My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

مانگنے کا فن


زاہد عباس

خالہ رضیہ اپنے گھرکمیٹی ڈالتی ہیں، اسی لیے پہلی بی سی خود رکھ لیتی ہیں، پھر ہر ماہ قرعہ اندازی کے ذریعے کمیٹی کھولی جاتی ہے، اس طرح جس ممبر کا بھی نام نکلے اُسے بی سی دے دی جاتی ہے۔ یہی ان کا ہمیشہ سے اصول رہا ہے۔ خیر، ہر مرتبہ کی طرح اِس بار خالہ رضیہ نے پہلی بی سی کیا رکھی کہ قرض مانگنے والوں کا تانتا بندھ گیا۔ پہلے جاوید چلا آیا کہ ’’خالہ میں انتہائی پریشان ہوں، مجھے پچاس ہزار روپے کی سخت ضرورت ہے، مہربانی کریں آپ مجھے اپنی بی سی دے دیں۔‘‘
’’بیٹا ایسی کون سی ضرورت آن پڑی ہے جو تُو میرے گھر چلاآیا؟ جہاں تک پیسوں کا تعلق ہے تو جب بی سی جمع ہوگی تبھی میرے ہاتھ میں آئیں گے، اور ویسے بھی مجھے اپنی بیٹی کی شادی کرنی ہے، لہٰذا میں یہ پیسے تجھے کسی صورت نہیں دے سکتی۔‘‘
یوں خالہ رضیہ نے جاوید کو تو ٹال دیا لیکن ریحان کو وہ بھلا کس طرح ٹال سکتی تھیں! چونکہ ریحان نے خود بھی خالہ رضیہ کے پاس کمیٹی ڈال رکھی تھی اس بنیاد پر وہ بھی ادھار مانگنے پہنچ گیا۔
’’خالہ رضیہ بڑی خوش نظر آرہی ہو، لگتا ہے کوئی بڑی خوش خبری ہے جس کی وجہ سے خالہ کا چہرہ کھلا کھلا سا لگ رہا ہے۔‘‘
’’بیٹا ایسی تو کوئی بات نہیں، ابھی بچوں کو اسکول سے لائی ہوں، گرمی میں برا حال ہوگیا ہے، اور تُو کہتا ہے کہ میں فریش لگ رہی ہوں، اچھا چھوڑ، بتا کیسے آنا ہوا؟‘‘
’’وہ کچھ نہیں بس ایسے ہی چلا آیا، اور خالہ سے ملنے کے لیے کون سا ویزا لینا پڑتا ہے! سوچا مل آؤں۔‘‘
’’ہائے میرا بچہ کتنی محبت کرتا ہے۔ اور کام وغیرہ کا سنا۔‘‘
’’سب کچھ اچھا ہے، بس تھوڑی پریشانی آئی ہوئی ہے۔‘‘
’’کیسی پریشانی؟ تیری خالہ کے ہوتے ہوئے تجھے کون پریشان کررہا ہے؟‘‘
’’نہیں نہیں کوئی خاص نہیں، بس کاروبار ٹھنڈا چل رہا ہے اس لیے ہاتھ ذرا تنگ ہے، اگر کچھ پیسے مل جائیں تو سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔‘‘
’’ہاں بیٹا کاروبار تو واقعی ٹھنڈے ہیں، ایک تو منہگائی، اوپر سے جیب خالی… ایسے میں کون بازاروں میں آتا ہے! اب تیرا مسئلہ بھی ایسا ہے جسے حل کرنے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہے، میرے پاس رقم ہوتی تو ضرور دے دیتی۔‘‘
’’خالہ، وہ بی سی؟‘‘
’’ارے نہیں بیٹا، وہ تو گڑیا کی شادی کے لیے رکھی ہے۔‘‘
’’شادی تو ابھی دور ہے، اتنے عرصے میں ہوسکتا ہے کہ میری بی سی بھی کھل جائے۔ یہ رقم مجھے دے دو، جب میری بی سی کھلے تو آپ رکھ لینا۔‘‘
’’بات ٹھیک ہے، شادی میں تو ابھی چند ماہ باقی ہیں، چل تُو اپنا کام نکال لے، جب تیری بی سی کھلے گی تو میں رکھ لوں گی۔‘‘
یوں ریحان خالہ رضیہ سے بی سی کے پچاس ہزار روپے لینے کے بعد بازار میں لگائے جانے والے اپنے اسٹال کو بند کرکے ایسا گیا کہ پھر نہ لوٹا۔ اُس دن سے خالہ نہ صرف اپنی، بلکہ ریحان کی بھی بی سی بھرنے پر مجبور ہیں۔ اب وہ جب بھی ملے تب کی تب دیکھی جائے گی۔ اس ساری بات میں یہ تو طے ہے کہ کسی سے قرض لینا آسان کام نہیں، اس کے لیے خاصی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے، اگر آپ میں وہ گُر نہیں ہیں تو رقم دینے والا شخص آپ کو بآسانی ٹال دے گا۔
یہی کچھ ہمارے ملک کے سابقہ وزیرخزانہ جناب اسد عمر کے ساتھ بھی ہوا، جن کی قابلیت کی تعریفیں کرتے وزیراعظم عمران خان نہیں تھکتے تھے، اُن کی ساری قابلیت اُس وقت کھل کر سامنے آگئی جب انہیں قرض لینے کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنے پڑے، جس پر بیل منڈھے نہ چڑھ سکی اور وزارت چھوڑ کر انہیں گھر جانا پڑا۔ جیسا کہ پہلے کہہ چکا ہوں کہ اس کام کے لیے مہارت اور تجربے کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج لینا اُن کے بس کی بات نہیں تھی۔ ایسے پیکیجز لینے کے لیے کسی پرانے کھلاڑی ہی کی ضرورت ہے، ایسے کھلاڑی کی جس کا کام ہی ڈالروں سے کھیلنا ہو، جس کا سکہ پرانے پاکستان میں تو کیا نئے پاکستان میں بھی چلتا ہو۔ میرا اشارہ خان صاحب کے نئے پاکستان کے پرانے وزیر خزانہ حفیظ شیخ کی جانب ہے جنہوں نے نیا پاکستان بنانے والوں کے کاروان میں شمولیت اختیار کرتے ہی وہ جوہر دکھائے جس کے گرویدہ خان صاحب بھی ہوگئے۔ اپنے ہنر کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے آئی ایم ایف سے جو کامیاب مذاکرات کیے اُن کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج کا پروگرام فائنل ہوگیا ہے، جس کے مطابق آئی ایم ایف 3 سال کے دوران پاکستان کو 6 ارب ڈالر قرض دے گا، جبکہ بیل آؤٹ پیکیج ملنے کے بعد ورلڈ بینک سمیت دیگر مالیاتی ادارے مزید 3 ارب ڈالر کا قرضہ دیں گے۔
پیپلز پارٹی دور کے بعد پھر سے نئے کپڑے پہن کر آنے والے وزیر خزانہ حفیظ شیخ کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف بین الاقوامی ادارہ ہے جس کا بنیادی کام معاشی بحران کے شکار ممالک کی مالی مدد کرنا ہے۔ اِس وقت پاکستان کی معاشی صورت حال اچھی نہیں ہے۔ اب تک پاکستان 25 ہزار ارب روپے کا قرضہ لے چکا تھا۔ تاہم اب آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کے بعد معیشت میں بہتری آئے گی۔ پاکستان میں ہر دور میں برآمدات نہیں بڑھ سکیں، جبکہ بہت سے معاملات پاکستان میں درست طریقے سے نمٹائے ہی نہیں گئے۔ ہمیں امیر طبقے کے لیے سبسڈی ختم کرنا ہوگی اور کچھ شعبوں میں قیمتیں بڑھانی ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ اخراجات پورے کرنے کے لیے حکومت کو کچھ اشیا کی قیمتیں بھی بڑھانا ہوں گی۔ بجلی کی قیمتیں بڑھیں گی۔ 
دوسری جانب آئی ایم ایف نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ پاکستان کو 6 ارب ڈالر 39 ماہ میں قسطوں میں جاری ہوں گے۔ پاکستان کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے اور پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار کم ہورہی ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح بڑھ رہی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سابقہ حکومتوں کی جانب سے آئی ایم ایف سے لیے گئے قرض کی مخالفت کرنے والے خان صاحب انہی کی حکومت کے وزیر خزانہ حفیظ شیخ کو اپنی کابینہ میں شامل کرکے آئی ایم ایف کی جانب سے دیئے جانے والے بیل آؤٹ پیکیج پر کیوں خوشیاں منارہے ہیں؟ عوام پوچھتے ہیں اگر آپ کو بھی اسی ٹیم کو ساتھ ملا کر روایتی حکمرانی کرنی تھی تو عوام کو نئے پاکستان کا خواب دکھانے کی کیا ضرورت تھی؟
 آج ایک عام شہری جس نے آپ کو نیا پاکستان بنانے کے لیے ووٹ دیا، پوچھتا ہے کہ آپ نے350 ڈیم بنانے کا وعدہ کیا تھا، وہ کہاں بنائے گئے ہیں؟
کے پی کے میں 70 یونیورسٹیاں بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا، اس کے بارے میں لوگ پوچھ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت بتادے کہ اس کے پانچ سالہ دور میں اب تک کتنی یونیورسٹیاں بنائی گئیں؟ کے پی کے میں کتنے کالج بنائے گئے؟ 
نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم اسپتال کی تشہیر کرنے والے کے پی کے میں قائم کسی ایک ایسے اسپتال کا نام اور جگہ تو بتائیں جو خان صاحب کی جانب سے وہاں کے غریب عوام کے لیے ایک مثالی تحفہ ہو؟ یا اتنا ہی بتادیں کہ کے پی کے میں گزشتہ 5 برسوں کے دوران 16 گرلز کالج کس بنیاد پر بند کیے گئے؟ خزانے پر بوجھ قرار دے کر 355 پرائمری اور مڈل اسکولوں کو کس نے بند کیا؟

اب تو خود پی ٹی آئی کے لوگ بھی کہتے سنائی دے رہے ہیں کہ ہوائی باتیں کرکے اور سہانے خواب دکھا کر صرف عوام کو بے وقوف بنایا گیا۔ ٹرانسپورٹ کے نظام کو ہی دیکھیں تو پشاور میٹرو بس سروس کو فقط 8 ارب میں بننا تھا، پھر یہ 97 ارب تک پہنچ گئی۔ خان صاحب اور ان کی باصلاحیت ٹیم کو اس بات کا اندازہ 6 اسٹیشن مکمل ہونے کے بعد ہی ہوا کہ بس اسٹیشن کے اندر جاہی نہیں سکتی۔ 
جبکہ پنجاب میں بنائی جانے والی میٹرو بس سروس پر کرپشن کے الزامات لگائے گئے، کہا گیا کہ کرپشن کی وجہ سے ملتان میٹرو 64 ارب میں بنی۔ اب خود کی حکومت نے ہی اس کی شفافیت کی رپورٹ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملتان میٹرو میں کرپشن نہیں ہوئی، یہ 27 ارب کی بنی تھی۔ اب کس بات کو مانا جائے! جبکہ دوسری طرف نذر گوندل پر سرکاری خزانے سے 82 ارب کی کرپشن کا الزام، نندی پور پاور پروجیکٹ میں 284 ارب کی کرپشن پر بابر اعوان آزاد، علیمہ باجی کے پاس 140 ارب روپے، مالم جبہ کیس میں وزیراعلیٰ کے پی کے پر 34 ارب کی کرپشن کا الزام، اور ان کے بھائی کی کرپشن کی لمبی داستان ِغم سکہ رائج الوقت 46 ارب، اسپیکر اسد قیصر پر اسلام آباد میں 35 کروڑ کے بنگلے کا کیس…
اور تو اور سابقہ حکومتوں میں قرضہ بھیک، مگر اب پیکیج… یہ اور ان جیسے درجنوں سوالات ذہنوں میں لیے عوام کا اعتماد ہر آنے والے دن کے ساتھ موجودہ حکومت سے اٹھتا جارہا ہے۔



معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے لیے جانے والے قرض  کے نتیجے میں ڈسکاؤنٹ ریٹ بڑھے گا، غربت اور بے روزگاری بڑھے گی، تمام طرح کی سبسڈیز ختم ہوں گی، گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھیں گی،  اس قرض سے پاکستان میں کسی طرح کا بھی معاشی استحکام نہیں آئے گا، یہ شرح نمو کو مزید گرا دے گا۔
آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد کے دو سے تین برس تک ہمیں اپنے جی ڈی پی کی شرح نمو دو سے ڈھائی فیصد رکھنا ہوگی۔ جس ملک میں 15 لاکھ نوجوان ہر برس روزگار کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں، اس ملک میں شرح نمو کم از کم سات سے آٹھ فیصد ہونا ضروری ہے۔ دوسری جانب روپے کی قدر میں کمی اور ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کی وجہ سے بالواسطہ عوام متاثر ہوں گے جس کی وجہ سے مہنگائی بڑھے گی اور تمام درآمدی اشیا کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔
اس قرضے کے شدید معاشی اثرات ہوں گے۔ مزید ٹیکس لگانے پڑیں گے۔ روپے کی قدر کو مزید گرانا پڑے گا۔
یعنی معاشی میدان میں  مشکلات اور مہنگائی میں اضافہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے ساتھ ہی شروع ہو جائے گا، جو پاکستانی عوام کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہوگا۔

خود کش دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ، حملہ آور کے دو مبینہ سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا گیا

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گڑھی شاہو میں بھی کارروائی کر کے چار مشتبہ افراد کو حراست میں لیا
خود کش بمبار اور مبینہ سہولت کاروں نے رات داروغہ والا میں بسر کی ، دھماکے سے پہلے دربار کے اندر جا کر بھی ریکی کی گئی‘ میڈیا رپورٹس

لاہور( ایچ ایم نیوز)داتا دربار کے باہرہونے والے خود کش دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خود کش حملہ آور کے دو مبینہ سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا ہے ،سی سی ٹی وی فوٹیجز کی چین ملا کر گڑھی شاہو سے بھی چار مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، خود کش بمبار کو ریلوے اسٹیشن سے لانے والے موٹر سائیکل رکشہ ڈرائیور کو بھی حراست میں لیا گیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حساس اداروں کی جانب سے داتا دربار کے باہر ہونے والے خود کش دھماکے کی تحقیقات میں سیف سٹی اتھارٹی اور نجی عمارتوں پرلگے ہوئے کیمروں پر انحصار کیا جارہا ہے اور فوٹیجز کی چین ملا کر گڑھی شاہو میں واقع ایک ٹی سٹال پر کارروائی کر کے چار مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ٹی سٹال کے قریب واقعہ ایک رہائشگاہ پر بھی چھاپہ مارا گیا ہے جہاں پر ٹی سٹال کا مالک اور کام کرنے والے لڑکوں نے رہائش رکھی ہوئی تھی اور حساس اداروں نے ٹی سٹال اور رہائشگاہ کو سیل کر دیا ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق خود کش بمبار کو گڑھی شاہو کے علاقے میں دیکھا گیا ہے اور وہاں سے ریلوے اسٹیشن پہنچا جہاں سے موٹر سائیکل رکشے پر سوار ہو کر بادامی باغ اورپھر مینا رپاکستان پہنچا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق خود کش حملہ آور وہاں سے پیدل داتا دربار کے قریب پرندہ مارکیٹ پہنچا جہاں پہلے سے دو لوگ موجود تھے۔ بتایا گیا ہے کہ خود کش حملے سے پہلے داتا دربار کی ریکی بھی کی گئی۔ پولیس نے موٹر سائیکل رکشے کا بھی سراغ لگا کر اسکے ڈرائیور کو حراست میں لیا اور اس سے تحقیقات میں کامیابی ملی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروںنے سی سی ٹی وی فوٹیجز سے سہولت کاروں کا بھی پتہ لگا لیا جنہیں داتا دربار سے ملحقہ ایک گلی میں معلومات کا تبادلہ کرتے ہوئے دیکھا گیا ۔ ان میں سے ایک نے دربار کے اندر جا کر ریکی بھی کی ۔ بتایا گیا ہے کہ خود کش بمبار اور مبینہ سہولت کاروں نے رات داروغہ والا میں بسر کی ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مبینہ سہولت کاروں کو گرفتار کر کے انہیں مزید تحقیقات کے لئے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے اور مزید گرفتاریو ں کا امکان ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مبینہ سہولت کار دھماکے سے چند روز قبل پٹھان کالونی بادامی باغ میں بھی دیکھے گئے ۔علاوہ ازیں پولیس اورحساس اداروںنے بند روڈ، گڑھی شاہو، گرین ٹائون، پٹھان کالونی، ٹھوکر نیاز بیگ میں سرچ آپریشنز کئے اور کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا جنہیں بعد ازاں شناخت ظاہر ہونے پر چھوڑ دیا گیا ۔

لنک ڈائون


زاہد عباس

اقبال بھائی کا مزاج بھی خوب ہے، وہ ہر بات سنانے سے پہلے نہ صرف لمبی تمہید باندھتے ہیں بلکہ دوسرے کو اپنی پوری بات الف سے لے کر ’ے‘ تک سنا کر ہی دم لیتے ہیں۔ بات نہ سننے والے سے ناراض ہوجانا اُن کی طبیعت میں شامل ہے۔ بزرگ ہونے کی وجہ سے لوگ مجبوراً اُن کی جانب سے کی جانے والی باتیں سننے، یا یوں کہیے برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔ اسی لیے مجھے بھی اُن کی ہر بات بڑے تحمل سے سننی پڑتی ہے۔ پچھلے دنوں ایسے ہی امتحان کی زد میں اُس وقت آگیا جب رقم کے حصول کے لیے مجھے اپنے گھر کے قریب قائم اے ٹی ایم پر جانا پڑا۔ اے ٹی ایم کا لنک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے جہاں پہلے سے لوگوں کی خاصی بڑی تعداد موجود تھی، اسے برائی کہیں یا میری قسمت کہ وہاں سے گزرتے ہوئے اقبال بھائی کی مجھ پر نظر پڑ گئی۔ بس پھر کیا تھا، پلک جھپکنے سے پہلے ہی وہ میرے قریب آن پہنچے، اور یوں گویا ہوئے ’’یہاں کیا کررہے ہو، کیوں دھوپ میں کھڑے ہو! میاں شدید گرمی ہے، جاؤ گھر جاکر آرام کرو‘‘ جیسے سوالات داغتے اقبال بھائی کو اب بھلا کون روک سکتا تھا! اس سے پہلے کہ میں انہیں یہاں اپنی موجودگی کے بارے میں کچھ بتاتا، اگلی ہی سانس میں کہنے لگے: ’’لگتا ہے تم یہاں رقم نکلوانے کے لیے کھڑے ہو، اسی لیے تو کہہ رہا ہوں جاؤ میاں گھر جاکر آرام کرو، یہ اے ٹی ایم مشینیں برائے نام ہوا کرتی ہیں، ان سے پیسے نکلوانا جی کا جنجال ہے، یہ سب فراڈ ہے فراڈ۔‘‘
میں نے کہا: ’’نہیں اقبال بھائی ایسا نہیں، نیٹ ورک کا مسئلہ ہے ابھی ٹھیک ہوجائے گا۔‘‘ 
لیکن وہ کہاں ماننے والے تھے، اپنی عادت کے مطابق بولے: ’’مجھے سمجھا رہے ہو! میں تم سے پہلے دنیا میں آیا ہوں، اس لیے تم سے زیادہ تجربہ رکھتا ہوں، میں نے تو اُس وقت ایک بینک ملازم کو کھری کھری سنائی تھیں جب مجھے بھی اے ٹی ایم بنوانے کے لیے راگ پارٹ دے کر تمہاری طرح ان مشینوں کے باہر کھڑا کردیا گیا تھا، اے ٹی ایم سروس استعمال کرنے کے لیے یہ لوگ بہت لالچ دیتے ہیں، مجھ سے کہا گیا تھا کہ آپ رقم نکلوانے کے لیے بینک نہ آیا کریں، بینک کی جانب سے آپ کو ایک کارڈ بناکر دیا جائے گا جس سے آپ کو اجازت ہوگی کہ آپ خودکار ٹیلر مشین یا اے ٹی ایم مشین کے استعمال کے ذریعے اپنے اکاؤنٹ سے رقم حاصل کرلیا کریں۔ اے ٹی ایم کارڈ سے آپ اپنے اکاؤنٹ سے رقم نکالنے کے علاوہ اپنے اکاؤنٹ میں موجود رقم کی معلومات بھی حاصل کرسکتے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔ میں کہتا رہا کہ ہم سیدھے سادے لوگ ہیں، جب بھی ہمیں رقم کی ضرورت ہوتی ہے بینک سے نکلوا لیتے ہیں، ہمیں ان چکروں سے دور ہی رہنے دو۔ لیکن نہیں مانے۔ مجھے مزید لالچ دیا جانے لگا کہ یہ اے ٹی ایم کارڈ ایک ڈیبٹ کارڈ بھی ہوتا ہے، ڈیبٹ کارڈ سے مختلف اشیائے ضروریہ کی خریداری بھی کی جاسکتی ہے، اس کے علاوہ اس سہولت سے آپ ایک اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ رقم اپنے اکاؤنٹ میں بھی جمع کرسکتے ہیں۔ اے ٹی ایم سہولت سے بجلی و گیس کے بلوں کی ادائیگی، ڈاک کے ٹکٹ یا موبائل فونز کے لیے ائر ٹائم کارڈز بھی فروخت کیے جاسکتے ہیں۔ اُس وقت بینک ملازم کی جانب سے کی جانے والی باتوں پر میں مستقل ناں ناں ہی کرتا رہا، لیکن وہ بھی بہت ڈھیٹ تھا، پھر یوں گھیرنے لگا کہ آپ بینک سے بھی تو پیسے نکلواتے ہیں، یہ اے ٹی ایم کارڈ بھی بینک کا ہی ہوتا ہے، ہر بینک خود اپنا اے ٹی ایم کا نیٹ ورک رکھتا ہے جسے لنک ون اور لنک ٹو کے تحت تقسیم کیا گیا ہے۔ اس طرح آپ اپنے بینک کارڈ کو لنک کے مطابق قائم کہیں سے بھی اور کسی بھی اے ٹی ایم مشین سے رقم نکلوانے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں خواہ اے ٹی ایم کا تعلق آپ کے بینک سے ہو یا نہ ہو۔ اُس نے اے ٹی ایم کارڈ کی خصوصیات اور استعمال سے متعلق بات کرتے ہوئے مجھے بتایا تھا کہ اے ٹی ایم یا ڈیبٹ کارڈ کے استعمال کے لیے آپ کو ایک کوڈ دیا جاتا ہے، اس پن نمبر کو یاد رکھنا ضروری ہے۔ یہ اُس وقت منتخب کیا جاتا ہے جب آپ اپنا اے ٹی ایم یا ڈیبٹ کارڈ وصول کرتے ہیں۔ عام طور سے پن نمبر چار سے چھ ہندسوں پر مشتمل ہوتے ہیں جو آپ آپنی سہولت کے لیے خود بھی منتخب کرسکتے ہیں۔ اسے خفیہ رکھنا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ ہر بار اپنے اے ٹی ایم کارڈ کے استعمال کے لیے آپ اسی پن کوڈ کو استعمال کریں گے۔ پن ایک اضافی تحفظ ہوتا ہے، اگر کوئی آپ کی جیب تراش لے، پرس چرا لے، اے ٹی ایم کارڈ چھین لے، یا اے ٹی ایم کارڈ گم ہوجائے تو صرف وہی شخص آپ کا اے ٹی ایم کارڈ استعمال کرسکتا ہے جو آپ کے کارڈ کا خفیہ پن نمبر جانتا ہو۔ لہٰذا اس صورت میں آپ کو کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں ہوگی، کیونکہ اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے کوئی غیر متعلقہ فرد، چور یا ڈکیت آپ کی رقم نہیں نکلوا سکتا۔
آخر کو میں انسان ہی ہوں، اس لیے بینک ملازم کی باتوں سے متاثر ہوگیا اور میں نے بھی اے ٹی ایم یا ڈیبٹ کارڈ بنوانے کا فیصلہ کرلیا۔ چند ہی روز بعد مجھے بینک کی جانب سے دی جانے والی یہ سہولت فراہم کردی گئی۔ کارڈ وصول کرنے کے بعد ایک روز جب میں نے بینک ملازم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق رقم نکلوانے کے لیے اپنا اے ٹی ایم کارڈ مشین میں داخل کیا اور لکھی عبارت کے مطابق پوچھے جانے پر رقم کو منتخب کیا تو اسکرین پر کئی رقوم ظاہر ہوگئیں، میں نے ہندسوں کے بٹن دباکر اپنی مطلوبہ رقم لکھ دی۔ ’’اپنی رقم وصول کریں‘‘ کی تحریر پڑھنے کے بعد میں رقم کی وصولی کا انتظار کرنے لگا، جس پر خاصی دیرکے بعد مجھے وصول کی گئی رقم کی فقط رسید ہی موصول ہوئی۔ رقم نہ ملنے پر میں انتہائی پریشان ہوگیا، میں رقم کے انتظار میں اے ٹی ایم مشین کے پاس ہی کھڑا رہا، اس سے پہلے کہ میں پیسے آنے کا مزید انتظار کرتا، باہر کھڑے ہوئے شخص نے دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے کہا: جلدی سے باہر آجائیں اور لوگوں کو بھی پیسے نکلوانے ہیں۔ اُس وقت مجھ پر جو گزری تھی، میں نے اُس کے سامنے رکھ دی، اس پر اُس نے بتایا کہ ’’لنک میں خرابی آجانے کی وجہ سے آپ کی رقم وصول نہیں ہوئی، اب یہ رقم چوبیس سے اڑتالیس گھنٹے بعد ہی آپ کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوگی۔‘‘
’’پیسوں کی ضرورت آج ہے، اور اپنے ہی پیسوں کے لیے مجھے مزید 24 سے 48 گھنٹے انتظار کرنا پڑے گا، یہ کیا چکر ہے؟‘‘ میری حیرت پر وہ بولا ’’انکل ایسا ہی ہوتا ہے، اب کیوں ہوتا ہے یہ بینک ہی بتائے گا، آپ مہربانی کریں تاکہ دوسرے لوگ اپنی رقم نکلوا سکیں۔‘‘
چونکہ میرا اے ٹی ایم کارڈ نیا نیا بنا تھا اس لیے میں اس کے استعمال کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا تھا، اور سب سے بڑھ کر تو یہ کہ پہلی مرتبہ کارڈ استعمال کرتے ہی میرے ساتھ یہ معاملہ ہوگیا تھا، اس لیے میں کیوں کسی اجنبی شخص کی باتوں پر اعتبار کرتا! میرے ذہن میں تو بس یہی چل رہا تھا کہ کہیں کوئی دوسرا شخص میری نکالی گئی رقم نہ لے اُڑے۔ بس اسی لیے میں اے ٹی ایم مشین پر قبضہ جمائے کھڑا رہا اور اپنی رقم وصول ہونے کی امید پر لوگوں سے مستقل بحث کرتا رہا، یوں ہمارے درمیان ہونے والی بحث کو ختم کرانے کے لیے اے ٹی ایم کے ساتھ قائم بینک کے ایک اہلکار کو مداخلت کرنی پڑی۔ وہ دن ہے اور آج کا دن… اس کارڈ پر لعنت بھیج کر اے ٹی ایم مشین سے رقم نکلوانے والوں سے اسی طرح بحث کرتا چلا آرہا ہوں۔‘‘
اقبال بھائی تو اے ٹی ایم کارڈ کے خلاف اپنا لمبا چوڑا بھاشن دے کر چلے گئے، لیکن میں اے ٹی ایم لنک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے وہیں کھڑا رہا۔ اقبال بھائی کی باتوں سے اختلاف اپنی جگہ، لیکن بینکوں کی جانب سے نصب کی گئی ان مشینوں کی کارکردگی پر اُن کی جانب سے کی جانے والی تنقید معنی خیز ہے۔ سارے شہر میں گھوم کر دیکھ لیں، شاید ہی آپ کو کوئی اے ٹی ایم ایسی نظر آئے جہاں لوگ اس قسم کی شکایت کرتے دکھائی نہ دیتے ہوں۔ کوئی بھی تہوار ہو یا مہینے کی ابتدا، ہمارے ملک کے بینکوں کی جانب سے عوام کی سہولت کے لیے لگائے جانے والے اے ٹی ایم سسٹم کی ناقص کارکردگی کھل کر سامنے آجاتی ہے۔ اس صورت حال میں عوام جائیں تو جائیں کہاں؟ کتنے افسوس کی بات ہے کہ دنیا بھر میں جو سہولت گزشتہ 50 برسوں سے بھی زائد عرصے سے دی جارہی ہے، ہم آج کے اس سائنسی دور میں بھی اس میں ناکام ہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ مغربی دنیا میں اے ٹی ایم بینکنگ سسٹم 52 برس پہلے آچکا تھا۔ یعنی 27 جون 1967ء کو دنیا کی پہلی ’’آٹومیٹڈ ٹیلر مشین (اے ٹی ایم) لندن کے علاقے این فیلڈ میں بارکلیز بینک کی ایک شاخ میں لگائی گئی تھی۔ اس سے رقم نکالنے والے پہلے شخص ٹی وی فنکار ریگ وارنی تھے۔ اُن دنوں پلاسٹک کے کارڈ نہیں ہوتے تھے، اس لیے مشین سے پیسے نکالنے کے لیے چیک ہی استعمال ہوتے تھے، جن پر ہلکا سا کاربن 14 لگایا جاتا تھا۔ مشین چیک اور Pin نمبر کا موازنہ کرکے رقم ادا کرتی تھی۔ اے ٹی ایم کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بینک نے اس پہلی مشین کو سونے کی مشین میں تبدیل کردیا تھا۔ آج مغرب کہاں سے کہاں پہنچ گیا، اور ہم ہیں کہ وہی لنک ڈاؤن یا اے ٹی ایم مشین خراب ہونے کے چکر میں پڑے ہوئے ہیں۔
ہمارے یہاں اسٹیٹ بینک آف پاکستان تمام نجی بینکوں کو اضافی کیش اور سسٹم درست رکھنے کی ہدایات تو جاری کرتا ہے، لیکن اس کے باوجود کمرشل بینکوں کی اے ٹی ایم مشینوں کے لنک ڈاؤن اور کیش نہ ہونے کی وجہ سے عوام سخت پریشان ہوتے رہتے ہیں۔ اگر قسمت سے کہیں اے ٹی ایم مشینیں فعال بھی ہوں تو ان پر صارفین کی لمبی قطاریں لگی ہوتی ہیں۔ اس ساری صورت حال میں بینک انتظامیہ کی جانب سے عوام کو وہی پرانا بھاشن یعنی رمضان المبارک یا کسی بھی تہوار پر رقم کا لین دین بہت زیادہ ہوجاتا ہے، اس لیے آن لائن نظام کو فعال رکھنے میں مشکلات پیش آرہی ہوتی ہیں۔ چونکہ سارے ہی شہر کی اے ٹی ایم مشینوں پر عوام کا رش ہوتا ہے اس لیے لنک ڈاؤن یا فنی خرابی کی شکایات میں اضافہ ہوجاتا ہے جس کا ہمارے پاس کوئی حل نہیں۔ یہ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کا کام ہے، وغیرہ وغیرہ ہی سننے کو ملتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف عوام کا کہنا ہے کہ تہواروں کی آمد پر تجارتی مراکز اور اہم شاہراہوں پرقائم کمرشل بینکوں کی اے ٹی ایم مشینوں کا خراب یا بند ہونا عام سی بات ہے۔ رمضان المبارک ہو یا عید کی خوشیاں، سب رقم کی دستیابی سے منسلک ہوتی ہیں، لیکن ہمیشہ ہی بینکوں سے ٹرانزیکشن کے عمل میں رکاوٹیں ہماری خوشیاں پھیکی کردیتی ہیں۔ اور تو اور، بینکوں کی جانب سے عمر رسیدہ پنشنروں یعنی ریٹائرڈ سرکاری و نجی ملازمین کو ماہانہ پنشن کی وصولی کے لیے بھی اے ٹی ایم مشینوں پر لگی لمبی قطاروں میں کھڑے ہونے پر مجبور کردیا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب بھی عوام کو رقم نکالنے کی اشد ضرورت ہوتی ہے تو اے ٹی ایم سسٹم میں ہونے والی فنی خرابیوں کے ساتھ ساتھ بینکوں کا اپنا آن لائن سسٹم بھی کام نہیں کرتا، جس کی وجہ سے شہری اپنی ہی رقم کے حصول کے لیے مارے مارے پھرتے رہتے ہیں۔

امریکی میگزین کے سرورق پر مودی کی تصویر متنازع عنوان کے ساتھ شائع

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت مزید پانچ سال مودی حکومت کو برداشت کرے گی؟مضمون کی شہ سرخی 

واشنگٹن(ایچ ایم نیوز)معروف امریکی جریدے نے اپنے نئے شمارے کے سرورق پر بھارتی وزیر اعظم کی تصویر متنازع عنوان کے ساتھ شائع کی ہے، سرورق پر مودی کی تصویر کے ساتھ  ’’بھارت کا منقسم اعلیٰ‘‘ کے الفاظ تحریر ہیں۔امریکی میگزین  کے سرورق پر موجود شہ سرخی جریدے میں موجود ایک مضمون سے متعلق ہے، جس میں مصنف نے بھارتی سیاست پر اپنے خیالات کااظہار کیا ہے، مضمون کی شہ سرخی بھی دلچسپ ہے جس میں مصنف نے سوال پوچھا ہے کہ کیا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت مزید پانچ سال مودی حکومت کو برداشت کرے گی؟مضمون میں سابق بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے سیکولر نظریات اور مودی کے نظریات سے موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ مودی کے بطور وزیر اعلیٰ گجرات میں ہوئے فسادات کا تذکرہ بھی مضمون کا حصہ ہے۔بھارت میں ان دنوں لوک سبھا انتخابات کا عمل جاری ہے، ایسے موقع پر میگزین کے متنازع ٹائٹل نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی ہے، جس میں اس عنون پر تنقید کی گئی ہے تو اس کی حمایت میں بھی بہت سے لوگوں نے اظہار خیال کیا ہے۔اسی شمارے کے ایک اورمضمون میں مودی کی اب تک کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے اْنہیں اقتصادی اصلاحات کے لئے بھارت کی بہترین امید قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی نصرت واحد کی صدرِ مملکت سے ملاقات، مختلف امور پر تبادلہ خیال 

کراچی(ایچ ایم نیوز) پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی نصرت واحد نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ایوان صدر میں ملاقات کی اور سندھ سمیت باہمی دلچسپی کے امور اور مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر کے بنیادی مسائل حل کیے جائیں گے۔ شہر قائد ملک کا اقتصادی حب ہے۔ یہاں پر انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ ہونی چاہئیے۔ انہوں نے لاڑکانہ ، دادو، سکھر، خیرپور، شکارپور سمیت دیگر شہروں اور دیہاتوں میں صحت و تعلیم کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور ایچ آئی وی کے مریضوں میں بچوں کی تعداد میں اضافے پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی نصرت واحد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحت و تعلیم کی سہولتوں کی فراہمی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اس سلسلے میں ہیلتھ کارڈ کے ذریعے شہریوں کو صحت کی سہولتوں میں کافی حد تک مدد مل سکے گی۔ انصاف ہیلتھ کارڈز کے ذریعے عوام کے صحت کے مسائل حل ہوں گے۔ 

پاکستان تیزی سے معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے ، قومی اداروں کی تنظیم نو کا عمل ڈی ریل نہیں ہو گا،وزیر اعظم عمران خان

 مشکل فیصلے قوم اور ملک کے وسیع تر مفاد میں کر رہے ہیں،پوری قوم کرپشن اور غربت سے نجات چاہتی ہے مایوس نہیں کریں گے، بابر اعوان سے گفتگو 

اسلام آباد(ایچ ایم نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ پاکستان تیزی سے معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے ، قومی اداروں کی تنظیم نو کا عمل ڈی ریل نہیں ہو گا، مشکل فیصلے قوم اور ملک کے وسیع تر مفاد میں کر رہے ہیں،پوری قوم کرپشن اور غربت سے نجات چاہتی ہے مایوس نہیں کریں گے۔ جمعہ کو وزیراعظم عمران خان سے سینئر قانون دان ڈاکٹر بابر اعوان نے وزیراعظم آفس میں ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی سیاسی آئینی, اور قانونی صورت حال پر مشاورت کی گئی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ قومی اداروں کی تنظیم نو کا عمل ڈی ریل نہیں ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان تیزی سے معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ پوری قوم کرپشن اور غربت سے نجات چاہتی ہے مایوس نہیں کریں گے۔ وزیراعظم  نے کہاکہ مشکل فیصلے قوم اور ملک کے وسیع تر مفاد میں کر رہے ہیں۔ بابر اعوان نے کہاکہ قوم نے حکومتی پالیسیوں پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ قومی ترقی کے لئے اداروں کی مضبوطی اور تنظیم نو نا گزیر ہے۔بابر اعوان نے کہاکہ کرپشن کے خلاف مہم میں تیزی عوامی مفاد میں ہے۔انہوںنے کہاکہ کرپشن کے مرکزی کردار ایک ایک کر کے بری طرح بے نقاب ہو چکے۔انہوںنے کہاکہ احتساب کا عمل بلا امتیاز جاری ہے،لوٹ مار کرنے والے منطقی انجام کو پہنچیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان کی کراچی کے لئے صوبائی اور مقامی حکومت کی مشاورت سے مربوط منصوبہ پر کام کرنے کی ہدایت

کم ترقی یافتہ اور پس ماندہ علاقوں کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اقتصادی ترقی کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک پس ماندہ علاقوں کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر نہ لایا جائے،اجلاس سے خطاب 

 اسلام آباد (ایچ ایم نیوز) وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کے لئے صوبائی اور مقامی حکومت کی مشاورت سے مربوط منصوبہ پر کام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم ترقی یافتہ اور پس ماندہ علاقوں کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اقتصادی ترقی کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک پس ماندہ علاقوں کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر نہ لایا جائے۔ جمعہ کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام برائے مالی سال 2019-20 پر اعلیٰ سطحی بریفنگ کا اہتمام کیا گیا ۔اجلاس میں وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، سیکریٹری خزانہ یونس ڈاگھا، سیکرٹری منصوبہ بندی ظفر حسن و دیگر حکام شریک ہوئے ۔وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار نے وزیرِ اعظم کو آئندہ مالی سال کے لئے مختلف شعبوں میں شروع کیے جانے والے نئے منصوبوں اورپبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت جاری منصوبوں کی تکمیل کے حوالے سے بریفنگ دی۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ حکومت کے وڑن کے مطابق آئندہ مالی سال کے دور ان نالج اکانومی کے فروغ، زراعت، توانائی کے شعبے اور ملک کے کم ترقی یافتہ علاقوں خصوصا بلوچستان، جنوبی پنجاب، انضمام شدہ قبائلی علاقہ جات جیسے پس ماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کم ترقی یافتہ اور پس ماندہ علاقوں کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک پس ماندہ علاقوں کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر نہ لایا جائے۔وزیراعظم نے کراچی کے لئے صوبائی اور مقامی حکومت کی مشاورت سے مربوط منصوبہ پر کام کرنے کی ہدایت کی۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ معاشی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ نالج اکانومی کو فروغ دیا جائے تاکہ نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ زرعی شعبے میں ملکی صلاحیت کو برؤے کار لانے کے لئے  بھی ضروری ہے کہ اس شعبے میں جدت اور جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ماضی میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ  پروگرام کے تحت مختلف منصوبے شروع کر دیے جاتے تھے تاہم ان کی تکمیل اور فعالیت پر توجہ نہیں دی جاتی تھی جس کے نتیجے میں نہ صرف ان منصوبوں کی لاگت میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آتا تھا بلکہ کثیر وسائل خرچ کرنے کے باوجود  بھی اکثر منصوبوں سے عوام کو کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچتا تھا۔ انہوں نے وزیرِ منصوبہ بندی کو ہدایت کی کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت شروع کیے جانے والے ہرمنصوبے کی تکمیل اور فعالیت کے پہلو پر خصوصی توجہ دی جائے۔

پولیس ایکٹ 2002کے نفاذ پرحکومت اوراپوزیشن جماعتوں میں اختلافات کھل کرسامنے آگئے

 حکومت اعلی پولیس افسران کے تبادلے وزیراعلی سندھ کی منظوری سے مشروط کرنے اوراپوزیشن جماعتیں اختیارات آئی جی سندھ کے سپرد کرنے پربضد

کراچی (ایچ ایم نیوز)سندھ میں پولیس ایکٹ 2002 کے نفاذ پرحکومت اوراپوزیشن جماعتوں میں اختلافات کھل کرسامنے آگئے،سندھ حکومت اعلی پولیس افسران کے تبادلے وزیراعلی سندھ کی منظوری سے مشروط کرنے اوراپوزیشن جماعتیں اختیارات آئی جی سندھ کے سپرد کرنے پربضد ہوگئے،پبلک سیفٹی کمیشن کی خودمختاری کے معاملے پرحکومت اوراپوزیشن میں ڈیڈلاک برقرارہے ۔سندھ پولیس ایکٹ 2002 ترمیمی بل پرحکمران پیپلزپارٹی اوراپوزیشن جماعتوں کے مابین ہونے والی مشاورت میں اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے اورنئے قانون کے تحت سندھ پولیس کے اعلی افسران کے تبادلوں کووزیراعلی سندھ کی منظوری سے مشروط کرنے اور پبلک سیفٹی کمیشن کے ذریعہ پولیس کوکنٹرول کرنے سے متعلق بعض نکات پراختلافات برقرارہیں۔حزب اختلاف کے اراکین اعلی پولیس افسران کے تبادلے و تقرریوں کے اختیار آئی جی پولیس کو دینے پر بضد جبکہ حکومت چاہتی ہے ٹرانسفر پوسٹنگ آئی جی پولیس اور وزیراعلی کی مشاورت سے کئے جائیں ۔ سلیکٹ کمیٹی کے اجلاس میں پولیس آرڈر دو ہزار دو کے ترمیمی بل پر غور کیا گیا اجلاس میں دونوں جانب سے مختلف آرا پیش کی گئیں تاہم فریقین کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے تجویز پیش کی کہ اعلی پولیس افسران کے تبادلے و تقرریوں کا مکمل اختیار آئی جی پولیس کو دیا جائے جس پر حزب اقتدار کے اراکین نے اعتراض کیا اور کہا کہ ہم  پولیس کی ذمہ داریوں کو قانون کیدائریمیں لانا چاہتے ہیں ہم پولیس کے اختیارات کے ہرگز خلاف نہیں ہیں ۔ سندھ میں پولیس آرڈر 2002 کی بحالی پرمشاورت کے لیے سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹ کے اجلاس میں سندھ حکومت نئے پولیس قانون میں اعلی پولیس افسران کے تبادلے وزیراعلی سندھ کی منظوری سے مشروط کرنا چاہتی ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ اعلی پولیس افسران کا تقرر نیشنل پبلک سیفٹی کمیشن، صوبائی پبلک سیفٹی کمیشن اور ضلعی پبلک سیفٹی کمیشن کے ذریعے عمل میں لایا جائے اورآئی جی کی تقرری نیشنل کمیشن کے ذریعے ہونی چاہیئے اور 13 رکنی پبلک سیفٹی کمیشن میں تین حکمران جماعت اور تین اپوزیشن  کے اراکین سندھ اسمبلی جب کہ چھ دیگر غیر سیاسی اور آزاد اراکین کا انتخاب چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ کا اختیارہونا چاہیئے۔سندھ پولیس ایکٹ کے ترمیمی بل کے مجوزہ مسودہ قانون پر سیلیکٹ کمیٹی میں حکومتی اور اپوزیشن  کے درمیان اتفاق رائے نہ ہوسکا اجلاس کل پھر ہوگا ۔

بینکوں کا زکوۃ کٹوتی کرنا شرعادرست نہیںہے ، مفتی محمدنعیم

بدنصیبی ہوگی اگررحمتوں،برکتوں اورمغفرت کے اوقات کو قیمتی بنانے کی بجائے فضولیات میں ضائع کیاگیا

کراچی(ایچ ایم نیوز) جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس شیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہا ہے کہ بینکوکا زکوۃ کٹوتی کرنا درست نہیں ،زکوۃ مستحق تک پہنچانا ضروری ہے ،امسال فی کس صدقہ فطر گندم 100،جو400،کھجور1600اور کشمش کے اعتبار سے 1920روپنے بنتاہے ، جن کو زکو ۃدی جاسکتی ہے انہیں کو فطرہ بھی دے سکتے ہیں اور جنہیں زکو ۃنہیں دے سکتے انہیں فطرہ بھی نہیں دیا جاسکتا،بینکوں اوردیگرمالیاتی اداروں کی توسط سے زکوٓۃ دیناجائزنہیںاوراگرکسی نے دیدی توشرعازکوۃادا نہ ہوگی ۔جمعہ کوجامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میںمفتی محمد نعیم نے کہاکہ بینکوں کے ذریعے زکوۃ کی کٹوتی درست نہیں ہے کیونکہ اس میں شرعی تقاضے پورے نہیں کیے جاتے ہیں ، صدقات واجبہ مستحق تک پہنچنا ضروری ہوتے ہیں،انہوںنے کہاکہ امسال فی کس صدقہ فطر گندم 100،جو400،کھجور1600کشمش 1920 اور پنیر کے اعتبار سے 2940روپنے بنتاہے،صدقہ فطر واجب ہے روزے کیطرح زکو اۃ ، صدقات واجبہ اورنفلی صدقات کابھی زیادہ سے زیادہ اہتمام کرناچاہئے لیکن صدقات واجبہ میں خیال رہے کہ اس کی ادائیگی کے ساتھ مستحق تک پہنچانابھی فرض ہے،وطن عزیزکے حالات اورگزشتہ 42سال کے تجربات کے بعدیہ واضح ہے کہ بینکوں اورمالیاتی اداروںکے توسط سے اداکی جانے والی زکو ٓۃ مستحقین تک نہیںپہنچتی ہے اس لئے ملک کے تمام مکاتب فکرکے علمااورمفتیان کرام کااتفاق ہے کہ بینکوں اوردیگرمالیاتی اداروں کی توسط سے زکوٓۃ دیناجائزنہیںاوراگرکسی نے دیدی توشرعاادائیگی نہ ہونے کیوجہ سے اس کودوبارہ زکو ٓۃ دینی ہوگی ، انہوںنے مزید کہاکہ روزہ صرف بھوک اور پیاسے رہنے کا نام نہیں بلکہ تمام شیطانی وسوسوں اور برے اعمال و خیالات سے بچناہے، ماہ رمضان کے روزے کوئی بوجھ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے عظیم نعمت ہے اورنیکیوںکاعالمی موسم بہارہے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہر مسلمان کو اپنی تربیت پر توجہ دینی چاہیے ،افطارکے وقت دس لاکھ افراد کوجہنم سے خلاصی کاپروانہ ملتاہے۔

برطانوی ریڈیو پیش کار شاہی خاندان کے نومولود بچے کے بارے میں توہین آمیز ٹویٹ پر ملازمت سے فارغ

لندن(ایچ ایم نیوز)برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنے ایک برطانوی ریڈیو پیش کار کو شاہی خاندان کے نومولود بچے کے بارے میں توہین آمیز ٹویٹ پر ملازمت سے فارغ کردیا ہے۔ اس پیش کار نے اپنی ٹویٹ کے ساتھ کپڑوں میں ملبوس ایک چیمپنزی کی تصویر پوسٹ کردی تھی اوراس کے ساتھ یہ لکھا تھا: شاہی بچہ ( بی بی) اسپتال سے جارہا ہے۔شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن کے ہاں سوموار کو علی الصباح اس بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔اس کا نام آرچی رکھا گیا ہے۔وہ برطانیہ کے شاہی خاندان کی حالیہ تاریخ میں پہلا بچہ ہے جو مخلوط نسل سے تعلق رکھتا ہے۔اس کے والد برطانوی ہیں اور والدہ امریکی ہیں۔بی بی سی ریڈیو 5 کے براڈ کاسٹر ڈینی بیکر نے جمعرات کو ایک ٹویٹ میں اطلاع دی ہے  ابھی ابھی مجھے فارغ کردیا گیا ہے۔بی بی سی نے کہا ہے کہ اس پیش کار کی ٹویٹ فیصلے کی سنگین غلطی کی غماز تھی ۔ایک اسٹیشن کی حیثیت سے ہم جن اقدار کے علمبردار ہیں، یہ ان کے منافی ہے۔بی بی سی نے مزید کہا ہے کہ  ڈینی ایک ذہین براڈ کاسٹر ہیں لیکن وہ ہمارے ساتھ اب اپنا ہفتہ وار شو نہیں کریں گے۔

سندھ ہائیکورٹ:معطل ڈپٹی ڈائریکٹر نیب کی نظر ثانی درخواست مسترد

 ہم دیکھنا چاہتے ہیں جس ادارے نے کرپشن کے خلاف جہاد کا علم اٹھایا ہوا ہے وہ خود کیا کررہا ہے؟چیف جسٹس کے ریمارکس 

کراچی (ایچ ایم نیوز)سندھ ہائیکورٹ نے کرپشن کے الزام میں معطل ڈپٹی ڈائریکٹر نیب ندیم ساجد کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی ۔دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں جس ادارے نے کرپشن کے خلاف جہاد کا علم اٹھایا ہوا ہے وہ خود کیا کررہا ہے؟ہم نے کہا تھا جو الزامات نیب تفتیشی افسر پر ہیں ان کی انکوائری ڈی جی نیب خود کریں۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے نیب کے معطل تفتیشی افسر ندیم ساجد سے استفسار کیا آپ نے آج تک کتنے کرپشن کے کیسز کی انکوائری کی ہے؟معطل تفتیشی افسر ندیم ساجد نے عدالت کو بتایا کہ اس  نے 15 سے 20 کیسز کی انکوائری کی ہے۔ندیم ساجد نے عدالت سے استدعا کی کہ اس  نے کرپشن کے خلاف کام کیا ہے کبھی کرہشن نہیں کی معطل کرنے کا حکم واپس لیا جائے۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا آج تک اس ملک میں کسی نے  مانا ہے کہ اس نے کرپشن کی ہے؟چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے ڈی جی نیب کو ثبوت نہیں دیے کہا اپنے افسر کے خلاف الزامات پر خود تحقیقات کریں۔کرپشن کیس میں ملوث  ملزم سے رشوت طلب کرنے کے الزامات پر نیب تفتیشی افسرندیم ساجد کو معطل کردیا گیا تھا۔عدالت نے کرپشن کے الزام میں معطل ڈپٹی ڈائریکٹر نیب ندیم ساجد کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی ۔

مصر میں تراویح کی نماز کیلئے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی عائد کرنے کا حکم

قاہرہ (ایچ ایم نیوز)مصر میں رمضان المبارک کے موقع پر وزارت اوقاف نے مساجد کو حکم دیا ہے کہ رات کی عبادات کو مختصر کریں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وزارت مذہبی امور کے سربراہ جابر طیاح کا کہنا تھا کہ رمضان کی تراویح میں مسجد امام کو 10 منٹ سے لمبی رکعت نہیں پڑھانا چاہیے۔یہ ہدایت بھی جاری کی گئی ہیں کہ تراویح کی نماز کیلئے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ پیش امام اپنی تقریر کے دوران حکومت اور حکام کے خلاف گفتگو سے پرہیز کریں۔

لاس ویگاس سے میکسیکو جانے والا طیارہ گر کر تباہ، 13 افراد ہلاک

لاس ویگاس (ایچ ایم نیوز) امریکی ریاست لاس ویگاس سے میکسیکو جانے والا طیارہ گر کر تباہ ہو گیا جس سے طیارے میں سوار 13 افراد ہلاک ہو گئے۔چارٹرڈ طیارہ لاس ویگاس میں فٹبال میچ دیکھنے اور سیر و تفریح کیلئے بک کیا گیا تھا۔ طیارہ حادثے کی وجوہات کا تعین کرنے کیلئے کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ ہلاک والے مسافروں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ طیارہ ایک انشورنس، کسٹم اور ٹرسٹ کمپنی کے نام رجسٹر تھا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مسافر بردار جیٹ چیلینجر 601 طیارے کا کوا ہویلا کے مقام پر کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ طیارے کی تلاش میں جانے والی ٹیم کو طیارے کا ملبہ ایک پہاڑی علاقے سے مل گیا، طیارے میں 10 مسافر اور عملے کے 3 ارکان سوار تھے۔ چارٹرڈ طیارہ لاس ویگاس میں فٹبال میچ دیکھنے اور سیر و تفریح کیلئے بک کیا گیا تھا۔ طیارہ حادثے کی وجوہات کا تعین کرنے کیلئے کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ ہلاک والے مسافروں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ طیارہ ایک انشورنس، کسٹم اور ٹرسٹ کمپنی کے نام رجسٹر تھا۔

امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پولیس کی کارروائی، گھر سے اسلحے کا ذخیرہ برآمد

30 سکیورٹی اہلکار12گھنٹوں کی تگ و دو کے بعد اسلحہ اکٹھا کرنے میں کامیاب،ایک شخص گرفتار

کیلی فورنیا(ایچ ایم نیوز)امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پولیس نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ایک گھر سے ایک ہزار ہتھیار برآمد کرلیے جن میں خود کار اسلحہ بھی شامل ہے۔ اس واقعہ میں ایک 57 سالہ شخص کو بھی گرفتار کیا گیا جس کو بعد ازاں 50 ہزار ڈالرز کی ضمانت کرانا پڑی۔امریکی اخبار  کے مطابق پولیس نے ایک نامعلوم ٹیلی فون کال پر لاس اینجلس شہر کے علاقے شمالی بیورلے گلین بلوارڈ کے ایک مکان پر چھاپہ مارا۔ اخبار کے مطابق پولیس دیگر اداروں کی معاونت سے جب صبح چار بجے 5 بیڈ رومز پر مشتمل مکان میں داخل ہوئی تو اسے غیر متوقع صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔ گھر کے کمروں میں ہر طرف بندوقیں بکھری پڑی تھیں۔ حکام کا کہنا تھا کہ 30 سکیورٹی اہلکاروں نے مسلسل 12 گھنٹوں کی تگ و دو کے بعد مکان کے مختلف کمروں سے بندوقیں، پستول اور دیگر خود کار ہتھیار اکھٹے کر کے ان کی فہرست ترتیب دینے کی کوشش کی۔پولیس کا کہناتھا کہ گھر میں موجود شخص جیراڈ سائنز کو کیلی فورنیا کے اسلحہ رکھنے کے قوانین کی خلاف ورزی اور ممنوعہ ساخت کی بندوقیں رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔پولیس کے مطابق برآمد ہونے والے اسلحے میں جدید خود کار ہتھیار اور 50 بور کی مشین گنز شامل ہیں۔کیلی فورنیا کے قوانین کے تحت مخصوص حالات کے علاوہ جدید خودکار ہتھیاروں اور 50 بور کی مشین گن کی تیاری، فروخت اور منتقلی پر پابندی ہے۔ حکام کے مطابق جیراڈ سائنز نے یہ اسلحہ فروخت کرنے کے لیے گھر کے مختلف حصوں میں چھپا رکھا تھا۔ لاس اینجلس پولیس کے لیفٹیننٹ کرس ریمرائز نے موقع پر موجود رپورٹرز کو بتایا کہ اسلحے کا ذخیرہ ٹرک میں ڈال کر گھر سے منتقل کر دیا ہے جسے ثبوت کے طور پر عدالت میں پیش کیا جائے گا۔لیفٹیننٹ کرس ریمرائز کا کہنا تھا کہ یہ بہت بڑا ذخیرہ ہے،یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ کوئی شخص اسلحے کا اتنا بڑا ذخیرہ کس طرح اپنے گھر میں جمع کر سکتا ہے۔پولیس نے اسلحہ برآمد کرنے کے بعد معاملے کی تفتیش شروع کر دی ۔فیڈرل لا انفورسمنٹ آرگنائزیشن کے ایک بیان میں کہا گیا کہ جیراڈ سائنز فیڈرل لائسنس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے گھر میں ممنوعہ بور کا اسلحہ لائسنس فروخت کر رہا تھا۔گرفتار ہونے والے جیراڈ سائنز کو 50 ہزار ڈالرز کے مچلکے جمع کرانے کے بعد ضمانت پر رہا کیا گیا۔لاس اینجلس میں جائیداد کا ریکارڈ رکھنے والے محکمے کے مطابق جس گھر سے اسلحہ برآمد ہوا وہ گھر بزنس ٹائیکون گورڈن گیٹی کی پارٹنر سنتھیا بیک کی ملکیت ہے۔ سنتھیا بیک کی گورڈن گیٹی سے تین بیٹیاں بھی ہیں۔سنتھیا بیک نے یہ گھر جنوری 2001 میں خریدا تھا تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان واقعات سے سنتھیا کا کوئی تعلق ہے یا نہیں

اسٹیل ملز کی نجکاری نہیں کی جارہی،پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت اسٹیل ملز کو بہتر کیا جارہا ہے، اعظم سواتی

اسلام آباد (ایچ ایم نیوز)سینٹ میں اپوزیشن اراکین نے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی پر حکومت کو شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت بجٹ کی تمام معلومات آئی ایم ایف کو دے رہی ہے،حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بجٹ میں بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائیگا،آئی ایم ایف کے دباؤ پر شرح سود بڑھایا جائیگا،چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی تقرری مفادات کا ٹکراؤ ہے، آئی ایم ایف کا ابھی قرضہ نہیں ملا ،پاکستان میں اپنے بندے پہلے بٹھا دئیے،پچھلی حکومتوں نے عوام کو رمضان کے مہینے میں ریلیف دیا ،موجودہ حکومت نے رمضان کے پہلے دن 12 فیصد جی ایس ٹی لگایا، حکومت کے دس ماہ گزر گئے ،ایک وعدہ بھی پورا نہیں ہوا، تین سے چار مرتبہ پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھائیں ، ہمارے وزیراعظم نے کہااگر ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو خودکشی کر لوں گا،ہمیں انتظار ہے وزیراعظم اپنی کابینہ سمیت کب خودکشی کریں گے جبکہ وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا ہے کہ اسٹیل ملز کی نجکاری نہیں کی جارہی،پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت اسٹیل ملز کو بہتر کیا جارہا ہے۔ جمعہ کو سینٹ میں پٹرولیم مصنوعات میں اضافے پر منظور شدہ تحریک التوا پر بحث کاآغاز کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے پہلے گیس اور ادویات کی قیمتیں بڑھائی گئیں۔انہوںنے کہاکہ ریاست مدینہ کی بات کرنے والوں نے رمضان سے قبل پٹرولیم بم گرایا۔سینٹر جاوید عباسی نے کہاہ موجودہ حکومت نے آٹھ مہینوں میں ریکارڈ مہنگائی کی۔ انہوںنے کہاکہ ایف بی آر کا چیئرمین، گورنر سٹیٹ بینک اور مشیر خزانہ آئی ایم ایف کے کہنے پر لگائے۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کے کہنے پر اسد عمر کو سائڈلائن کیا۔سینٹر جاوید عباسی نے کہاکہ آئی ایم ایف کا ابھی قرضہ نہیں ملا لیکن پاکستان میں انہوں نے اپنے بندے بٹھا دئیے۔انہوںنے کہاکہ وزیر خزانہ اور وزیر پٹرولیم کو بدلنا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ان کے پاس ماہر ٹیم نہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمن نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ اس وقت انتہائی اہم معاملے پر بحث جاری ہے، اگر متعلقہ وزیر اس وقت ہوتے تو اس معاملے پر ایوان میں جواب دے سکتے تھے۔ چیئر مین سینٹ ے کہاکہ پیٹرولیم کے وزیر اس وقت باہر مصروف ہیں وہ اس ایوان کو بتا کر گئے ہیں۔ شیری رحمن ے کہاکہ یہ کیسا خوفناک آئی ایم ایف پروگرام ہے جو آنے سے پہلے ہی شراط پر عمل ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ پچھلی حکومتیں عوام کو رمضان کے مہینے میں ریلیف دیتی رہی ہیں ۔انہوںنے کہاکہ اس حکومت نے رمضان کے پہلے دن 12 فیصد جی ایس ٹی لگایا۔انہوںنے کہاکہ تبدیلی سرکار کا پیٹرول بم رمضان کے مبارک مہینے میں آیا۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہاکہ حکومت نے کہا تھاکہ ہم تین مہینوں کے اندر نئے منصوبے لائے گئے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کے دس ماہ گزر گئے لیکن ایک وعدہ بھی پورا نہیں ہوا، حکومت نے تین سے چار مرتبہ پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھائیں۔انہوںنے کہاکہ ہمارے وزیراعظم نے کہاکہ اگر ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو خودکشی کر لوں گا،ہمیں انتظار ہے کہ وزیراعظم اپنی کابینہ سمیت کب خودکشی کریں گے۔عبدالغفورحیدری کے ریمارکس پر ایوان میں قہقہے لگے ۔ انہوںنے کہاکہ اس حکومت نے پچھلی حکومتوں پر الزام لگائے۔انہوںنے کہاکہ آج بھی اس حکومت میں وہ اراکین ہے جن کا تعلق دوسری پارٹیوں سے ہے۔رضا ربانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی انڈیا کی دولت کو لوٹ کر برطانیہ لے گئی،پاکستان کی معیشت کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا۔سینیٹر رضاربانی نے کہاکہ پہلے بھی آئی ایم ایف سے معاہدے ہوئے لیکن پہلے ایسی پوزیشن نہیں تھی۔انہوںنے کہاکہ یہ کبھی نہیں ہوا کہ آئی ایم آف کے سروس بندے کو اہم عہدے پر لگایاگیا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت بجٹ کے تمام معلومات آئی ایم ایف کو دے رہی ہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے،آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں ہوا اسٹیل ملز کو نجکاری لسٹ میں ڈال دیا گیا۔انہوںنے کہاکہ حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بجٹ میں بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائیگا۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کے دباؤ پر شرح سود بڑھایا جائیگا۔ رضا ربانی نے کہاکہ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی تقرری مفادات کا ٹکراؤ ہے۔انہوںنے کہاکہ شبر زیدی فرگوسن کمپنی کے سینئر شراکت دار ہیں۔انہوںنے کہاکہ شبر زیدی کئی بڑی کمپنیوں کے ٹیکس ایڈوائزر رہے ہیں۔انہوںن ے کہاکہ شبر زیدی کی تقرری اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کی خلاف ورزی ہے۔انہوںنے کہاکہ سندھ ہائی کورٹ میں فرگوسن کے خلاف ٹیکس کا مقدمہ چل رہا ہے۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہاکہ اسٹیل ملز کی نجکاری نہیں کی جارہی،پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت اسٹیل ملز کو بہتر کیا جارہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بہترین انسان کو ایف بی آر کا چیرمین لگایا گیا،تمام قواعد کو پورا کرکے ایف بی آر چیرمین لگایا گیا۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس پیر کو گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ اور مہنگائی ، اپوزیشن اراکین سینٹ حکومت پر برس پڑے

 حکومت بجٹ کی تمام معلومات آئی ایم ایف کو دے رہی ہے،رضا ربانی 
حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بجٹ میں بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائیگا،آئی ایم ایف کے دباؤ پر شرح سود بڑھایا جائیگا،چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی تقرری مفادات کا ٹکراؤ ہے، آئی ایم ایف کا ابھی قرضہ نہیں ملا ،پاکستان میں اپنے بندے پہلے بٹھا دئیے،پچھلی حکومتوں نے عوام کو رمضان کے مہینے میں ریلیف دیا ،موجودہ حکومت نے رمضان کے پہلے دن 12 فیصد جی ایس ٹی لگایا، حکومت کے دس ماہ گزر گئے ،ایک وعدہ بھی پورا نہیں ہوا، تین سے چار مرتبہ پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھائیں ، ہمارے وزیراعظم نے کہااگر ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو خودکشی کر لوں گا،ہمیں انتظار ہے وزیراعظم اپنی کابینہ سمیت کب خودکشی کریں گے ، شیری رحمن ، مولانا عبد الغفور حیدری ، سینیٹر جاوید عباسی کا اظہار خیال 

چینی حکومت کی ٹرمپ کی جانب سے عائد نئے ٹیکس اقدام کی مذمت،بھرپورجواب دیا جائے گا،ردعمل
واشنگٹن /بیجنگ (ایچ ایم نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دس سے پچیس فیصد چینی مصنوعات پر دو سو بلین ڈالر کے نئے درآمدی ٹیکس عائد کر دئیے،ادھرچین نے کہا ہے کہ نئے امریکی محصولات کے نفاذ کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہائوس سے جاری ایک بیان میں کہاگیاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دس سے پچیس فیصد چینی مصنوعات پر دو سو بلین ڈالر کے نئے درآمدی ٹیکس عائد کر دئیے۔ اس سے پہلے بھی چین نے صدر ٹرمپ کہ طرف سے اضافی محصولات کے نفاذ پر جوابا امریکی مصنوعات پر ایک سو دس بلین ڈالر کے ٹیکس عائد کر دیے تھے۔ قوی امکان ہے کہ نئے محصولات کے نفاذ سے دونوں ممالک کے مابین جاری تجارتی جنگ میں شدت پیدا ہو سکتی ہے۔دوسری جانب چینی وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہاکہ یہ بات افسوس ناک ہے مگر چینی حکومت کو بھی اب ضروری جوابی اقدامات کرنا ہوں گے۔ 

زور دار حملے کی صلاحیت پیدا کرنا ہو گی، کم جونگ ان کااپنی فوج کوحکم

 مزید میزائل ٹیسٹ کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے،شمالی کوریائی سربراہ کم جونگ ان کا بیان
پیانگ یانگ (ایچ ایم نیوز )شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ ان نے اپنے ملک کی فوج سے کہا ہے کہ اس کے لیے طاقتور حملے کی صلاحیت پیدا کرنا انتہائی ضروری ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شمالی کوریائی رہنما کا یہ تازہ بیان اس امریکی بیان کے جواب میں سامنے آ یاجس میں کہا گیا تھا کہ ایک ایسا مال بردار بحری جہاز قبضے میں لے لیا گیا ہے، جو شمالی کوریا کے لیے کوئلے کی غیرقانونی سپلائی کرتا تھا۔شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ ان نے ایک بیان میں کہاکہ انہوں نے مزید میزائل ٹیسٹ کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔ کم جونگ ان نے ملکی افواج کو کسی بھی ہنگامی صورت حال کے لیے تیار رہنے کی

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے چاند کا تنازع حل کرنے کیلئے 5 رکنی کمیٹی قائم کردی،نوٹیفیکیشن جاری

قمری کلینڈر کے لیے 5 رکنی کمیٹی اگلے 5 سال کے لیے رمضان المبارک، عیدالفطر اور محرم کے حوالے سے درست تاریخ طے کرے گی،کمیٹی میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، کامسیٹس ، محکمہ موسمیات اور سپارکو کے نمائندے شامل 

 اسلام آباد (ایچ ایم نیوز)وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے قمری کیلنڈر کی تیاری کیلئے کمیٹی تشکیل دے کر باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کردیاہے،کمیٹی میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، کامسیٹس ، محکمہ موسمیات اور سپارکو کے نمائندے شامل کیے گئے ہیں۔وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیٹی آئندہ پانچ سال کیلئے قمری کیلنڈر تیار کرے گی۔ رمضان، عید اور محرم کی تاریخوں کا ٹیکنالوجی کی مدد سے تعین کیا جاسکے گا۔وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ چاند کے تنازعے کو حل کرنے کیلئے کمیٹی بنائی ہے۔  فواد چوہدری نے اپنے پیغام کے ساتھ کمیٹی کے قیام کا نوٹفیکیشن بھی ٹیگ کیاہے۔وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ایڈوائزر ڈاکٹر محمد طارق مسعود کمیٹی کے کنوینئر ہونگے۔ کامسٹیس یونیورسٹی اسلام آباد)سی یو آئی( کے میٹ ڈیپارٹمنٹ  کے لیکچر ر وقار احمد محکمہ موسمیات کے ڈپٹی ڈائریکٹرز ندیم فیصل اورابو نسان بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔  اسپارکو کے نمائندے غلام مرتضی  کو بھی کمیٹی کا حصہ بنایا گیاہے۔س سے قبل وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا تھا کہ چاند دیکھنے کے لیے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہیے، 10 سال کا کیلنڈر بن جائے گا تو غیر ضروری اخراجات اور تنازعات سے بچ جائیں گے جب کہ عید اوررمضان کے چاند پر 36 سے 40 لاکھ خرچ کرنا کہاں کی عقلمندی ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیرفوادچوہدری کے رویت ہلال سے متعلق بیان پرعلمائے کرام کی طرف سے سخت ردعمل آنا شروع ہو گیا تھا۔

کراچی کے چڑیا گھر میں ہرن، مگرمچھ اور کچھوے سمیت نئے جانورو ںکی آمد

کراچی (ایچ ایم نیوز) کراچی کے چڑیا گھر میں نئے مہمانوں کی آمد ہوئی ہے جن میں ہرن، مگرمچھ اور کچھوے کے بچے شامل ہیں۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے چڑیا گھر میں نایاب نسل کی ہرن نے 8 بچے دیے ہیں اور تمام کے تمام بچے صحت مند اور متحرک ہیں۔ہرن کے پنجرے کے باہر ننے مہمانوں کو دیکھنے کے لیے بچوں اور بڑوں سب کا ہی رش لگ گیا ہے اور وہ ہرن کے بچوں کو اچھلتا کودتا دیکھ کر بہت محضوظ ہو رہے ہیں۔ ہرن کے بچوں نے تو سارے ہی چڑیا گھر کی رونق بحال کر دی ہے جو اچھلتے کودتے ایک جگہ سے دوسرے جگہ بھاگتے نظر آتے ہیں۔چڑیا گھر میں مگر مچھوں کے نئے مہمانوں کی بھی آمد ہوئی ہے جن کی تعداد 10 ہے اور تمام بچے ہی صحت مند ہیں جنہیں پنجرے میں بحفاظت رکھا گیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے مگر مچھوں پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی اور ان کا تالاب انتہائی گندا ہو چکا ہے۔چڑیا گھر میں کچھوے کے بچے بھی پیدا ہوئے ہیں جن کی تعداد 3 ہے اور انہیں کچھووں کے بڑے پنجرے میں ہی رکھا گیا ہے۔نئے مہمانوں کی خبرسنتے ہی شہریوں خصوصا بچوں نے کراچی چڑیا گھر کا رخ کر لیا ہے اور جانوروں کے خوبصورت بچے دیکھ رہے ہیں۔ننے مہمانوں کو دیکھنے آنے والے شہریوں کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ان معصوم جانوروں پر خصوصی توجہ دے تو چڑیا گھر کی رونقیں دوبارہ سے بحال ہو سکتی ہے۔شہریوں نے کہا کہ حکومت انہیں بروقت ویکسینیشن اور صاف ستھرا کھانا فراہم کرنے پر بھی توجہ دے۔

حکومت سندھ کا نئے ترقیاتی منصوبوں کی بجائے نامکمل ترقیاتی منصوبوں کومکمل کرنے کے لیے ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کا فیصلہ

 وفاقی حکومت سے سندھ کو منتقل کیے جانے والے فنڈز میں میں کمی کے باعث صوبے کی مالی پوزیشن غیر مستحکم ہے ،مراد علی شاہ کا اجلاس سے خطاب 

کراچی (ایچ ایم نیوز)حکومت سندھ نے مالی بحران کے باعث نئے مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبوں کی بجائے نامکمل ترقیاتی منصوبوں کومکمل کرنے کے لیے ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے،نئے بجٹ میں تعلیم ، صحت،صاف پانی،صوبائی اورضلعی ترقیاتی پروگرام،نئی سڑکوں کی تعمیرکے منصوبوں کے لیے ترجیحی بنیادوں پربجٹ مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے،نئے بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان آمدنی میں اضافے سے مشروط کردیا گیا۔ اس بات کا فیصلہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت محکمہ خزانہ اور منصوبہ بندی و ترقیات کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا جس میں محکمہ آبپاشی ،محکمہ ورکس اینڈ سروسز  کے صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ،وزیراعلی سندھ کے معاون خاص اشفاق میمن، چیئرپرسن پی اینڈ ڈی ناہید شاہ، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری آبپاشی جمال شاہ، سیکریٹری خزانہ نجم شاہ، سیکریٹری ورکس، محکمہ منصوبہ بندی و ترقی کے چیف اکنامکسٹ فتح تنیو  اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں نئے مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے اہداف کی منظوری دی گئی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ  نے کہا کہ وفاقی حکومت سے سندھ کو منتقل کیے جانے والے فنڈز میں میں کمی کے باعث صوبے کی مالی پوزیشن غیر مستحکم ہے جس کی وجہ سے صوبائی حکومت کا ترقیاتی پروگرام شدیدمتاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاری ترقیاتی اسکیمیں اس صورتحال میں آئندہ مالی سال میں مکمل ہوسکیں گی جس کی وجہ سے نئے مالی سال کے بجٹ میں بھی پرانی ترقیاتی اسکیموں کو مکمل کرنے کے لیے بجٹ مختص کرنا ہوگااور ہم شاید ہی کچھ نئی اسکیمیں نئے بجٹ میں شامل کرسکیں کیوں کہ ہماری توجہ جاری ترقیاتی کاموں کی تکمیل پر مرکوز ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ  آئندہ بجٹ میں انکی توجہ پانی کی فراہمی، صحت کی سہولیات اور اسکولوں کے منصوبوں کی تکمیل پر ہے۔ انھوں نے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کو ہدایت کی کہ  سڑکوں کے جال، دریائے سندھ پر پلوں اور اسپتالوں کی ترقی سے  لوگوں پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ایک سروے کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ  کیا کرنے ہے اور ہمیں سندھ کے لوگوں کے لیے سہولیات پیدا کرنے کے لیے کیا کیا کرنا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ موجودہ ختم ہونے والے مالی سال کے دوران صوبائی اے ڈی پی 230 ارب روپے ہے جوکہ اپریل 2019 کے اختتام تک اخراجات کی مد میں 72.88 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے اور جون 2019 کے اختتام تک 30 کروڑ روپے استعمال تک پہنچ جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ سڑکوں کے جال بچھانے کے کام میں 56.6 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جس میں سے 27.8 ارب روپے استعمال ہوسکے۔ اسی طرح محکمہ آبپاشی کے منصوبوں کے لیے 35.8 ارب روپے مختفص کیے گئے جس میں سے 17.8 ارب استعمال ہوپائے۔ انھوں نے مزید کہ سڑکوں اور آبپاشی کے شعبوں میں 45.66 ارب روپے کا بجٹ استعمال ہوا ہے جوکہ مجموعی اخراجات کا 64 فیصد حصہ بنتا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ پانی اور سینیشن  کیلئے 42.5 ارب  مختص تھے لیکن صرف 6.5 بلین روپے استعمال ہوسکے۔ محکمہ صحت نے 15.8 ارب روپے کے بجٹ میں سے 4.3 ارب روپے استعمال کیے۔ محکمہ تعلیم نے 15.8 ارب روپے مختص بجٹ میں سے 5.9 ارب روپے کا استعمال کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ترقیاتی فنڈز کے استعمال میں کمی کا رجحان دو مختلف وجوہات کی بنا پر پیش کیا گیا تھا جس میں سب سے پہلے مالی بحران کے باعث کم سے کم بجٹ ریلیز کرنا تھا اور دوسرا افسران ناگزیر تھے۔ انھوں نے کہاکہ ہم نے اپنی پوری کوشش کی کہ افسران دستیاب فنڈز کا استعمال کرسکیں۔ وزیر برائے ورکس اینڈ سروسز سید ناصر حسین شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ 25.8 ارب روپے کی سڑکوں کے لیے 326 منصوبے شروع کئے گئے جس کیلیے 21.4 ارب روپے جاری کردیے گئے ہیں اور اخراجات 16.8 ارب ورپے ہے۔ انھوں نے کہا کہ حیدرآباد اور سکھر اضلاع میں 70 سے زائد منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔  انھوں نے درخواست کی کہ محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے آئندہ اے ڈی پی کا بجٹ 40 فیصد تک بڑھایا جائے، جس پر وزیراعلی سندھ نے  کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ آپ کو آئندہ سال کے اے ڈی پی میں کچھ حد تک اضافہ کرکے دوں نہیں تو فنڈز صرف جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے مختص کئے جائیں گے۔چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ناہید شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے مختلف محکموں سے اے ڈی پی ڈرافٹ موصول ہوئے ہیں اور مالی مختص کی گئی رقم کے مطابق غور کیا جارہا ہے جسکو وزیراعلی کی منظوری کے بعد حتمی شکل دی جائے گی۔

چینی لڑکوں کی غیر قانونی شادیوں ،جنسی طور پر حراساں کرنے کے معاملے کی رپورٹ ڈی جی ایف آئی اے کو ارسال

رپورٹ میں سینکڑوں شادیوں کا انکشاف ،چینی لڑکوں سے نکاح کرانے والے ایجنٹ بھی لاکھوں روپے وصول کرتے رہے

لاہور (ایچ ایم نیوز) ایف آئی اے نے لاہور ،فیصل آباد سمیت دیگر شہروں سے گرفتار چینی لڑکوں کی پاکستانی لڑکیوں سے شادی کی رپورٹ ڈی جی ایف آئی اے کو ارسال کر دی جس کے مطابق سینکڑوں لڑکیوں کی شادیاں سامنے آئی ہیں جن میں سے اکثر یت کے ساتھ فراڈ ہی ہوا ہے ۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ شادی کرانے والوں نے کرسچن میرج قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شادیاں کرائیں ، کرسچن میرج قوانین کے مطابق شادی سے پہلے متعلقہ چرچوں میں باقاعدہ شادی کے حوالے سے تفصیلی اعلانات جس کو پکاریں کہتے ہیں مسلسل تین اتواروں کو ہوتے ہیں تاکہ اگر کسی کو اعتراض ہے تو بتائے پھر چھوتے اتوار کو جا کر شادی ہوتی ہے اور اس کے لیے بھی لڑکے لڑکی کا کرسچن ہونا لازمی ہے اور متعلقہ چرچ کی طرف سے سرٹیفکیٹ بھی جاری ہوتے ہیں مگر ان شادیوں کے لئے سرٹیفکیٹ بھی بوگس اور جعلی بنوائے گئے ہیں اور یہ کام بھی متعلقہ چرچوں کی انتظامیہ کے ساتھ ملی بھگت کر کے کیا گیا ہے ۔ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے اس حوالے سے متعلقہ چرچوں کی انتظامیہ سے ریکارڈ طلب کیا ہے جبکہ گرفتار پاکستانی ایجنٹوں نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ وہ پانچ سے دس لاکھ روپے تک لڑکی کے والدین کو ادا کرتے جبکہ شادی کے تمام اخراجات چینی لڑکوں کی طرف سے کیے جاتے ہیں ، کچھ شادیوں میں شادی کے بعد بھی لڑکی کے والدین کو ماہانہ بیس سے تیس ہزار روپے بھی چند مہینوں تک دیئے گئے ہیں ۔ نجی ٹی وی کے مطابق اب تک کی تحقیقات میں لاہور ،منڈی بہائوالدین ،فیصل آباد ،پتو کی ،سائیوال سمیت دیگر شہرو ں کی لڑکیوں کے شادی کے کیس سامنے آئے ہیں۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق یہ گروہ پورے پاکستان میں کام کر رہا ہے اور یہ شادیوں کا سلسلہ گزشتہ تین چار سالوں سے جاری ہے ۔ایف آئی اے کی کارروائی کے بعد کچھ گروہ کے اہم افراد رروپوش ہو گئے ہیں اور جو بطور ترجمان کام کرتے ہیں ان کی تعداد بھی درجنوں میں ہے ۔

کراچی گندگی کا ڈھیر بنا ہے زمینوں پر قبضے دوبارہ شروع ہوگئے، سپریم کورٹ

کراچی(ایچ ایم نیوز) سپریم کورٹ نے بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) اور کے الیکٹرک کے درمیان واجبات کی ادائیگی سے متعلق تنازع کا حل پیش کرنے کی ہدایت کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مظہر عالم پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو کے ایم سی اور کے الیکٹرک کے درمیان واجبات کی ادائیگی کے تنازعہ سے متعلق مقدمے کی سماعت منگل کوہوئی۔ سماعت کے موقع پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کے ایم سی بجلی کے بل ادا نہیں کر سکتی تو بجلی کاٹ دینی چاہیے، ویسے بھی کے ایم سی کے ہونے یا نہ ہونے سے شہر میں کیا فرق پڑتا ہے، عباسی شہید اسپتال کی حالت سے واقف ہیں، مریض لاوارث اور ڈاکٹرز اے سی میں بیٹھ کر مزے کرتے ہیں، ان افسران کو اے سی تو کیا بغیر بجلی کے رکھا جانا چاہیے، سرکاری اسپتالوں میں تو دوائی دینے والا تک اے سی استعمال کرتا ہے۔سندھ حکومت کے وکیل نے کہا کہ کے الیکٹرک کو 10 کروڑ روپے دینے کے لیے اکاؤنٹینٹ جنرل کو خط لکھ دیا۔ تاہم کے الیکٹرک کے وکیل نے موقف اپنایا ہمیں ابھی تک 10 کروڑ نہیں ملے۔۔ اس پر عدالت نے قرار دیا کہ حل یہی ہے کہ کے الیکٹرک کے ایم سی کی بجلی بند کر دے، بدلے میں کے ایم سی کے الیکٹرک کی تنصیبات باہر نکال پھینکے۔عدالت نے آبزوریشن دی جو بجلی کا بل نہیں دے سکتا تو بجلی کاٹ دیں، سندھ حکومت بھی بل ادا نہیں کرتی تو سب سے پہلے سندھ اسمبلی کی بجلی کاٹیں، ویسے کے ایم سی نے شہریوں کے مفاد کے لیے کون سا کام کیا ہوتا ہے، اسی شہر میں رہتے ہیں سب معلوم ہے کوئی اسٹریٹ لائٹ نہیں جلتی، کارکردگی کچھ نہیں اور اربوں کی بجلی خرچ کردی جاتی ہے، شہریوں کی تکالیف سے ان افسران کا کیا تعلق۔عدالت نے آئندہ سیشن تک سندھ حکومت کو حکم دیا کہ کے الیکٹرک کو واجبات کی قسط ادا کی جائے اور فریقین کو ہدایت کی کہ واجبات کے تنازع کا حل تجویز کیا جائے۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ شہر گندگی کا ڈھیر بنا ہوا ہے، زمینوں پر دوبارہ قبضے ہونا شروع ہوگئے، ایمپریس مارکیٹ کے کچھ حصے پر اب بھی قبضہ ہے، 2 روز قبل مارکیٹ کا خود جائزہ لے کر آیا ہوں۔#

سینیٹ کمیٹی کی جعلی ڈگری والے ملازمین کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے رعایت دینے کی سفارش

 انتظامیہ نے جعلی ڈگری پر ملازمین کیساتھ دوہرا معیار اپنایا ، 12جعلی ڈگری کیسز میں  نکالے گئے ملازمین کوسفارش پر دوبارہ رکھ لیا گیا ،جن کی سفارش نہیں انہیں نوکریوں سے نکال دیا گیا، جعلی ڈگری والوں کے خلاف کارروائی توکی گئی لیکن جن لوگوں نے بھرتی کے وقت  ڈگریاں تصدیق کی انہیں چھوڑ دیا گیا،  انتظامیہ تمام ملازمین کے ساتھ یکساں سلوک کرے، چیئرمین کمیٹی  کے ریمارکس

اسلام آباد(ایچ ایم نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی نے  پی آئی اے  انتظامیہ کو جعلی ڈگری پر نکالے گئے ملازمین کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے رعایت دینے کی سفارش کر دی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ انتظامیہ نے  جعلی ڈگری پر ملازمین  کیساتھ دوہرا معیار اپنایا ، 12جعلی ڈگری کیسز میں  نکالے گئے ملازمین کوسفارش پر دوبارہ رکھ لیا گیا ،جن کی سفارش نہیں انہیں نوکریوں سے نکال دیا گیا، جعلی ڈگری والوں کے خلاف کارروائی توکی گئی لیکن جن لوگوں نے بھرتی کے وقت  ڈگریاں تصدیق کی انہیں چھوڑ دیا گیا،  انتظامیہ تمام ملازمین کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر مشاہد اللہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ اجلاس میں ممبران کمیٹی سینیٹر شیری رحمان سینیٹر منظور احمد کاکڑ، سینیٹر مظفر حسین شاہ، سینیٹر نعمان وزیر خٹک، سینیٹر فیصل جاوید اور سینیٹرشاہین خالد بٹ سمیت وزارت ایوی ایشن اور پی آئی اے کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں جعلی ڈگری پر نکالے گئے پی آئی اے ملازمین کا معاملہ زیر غور لایا گیا ۔رکن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے وفاقی وزیر ایوی ایشن اور چیئرمین پی آئی اے کی اجلاس میں عدم شرکت پر احتجاج کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح اجلاس نہیں چلتا،وزیر اور اعلی حکام کی عدم شرکت کا معاملہ چیئرمین سینیٹ کے ساتھ اٹھایا جائے۔پی آئی اے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے جعلی ڈگریاں رکھنے والے ملازمین کو مہلت دی، ملازمین کو کہا گیا کہ وہ ویلڈ ڈگری حاصل کرلیں، 121ملازمین کے خلاف حتمی فیصلہ ہو چکا ہے، وہ کیسز دوبارہ نہیں کھولے جا سکتے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کچھ ملازمین کو رعایت دی گئی ہے تو تمام ملازمین کو دی جائے،بارہ ملازمین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، جعلی ڈگری والوں کے خلاف کارروائی تو کی گئی لیکن جن لوگوں نے جعلی ڈگری کی تصدیق کی اور ان کی بنیاد پر بھرتیاں کیں ، انہیں چھوڑ دیا گیا، پی آئی اے انتظامیہ تمام ملازمین کے ساتھ یکساں سلوک کرے، کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہئے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ قومی ایئرلائن کی انتظامیہ جعلی ڈگری پر نکالے گئے ملازمین کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے زیادہ سے زیادہ رعایت دے۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پی آئی اے میں ٹریڈ یونین پر پابندی لگا دی گئی ہے،ٹریڈ یونین کے دفاتر بھی بند کردیئے گئے ، غیر رسمی اور رسمی طور پر یونین پر پابندی لگادی گئی ہے، یونین پر پابندی غیر جمہوری حکومتوں کے دورمیں لگتی ہے ،ابھی پی آئی میں بہت سے لوگ ڈیپیوٹیشن پر کام کر رہے، بتایا جائے ڈیپیوٹیشن پر لوگ پی آئی اے کو کیسے چلا رہے ہیں، کس آئیں اور قانون کے مطابق ڈیپیوٹیٹش پر لوگ پی آئی اے چلا رہے ہیں۔کمیٹی نے ٹریڈ یونین پر پابندی ہٹانے کی سفارش کر دی۔

یمن، مبینہ امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کے چار مشتبہ جنگجو ہلاک

صنعاء (ایچ ایم نیوز)یمن میں کیے جانے والے ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے چار مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔ یہ بات علاقے میں موجود سکیورٹی ذرائع نے بتائی۔ ایک یمنی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صوبہ مارِب میں اس ڈرون حملے کا نشانہ عسکریت پسندوں کی ایک گاڑی کو بنایا گیا۔ امریکا یمن میں سرگرم ’جزیرہ نما عرب میں القاعدہ‘ (AQAP) نامی گروہ کو سب سے زیادہ شدت پسند گروپ تصور کرتا ہے۔

پاکستان میں دفاعی خرچ میں گیارہ، انڈیا میں تین فیصد کا اضافہ

 نئی دہلی (ایچ ایم نیوز)بغیر کسی جنگ کے جنوبی ایشیا کے دو ممالک انڈیا اور پاکستان کا دفاعی خرچ بڑھتا جا رہا ہے۔ سنہ 2018 میں پاکستان کے دفاعی اخراجات میں گیارہ فیصد کا اضافہ ہوا جو تقریباً ساڑھے گیارہ ارب ڈالرتک پہنچ گیا ہے جبکہ انڈیا میں تین اعشاریہ ایک فیصد کے اضافے کے بعد سالانہ دفاعی خرچ ساڑھے 66 ارب ڈالر پر پہنچ چکا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق  یہ اعداد و شمار سویڈین میں واقع دفاعی اخراجات کی تحقیق کے موقر ادارے ،سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سیپری ) کی تازہ ترین رپورٹ میں شائع ہوئے ہیں۔ تحقیقی ادارے کے مطابق 2018 میں پوری دنیا کا دفاعی خرچ 1822 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو کہ اس سے پہلے کے برس کے مقابلے میں 2 اعشاریہ 6 فیصد زیادہ ہے۔دنیا میں 2018 میں جنگی تیاریوں پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والے پانچ ممالک میں امریکہ، چین، سعودی عرب، انڈیا اور فرانس شامل ہیں۔ پوری دنیا کے کل دفاعی اخراجات کا 60 فیصد حصہ اکیلے یہ پانچ ممالک خرچ کرتے ہیں۔سیپری کے ایک دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر نین تیان کہتے ہیں کہ '2018 میں پوری دنیا کے دفاعی اخراجات کا نصف حصہ اکیلے امریکہ اورچین نے صرف کیا۔ 2018 میں دفاعی اخراجات میں اضافہ بہت حد تک ان دونوں ملکوں کے دفاعی اخراجات میں اضافے سے ہوا ہے۔'امریکہ میں دفاعی اخراجات میں اضافہ 2010 کے بعد پہلی بار ہوا ہے۔ دفاع پر اس کا سالانہ خرچ 649 ارب ڈالر رہا جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 4 اعشاریہ 6 فیصد زیادہ ہے۔ اس کے برعکس چین میں جنگی تیاریوں کے خرچ میں گذشتہ چوبیس برس سے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 2018 میں اس نے دفاع پر 250 ارب ڈالر صرف کیے جو کہ پچھلے برس کے مقابلے میں 5 فیصد زیادہ ہے۔چین امریکہ کے بعد ملٹری پر خرچ کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ ڈاکٹر تیان کہتے ہیں کہ چین میں دفاعی اخراجات میں اضافہ اس کی اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ متوازی طور پر بڑھتا رہا ہے اور چین نے 2013 سے اپنی مجموعی داخلی پیداوار کا ایک اعشاریہ 9 فیصد دفاع کے لیے مختص کر رکھا ہے۔61 اعشاریہ 4 ارب ڈالر کے ساتھ روس چھٹے مقام پر ہے تاہم 2018 میں روس کے دفاعی اخراجات میں 2017 کے مقابلے میں 3 اعشاریہ 5 فیصد کی کمی آئی ہے۔

اورنج ٹرین پراجیکٹ میں قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا انکشاف

 من پسندوں کو نوازنے کیلئے میگا پراجیکٹ الاؤنس میں 14لاکھ ڈالر سے زائد اڑا دئیے گئے ،رپو رٹ

 لاہور(ایج ایم نیوز) اورنج ٹرین پراجیکٹ میں اربوں روپے کی مبینہ بے ضابطگیوں اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اورنج لائن ٹرین کی اسپیشل  آڈٹ رپورٹ کی منظوری دے دی گئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایل ڈی اے کے ہاؤسنگ شعبے نے فنڈز کہاں استعمال کئے،اہم ریکارڈ ہی غائب کردیا گیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبے اوروفاق کے درمیان فریم ورک معاہدہ ہی موجود نہیں ہے، اس کے علاوہ سول ورکس کی مد میں پونے 2 ارب روپے سے زائد کی مبینہ ادائیگی کی گئی، آڈٹ ٹیم کی جانب سے متعدد بار پاک چین معاہدہ مانگا گیا جو اب تک نہیں ملا ہے، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ منظوری کے بغیر ذیلی ٹھیکیدار کو متعدد ٹھیکے دے کر نوازا گیا، انکم ٹیکس ریکور نہ کرنے پر خزانے کو 15 لاکھ 28ہزار ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا اور من پسندوں کو نوازنے کیلئے 14لاکھ ڈالر سے زائد میگا پراجیکٹ الاؤنس میں اڑا دئیے گئے۔

جاتی امراء، تہمینہ دولتانہ نواز شریف سے اظہار یکجہتی کیلئے اندر جانے کی اجازت نہ ملنے پر ناراض

لاہور(ایچ ایم نیوز ) مسلم لیگی رہنما تہمینہ دولتانہ    مسلم لیگ ن  کی قائد نواز شریف  سے اظہار یکجہتی  کے لئے جاتی امراء میں  ا ندر جانے کی اجازت  نہ ملنے پر ناراض ہو کر واپس  چلی گئیں  تہمینہ دولتانہ کے صاحبزادے عرفان دولتانہ  بھی ہمراہ  تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کے روز مسلم لیگ ن کی رہنما تہمینہ دولتانہ اپنے قائد  نواز شریف  کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے جاتی امراء پہنچیں ج تو سیکیورٹی  پر مامور  اہلکاروں نے انہیں اندر جانے کی اجازت نہ  دی جس پر وہ ناراض ہو  کر واپس چلی  گئیں۔  تہمینہ دولتانہ کی گاڑی میں ان کے صاحبزادے  عرفان دولتانہ  بھی موجود تھے۔  ناراض  ہوکر واپس  جاتے ہوئے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  تہمینہ  دولتانہ  کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے قائد  نواز شریف  نے کوئی کرپشن نہیں کی تحریک انصاف  کی حکومت  کو نواز شریف  کی مقبولیت  سے خوف ہے۔  ملک کے سلیکٹڈ  وزیراعظم ناکام ہو چکے ہیں۔ عوام حکمران سے تنگ آ چکے ہیں جبکہ مہنگائی  نے جتنا محال کر دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ  شہباز شریف کی جگہ آنے والے  وزیراعلیٰ عثما ن بزدار  ناکام ہو چکے ہیں۔

جذبے کی جیت، دھماکے میں ٹانگ گنوانے والا افغان بچہ مصنوعی ٹانگ ملنے سے دیوانہ وار جھوم اٹھا

 آنکھیں  خوشی سے نم، خوشی سے جھومتے  بچے  کے رقص  کی ویڈیو سوشل میڈیا  پر وائرل

اسلام آباد(ایچ ایم نیوز ) جذبے کی جیت، دھماکے میں ٹانگ گنوانے والا افغان  بچہ مصنوعی  ٹانگ ملنے سے دیوانہ  وار جھوم  اٹھا، آنکھیں  خوشی سے نم، خوشی سے جھومتے  بچے  کے رقص  کی ویڈیو سوشل میڈیا  پر وائر ل   ہو گئی میڈیا رپورٹس  کے مطابق بم دھماکے  میں ٹانگ گنوانے والا افغان  بچہ مصنوعی ٹانگ  لگنے پر خوشی  سے نہال ہو گیا۔ آنکھوں  میں خوشی  کے آنسو  لئے جھومتے بچے  کے رقص  کی ویڈیو سوشل میڈیا  پر وائرل ہو گئی۔ ڈاکٹر، نرسیس اور دیگر عملہ  بھی بچے  کے رقص  سے محفوظ  ہو کر داد دیئے بغیر نہ رہ سکا۔

نوجوانوں کو ترقی کے مواقع دیئے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا، وسیم اختر

کراچی کی منتخب بلدیاتی قیادت اپنے نوجوانوں کی ہرممکن مدد اور سرپرستی کررہی ہے،میئر

کراچی(ایچ ایم نیوز) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو ترقی کے مواقع دیئے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا، کراچی کے نوجوان باصلاحیت ہیں اور ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں مگر ہمارا نظام ایسا ہے کہ نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے موقع کم ہی ملتے ہیں، کراچی کی منتخب بلدیاتی قیادت اپنے نوجوانوں کی ہرممکن مدد اور سرپرستی کررہی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی یوتھ فیڈریشن کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے محمد عمرخان کی قیادت میں گزشتہ روز میئر کراچی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی، یوتھ فیڈریشن کے وفد نے بتایا کہ ادارہ نوجوانوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے اور ان کی فلاح وبہبود کے لئے قائم کیا گیا ہے اور نوجوان مختلف منصوبوں پر کام کررہے ہیں ،’’اپنا کراچی، سنواروں کراچی‘‘ منصوبے کے تحت نوجوانوں کو کراچی کو خوبصورت بنانے اور اس شہر کے مسائل حل کرنے کے لئے عملی اقدامات کی تربیت اور ذہن سازی کی جاتی ہے، میئر کراچی نے نوجوانوں کے اس اقدام کی تعریف کی اور کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی شہر کی سطح پر کراچی یوتھ فیڈریشن کی مثبت سرگرمیوں میں ہرممکن مدد اور تعاون کرے گی، یوتھ فیڈریشن کے زیراہتمام اسی ماہ کراچی یونیورسٹی میں منشیات کے خلاف ہونے والے سیمینار میں میئر کراچی شرکت کریں گے جبکہ دیگر سرگرمیوں میں بلدیہ عظمیٰ کراچی تعاون کرے گی تاکہ یوتھ فیڈریشن شہر کی ترقی اور خوبصورتی میں عملی اقدامات کے لئے نوجوانوں کو تیار اور متحرک کرسکے، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ایسے لوگ برسراقتدار ہیں جن کو شہر کی ترقی اور مسائل کے حل سے دلچسپی نہیں لہٰذا اب شہر کے لوگ خصوصاً نوجوانوں اور مخیر حضرات کو اس کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا، ہم اتحاد اور اتفاق سے اس شہر کے مسائل حل کریں گے۔

آرمی چیف کاسینٹرل آرڈیننس ڈپو راولپنڈی کا دورہ ،مختلف شعبوں کا معائنہ

  قومی خزانے پر بوجھ کم کرنے کیلئے سی او ڈی کے کردار کی تعریف 

راولپنڈی (ایج ایم نیوز) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سینٹرل آرڈیننس ڈپو راولپنڈی کا دورہ کیا او رمختلف شعبوں کا معائنہ کیا۔ آرمی چیف نے قومی خزانے پر بوجھ کم کرنے کیلئے سی او ڈی کے کردار کی تعریف کی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سینٹرل آرڈیننس ڈپو راولپنڈی کا دورہ کیا اور مختلف شعبوں کا معائنہ کیا اس موع پر چیف آف لاجسٹسک لیفٹینٹ جنرل اظہر صالح بھی آرمی چیف کے ہمراہ تھے۔ سی او ڈی مین اسپیشلائزڈ ہتھیاروں کی وسیع رینج اور فوجی ملبوسات ہوتے ہیں آرمی چیف نے قومی خزانے پر بوجھ کم کرنے کیلئے سی او ڈی کے کردار کی تعریف کی سی او ڈی نے پرانے اور متروک سامان کو قابل استعمال بنایا۔ 

مریم نواز کو مسلم لیگ (ن )کا نائب صدر بنانے کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع

سزامعطلی عارضی ریلیف ہے ،سزا برقرار ہے ،سزایافتہ شخص کو پارٹی عہدہ نہیں دیا جا سکتا ‘ قرارداد کا متن

لاہور (ایج ایم نیوز) تحریک انصاف نے مریم نواز کو مسلم لیگ (ن )کا نائب صدر بنانے کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروادی ۔ تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی مسرت جمشید چیمہ کی جانب سے جمع کرائی گئی قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ نااہل نواز شریف کی نااہل صاحبزادی مریم نوازشریف کو(ن)لیگ کا مرکزی نائب صدر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو عدالتی فیصلوں کی توہین ہے۔یہ ایوان سمجھتا ہے کہ مریم نواز شریف کوسزامعطلی عارضی ریلیف ہے لیکن سزا برقرار ہے۔ اس صورتحال میں کوئی بھی سزایافتہ شخص کو پاکستان کی کسی بھی سیاسی پارٹی کا عہدہ نہیں دیا جا سکتا۔(ن)لیگ کے اکابرین کے اس فیصلہ پر پاکستان میں سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے ہر فراد میں اضطراب پایا جاتا ہے۔ نااہل مریم نوازشریف عدالت سے سزا یافتہ ہیں انہیں پارٹی عہدہ نہیں دیا جاسکتا۔ مریم نواز شریف کو ریفرنس کیس میں سزا معطلی کا عارضی ریلیف ملا ہے لیکن سزا ختم نہیں ہوئی۔قرارداد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ نااہل مریم نواز کو (ن)لیگ کا مرکزی نائب صدر بنانے پر (ن)لیگ کی رجسٹریشن منسوخ کی جائے۔

30 ہزار مدارس کی رجسٹریشن ون ونڈو ہوگی،فردوس عاشق اعوان

 جدید علوم حاصل کرنا دینی مدرس کے طلباء کا حق ہے، مدارس ہماری طاقت ہیں انہیں قومی دھارے میں لائیں گے
 چائے پانی کا فنڈ ختم ‘ وزراء چائے پانی کا انتظام اپنی جیب سے کریں گے، نواز شریف ملزم نہیں مجرم ہیے
 شرمندہ ہونے کی بجائے قیدی کو شان و شوکت سے لایا جارہا ہے کسی بھی مذہب معاشرے میں قیدی کو اس انداز میں رخصت نہیں کیا جاتا،مشیر اطلاعات کی  کابینہ   اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو 

اسلام آباد (ایج ایم نیوز) مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ 30 ہزار مدارس کی رجسٹریشن ون ونڈو ہوگی۔ جدید علوم حاصل کرنا دینی مدرس کے طلباء کا حق ہے مدارس ہماری طاقت ہیں انہیں قومی دھارے میں لائیں گے۔ چائے پانی کا فنڈ ختم ‘ وزراء چائے پانی کا انتظام اپنی جیب سے کریں گے۔ نواز شریف ملزم نہیں مجرم ہیے۔ شرمندہ ہونے کی بجائے قیدی کو شان و شوکت سے لایا جارہا ہے کسی بھی مذہب معاشرے میں قیدی کو اس انداز میں رخصت نہیں کیا جاتا کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس کا سولہ نکاتی ایجنڈا تھا انرجی کے مسئلے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور رمضان میں لوڈ شیڈنگ کے عذاب سیمحفوظ رکھنے کیلئے ترجیحات طے کی گئیں۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی کابینہ میں منظوری لی گئی پاکستان اور برازیل کے درمیان معاہدے کی بھی منظوری دی گئی مدارس کی رجسٹریشن کے ہوالے سے وزیر تعلیم نے کابینہ کو بریفنگ دی 30 ہزار مدارس کی ون ونڈو رجسٹریشن کی جائے گی مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحاد نہیں تعلیم کی وزارت سے منسلک کردیا گیا ہے وزارت مدارس کی رجسٹریشن میں شہولت کاری کا کردار ادا کرے گی۔ انہوں  کہا کہ مدارس میں پڑھنے والے بچوں کو بھی کمپیوٹر اور سائنس تک رسائی۔ معیاری کھانے اور دیگر مراعات کا حق ہے۔ یہ بچے بھی ہمارے بچے ہیں۔ مدارس ہماری طاقت ہیں انہیں قومی دھارے میں شامل کریں گے مدارس میں غیر ملکی طلباء وزارت خارجہ  کے ذریعے آئین گے ہم یکساں نصاب ک قومی نصاب کی شکل میں لانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ایکسیچنج کمیشن کی رپورٹ کی کابینہ میں منظوری دی گئی کابینہ میں انٹرٹینمنت اینڈ گفٹس کا فنڈ ختم کردیا گیا ہے اب دفاتر میں چائے پانی کا انتظام وزراء کو خود اپنی تنخواہ سے کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ تین ماہ کے اندر تمام  ڈویژنز اور اداروں میں خالی آسامیاں پر کی 
جائیں گی اور کسی کو بھی آئندہ اضافی چارج دینے کی منظوری نہیں دی جائے گی انہوں نے کہا کہ آج سزایافتہ مجرم سج دھج کر جیل جارہا ہے مسلم لیگ ن کا لیڈر سزا یافتہ ہے انہیں شرمندہ ہونا چاہیے انوکھا لاڈلہ قیدی قانون کی دھجیاں بکھیر کر واپس جارہا ہے انہوں نے کہا کہ کسی بھی مذہب معاشرے میں مجرم کو شاہانہ انداز میں رخصت نہیں کیا جاتا نواز شریف ملزم نہیں بلکہ مجرم ہے یہ لوگ شرمندہ ہونے کی بجائے شان و شوکت سے قیدی کو جیل لے جارہے ہیں کسی بھی مذہب معاشرے میں قیدی کو اس طرح شاہانہ انداز مین رخصت نہیں کیا جاتا۔ 

روزیراعظم عمران خان کے وعدے کے مطابق پاک چائنہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ کے قیام کی اصولی منظوری

 کابینہ اجلاس، پاکستان کے سعودی عرب میں افرادی قوت کا جائزہ لینے ،
 آذربائیجان کیساتھ زراعت کے شعبے میں تعاون کے معاہدے، وزیراعظم کفایت شعاری اورسادگی مہم کے تحت تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کیلئے مختص انٹرینمنٹ اینڈ گفٹ بجٹ کے خاتمے ،اقبال اکیڈمی کیلئے بورڈ آف گورنرز ،کراچی ٹیکسیشن اینڈ اینٹی سمگلنگ جج کی تقرری

 اسلام آباد (ایچ ایم نیوز)وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں کابینہ نے پاکستان کے سعودی عرب میں افرادی قوت کا جائزہ لینے ، آذربائیجان کیساتھ زراعت کے شعبے میں تعاون کے معاہدے،وزیراعظم کفایت شعاری اورسادگی مہم کے تحت تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کیلئے مختص انٹرینمنٹ اینڈ گفٹ بجٹ کے خاتمے ،اقبال اکیڈمی کیلئے بورڈ آف گورنرز ،کراچی ٹیکسیشن اینڈ اینٹی سمگلنگ جج کی تقرری اوروزیراعظم عمران خان کے وعدے کے مطابق پاک چائنہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ کے قیام کی اصولی منظوری دیدی ۔منگل کو کابینہ اجلاس کے بعد  وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کو بتایا کہ کابینہ ا جلاس میں معاون خصوصی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ظفر مرزا نے بریفنگ دی اور کہاکہ دوائیوں کی قیمتوں میں کمی لانے کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ فارما سوٹیکل کمپنیوں اور متعلقہ اداروں سے بات چیت کے نتیجہ میں دوائیوں کی قیمتوں میں کمی آئی ہے اور 7.15 ارب روپے کی مجموعی بچت ہوئی ہے۔ معاون خصوصی ندیم بابر نے کابینہ کو توانائی کے شعبہ میں کی جانے والی اصلاحات پر بریف کیا۔وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ اور چیف سیکرٹریز کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر سخت نظر رکھی جا رہی ہے تاکہ عام آدمی کو رمضان پیکج کے تحت دیئے گئے ریلیف کا فائدہ ہو سکے۔ کابینہ میں چینی اور گندم کی صورتحال پر بھی سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ مشیر تجارت نے بتایا کہ چینی کی طلب و رسد اطمینان بخش ہے اور مارکیٹ میں وافر مقدار میں چینی موجود ہے۔ وزیر تعلیم کی جانب سے وفاق المدارس سے جاری مذاکرات پر کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتا یا کہ وزارت تعلیم تمام مدارس کو رجسٹر کرے گی،لازمی مضامین درس نظامی میں شامل ہوں گے،مدارس حکومت سے منسلک ہو رہے ہیں ،وزارت تعلیم مدارس میں تکنیکی تعلیم اور مالی وسائل کی فراہمی میں معاونت فراہم کرے گی۔ معاشرے کے بچے ہماری (حکومت) کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ افسوس کہ حکومت اس ذمہ داری سے دستبردار ہو گئی۔ نظام تعلیم نے طبقاتی تفریق پیدا کی۔ پہلی دفعہ ہم یہ کوشش کر رہے ہیں کہ یکساں نظام تعلیم ہوتا کہ اس تفریق کو ختم کیا جا سکے۔ کابینہ نے ای سی سی کے اجلاس منعقدہ مورخہ 3 مئی 2019ء میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی۔کابینہ نے فیصلہ کیا کہ 449 ملین ڈالر پر سیلولر لائسنس کی تجدید کی جائے گی۔ اجلاس میں پاک چائنہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ کے قیام کی اصولی منظوری دی۔ یونیورسٹی 125 ایکڑ پر محیط ہو گی۔کابینہ نے فیصلہ کیا کہ تمام خالی آسامیوں کو آئندہ تین ماہ کی مدت میں پر کیا جائے۔ کابینہ نے ایس ای سی پی کی سالانہ رپورٹ کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ پاکستان سٹیل ملز کو دوبارہ فعال بنانے کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلایا جائے گا۔ اس سلسلے میں مشیر تجارت تمام کمپنیوں سے رابطے میں ہیں جو اس میں دلچسپی لے رہی ہیں چونکہ یہ کام پرائیویٹائزیشن کمیشن کے دائرہ کار میں آتا ہے اس لئے سٹیل مل کو فعال بنانے کا کام پرائیویٹائزیشن کے سپرد کر دیا ہے۔وفاقی وزیر بجلی و پیٹرولیم ڈویژن عمر ایوب نے بتایا کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت بنی تو اسوقت گردشی قرضے 1806روپے تک پہنچ چکی ہے ،مسلم لیگ ن حکومت جارہی تھی اسی لئے ہر شعبے میں اربوں روپے قرض چڑھا گئی ،صرف بجلی کے شعبے میں 450ارب کے گردشی قرضے تھے ۔وفاقی وزیر بجلی و پیٹرولیم ڈویژن عمر ایوب نے بتایا کہ مالی سال 2017-18ء میں محض ایک سال میں گردشی قرضوں میں 450 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ اکتوبر2018ء میں موجودہ حکومت کی جانب سے چوری کی روک تھام اور واجبات کی وصولیوں کے سلسلہ میں باقاعدہ مہم شروع کی گئی جس کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں۔  پانچ ماہ کے دوران  بجلی چوری کی روک تھام اور واجب الادا رقوم کی وصولیوں کی مد میں61 ارب کی اضافی رقم وصول کی گئی ہے جو کہ رواں سال کے اختتام تک 80 ارب تک پہنچ جائے گی، اضافی وصولیاں آئندہ سال110 ارب تک پہنچ جائیں گی جبکہ جون 2020ء تک 190 ارب روپے اکٹھے کئے جانے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبہ میں چوری، تکنیکی وجوہات اور ترسیل و تقسیم کے ضمن میں ہونے والے نقصانات پر قابو پانے کی طرف خصوصی توجہ دی جا رہی ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں، اب تک 27 ہزار سے زائد ایف آئی آر درج کرائی جا چکی ہیں اور 4225 گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں، گرفتار شدگان میں 433 اہلکار ہیں جبکہ 1467 مزید اہلکاروں کو چارج شیٹ کیا گیا ہے۔ ترسیلی نظام کی 15 بڑی خامیوں کو دور کیا جا چکا ہے جس سے نظام کی صلاحیت میں 3000 میگاواٹ کا اضافہ ہوا ہے۔ ترسیل و تقسیم کے نظام میں بہتری کی وجہ سے ماہ رمضان میں ملک بھر میں 80 فیصد فیڈرز پر کسی قسم کی کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی، بقیہ 20 فیصد فیڈرز پر کہ جہاں بعض مقامات پر بجلی چوری کی شرح 80 فیصد سے بھی زائد ہے وہاں نقصانات کے تناسب سے لوڈ مینجمنٹ کا پلان ترتیب دیا گیا ہے تاہم اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ سحر و افطار میں ملک بھر میں بلاتعطل بجلی فراہم کی جائے۔

نواز شریف جیل جارہے ہیں، وفاقی اور پنجاب حکومت ایسے خوفزدہ ہے جیسے ان کی حکومت جارہی ہے‘مریم اورنگزیب

پنجاب حکومت سیاسی بیان بازی کرنے کے بجائے اپنی انتظامی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے محمد نواز شریف کی سکیورٹی کے انتظامات کرے‘گفتگو

لاہور(ایج ایم نیوز) مسلم لیگ (ن )کی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ نواز شریف جیل جارہے ہیں، وفاقی اور پنجاب حکومت ایسے خوفزدہ ہے جیسے ان کی حکومت جارہی ہے۔ ایک بیان میں مریم اورنگزیب  نے کہاکہ پنجاب حکومت سیاسی بیان بازی کرنے کے بجائے اپنی انتظامی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے محمد نواز شریف کی سکیورٹی کے انتظامات کرے۔ مریم اور نگزیب نے کہاکہ نوازشریف نے اْس دھرنے سے تعاون کیا جس نے منتخب وزیراعظم کو گلے سے گھسیٹ لاؤ کا نعرہ لگایا۔مریم اورنگزیب نے کہاکہ نواز شریف نے اْس دھرنے سے تعاون کیا جس نے منتخب حکومت کے خلاف سول نافرمانی کی کال دی، پاکستان مسلم لیگ ن کے پرامن کارکن اپنے قائد کو جیل تک چھوڑنے جارہے ہیں۔

پی ٹی آ ئی رکن قو می اسمبلی کی حکو متی پا لیسیو ں پر شد ید تنقید

حکومت کی معاشی پالیسیاں غریب عوام کیلئے ٹھیک نہیں،  کسی ان پڑھ کو بھی کرسی پر بیٹھا دیں وہ بھی ایسے ہی معیشت چلالے گا، چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کے لیے باہر سے لوگوں کو بلانے کی ضرورت نہیں، کسی گا ئوں کے فرد کو بھی بیٹھا دیں تو یہ کام کردے گا، نور عالم خان کی میڈ یا گفتگو 

اسلام آ با د (ایج ایم نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان  اپنی ہی حکومت پر برس پڑے اور اپنی حکومت کی معاشی پالیسوں سے کھل کر اختلاف اور  شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں غریب عوام کے لیے ٹھیک نہیں ہیں۔انہو ں نے منگل کو میڈ یا سے گفتگو میں کہا  کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں غریب عوام کے لیے ٹھیک نہیں، عمران خان نے ان لوگوں کو چنا ہے ہوسکتا ہے یہی ان کی ٹیم ہے، کسی ان پڑھ کو بھی کرسی پر بیٹھا دیں وہ بھی ایسے ہی معیشت چلالے گا، چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کے لیے باہر سے لوگوں کو بلانے کی ضرورت نہیں، کسی گا ئوں کے فرد کو بھی بیٹھا دیں تو یہ کام کردے گا،انہو ں نے مز ید  کہا کہ وزیر اعظم کو جو پٹی پڑھائی جاتی ہے وہ مان لیتے ہیں، سنا ہے گورنر اسٹیٹ بینک پہلے آئی ایم ایف میں تھے، شاید اسمبلی میں قابل لوگ نہیں اس لیے باہر سے لوگوں کو بلایا گیا ہے۔نور عالم خان کا کہنا تھا کہ اقتدار میں آنے سے پہلے ہر کوئی عوام کی بات کرتا ہے، باہر کچھ کہتے ہیں اور کرسی پر بیٹھ کر کچھ اور کہتے ہیں، ہر وزیر خزانہ پیٹرول اور گیس مہنگا کردیتا ہے۔ جو وزیر خزانہ آتا ہے وہ یہی کہتا ہے کہ ملک کا خزانہ خالی ہے، پیٹرول اور آٹا مہنگا کرنے سے کچھ نہیں ہونے والا، ملک دیوالیہ نہیں ہے بلکہ ہمارے لوگ نکمے ہیں۔

سینیٹ داخلہ کمیٹی کا چینی باشندوں کا پاکستانی لڑکیوں کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کی رپورٹس کا نوٹس،رپورٹ طلب

وزارت داخلہ اور ایف آئی اے 3دن میں چینی باشندوں کا پاکستانی لڑکیوں کی اسمگلنگ پر رپورٹ پیش کریں،ملوث چینی باشندوں اورمقامی  میرج بیور اور ایجنٹس کیخلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے،سینیٹر رحمان ملک

اسلام آباد(ایج ایم نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ   نے چینی باشندوں کا پاکستانی لڑکیوں کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کی رپورٹس کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وزارت داخلہ اور ایف آئی اے سے   3دنوں کے اندر رپورٹ طلب کرلی۔منگل کو چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے چینی باشندوں کا پاکستانی لڑکیوں کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کی رپورٹس کا سخت نوٹس لیا  ،وزارت داخلہ اور ایف آئی اے سے چینی باشندوں کا پاکستانی لڑکیوں کی اسمگلنگ پر رپورٹ طلب کی۔رحمان ملک کا کہنا تھا کہ  وزارت داخلہ 3دنوں کے اندر چینی باشندوں کا پاکستانی لڑکیوں کے اسمگلنگ پر رپورٹ کمیٹی کو پیش کرے۔ رپورٹ ہے کہ چینی باشندے پاکستانی میرج بیور اور ایجنٹس سے مل کر پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادی کرتے ہیں،شادی کے بعد پاکستانی لڑکیوں سے جسم فروشی کا دھندہ کروایا جاتا تھا یا انکے اعضا نکالے جاتے ہیں،ملوث چینی باشندوں اورمقامی  میرج بیور اور ایجنٹس کیخلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے۔ 

جلال پور بھٹیاں کے رمضان بازار میں چینی لینے آئے بچے پر اہلکار کا تشدد

جلا ل پو ر(ایچ ایم نیوز)جلال پور بھٹیاں کے رمضان بازار میں تعنات قانوں گو اللہ دتہ آپے سے باہر ہو گیا ، پو لیس اہلکار  اللہ دتہ نے خاتون کے ساتھ آئے بچے پر تشدد کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق  پو لیس تشدد  سے بچہ رمضان بازار میں روتا رہا رمضان بازار میں موجود کسی بھی افسر نے بچے کو دلاسہ نہ دیا اللہ دتہ قانوں گو رمضان بازار میں آئے خواتین و حضرات سے بد تمیزی سے پیش آتا ہے شہری اللہ دتہ کے نارو  اسلوک کی وجہ سے سراپہ احتجاج  ہیں،رمضان بازار میں چینی پر پٹواری حضرات کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے،لیکن ڈیوٹی پر باہر سے لا کر آدمی کو بٹھایا گیا ہے جو شہریوں کو چینی دے رہا ہے پٹواری رمضان بازار میں ڈیوٹی کی بجائے اپنے ذاتی کام کاج میں مصروف  رہتے ہیں۔

پا کستانی خوا تین کے ساتھ د ھو کہ دہی،

بیجنگ (ایچ ایم نیوز) چین میں پا کستان کے سفیر مسعود خا لد  نے کہا ہے کہ  پا کستانی خوا تین کے ساتھ د ھو کہ دہی  سے  شا دی کر نے والے  چینی افراد  کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی، منگل کو چینی باشندوں سے پاکستان خواتین کی شادی کے معاملہ  پر مسعو د خا لد  نے کہا کہ مذ کو رہ معا ملہ پر چین میں پاکستانی سفیر مسعود خالدمعاملے پر چینی حکام کو آگاہ کردیا ہے، رابطہ کرنے پر متاثرہ خواتین کو پاکستان واپس بھیجا ہے

چین نے پاکستانی لڑکیوں کی اسمگلنگ کا نوٹس لے لیا

بیجنگ (ایچ ایم نیوز)چین کی حکومت نے پاکستانی لڑکیوں کی چینیوں سے شادیوں اورجسم فروشی کے لئے چین اسمگلنگ کی خبروں کا نوٹس لے لیا، تفصیلات  کے  مطا بق چینی وزارت خارجہ نے پاکستانیوں اور چینیوں کے رشتے کرانے والے غیر قانونی اداروں سے ہوشیار رہنے کی ہدایت کردی،چینی وزارت خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ لوگ ایسے عناصر کے ہاتھوں بے وقوف نہ بنیں۔ دھوکہ دہی سے ہونیوالی شادیوں سے باز رہیں۔چین نے تحقیقات کے لئے پاکستانی اداروں سے تعاون کا بھی اعلان کیا ہے۔ 

رمضان بنا کاروبار


زاہد عباس

’’لیاقت! گودام میں جاکر مال کو مسالہ لگادے۔‘‘
’’شبراتی بھائی! کل مسالہ لگادیا تھا، مال تو اب تیار ہے۔‘‘
’’کتنی پیٹی تیار ہوئی؟‘‘
’’200 پیٹی مال تیار ہے۔‘‘
’’بے وقوف، 200 پیٹی سے کیا ہوتا ہے! آگے سیزن آرہا ہے، کم سے کم 500 پیٹی ہوگی تب ہی مزا آئے گا۔‘‘
’’جی اچھا۔ ہاں یاد آیا، وہ غفور کو مال دینا ہے کہ نہیں؟‘‘ 
’’نہیں نہیں اِس مرتبہ غفورے کو مال نہیں دینا، ابھی تک اُس نے پچھلے مال کے پیسے بھی پورے نہیں دیے۔‘‘
’’شبراتی بھائی! وہ تو روز چکر لگا رہا ہے۔‘‘
’’لگانے دے اُسے چکر! پچھلا حساب کلیئر کرے گا تو ہی نیا مال ملے گا۔‘‘
’’اب آئے تو منع کردوں؟‘‘
’’بالکل صاف منع کردے، حرام کا مال نہیں ہے ہمارے پاس۔ سارا سال پوچھتے نہیں، جب رمضان کا سیزن آئے تو پیسہ کمانے کے چکر میں دوڑے چلے آتے ہیں۔ مال اسی کو دینا جو ہمارے ساتھ سارا سال کام کرتا ہے۔ تُو اس بات کو چھوڑ، اور گودام میں جاکر مال کی طرف دھیان کر۔ اور ہاں، رات ساکرو والی گاڑی بھی آئے گی، اسے بھی ٹھکانے لگادیجیو۔‘‘
’’ٹھیک ہے شبراتی بھائی۔‘‘
’’اچھا سن، اِس مرتبہ ٹماٹر،آلو اور پیاز اُڑ کے بکے گا، رستم کو کہہ دے اور ریڑھیوں کا بندوبست کرلے، ٹھیک ہے!‘‘
’’ٹھیک ہے شبراتی بھائی۔‘‘
رمضان المبارک کا انتظار شاید ہی شبراتی بھائی سے زیادہ کسی کو ہو۔ ہر سال کی طرح اِس سال بھی اُن کی کاروباری مصروفیت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ انہیں سوائے رمضان المبارک کے کسی سے بھی کوئی غرض نہیں۔ موت، میت، شادی بیاہ، یہاں تک کہ اپنے گھر والوں کی فکر تک نہیں۔ یعنی دنیا و مافیہا سے بے خبر شبراتی بھائی کے سر پر تو بس رمضان میں سیزن کمانے کی دھن ہی سوار ہے۔ اور کیوں نہ ہو! ظاہر ہے رمضان المبارک کا مہینہ ایک طرف اگر روزے داروں کے لیے برکتوں اور گناہوں سے بخشش کا مہینہ ہے، تو دوسری طرف ہمارے ملک میں بسنے والے کئی بے روزدار شبراتی اسے اپنا سیزن بنا لیتے ہیں۔ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ یہ سب کچھ ایک ایسے ملک میں ہوتا ہے جس کی بنیاد ہی لاالٰہ الااللہ پر ہے۔
دنیا بھر میں رمضان المبارک اور دیگر تہواروں کے موقع پر عوام کو سہولت فراہم کرنے کے لیے اشیا سستی کردی جاتی ہیں، یہاں تک کہ غیر مسلم ممالک کی حکومتیں اپنے تہوار کرسمس پر اپنے ملک کے عوام کو نہ صرف مختلف سہولیات فراہم کرتی ہیں بلکہ اسلامی فرائض کی انجام دہی اور رمضان المبارک جیسے افضل مہینے کی آمد پر مسلمانوں کے لیے بھی خصوصی پیکیج کے اعلانات کرتی ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان بالخصوص کراچی میں اس کے برعکس ہوتا ہے، جہاں رمضان المبارک شروع ہونے سے قبل ہی اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوجاتا ہے۔ حکومت کی جانب سے ماہِ صیام میں قیمتیں کنٹرول رکھنے کا دعویٰ تو کیا جاتا ہے، لیکن اس مہینے میں گراں فروشی عام ہوتی ہے۔ رمضان المبارک کی آمد سے قبل یہاں کیا صورتِ حال ہوجاتی ہے، اس کا اندازہ بازاروں میں فروخت ہوتی کھانے پینے کی اشیاء کی بڑھتی قیمتوں کو دیکھ کر کیا جاسکتا ہے۔ 
شہر میں 40 روپے کلو بکنے والی پیاز 80 روپے کلو، ٹماٹر50 سے بڑھ کر 90 تا 120 روپے کلو، ادرک50 روپے پائو سے بڑھ کر 90 روپے پائو، لیموں 45 روپے پائو سے بڑھ کر 70 روپے پائو، جبکہ لہسن 110 روپے کلو سے بڑھ کر 160 روپے کلو ہوگیا۔ مرغی کے گوشت کی قیمت بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی ہے، جس کی قیمت 200 روپے کلو سے بڑھ کر340 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔
حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ہر سال مارکیٹ مافیا کی جانب سے اسی طرح بڑھائی جانے والی قیمتوں پر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی، اس بڑھتی مہنگائی پر کسی کی کوئی توجہ نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ اِس سال بھی رمضان المبارک سے قبل مہنگائی نے شہریوں کی چیخیں نکلوا دی ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ابھی یہ صورتِ حال ہے، جب رمضان آئے گا تو کیا ہوگا؟ رمضان المبارک کے دوران مشروبات لوگوں کی افطاری کا لازمی حصہ ہوتے ہیں، لیکن ماہِ مقدس سے قبل ہی چینی کی قیمت میں اضافے نے مہنگائی سے پسے عوام کی کمر ہی توڑ دی ہے۔ مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت 15روپے تک بڑھا دی گئی ہے۔ اس اضافے کے ساتھ چینی 70 سے75روپے فی کلو فروخت کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ رمضان میں کثرت سے استعمال ہونے والے سفید چنے کی قیمت میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔
مہنگائی کے اس طوفان نے چنے کی دال کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، اور اس کی قیمت میں بھی اچانک اضافہ کردیا گیا ہے اور 100 کلو گرام دال کی بوری پر ایک ہزار روپے بڑھا دیئے گئے ہیں۔
ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر اگر انتظامیہ سے بات کی جائے تو اُن کی منطق ہی نرالی ہوتی ہے۔ ان کے بقول رمضان المبارک میں پھل وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں، کسی چیز کی کمی نہیں ہوتی، اگر اشیائے خورونوش کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو اس کی وجہ عوام کا رمضان المبارک میں زیادہ سے زیادہ خریداری کرنا ہے جس سے تاجر فائدہ اٹھاتے ہیں، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری ہے کہ شہری بلاضرورت خریداری نہ کریں، جب خریداری کم ہوگی تو بازاروں میں اشیائے خورونوش وافر مقدار میں موجود ہوں گی، جب مال فروخت ہی نہیں ہوگا تو ایسے افراد جو مارکیٹ مافیا کہلاتے ہیں، کی عقل ٹھکانے آجائے گی، ایسا کرنے سے ہی اس بڑھتی ہوئی مہنگائی سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔
ملاحظہ فرمایا آپ نے، گراں فروشی کے خلاف کام کرنے والے ادارے کے ایک اہلکار کی جانب سے دیا جانے والا مہنگائی کم کرنے کا فارمولا۔ بات تو ٹھیک ہے، ہماری ہی عقل پر پتھر پڑے ہوئے تھے جو ہم اپنی شکایت لے کر اُن صاحب کے پاس جا پہنچے۔ جس شخص کو ہر شام گھر جاتے ہوئے درجہ اوّل مرغی کا گوشت، موسمی پھلوں اورتازہ سبزیوں سے بھرے تھیلے ملتے ہوں وہ بھلا ہماری بات کیسے سنتا! یہ ہماری ہی غلطی تھی جو ہم ایک ایسے شخص کے پاس اپنی فریاد لے کر جا پہنچے جسے ریٹ لسٹ تو دور کی بات، بازار میں انتہائی مہنگے فروخت ہوتے آلو اورپیاز کی قیمتوں کا بھی اندازہ نہ تھا۔ ظاہر ہے جس کے گھر ہر روز تحفے کے نام پر اشیائے خور ونوش پہنچ جائیں اسے گرانیٔ بازار کی کیا خبر! وہ تو اپنی زندگی میں مست ہوا کرتا ہے، اسے کسی غریب کے حالات کا کیا اندازہ، جس کا اپنے بچوں کے لیے دو وقت کی روٹی کمانا بھی انتہائی مشکل ہوتا جارہا ہے۔
بازاروں کا سروے کرکے دیکھیے، مہنگائی کی وجہ سے غریب کی زندگی کس قدر اجیرن ہوتی جارہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں خطِ غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ کراچی کے مضافاتی علاقے کے سبزی بازار میں ایک ٹھیلے سے گلے سڑے ٹماٹر خریدنے والے ساجد کا شمار بھی ایسے افراد میں ہوتا ہے جو انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ مارکیٹ سروے کے دوران اُس نے مجھے بتایا کہ مہنگائی ہونے کی وجہ سے وہ کم قیمت پر گلے سڑے ٹماٹر خریدنے پر مجبور ہے۔ اُس کا کہنا تھا کہ ہر چیز پر پیسے بڑھا دیے گئے ہیں، گوشت اور سبزیوں کو تو چھوڑیئے، ہرا مسالہ تک دسترس میں نہیں رہا، ہانڈی تو روز پکانی ہوتی ہے، اس صورت حال میں غریب آدمی کیا کرے! سارا دن مزدوری کرکے جو پیسے ملتے ہیں اس سے دو وقت کی روٹی بھی پوری نہیں ہوتی، اس پر بیماری اور دیگر اخراجات پورے کرنا ناممکن ہوگیا ہے، غریب روز مرتا ہے روز جیتا ہے، بس اچھے حالات کی امید پر ہی وہ جی رہا ہوتا ہے، ہمارے لیے حکمرانوں کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہوتی، ہر آنے والا حاکم اپنے ہی لوگوں کو نوازتا ہے، جو امیر ہیں وہ مزید امیر ہوتے جارہے ہیں جبکہ غریب غریب تر ہوتا جارہا ہے، یہی سب کچھ دیکھتے ہوئے اس عمر کو پہنچ گیا ہوں، لگتا ہے باقی کی زندگی بھی اسی طرح پریشانیوں میں کٹے گی، مجھے یاد ہے کہ ہمارے والد رمضان المبارک آنے سے قبل گھر میں رنگ روغن کرایا کرتے تھے، افطار کے وقت دسترخوان پر مختلف اقسام کے پھل، پکوڑے اور ایک سے زیادہ چٹپٹی ڈشیں ہوا کرتی تھیں، سحری میں دہی کا استعمال کثرت سے کیا جاتا تھا۔ آج سب کچھ ختم ہوگیا۔ اب دسترخوان پر سوائے کھجور کے اور کچھ نہیں ہوتا، بعض اوقات تو پانی کا گھونٹ پی کر ہی روزہ افطار کرنا پڑتا ہے۔
ساجد کی جانب سے کی جانے والی باتیں حقیقت پر مبنی ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ ماضی میں رمضان المبارک کی آمد سے قبل گھر کے بزرگ ایسی ہی تیاریاں کیا کرتے تھے، اور سحر وافطار میں انواع و اقسام کے کھانے پکائے جاتے تھے۔ مہنگائی نے وہ سب کچھ ختم کرکے رکھ دیا۔ ایک طرف اگر ذخیرہ اندوزوں نے رمضان المبارک کو ’’سیزن‘‘ بنا ڈالا ہے، تو دوسری طرف یہ مہینہ رمضان بازار کے نام پر لگائے جانے والے عارضی بازاروں کی انتظامیہ کے لیے بھی منافع بخش سیزن ہوتا ہے، جہاں لگائے جانے والے عارضی اسٹالوں کو روز کی بنیاد پر کرائے پر دیا جاتا ہے۔ ہر بازار میں سینکڑوں اسٹال لگائے جاتے ہیں، ہر اسٹال کا اپنا ریٹ ہوتا ہے، یعنی فی اسٹال کرائے کی مد میں 500 سے 800 روپے تک وصولی کی جاتی ہے۔ اس طرح مرکزی بازاروں کے درمیان عوامی سہولت کے لیے مختص کیے گئے مقامات اور سڑکوں کے ساتھ بنائے جانے والے فٹ پاتھوں پر لگائے جانے والے ان عارضی بازاروں سے مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر لاکھوں روپے کی دہاڑیاں لگائی جاتی ہیں۔ یہ سارا مال کمانے کا چکر ہوتا ہے۔ زر کی چمک نے اربابِ اختیار کی آنکھوں کو اس قدر خیرہ کردیا ہے کہ انہیں زر کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ یہی وجہ ہے کہ بجائے ایسے عناصر کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے، انتظامیہ خود اس مافیا کے ساتھ مل کر سیزن لگانے میں مصروف ہوتی ہے۔
خیر ہمیں اس سے کیا! ہمارے تو چاروں طبق رمضان المبارک سے قبل ملک میں ہونے والی مہنگائی نے پہلے ہی روشن کر رکھے ہیں۔ ہم پر تو ہر آنے والے مہینے کے ساتھ ہی پیٹرول بم گرا دیا جاتا ہے۔ موجودہ حکومت کے دور میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ریلوے کے کرایوں میں 19فیصد اور ہوائی جہاز کے کرایوں میں 13.41 فیصد اضافہ ہوا۔ یوں رواں سال مارچ تک مہنگائی کی شرح 6.79 فیصد رہی۔ اس دوران گیس 56 فیصد، ٹماٹر47 فیصد، مٹی کا تیل25 فیصد، پیٹرول 22 فیصد اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں15فیصد اضافہ ہوا۔ جبکہ تعمیراتی سامان و تعلیم11فیصد اور گاڑیاں 12فیصد مہنگی ہوئیں۔ بجلی کی قیمت میں 2.83 فیصد اضافہ ہوا۔
آخر میں بس اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ حکومت کو ملک میں مہنگائی کی بڑھتی ہوئی ریکارڈ شرح کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ عوام کی فلاح و بہبود اور مفاد کے لیے اس بڑھتی مہنگائی کو سابق حکومت کے کھاتے میں ڈالنے کے بجائے اپنی کارکردگی پر دھیان دیتے ہوئے اسے کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔ اشیائے ضروریہ مثلاً دالیں، گھی، چینی، گوشت، سبزی اور پھلوں کی قیمتوں میں فوری کمی کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ طلب و رسد کے توازن کو قائم کرنے اور بہتر بنانے کے لیے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی ہوگی۔ تیل، گیس اور بجلی کی اضافہ شدہ قیمتوں پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ عوامی نمائندوں کو ساتھ ملا کر محلہ کمیٹیوں کی طرز پر پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی تشکیلِ نو کرنی ہوگی جس میں بلدیاتی اداروں اور سول سوسائٹی کی بھی مناسب نمائندگی ہو۔ اس طرح کے اقدامات کرنے سے ہی بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔ حکومت کو یہ بھی یاد رہے کہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، اس سے پہلے ہی ہر صورت میں مہنگائی، ملاوٹ اور ذخیرہ اندوزی کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے، بصورتِ دیگر کیے گئے اقدامات بے سود ثابت ہوں گے۔


alibaba

as

ad

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Popular Posts

Total Pageviews

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels