My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

یہ لانگ مارچ سیریز کیرئیر راکٹ کا312واںمشن تھا

ژی چینگ(ایچ ایم نیوز)چین نے بائی ڈو نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم (بی ڈی ایس) کی دو سیٹلائٹس کامیابی سے خلاء میں بھیج دی ہیں، یہ سیٹلائٹس سچوان صوبے کے ژی چینگ سیٹلائٹ لانچ سنٹر سے روانہ کی گئیں،انھیں لانگ مارچ ۔3بی کیرئیر راکٹ کے ذریعے خلاء میں بھیجاگیا دونوں سیٹلائٹس کامیابی کے ساتھ مدار میں داخل ہوگئی ہیں،یہ بی ڈی ایس سیٹلائٹ فیملی کی 47ویں اور48ویں سیٹلائٹس ہیں،نئی سیٹلائٹس اور کیئریر راکٹ چائنہ اکیڈمی آف سپیس ٹیکنالوجی اور چائنہ اکیڈمی آف لانچ وہیکل ٹیکنالوجی نے تیار کی تھی،مدار میں ٹیسٹ کے بعد یہ نئی سیٹلائٹس ان بی ڈی ایس سیٹلائٹس کے ساتھ کام کریںگی جو پہلے سے مدار میں موجود ہے۔چین2020تک بی ڈی ایس گلوبل نیٹ ورک مکمل کرلے گا،گزشتہ روز لانچ کی گئی،سیٹلائٹس لانگ مارچ سیریز کیرئیر راکٹ کا312واںمشن تھا۔چین نے دو نئی سیٹلائٹس خلاء میں بھیج دیں،

فصل کٹائی تہوار پر چینی کسانوں کے نام صدر شی کا خیرسگالی پیغام

بیجنگ(ایچ ایم نیوز)چین کے صدر شی جن پھنگ نے فصل کٹائی کے تہوار کے موقع پر چینی کسانوںکے نام خیرسگالی کا پیغام بھیجا ہے،صدر شی جو چینی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین ہیں نے چائنہ سنٹرل ٹیلی ویژن کے نئے لانچ کردہ چینل کے ذریعے زراعت اور دیہی علاقوں میں کام کرنے والے کسانوں کے نام خیرسگالی کا پیغام بھیجا ہے اس نئے چینل کو بھی زراعت اور دیہی امور کے نام کیا گیا ہے۔

مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لئے اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے،ملک محمدنعیم

 اب وقت دور نہیں پاکستان کی شہہ رگ بھی پاکستان کا حصہ بنے گی،معروف فلم پروڈیوسرکی گفتگو

لاہور( ایچ ایم نیوز ) معروف فلم پرڈیوسرملک محمدنعیم نے کہا ہے کہ پاکستان کی عوام اپنے کشمیری بھائیوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ پاکستان کی عوام کشمیری بھائیوں کی حق خود ارادیت کیلئے جدوجہد کی غیر مشروط حمایت کرتی ہے۔انہوں نے کہا مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے ہی جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن قائم کیا جاسکتا ہے جس کے لئے اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے۔ملک محمدنعیم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے وعدوں اور بین الاقوامی برادری کی کوششوں کے باوجود کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق دینے سے انکار کرنا انسانیت کے خلاف ہے۔ حق خودارادیت کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کشمیری بھائیوں کا پیدائشی حق ہے اور اس حق کے حصول کی جدوجہد میں پاکستان کی عوام اپنے کشمیری بھائیوںکے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی عوام گزشتہ 7 دہائیوں سے بھارتی مظالم کا سامنا کرنے کے باوجود ظلم کے آگے نہیں جھکی۔بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے فوری حل اور بھارت کے مظالم بند کرنے کے لئے اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت دور نہیں پاکستان کی شہہ رگ بھی پاکستان کا حصہ بنے گی۔

فلم’’عشق میرانمول‘‘میں میرے کردارکومدتوں یادرکھا جائے گا،صائم علی

 پرڈیوسرنعیم خان جبکہ ہیروکا کرداراداکاروگلوکارصفدرماہی ادا کررہے ہیں،اداکارہ کی گفتگو

لاہور( ایچ ایم نیوز ) مصنف وہدائیتکارباسوچودھری کی نئی پنجابی فلم ’’عشق میرانمول‘‘میں اپنے فنی کیرئیر کے یادگار کردار میں نظر آؤں گی،ان خیالات کا اظہارفلمسٹارصائم علی نے فلم ’’عشق میراانمول‘‘کی عکسبندی کے دوران گفتگوکرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ میری ہمیشہ سے خواہش ہے کہ ایسے کردار کروں جو لوگوں کے دل و دماغ پر نقش ہو جائیں کیونکہ کسی بھی فنکار کا کردار یاد رکھا جاتاہے اگر کردار نگاری جاندار ہوتو وہ کریکٹر امر ہوجاتا ہے،صائم علی نے کہا کہ میں فلم’’عشق میراانمول‘‘ میںاہم کردارادا کر رہی ہوں ،فلم میں میرا کردار اتنا جاندار اور بہترین ہے کہ شائقین فلم میرے اس کردار کو مدتوں یاد رکھیں گے،انہوں نے کہا کہ فلم کی عکسبندی کاکام تیزی سے جاری ہے اسے جلد ریلیز کیا جائے گا فلم کے پرڈیوسرنعیم خان ہیں۔جبکہ ہیروکا کرداراداکاروگلوکارصفدرماہی ادا کررہے ہیں،صائم علی نے مزیدکہا کہ میں نے ہمیشہ کم مگر معیاری کام کو ترجیح دی ہے۔جسے عوام نے ہمیشہ پزیرائی دی۔

پبلک کو تفریح کے ساتھ ساتھ ایک مثبت اور تعمیری میسج دینے کی ضرورت ہے، سویرا شیخ

 وڈیو سونگز میں ماڈلنگ سے پذیرائی ملی اور پھر ڈراموں کی آفر ہونے لگی،خوبرواداکارہ وماڈل کی گفتگو

لاہور( ایچ ایم نیوز ) پاکستان شوبز انڈسٹری میںّ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر نام کمانا بہت مشکل کام ہے لیکن یہ مشکل کام کر دکھایا ہے خوبرو اداکارہ و ماڈل سویرا شیخ نے جو ماڈلنگ کے بعد ڈراموں میں بھی کامیابی سے اپنا فنی سفر جاری رکھے ہوئے ہیں.سویرا شیخ نے بتایا کہ انہوں نے 8 سال پہلے ماڈلنگ سے اپنے فنی کیریر کا آغاز کیا اور کم عرصے میں ہی اپنا نام بنا لیا جس کیلئے انہیں بہت محنت کرنا پڑی کیونکہ کامیابی پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملتی. سویرا شیخ نے بتایا کہ انہیں وڈیو سونگز میں ماڈلنگ سے پذیرائی ملی اور پھر ڈراموں کی آفر ہونے لگی جس سے ان کے کیریر کو ایک نئی پہچان ملی. ان کا کہنا تھا کہ وہ ڈرامے کے موجودہ معیار سے مطمئن نہیں کیونکہ ہر طرف گھریلو لڑائی جھگڑے ہی موضوع ہیں ہمیں پبلک کو تفریح کے ساتھ ساتھ ایک مثبت اور تعمیری میسیج دینے کی ضرورت ہے. سویرا شیخ نے بتایا کہ مسقبل میں ان کے کئی اچھے پراجیکٹس آ رہے ہیں جو یقینی طور پر شائقین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے.

احد رضا میر کی والدہ نے سجل علی کے کام کو اپنے لیے فخر قرار دے دیا

اسلام آباد(ایچ ایم نیوز ) اداکاراحد رضا میر کی والدہ نے سجل علی کے کام کو اپنے لیے فخر قرار دے دیا۔ سجل علی نے حال ہی میں نئے ڈرامہ سیریلالف کا ٹیزر شیئر کیا جس پر ان کی ساس اور احد رضا میر کی والدہ نے کہا کہ سجل علی بہت محنت سے کام کرتیں ہیں اور ان کے کام پر انہیں فخر ہے، اس سے قبل بھی وہ متعدد بار سجل علی کے کام کو سراہا چکی ہیں۔

عائشہ عمر کو پاکستان کی نمائندگی مہنگی پڑگئی

کراچی (ایچ ایم نیوز )اداکارہ عائشہ عمر کو بین الاقوامی فیسٹیول میں پاکستان کی نمائندگی کرنا مہنگی پڑگئی۔اداکارہ عائشہ عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنی تصویر شیئر کی جس میں وہ بین الاقوامی فیسٹیول میں پاکستان کی نمائندگی کرتی نظر آرہی ہیں، انہوں نے تصویر میں جو لباس زیب تن کیا ہوا ہے اس میں انہوں نے رلی کی چولی پہنی ہوئی ہے اور ساتھ میں جناح کیپ پہنی ہوئی، تصویر میں اداکارہ سائیکل پر بیٹھی ہوئی ہیں اور پاکستان کا جھنڈا بھی لگایا ہوا ہے۔عائشہ عمر نے اپنی یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ میں، میراجھنڈا اور میری سائیکل، رلی پرنٹ کی چولی اور جناح کی ٹوپی نے فیسٹیول میں آئے ہوئے لوگوں کو بیحد متاثر کیا اور ہر ایک نے رک کر مجھ سے پوچھا کہ آپ کون سے ملک سے ہو؟انہوں نے لکھا کہاس شام میں ایک انتہائی فخرِ پاکستانی تھی اور مجھے خود پر بہت فخر ہورہا تھا، وہاں کے لوگوں نے میرے منفرد لباس کو بیحد پسند کیا۔انہوں نے کہا کہ بہت سارا پیار میرے ساتھی آرٹسٹ کے لیے جنہوں نے اِس لباس کو ڈیزائن کرنے میں میری مدد کی۔بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی میں اِ س طرح کے غیر اخلاقی لباس نے عائشہ عمر کے مداحوں کو ان پر تنقید کرنے پر مجبور کردیا ہے.واضح رہے کہ عائشہ عمر نے اپنی اِس پوسٹ کا کمنٹ سیکشن بلاک کیا ہوا ہے تاکہ لوگ ان پر تنقید نہ کریں کیونکہ ان کو معلوم تھا کہ پاکستان کی اِس طرح سے نمائندگی سے ان کے مداح ان پر ضرور تنقید کریں گے لیکن سوشل میڈیا کے دیگر سماجی اکانٹز پر تصویر وائرل ہوئی تو سوشل میڈیا صارفین نے وہاں کمنٹ کرکے اپنے غصے کا اظہار کیا۔ 

ملکہ ترنم ترنم نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 18برس بیت گئے

کراچی (ایچ ایم نیوز )خوبرو چہرہ اور سریلی آواز برصغیر کی نامور گلوکارہ اور اداکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 18برس بیت گئے۔۔نورجہاں برصغیر کی مشہور گلوکارہ اور اداکارہ تھیں۔ انھوں نے مختلف زبانوں اردو،پنجابی ، سندھی، بنگالی،پشتواورعربی زبانوں میں گیت گائے۔ نورجہاں کے گانوں کی کل تعداد دس ہزار کے قریب ہے۔پاکستان میں انھیں سروں کی ملکہ ، ملکہ ترنم کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ انکا اصلی نام اللہ وسائی تھا سروں کی ملکہ سن 1928 21 ستمبر کو قصور میں پیدا ہوئیں۔ملکہ ترنم نے سن 1935 میں کے ڈی مہرہ کی فلم پنڈ سی کڑی سے اداکاری کا آغاز کیا۔ اس کے بعد فلم مصر کا ستارہ میں اداکاری کی ساتھ ساتھ کئی گیتوں کو اپنی آواز بھی دی۔ سن 1937 میں بننے والی فلم ہیرسیال میں ہیر کے بچپن کا کردار ادا کیا۔نور جہاں نے سن 1935 سے 1963 تک اداکاری کیساتھ ساتھ موسیقی کی دنیا میں خوب نام کمایا۔ ملکہ ترنم کو ہفت زبان گلوگارہ بھی کہا جاتا ہے انھوں نے اردو زبان کے علاوہ پنجابی، پشتو،بنگالی اور عربی زبانوں میں گیت گائے۔انکی مشہور گیتوں میں گائے گی دنیا گیت میرے، ماہی آوے گا میں پھول نال دھرتی سجاواں گی، چاندنی راتیں، جدوں ہولی جئے اور تم ہی محبوب میرے شہرہ آفاق گیتوں میں شامل ہیں۔نور جہاں نے 1965 میں پاک بھارت جنگ کے دوران لہوگرماں دینے والے ملی نغمیں گائے جنکی تازگی آج بھی مانند نہیں پڑی ہیں۔ان کے مشہور نغموں میں اے وطن کے سجیلے جوانوں، اے راہ حق کے شہیدوں وفا کی تصویروں، میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں شامل ہیں۔حکومت پاکستان نے ملکہ ترنم نور جہاں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے سن 1965 میں پرائیڈ آف پرفارمنس اور تمغہ امتیاز سے نوازہ۔سروں کی ملکہ نور جہاں کے نام سے مشہور اللہ وسائی 23 دسمبر کو حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئیں۔

شہنشاہ قوالی، حاجی مقبول احمد صابری کی 8ویں برسی

لاہور (ایچ ایم نیوز ) شنہشاہ قوالی و موسیقار حاجی مقبول احمد صابری کی 21ستمبر کو آٹھویں برسی منائی گئی، مقبول صابری اپنی گائیکی کے جداگانہ انداز سے دنیا بھر میں جانے جاتے تھے۔قوالی کو جدتوں سے روشناس کروانے والے قوال مقبول احمد صابری کی آج آٹھویں برسی منائیگئی ۔ 1945 کو بھارت کے علاقے کلیانہ میں پیدا ہونے والے مقبول صابری نے 11 برس کی عمر میں پہلی قوالی پڑھی۔معروف قوال مقبول احمد صابری نے ابتدائی تعلیم اپنے والد عنایت حسین صابری سے حاصل کی، مقبول احمد صابری اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے تھے ان کا فن آج بھی زندہ ہے۔دنیا بھر میں قوالی تاجدار حرم اور دیگر صوفیانہ کلام کے ذریعے شہرت کمانے والے صابری برادران غلام فرید صابری کے چھوٹے بھائی شنہشا ہ قوالی و موسیقار حاجی مقبول احمد صابری کی قوالی سے بیرون ممالک میں کئی لوگوں نے اسلام قبول کیا بیرون ممالک میں فن قوالی کے ذریعے صوفیانہ کلام کو فروغ دینے میں صابری برادران نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔غلام فرید صابری کے ساتھ مقبول صابری نے قوالی کے فن کو ایک نیا آہنگ دینے میں اپنا کردار بھر پور انداز میں اداکیا ،ان کی گائگی کا انداز جداگانہ تھا جس کی بناپر لوگ آج بھی ان کے مداح ہیں۔ مقبول صابری قوال آج ہم میں نہیں ان کی یادیں ہمارے لئے سرمایہ حیات ہیں۔

شوبز میں پیسے تو بنائے مگر خود کو کھو دیا،ٹی وی میزبان اور اداکارہ شائستہ لودھی

کراچی (ایچ ایم نیوز )ٹی وی میزبان اور اداکارہ شائستہ لودھی نے شوبز انڈسٹری کو خیرباد کہنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ شوبز میں رہ کر اپنی فیملی کو وہ وقت نہیں دے پا رہی تھیں جتنا انہیں دینا چاہیے تھا اور اب شوبز کی رنگا رنگ دنیا سے بالکل بھی متاثر نہیں ہوتی۔میزبان ثمینہ پیرزادہ نے شائستہ لودھی سے پوچھا کہ آپ نے اس انڈسٹری میں اپنی زندگی کے 10 سے 12 سال وقف کیے ہیں، اگر آپ اپنے پرانے وقت میں واپس جا کر دیکھتی ہیں تو آپ کیا سمجھتی ہیں کہ آپ نے کچھ کھو دیا ہے؟شائستہ لودھی نے جواب میں کہا کہ ان سالوں میں نے بہت کام کیا، میں سمجھتی ہوں میں نے ان سالوں میں پیسے تو بنا لیے مگر اپنے آپ کو کھو دیا، ہم ہر چیز ریٹنگز حاصل کرنے کے لیے کرتے ہیں، مارننگ شو میں شادی سے لے کر ہر مواد ریٹنگز پر مبنی ہوتا ہے جس سے میں اتفاق نہیں کرتی۔اداکار و میزبان شائستہ نے بتایا کہ شوبز نے مجھے بہت سے فائدے دیے مگر میں عام لوگوں سے دور ہو گئی، میں خود بہت عام انسان ہوں اور عام لوگوں میں رہنا ہی پسند کرتی ہوں۔

لیبیا بحریہ کی 6کارروائیاں ، 500 غیر قانونی تارکین وطن بچا لئے

تارکین وطن کا تعلق افریقی ممالک سے ہے ، لیبیا کے راستے یورپ جانا چاہتے تھے 

تری پولی(ایچ ایم نیوز) لیبیا کی بحریہ نے ملک کے مغربی ساحل پر 6 کارروائیاں کرتے ہوئے 500 غیر قانونی تارکین وطن کو سرحل تک پہنچایا ہے ، پوسٹ گارڈ نے جن493 تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا کر ساحل پر پہنچایا ان کا تعلق مختلف افریقی ممالک سے ہے ، بحریہ کے ترجمان ایوب قاسم نے بتایا ہے کہ یہ کارروائیاں شمالی ، مغربی اور مشرقی علاقے میں کی گئیں ، تارکین وطن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے جو ربڑ کی کشتیوں میں سوار تھے وہ سمندر کے راستے یورپ جانا چاہتے تھے ، اقوام متحدہ کے ہائر کمشن برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ اس سال اب تک لیبیا کے راستے یورپ جانے والے900غیر قانونی تارکین وطن سمندر میں ڈوب چکے ہیں ۔ 

اے شیئرمارکیٹ میں رجسٹریشن کیلئے تین کمپنیوں کی ابتدائی منظوری

بیجنگ(ایچ ایم نیوز) چینی سیکیورٹی ریگولیٹرز نے تین کمپنیوں کی درخواستوں کی ابتدائی منظوری دے دی ہے ، بافنگ الیکٹرک( سزہو) کمپنی ، کوسانک اکاسٹک ٹیکنالوجی کمپنی اور ژی ژیانگ میورینٹ کامرس کمپنی اے شیئر مارکیٹ میں رجسٹرڈ ہونگی تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کمپنیوں کی شمولیت سیاے شیئر مارکیٹ کے سرمائے میں کتنا اضافہ ہو گا۔

چینی تعاون سے براونڈی میں ہائیڈروپاور اسٹیشن منصوبہ مکمل

برونائی(ایچ ایم نیوز) چین کے تعاون سے براونڈی کے  صوبے رومانگے میں روزی بازی ہائیڈروپاور اسٹیشن منصوبہ مکمل کر لیا گیا ہے ، منصوبے کی تکمیل سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعاون میں اضافہ ہوگا ،براونڈی کے صدر پیرے نکورن ژی ژانے بھی منصوبے کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی چین کے تعاون سے براونڈی میں بنائے جانے والا یہ سب سے بڑا منصوبہ ہے جس کے ذریعے 15 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی ،چینی عوام کو عوامی جمہوریہ چین کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر مبارکباد کا پیغام دیتے ہوئے براونڈی کے صدر نے کہا کہ چین نے ہمیشہ اس بات کا مظاہرہ کیاہے کہ وہ دنیا بھر اور خاص طور پر براونڈی کیلئے قابل اعتماد دوست  ہے ۔

لاس اینجلس ، بس حادثے میں 4 چینی سیاح ہلاک 15 زخمی

لاس اینجلس(ایچ ایم نیوز) امریکی ریاست اوٹاہ میں بس حادثے میں چینی بولنے والے کم از کم 4 سیاح ہلاک ہو گئے ہیں ،سرکاری ذرائع کے مطابق بس میں30  افراد سوار تھے جن میں سے 4 ہلاک جبکہ 15 افراد زخمی ہو چکے ہیں ،10 افراد شدید زخمی ہیں ،بس چینی زبان بولنے والے سیاح کو لے کر برائس کین یان جا رہی تھی ،زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کر دیاگیا ہے جبکہ شدید زخمیوں کو ائیر ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال پہنچایا گیا۔

چین ، یننا ن کی غیر ملکی سرمایہ کاری میں 19.7 فیصد اضافہ

غیر ملکی سرمایہ کاری کا 8ماہ کے دوران کل حجم 21.53   ارب امریکی ڈالر رہا
 درآمدی و بر آمدی کانفرنس یکم جنوری2020 تک جاری رہے گی،مقامی کسٹم حکام  

کن منگ(ایچ ایم نیوز)چین کے جنوب مغربی سرحدی صوبے یننان میں رواں سال کے پہلی 8ماہ کے دوران  غیر ملکی سرمایہ کاری کی شرح میں 19.7 فیصد سالانہ کا اضافہ ہوا ہے،مقامی کسٹم حکام کے مطابق  یننان میں کل غیر ملکی سرمایہ کاری146.65 ارب یو آن (21.53 ارب امریکی ڈالر ) رہی،اس عرصہ میںبرآمدات میں31.8 فیصد اور جبکہ در آمدات میں 12 فیصد کا اضافہ ہوا ، آسیان ممالک کے ساتھ 22.6 فیصد اضافے کے ساتھ تجارتی حجم  72.53 ارب یو آن رہا جس میں 49.5یننان کی درآمدات اور برآمدات رہی ، بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے وابسطہ ممالک کے ساتھ بھی تجارت میں 17.1فیصد اضافہ ہواجس کا کل حجم 104.23 ارب یو آن رہا جس میں یننان کی درآمدات و برآمدات کا حصہ 71.1 فیصد ہے ، درآمدی و بر آمدی کانفرنس یکم جنوری2020 تک جاری رہے گی ۔ 

چین، در آمدی اور بر آمدی نمائش میں 87.18 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط

سرمایہ کاری  الیکٹرک انفارمیشن ، آلات کی تیاری ، خوراک اور مشروبا ت، توانائی کے 489 منصوبوں پر ہوگی

چھنگ ڈو(ایچ ایم نیوز) چین کے جنوب مغربی صوبے سچوان میں جاری درآمدی و برآمدی نمائش میں 489منصوبوں میں سرمایہ کاری کیلئے 616.6 ارب یو آن (87.18 ارب امریکی ڈالر) مالیت منصوبوں کے معاہدوں پر دستخط کئے گئے ہیں ،ان489 منصوبوں میں سے 454منصوبوں پر ملکی سرمایہ کاری کا اندازہ 654.9 ارب یو آن اور دیگر35 منصوبوں پر غیر ملکی سرمایہ کاری کی مالیت61.74 ارب یو آن ہے سرمایہ کاری زیادہ تر الیکٹرک انفارمیشن ، آلات کی تیاری ، خوراک اور مشروبا ت، توانائی ، کیمیکل اور ڈیجیٹل معیشت پر ہوگی ،چار روزہ نمائش کا افتتاح گزشتہ روز ہوا تھا جس میں 55ممالک کے سرکاری وفود نے شرکت کی تھی ،نمائش میں 800سے زیادہ کاروباری کمپنیاں شرکت کر رہی ہیں ۔  

چین میں پانچ سالہ سائنس اورٹیکنالوجی جرنلزم پروگرام شروع

 بنیادی تحقیق ، حکمت عملی ، فرنٹئیر ریسرچ کو ترجیح دی جائے گی،چینی ایسوسی ایشن برائے سائنس اور ٹیکنالوجی

بیجنگ(ایچ ایم نیوز) چین نے دنیا میں پہلی مرتبہ  صحافت کے شعبے میں پانچ سالہ سائنس اور ٹیکنالوجی پروگرام شروع کر دیا ہے ، چینی ایسوسی ایشن برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے مطابق ملک کو مضبوط بنانے کیلئے سائنس اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے اس لئے یہ ضروری ہے کہ چینی جرنلزم کو بین الاقوامی اثرات کے مطابق بنانے کیلئے اس میں جدت پیدا کی جائے ، اس سلسلے میں وزارت خزانہ اور دیگر پانچ محکموں نے ایک مشترکہ سرکلر جاری کیا ہے اس پانچ سالہ پروگرام میں بنیادی تحقیق ، حکمت عملی ، فرنٹئیر ریسرچ کو ترجیح دی جائے گی ۔

چین کی 61 یونیورسٹیوں میں 10 ہزار معذور طلباء کا داخلہ

2012سے 2018 کے دوران 62700 معذور طلباء کو اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلہ دیاگیا

بیجنگ(ایچ ایم نیوز)چین کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں گزشتہ سال 10 ہزار سے زائد معذور طلباء کو داخلہ دیا گیا ، چین کی معذور افراد کی فیڈریشن کے مطابق 62700 معذور طلباء کو اعلیٰ  تعلیم کے ریگولر اداروں میں 2012سے 2018  کے دوران داخلہ دیا گیا،صرف2018  میں 11154طلباء کو داخلے دیئے گئے ،چین کی 61 یونیورسٹیوں میں معذوروں کیلئے خصوصی تعلیم کا انتظام ہے جہاں 10 ہزار سے زیادہ طلباء کو داخلہ دیا گیا ہے 

چین امریکہ وزرائے مملکت سطح تجارتیمذاکرات ختم

فریقین نے  دو طرفہ دلچسپی کے اقتصادی اور تجارتی مسائل پر تعمیری بات چیت کی  
 اعلی  سطح اقتصادی و تجارتی مشاورتی مذاکرات کا اگلا مرحلہ اکتوبر میں واشنگٹن میں ہو گا

واشنگٹن(ایچ ایم نیوز) چین اور امریکہ کے وزرائے مملکت سطح کی تجارتی بات چیت گزشتہ روز یہاں ختم ہو گئی ،فریقین نے دو طرفہ دلچسپی کے اقتصادی اور تجارتی مسائل پر تعمیری بات چیت کی فریقین نے چین امریکہ اعلیٰ سطح اقتصادی  اور تجارتی مشاورتی بات چیت کے 13 ویں مرحلے کے سلسلے میں بھی محتاط تبادلہ خیال کیا بات چیت کا یہ مرحلہ اکتوبر میں واشنگٹن میں ہو گا ،دونوں فریقین متعلقہ مسائل پر رابطے جاری رکھنے پر بھی متفق ہو گئے۔ 

چین صدر شی اور سعودی شاہ سلمان میں ٹیلیفونک رابطہ

سعودی  آئل ریفائنری پر حملہ قابل مذمت  خطے کی کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے، چینی صدر
حملے کے اثرات خلیجی خطے اور بین الاقوامی توانائی مارکیٹ پر بھی پڑے ہیں،شاہ سلمان بن عبدالعزیز

بیجنگ(ایچ ایم نیوز) چین کے صدر شی جی پھنگ نے سعودی عرب کی آئل ریفائنری پر حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے اس سے خطے کی کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزز السعود کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کیا،سعودی شاہ نے انہیں حملے کے بارے میں تفصیل سے بتایا ،انہوں نے کہا کہ سعودی آئل ریفائنری پر حملے کے اثرات خلیجی خطے اور بین الاقوامی توانائی مارکیٹ پر بھی پڑے ہیں ،صدر شی نے اس موقعے پر بات چیت کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ اس حملے کی جامع اور منصفانہ تحقیقات کرائی جائیں گی انہوں نے متعلقہ فریقین پر زور دیا کہ وہ خطے میں امن و استحکام کیلئے مل جل کر کام کریں،انہوں نے کہا کہ چین اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ برسوں کے دوران ہر شعبے میں تعلقات کو تیزی سے فروغ حاصل ہوا ہے اور دونوں ممالک جامع حکمت عملی،شراکت داری سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی تعمیر میں اہم معاون شراکت دارہیں ۔

چین افغانستان میںمفاہمت اور مذاکرات کی بھر پور حمایت کرتا ہے

ہم خطے میں امن اوراستحکام کیلئے کھڑے ہیں، افغانستان کی صورتحال نازک مرحلے میں ہے
 مفاہمتی اور امن عمل کے سلسلے میں تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہشمند ہیں
 دنیا میں صرف ایک چین ہے عوامی جمہوریہ چین کی حکومت پورے چین کی قانونی نمائندہ حکومت ہے
 تائیوان چین  کا اٹوٹ انگ ہے، ترجمان چینی وزارت خارجہ کینگ شوانگ کی پریس بریفنگ

بیجنگ(ایچ ایم نیوز) چین نے افغانستان میں مفاہمت اور بات چیت  کے عمل کی کامیابی کیلئے بھر پور حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے ،چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے باقاعدہ پریس بریفنگ کے دورا ن کہا کہ ہم خطے میں امن اوراستحکام کیلئے کھڑے ہیں ،امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات  کو سبوتاژ کرنے اور صدر اشرف غنی کی انتخابی  ریلی پر دہشتگردوں کے حالیہ حملے کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ اس وقت افغانستان کی صورتحال نازک مرحلے میں ہے ،چین نے ہمیشہ دہشتگردی کی مخالفت اور مذمت کی ہے خواہ وہ کسی  بھی شکل میں ہواور ان کوششوں اور اقدامات کی حمایت کی ہے جو افغانستان میں امن اوراستحکام کے سلسلے میں اٹھائے جائیں، ترجمان نے مزید کہا کہ ہم افغانستان امن عمل میں شامل تمام فریقوں کے ساتھ رابطے اور تعاون مضبوط کرنے کے خواہشمندہیں، قومی مفاہمتی اور امن عمل کے سلسلے میں مل جل کر کام کرنے کے خواہشمندہیں ،ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا چین کرباتی حکومت کے اس فیصلے کو سراہتا ہے جو اس نے ایک چین اصول تسلیم کرنے کے سلسلے میں کیاہے اور تائیوان حکام کے ساتھ نام نہاد سفارتی تعلقات ختم کر دیئے ہیں اور چین کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات برقرار رکھے ہیں،ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور عوامی جمہوریہ چین کی حکومت پورے چین کی قانونی نمائندہ حکومت ہے اور تائیوان چینی سر زمین کا اٹوٹ انگ ہے اس کی نا صرف اقوام متحدہ کی قرار دادوں نے تصدیق کی ہے بلکہ بین الاقوامی برادری کا بھی اس پر عمومی اتفاق ہے ایک چین اصول کی بنیاد پر چین نے دنیا بھر کے 178 ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر رکھے ہیں ،انہوں نے مزید کہاکہ گزشتہ چند برسوں میں  پیسیفک آئی لینڈ ممالک سولومن آئی لینڈ اور کرباتی نے کامیابی کے ساتھ ایک چین اصول کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا اور تائیوان حکام کے ساتھ اپنے تعلقات توڑ کر چین کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات قائم کئے اس سے مکمل طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ ایک چین کا اصول عوام کی خواہش اور وقت کی  آواز ہے جو دبائی نہیں جا سکتی ۔  

نمرتا کیس میں نیا موڑ،متوفیہ مجھ سے شادی کرنا چاہتی تھی، ملزم مہران ابڑو کا بیان

 نمرتا کچھ وقت سے کسی مسئلے کو لے کر پریشان تھی، وہ کئی بار میرے پاس  آکر روئی اور پریشانی کے شکار ہونے کا بتایا، وہ روتی اور کہتی کہ مجھے ہمت چاہیے کہ میں اس مسئلے سے نکلوں، بہت پوچھنے پر بھی مسئلہ نہیں بتایا، پروفیسر امر لعل 

لاڑکانہ(ایچ ایم نیوز) نمرتا کیس میں گرفتار ملزم مہران ابڑو نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ نمرتااور مہران ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار تھے اور دونوں شادی کرنا چاہتے تھے۔تفصیلات کے مطابق دوران تفتیش پولیس نے نمرتا کے دو کلاس فیلوز سمیت 32 افراد کے بیان قلمبند کر لئے ہیں، کالج کے سینیئر پروفیسر امر لعل نے پولیس کو دیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ نمرتا کچھ وقت سے کسی مسئلے کو لے کر پریشان تھی، وہ کئی بار پروفیسر امر لعل کے پاس آئی، روئی اور پریشانی کے شکار ہونے کا بتایا۔ پروفیسر امر لعل نے بتایا کہ وہ روتی اور کہتی کہ مجھے ہمت چاہیے کہ میں اس مسئلے سے نکلوں، بہت پوچھنے پر بھی مسئلہ نہیں بتایا جس پر میں نے نمرتا کو یوگا اور ورزش سانگس سننے کا مشورہ دیا۔اس کے علاوہ پولیس کی زیر حراست نمرتا کے کلاس فیلو مہران ابڑو نے نمرتا سے محبت کا اعتراف کر لیا، اس نے بتایا کہ نمرتا مجھ سے شادی کرنا چاہتی تھی۔ اس کے علاوہ پولیس نمرتا اور مہران کے درمیان تعلق پر وسیم میمن نامی شخص کی دلچسپی پر بھی تحقیق کررہی ہے۔دوسری جانب ایس ایس پی مسعود بنگش نے نمرتا کے لواحقین سے متعدد بار رابطہ کیا ہے اور انہیں واقعے کا مقدمہ درج کروانے کا کہا ہے تاہم نمرتا کے ورثا جامعہ بے نظیر کی وائس چانسلر کو مقدمے میں نامزد کرنے پر بضد ہیں جب کہ نمرتا کے لواحقین کو ہندو کمیونٹی کے معززین نے مشورہ دیا ہے کہ ادارے کی سربراہ کو مقدمے میں نامزد کرنے سے کیس کمزور ہوگا۔واضح رہے کہ 16 ستمبر کو آصفہ بی بی ڈینٹل کالج لاڑکانہ کے ہاسٹل سے نمرتا چندانی کی لاش برآمد ہوئی تھی۔ سندھ حکومت نے نمرتا چندانی کی ہلاکت کی وجوہات جاننے کے لیے جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا تھا۔

وزارت قانون کا پروڈکشن آرڈر سے متعلق قانون میں ترمیم کا فیصلہ

کرپشن کیسز میں ملوث ارکان پارلیمنٹ پروڈکشن آرڈرز کا فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے

اسلام آباد(ایچ ایم نیوز) وزارت قانون نے کہا ہے کہ پروڈکشن آرڈر سے متعلق قانون میں ترمیم کا فیصلہ کر لیا ، کرپشن کیسز میں ملوث ارکان پارلیمنٹ پروڈکشن آرڈرز کا فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔ وزارت قانون حکام  کے مطابق  قومی اسمبلی کے رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس کے سیکشن 108 جبکہ سینیٹ کے متعلقہ رولز کے سیکشن 84 میں ترمیم کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق آئندہ چند ہفتوں میں پروڈکشن آرڈر سے متعلق رولز میں ترمیم کا کام مکمل کر لیا جائے گا اور مسودے کی منظوری متعلقہ ہاس سے سادہ اکثریت سے لی جائے گی۔ وزارت قانون کے مطابق کرپشن سے متعلق مقدمات میں ملوث رکن پارلیمنٹ کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں ہوسکیں گے۔

وزیراعظم 27 ستمبر کو جنر ل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے

عمران خان مسئلہ جموں وکشمیر اورمقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی  خلاف ورزیوں سے متعلق پاکستان کانقطہ نظر پیش کریں گے

اسلام آباد (ایچ ایم نیوز) وزیراعظم عمران خان نیویارک میں27 ستمبرکواقوام متحدہ کی جنر ل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے، جس میں وہ جموں وکشمیر کے مسئلے اورمقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی حالیہ خلاف ورزیوں سے متعلق پاکستان کانقطہ نظر پیش کریں گے۔وزیراعظم ایک ہفتے کے دورے کے دوران مختلف فورمز پراپنی مصروفیات میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال سمیت مختلف اہم امور پرپاکستان کاموقف بھی اجاگر کریں گے۔وزیراعظم مختلف ممالک سے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے اور ماحولیاتی تبدیلی' پائیدار ترقی' عالمی سطح پر صحت کی سہولتوں کی فراہمی اور ترقی کیلئے مالی امدادسمیت اقوام متحدہ کے اعلی سطح اجلاسوں میں شرکت کریں گے۔وزیراعظم نفرت انگیز تقاریر کے سدباب' ماحولیاتی تحفظ اور غربت کے خاتمے کے بارے میں پاکستان اور ترکی کے زیراہتمام اعلی سطح کی تقریبات میں شرکت اور خطاب کریں گے جن کی ملائیشیا اور پاکستان مشترکہ میزبانی کریں گے۔جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پرپاکستان، ملائیشیا اور ترکی کا سہ فریقی سربراہ اجلاس بھی ہوگا۔وزیراعظم اپنی مختلف مصروفیات کے علاوہ عالمی میڈیا کے مختلف چینلز اوران کے ایڈیٹرز سے گفتگو کریں گے۔مختلف نمایاں عالمی تھنک ٹینکس سے خطاب اورانسانی حقوق کی اہم بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان کے ساتھ ملاقاتیں بھی وزیراعظم عمران خان کے دورے میں شامل ہیں۔وزیراعظم کے دورے سے اقوام متحدہ کے منشور،بین الاقوامی قانون اورکثیرجہتی شراکت داری کے اصولوں کی پاسداری سے متعلق پاکستان کے عزم کومزیدتقویت ملے گی۔

شیخوپورہ ، رشتہ داروں نے آٹھ سالہ بچے کی شرمگاہ کاٹ دی

شیخوپورہ (ایچ ایم نیوز)ہماری ساری بیٹیاں تمہارے بیٹے کیوں ،اسی رنجش میں رشتہ داروں نے آٹھ سالہ بچے کی شرمگاہ کاٹ دی۔ ثمر عباس ولد منور حسین شیخوپورہ کے علاقے رحمان پورہ گلی نمبر 21 کا رہائشی ہے، دو ملزمان کا نام ندیم اور ہارون ہے جسے اے ڈویژن پولیس نے گرفتار کر لیا۔

سید وارث شاہ کے سالانہ عرس مبارک کی تین روزہ تقریبات کا آغاز( کل ) سے ہو گا

شیخوپورہ (ایچ ایم نیوز)پنجابی زبان کے شیکسپیئر عظیم صوفی شاعر ،قصہ ہیر رانجھا کے خا لق سید وارث شاہ کے سالانہ عرس مبارک کی تین روزہ تقریبات کا آغاز کل 23 ستمبر کو شیخوپورہ کے قصبہ جنڈیالہ شیر خان میں ہو گا تقریبات کے آغاز میں مزارسید وارث شاہ کو غسل دینے کے بعد چادر پوشی کی جائے گی اس عرس مبارک میں ہیر خوانی کی محفلیں لگائی جاتی ہیں جسے سننے کے لئے پاکستان کے مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگ آتے ہیں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کر لیے گئے ہیں ۔

فیصل آباد،چینگ چی تیز رفتاری کے باعث الٹ گیا 1جاں بحق 1زخمی

فیصل آباد (ایچ ایم نیوز )چینگ چی تیز رفتاری کے باعث الٹ گیا 1جاں بحق 1زخمی تفصیل کے مطا بق گز شتہ روز تیز رفتار چینگ چی رکشہ تیز رفتاری کے باعث بے قا بو ہو کر جھال انڈر پاس کے قریب الٹ گیا حادثے کے نتیجہ میں26سا لہ فریاد موقہ پر ہی دم توڑ گیا جبکہ 70سا لہ سدرہ بی بی شدید زخمی ہو گئی ریسکیو 1122نے زخمی خاتون کو فوری طبی امداد دیکر ڈسٹر کٹ ہیڈ کواٹرہسپتال منتقل کر دیا جاں بحق ہو نے والے کی نعش ضروی کاروا ئی کے بعد ورثاء کے حوالے حادثے کا مرتکب ڈرا ئیور موقعہ سے فرار ۔

امن اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتا جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا، مشعال ملک

 اقوام متحدہ کا سب سے پرانا مسئلہ کشمیر کا مسئلہ ہے، یاسین ملک اس وقت تہاڑجیل کے ڈیتھ سیل میں قید ہیں،ہم نے پلانٹ اورانسانیت کو بچانا ہے تو کشمیرکا مسئلہ حل کرنا ہوگا،کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا پیغام 

 اسلام آباد (ایچ ایم نیوز ) کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کا سب سے پرانا مسئلہ کشمیر کا مسئلہ ہے۔تفصیلات کے مطابق عالمی یوم امن کے دن کشمیری رہنما مشعال ملک نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج امن کا دن ہے، دنیا کئی سال سے اس دن کو مناتی ہے، اقوام متحدہ پوری دنیا کوامن کا پیغام دیتا ہے۔مشعال ملک نے کہا کہ اقوام متحدہ کا سب سے پرانا مسئلہ کشمیرکا مسئلہ ہے، اب بھی آس ہے اقوام متحدہ کب کشمیرکے مسئلے پرایکشن لے گا۔انہوں نے کہا کہ امن اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتاجب تک کشمیرکا مسئلہ حل نہیں ہوتا، کشمیرایک نیوکلیئرٹائم بم ہے۔ کشمیری رہنما نے کہا کہ ایک پوری انسانیت پوری قوم کو بھارت ختم کرنا چاہتا ہے۔مشعال ملک نے کہا کہ یاسین ملک اس وقت تہاڑجیل کے ڈیتھ سیل میں قید ہیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ اقوام متحدہ آج کا دن کشمیری عوام کے نام کرے۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی بات کی جائے تو وہ بھی اہم ہے، اگرنیوکلیئر وارشروع ہوئی تو دنیامیں موسمیاتی سسٹم تباہ ہو جائے گا۔ کشمیری رہنما نے مزید کہا کہ ہم نے پلانٹ اورانسانیت کو بچانا ہے تو کشمیرکا مسئلہ حل کرنا ہوگا۔

انسپیکٹر جنرل فرنٹیئر کور بلوچستان کا وادی دشت کا دورہ ، واٹر سپلائی سکیم کا افتتاح کیا

اس سے دشت کے غریب عوام کو پینے کا ضاف پانی مہیا کیا جائیگا

 کوئٹہ (ایچ ایم نیوز ) انسپیکٹر جنرل فرنٹیئر کور بلوچستان(سا وتھ)نے وادی دشت کا دورہ کیا جس کے دوران انہوں نے واٹر سپلائی سکیم کا افتتاح کیا جس سے دشت کے غریب عوام کو پینے کا ضاف پانی مہیا کیا جائیگاجس کو علا قے کی عوام نے سراہاعلاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس سکیم کی بنا پر علاقے میں پائے جانے والے مسائل پر قابو پانے میں مدرملے گی اور ضاف پانی کا مسئلہ حل ہو جائے گا علاوہ اذین 2007کے سلاب زدگان کے لیئے ماڈل ٹان کا افتتاح کرکے گھروں کی چابیاں بھی تقسیم کی. ماڈل ویلج میں بجلی. پانی. پارک جیسے کء ضروریات زندگی موجود ہے . انسپیکٹر جنرل فرنٹیئر کور بلوچستان(سا وتھ) نے سڑکوں کے لیئے بنائے گئے ہائی سکول کا افتتاح بھی کیا. علاقہ مکینوں نے فرنٹیئر کور کی عوامی خدمات کا شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی ملک کی ترقی اورمسئلہ کشمیر پر ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیئے یقین دہانی بھی کر دی۔

بل گیٹس کیا آپ سمجھتے ہیں فاشست مودی کو ٹائلٹس بنانے پرایوارڈ دینا چاہیے،شیریں مزاری

انسانی بنیادوں پر کوئی امداد مقبوضہ کشمیرمیں نہیں دی جا رہی، نوجوان کشمیریوں کو بھارت کی مختلف جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے،مسئلہ کشمیر پراب تک دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے،وفاقی وزیر انسانی حقوق کا ٹویٹ 

اسلام آباد(ایچ ایم نیوز ) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ نوجوان کشمیریوں کو بھارت کی مختلف جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے،مسئلہ کشمیر پراب تک دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، ہٹلرکے اوتارمودی کو دنیا بھرمیں ایوارڈ دیے جا رہے ہیں، بل گیٹس کیا آپ سمجھتے ہیں فاشست مودی کو ٹائلٹس بنانے پرایوارڈ دینا چاہیے۔تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج دنیا بھرمیں امن کا دن منایا جا رہا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 50 روز سے کشمیری بھارتی پابندیوں کے سائے تلے زندگی گزار رہے ہیں، نہتے بچوں اورخواتین پرپیلٹ گن سے فائرنگ کی جاتی ہے۔شیریں مزاری نے مزید کہا کہ انسانی بنیادوں پرکوئی امداد مقبوضہ کشمیرمیں نہیں دی جا رہی، نوجوان کشمیریوں کوبھارت کی مختلف جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پراب تک دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔شیریں مزاری نے مزید کہا کہ ہٹلرکے اوتارمودی کو دنیا بھرمیں ایوارڈ دیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بل گیٹس کیا آپ سمجھتے ہیں فاشست مودی کو ٹائلٹس بنانے پرایوارڈ دینا چاہیے۔؟

وزیراعظم اقوام متحدہ میں مظلوم کشمیریوں کی آواز بنیں گے، ملیحہ لودھی

عمران خان کا اقوام متحدہ کا دورہ مشن کشمیر ہے، وہ جنرل اسمبلی سے خطاب اور عالمی رہنما وں سے ملاقاتیں کریں گے، اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا بیان 

نیویارک(ایچ ایم نیوز ) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان جنرل اسمبلی سے خطاب اور عالمی رہنما وں سے ملاقاتیں کریں گے، وزیراعظم اقوام متحدہ میں مظلوم کشمیریوں کی آواز بنیں گے۔تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کا دورہ مشن کشمیر ہے۔ڈاکٹرملیحہ لودھی نے کہا کہ وزیراعظم جنرل اسمبلی سے خطاب اور عالمی رہنما وں سے ملاقاتیں کریں گے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط ، انسانی حقوق کی پامالیوں سے آگاہ کریں گے۔پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت کئی عالمی رہنما وں سے دو طرفہ ملاقاتیں ہوں گی۔

بھلائی کا راستہ


ریاض جانے کے لیےایک گھنٹہ پہلے گھر سے نکلا۔ لیکن راستے میں رش اور چیکنگ کی وجہ سے میں ائیرپورٹ لیٹ پہنچا۔جلدی سے گاڑی پارکنگ میں کھڑی کی، اور دوڑتے ہوئے کاﺅنٹرپر جا پہنچا۔ کاﺅنٹر پرموجودملازم سے میں نے کہا۔ مجھے ریاض جانا ہے، اس نے کہا ریاض والی فلائٹ تو بند ہو چکی ہے، میں نے کہا پلیز مجھے ضرور آج شام ریاض پہنچنا ہے۔ اُس نے کہا زیادہ باتوں کی ضرورت نہیں ہے۔ اس وقت آپکو کوئی بھی جانے نہیں دے گا۔میں نے کہا اللہ تمھارا حساب کردے۔اس نے کہا اس میں میراکیاقصور ہے؟
بہرحال میں ائیرپورٹ سے باہر نکلا۔حیران تھا کیا کروں۔ ریاض جانے کا پروگرام کینسل کر دوں؟یا اپنی گاڑی اسٹارٹ کر کے روانہ ہو جاﺅں۔یا ٹیکسی میں چلا جاءوں۔بہرحال ٹیکسی میں جانے والی بات پر اتفاق کیا۔ائیرپورٹ کے باہر ایک پرائیوٹ گاڑی کھڑی تھی۔میں نے پوچھا ریاض کے لیے کتنا لو گے۔اُس نے کہا 500ریال ، بہرحال 450ریال میں بڑی مشکل سے راضی کیا۔اور اس کے ساتھ بیٹھ کر ریاض کے لیے روانہ ہو گیا۔بیٹھتے ہی میں نے اُس سے کہا کہ گاڑی تیز چلانی ہے،اُسنے کہا فکر مت کرو۔واقعی اس نے خطرناک حدتک گاڑی دوڑانا شروع کر دی۔راستے میں اس سے کچھ باتیں ہوئیں۔اُسنے میری جاب اور خاندان کے متعلق کچھ سوالات کیے۔اور کچھ سوال میں نے بھی پوچھ لیے۔



اچانک مجھے اپنی والدہ کا خیال آیا۔ کہ اُن سے بات کرلوں۔ میں نے موبائل نکالا۔ اور والدہ کو فون کیا۔ اُنہوں نے پوچھا۔ بیٹے کہاں ہو۔ میں نے جہاز کے نکل جانے اور ٹیکسی میں سفر کرنے والی بات بتادی۔ ماں نے دُعا دی۔ بیٹے اللہ تمہیں ہر قسم کے شرسے بچادے۔ میں نے کہا۔ ان شاءاللہ جب میں ریاض پہنچ جاﺅ ں گا۔ تو آپکو اطلاع دے دونگا۔
قدرتی طورپر میرے دل پر ایک پریشانی چھا گئی۔ اور مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی مصیبت میرا انتظار کر رہی ہو۔ اُس کے بعد میں نےاپنی بیوی کو فون کیا۔ میں نے اُسے بھی ساری بات بتا دی ، اور اُسے ہدایت کی، کہ بچوں کا خیال رکھے، بالخصوص چھوٹی بچی کا اُ س نے کہا جب سے تم گئے ہو مسلسل آپکے بارے میں پوچھ رہی ہے۔ میں نے کہامیری بات کرواﺅ۔
بچی نے کہا بابا آپ کب آئیں گے؟ میں نے کہا۔ ابھی تھوڑی دیر میں آجاﺅں گا۔ کوئی چیز چاہیے؟ وہ بولی ہاں میرے لیے چاکلیٹ لے آﺅ۔ میں ہنسا۔ اور کہا ٹھیک ہے۔
اس کے بعد میں اپنی سوچوں میں گم ہو گیا۔ کہ اچانک ڈرائیور کے سوال نے مجھے چونکا دیا۔ پوچھا کیا میں سگریٹ پی سکتا ہوں۔ میں نے کہا۔ بھائی تم مجھے ایک نیک اور سمجھدار انسان لگ رہے ہو۔ تم کیوں خود کو اور اپنے مال کونقصان پہنچارہے ہو۔ اُس نے کہا۔ میں نے پچھلے رمضان میں بہت کوشش کی کہ سگریٹ چھوڑ دوں ، لیکن کامیاب نہ ہو سکا۔ میں نے کہا۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں بڑی قوت کی ہے۔ تم سگریٹ چھوڑنے کا معمولی سا کام نہیں کر سکتے ۔ بہرحال اُسنے کہا آج کے بعد میں سگریٹ نہیں پیوں گا۔ میں نے کہا اللہ تعالیٰ آپ کو ثابت قدمی عطافرمائے (آمین)
مجھے یاد پڑتا ہے کہ اُ س کے بعد میں نے گاڑی کے دروازے کے ساتھ سر لگایا کہ اچانک گاڑی سے زوردار دھماکہ کی آواز آئی ۔ اور پتا لگا کہ گاڑی کا ایک ٹائر پھٹ گیا ہے۔ میں گھبرایا اور ڈرائیور سے کہا۔ سپیڈ کم کردو۔ اور گاڑی کو قابو کرو۔ اُس نے گھبراہٹ میں کوئی جواب نہیں دیا۔گاڑی ایک طرف نکل گئی اور قلابازیاں کھاتی ہوئی ایک جگہ رُک گئی ۔ مجھے اُس وقت اللہ نے توفیق دی کہ میں نے زورزور سے کلمہ شہادت پڑھا۔



مجھے سر میں چوٹ لگی تھی۔ اور درد کی شدت سے ایسا محسوس ہورہا تھا۔ کہ سر پھٹاجارہا ہے۔ میں جسم کے کسی حصے کو حرکت نہیں دے سکتا تھا۔ میں نے اپنی زندگی میں اتنا درد کبھی نہیں دیکھا تھا۔ میں بات کرنا چاہ رہا تھا۔ لیکن بول نہیں سکتا تھا۔ جب کہ میری آنکھیں کھلی تھیں۔ لیکن مجھے کچھ نظر نہیں آرہا تھا۔ اتنے میں لوگوں کے قدموں کی آوازیں سُنیں، جو ایک دوسرے سے کہہ رہے تھے کہ اسے ہلاﺅ نہیں سر سے خون نکل رہا ہے۔ اور ٹانگیں ٹوٹ چکی ہیں میری تکلیف میں اضافہ ہوتا چلا جارہا تھا۔ اور سانس لینے میں شدیددشواری محسوس کررہا تھا۔ مجھے اندازہ ہوا۔ کہ شائد میری موت آگئی ہے۔ اُس وقت مجھے گزری زندگی پر جو ندامت ہوئی ، میں اُسے الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ مجھے پتہ چلا کہ اب مجھے موت سے کوئی نہیں بچا سکتا۔
اس کہانی کے آخر میں بتاﺅں گا کہ اس کی کیا حقیقت ہے۔یہاں پر ہر بھائی بہن تصور کرے کہ جو کچھ ہو رہا ہے میرے ساتھ ہو رہا ہے۔ کیونکہ عنقریب ہم سب کو اس ملتے جلتے حالات سے سابقہ پیش آنا ہے۔
اس کے بعد لوگوں کی آوازیں آنا بند ہو گئیں۔ میری آنکھوں کے سامنے مکمل تاریخی چھاگئی۔ اور میں ایسا محسوس کررہا تھا۔ جیسے میرے جسم کوچھریوں سے کا ٹاجارہا ہو۔ اتنے میں مجھے ایک سفید ریش آدمی نظر آیا۔ اُس نے مجھے کہا بیٹے یہ تمھاری زندگی کی آخری گھڑی ہے۔ میں تمہیں نصیحت کرنا چاہتاہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے تمھارے پاس بھیجا ہے۔ میں نے پوچھا کیا ہے نصیحت؟
اُ س نے کہا۔ عیسائیت کی ترغیب "قل لبحیا الصلیب" خدا کی قسم اس میں تمھاری نجات ہے۔ اگر تم اس پر ایمان لائے ۔ تو تمہیں اپنے گھروالوں کو لوٹا دوں گا۔ اور تمھاری روح واپس لے آﺅں گا۔ جلدی سے بولو۔ ٹائم ختم ہوا جارہا ہے۔ مجھے اندازہ ہوا یہ شیطان ہے۔ مجھے اُس وقت جتنی بھی تکلیف تھی۔ اور جتنا بھی اذیت سے دوچارتھا۔ لیکن اُس کے باوجود اللہ اور اُس کے رسول پر پکا ایمان تھا۔ میں نے اُسے کہا جاﺅ اللہ کے دشمن۔ میں نے اسلام کی حالت میں زندگی گزاری ہے۔ اور مسلمان ہو کر مرﺅں گا۔ اُس کا رنگ زرد پڑگیا۔ بولا تمہاری نجات اسی میں ہے کہ تم یہودی یا نصرانی مر جاﺅ۔ ورنہ میں تمھاری تکلیف بڑھا دوں گا۔ اور تمہاری رُوح قبض کر دوں گا۔ میں نے کہا۔ موت تمھارے ہاتھ میں نہیں ہے۔ جوبھی ہو۔ میں اسلام کی حالت ہی میں مرﺅں گا۔
اتنے میں اُس نے اوپردیکھا۔ اور دیکھتے ہی بھاگ نکلا۔ مجھے لگا جیسے کسی نے اُسے ڈرایا ہو۔ اچانک میں عجیب قسم کے چہروں والے اور بڑے بڑے جسموں والے لوگ دیکھے۔ وہ آسمان کی طرف سے آئے اور کہا ۔ السلام علیکم میں نے کہا وعلیکم السلام۔ اُس کے بعد وہ خاموش ہوگئے۔ اور ایک لفظ بھی نہیں بولے۔ اُن کے پاس کفن تھے۔ مجھے اندازہ ہوا کہ میری زندگی ختم ہوگئی ۔ اُن میں سے ایک بہت بڑا فرشتہ میری طرف آیا۔ اور کہا ایتھا النفس المطمئنة اُخرجی الی مغفرۃ من اللہ ورضوان (اے نیک رُوح اللہ کی مغفرت اور اُس کی خوشنودی کی طرف نکل آ)
یہ بات سُن کر میری خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہا۔ میں نے کہا اللہ کے فرشتے میں حاضر ہوں۔



اُس نے میری روح کھینچ لی۔ مجھے اب ایسا محسوس ہورہا تھا۔ جیسے میں نیند اور حقیقت کے مابین ہوں۔ ایسا لگا کہ مجھے جسم سے آسمان کی طرف اُٹھایا جارہا ہے۔ میں نے نیچے دیکھا۔ تو پتہ چلا۔ کہ لوگ میرے جسم کے اردگرد کھڑے ہیں اور انہوں نے میرے جسم کو ایک کپڑے سے ڈھانپ دیا ۔ اُن میں سے کسی نے کہا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
میں نے دوفرشتوں کو دیکھا۔ کہ وہ مجھے وصول کر رہے ہیں۔ اور مجھے کفن میں ڈال کر اوپر کی طرف لے جارہے ہیں۔ میں نے دائیں بائیں دیکھا۔ تو مجھے افق کے علاوہ کچھ نظر نہیں آیا۔ مجھے بلندی سے بلندی کی طرف لے جایا جا رہا تھا۔ ہم بادلوں کو چیرتے چلے گئے۔ جیسے کہ میں ایک جہاز میں بیٹھا ہوں۔ یہاں تک کہ پوری زمین مجھے ایک گیند کی طرح نظرآرہی تھی۔ میں نے اُن دو فرشتوں سے پوچھا کیا اللہ مجھے جنت میں داخل کرے گا؟ انہوں نے کہا اس کا علم اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہے۔ ہمیں صرف تمہاری رُوح لینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اور ہم صرف مسلمانوں پر مامُور ہیں۔ ہمارے قریب سے کچھ اور فرشتے گزرگئے جن کے پاس ایک رُوح تھی۔ اور اُس سے ایسی خوشبو آرہی تھی۔ کہ میں نے اپنی زندگی میں اتنی زبردست خوشبو کبھی نہیں سونگی تھی۔ میں نے حیرانگی کے عالم میں فرشتوں سے پوچھا۔ کہ کون ہے۔ اگر مجھے معلوم نہ ہوتا۔ کہ اللہ کے رسُول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دنیا سے رحلت کر گئے ہیں۔ تو میں کہتا کہ یہ اُن کی رُوح ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک فلسطینی کی رُوح ہے۔ جسے یہودیوں نے تھوڑی دیر پہلے قتل کیا۔ جبکہ وہ اپنے دین اور وطن کی مدافعت کررہا تھا۔ اس کا نام ابو لعبد ہے۔میں نے کہا۔ کاش میں شہید ہو کر مرتا۔
اُس کے بعد کچھ اور فرشتے ہمارے قریب سے گزرے اور اُن کے پاس ایک رُوح تھی۔ جس سے سخت بدبو آرہی تھی۔ میں نے پوچھا کہ کون ہے؟ اُنہوں نے کہا یہ بتوں اور گائے کو پوجنے والا ایک ہندو ہے۔ جسے تھوڑی دیر پہلے اللہ تعالیٰ نے اپنے عذاب سے ہلاک کردیا۔ میں نے شکر کیا۔ کہ شکر ہے۔ میں کم ازکم مسلمان مرا ہوں۔ میں نے کہا۔ میں نے آخرت کے سفر کے حوالے سے بہت پڑھا ہے۔ لیکن یہ جو کچھ ہورہا ہے۔ میں نے کبھی اس کا تصور نہیں کیا۔ انہوں نے کہا۔ شکر کرو مسلمان مرے ہو۔ لیکن ابھی تمہارے سامنے سفر بہت لمبا ہے۔ اور بے شمار مراحل ہیں۔
اُس کے بعد ہم فرشتوں کے ایک بہت بڑے گروہ کے پاس سے گزرگئے ۔ اور ہم نے انہیں سلام کیا۔ اُنہوں نے پوچھا یہ کون ہے؟
میرے ساتھ والے دوفرشتوں نے جواب دیا، کہ یہ ایک مسلمان ہے۔ جو تھوڑی دیر پہلے حادثے کا شکارہو گیا۔ اور اللہ نے ہمیں اس کی رُوح قبض کرنے کا حکم دیا۔ اُنہوں نے کہا۔ مسلمانوں کے لیے بشارت ہے۔ کیونکہ یہ اچھے لوگ ہیں۔ میں نے فرشتوں سے پوچھا۔ یہ کون لوگ ہیں اُنہوں نے کہا۔ یہ وہ فرشتے ہیں۔ جو آسمان کی حفاظت کرتے ہیں۔ اور یہاں سے شیطانوں پر شہاب پھینکتے رہتے ہیں ۔ میں نے کہا یہ تو اللہ تعالیٰ کی بہت عظیم مخلوق ہے۔ اُنہوں نے کہا ان سے بھی زیادہ عظیم فرشتے ہیں۔ میں نے پوچھا کون ہیں؟ وہ بولے جبرائیل ؑ اور عرش کو اٹھانے والے فرشتے۔ اور یہ سب مخلوق ایسی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی سرتابی نہیں کیا کرتے۔
لا یعصون اللہ ما امرھم و یفعلون ما یؤمرون۔ التحریم(وہ اللہ کے دیے ہوئے کسی حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم دیا جاتا ہے اسے بجا لاتے ہیں)۔
اُ سکے بعد ہم مزید اوپر چڑھتے گئے یہاں تک کہ آسمان دُنیا پر پہنچ گئے ۔ میں اُس وقت ایک خوف اور کرب کے عالم میں تھا کہ نہ معلوم آگے کیا ہوگا۔میں نے آسمان کو بہت بڑا پایا اور اس کے اندر دروازے تھے ۔ جوبند تھے اور اُن دروازوں پر فرشتے تھے۔ جن کے جسم بہت بڑے تھے۔ ۲ فرشتوں نے کہا۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ اور اُن کے ساتھ میں نے بھی یہی الفاظ دہرائے ۔ دوسرے فرشتوں نے جواباَکہا وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اور انہوں نے کہا۔ رحمت کے فرشتوں اھلا وسھلا ضرور یہ مسلمان ہی ہو گا۔ میرے ساتھ والے فرشتے نے کہا ۔ ہاں یہ مسلمان ہے۔ اُنہوں نے کہا تم اندر آسکتے ہو۔ کیونکہ آسمان کے دروازے صرف مسلمانوں کے لیے کھلتے ہیں۔ کافروں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔ (لا تفتح لھم ابواب السماء) کافروں کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھلیں گے۔



ہم اندر آگئے تو بہت ساری عجیب چیزیں دیکھیں۔ پھر ہم آگے بڑھے اور اورپر چڑھنا شروع کیا۔ یہاں 6تک کہ دوسرا تیسرا چوتھا پانچواں چھٹا اوربالآخر ساتوں آسمان پر جا پہنچے ۔ یہ آسمان باقی تمام آسمانوں سے بڑا نظر آیا جیسے ایک بہت بڑا سمندر۔ فرشتے کہہ رہے تھے: اللھم انت السلام و منک السلام تبارکت یا ذوالجلال والاکرام
مجھ پرایک بہت بڑی ہیبت طاری ہوئی ۔ سر نیچے کیا اور آنسو جاری ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے میرے بارے میں حکم صادرفرمایا۔ کہ میرے اس بندے کا عمل نام علیین میں لکھدو۔ اور اُسے زمین کی طرف واپس لے جاﺅ۔ کیونکہ میں نے انہیں زمین سے پیدا کیا۔ اسی میں ان کی واپسی ہو گی۔ اور ایک بارپھر اسی زمین سے انہیں اٹھاﺅنگا۔ شدیدرُعب۔ ہیبت اور خوشی کے ملے جلے جذبات میں ، میں نے کہا ۔ پروردگار تو پاک ہے۔ لیکن ہم نے تیری وہ بندگی نہیں کی۔ جو ہونی چاہیے تھی۔ سبحانک ما عبدناک حق عبادتک
فرشتوں مجھے لے کر واپس زمین کی طرف روانہ ہوئے۔ اور جہاں جہاں سے گزرتے گئے دوسرے فرشتوں کوسلام کرتے گئے ۔ میں نے راستے میں اُن سے پوچھا۔ کیا میں اپنے جسم اور گھروالوں کے متعلق جان سکتا ہوں؟
اُنہوں نے کہا۔ اپنے جسم کو عنقریب تم دیکھ لوگے۔ لیکن جہاں تک تمہارے گھر والوں کا تعلق ہے۔ اُن کی نیکیاں آپ کو پہنچتی رہیں گی۔ لیکن تم اُنہیں دیکھ نہیں سکتے۔
اُس کے بعد وہ مجھے زمین پر لے آئے۔ اور کہا اب تم اپنے جسم کے ساتھ رہو۔ ہمارا کام ختم ہو گیا۔
اب قبر میں تمہارے پاس دوسرے فرشتے آئیں گے، میں نے کہا۔ اللہ تعالیٰ آپکو جزائےخیر دے۔ کیا میں پھر کبھی آپکو دیکھ سکوں گا؟ اُنہوں نے کہا۔ قیامت کے دن ۔ اور اس کے ساتھ اُن پر ہیبت طاری ہوئی ۔ پھر اُنہوں نے کہا۔ اگر تم اہل جنت میں سے نکلے۔ تو ہم ساتھ ساتھ ہوں گے۔ ان شاء اللہ
میں نے پوچھا جو کچھ میں نے دیکھا۔ اور سُنا۔ کیا اس کے بعد بھی میرے جنت جانے میں کوئی شک رہ گیا ہے؟ اُنہوں نے کہا۔ تمہارے جنت جانے کے بارے میں اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔تمہیں جو عزت و اکرام ملا۔ وہ اسلئے کہ تم مسلمان مرےہو۔ لیکن تمہیں اعمال کی پیشی اور میزان سے ضرور سابقہ پیش آنا ہے۔



مجھے اپنے گناہ یاد آئے اورکہا کہ زور زور سے روﺅں۔
انہوں نے کہا۔ اپنے رب سے نیک گمان کرو۔ کیونکہ وہ کسی پر ظلم ہر گز نہیں کرتا۔ اس کے بعد انہوں نے سلام کیا۔ اور بڑی تیزی سے اوپر کی طرف اُٹھ گئے۔
میں نے اپنے جسم پر نظر دوڑائی میری آنکھیں بند تھیں۔ اور میرے اردگرد میرے بھائی اور والد صاحب رو رہے تھے۔ اُس کے بعد میرے جسم پر پانی ڈالا گیا۔ تو مجھے پتہ چلا کہ مجھے غسل دیا جا رہا ہے۔ اُن کے رونے سے مجھے تکلیف ملتی تھی۔ اور جب میرے والددُعا کرتے کہ اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے۔ تو اُن کی یہ بات مجھے راحت پہنچاتی تھی۔اُس کے بعد میرے جسم کو سفید کفن پہنچایا گیا۔
میں نے اپنے دل میں کہا۔ افسوس میں اپنے جسم کو اللہ کی راہ میں ختم کرتا۔ کاش میں شہید مرتا۔ افسوس میں ایک گھڑی بھی اللہ کے ذکر یا نماز یا عباد ت کے بغیر نہ گزارتا، کاش میں شب و روز اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتا۔ افسوس ھائے افسوس۔ اتنے میں لوگوں نے میرا جسم اٹھایا۔ میں اپنے جسم کو دیکھ رہا ہوں لیکن نہ تو اس کے اندر جا سکتا ہوں اور نہ دور ہو سکتا ہوں۔ ایک عجیب سی صورتحال سے دوچار تھا۔مجھے جب اُٹھایا گیا۔ تو جو چیز میرے لئے اُس وقت تکلیف دہ تھی ۔ وہ میرے گھر والوں کا رونا تھا۔ میرا دل چاہ رہا تھا۔ میں اپنے ابا سے کہدوں ابا جان پلیز رونا بند کردیں بلکہ میرے لئے دُعا کریں۔ کیونکہ آپ کا رونا مجھے تکلیف دے رہا ہے۔ میرے رشتے داروں میں اُس وقت جو کوئی میرےلئے دُعا کرتا تو اُس سے مجھے راحت مل جاتی تھی۔
مجھے مسجد پہنچایا گیا۔ اور وہاں اُتارا گیا اور میں نے سُنا کہ لوگ نماز پڑھنے لگے ہیں مجھے شدید خواہش ہوئی کہ میں بھی اُن کے ساتھ نماز میں شریک ہو جاﺅں ۔ میں نے سوچا کتنے خوش قسمت ہیں یہ لوگ کہ نیکیاں کمارہے ہیں۔ جبکہ میرا عمل نامہ بند ہوگیا ہے۔
نماز ختم ہوئی تو موٗذن نے اعلان کیا (الصلوٰۃ علی الرجل یرحمکم اللہ ) امام میرے قریب آیا۔ اور نماز جنازہ شروع کی۔ میں حیران ہوا۔ کہ وہاں بہت سارے فرشتے آگئے ۔ جو ایک دوسرے سے باتیں کر رہے تھے کہ نماز پڑھنے والے کتنے لوگ ہیں؟ اور ان میں کتنے موحد ہیں جو اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرتے؟
چوتھی تکبیر میں ، میں نے دیکھا کہ فرشتے کچھ لکھ رہے ہیں مجھے اندازہ کہ وہ لوگوں کی دُعائیں لکھ رہے ہوں گے۔اُس وقت میرے دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ امام اس رکعت کو مزید لمبی کردے ۔ کیونکہ لوگوں کی دُعاﺅں سےمجھے عجیب سی راحت اور سرور مل رہا تھا۔ نماز ختم ہوئی اور مجھے اُٹھا کر کر قبرستان کی طرف لے گئے راستہ میں کچھ لوگ دُعائیں مانگ رہے تھے اور کچھ رو رہے تھے۔اور میں حیران و پریشان تھا کہ نہ معلوم میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ مجھے اپنے تمام گناہ اور غلطیا ں اور ظُلم اور جو غفلت کی گھڑیاں میں نے دُنیا میں گزاری تھیں۔ ایک ایک چیز سامنے آرہی تھی۔ ایک شدید ہیبت کا عالم تھا جس میں گذررہا تھا۔
الغرض قبرستان پہنچا کر مجھے اُتارا گیا۔ اُس وقت مختلف قسم کی آوازیں سننے میں آئیں کوئی کہہ رہا ہے ۔ جنازے کو راستہ دیدو۔ کوئی کہہ رہا ہےاس طرف سے لے جاﺅ ۔ کوئی کہتا ہے قبر کے قریب لکھدو۔ یا اللہ میں نے کبھی اپنے بارے ایسی باتیں نہیں سوچی تھیں۔ مجھے قبر میں رُوح اور جسم کے ساتھ اُتارا گیا۔ لیکن اُنہیں صرف میرا جسم نظر آرہا تھا۔ رُوح نہیں نظر آرہی تھی۔
اُسکے بعد لحد کو بند کرنا شروع کر دیا۔ میرا دل چاہا کہ چیخ چیخ کے کہدوں، کہ مجھے یہاں نہ چھوڑیں پتہ نہیں میرے ساتھ کیا ہو گا۔ لیکن میں بول نہیں سکتا تھا۔الغرض مٹی ڈالنی شروع ہوئی اور قبر میں گھپ اندھیرا چھا گیا۔ لوگوں کی آوازیں بند ہوتی چلی گئیں۔لیکن میں اُ ن کے قدموں کی آوازیں سُن رہا تھا۔ اُ ن میں سے جو کوئی میرے لئے دُعا کرتا تو اُس سے مجھے سکون مل جاتا تھا۔اچانک قبر مجھ پر تنگ ہوگئی اور ایسا لگا کہ میرے پورے جسم کو کچل دے گی۔ اور قریب تھا کہ میں ایک چیخ نکال دوں لیکن پھر دوبارہ اصلی حالت پر آگئی ۔
اُس کے بعد میں نے ایک طرف دیکھنے کی کوشش کی کہ اچانک دو ہیبت ناک قسم کے فرشتے نمودار ہوئے جن کے بڑے بڑے جسم، کالے رنگ، اور نیلی آنکھیں تھیں۔ اُن کی آنکھوں میں بجلی جیسی چمک تھی۔ اور اُ ن میں سے ایک کے ہاتھ میں گرز تھا اگر اُس سے پہاڑ کو مارے تو اُسے ریزہ ریزہ کر دے۔
اُ ن میں سے ایک نے مجھے کہا بیٹھ جاﺅ۔ تومیں فوراَ بیٹھ گیا۔ پھر اُس نے کہا (من ربک ) تمھار رب کون ہے۔ جس کےہاتھ میں گز تھا۔ وہ مجھے بغور دیکھ رہا تھا۔ میں نے جلدی سے کہا۔ (ربی اللہ ) میرا رب اللہ ہے۔ جواب دیتے وقت مجھ پر کپکپی طاری تھی۔ اس لئے نہیں کہ مجھے جواب میں کوئی شک تھا۔ بلکہ اُ ن کے رُعب کی وجہ سے۔ پھر اُس نے مزید دو سوال کئے کہہ تمھارا نبی کون ہے اور تمھارا دین کونسا ہے اور الحمدللہ میں نے ٹھیک جوابات دیدئیے ۔
اُنہوں نے کہا۔ اب تم قبر کے عذاب سے بچ گئے میں نے پوچھا کیا تم منکر و نکیر ہو؟
اُنہوں نے جواباَ کہا ہاں۔ اور بولے کہ اگر تم صحیح جوابات نہ دیتے تو ہم تمہیں اس گز سے مارتے اور تم اتنی چیخیں نکالتے کہ اُ سے زمین کی ساری مخلوق سُن لیتی۔ سوائے انسانوں اور جنوں کے۔ اور اگر جن و انس اُسے سن لیں تو بے ہوش ہوجائیں۔ میں نے کہا۔ اللہ کا شکر ہے کہ اُس نے مجھے اس مصیبت سے بچا لیا۔ اُسکے بعد وہ چلےگئے اور اُن کے جانے سے مجھے قدرے اطمینان حاصل ہوا۔
اُ ن کے چلے جانے کے ساتھ ہی مجھے سخت گرمحسوس ہوئی اور مجھے لگا کہ میرا جسم جلنے والا ہے جیسے کہ جہنم سے کوئی کھڑکی کھولی گئی ہو۔ اتنے میں دواور فرشتے نمودار ہوئے اور کہا السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ میں نے جواب دیا۔ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ اُنہوں نے کہا ہم فرشتے ہیں۔ ہم قبر میں تمہارے اعمال تمہیں پیش کرنے آئے ہیں۔ تاکہ قبر میں قیامت تک تمہیں اپنی نیکیوں کا جو بدلہ ملنا چاہیے وہ بدلہ مل جائے ۔ میں نے کہا اللہ کی قسم جس سختی اور اذیت سے میں دوچار ہوں۔ میں نے کبھی اس کے متعلق سوچا نہیں تھا۔



پھر میں نے پوچھا۔ کیا میں ایک سوال کر سکتا ہوں؟ اُنہوں نے کہا ۔ کرلو میں نے پوچھا کیا میں اہل جنت میں سے ہوں۔ اور کیا اتنی ساری تکلیفیں جھیلنے کے بعد بھی میرے لئے جہنم جانے کا خطرہ ہے؟
اُنہوں نے کہا تم ایک مسلمان ہو ۔ اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائے ہو۔ لیکن جنت جانے کا علم ایک اللہ کے علاوہ کسی کونہیں ہے۔ بہرحال اگر تم جہنم چلے بھی گئے تو وہاں ہمیشہ نہی رہوگے۔ کیونکہ تم موحد ہو۔
یہ سن کر میری آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور میں نے کہا اگر اللہ نے مجھے دوزخ بھیج دیا تو پتہ نہیں میں وہاں کتنا عرصہ رہوں گا؟
اُنہوں نے کہا۔ اللہ تعالیٰ سے اُمید رکھو۔ کیونکہ وہ بہت کریم ہے۔ اور اب ہم تمہارے اعمال پیش کر رہے ہیں۔ تمہارے بلوغت سے وقت سے تمہارے ایکسیڈنٹ کے وقت تک۔
اُنہوں نے کہا۔ سب سے پہلے ہم نماز سے شروع کرتے ہیں کیونکہ کافر اور مسلمان کے مابین فرق کرنے والی چیز نماز ہے۔ لیکن فی الحال تمہارے سارے اعمال مُعلق ہیں۔
میں نے حیرانگی سے پوچھا۔ میں نے اپنی زندگی میں بہت سارے نیک اعمال کئے ہیں۔ آخر میرے اعمال مُعلق کیوں ہیں؟ اور اس وقت جو میں اپنے جسم میں دُنیا جہاں کی گرمی محسوس کررہا ہوں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟
اُنہوں نے کہا۔ اس کی وجہ یہ ہے۔ کہ تمہارے اُوپر قرضہ ہے جو تم نے مرنے سے پہلے ادا نہیں کیاہے۔
میں روپڑا ۔ اور میں نے کہا۔ کیسے ؟ اور یہ جو میرے اعمال مُعلق ہیں کیا اس کی وجہ بھی یہی ہے؟
میرا سوال ابھی پورا نہیں ہوا تھا۔ کہ میری قبرمیں اچانک روشنی آگئی۔ اور ایک ایسی خوشبو پھیل گئی۔ کہ ایسی خوشبو نہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی سونگھی اور نہ مرنے کے بعد۔
اُس روشنی سے آواز آئی۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ میں نے کہا وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ میں نے پوچھا تم کون ہو؟
اُس نے کہا میں سورۃ المُلک ہوں۔میں اس لئے آئی ہوں کہ اللہ سے تیرے لئے مدد طلب کردوں۔ کیونکہ تم نے میری حفاظت کی تھی۔ اور تمہارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمہیں بتا دیا تھا۔
کہ جو کوئی سورۃ المُلک پڑھے گا۔ قبر میں وہ اُس کے لئے نجات کا ذریعہ ہوگی۔
میں بہت خوش ہوا۔ میں نے کہا میں نے بچپن میں تمہیں حفظ کرلیا تھا۔ اور میں ہمیشہ نماز میں اور گھر میں تیری تلاوت کیا کرتا تھا۔ مجھے اِس وقت تمہاری اشد ضرورت ہے۔اُ س نے کہا اس لئے تو میں آئی ہوں۔ کہ اللہ تعالیٰ سے دُعا کر لوں کہ وہ تمہاری تکلیف کو آسانی میں تبدیل کر دے۔ لیکن تم سے ایک غلطی ہوئی ہے۔ کہ تم نے لوگوں کے قرضے ادا نہیں کئے ہیں۔
میں نے کہا نجات کا کوئی طریقہ ہے؟
اُس نے کہا۔ تین باتوں میں سے کوئی ایک تمہارا مسئلہ حل کر سکتا ہے۔
میں نے جلدی سے کہا۔ وہ کونسے کام ہیں؟
اُس نے کہا ۔ پہلے یہ بتادو۔کہ تم نے کوئی کاغذ لکھ کر چھوڑا ہے ۔جسے دیکھ کر تمہارے ورثہ وہ قرضہ ادا کر دیں؟
ورثہ کا نام سُن کر میرے آنسو نکل آئے ۔مجھے تمام گھروالے امی ، ابو، بیوی، بہن، بھائی اور بچے یاد آئے۔ پتہ نہیں میرے بعد اُن کا کیا حال ہوگا؟ میری چھوٹی بچی جس کے ساتھ میں نے چاکلیٹ کا وعدہ کیا تھا۔ اب کون اسکے لئے چاکلیٹ لے کر دے گا؟
میری بیوی کو لوگ بیوہ کہیں گے۔ کون ان کا خیال رکھے گا؟
سورۃ المُلک نے پوچھا۔ لگ رہا ہے۔ تم کوئی چیز یاد کر رہے ہو؟
میں نے کہا مجھے اپنے اہل و عیال اور بچے یاد آئے۔ کہ میرے بعد اُن کا کیا حال ہوگا۔
سورۃ المُلک نے کہا۔ جس نے اُنہیں پیدا کیا ہے۔ وہی روزی بھی دے گا۔ اور وہی نگہبان بھی ہے۔
سورۃ المُلک کی اس بات سے مجھے کافی تسلی حاصل ہوئی۔
اُ سکے بعد میں نے پوچھا۔ کیا میں جان سکتا ہوں کہ میرے اوپر ٹوٹل کتناقرضہ ہے؟
سورۃ المُلک نے کہا۔ کہ میں نے فرشتے سے پوچھا تواُ س نے بتایا کہ ایک ہزار سات سو ریال ۔ 1000 آپ کے دوست کے ہیں جس کا نام ابوحسن ہے۔ اور باقی مختلف لوگوں کے ہیں۔
میں نے کہا مختلف لوگ کون ہیں؟
اُ س نے کہا۔ دراصل بلوغت سے لیکر آخری دن تک تم سے کئی بار اس بارے میں کوتاہی ہوئی ہے۔ اس طرح قرضہ بڑھ گیا ہے۔ مثلاَپانچ ریال اُس دکاندار کے ہیں جس سے آپ نے کوئی چیز خریدی تھی۔ جبکہ آپکی عمر 15 سال تھی۔ آپ نے اُس سے کہا پیسے کل دیدوں گا۔ اور پھر آپ نے نہیں دئیے۔ اس طرح لانڈری والے سے آپ نے کپڑے دُھلوائے۔ اور اُس کو ادائیگی کرنا بھول گئے ، کرتے کرتے اُس نے سارے لوگوں کے نام بتا دئیے اور سارے مجھے یاد آئے۔



سورۃ المُلک نے کہا۔ کہ لوگوں کے حقوق کو معمولی سمجھنے اور اُ ن سے تساہل برتنے کی وجہ سے بہت سارے لوگوں پر قبر میں عذاب ہوتا ہے۔
کیا تمہیں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خبر نہیں دی تھی۔ کہ شہید کے اعمال بھی روک لئے جائیں گے۔ جب تک اُ س کا قرضہ ادا نہیں ہوا ہو۔
میں نے کہا نجات کا کوئی طریقہ ہو سکتا ہے؟
اُ س نے کہا پہلا حل تو یہ ہے۔ جس کا قرضہ ہے وہ اپنا قرضہ معاف کر دے۔
میں نے کہا۔ اُن میں سے اکثر تو ان قرضوں کو بھول گئے ہیں ۔جس طرح میں بھول گیا تھا۔ اور اُن کو میرے مرنے کی خبر بھی نہیں ہو گی۔
اُس نے کہا۔ پھر دوسرا حل یہ ہے۔ کہ تمہارے ورثہ تمہاری طرف سے ادائیگی کر دیں۔ میں نے کہا۔ اُ ن کو میرے قرضوں کی اور میری تکلیف کی کہاں خبر ہے؟ جب کہ میں نے کوئی وصیت نام بھی نہیں چھوڑا۔ کیونکہ مجھے موت اچانک آگئی۔ اور مجھے ان ساری مشکلات کا علم نہیں تھا۔
سورۃ المُلک نے کہا۔ کہ ایک اور حل ہو سکتا۔ ہے۔ لیکن میں تھوڑی دیر بعد تمہیں بتا دوں گی۔ اور اب میں جاتی ہوں۔ میں نے کہا خدارا مت جائیے۔ کیونکہ تمہارے جانے سے تاریکی ہو جائے گی۔ جو میری موجودہ تکلیف میں اضافے کا باعث ہوبنے گی۔
سورۃ المُلک نے کہا۔ میں زیادہ دیر کے لئے نہیں جارہی بلکہ تمہارے لئے کوئی حل نکالنے کے لئے جارہی ہوں۔ اُ س کے بعد سورۃ المُلک چلی گئی اور میں گھپ اندھیرے میں اکیلا رہ گیا۔ ہیبت اور تکلیف کے باوجود میں نے کہا۔ یا ارحم الراحمین۔ اے اجنبیوں کے مولیٰ اور اے ہر اکیلے کے ساتھی۔ اس قبر کی تاریکی میں میری مدد کر۔ لیکن فوراَ مجھے خیال آیا کہ میں تو دارالحساب میں ہوں۔ اب دُعاﺅں کا کیا فائدہ۔
زیادہ دیر نہیں گزری تھی۔ کہ میں نے ایک مانوس آواز سُن لی۔ میں نے آواز پہچان لی۔ یہ میرے والدبزرگوار کی آوازتھی۔ جو کہہ رہے تھے۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میں نے کہا۔ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔لیکن میرا جواب انہیں کون پہنچائے۔ پھر اُنہوں نے کہا۔ (اللھم اغفرلہ اللہم ارحمہ اللھم وسع مُدخلہ اللھم آنس وحشتہ) پھر انہوں نے روتے ہوئے کہا۔ اے اللہ میں اس بیٹے سے راضی ہوں۔ تو بھی اس سے راضی ہوجا۔
میرے والد صاحب جب دُعامانگ رہے تھے۔ تو دُعا کے دوران ایک زبردست روشنی میری قبرمیں آئی۔ یہ دراصل رحمت کا فرشتہ تھا۔ جومیرے والد کی دُعا کو نوٹ کر رہا تھا۔ اور جب تک میرے والد نہیں گئے تھے۔ میرے ساتھ رہا۔
میرے والد صاحب جب واپس ہوئے تو فرشتے نے کہا کہ تیرے والد کی دُعا آسمانوں تک جائے گی۔ اور
ان شاء اللہ ، اللہ تعالیٰ اس کو قبول کرے گا۔ کیونکہ والد کی دُعا اپنے بیٹے کے لیے مستجاب ہوتی ہے۔
میں نے تمنا کی کہ کاش میرے والد میری قبر پر زیادہ دیر کے لئے ٹھہرتے اور دُعا مزید لمبی کرتے ۔ کیونکہ اُن کی دعا کی وجہ سے مجھے کافی آرام ملا۔ میں نے فرشتے سے پوچھا۔ کیا میں ایک سوال کر سکتاہوں۔
کیا پوچھو۔
میں نے کہاجب سے میں مراہوں اب تک کتنا عرصہ گزرگیا؟
اُ س نے کہا۔ جب سے تمہاری وفات ہوئی ۔ آج تیسرا دن ہے۔ اور اس وقت ظہر کا وقت ہے۔
میں نے حیرانگی سے کہا۔ تین دن اور اتنے سارےمعاملات اور واقعات؟ اور یہ قبر کی تاریکی جبکہ باہر دُنیا روشن ہے؟
فرشتے نے کہا۔ تمہارے سامنے بہت لمبا سفر ہے۔ اللہ اسے تمہارے لئے آسان کر دے۔
میں اپنے آپ کو قابو نہ کر سکا اور رونے لگا۔ اور ایسا رویا۔ کہ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ میں کبھی زندگی میں اتنا رویا ہوں۔ میں نے دل میں سوچا کہ اتنا خطرناک سفر اور دُنیا میں میری اِس قدر اس سفر کے لیےغفلت!
فرشتے نے جاتے وقت بتا دیا ۔ کہ قبر میں موجودہ روشنی تیرے والد کی دُعا کی وجہ سے ہے۔ اور یہ اسی طرح رہے گی۔ جب تک اللہ چاہے۔ مجھے پتہ چلا کہ والد کا آنا میرے لئے باعث رحمت ہے۔
میں نے تمنا کی کہ کاش میرے ابو میری آواز سُن لیں۔ اور میں اُنہیں بتادوں۔ ابو میرے قرضوں کی ادائیگی کر دیں۔ اور میری طرف سے صدقے کر دیں۔ اللہ کے واسطے! میرے لئے دُعا کریں۔ لیکن کون ہے۔ جو اُنہیں بتا دے۔
میں نے محسوس کیا کہ بعض اوقات میرے جسم کی گرمی کم ہو جاتی تھی لیکن اچانک پھر سے بڑھ جاتی تھی۔ میں نے اندازہ لگایا۔ کہ اس کا تعلق میرے حق میں لوگوں کی دُعائیں ہیں۔
اچانک میری قبر میں پھر وہی روشنی آئی ۔ جو اس سے پہلے میں دیکھ چکا تھا۔ یعنی سورۃ المُلک کی۔
سورۃ المُلک نے کہا تمہارے لئے دو خوشخبریاں ہیں۔
میں نے اشتیاق کے ساتھ فوراَ کہا ، کیا ہیں؟
تمہارے دوست نے اللہ کی خاطر تمہارا قرضہ معاف کر دیاہے۔ میں نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ اور مجھے پتہ تھا۔ کہ میری گرمی کم ہوجانے کی وجہ شائد یہی تھی۔
میں نے کہا دوسری بشارت کیا ہے؟
اُس نے کہا میں نے اللہ سے بہت درخواستیں کیں۔ لیکن انسانوں کے حقوق وہ معاف نہیں کرتا۔
البتہ اللہ نے ایک فرشتہ بھیج دیا جو تیرے رشتداروں میں سے کسی کو خواب میں آئے گا۔ تاکہ وہ تمہارے قرضوں کے متعلق سمجھ جائیں۔
پھر اس نے پوچھا: تمہارے خیال میں کون بہترہے۔ جس کو خواب میں فرشتہ کسی شکل میں آئے۔ اور پھر وہ اُس کو سچا سمجھ کر قرضہ کی ادائیگی کرے۔
میں نے اپنی امی کے بارے میں سوچا۔ لیکن پھرسوچا، کہ اگر اُس نے مجھے خواب میں دیکھا۔ تو رونا شروع کر دے گی۔ اور خواب کی تعبیر نہیں سمجھ سکے گی۔ پھر میں نے تمام رشتداروں کے متعلق سوچا۔ اور جو بندہ مجھے بہتر لگا۔ وہ میری بیوی تھی۔ کیونکہ وہ ہمیشہ خوابوں کو اہتمام دیا کرتی تھی۔ میں نے کہا۔ میری بیوی اگر مجھے خواب میں دیکھ لے۔ تو ہو سکتا ہے۔ وہ اُس کی تعبیر سمجھ جائے۔



سورۃ المُلک نے کہا۔ میں متعلقہ فرشتے کو اطلاع دیتی ہوں اور اللہ سے دُعا کرتی ہوں کہ وہ آپ کی مشکل کو آسان کر دے۔
اس کے بعد سورۃ المُلک چلی گئی اور میری قبر میں بدستور وہ روشنی باقی تھی۔ جو میرے والد کی دُعا کی برکت سے آئی تھی۔ اور میں انتظار کرتا رہا۔ جیسے کہ جیل کے اندر ہوں۔ مجھے ٹائم کا کوئی اندازہ نہیں تھا۔ کیونکہ یہاں گھڑی نہیں تھی۔ نہ نماز، نہ کھاناپینا، نہ اور کوئی مصروفیات۔ دُعائیں مانگنا اور ذکرو اذکار بھی بے کار۔ بعض اوقات لوگوں کے قدموں کی آوازیں سُن لیتا۔ تو اندازہ کر لیتا کہ شائد کسی کا جنازہ ہے۔ بعض اوقات لوگوں کے ہنسنے کی آوازیں آجاتی تھیں ۔ تو مجھے تعجب ہوتا تھا۔ کہ ان کو اندازہ نہیں ہے کہ ہم کس صورت حال سے دوچار ہیں۔
کافی وقت گزرنے کے بعد اچانک میرے جسم کی گرمی بڑھنی شروع ہوئی۔ اور میں چیخنے لگا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا۔ جیسے میں ایک تندور کے اندرہوں۔ میرے خوف میں اضافہ ہوتا چلاجارہا تھا۔ لیکن پھر اچانک گرمی کم ہونی شروع ہوئی۔ یہاں تک کہ بالکل غائب ہو گئی۔ سمجھ میں نہیں آرہا تھا۔ کہ ایسا کیوں ہو جاتا ہے۔
اُ س کے بعد ایک بار پھر سورۃ المُلک کی روشنی آگئی ۔ اور مجھے کہا تمہیں مبارک ہو۔ میں نے کہا وہ کیسے؟
اُس نے کہا خوابوں کا فرشتہ تمہاری بیوی کو خواب میں گیا۔ اور تمہاری بیوی نے خواب میں تمہیں ایک سیڑھی پر چڑھتے دیکھا۔ اور دیکھا کہ سات سیڑھیاں باقی ہیں۔ اور تم پریشان کھڑے ہو۔ کیونکہ آگے نہیں چڑھ سکتے۔ پھر وہ فجر کی نماز سے پہلے اُٹھی۔ تمہاری یاد میں روئی ۔ اور صبح ہوتے ہی ایک عورت سے رابطہ کیا۔ جو خوابوں کی تفسیر کرتی ہے۔ اور اُسے اپنا خواب سنایا۔ اُس عورت نے کہا ، اے بیٹی تمہاری شوہرقبر میں تکلیف میں مبتلا ہے۔ کیونکہ اُس پر کسی کا 1700ریال قرض ہے۔
تیری بیوی نے پوچھا۔ کس کا قرض ہے ۔ اور ہم کیسے ادا کریں؟
اُ س نے کہا مجھے نہیں معلوم اس بارے میں علماء سے معلوم کرو۔
پھر تیری بیوی نے ایک شیخ کی اہلیہ سے رابطہ کیا۔ اور اُسے ساری بات بتا دی۔ تاکہ وہ شیخ سے جواب پوچھ لے۔ الغرض شیخ نے کہا۔ کہ میت کی طرف سے صدقہ کر دے۔ ہو سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اُ سے قبول کر کے میت کا عذاب ہٹا دے۔ تیری بیوی کے پاس سونا تھا۔ جس کی قیمت 4000 ریال تھی۔ اُس نے وہ سونا تیرے والد کو دیا۔ اور تیرے والد نے اُ کے ساتھ کچھ رقم مزید لگا کر صدقہ کر دیا۔ اور یوں تیر ا مسئلہ حل ہو گیا۔
میں نے کہا الحمدللہ مجھے اس وقت کوئی تکلیف نہیں ہے۔ اور یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے فضل اور تیرے تعاون سے ہوا۔
سورۃ المُلک نے کہا اب اعمال والے فرشتے تمہارے پاس آجائیں گے۔
میں نے پوچھا کیا اس کے بعد بھی میرے لئے کوئی خطرہ ہے؟
اُس نے کہا سفر بہت لمبا ہے۔ ہو سکتا ہے۔ اس میں کئی سال لگ جائیں۔ لہذا ُس کے لئے تیاررہو۔
کئی سال والے جواب نے میری پریشانی میں اضافہ کر دیا۔
سورۃ المُلک نے کہا۔ بہت سارے لوگ صرف اس وجہ سے قبروں میں عذاب جھیل رہے ہیں۔ کہ وہ بعض باتوں کو معمولی سمجھتے تھے۔ جبکہ اللہ کے نزدیک وہ معمولی نہیں ہیں۔



میں نے کہا۔ مثلاَ کون سے اعمال؟
اُس نے کہا۔ بہت سارے لوگوں پر قبرو ںمیں اسلئے عذاب ہے۔ کہ وہ پیشاب سے نہیں بچتے تھے۔ اور گندگی کی حالت میں اللہ کے سامنے کھڑے ہوتے تھے۔ اس طرح چغلی، چوری، سوداور مال یتیم کی وجہ سے بہت سارے لوگوں پر عذاب ہورہا ہے۔
پھر اُس نے کہا کہ کچھ لوگوں پر عذاب قبر اس لئے ہے۔ تاکہ قیامت آنے سے پہلے اُن کا کھاتہ صاف ہو جائے۔ اور کچھ لوگوں پر قیامت تک عذاب رہے گا۔ اور پھر جہنم میں داخل کئے جائیں گے۔
میں نے کہا ۔ اللہ تعالیٰ کی سزا سے بچنے کی کوئی سبیل ہے؟
سورۃ المُلک نے کہا۔ کہ عمل تو تمہارا منقطع ہوچکا ہے۔ البتہ تین کام ایسے ہیں ۔ جو تمہیں اب بھی فائدہ پہنچاسکتے ہیں۔
میں نے پوچھا وہ کیاہیں؟
اُ س نے کہا۔ اہل وعیال کی دُعا اور نیک عمل ۔ اس کے علاوہ کوئی کام اگر تم نے دُنیا میں کیا ہے۔ جو انسانوں کے لئے نفع بخش ہو۔ مثلاَ مسجد کی تعمیر ۔ تو اُس سے تم مرنے کے بعد بھی مستفید ہو گا۔ اس طرح اگر علم کی نشرو اشاعت میں تم نے حصہ لیا ہو۔ تو وہ اب بھی تمہارے لئے نفع بخش ہے۔
میں نے کہا میں کتنا بدبخت ہوں کہ دنیا میں کتنے عمل کے مواقع تھے۔ جس سے میں نے کوئی فائدہ نہیں اُٹھایا۔ اور آج بے یارومددگار قبر میں پڑاہوں۔میرا دل چاہا۔ میں چیخ چیخ کر لوگوں کو پکارُوں کہ اے لوگوقبر کے لئے تیاری کر لو۔ خدا کی قسم اگر تم لوگوں نے وہ کچھ دیکھا۔جو میں نے دیکھا۔ تو مسجدوں سے باہر نہیں نکلو گے،اور اللہ کی راہ میں سارا مال لگا دو گے۔
سورۃ المُلک نے کہا۔ مردہ لوگوں کی نیکیاں عام طور پر شروع کے دنوں میں بہت ہوتی ہیں۔ لیکن اس کے بعد رفتہ رفتہ وہ کم ہوتی چلی جاتی ہیں۔
میں نے پوچھا۔ کیا یہ ممکن ہے۔ کہ میرے گھر والے اور میرے رشتےدار مجھے بھول جائیں گے۔ مجھے یقین نہیں آرہا ہے۔ کہ وہ اتنی جلدی مجھے بھول جائیں گے۔
اُ س نے کہا۔ نہیں ضرور ایسا ہوگا۔ بلکہ تم دیکھوگے کہ شروع میں تمہاری قبر پر تمہارے اہل و عیال زیادہ آئیں گے۔ لیکن جب دن ہفتوں میں ہفتے مہینوں میں اور مہینے سالوں میں تبدیل ہوں گے۔ تو تمہاری قبر پر آنے والا ایک بندہ بھی نہیں ہوگا۔
مجھے یاد آیا کہ جب ہمارے دادا کا انتقال ہوا تھا۔ تو ہم ہر ہفتے اُس کی قبر پر جایا کرتے تھے۔ پھر ہر مہینے میں ایک بار اور پھر ہم اُنہیں بھول گئے۔
جب میں زندہ تھا۔ تو مردوں کو بھول جاتا تھا۔ لیکن آج میں خود اُس حالت کو پہنچ چکا ہوں۔ دن ہفتے اور مہینے گزرتے گئے اور میری مدد کے لئے کوئی نہ تھا۔ سوائے چند اعمال کے جو مجھے پہنچتے تھے۔ یا میرے والد، بھائیوں اور دوسرے رشتےداروں کا میری قبر پر آنا جو رفتہ رفتہ کم ہوتا گیا۔ زیادہ تر مجھے اپنی والدہ کی دُعا پہنچتی رہی۔ جو وہ تہجد میں میرے لئے کرتی رہی۔ بخدا وہ دُعا میرے لئے طمانیت کا باعث ہوتی تھی۔
نیک اعمال کا آنا کم ہوتاچلا گیا۔ نہ معلوم کیا وجہ تھی۔ کہ سورۃ المُلک کا آنا بھی بندہو گیا۔ میری قبر میں پھر اندھیرا چھا گیا۔ مجھے بعض گناہ یاد آئے۔ جو میں نے کئے تھے۔ ایک ایک دن اور ایک ایک گھڑی یاد آرہی تھی۔ مجھے اپنے گناہ پہاڑ کے برابر لگ رہے تھے۔ اپنے آپ کو ملامت کررہا تھا۔ کتنے گناہ ہیں۔ جو میں نے بڑی دلیری سے کئے تھے۔ کتنی نمازیں ہیں جو میری فوت ہو گئی ہیں۔ کتنی فجر کی نمازیں ہیں جو میں نے غفلت کی وجہ سے نہیں پڑھی ہیں۔
یہ سارے گناہ یاد کر کے میں اتنا رویا کہ مجھے ٹائم کا چونکہ اندازہ نہیں تھا۔ اس لئے اگر میں کہدوں، کہ مہینوں رویا ہوگا تو مبالغہ نہیں ہو گا۔
ایک دن اچانک ایسی روشنی آئی۔ جیسے سورج نکل چکا ہو۔ اور میں نے فرشتوں کی آوازیں سنیں۔ کہ وہ ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے ہیں۔ میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا ہو چکا ہے۔ کہ میرے پاس سورۃ المُلک آئی اور خوشخبری سُنا دی۔
سورۃ المُلک نے بتایا۔ کہ رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہو گیا۔ اور یہ رحمت اور معافی کا مہینہ ہے۔ اور اس بہت سارے مُردے مسلمانوں کی دُعاﺅں کی برکت سے نجات پالیتے ہیں۔ میں بہت خوش ہوا۔ اللہ تعالیٰ انسانوں پر کتنا مہربان ہے۔ لیکن انسان ہے کہ گمراہی پر تُلاہوا ہے۔
سورۃالمُلک نے بتایا۔ کہ اللہ تعالیٰ کسی کو آگ میں نہیں ڈالنا چاہتا لیکن یہ انسانوں کی اپنی حماقت ہوتی ہے۔ کہ وہ ایسے گنا ہ کر جاتے ہیں۔ جو اُ کی سزا کا موجب ہوتے ہیں۔پھر اُس نے کہا۔ کہ اب تھوڑی دیر بعد مسلمان نماز پڑھیں گے۔ اور تم اُن کی آوازیں سنوگے۔
سورۃ المُلک چلی گئی اور میری قبر میں بدستور روشنی تھی۔ اور میں نے پہلی بار مسجد سے آنے والی آواز سُن لی۔ اپنی زندگی کو یاد کیا اور تراویح کو یاد کیا تو بہت رویا۔ میں نے سُنا کہ لوگ نماز پڑھ رہے ہیں۔ اور پھر مٰن نے امام کی دُعا سن لی۔ کہ وہ پڑھ رہا تھا۔
اللهم لا تدع لنا في مقامنا هذا ذنبا الا غفرته ولاهما الا فرجته ولا كربا الا نفستهولا مريضا الا شفيته ولا مبتليً الا عافيته ولا ميتا الا رحمته برحمتك يا ارحم الراحمين۔
اس دُعا سے مجھے بہت سکون ملا۔ اور میں نے تمنا کی۔ کہ امام دُعا کو طول دیدے۔اور میں نے محسوس کیا ، کہ وہ دعا سیدھی قبول ہورہی ہے۔ کیونکہ مجھے اُس سے کافی خوشی اور راحت مل رہی تھی۔ میں روتا جا رہا تھا۔ اور ساتھ ساتھ آمین پڑھتا جارہا تھا۔اس طرح رمضان کا سارا مہینہ بہت سکون اور راحت سے گزرا۔
اور پھر ایک دن میری قبرمیں انسان کی شکل میں ایک آدمی آیا۔ جس سے بہت تیز خوشبو آرہی تھی۔ میں حیران ہوا کیونکہ مرنے کے بعد یہ پہلا انسان تھا۔ جو میں دیکھ رہا تھا۔ اُس نے مجھے سلام کیا اور جواب میں وعلیکم السلام کہا۔ اُس نے کہا۔ میں تمہیں بشارت دیتا ہوں۔ کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے گناہ معاف کئے ہیں۔
میں نے کہا اللہ آپ کو جزائے خیر دے ۔ آپ کون ہیں؟ میں پہلی دفعہ قبر میں انسان کی شکل دیکھ رہا ہوں۔ اُس نے کہا میں انسان نہیں ہوں۔ میں نے پوچھا تو کیا آپ فرشتے ہیں بولا نہیں میں دراصل تمہارا نیک عمل ہوں۔ تمہاری نمازیں، تمہارے روزے، حج۔ انفاق فی سبیل اللہ اور صلہ رحمی وغیرہ وغیرہ کو اللہ تعالیٰ نے اس شکل میں تمہارے پاس بھیجا ہے۔
میں بہت خوش ہوا۔ اور اللہ کا شکر ادا کیا۔ میں نے پوچھا تم اتنے لیٹ کیوں آئے؟
اُسنے کہا تمہارے گناہ اور تمہارے قرضے میری راہ میں رکاوٹ تھے۔ اور جب اللہ تعالیٰ نے معافی کا اعلان کردیا۔ تو میرے لئے راستہ کھل گیا۔
میں نے پوچھا ۔ تو کیا اس معافی کے بدلے میں اللہ تعالیٰ مجھے جنت دے گا؟
اُس نے کہا یہ بات اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ۔ پھر اُس نے کہا قیامت کے دن میزان سے تمہاری جنت اور دوزخ جانے کا پتہ چلے گا۔
اُس کے بعد عمل صالح نے کہا۔ کہ تمہارے کچھ نیک اعمال بالکل زندگی کی آخری گھڑیوں میں کام آگئے۔ میں نے پوچھا وہ کیا ہیں؟
اُس نے کہا اگر تمہیں یاد ہو۔ تو مرتے وقت اللہ تعالیٰ نے تمہیں توفیق دی اور تم نے کلمہ تشہد پڑھا۔تمہیں اندازہ نہیں ہے۔ کہ فرشتوں کو کتنی خوشی ہوئی کہ تمہاری زندگی کا خاتمہ توحید پر ہوا۔ جبکہ شیطان تمہیں نصرانیت اور یہودیت کی تلقین کررہا تھا۔اُس وقت تمہارے اردگرد دوقسم کے فرشتے موجود تھے۔ ایک وہ جو مسلمانوں کی روحیں قبض کرتے ہیں اور کچھ وہ جو کافروں کی روحیں قبض کرتے ہیں۔جب تم نے کلمہ پڑھا۔ تو وہ فرشتے چلے گئے جو کافروں کی روحیں قبض کرتے ہیں۔ اور پھر اُنہوں نے تمہاری رُوح قبض کر لی۔
میں نے پوچھا ۔ اس کے علاوہ بھی کوئی نیکی ہے؟
اُ س نے کہا۔ ہاں جب تم نے ڈرائیور کو سگریٹ چھوڑنے کی نصیحت کی۔ تو آج جو خوشبو تم سونگھ رہے ہو۔ اُس نصیحت کی بدولت ہے۔ اس کے علاوہ اپنی والدہ کو تمہاری کال اور اُس کے ساتھ جو بھی تم نے باتیں کیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہر بات کے بدلے تمہارے لئے نیکیاں لکھ دیں۔مجھے یاد آیا جو باتیں میں نے والدہ سے کی تھیں۔ مجھے پتا ہوتا تو میں اُن باتوں میں گھنٹہ لگا دیتا۔
پھرعمل صالح نے بتایا کہ زندگی کے آخری وقت میں ایک گناہ بھی تمہارے کھاتے میں لکھا گیا۔ میں حیران ہوا۔ اور پوچھا وہ کیسے؟
عمل صالح بولا۔ تم نےبچی سے کہا۔ میں تھوڑی دیر میں آجاﺅنگا۔ اس طرح تم نے اُسے جھوٹ بول دیا۔ کاش مرنے سے پہلے تم توبہ کر لیتے۔ میں رویا میں نے کہا اللہ کی قسم میراارادہ جھوٹ کا نہیں تھا۔ بلکہ میرا خیال یہ تھا کہ اس طرح وہ میرے آنے تک صبر کرلیگی۔
اُس نے کہا۔ جو بھی ہو۔ آدمی کو سچ بولنا چاہیے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ سچے لوگوں کو پسند کرتا ہے۔ اور جھوٹ بولنے والوں کو ناپسند کرتا ہے۔ لیکن لوگ اس میں بہت تساہل اور غفلت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
پھر اُس نے کہا۔ تمہاری وہ بات بھی گناہ کے کھاتے میں لکھدی گئی ہے۔ جو تم نے ائیرپورٹ میں کاﺅنٹر پر بیٹھے ہوئے شخص سے کہدی ۔ کہ اللہ تمہاراحساب کردے۔ اس طرح تم نے ایک مسلمان کا دل دُکھادیا۔ میں حیران ہو گیا۔ کہ اتنی اتنی معمولی باتیں بھی ثواب اور گناہ کا باعث بنی ہیں۔
عمل صالح نے مزیدبتایا: کہ یہ انسانوں پر اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے۔ کہ جب وہ ایک نیکی کریں۔ تو اللہ تعالیٰ اُسے 10گناہ بلکہ 700 گناہ بڑھا دیتا ہے۔اور بہترین اعمال وہ ہیں۔ جو اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہیں۔
میں نے کہا۔ پنج وقتہ نمازکے بارے میں کیا خیال ہے؟
عمل صالح نے کہا۔ کہ نماز، زکوۃ، صیام، حج وغیرہ تو فرائض ہیں ۔ میں ان کے علاوہ بھی تمہیں ایسے اعمال بتادوں گا۔ جو اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں۔
میں نے کہا ۔ وہ کیا ہیں؟
بولا تمہاری عمر جب 20سال تھی۔ تم عمرے کے لئے رمضان کے مہینے میں گئے تھے۔تم نے وہاں 100 ریال کی افطاری خرید کر لوگوں میں بانٹ دی۔ اس کا بہت اجر تم نے کمایا ہے۔
اس طرح ایک بار بوڑھی عورت کو کھانا کھلایا تھا۔ وہ بوڑھی ایک نیک عورت تھی۔ اُس نے تمہیں جو دُعائیں دی ۔ اُس کے بدلے اللہ تعالیٰ نے تمہیں بہت نیکیاں اور اجردیا ہے۔
میں تمہیں ایک اور بات بتادوں۔ ایک بار تم مدینہ جارہے تھے۔ کہ راستے میں تمہیں ایک آدمی کھڑا ملا۔ جس کی گاڑی خراب ہوئی تھی۔ تم نے اُس کی جو مدد کی ، اللہ تعالیٰ کو تمہاری وہ نیکی بہت پسند آئی اور تمہیں اُس کا بہت بڑا اجرملا ہے۔
اُس کے بعد میری قبر کھل گئی ۔اوراُس میں بہت زیادہ روشنی آگئی۔ اور فرشتوں کے گروہ درگروہ آتے ہوئے نظرآئے۔عمل صالح بھی. ذرا سوچئے!
یہ کہانی عبرت کے لئے لکھی گئی ہے ۔ لیکن احادیث مبارکہ کے بیان کےمطابق ہے۔
-کیا اس کہانی کے سننے کے بعد بھی ہم آخرت کے لئے فکرمند نہیں ہوں گے؟
- کیا اس کہانی کے بعد بھی ہم گناہ کریں گے؟
[ سب سے پہلے سینڈ کر دو
کیونکہ جب تک کوئی یہ پیغامات پڑھتا رہے گا
جنت میں آپ کے نام کا درخت لگتا رہے گا
Dont
حدیث میں ہے کہ جو دوسروں کا بھلا کرتا ہے.
اللہ اس کا بھلا کرتا ہے.
                       ..
چھوٹی سی دعا

"اے اللہ"
جب تو اپنی رحمتوں کے دروازے کھولے اور پکارے ...
"ہے کوئی رحمت مانگنے والا؟
ہے کوئی خوشیاں مانگنے والا؟
ہے کوئی شفا مانگنے والا؟
ہے کوئی میرے "محبوب"
(صلی اللہ علیہ وسلم) "
کی چاہت مانگنے والا؟

تو میری دعا ہے،
"یا اللہ"
ساری خوشی
ساری رحمت
ساری كاميابياں
ساری بركتیں
ساری نعمتیں
"نبی اے پاک"
(صلی اللہ علیہ وسلم) "
کی چاہت اس شخص کو دےدے جو یہ میسیج پڑھ کے دوسرے کو بھی اس خوبصورت دعا میں شامل کرے ...!



* آمین *
پہلے سنڈ کر دو، کیونکہ جب تک کوئی یہ میسج پڑتا رہے گا.
جنت میں آپ کے نام کے پیڑ لگتے رہیں گے.

alibaba

as

ad

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Popular Posts

Total Pageviews

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels