئی پنجابی فلم ’’عشق میراانمول‘‘ کی عکسبندی گزشتہ روزمصطفی آباد(للیانی) کی نہرپراور پنجابی کھوج گڑھ کے خوبصورت مقامات پر کی گئی ،عکسبندی میں اداکارہ صائم علی اورصفدرماہی نے حصہ لیا،فلم کے پروڈیوسرنعیم خان ہیں جبکہ کاسٹ میں راحیلہ آغا،دردانہ رحمن،اچھی خان،باسو ودھری،مہراخترخان،جاویدچودھری،مقصودعالم ویگرشامل ہیں۔جدید ٹیکنالوجی پربنائی جانے والی مذکورہ فلم کا 90فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور اس کو جلدہی اندرون وبیرون ممالک کے سینما گھروں میں نمائش کے لئے پیش کر دیا جائیگا۔

فلم’’مہربلو‘‘کے گانے کی نصیبولال کی آوازمیں ریکارڈنگ

فلم کی کاغذی تیاریاں مکمل ،ان دنوں گانوں کی ریکارڈنگ کی جارہی ہے

 لاہور(ایچ ایم نیوز)ایورگرین موویزکے بینرتلے بننے والی نئی پنجابی فلم ’’مہربلو‘‘کے گانے کی ریکارڈنگ گزشتہ روزمقامی ریکارڈنگ اسٹوڈیومیں گلوکارہ نصیبولال کی آوازمیں کی گئی،فلم کی کاغذی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں،ان دنوں فلم کے گانوں کی ریکارڈنگ کی جارہی ہے،فلم میں مرکزی کردارکے لئے اداکارہ صائم علی کو کاسٹ کرلیا گیا ہے جبکہ ان کے مقابل ہیروکے کردارکا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے،اس فلم کے مصنف وہدائیتکارباسوچودھری ہیںجبکہ فلمسازمہرمحمداسلم ہیں جواس سے قبل بھی متعددسپرہٹ فلمیں بنا چکے ہیں۔

ایم ایف ایس پروڈکشن نے ویب سیریزکے لئے نئے ڈرامے کی شوٹنگزکا آغازکردیا

اس ڈرامے کے ڈائریکٹرفخرشہزاداورتبسم بھٹی ہیں جبکہ کاسٹ میں فخرشہزاد،تبسم بھٹی،کرن خان،زبیر،صابرعلی شامل ہیں

 لاہور(ایچ ایم نیوز) نئے چہروں کو شوبزانڈسٹری میں متعارف کروانے والے ادارے ایم ایف ایس پروڈکشن نے اپنی ویب سیریزکے لئے بننے والے نئے ڈرامے کی شوٹنگزکا آغازکردیا ہے،ان دنوں شوٹنگزخوبصورت مقامات پرکی جارہی ہیں،اس ڈرامے کے ڈائریکٹرفخرشہزاداورتبسم بھٹی ہیں جبکہ کاسٹ میں فخرشہزاد،تبسم بھٹی،کرن خان،زبیر،صابرعلی ودیگر شامل ہیں،یادرہے کہ ڈائریکٹر،ایکٹرفخرشہزادباکمال فنکارہیں،جوکہ اپنے فن کا بہت خوب استعمال کررہے ہیں،انہوں نے اپنے فن کی بدولت لوگوں کے دلوں میں گھرکررکھا ہے،پاکستان شوبزانڈسٹری کو ایسے ہی ٹیلنٹڈفنکاروں کی ضرورت ہے جواپنے فن سے پیارکرتے ہیں اور فن کے سمندرمیں ڈوب کر اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کے بل بوتے پر عوام میں مقبولیت حاصل کرتے ہیں۔

شوبز کی دنیا میں منفرد مقام اورنام کے لیے محنت کا سلسلہ جاری رکھوں گی،ایمان مغل

میں شوبزانڈسٹری کی موجودہ حالت سے مایوس نہیں ،مل جل کرکام کرنے سے ضروربہتری آئے گی،اداکارہ کی گفتگو

 لاہور(ایچ ایم نیوز)اداکارہ و پرفارمرایمان مغل نے کہا ہے کہ مجھے اپنے کیرئیر میں میری توقع سے بڑھ کر پذیرائی حاصل ہورہی ہے ہمیں سٹیج کے ساتھ اپنی فلم انڈسڑی کیلئے بھی ملکر جل کر کام کر نا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک والی بات نہیں کہشوبز انڈسڑی میں اس طر ح کام نہیں ہو رہا جس طر ح ہونا چاہیے مگر میں پھر بھی مایوس نہیں ہوں اگرہم مل جل کر کام کر یں گے تو ضرور پاکستانی شوبز انڈسٹر ی کے معاملات بھی بہتر ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھے شوبزکی دنیا میں متعارف کروانے کا کریڈٹ اسٹیج پروڈیوسرحاجی تنویرحسین پہلوان کوجاتا ہے جنہوں نے قدم قدم پرمیری حوصلہ افزائی اوررہنمائی کی،ایمان مغل نے کہا کہ میں کسی مجبوری کے تحت نہیں بلکہ محنت اورلگن کے ساتھ اسٹیج ڈراموں میں اداکاری کرتی ہوں۔یہی وجہ ہے کہ ہرجگہ پر میرے کام کوسراہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں شوبز کی دنیا میں منفرد مقام اورنام کے لیے محنت کا سلسلہ جاری رکھوں گی اوراس کی وجہ سے اگرکوئی حسد کرتا ہے توکرتا رہے، میں کسی کے حسد اورجیلسی سے اپنے ٹارگٹ تک پہنچنے کے عمل کونہیں رکنے دونگی۔

امریکا میں جنون کے کنسرٹس کا کائونٹ ڈائون شروع

سان فرانسسکو(ایچ ایم نیوز)امریکا میں جنون کے کنسرٹس کا کائونٹ ڈائون شروع ہوگیا ہے۔پاکستان کے مایہ ناز بینڈ جنون نے امریکا میں بھی میوزک کے دیوانوں کو اپنے جنون میں مبتلا کردیاہے، یادگار گیت سننے کے لیے شائقین بیتاب ہیں۔جنون بینڈ 12 اکتوبرکو ہیوسٹن، 18کو نیوجرسی اور20 اکتوبرکو ڈیلس میں پرفارم کریں گے جبکہ سین فرانسسکو میں 24 اور شکاگو میں 25تاریخ کو پرفارمنس ہوگی، شائقین انتہائی پْرجوش ہیں۔ہیوسٹن ہو یا ڈیلس، نیوجرسی ہو یاسان فرانسسکو ہر شہرمیں مداح کنسرٹ کیدن گن رہے ہیں۔کنسرٹس کی تاریخیں قریب آنے پر ٹکٹوں کی بکنگ تیزی سے جاری ہے۔

گلوکارہ ریانا کی ویژوئل آٹوبائیوگرافی پونے 2 کروڑ روپے میں فروخت ہو گی

ریانا نے اپنی ویژوئل آٹوبائیوگرافی کا نام ’دی ریانا بک‘ رکھا ہے جس میں گلوکارہ کی نایاب ایک ہزار تصاویر دی گئی ہیں

نیویارک (ایچ ایم نیوز)عام طور معروف شخصیات اپنی سوانح حیات کی اچھے سے اچھے کاغذ اور ٹائیٹل والی کتاب کی قیمت ایک ہزار ڈالر یعنی پاکستانی سوا ایک لاکھ روپے تک رکھتے ہیں۔تاہم پاپ گلوکارہ، اداکارہ و فیشن آئیکون ریانا نے دوسری شخصیات کے مقابلے منفرد فیصلہ کرتے ہوئے اپنی سوانح حیات کو تحریری نہیں بلکہ تصویری طور پر شائع کرنے اور اسے انتہائی زیادہ قیمت پر فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا۔جی ہاں، بارباڈوس کی گلوکارہ کی آنے والی ویژوئل سوانح عمری کو برطانوی پبلشر اینڈ ایونٹ کمپنی ’فیڈون‘ نے شائع کرکے آن لائن فروخت کے لیے پیش کردیا ہے جب کہ اسے رواں ماہ کے آخر تک عام دکانوں پر بھی پیش کردیا جائے گا۔ریانا نے اپنی ویژوئل آٹوبائیوگرافی کا نام ’دی ریانا بک‘ رکھا ہے جس میں گلوکارہ کی نایاب ایک ہزار تصاویر دی گئی ہیں۔500 سے زائد صفحات پر مشتمل اس منفرد کتاب کو چار مختلف سائز میں شائع کیا گیا ہے اور ایک سائز کی تو محض 10 کتابیں شائع کی گئیں تھیں جو اشاعت سے پہلے ہی فروخت ہوگئیں۔ریانا نے اپنی کتاب سے متعلق اپنے انسٹاگرام اور یوٹیوب چینل پر بھی مداحوں کو بتایا جب کہ کتاب کی آن لائن ویب سائٹ پر بھی کتاب سے متعلق معلومات فراہم کی گئیں۔ریانا کی سوانح عمری کے سب سے سستے ایڈیشن کی قیمت 131 امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 20 ہزار روپے سے زائد رکھی گئی ہے اور اس میں انتہائی چھوٹے سائز کی تصاویر دی گئی ہیں۔کتاب کے دوسرے سستے ایڈیشن کی قیمت 153 امریکی ڈالر اور پاکستانی 24 ہزار روپے زائد رکھی گئی ہے۔اسی طرح ریانا کی کتاب کے تیسرے سستے ایڈیشن کی قیمت 5 ہزار ڈالر سے زائد یعنی پاکستانی 8 لاکھ کے قریب رکھی گئی ہے، اس ایڈیشن میں تصاویر کو اچھی کوالٹی اور بڑے سائز میں دیا گیا ہے۔ریانا کی کتاب کے سب سے مہنگے ایڈیشن کی محض 10 کاپیاں شائع کی گئی تھیں اور وہ تمام کی تمام فروخت ہوگئیں اور ان کی قیمت تقریبا ایک لاکھ 10 ہزار امریکی ڈالر یعنی پاکستانی ایک کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد رکھی گئی تھی۔اس کتاب میں ریانا کی ایک ہزار نایاب تصاویر کی انتہائی اعلیٰ کوالٹی میں دیا گیا تھا۔

ہاروی وائنسٹن کیخلاف ایک بار پھر خواتین کی جانب سے الزامات کا سلسلہ شروع

وہ اس وقت ضمانت پر رہا ہیں اور انہیں سزائیں سنائے جانے کے ٹرائل کا آغاز آئندہ برس جنوری سے ہوگا
فلم پروڈیوسر پر 100 خواتین و اداکارائیں الزام لگا چکی ہیں‘ہاروی کہتے تھے مجھے چینی لڑکیاں پسند ہیں‘خاون

نیویارک (ایچ ایم نیوز)دنیا میں ’می ٹو مہم‘ کا سبب بننے والے ہولی وڈ کے بدنام زمانہ پروڈیوسر 69 سالہ ہاروی وائنسٹن کے خلاف ایک بار پھر خواتین کی جانب سے نئے الزامات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ہاروی وائنسٹن کے خلاف مزید اور نئی خواتین کی جانب سے الزامات لگائے جانے کا سلسلہ ایک ایسے وقت میں شروع ہوا ہے جب کہ ان کی جانب سے جنسی ہراساں کی جانے والی خواتین کی جانب سے لائی گئی کہانیوں کو 2 سال مکمل ہوئے ہیں۔ابتدائی طور پر ہاروی وائنسٹن پر 5 اکتوبر 2017 کو بیک وقت 22 خواتین نے کئی سال تک جنسی ہراساں کرنے اور ریپ کے الزامات لگائے تھے۔ہاروی وائنسٹن کے خلاف بعد ازاں دیگر خواتین بھی سامنے آئی تھیں اور اب تک ان پر 100 سے زائد خواتین جنسی ہراساں، جنسی استحصال، بلیک میلنگ اور ریپ کے الزاماگ لگا چکی ہیں۔ہاروی وائنسٹن پر امریکا کی مختلف عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں اور ان پر جنسی جرائم کے تحت 2 بار فرد جرم بھی عائد کی جا چکی ہے۔وہ اس وقت ضمانت پر رہا ہیں اور انہیں سزائیں سنائے جانے کے ٹرائل کا آغاز آئندہ برس جنوری سے ہوگا۔ہاروی وائنسٹن کے واقعے کے بعد ہی دنیا میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا۔اس مہم کے 2 سال مکمل ہونے کے بعد اب مزید خواتین ہاروی وائنسٹن کے خلاف سامنے آئی ہیں اور انہوں نے فلم پروڈیوسر پر شدید الزامات عائد کیے ہیں۔ایک خاتون کے مطابق ہاروی وائنسٹن نے کہا انہیں چینی لڑکیاں بہت پسند ہیں-ہاروی وائنسٹن کے خلاف الزامات لگانے والی نئی خواتین میں ان کی سابق اسسٹنٹ چینی نژاد برطانوی خاتون رووینا چو بھی شامل ہیں، جنہوں نے امریکی اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ میں ایک تفصیلی کالم لکھا اور کالم سے قبل ایک کتاب میں فلم پروڈیوسر کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے۔چینی نژاد برطانوی خاتون رووینا چو نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ہاروی وائنسٹن کی جانب سے جنسی استحصال اور ہراساں کیے جانے کے بعد کم سے کم 2 بار خودکشی کرنے کی کوشش بھی کی۔رووینا چو نے دعویٰ کیا کہ ہاروی وائنسٹن نے 21 برس قبل ان کا ’ریپ‘ کرنے کی کوشش کی۔خاتون کے مطابق وہ متوسط خاندان سے تعلق رکھتی تھیں اور انہیں برطانیہ میں بہتر زندگی گزارنے کے لیے نوکری کی ضرورت تھی اور ان کی خواہش تھی کہ وہ ہولی وڈ میں اچھی ملازمت پر کام کریں۔

ہربچن سنگھ کی عمران خا ن کی تقریر پر تنقید‘وینا ملک دفاع میں آگئیں

 پاکستانی اداکارہ وینا ملک نے ہربچن کوجواب دیتے ہوئے انہیں لاجواب کردیا

 کراچی (ایچ ایم نیوز) بھارت کے کرکٹرز سمیت مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں کی طرف پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے اور اب اس میں تازہ اضافہ سابق بھارتی کرکٹر ہربچن سنگھ کا ہوا ہے لیکن پاکستانی اداکارہ وینا ملک نے جواب دیتے ہوئے انہیں لاجواب کردیا اور سابق کرکٹر نے انگریزی املا کی ہی غلطیاں نکالنے پر اکتفا کیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ہر بھجن سنگھ نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کئے گئے خطاب پر تنقید کی۔ہربھجن سنگھ نے لکھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے دوران نیوکلیئروار کے بھارت کے لیے اشارے تھے، انہوں نے عمران خان کے خطاب میں استعمال کئے گئے لفظ ’بلڈ باتھ‘ اور آخری سانس تک لڑیں گے‘ الفاظ اپنے ٹوئٹ میں لکھے اور ساتھ ہی لکھا کہ وہ ایک پلیئر ہونے کے ناطے عمران خان سے امن کی توقع رکھتے ہیں ۔وینا ملک نے ہر بجھن کے اس ٹوئٹ کا طنزیہ جواب دیتے ہوئے لکھا کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں امن کے بارے میں بھی بات کی تھی، وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں اس حقیقت سے بھی پردہ اٹھایا ہے جو مقبوضہ وادی میں کرفیو اٹھنے کے بعد ہوگا۔وینا نے یہ بھی لکھا کہ عمران خان نے واضح طور پر کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے جاری جارحیت کوئی خوف نہیں بلکہ ایک خطرہ ہے ۔انہوں نیاپنے ٹوئٹ کے آخر میں ہر بجھن سے سوال کیا کہ’کیا آپ کو انگریزی سمجھ نہیں آتی؟وینا کے اس ٹوئٹ کے جواب میں ہربچن بالکل لاجواب دکھائی دئیے اور انہوں نے وینا کے ٹوئٹ پر کوئی جواب دینے کے بجائے اْن کی ٹائیپو کی نشاندہی کی اور لکھا کہ آپ کا شورلی کا مطلب کیا ہے ، لوجی دیکھو یہ انگریزی ان کی ، چِل کریں اور اگلی بار کچھ انگریزی میں لکھنے سے قبل چیک ضرور کر لیا کریں ۔یادرہے کہ اس سے قبل ایک اور سابق بھارتی کرکٹر وریندر سہواگ نے بھی عمران خان کے انٹرویو کا مذاق اڑایا تھا جس پر انہیں خود تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اللہ احسن خان اور مہوش حیات کو ہدایت دے‘، سوشل میڈیا پر تبصرے

