علاقہ بھر میں کوئی گولی نہیں چلائی گئی،لداخ میں کوئی پابندی نہیں، وادی میں اسپتال اور میڈیکل اسٹورز سمیت دیگر کاروبار کھلے ہوئے ہیں، مودی سرکار کی سپریم کورٹ میں جھوٹی کہانیاں
نئی دہلی(ایچ ایم نیوز) بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی بحال کرنے کا حکم دے دیا۔ حکومت کو ہر اقدام لیتے ہوئے ملکی مفاد کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے،سپریم کورٹ میں دوران سماعت مودی سرکار کے سالیسٹر جنرل نے جھوٹی کہانیاں سناتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں کوئی گولی نہیں چلائی گئی اور وہاں کوئی جانی نقصان بھی نہیں ہوا۔مودی حکومت کے سالیسٹر نے عدالت کو جھوٹی کہانیاں سناتے ہوئے کہا کہ لداخ کے علاقے میں کوئی پابندی نہیں، 93 پولیس اسٹیشنوں سے پابندیوں ہٹالی گئی ہیں جب کہ وادی میں اسپتال اور میڈیکل اسٹورز سمیت دیگر کاروبار کھلے ہوئے ہیں۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گنگوئی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مقامی اخبار کے ایڈیٹر کی جانب سے جموں و کشمیر میں مواصلاتی پابندیوں ختم کرنے کے لیے دائر درخواست کی سماعت کی جس میں عدالت نے حکم دیا کہ مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی جلد سے جلد بحال کرنے کے لیے ہر اقدامات کیے جائیں۔عدالت نے کہا کہ حکومت کو ہر اقدام لیتے ہوئے ملکی مفاد کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے۔بھارتی سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ کشمیر میں لاک ڈائون کے معاملے کو جموں و کشمیر کی ہائی کورٹ کے ساتھ بھی اٹھایا جاسکتا تھا۔دورانِ سماعت مودی حکومت کے سالیسٹر جنرل نے اپنی ہی عدالت عظمی میں جھوٹ گردانتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں کوئی گولی نہیں چلائی گئی اور وہاں کوئی جانی نقصان بھی نہیں ہوا۔مودی حکومت کے سالیسٹر نے عدالت کو جھوٹی کہانیاں سناتے ہوئے کہا کہ لداخ کے علاقے میں کوئی پابندی نہیں، 93 پولیس اسٹیشنوں سے پابندیوں ہٹالی گئی ہیں جب کہ وادی میں اسپتال اور میڈیکل اسٹورز سمیت دیگر کاروبار کھلے ہوئے ہیں۔بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ شہریوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے بھی ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔دورانِ سماعت بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار نے جو الزامات لگائے ہیں کہ جموں و کشمیر کی ہائیکورٹ تک رسائی میں شدید دشواریاں حائل ہیں، اگر ضرورت ہوئی تو وہ خود جموں و کشمیر جائیں دوسری جانب بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلی فاروق عبداللہ کی نظربندی پر مودی حکومت اور جموں و کشمیر کی انتظامیہ سے جواب طلب کرلیا۔
0 comments:
Post a Comment