نمرتا کچھ وقت سے کسی مسئلے کو لے کر پریشان تھی، وہ کئی بار میرے پاس آکر روئی اور پریشانی کے شکار ہونے کا بتایا، وہ روتی اور کہتی کہ مجھے ہمت چاہیے کہ میں اس مسئلے سے نکلوں، بہت پوچھنے پر بھی مسئلہ نہیں بتایا، پروفیسر امر لعل
لاڑکانہ(ایچ ایم نیوز) نمرتا کیس میں گرفتار ملزم مہران ابڑو نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ نمرتااور مہران ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار تھے اور دونوں شادی کرنا چاہتے تھے۔تفصیلات کے مطابق دوران تفتیش پولیس نے نمرتا کے دو کلاس فیلوز سمیت 32 افراد کے بیان قلمبند کر لئے ہیں، کالج کے سینیئر پروفیسر امر لعل نے پولیس کو دیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ نمرتا کچھ وقت سے کسی مسئلے کو لے کر پریشان تھی، وہ کئی بار پروفیسر امر لعل کے پاس آئی، روئی اور پریشانی کے شکار ہونے کا بتایا۔ پروفیسر امر لعل نے بتایا کہ وہ روتی اور کہتی کہ مجھے ہمت چاہیے کہ میں اس مسئلے سے نکلوں، بہت پوچھنے پر بھی مسئلہ نہیں بتایا جس پر میں نے نمرتا کو یوگا اور ورزش سانگس سننے کا مشورہ دیا۔اس کے علاوہ پولیس کی زیر حراست نمرتا کے کلاس فیلو مہران ابڑو نے نمرتا سے محبت کا اعتراف کر لیا، اس نے بتایا کہ نمرتا مجھ سے شادی کرنا چاہتی تھی۔ اس کے علاوہ پولیس نمرتا اور مہران کے درمیان تعلق پر وسیم میمن نامی شخص کی دلچسپی پر بھی تحقیق کررہی ہے۔دوسری جانب ایس ایس پی مسعود بنگش نے نمرتا کے لواحقین سے متعدد بار رابطہ کیا ہے اور انہیں واقعے کا مقدمہ درج کروانے کا کہا ہے تاہم نمرتا کے ورثا جامعہ بے نظیر کی وائس چانسلر کو مقدمے میں نامزد کرنے پر بضد ہیں جب کہ نمرتا کے لواحقین کو ہندو کمیونٹی کے معززین نے مشورہ دیا ہے کہ ادارے کی سربراہ کو مقدمے میں نامزد کرنے سے کیس کمزور ہوگا۔واضح رہے کہ 16 ستمبر کو آصفہ بی بی ڈینٹل کالج لاڑکانہ کے ہاسٹل سے نمرتا چندانی کی لاش برآمد ہوئی تھی۔ سندھ حکومت نے نمرتا چندانی کی ہلاکت کی وجوہات جاننے کے لیے جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا تھا۔
0 comments:
Post a Comment