مہوش حیات اور احسن خان کے رقص کی ویڈیو آتے ہی مداحوں کی تنقید شروع ہو گئی

ہیوسٹن(ایچ ایم نیوز) نامور پاکستانی اداکارہ مہوش حیات اوراحسن خان کی ہم ایوارڈز کی تقریب کے دوران ڈانس ریہرسل کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے اور سوشل میڈیا صارفین دونوں کو بے ہودہ رقص کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔7 ویں ہم ایوارڈز کا میلہ امریکی شہر ہیوسٹن میں سجا جہاں فنکاروں نے بہترین پرفارمنس دے کر خوب داد سمیٹی۔ اداکارہ مہوش حیات نے ایوارڈ کی تقریب سے قبل اپنی اور احسن خان کی ڈانس ریہرسل کی ویڈیو مداحوں کے ساتھ شیئر کی جس پر تعریف کرنے کے بجائے صارفین کی جانب سے تنقید شروع ہوگئی۔مہوش حیات نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ وہ اور احسن خان 5 سال بعد ایوارڈ شو کے دوران ایک ساتھ پرفارم کرنے جارہے ہیں۔ مہوش حیات نے گلابی رنگ کے مختصر لباس میں رقص کیا جبکہ احسن خان نے بھی بڑھ چڑھ کر ان کا ساتھ دیا۔ تاہم سوشل میڈیا صارفین کو دونوں کا انداز اور لباس ایک آنکھ نہیں بھایا اور ویڈیو پر تعریف کے بجائے تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

کشمیری گلوکار الطاف میر والدین کی آواز سننے کو ترس گئے

 آج دنیا میری آواز سن رہی ہے لیکن میری سب سے بڑی خواہش اپنے والدین کی آواز سننا ہے
 جو میں دو ماہ سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سن نہیں پارہا‘گلوکار الطاف میر

مظفر آباد(ایچ ایم نیوز) کوک اسٹوڈیو سے شہرت حاصل کرنیوالے کشمیری گلوکار الطاف میر نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کی داستان سناتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میری آواز سن رہی ہے لیکن میں کشمیر میں قید اپنے والدین کی آواز کو سننے کے لیے ترس گیا ہوں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے کیے جانے والے لاک ڈاؤن کو دو ماہ کا عرصہ گزر گیا ہے اور اس دوران مظلوم کشمیریوں کا دنیا سے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہے اس صورتحال میں کشمیر سے باہر رہنے والے افراد اپنے والدین اورگھر والوں کی آواز سننے کے لیے ترس گئے ہیں جن میں سے ایک کوک اسٹوڈیو سے شہرت حاصل کرنے والے گلوکار الطاف میر بھی ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق 45 سالہ گلوکار الطاف میرکا تعلق مقبوضہ کشمیر کے علاقے اننت ناگ سے ہے تاہم انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت سے تنگ آکر پاکستان کا رخ کیا۔ الطاف میر نے اپنے ماضی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا بھارتی فوج کے ہاتھوں ان کے بھائی، کزن اور کئی ساتھی مارے گئے تھے لہٰذا جب انسان مجبور ہوتا ہے تو اسے پتھر اٹھانا پڑتا ہے۔ بھارتی فوج ہمیں خواہ مخواہ مارتی تھی جس کے نتیجے میں ہمیں بھی جواب دینا پڑتاتھا۔الطاف میر نے بھارتی فوج کے ظلم کا پردہ چاک کرتے ہوئے کہا روز صبح 5 بجے بھارتی فوج ہمیں گھر سے باہر نکال کر کھڑا رکھتے تھے پھر پوچھ گچھ شروع ہوتی تھی اور پوچھا جاتا تھا کہ کون مجاہد ہے اور کون نہیں جس کے بعد ہم بے گناہوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔الطاف میر نے کہا کہ میں روز روز کی تذلیل سے تنگ آگیا تھا لہذا میں ایسے گروہ میں شامل ہوا جو نوجوانوں کو پتھر پھینکنا اور اس کے بعد بندوق چلانا سکھاتے تھے، کیونکہ میں عمر میں چھوٹا تھا تو مجھے صرف پتھر مارنے کی حد تک رکھاگیا۔ میرے ساتھ میرے اسکول کے باقی ساتھی بھی تھے۔ ہمیں جیلوں میں ڈالا گیا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔ مجھے نہیں معلوم میں نے صحیح کیا یا غلط لیکن اس وقت میرے پاس صرف یہی ایک راستہ تھا بعد ازاں میں بھاگ کر یہاں آزاد کشمیر آگیا۔الطاف میر نے مزید بتایا کہ وہ کشمیر کے حالات سے تنگ آکر نقل مکانی پر مجبور ہوئے ، کئی کئی دن بھوکے رہے، کبھی کوئی فقیر سمجھ کر کھانا دے دیتا اور کبھی کوئی دھتکاردیتا۔ مجھے یہاں ایک کشمیری بھائی نے جگہ دی اور پھر اس طرح ایک سے دوسرے گھر جاتا رہا اور وقت گزارتا رہا۔الطاف میرنے اپنے ہنر اور صلاحیت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس صرف دو فن تھے کڑھائی اور موسیقی جو انہوں نے اپنے والدین سے سیکھے تھے اور پھر انہوں نے مظفر آباد میں ریڈیو کے لیے گائیکی اور موسیقی دینے کا کام شروع کردیا۔ الطاف میر کشمیری گانے گاتے تھے جو بہت مشہور ہوتے تھے اور اس طرح انہیں ثقافتی محفلوں میں بلایا جاتا تھااور پھر ان کا یہ شوق ان کی کمائی کا ذریعہ بن گیا۔الطاف میر نے بتایا کہ ایک دن انہیں کوک اسٹوڈیو سے بلاوا آیا اور کوک اسٹوڈیو انتظامیہ کو ان کا گانا پسند بھی آگیا اورانہیں منتخب کرلیاگیا۔الطاف میر کوک اسٹوڈیو سے مشہور ہوگئے انہوں نے کہا ہر کوئی مجھے پہچاننے لگ گیا اورمیری عزت کرنے لگا میرے لیے یہی بہت تھا کہ میرے والدین کے سکھائے ہوئے گانے آج سب سن رہے ہیں اور تعریف کررہے ہیں۔ آج دنیا میری آواز سن رہی ہے لیکن میری سب سے بڑی خواہش اپنے والدین کی آواز سننا ہے جو میں دو ماہ سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سن نہیں پارہا۔الطاف میر نے نہایت جذباتی انداز میں کہا اگر اس وقت میرے والدین مجھے ڈانٹنے کے لیے بھی فون کرپائیں تو میں سن لوں گا میرے لیے اس وقت یہی جاننا بہت ہے کہ وہ لوگ جہاں بھی ہیں محفوظ ہیں۔ الطاف میر مظفر آباد میں اپنی بیوی اور تین بچوں کے ساتھ رہتے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ میرا دل اننت ناگ میں ہی ہے۔

ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں 43 فیصد اضافہ

 گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد 2.63 ملین تک پہنچ گئی

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ٹیکس سال 2018ء کے دوران ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں 43 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد 2.63 ملین تک پہنچ گئی۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو  کے اعدادو شمار کے مطابق ٹیکس سال 2017ء کے دوران 1.84 ٹیکس گوشوارے جمع کرائے گئے تھے۔ اس طرح ٹیکس سال 2017ء کے مقابلہ میں ٹیکس سال 2018ء کے دوران گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں 0.79 ملین یعنی 43 ملین اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ایف بی آر حکام نے کہا ہے کہ عوام کی بڑی تعداد ٹیکس گوشوارے جمع کروا رہی ہے اور ٹیکس سال 2019ء کے دوران اس میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایکٹو ٹیکس پیئرز کی موجودہ لسٹ (اے ٹی ایل) فروری 2019ء کے اختتام تک نافذ العمل ہے اور ٹیکس سال 2019ء میں گوشوارے جمع ہونے کی بنیاد پر نئی اے ٹی ایل مارچ 2019ء میں جاری کی جائے گی۔

نشاط چونیاں پاور کو 5.58 ارب روپے منا فع

کراچی (اسٹاف رپورٹر)گذشتہ مالی سال کے دوران نشاط چونیاں پاور لمیٹڈ (این سی پی ایل) نے 5.58 ارب روپے نفع کمایا ہے۔ این سی پی ایل کے مالی اعدادو شمار کے مطابق سیلز میں نمایاں اضافہ کے نتیجہ میں منافع بڑھا ہے ارو کمپنی کی فی حصص آمدن بھی 15.84روپے کے مقابلہ میں 16.26 روپے تک بڑھ گئی۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2018 ء کے دوران کمپنی نے 5.471 ارب روپے منافع کمایا تھا جبکہ مالی سال 2019ء کے دوران منافع کا حجم 5.578 روپے تک پہنچ گیا ہے۔ منافع میں اضافہ کے باعث انتظامیہ نے اپنے حصہ داروں کے لئے 25 فیصد یعنی 2.5 روپے فی حصص کے حتمی کیش ڈیوڈنڈ کی منظوری دی ہے مالی سال 2019ء کمپنی کی سیلز 39 ہزار 338 ملین روپے ریکارڈ کی گئی ہے جو مالی سال 2018ء کے مقابلہ میں 11 فیصد زائد رہی ہے۔

کیش لیس اکانومی کا حجم 36 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے

 ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ سے جی ڈی پی میں7 فیصد تک اضافہ ممکن

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں کیش لیس اکانومی کا حجم 36 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے‘ کیش لیس اکانومی کے فروغ سے ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 7 فیصد اضافہ ممکن ہے۔عالمی بینک کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں ڈیجیٹل فنانس کے شعبہ کی ترقی کے لئے ادائیگیوں کے نظام کی بہتری ‘ اخراجات میں کمی‘ فنانشل ٹیکنالوجی کے لائسنسز کے اجراء میں سہولیات اور حکومتی ادائیگیوں کی ڈیجیٹلائزیشن کی ضرورت ہے۔ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان الانگو پاچا میتھو نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ سے جی ڈی پی میں7 فیصد تک اضافہ کیا جاسکتا ہے اور اس سے روزگار کے 40 لاکھ نئے مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کی ترقی کے نتیجہ میں کیش اکانومی کے شعبہ کے ترقی کے ساتھ ساتھ ڈیپازٹس کے حجم میں بھی 250 ارب ڈالر تک کا اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے تاہم آن لائن رقوم کی ترسیل کے بارے میں کم علمی ڈیجیٹل پے منٹس کے شعبہ کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے آگاہی فراہم کرکے صرف ایک سال کے دوران پاکستان میں نصف آبادی کو ڈیجیٹل پے منٹس کے نظام سے منسلک کیا جاسکتا ہے۔ عالمی بینک کے مطابق پاکستان کی صرف 18 فیصد آبادی اس وقت ڈیجیٹل پے منٹس کی سہولیات سے استفادہ کررہی ہے جس کو 50 فیصد تک بڑھا کر کیش لیس اکانومی کے حجم کو 36 ارب ڈالر تک توسیع دی جاسکتی ہے۔

اوپن کرنسی مارکیٹ میں روپے کے مقابل ڈالر کی قدر میںکمی

 یورو کی قیمت خرید171.50ر، قیمت فروخت173.50روپے مستحکم

کراچی (اسٹاف رپورٹر)انٹر بینک اور مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میںکمی کا رجحان رہا۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روزانٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالرکی قدر میں8پیسے کی کمی ہوئی جس سے امریکی ڈالر کی قیمت خرید156.52روپے سے گھٹ کر156.44روپے اورقیمت فروخت156.62روپے سے گھٹ کر156.54روپے ہوگئی جبکہ مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں30پیسے کی کمی سے ڈالر کی قیمت خرید156.40روپے سے گھٹ کر156.10روپے اور قیمت فروخت156.90روپے سے گھٹ کر156.60روپے ہو گئی۔دیگر کرنسیوں میں یورو کی قیمت خرید171.50روپے اور قیمت فروخت173.50روپے مستحکم رہی جبکہ برطانوی پونڈ کی قیمت خرید1.50روپے کی کمی سے 192.50روپے سے گھٹ کر191روپے اور قیمت فروخت 194.50روپے سے گھٹ کر193روپے ہوگئی ۔ سعودی ریال کی قیمت خرید 41.60روپے سے گھٹ کر41.55روپے اور قیمت فروخت 41.90روپے سے گھٹ کر41.75روپے ہوگئی جب کہ یو اے ای درہم کی قیمت خرید 42.60روپے اور قیمت فروخت 42.90روپے برقرار رہی ۔چینی یو آن کی قیمت خرید 22.50روپے اور قیمت فروخت 23.80روپے مستحکم رہی۔

سونا200روپے فی تولہ مہنگا ہوگیا

دس گرام چاندی کی قیمت900.00روپے پرمستحکم 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)مقامی صرافہ مارکیٹوں میںمنگل کو سونا200روپے فی تولہ مہنگا ہوگیا ۔آل کراچی صراف اینڈجیولرزایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ روزبین الاقوامی گولڈ مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت7ڈالر کے اضافے سے سے بڑھ کر1505ڈالرہوگئی جس کے زیر اثر کراچی،حیدرآباد، سکھر، ملتان، فیصل آباد، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میںفی تولہ سونے کی قیمت میں200روپے اور10گرام قیمت میں171روپے کا اجافہ ہوا جس کے باعث فی تولہ سونے کی قیمت 87400روپے اوردس گرام سونے کی قیمت74931روپے ہوگئی البتہ چاندی کی فی تولہ قیمت1050.00روپے اوردس گرام چاندی کی قیمت900.00روپے پرمستحکم رہی۔

اسٹاک مارکیٹ میں 7دن سے جاری تیزی کا تسلسل ٹوٹ گیا

 سرمایہ کاری مالیت میں 27ارب31کروڑ57لاکھ  روپے کی کمی 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گذشتہ7دنوں سے جاری تیزی کا تسلسل ٹوٹ گیا اور منگل کو کے ایس ای100انڈیکس 160.20پوائنٹس کی کمی سے 33476.62پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا جب کہ 62.62فیصد حصص کی قیمتوںمیں اضافہ ریکارڈ کیا گیاجس سے مارکیٹ کی سرمایہ کاری مالیت میں 27ارب31کروڑ57لاکھ  روپے کی کمی ہوئی اور کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 12.52فیصدکم رہا۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں منگل کوٹریڈنگ کا آغاز مثبت زون میں ہوا ٹریڈنگ کے ابتدائی اوقات میں سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع بخش کمپنیوں کے شیئرز کی خریداری کے باعث کے ایس ای100انڈیکس 33876.62پوائنٹس کی بلند سطح پر پہنچ گیا تاہم بعدازاںسرمایہ کار فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے متوقع فیصلے کے حوالے سے متضاد اطلاعات اور سیاسی بے یقینی کی صورتحال کے باعث حصص فروخت کرنے لگے جس سے تیزی کے اثرات زائل ہوگئے اوردوران ٹریڈنگ کے ایس ای100انڈیکس33409پوائنٹس کی نچلی سطح پرآ گیا بعد میںریکوری بھی آئی لیکن مندی کے اثرات غالب رہے اورمارکیٹ کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس160.20پوائنٹس کی کمی سے 33476.62پوائنٹس پر بندہوا۔اسی طرح کے ایس ای30انڈیکس80.02ائنٹس کی کمی سے 15735.70پوائنٹس،کے ایم آئی30انڈیکس.390.35پوائنٹس کمی سے 53469.60پوائنٹس جبکہ کے ایس ای آل شیئر انڈیکس97.51پوائنٹس کمی سے24150.71پوائنٹس پربندہوا ۔ گزشتہ روزمجموعی طورپر388کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہواجن میں سے130کمپنیوں کے حصص کے بھاؤمیں اضافہ243کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں کمی جبکہ15کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں استحکام رہا۔سرمایہ کاری مالیت میں 27ارب31کروڑ57لاکھ  روپے کی کمی ریکارڈکی گئی جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت گھٹ  کر65کھرب98ارب73کروڑ19لاکھ روپے ہوگئی۔پیر کومجموعی طور پر39کروڑ21لاکھ57ہزارشیئرزکاکاروبارہواجوپیر کی نسبت 4کروڑ91لاکھ32ہزارشیئرزکم ہیں۔قیمتوں کے اتارچڑھاؤ کے حساب سے کولگیٹ پامولو کے حصص سرفہرست رہے جس کے حصص کی قیمت86.35روپے اضافے سے1813.36روپے اورباٹا پاک کے حصص کی قیمت 73.50روپے اضافے سے1543.50روپے پر بند ہوئی۔نمایاں کمی نیسلے پاکستان کے حصص میں ریکارڈکی گئی جس کے حصص کی قیمت70روپے کمی سے5510روپے اورسیمنس پاک کے حصص کی قیمت 32.50روپے کمی سے665.50روپے ہوگئی ۔نمایاں کاروباری سرگرمیوں کے لحاظ سے یونٹی فوڈز،ٹی آر جی،پاک الیکٹران  ،بینک آف پنجاب،پاک انٹر بلک،میپل لیف ،کے الیکٹرک،انٹر اسٹیل ،دوست اسٹیل اور فوجی سیمنٹ کے شیئرز سرفہرست رہے ۔

بینک اسلامی اورپی آئی اے کے درمیان معاہدے پر دستخط

 معاہدے سے دونوں اداروں کو مل کر ترقی کرنے میں مدد حاصل ہوگی

کراچی (اسٹاف رپورٹر )114 شہروں میں 330 برانچوں کے نیٹ ورک کے ساتھ معروف اسلامی بینک اور پاکستان میںون ٹچ بینکنگ کے بانی بینک اسلامی پاکستان لمیٹڈ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے ساتھ پی آئی اے ہیڈ کوارٹرز، کراچی میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کردیے۔معاہدے کی تقریب میں بینک اسلامی کی جانب سے پی آئی اے کے ملکی و بین الاقوامی جہازوں کے اندر برانڈنگ کے لیے تعاون کو یقینی بنایا گیا۔ معاہدہ کے مطابق بینک اسلامی، قومی ایئر لائن کے جہازوں میں ہیڈ ریسٹ اور تکیے کے کور فراہم کرے گا۔ بینک اسلامی کے صدر و سی ای او سید عامر علی اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے سی ای او ایئر مارشل ارشد ملک دونوں اداروں کے اعلیٰ حکام کے ہمراہ موجود تھے۔ اس موقع پر سید عامر علی نے پی آئی اے کے ساتھ معاہدے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ تعلق باہمی طورپرفائدہ مند ثابت ہوگا۔ اس موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے ارشد ملک نے کہا کہ ہم اپنی خدمات کو بہتر بنانے اور اپنے صارفین کو ایک خوشگوار سفری تجربہ فراہم کرنے کے لیے مواقع کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ اس معاہدے سے دونوں اداروں کو مل کر ترقی کرنے میں مدد حاصل ہوگی۔  یہ وابستگی ایک ایسے منصوبے کا آغاز ہے جس میں دونوں ادارے ترقی حاصل کریں گے۔

پی ٹی سی ایل اور ایل ڈی اے کے یادداشت پر دستخط

 لاہور میں انڈر پاسِز کی آرائش کی کاوِش کے لیے اشتراک

اسلام آباد(کامرس ڈیسک)پاکستان ٹیلی کمیونکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) اور لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے وزیرِ اعظم کے وژن کے تحت لاہور میں 19   انڈر پاسِز کی آرائش اور تعمیرِ نَو کے لیے ایک مفاہمتی یادداشت (MoU)   پر دستخط کیے ہیں۔محمد عثمان معظّم، ڈائریکٹر جنرل، ایل ڈی اے، اور سیّد مظہر حُسین، چیف ہیومن ریسورس آفیسر، پی ٹی سی ایل، نے لاہور میں وزیرِ اعلیٰ کے دفتر میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔ اس مو قع پر عثمان بزدار، وزیر اعلی، پنجاب اور سیدشہزاد شاہ ،ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ،مارکیٹنگ اینڈ کارپوریٹ کمیونیکیشن،  پی ٹی سی ایل، بمعہ  ایل ڈی اے اور پی ٹی سی ایل کے سینئر افسران کے ہمراہ موجود ہیںپی ٹی سی ایل اور ایل ڈی اے نے لاہور میں انڈر پاسِز کی آرائش کی ایک کاوِش کے لیے اشتراک کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد شہر کے جمالیاتی منظر کو بہتر بنانا اور ہمارے قومی ہیروز کو ان کی انتھک محنت اور خدمات کے لیے خراجِ عقیدت پیش کرنا ہے۔اس موقع پر محمد عثمان معظّم، ڈائریکٹر جنرل، ایل ڈی اے، نے کہا، ’’انفرااسٹرکچر کی ترقی اور معیاری شہری سہولیات کی فراہمی کے ذریعے ایل ڈی اے لاہور کو ایک جدید میگا سٹی میں تبدیل کرنے کے لیے کوششیں کررہی ہے۔ شہر کی آرائش کے مقصد سے نئے تعمیر شدہ انڈر پاسِز میں رنگ وحُسن کے اضافے کے لیے ایل ڈی اے نے کمپنیوں کو اشتراک کی دعوت دی۔ ہمیں خوشی ہے کہ قومی ہیروز کے اعزاز میں شروع کیے گئے اس پراجیکٹ کے لیے پی ٹی سی ایل جیسا ادارہ ہمارا پارٹنر بنا ہے۔‘اس موقع پر سیّد مظہر حُسین، چیف ہیومن ریسورس آفیسر، پی ٹی سی ایل، نے کہا، ’’ لاہور کو ایک جدید اور صاف ستھرا شہر بنانے کے مقصد سے ایل ڈی اے کے ساتھ اشتراک پر ہمیں فخر ہے۔ لاہور پاکستان کا دل ہے اور باغات اور شان و شوکت والا شہر کہلاتا ہے، چنانچہ ہماری کوشش ہوگی کہ اس کے منظر اور حُسن میں مزید اضافہ کریں۔‘‘پی ٹی سی ایل نے حال ہی میں وزیرِ اعظم کی’ کلین اینڈ گرین پاکستان‘ مہم کے تحت وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ اشتراک کیا ہے جس کا مقصد وفاقی دارالحکومت کے اہم مقامات کی تزئین و آرائش اور وہاں شجرکاری ہے تاکہ جنگلات کی وسعت میں اضافہ ہو اور مُلک کے شہری و دیہاتی علاقوں میں  صفائی ستھرائی کی ناقص صورتحال کے مسئلے سے نمٹا جائے۔ پی ٹی سی ایل ایک قومی ادارہ ہونے کی حیثیت سے  ماحولیاتی اور مُلکی انفرااسٹرکچر کے تحفظ پر یقین رکھتی ہے۔

جے ایس بینک نے واٹس ایپ پر سیلف سروس بینکنگ شروع کردی

 صارفین کو بینک کی مصنوعات اور خدمات تک رسائی حاصل ہوگی ، ڈیجیٹل آفیسر خرم شیخ 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ڈیجیٹل دنیا میں لوگوں کے آپس میں رابطے کے ذرائع میں بے حد جدت اور تبدیلی آ چکی ہے، اس سلسلے میں جے ایس بینک نے جو پاکستان کا نمایاں اور تیزی سے ترقی کرتا ہوا بینک ہے، پاکستان میں ڈیجیٹل بینکنگ کی دنیا میں ایک اور جدت متعارف کراتے ہوئے جو کہ اومنی چینل کے حوالے سے عالمی سطح پر قیادت کر رہا ہے اور واٹس ایپ بزنس سلوشن مہیاء کر رہا ہے، کے ساتھ اشتراک کیا ہے جس کے تحت پاکستان میں واٹس ایپ پر سیلف سروس بینکنگ چینل متعارف کرائی گئی ہے جو اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے۔ اس سروس کے آغاز سے صارفین کو بینک کی مصنوعات اور خدمات تک رسائی حاصل ہوگی اور وہ جے ایس بینک کی شاخوں، اے ٹی ایمز اور جے کیش ایجنٹس تک رسائی حاصل کر سکیں گے اور اپنی شکایات درج کرا سکیں گے۔ صارفین کے لیے یہ سروس بالکل مفت ہوگی اور انہیں کسی قسم کے رجسٹریشن کے عمل سے نہیں گذرنا پڑے گا۔ اس سروس کو استعمال کرنے والے صارفین +923487003000 نمبر پر محض ایک میسیج بھیج کر جے ایس بینک کی خدمات سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ واٹس ایپ پر محفوظ پیغامات کے ذریعے بینک اپنے صارفین کی تصدیق کے بعد انہیں خواہ وہ دنیا میں کہیں بھی ہوں، مطلوبہ خدمات فراہم کرے گا۔اس سیلف سروس بینکنگ چینل تک رسائی دنیا میں کسی بھی جگہ سے ممکن ہے۔ جے ایس بینک کے صدر و سی ای او باسر شمسی نے کہا کہ صارفین پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ اپنے صارفین کو ان کی خواہش کے مطابق بینکنگ کی خدمات بہتر طریقے سے فراہم کریں۔ ہم اس سلسلے میں نت نئے اور جدید ذرائع بروئے کار لانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ اپنے صارفین کی ترجیحات پر پورا اتر سکیں، واٹس ایپ کے ذریعے خدمات کی فراہمی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ جے ایس بینک کے چیف ڈیجیٹل آفیسر خرم شیخ نے کہا کہ جے ایس بینک ڈیجیٹل ڈویژن فن ٹیک انوویشن کے ذریعے اقتصادی و سماجی مسائل کا حل نکالنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ اپنے صارفین کو ان کی ضروریات کے مطابق بے مثال ڈیجیٹل اور مالیاتی حل سمیت اپنی خدمات پیش کریں۔ واٹس ایپ کے ذریعے چیٹ بینکنگ جیسی جدت سے ہمارے صارفین کا ہماری خدمات پر اعتماد مزید بڑھے گا اور انہیں مزید سہولیات کی فراہمی ممکن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جدت اور ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے صارفین کو خدمات کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھیں گے، واٹس ایپ سروس سے صارفین کو ہمارے بینک کی مختلف شاخوں میں جانے کی بجائے ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے خدمات کی فراہمی ممکن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جے ایس بینک مستقبل کی ڈیجیٹل دنیا کی ضروریات اور تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کر رہا ہے۔  صارف کی ترجیحی میسیجنگ ایپ واٹس ایپ کے ساتھ بینکنگ سیکٹر میں صارفین کے تجربات کو بہتر بنانے کی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے infobip بینکوں کو صارفین کے ساتھ براہ راست رسائی اور خدمات کی فراہمی کو ممکن بناتا ہے۔ پاکستان کے کمپنی سیکرٹری گورے ازترک نے کہا کہInfobip کے لیے جے ایس بینک جیسے نمایاں بینک کے ساتھ یہ اشتراک کاراعزاز کا باعث ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ واٹس ایپ کمیونیکیشن چینل کی پیشکش کے ذریعے جے ایس بینک اپنے صارفین کے ساتھ اپنے تعلقات کار کو مضبوط بنا رہا ہے اور اس ڈیجیٹل جدت میں وہ بانی کی حیثیت سے ابھر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صارفین کے لیے خدمات میں نت نئی مصنوعات اور جدت لانا کسی بھی کارپوریٹ ادارے کی ترجیح ہوتا ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ جے ایس بینک پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا بینک ہے جس نے اپنے صارفین کو یہ خدمات فراہم کی ہیں۔ پاکستان میں واٹس ایپ جیسے سب سے مقبول رابطے کے چینل کے ذریعے صارفین کو خدمات فراہم کر کے جے ایس بینک نے بہترین خدمات کی فراہمی کے سلسلے میں ایک اور بڑا قدم اٹھایا ہے۔

سندھ میں سی این جی اسٹیشنزآج بندرہیں گے

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان کے تحت کراچی سمیت سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی بدھ کی صبح آٹھ بجے معطل کردی جائے گی ۔سوئی سدرن کمپنی نے صوبے بھر میں سی این جی اسٹیشنز کو بدھ کی صبح آٹھ بجے سے جمعرات کی صبح آٹھ بجے تک چوبیس گھنٹے کے لیے گیس فراہمی معطل رکھنے کے احکامات جاری کیے ہیں،صوبے بھر میں جمعہ کے روز بھی سی این جی اسٹیشنز کو گیس فراہمی معطل رکھی جائے گی ۔

آزاد تجارتی معاہدوں سے مقامی صنعتوں کو نقصان ہوا، امان اللہ قاسم

چین سمیت دیگر ممالک سے کیے گئے   معاہدوںپر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے 

کراچی(اسٹاف رپورٹر)آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما)کے چیئرمین امان اللہ قاسم نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میںٹیکسٹائل سیکٹر کو حکومت کی جانب سے مسائل کے حل کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی تھی،تاہم ان اقدامات میںسے کچھ پر عملدر آمد ہوا ،کچھ رہ گئے ،وہ گزشتہ روز اپٹما ہاؤس میںپریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ،اس موقع پر چیئرمین اپٹما سندھ بلوچستان ریجن زاہد مظہر اور اپٹما کے دیگر عہدیداران بھی موجود تھے ۔اپٹما کے چیئرمین امان اللہ قاسم کا کہنا تھا کہ بعض ممالک سے غیر متوازن آزاد تجارتی معاہدوںکے باعث مقامی صنعتوں کو نقصان اٹھانا پڑا ،چین سمیت دیگر ممالک سے کیے گئے ایسے ہی معاہدوںپر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے ،حکومت درست سمت میںچل رہی ہے اور بہتر کام کررہی ہے ،تاہم کپاس کے معاملات کو نظر انداز کیا گیا ہے ،کپاس کی پیداوار میںمسلسل کمی کا سامنا ہے اور اس سیزن میںکپاس کی پیداوار میں33فیصد کی کمی کے امکانات ہیں،مقامی کپاس کی پیداوار میںکمی کے باوجود در آمدی روئی پر بے تحاشا ڈیوٹیاں عائد کی گئیں ہیںجس کے نتیجے میںدر آمدی روئی انتہائی مہنگی ہوگئی ہے اور مقامی ٹیکسٹائل ملز مالکان اس قدر مہنگی روئی در آمد کرکے عالمی مارکیٹ میںدیگر ممالک کا مقابلہ نہیںکرسکتے ،اس وقت کپاس کی طلب و رسد میں5ملین بیلز کا فرق موجود ہے اور روئی کی در آمد پر ملک کا قیمتی زرمبادلہ خرچ ہورہا ہے ۔چیئرمین اپٹما سندھ بلوچستان ریجن زاہد مظہر کا کہنا تھا کہ کپا س کی پیداوار میںکمی کی وجوہات کا نوٹس لینا ہوگا ،ایک جانب تو ٹیکسٹائل ملز کے لیے خام مال کی کمی واقع ہورہی ہے اور دوسری جانب حکومت نے روئی کی در آمد پر ڈیوٹی میںاضافہ کررکھا ہے ،روئی مہنگی ہونے کی صورت میںدھاگہ و کپڑا مہنگا ہوگا اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی بر آمدات متاثر ہوں گی ،اس موقع پر ٹیکسٹائل ملز مالکان نے سیلز ٹیکس ریفنڈز کلیمز کی فوری ادائیگی کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ فاسٹر سسٹم کو مزید بہتر بنایا جائے اور سیلز ٹیکس ریفنڈز کلیمز کی ادائیگی کا عمل تیز کیا جائے تا کہ انڈسٹری میںلیکو یڈیٹی کا مسئلہ حل ہوسکے ۔ 

تاجروں کے تحفظات دور کرنے کے اقدامات کی یقین دہانی درست ہے، ایس ایم منیر

صنعتیں پیدواری لاگت میں مزید کسی اضافے کی متحمل نہیں ہوسکتیں، صدر کاٹی شیخ عمر ریحان
 خطے کی صورت حال کے پیش نظر ملکی سلامتی کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے معاشی استحکام کو اولین ترجیح دینا ہوگی

کراچی( اسٹاف رپورٹر) کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر، صدرشیخ عمر ریحان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے بزنس کمیونٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو سراہتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے کاٹی کے سابق سینئر نائب صدر سلمان اسلم کی جانب سے ایس ایم منیر کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے میں تاجر و صنعتکاروں سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر خالد تواب، زبیر چھایا، دانش خان، زبیر طفیل ، فرحان الرحمٰن، زاہد سعید، حنیف گوہر، اکرام راجپوت، سید واجد حسین، مظہر اے ناصر، نور خان، ڈی سی کورنگی شہریار گل میمن اور دیگر بھی موجود تھے۔ ایس ایم منیر کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کو درپیش مسائل کے حل کے لیے تاجر و صنعتکار برادری کے تحفظات کو دور کرنے کی ضرورت تھی، اس سلسلے میں حکومتی رابطوں سے بہتری کی امید پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی معاشی ٹیم اور تاجر و صنعت کار برادری کے نمائندگان کے مابین وسیع پیمانے پر مشاورت کے ساتھ حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے کی صورت حال کے پیش نظر ملکی سلامتی کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہمیں اپنے معاشی استحکام کو اولین ترجیح دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے صنعتوں کے فروغ کے لیے جو وژن دیا تھا، اس کے لیے کئی عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے خصوصاً برآمد کنندگان اور صنعتوں کے زیر التوا ریفنڈز کی ادائیگیوں کا معاملہ جلد از جلد حل ہونا چاہیے۔ صدر کاٹی شیخ عمر ریحان کا کہناتھا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے صنعتوں کے لیے بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت ایک بہت بڑا چیلنج ہے اور اسی کی وجہ سے ہماری برآمدات بھی براہ راست متاثر ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہ وزیر اعظم عمران خان نے صنعتوں کی پیداواری لاگت میں کمی اور ایز آف ڈوئنگ بزنس کے لیے اقدامات کو ہمیشہ اہمیت دی ہے تاہم ہم اس سلسلے میں نمایاں پیش رفت کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں صنعتیں بجلی اور گیس کے نرخوں  میں اضافے کی متحمل نہیں ہوسکتیں، معاشی توازن کو برقرار رکھنے کے صنعتوں کو کم نرخوں پر توانائی اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ شیخ عمر ریحان کا کہنا تھا کہ صنعتی انفرااسٹرکچر میں بہتری کے لیے صوبائی و وفاقی حکومتوں کو مل کر جامع منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔

کپاس کی پیداوا ر میںکمی کے باعث امریکا سے در آمد میںاضافہ

پاکستان امریکی کپاس کا پانچواں بڑا خریدار ہے ، ڈائریکٹر سپلائی چین کاٹن یو ایس اے
 کپاس کے کاشتکاروں کو عالمی تناظر میںبدلتے ہوئے طریقے اپنانے ہوں گے ،داروخان

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کاٹن یو ایس اے کے ڈائریکٹر سپلائی چین جنوبی و جنوب مشرقی ایشیا ولیم بیٹن ڈروف نے کہا ہے کہ پاکستان میںکپاس کی پیداوار میںکمی کے باعث امریکا سے کپاس کی در آمدات میںاضافہ ہورہا ہے ،وہ ایف پی سی سی آئی میںکاٹن ڈے کے حوالے سے منعقدہ پروگرام سے خطاب کررہے تھے ،پروگرام کا اہتمام ٹیکس ٹاک انٹر نیشنل کی جانب سے ایف پی سی سی آئی ،کاٹن یو ایس اے ،ایس پی جی پرنٹرز کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے صدر انجینئر دارو خان،سینئر نائب صدر مرزا اختیار بیگ،یوسف فرید ،کاٹن کونسل انٹرنیشنل امریکا کے مظہر مرزااور دیگر ماہرین نے بھی خطاب کیا ۔ولیم بیٹن ڈروف کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان امریکی کپاس کا پانچواں بڑا خریدار ہے ،پاکستان دنیا میںکپاس کی پیداوار میںچوتھے جبکہ استعمال میںتیسرے نمبر پر ہے ،انہوںنے بتایا کہ پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں کمی پر تشویش ہے اور پاکستان میںکپاس کے کاشتکاروںکو جدید رجحانات اپنانا ہوں گے ،انہوںنے بتایا کہ اس وقت پاکستان 10لاکھ کے قریب بیلز امریکا سے در آمد کررہا ہے جس میں مسلسل اضافے کا رجحان ہے ،انہوںنے مزید بتایا کہ کپاس کی بر آمد کے حوالے سے بھارت سے مسابقت ہے،تاہم بھارتی کاٹن ٹریڈرز کی جانب سے آخری وقت میںسودے منسوخ کیے جانے کے رجحان نے ان کی مارکیٹ کو متاثر کیا ہے ۔انجینئر دارو خان نے کہا کہ پاکستانی کپاس کے کاشتکاروں کو عالمی تناظر میںبدلتے ہوئے کاشتکاری کے طریقہ کار اپنانے ہوں گے ،مرزا اختیار بیگ کا کہنا تھا کہ ایف پی سی سی آئی کپا س کی پیداوار میں اضافے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی اور اس ضمن میںحکومت اور کپاس کے کاشتکاروں کے درمیان رابطے میںمعاونت فراہم کرے گی۔

روپے کی قدر میں کمی سے معیشت زوال کا شکار ہے، دولت رام لوہانہ

روپے کی ویلیو کو مستحق کیا جائے،زرمبادلہ کے عوض خام مال میسّر ہوتا ہے
 صنعت و تجارت اور ملکی خزانے کو ٹیکس کی مد میں ناقابلِ تلافی نقصان کا سامنا ہے

حیدرآباد (کامرس ڈیسک) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر دولت رام لوہانہ نے کہا ہے کہ معیشت کے استحکام کا دارومدار روپے کی قدر کے مستحکم ہونے میں ہے۔ لیکن بد قسمتی سے روپے کی قدر میں ڈالر اور دوسری کرنسیوں کے مقابلے میں روزانہ کی بنیاد پر کم ہوری ہے جس سے ملکی معیشت بدحالی کا شکار ہے اور غریب ممالک سے خام مال کی خرید پر روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بہت زیادہ زرمبادلہ کے عوض خام مال میسّر ہوتا ہے جس کی وجہ سے ملکی مصنوعات کی تیاری میں کمی آتی جارہی ہے۔ کیونکہ جو مصنوعات تیار ہوتی ہیں اُن پر لاگت کے مقابلے میں ملکی اور غیر ملکی منڈیوں میں اُن کی مانگ کم ہوتی جارہی ہے ، جس سے صنعت و تجارت اور ملکی خزانے کو ٹیکس کی مد میں ناقابلِ تلافی نقصان کا سامنا ہے۔ اُنہوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق دائود سے مطالبہ کیا کہ وہ مثبت معاشی پالیسیاں ترتیب دیں اور اِس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر ٹھوس منصوبہ بندی کی جائے تاکہ روپے کی قدر کو استحکام حاصل ہو اور مصنوعات کی تیاری میں جو لاگت آئے وہ کم ہو اور برآمدات اور ملکی مارکیٹ میں فروخت سے زیادہ سے زیادہ سرمایہ حاصل ہو اور صنعت کا پہیہ بھی پہلے کی طرح اپنی ڈگر پر آجائے۔

پاکستانی ملک میں سیر وتفریح کر کے زر مبادلہ بچائیں، کمشنر کراچی

 پاکستانی بڑی تعداد میں باہر جاکر سیر وتفریح کرتے ہیں اور ان ممالک کی زر مبادلہ میں اضافہ کر رہے ہیں، افتخار شالوانی 
کمشنر کراچی نے انڈونیشیا، ملائشیا، سعودیہ ، آذربائیجان، کویت، تھائی لینڈ، ترکش، جاپان ، سندھ ٹورزم کے اسٹالز کا بھی معائنہ کیا

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے آج ایکسپو سینٹر میں منعقدہ تین روز ہ پاکستان ٹریول مارٹ2019 کی نمائش کا دورہ کیا وہا ں پر منتظمین نے ان کا استقبال کیا۔ انہیں تیسری پاکستان ٹریول مارٹ 2019 کے بارے میں تفصیلی آگاہی دی او بتایا کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی مختلف ممالک کے مندوبین جن میں ہوٹل، ریسٹورنٹس، ٹریول ایجنسیز، پروڈکٹ آپریٹرز، اور ٹورزم ایسوسی ایشن کے نمائندے نمائش میں شرکت کررہے ہیں مختلف ممالک کے سیاح بھی شریک ہورہے ہیں۔ جو اپنی اپنے ممالک کی سیاحت کے فروغ کے لیے پاکستان سے وفود کا تبادلہ کریں گے۔ پاکستانی بڑی تعداد میں باہر جاکر سیر وتفریح کرتے ہیں اور ان ممالک کی زر مبادلہ میں اضافہ کا باعث بنتے ہیں۔ اسی طرح پاکستان بھی دیگر ممالک کی توجہ کے لیے اپنی مصنوعات و سیاحت کے فروغ کے لیے مختلف اقدامات اور نمائشوں کا انعقاد کرتا ہے۔کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے پاکستان ٹریول مارٹ 2019 کے مختلف اسٹالز کا تفصیلی معائنہ کیا اور ہرایک اسٹال پر منتظمین کو پاکستان خصوصا کراچی میںاس نمائش میں ہرسال شرکت کرنے پر شکریہ ادا کیا ، اس نمائش کے انعقاد کو سراھتے ہوئے کہا کہ پرامن اور سازگار ماحول کی وجہ سے ایسی نمائشوں کا انعقاد خوش آئند اور قابل تعریف احسن اقدام ہے حکومت سندھ کی کوششوں سے کراچی شہر اور پاکستان کے پر فضا حالات غیر ملکیوں کے لیے صحت مند اور حوصلہ افزا ہین جن سے پاکستان ا ور دیگر ممالک کے درمیان بھائی چارے، ثقافت و سیاحت، کے فروغ اور دوستی و باھمی تعلاقات میں مزید ترقی اور مضبوطی پید اہوگی اور ٹھوس رشتے پروان چڑھینگے۔ کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے مختلف ممالک کے نمائندوں کو دعوت دی کی وہ شہر کراچی کی ترقی و خوبصورتی میں تعاون کا خیرمقدم کرینگے اور پاکستان و کراچی میں انہیں مکمل تعان و مدد فرام کرنے کی یقین دھانی کرائی۔سید محمد علی ہمدانی چیف ایگزیکیٹو افسر لینڈ مارک کیونیکیشن، عبدالجبار راٹھوڑ عدنان سور اور دیگر نے بریفنگ دی۔کمشنر کراچی نے انڈونیشیا، ملائشیا، سعودیہ ، آذربائیجان، کویت، تھائی لینڈ، اجمان، ترکش، جاپان ، سندھ ٹورزم، گلگت بلتستان، خیبر پختونخواہ اور ڈریم ورلڈ اور یو ایس ایڈ اور مختلف مشہور ہوٹلز کے اسٹالز کا بھی دورہ و معائنہ کیا۔ یہ نمائش پاکستان ٹورزم، محکمہ ٹقافت و سیاحت سندھ اور لینڈ مارک کمیونیکشن کے باھمی تعاون سے منعقد کی جاررہی ہے اور 8 سے 10 اکتوبر 2019 تک جاری رہیگی۔

ایف پی سی سی آئی نے عبدالرزاق داؤد پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا

وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت اپر کلاس کے لوگوں کی نمائندہ تنظیم کی پشت پناہی کررہے ہیں
 مغربی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے کام کررہے ہیں، تاجروں و صنعتکاروں کی نمائندہ تنظیموںکو نظر انداز کررہے ہیں
 ان کے پاس موجود مختلف عہدوں کو دیگر لوگوںمیںتقسیم کیا جائے،اسٹیل ،کپاس اور آٹو سیکٹرکی ترقی نیچے آرہی ہے 
مطالبہ ایف پی سی سی آئی کے صدر انجینئر دارو خان نے فیڈریشن ہاؤس میںمنعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر) ملک بھر کے بڑے تاجروں و صنعتکاروں کی نمائندہ تنظیم وفاق ایونہائے تجارت و صنعت پاکستان(ایف پی سی سی آئی) نے وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ان کی بے جا مداخلت بند کرائی جائے اور ان کے پاس موجود مختلف عہدوں کو دیگر لوگوںمیںتقسیم کیا جائے ،یہ مطالبہ ایف پی سی سی آئی کے صدر انجینئر دارو خان نے فیڈریشن ہاؤس میںمنعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ،اس موقع پر ایس ایم منیر،سینئر نائب صدر مرزا اختیار بیگ اور ایف پی سی سی آئی کے دیگر عہدیداران بھی موجود تھے ،ایف پی سی سی آئی کے صدر کا کہنا تھا کہ عبدالرزاق داؤد اپر کلاس کے لوگوں کی نمائندہ تنظیم کی پشت پناہی کررہے ہیں،ان کے پاس پانچ پورٹ فولیو ہیںاور وہ سب کاموںمیںبے جا مداخلت کررہے ہیں،حکومت نے 80سال کے ایک شخص کو مشیر تجارت کے عہدے پر فائز کردیا ہے ،وہ مغربی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے کام کررہے ہیں اور تاجروں و صنعتکاروں کی نمائندہ تنظیموںکو جان بوجھ کر نظر انداز کررہے ہیں،ملک کی معاشی صورتحال سے متعلق صدر ایف پی سی سی آئی کا کہنا تھا کہ معاشی نمو کم ہوئی ہے اور ہمیںان مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے صنعتکاری کے شعبے کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ،نجکاری کے معاملے پر ایف پی سی سی آئی کو اعتماد میںلیا جائے ،حکومت نے بر آمدات میںاضافے کے لیے اقدامات کے بجائے زیرو ریٹڈ کی شرط ختم کردی ،اسٹیل ،کپاس اور آٹو سیکٹر سمیت دیگر شعبہ جات کی ترقی نیچے آرہی ہے ،نیب ،ایف آئی اے اور ایف بی آر کی جانب سے بزنس کمیونٹی کو بے جا ہراساںکیا جارہا ہے،ایس ایم منیر کا کہنا تھا کہ بیرون ملک موجود دولت کی واپسی کے حوالے سے ایف بی آر بے بس دکھائی دیتی ہے اور ایف بی آر چیئرمین بھی اس حوالے سے اپنے ہاتھ کھڑے کر چکے ہیں،تاہم ایف بی آر کا سارا زور بزنس کمیونٹی کو تنگ کرنے پر ہے ،ٹیکس اہداف کے حصول کے ایف بی آر کے دعوے یکسر غلط ہیں،بلند شرح سود کے باعث کاروبار کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے ،ہمارے اربوں روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز پھنسے ہوئے ہیں،وزیر اعظم ہماری بات سنتے ضرور ہیںمگر ان کے مشیران ہماری بات پر کان نہیںدھرتے ،ایس ایم منیر نے پاکستان بزنس کونسل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہاں دس ماہ گذر جانے کے باوجود کونسل کے نام پر کوئی تبدیلی نہیںہوئی ۔

alibaba

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Brave Girl

Popular Posts

Total Pageviews

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels