My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

چینی ذرائع ابلاغ نے ہانگ کانگ کے مسئلے پر پاکستانی حمایت کو سراہا ہے

 دونوں ممالک علاقائی امن اور سلامتی کو فروغ دینے کیلئے ہمیشہ ایک ساتھ کھڑے ہوئے ہیں
 تمام ممالک بین الاقوامی قوانین کی پابندی کریں اور کسی کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت نہ کریں
 چین اور پاکستان افغانستان میں امن اور مفاہمت کو فروغ دینے کی کوششیں کر رہے ہیں، گلوبل ٹائمز کی رپورٹ

بیجنگ(ایچ ایم نیوز) چینی ذرائع ابلاغ نے ہانگ کانگ کے مسئلے پر پاکستان کی طرف سے کھل کر حمایت کرنے کو سراہتے ہوئے کہاہے کہ دونوں ممالک علاقائی امن اور سلامتی کو فروغ دینے کیلئے ہمیشہ ایک ساتھ کھڑے ہوئے ہیں ،پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ بیجنگ کے موقع پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ کا حوالہ دیتے ہوئے چین کے معروف اخبار گلوبل ٹائمز نے اپنی تازہ ترین رپور ٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان نے بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرنے اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے پر زور دیا ہے ،مشترکہ اعلامیہ میں پاکستان نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ ہانگ کانگ کا مسئلہ چین کا اندرونی معاملہ ہے اس نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پابندی کریں اور دیگر ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے بنیادی اصولوں پر کاربند رہیں ،رپورٹ کے مطابق چین نے پاکستان کی علاقائی حساسیت کا ادراک کر لیا ہے اور بھارت کی طرف سے جموں و کشمیر کے خود مختار سٹیٹس کے خلاف کارروائی پر پاکستان کو بڑے خدشات لاحق ہیں یہ معاملہ عمران خان اور چینی رہنمائوں کے ا جلاسوں میں بارہا زیر غور آیا ہے کشمیر کے معاملات پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے چین نے تاریخ میں ابھی تک تصفیہ طلب اس تنازعہ کے بارے میں واضح موقف اختیار کیاہے ،چین نے اقوام متحدہ منشور کی قرار دادوں اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی قرار دادوں اوردو طرفہ معاہدوں کی بنیاد پر پر امن حل کا مطالبہ کیا ہے اور کسی بھی یکطرفہ کارروائی کی مخالفت کی ہے جو مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دے گی ،ایک اور معاملہ جس پر مشترکہ خدشات موجود ہیں افغانستان کا مسئلہ ہے جہاں عشروں کی جنگ اور تباہی نے ملک کو پسماندگی میں تبدیل کر دیا ہے چین اور پاکستان دونوں افغانستان میں امن اور مفاہمت کو فروغ دینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ 

اسٹینڈرڈ چارٹرڈ میں کمسن لڑکیوں کا عالمی دن منایا گیا


آج اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بچیوں کا عالمی دن منا رہا ہے۔ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کی جانب سے سماجی ترقی میں سرمایہ کاری کی حکمت عملی - فیوچر میکرز کے تحت، اس دن کی خصوصی سرگرمیاں منعقد کی گئیں۔ اس حکمت عملی کا ہدف؛ عدم مساوات کے معاشرتی مسئلے پر قابو پانا اور ہمارے مختلف طبقات میں موجود، کم عمر افراد،خصوصاً لڑکیوں کے لئے ،معاشی شمولیت (economic inclusion) کو فروغ دینا ہے۔ کمسن بچیوں کا عالمی دن منانے کا مقصد ، معاشرے میں لڑکیوں کی اہم ترین ضروریات پوری کرتے ہوئے، ان کے لئے ترقیاتی مواقع پیدا کرنے کے لئے خصوصی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے، کیونکہ بچیوں کی بہبود پر سرمایہ کاری کرنا ، تمام طبقات کے لئے بہتر مستقبل پر سرمایہ کاری کے برابر ہے۔ اس طرح نہ صرف بچیوں ، بلکہ ان کے پورے خاندان اور برادری کی ترقی ممکن ہوتی ہے۔





اقوام متحدہ کے اعلان کے مطابق؛ اس سال،ان سرگرمیوں کاموضوع ہے- GirlForce: Unscripted and Unstoppable (لڑکیوں کی قوت: بلا تحریر شدہ اور بلارکاوٹ) سماجی اور معاشی ترقی اور ملک کے محروم طبقات کی معاونت کے حوالے سے ، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک پاکستان کی تاریخ بہت طویل ہے ۔ ایسے طبقات کی بہبود کے لئے سرمایہ کاری کرنے کو اس ادارے نے، پائیدار عالمی مستقبل کی حکمت عملی کی، تین اہم ترجیحات میں شامل کر رکھا ہے ۔اس کے علاوہ، پائیدار معاشی ترقی میں بھی ایک ذمہ دار ادارے کے طور پر اہم کردار اداکیا جا تا ہے۔اس ترقی پسند ادارے میں صنفی برابری (Gender diversity) قائم رکھنے پر بھرپور توجہ دی جاتی ہے، کیونکہ آج ہمارے صنعتی اورمعاشی اصولوں میں اسے اہم ترین آزمائش کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ہم بنیادی حقوق سے محروم طبقات اور کم آمدن والے خاندانوں کی معاونت کرتے ہیں اور خصوصاً ، ایسے گھرانوں میں موجود بچیوںکی بہتر نشو و نما اور معاشی تحفظ کو یقینی بنا رہے ہے، تاکہ ایسی لڑکیاں؛ تعلیم ، روزگار کی تربیت اور کاروباری ذہانت بڑھانے کے پروگراموں میں باآسانی شرکت کر سکیں۔بینک کی جانب سے پاکستان میں، لڑکیوں کے لئے ایسے دو خصوصی پروگراموں کا نفاذ کیا گیا ہے

بزنس کمیونٹی کے مسائل فوقیت دی جائے گی، عبدالحق میمن

نئے کنیکشن کی منظوری، ٹرانسفارمرز کی مرمت یا تبدیلی اور شکایات کو حل کرنے میں
مسائل قانونی طور پر حل کرانے کے لیے ون ونڈو آپریشن قائم کیا جائے، شٹ ڈائون اور لوڈشیڈنگ سے 
جو نقصانات انڈسٹری کو پہنچتے ہیں اُن کا ازالہ کیا جائے، دولت رام لوہانہ

حیدرآباد (ایچ ایم نیوز) حیسکو کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر عبدالحق میمن نے کہا ہے کہ وہ اپنے ماتحت افسران جن میں ایگزیکٹیو انجینئرز اور ایس ڈی اوز سے میٹنگ کر کے اُن کو اِس بات کا پابند بنائیں گے کہ وہ صارفین کی جانب سے کالز کو اٹینڈ کریں اور اُن کی شکایات کو دور کرنے میں کسی تاخیر کا سبب نہ بنیں۔ وہ حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کی جانب سے اُن کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ سے چیمبر کانفرنس ہال میں خطاب کر رہے تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی سے اُن کے ادارے کو بہت زیادہ آمدنی حاصل ہوتی ہے اَِس لیے اُن کی شکایات جو نئے کنیکشنز، ٹرانسفارمرز کی مرمت یا تبدیلی اور دیگر شکایات کے ازالے کے لیے پوری جدوجہد کی جائے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ  صدر دولت رام لوہانہ کی تجویز کے مطابق واٹس ایپ گروپ بنایا جائے گا جس میں کم سے کم افراد رکھے جائیں گے اور وہ خود حیسکو کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر اور ایگزیکٹیو انجینئرز اُس کے ممبر ہوں گے اور موصولہ شکایات کے حل میں اِس سے بھرپور مدد ملے گی۔ لیکن اُس پر شکایات حقیقی ہونی چاہئیں۔ اُنہوں نے اِس تجویز سے بھی اتفاق کیا کہ ایک کمیٹی بنائے جائے جو چھوٹے معاملات اور ڈٹیکشن کے معاملات کے خاتمے کے سفارش کرے اور اُس کا جائزہ لے کر اوّلین فرصت میں اُن کو حل کرلیا جائے گا۔ B-1 اور B-2 کے کینکشن جلد دیئے جائیں گے، تمام فیڈرز کو up-grade کرنے اور ہائی ٹینشن لائنز کی مرمت پر فوری طور پر عملدرآمد ہوگا۔ ٹرانسفارمرز کی جو حضرات اپنے خرچے میں تنصیب کرانا چاہتے ہیں وہ تمام کیس اِکھٹے کیے جائیں اور وہ متعلقہ سپرنٹنڈنٹ انجینئرز کی سطح پر فوری منظور کیے جائیں گے اور تمام معاملات حل کیے جائیں گے، فلٹر پلانٹس کو بجلی مختلف فیڈرز سے فراہم ہوتی ہے۔ میٹنگ کے بعد وہ طے کریں گے اور معاملے کو حل کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔ وہ صدر دولت رام لوہانہ اور کنونیئر سب کمیٹی حیسکو محمد اکرم آرائیں کی جانب سے پیش کردہ خطبہ استقبالیہ اور سپاسنامہ کے نکات پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔ اِس سے قبل خطبہ استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے صدر دولت رام لوہانہ نے کہا کہ یہ چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری ضلع حیدرآباد کی واحد لائیسنس یافتہ ٹریڈ باڈی ہے اور یہ تاجروں اور صنعتکاروں کا اصل نمائندہ چیمبر ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ حیسکو اسٹاف کو عوام اور تاجر برادری کسی اچھے نام سے یاد نہیں کرتی بلکہ اُن کا نام نفرت سے لیا جاتا ہے اِس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ جب بھی کوئی صارف کسی بھی حیسکو کے دفتر میں کام سے جاتا ہے تو وہاں اُسے دوستانہ ماحول میسّر نہیں آتا جبکہ حیسکو بجلی فروخت کرنے کا ادارہ ہے جبکہ صارف ان سے بجلی خریدتے ہیں کوئی بھی چیز فروخت کرنے والا کبھی بھی اپنے خریدار سے نہ بدتمیزی کرتا ہے نہ اُسے خوف زدہ کرتا ہے اور نہ ہی اِس کی عزتِ نفس سے کھیلتا ہے۔ اِس لیے ضروری ہے کہ ماتحت افسران اور اسٹاف کو اخلاقیات کی مکمل ٹریننگ دی جائے کہ کس طرح صارف کے ساتھ برتائو کرنا ہے۔ حیسکو میں قانونی کام کرانا انہتائی مشکل کام ہے۔ لہٰذا اِس سلسلے میں حیسکو میں کام کرنے کا طریقہ کار بدلنے اور ون ونڈو آپریشن رائج کرنے کی ضرورت ہے۔ واپڈا کی جانب سے لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ شٹ ڈائون اور بریک ڈائون کے نام پر گھنٹوں بجلی کی فراہمی معطل کردی جاتی ہے جس سے صنعت کا پہیہ رُک جاتا ہے اور بندمشینری کو پھر سے چلانا اور موشن میں لانے میں وقت لگتا ہے جس سے کافی وقت ضائع ہوتا ہے۔ سندھ اسمال انڈسٹری زون کے لیے کوئی فیڈر نہیں وہاں بھی فیڈر فراہم کیا جائے تاکہ وہاں بھی انڈسٹری اپنا کام شروع کرسکے۔ اُنہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں 90 فیصد سے زائد ریکوری ہورہی ہے اُن کو لوڈشیڈنگ فری قرار دیا جائے۔ پریٹ آباد اور دیگر فلٹر پلانٹس کو لوڈشیڈنگ فری قرار دی جائے یا پھر فراہمی آب کا وقت ہو تو فلٹر پلانٹ پر لوڈشیڈنگ نہ کی جائے اُن کو پتہ چلا ہے کہ حیسکو اپنی بجلی کراچی الیکٹرک کو فروخت کر رہی ہے جبکہ حیدرآباد اور متعلقہ علاقوں میں بجلی گھنٹوں بند رہتی ہے۔ لہٰذا پہلے حیدرآباد کو بجلی پوری کی جائے اور اگر اُس کے بعد بچ جائے تو بے شک کراچی الیکٹرک کو فراہم کی جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کی شکایات کے ازالے کے لیے ایس ڈی او رینک کا ایک افسر مقرر کیا جائے جو ہر ہفتے بزنس کمیونٹی کی شکایات چیمبر سیکریٹریٹ سے حاصل کر کے اُن کو متعلقہ شعبوں سے حل کراکر رپورٹ دے تاکہ چیمبر اپنے نمائندہ کو مطلع کرسکے۔ اِس کے علاوہ ایک واٹس ایپ گروپ بنایا جائے جس میں چیف حیسکو، سپرنٹنڈنٹ انجینئرز، ایگزیکٹیو انجینئرز اور SDOs اور چیمبر کے نمائندگان شامل ہوں تاکہ واٹس ایپ پر متعلقہ شکایات ڈال دی جائے اور اُس کے ازالے کی پروگریس بھی حاصل ہوسکے۔ بعد ازاں سب کمیٹی حیسکو کے کنونیئر محمد اکرم آرائیں نے سپاسنامہ میں ڈٹیکشن بلز جاری کرنے میں نا انصافی، ہائی ٹینشن لائنز کی مرمت، ہائی ٹینشن فیڈرI- ، گھی I-، گھیII- ، اور سائٹ فیڈر کو کنیکٹ کرنے، بیI- اور بی II- کنیکشن دینے کے لیے 11 ہزار پاور کے کیبل، پول اور ڈی فٹنگ مہیا کرنے کا بندوبست کیا جائے۔ کوہسار فیڈر کو لطیف آباد سے الگ کرنے، ٹرانسفارمر کی خرابی کی صورت میں فوری متبادل ٹرانسفارمر کی فراہمی، میٹر کی خرابی کی صورت میں اَز خود میٹر فراہم کرنا، گلشن زیل پاک میں لوڈشیڈنگ کے دورانیے کو کم کرنا، شمع کمرشل ایریا کو لوڈشیڈنگ فری قرار دینا، NTPS 132 ، نوری آباد، گھانگرا موری کے فیڈرز کو اَپ گریڈ کرنے اور ایکس ای این اور ایس ڈی او جن کے نمبر شکایات کے لیے بلوں میں درج کیے جاتے ہیں کو پابند بنانا کہ وہ فون اٹینڈ کریں اور صارفین کی شکایات کو دور کرنے جیسے مطالبات پیش کیے۔ اِس موقع پر چیف آپریشنل آفیسر، سپرنٹنڈنٹ انجینئرI-، سپرنٹنڈنٹ انجینئر II-، XENs گاڑی کھاتہ اور لطیف آباد، نائب صدر محمد یاسین خلجی، سرپرست اعلیٰ محمد امین کھتری، حاجی یوسف سلیمان، اراکین ایگزیکٹیو کمیٹی اور ایک بڑی تعداد تاجر و صنعتکار حضرات کی موجود تھی۔

سی ایس ایس میں کامیاب ہونے والی ایک ہی خاندان کی پانچویں لڑکی

رواں برس کے امتحان میں کامیاب ہونے والی راولپنڈی کی ضحیٰ ملک شیر کی چار بڑی بہنیں پہلے ہی سی ایس ایس پاس کرکے مختلف سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔

سی ایس ایس امتحان کے لیے کُل 23 ہزار 234 امیدواروں نے اپلائی کیا تھا جبکہ 14 ہزار 521 امیدواروں نے امتحان میں حصہ لیا، جن میں سے فائنل امتحان میں صرف 372 ہی پاس ہوئے۔

کامیاب ہونے والے امیدواروں میں ضحیٰ ملک شیر بھی شامل ہیں، جن کی چار بڑی بہنیں پہلے ہی سی ایس ایس پاس کرکے مختلف سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔

پانچ بہنوں میں سب سے بڑی بہن لیلیٰ ملک شیر نے 2008 میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا اور وہ اس وقت کراچی میں بورڈ آف ریونیو میں ڈپٹی کمشنر کے عہدے پر فائز ہیں۔ دوسری بہن شیریں ملک شیر نے 2010 میں سی ایس ایس پاس کیا اور اس وقت وہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اسلام آباد میں ڈائریکٹر ہیں۔

اسی طرح 2017 میں سسی ملک شیر اور ماروی ملک شیر نے سی ایس ایس کے امتحان میں حصہ لیا اور دونوں پاس ہوگئیں۔ سسی سی ای او لاہور کنٹونمنٹ میں زیرِ تربیت ہیں، جبکہ ماروی اسسٹنٹ کمشنر ایبٹ آباد ہیں۔

جمعرات کو ان کی سب سے چھوٹی بہن ضحیٰ نے بھی یہ امتحان پاس کرکے ممکنہ طور پر پاکستان میں ایک نیا ریکارڈ قائم کرلیا ہے۔
ضحیٰ کے والد محمد رفیق اعوان واپڈا میں ملازمت کرتے ہیں اور ان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ہزارہ ڈویژن کے تربیلا شہر سے ہے۔ وہ کئی سال پہلے ملازمت کے سلسلے میں راولپنڈی منتقل ہوگئے تھے۔

ضحیٰ نے بتایا: ’میرے والد نے اپنی بیٹیوں کے نام پاکستان کی لوک داستانوں کے کرداروں کی مناسبت سے رکھے ہیں جیسے سسی، ماروی، شیرین اور لیلیٰ۔‘

 سسی، سندھ اور بلوچستان کی مشہور لوک داستان سسی پنھوں کا ایک کردار ہے، جس کے محبوب کو حریفوں نے اس سے جدا کر دیا تھا اور وہ اس کی تلاش میں کئی مشکلات سے گزرتی ہے۔

ماروی، سندھ کے صحرائے تھر کی لوک داستان عمر ماروی کا کردار ہے جو اپنے وطن سے محبت اور پاک دامنی کے باعث شہرت رکھتی ہے، جبکہ شیریں بلوچستان کے ضلع آواران سے جڑی شیریں فرہاد کی لوک داستان کا کردار  ہے اور لیلیٰ مشہور لوک داستان لیلیٰ مجنوں کا ایک کردار ہے

تاہم ضحیٰ کے والد نے ان کا نام لوک داستان کے کرداروں سے ہٹ کر رکھا۔

اس حوالے سے بات کرتے ضحیٰ نے بتایا: ’جب میں پیدا ہوئی اور میرے والد ہسپتال آئے تو سب لوگ رو رہے تھے اور روتے ہوئے میرے والد کو بتایا کہ آپ کی پانچویں بیٹی ہوئی ہے، تو میرے والد نے مسکرا کر میرا نام ضحیٰ رکھا۔ یہ نام قران شریف کے تیسویں پارے کی سورۃ ضحیٰ سے منسوب ہے، جو ایک مدت تک پیغمبر اسلام حضرت محمد پر وحی کا سلسلہ رکنے اور کفار کی طرف سے آپ کو طعنے دینے کے بعد ان کے غمگین ہونے پر نازل ہوئی۔ ‘

انہوں نے بتایا کہ جب ان کے والد نے ہسپتال میں لوگوں کو غمگین دیکھا تو ان کا نام ضحیٰ رکھا جس کا مطلب ہے روشنی۔ ’ لوگ میرے والد کی پانچ بیٹیاں ہونے پر غمگین تھے مگر میرے والد خوش تھے اور انہوں نے  کبھی بھی اس بات پر افسوس نہیں کیا۔‘

پانچوں بہنوں نے پریزنٹیشن کنوینٹ ہائی سکول راولپنڈی سے پرائمری کی تعلیم حاصل کی، جہاں سے محترمہ بینظیر بھٹو نے بھی تعلیم حاصل کی۔

ضحیٰ نے کہا: ’میں نے اپنے والد سے سیکھا ہے کہ انسان ہمیشہ اپنی کمزوری کو ہی اپنی طاقت بنائے تو کچھ مشکل نہیں ہوتی- لوگوں نے میرے والد سے پانچ بیٹیوں کی پیدائش پر افسوس کا اظہار کیا مگر آج ثابت ہوگیا کہ وہ لوگ غلط تھے۔ آج میرے والد کے پاس طاقت ہے کیونکہ ان کی بیٹیاں با اختیار اور بڑے سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔ آج ہم بہنیں پورے پاکستان کی نمائندگی کرتی ہیں۔

پی ٹی سی ایل کا چھاتی کے سرطان کی آگاہی کے لیے مہم کا آغاز

اسلام آباد(کامرس ڈیسک) پاکستان ٹیلی کمیونکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) نے اپنی سالانہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ماہِ اکتوبر میں چھاتی کے سرطان سے متعلق آگاہی کے لیے ایک ماہ پر محیط مہم کا آغاز کردیا۔دیگر اقدامات کے علاوہ پی ٹی سی ایل کا  ورچؤل کلَب برائے خواتین ایمپلائیز  ’دی پِنک کلَب‘  اپنے عملے کو بریسٹ کینسر سے منسلک مفروضات کے ساتھ ساتھ ذاتی جانچ کے ذریعے ابتدائی مراحل میں تشخیص کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے لیے ایک جامع ڈیجیٹل مہم چلا رہا ہے۔اس ڈیجیٹل مہم کا ایک اہم حصّہ تمام ایمپلائیز کے لیے منعقدہ پینل ڈسکشن تھا جس میں کمپنی کی سینیئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر عاصمہ محفوظ شریک ہوئیں۔ اس ڈسکشن کا مقصد پی ٹی سی ایل ایمپلائیز کے خدشات اور سوالات کا جواب دینا تھا۔ سیشن میں چھاتی کے سرطان کے سدِ باب کے لیے طرزِ زندگی میںتبدیلی اور مدد فراہم کرنے کیلئے گفتگو بھی ہوئی۔

میٹرو کیش اینڈ کیری نیایوارڈ جیت لیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر)میٹرو کیش اینڈ کیری پاکستان کو بیرونی آزادنہ سروے باڈی اور ایچ آر پریکٹیشنرز کی پروفیشنل ایسوسی ایشن ،پاکستان سوسائٹی آف ہیومین ریسورسز اینڈ مینجمنٹ (PSHRM),کی جانب سے کراچی میںمنعقدہ ایک تقریب میں ایوارڈ سے نوازا گیا ہے ۔یہ دوسری مرتبہ ہے کہ میٹرو کیش اینڈ کیری کو ایک سروے کے ذریعے کام کرنے کی بہترین جگہ کے معتبر ایوارڈ سے نوازا گیا ہے،اس سروے کے مطالعے کا مقصد ملازمین کی توقعات،ترغیبات ،مشغولیت اور رجحانات کو اجاگر کرنا ہے ۔اس سروے میںمجموعی طور پر55کمپنیاں شامل تھیںجس میں سے 25فیصد اسکورنگ والی ٹاپ کمپنیوںکو  ایوارڈ سے نوازا گیا جس میںمیٹرو کیش اینڈ کیری بھی شامل ہے ۔ میٹرو پاکستان دنیا کے 35ممالک میںڈیڑھ لاکھ افراد کے ساتھ کام کرنے والے ہول سیل کاروبار کے عالمی سرکردہ پلیئر METRO AG,کا ایک حصہ ہے ۔میٹرو ایک عوامی کاروبار ہے جہاں کاروبار تعلقات کی بنیاد پر قائم ہے ۔میٹرو عالمی سطح پر اپنے ملازمین کو کھلے ،متحرک اور آزمائشی کام کے ماحول میںاپنی صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع فراہم کرتا ہے جس کا مقصد لاکھوں صارفین کو متاثر کرتے ہوئے لوگوںکی صلاحیتوں کو پروان چڑھانا اور ان کی مہارتوںمیںترقی لانا ہے ۔  

تعمیراتی ساز و سامان اور مشینری کی نمائش 14 دسمبر سے کراچی میں ہوگی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) تعمیراتی ساز و سامان اور مشینری کی 15 ویں 3 روزہ بین الاقوامی نمائش 14 تا 16 دسمبر2019 کو کراچی میں ہوگی۔بین الاقوامی نمائش کے منتظمین نے کہا ہے کہ 3 روزہ عالمی تجارتی نمائش میں پاکستان سمیت دیگر ممالک کی کمپنیوں کی شرکت متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ نمائش کا انعقاد 14 سے 16 دسمبر کو ایکسپو سینٹر کراچی میں ہوگا جس میں تعمیراتی سازو سامان اور مشینری کی نمائش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی تجارتی نمائش کے انعقاد سے ملک میں تعمیرات کے شعبے کی ترقی اور قومی صنعت کے فروغ میں مدد ملے گی۔

جننگ فیکٹریز میں کپاس کی2.93ملین گانٹھیں موصول

کراچی (اسٹاف رپورٹر) یکم اکتوبر تک جننگ فیکٹریز میں کپاس کی2.93ملین گانٹھیں موصول ہوئی ہیں۔ پاکستان کاٹن جنررز ایسوسی ایشن کی پندرہ روزہ رپورٹ کے مطابق جننگ انڈسٹریز کو وصول ہونے والی کپاس کی مجموعی گانٹھوں میں سے 2.47ملین گانٹھیں جننگ کے عمل سے گذر رہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق یکم اکتوبر 2019 تک پنجاب سے 1.16 ملین جبکہ سندھ سے 1.7ملین بیلز انڈسٹری کو موصول ہوئی ہیںاور کپاس کی 2ملین بیلز فروخت کی گئی ہیں۔

زرعی شعبہ کوگزشتہ مالی سال کے دوران 1.25 کھرب کے قرضوں کا اجراء

کراچی (اسٹاف رپورٹر) زرعی شعبہ کوگزشتہ مالی سال کے دوران 1.25 کھرب روپے کے قرضے جاری کیے گئے ہیں۔فیڈرل کمیٹی آن ایگری کلچرکے اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال 2018-19 کے دوران زرعی شعبہ کے لیے قرضوں کا ہدف 1.174کھرب روپے مقرر کیا گیا تھا جبکہ اس دوران ہدف سے زائد 1.25کھرب روپے کے زرعی قرضہ جات جاری کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دوران سال 4.012ملین کاشتکاروں کو زرعی قرضے جاری کیے گئے اور کمرشل  خصوصی مائیکرو فنانس اور اسلامی بینکوں سمیت 50 سے زیادہ اداروں کی جانب سے زرعی شعبہ کو قرضے فراہم کیے گئے ہیں۔

تولیہ کی برآمدات میں اگست کے دوران 6.29فیصد اضافہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر) تولیہ کی برآمدات میں اگست کے دوران 6.29فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ادارہ برائے شماریات پاکستان کے اعداد وشمار کے مطاق اگست 2019 کے دوران تولیہ کی برآمدات کا حجم 9.69ارب روپے رہا ہے جبکہ اگست 2018 میں برآمدات کا حجم 9.11ارب روپے رہا تھا۔اس طرح اگست 2018 کے مقابلہ میں اگست 2019 کے دوران تولیہ کی قومی برآمدات میں 58کروڑ روپے یعنی 6.29فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

چینی کی برآمدات میں اگست کے دوران 54.52فیصد کمی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) چینی کی برآمدات میں اگست کے دوران 54.52فیصد کمی ہوئی ہے۔ ادارہ برائے شماریات پاکستان کے اعداد وشمار کے مطابق اگست 2019 کے دوران 836 ملین روپے کی چینی برآمد کی گئی ہے جبکہ اگست 2018 کے دوران چینی کی برآمدات کا حجم 1.84ارب روپے رہا تھا۔اس طرح اگست 2018 کے مقابلہ میں اگست 2019 کے دوران چینی کی ملکی برآمدات میں ایک ارب روپے سے زیادہ یعنی 54.52 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

یکم دسمبر 2019 سے الیکٹرونک ڈیوائس سسٹم کی تنصب لازمی

 کاروباری مراکز کو 30جون 2020تک ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا

کراچی (اسٹاف رپورٹر) فیڈرل بورڈآف ریونیو نے تمام میگا چین اسٹورز، شاپنگ مال، ریسٹورنٹس، کیفے، کافی شاپس، ہوٹلوں، طعام گاہوں اور اسنیک بارز کے لیے یکم دسمبر 2019 سے الیکٹرونک ڈیوائس سسٹم نصب کرنا لازمی قرار دیدیا ہے۔ ایف بی آر کا یہ کمپیوٹرائزڈ سوفٹ ویئر کیش مشینوں سے منسلک ہوگا اور صارفین ایف بی آر کو اپنے ادا کردہ ٹیکس کی جانچ پڑتال کر سکیں گے۔مقام فروخت(پوائنٹ آف سیل)نئے سافٹ ویئر الیکٹرونک ڈیوائس سسٹم (ای ڈی ایس)سے منسلک ہوں گے۔ ممبر پالیسی اور ترجمان ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور کے مطابق سیلز ٹیکس قواعد 2006میں ترمیم کے ذریعہ مذکورہ کاروباری مراکز کو 30جون 2020تک ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔اس کے بعد اسپتالوں اور لیبارٹریز کو اس نظام کے تحت لایا جائے گا۔ تیار ملبوسات، مقامی طور پر تیار ٹیکسٹائل مصنوعات، چمڑے اور مصنوعی اشیا مشروط طور پر کم دام پر فروخت کی جا سکیں گی۔ان اشیا کی خوردہ فراہمی معیاری ریٹ سے مشروط ہوگی۔ مجموعی اشیا کی فراہمی کے سپلائر سسٹم میں ردوبدل کا مرتکب پایا گیا تو وہ دام میں کمی کا حقدار نہیں ہوگا۔ ایف بی آر نے میگا مال میں موجود تمام میگا اسٹورز اور کافی شاپس پر الیکٹرونک ڈیوائس/ سوفٹ ویئر نصب کرنے کی ہدایت کی ہے اور الیکٹرونک انوائس سسٹم متعارف کرانے کے لیے کہا ہے۔ تمام شاخیں اور مقام فروخت ایف بی آر کے کمپیوٹرائزڈ نظام سے منسلک ہوں گے۔ سیلز ٹیکس رولز 2006میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیاہے۔ایف بی آر نے درجہ اول کے تمام خوردہ فروشوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے تمام مقامات فروخت کو بورڈ کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم سے مربوط کر لیں۔

سمندری غذا کی برآمدات میں 23.09فیصد اضافہ

 جولائی اور اگست کے دوران  36.393ملین ڈالر زرمبادلہ کمایا گیا

کراچی (اسٹاف رپورٹر)  رواں مالی سال کے دوران سمندری غذا کی برآمدات میں 23.09فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ادارہ برائے شماریات پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق جاری مالی سال میں جولائی اور اگست 2019 کے دوران سمندری غذا کی برآمدات سے 36.393ملین ڈالر زرمبادلہ کمایا گیا ہے جبکہ جولائی اور اگست 2018 میں برآمدات کا حجم 29.565 ملین ڈالر رہا تھا۔اس طرح گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں جاری مالی سال کے ابتدائی دو ماہ کے دوران سمندری غذا کی قومی برآمدات میں 6.828ملین ڈالر یعنی 23.09 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پی بی ایس کے مطابق بالحاظ وزن برآمدات میں 32.20 فیصد اضافہ ہوا ہے اور رواں مالی سال 2019-20 کے پہلے دو ماہ کے دوران 16ہزار 652 میٹرک ٹن سمندری غذائیں برآمد کی گئی ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران برآمدات کا حجم 12ہزار 596میٹرک ٹن رہا تھا۔ اس طرح جولائی اگست 2018 کے مقابلہ میں جولائی اگست 2019 کے دوران بالحاظ وزن سمندری غذا کی برآمدات میں 4ہزار 56میٹرک ٹن یعنی 32 فیصد سے زیادہ کا نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔

فی تولہ سونے کی قیمت میں850، دس گرام میں746روپے کی کمی

 صرافہ مارکیٹ میں چاندی کی فی تولہ قیمت اوردس گرام قیمت میںاستحکام رہا

کراچی (اسٹاف رپورٹر)بین الاقوامی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں23ڈالرکی نمایاں کمی ، جس کے نتیجے میں مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی فی تولہ سونا850روپے سستاہوگیا۔آل کراچی صراف اینڈجیولرزایسوسی ایشن کے مطابق جمعہ کوبین الاقوامی گولڈ مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں23ڈالرکی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی،جس کے نتیجے میں فی اونس سونے کی قیمت1507ڈالرسے گھٹ کر1484ڈالرہوگئی ۔آل کراچی صراف اینڈجیولرزایسوسی ایشن کے مطابق کراچی،حیدرآباد، سکھر، ملتان، فیصل آباد، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میںفی تولہ سونے کی قیمت میں850روپے اور10گرام قیمت میں746روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی،جس کے نتیجے میںفی تولہ سونے کی قیمت87450روپے سے گھٹ کر86600روپے اوردس گرام سونے کی قیمت74974روپے سے گھٹ کر74228روپے ہوگئی ۔جمعہ کو چاندی کی فی تولہ قیمت اوردس گرام قیمت میںاستحکام رہا،جس کے نتیجے میںچاندی کی فی تولہ قیمت1050.00روپے اوردس گرام چاندی کی قیمت900.00روپے پرمستحکم رہی۔

اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالرکی قیمت میں 10پیسے کی کمی

انٹربینک میں  ڈالرکی قیمت میں9پیسے کااضافہ ریکارڈ کیا گیا

کراچی (اسٹاف رپورٹر)اوپن کرنسی مارکیٹ میںپاکستانی روپے کے مقابلے میںامریکی ڈالرکی قیمت میں مزید10پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی انٹربینک مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالرکی قیمت میں9پیسے کااضافہ اور اوپن مارکیٹ میں10پیسے کی مزید کمی ریکارڈ کی گئی۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جمعہ کوانٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالرکی قیمت میں9پیسے کااضافہ ریکارڈ کیا گیا،جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید156.08روپے سے بڑھ کر156.17روپے اورقیمت فروخت156.18روپے سے بڑھ کر156.27روپے ہوگئی۔اوپن کرنسی مارکیٹ میںپاکستانی روپے کے مقابلے میںامریکی ڈالرکی قیمت میں مزید10پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی،جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید155.90روپے سے گھٹ کر155.80روپے اورقیمت فروخت156.40روپے سے گھٹ کر156.30روپے ہوگئی۔یوروکی قیمت میں خرید10پیسے اورقیمت خریدمیں50پیسے جبکہ برطانوی پائونڈ کی قیمت میں4.20روپے کااضافہ ریکارڈکیا گیا،جس کے نتیجے میں باالترتیب یوروکی قیمت خرید171.70روپے سے بڑھ کر171.80روپے اورقیمت فروخت171.30روپے  سے بڑھ کر173.80روپے جبکہ برطانوی پائونڈکی قیمت خرید190.80روپے سے بڑھ کر195.00روپے اورقیمت فروخت192.80روپے سے بڑھ کر197.00روپے ہوگئی۔فاریکس رپورٹ کے مطابق سعودی ریال کی قیمت 10پیسے کی کمی اوریواے ای درہم کی قیمت میں استحکام رہا،جس کے نتیجے میں باالترتیب سعودی ریال کی قیمت خرید41.50روپے سے گھٹ کر41.40روپے اورقیمت فروخت41.80روپے سے گھٹ کر41.70روپے جبکہ یواے ای درہم کی قیمت خرید42.50روپے اورقیمت فروخت42.80روپے پرمستحکم رہی۔جمعہ کوچینی یوآن کی قیمت میں استحکام رہا،جس کے نتیجے میں چینی یوآن کی قیمت خرید22.20روپے اور قیمت فروخت23.20روپے پرمستحکم رہی۔

عوام کو غریب کر کے معیشت مستحکم نہیں کی جا سکتی، مرتضیٰ مغل

 عوام خریداری نہیں کررہے جس سے کارخانے بند ہو رہے ہیں
نجی شعبہ موجودہ شرح سود کے بوجھ تلے دب کر ختم ہو رہا ہے

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ عوام کی آمدنی کم کر کے معیشت کو مستحکم کرنے کی کوشش کرنے والے ماہرین خود فریبی میں مبتلا ہیں۔ بجلی گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اور ٹیکس بڑھانے سمیت مختلف اقدامات سے عوام سے ان کی خون پسینے کی کمائی چھین کر کنگال کیا جا رہا ہے جو ایک ناکام پالیسی ہے۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے ایک بیان میں کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے بنیادی ضروریات پوری نہیں ہو رہیں تو عوام دیگر اشیاء کی خریداری کیسے کرے۔ عوام اشیائے ضروریہ کے علاوہ کسی چیز کی خریداری نہیں کررہے ہیں اس لیے فیکٹریوں میں تیار ہونے والا سامان فروخت نہیں ہورہا جس سے کارخانے پیداوار کم یا بند کر کے ملازمین کو فارغ کر رہے ہیں جس سے ملک میں بے روزگاری اور بے چینی بڑھ رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کی کاروباری برادری مقامی منڈی پر انحصار کرتی ہے کیونکہ تین سو ارب ڈالر کی معیشت کی برآمدات صرف انیس ارب ڈالر ہیں یعنی صنعتی زرعی اور خدمات کے شعبوں کو مقامی منڈی نے ہی قائم رکھا ہوا ہے جسے آئی ایم ایف کی ہدایت پر کمزور کیا جا رہا ہے۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ موجودہ شرح سود سے صرف حکومت اورکمرشل بینکوں کو فائدہ ہو رہا ہے جبکہ دیگر شعبوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ اس شرح سود میں پاکستان تو کیا امریکا یا چین کے بزنس مین بھی کاروبار نہیں چلا سکتے ہیں۔شرح سود کو کم کرنا بہت ضروری ہو گیا ہے۔موجودہ پالیسیوں کی وجہ سے حکومت کو جلد ہی دوبارہ آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکٹانا پڑ سکتا ہے۔

ایف بی آر اور کسٹم کی کارروائیوں کیخلاف تاجروں کی احتجاج کی دھمکی

 چھاپا مار کارروائیوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو سڑکوں پر نکل آئیں گے ، الیاس میمن
طارق روڈ پر جیولرز کی دکانوں پر کارروائیوں کے بعد تاجر برادری میں خوف کی صورتحال
 طارق روڈ ٹریڈرز الائنس کے صدر الیاس میمن کی زیر صدارت تاجروں کا اجلاس، عبدالصمد خان،سلیم انڑ،ادریس میمن، ناصر محمود ،شکیل چائولہ سمیت دیگر تاجر رہنماؤں کی شرکت

کراچی (اسٹاف ر پورٹر )طارق روڈ پر جیولرز کی دکانوں پر ایف بی آر اور کسٹم کی کارروائیوں کے بعد تاجر برادری میں خوف کی صورتحال، تاجروں نے احتجاج کی دھمکی دے دی۔صدر طارق روڈ ٹریڈرز الائنس الیاس میمن کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے نام پر چھاپا مار کارروائیوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو سڑکوں پر نکل آئیں گے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایف بی آر اور محکمہ کسٹم کی جانب سے طارق روڈ پر جیولرز کی دکانوں پر چھاپے مار کارروائیوں کے بعد طارق روڈ ٹریڈرز الائنس کے صدر الیاس میمن کی زیر صدارت تاجروں کا اجلاس ہوا ۔جس میں عبدالصمد خان،سلیم انڑ،ادریس میمن، ناصر محمود ،شکیل چائولہ سمیت دیگر تاجر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس موقع پر طارق روڈ ٹریڈرز الائنس کے صدر الیاس میمن نے کہا کہ ایف بی آر اور کسٹم حکام کی جانب سے جیولرز کی دکانوں پر چھاپوں کے بعد تاجر برادری میں خوف کی صورتحال ہے ،ایک طرف تاجروں کو پریشان نہ کرنے کا اعلان کیا جاتاہے تو دوسری طرف دکانوں پر چھاپے مارے جارہے ہیں جس سے ٹیکس ادا کرنے والے تاجروں میں شدید بے چینی پیدا ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلا جواز چھاپوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو ایف بی آر اور کسٹم کے دفاتر کے باہر احتجاج کریں گے، کرپٹ بیوروکریسی تاجر برادری سے لوٹ مار کرنے کے لیے اب چھاپا مار کارروائیاں کرکے تاجروں میں خوف کی صورتحال پیدا کرنا چاہتی ہے جو تاجر برادری کسی صورت میں برداشت نہیں کرے گی اور مجبور ہوکر احتجاج کا راستہ اختیار کرے گی۔

کپاس کی بہتر پیداوار اشد ضروری ہے، ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ

 پاکستان دنیا میں کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں پانچویں نمبر پر ہے

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ٹیکس ٹاکس انٹرنیشنل کے زیر اہتمام کاٹن کونسل انٹرنیشنل، ایس پی جی پرنٹس اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تعاون سے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن ورلڈ کاٹن ڈے کے موقع پر کراچی میں ایک روزہ سیمینار کا اہتمام کیا گیاجس کا موضوع ’’کاٹن اور اس کے معاشی و معاشرتی اثرات‘‘ تھا۔ سیمینارکی صدارت ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ نے کی۔مہمان مقررین میں ویلیم بیٹن ڈورف (ڈائریکٹر کاٹن کونسل انٹرنیشنل، امریکا)، صدر ایف پی سی سی آئی انجینئر دارو خان اچکزئی، مظہر مرزا(کاٹن کونسل انٹرنیشنل، امریکا)، سُنگ با(Cung Ba)، ویتنام، کم جورن چیون چوچت (تھائی لینڈ)، طارق محمود (پاک کویت گروپ اور یوسف فرید (ٹیکس ٹاکس انٹرنیشنل) شامل تھے۔ مرزا اختیار بیگ نے صدارتی خطاب میں کہا کہ پاکستان دنیا میں کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں پانچویں نمبر پر ہے اور ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتا ہے لیکن اس کے باوجود ہماری انڈسٹری کپاس اور اس سے تیار کردہ مصنوعات میں دنیا میں بہت پیچھے ہے۔عالمی مسابقت کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں کپاس کی بہتراور معیاری پیداوار پر توجہ دینی ہوگی۔ مہمان مقررین نے بین الاقوامی تجارت میں ’’کاٹن اور اس کے معاشی و معاشرتی اثرات‘‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں لیبر بہت سستی ہے اور پاکستان خطے میں کپاس سے پیدا شدہ مصنوعات کا بہت بڑا مرکز بن سکتا ہے۔اس مقصد کے لیے پاکستانی صنعت کاروں کو جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لینا ہوگا تاکہ کپاس کی کم خرچ لیکن زیادہ بہتر اور معیاری پیداوار حاصل کر سکیں۔یوسف فرید نے خطبہء استقبالیہ میں مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ کپاس نقد آور فصل ہے اوراس سیمینار کا مقصد کپاس کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ شعور اجاگر کرنا ہے تاکہ ہمارے کسان اور صنعت کار عالمی تقاضوں اورمسابقت کا سامنا کر سکیں۔سیمینار میں ملکی و غیر ملکی مندوبین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کے اختتام پر ایوارڈ تقسیم کیے گئے اور کیک بھی کاٹا گیا۔

ایف پی سی سی آئی میں عالمی دن پر تقریب

35فیصد پاکستانی مختلف  ذہنی امراض میں مبتلا ہیں،ماہرین

کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں 35فیصد افراد مختلف ذہنی امراض میں مبتلا ہیں، ان امراض کی بڑی وجوہات میں ناکافی نیند، غیر متوازن غذا اور ورزش نہ کرنا شامل ہیں، دنیا میں ہر سال ذہنی امراض کی وجہ سے 8لاکھ سے زائد خودکشیاں ہوتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین ذہنی امراض نے وفاق ایوان ہائے صحت و تجارت ( ایف پی سی سی آئی) میں عالمی یوم ذہنی صحت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کا اہتمام ایف پی پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے کسٹم  نے  کیا تھا۔ تقریب  سے خطاب کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی  کے صدر دارو خان اچکزئی  نے کہاکہ دنیا میں سب سے زیادہ ذہنی امراض کی دوائیں فروخت ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تاجر برادری کی جانب سے اپنی نوعیت کا یہ پہلا پروگرام ہے اور آئندہ بھی صحت کے حوالے سے آگاہی تقریبات کا انعقاد ہوتا رہے گا۔ تقریب کے منتظم ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر اسٹینڈنگ کمیٹی  برائے کسٹم کے سربراہ محمد ارشد جمال نے اپنے خطاب میں کہاکہ ذہنی امراض کی بڑی وجہ ڈپریشن ہے، معاشرے میں تبدیلی لانے کے لیے ہمیں اپنے رویوں کو تبدیل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ یہ کہنا غلط نہیں کہ ایک مسکراہٹ  معاشرے میں مثبت تبدیلی لاسکتی ہے، ہمیں روزمرہ کے معاملات میں برداشت سے کام لینا ہوگا اور اپنی قوت برداشت بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہر اسکول میں ایک ماہر امراض صحت کو متعین کیاجائے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سندھ مینٹل ہیلتھ اتھارٹی کے کنسلٹنٹ  ڈاکٹر محمد سلیمان اوتھو نے کہاکہ سندھ وہ واحد صوبہ ہے جہاں مینٹل ہیلتھ اتھارٹی کا قیام عمل میں آیا ہے،ہماری کائوشوں سے خودکشیوں کی شرح کم ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم ایسی پالیساں مرتب کررہے ہیں جس  سے  صورتحال میں مزید بہتری آئی گی۔ماہرا مراض ذہنی صحت ڈاکٹر ہیرا لال لوہانہ نے کہاکہ پاکستان میں اس وقت ہر تین میں سے ایک شخص یا 35فیصد افراد مختلف ذہنی امراض میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے ذہنی امراض کی  مختلف وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ناکافی نیند، غیر متوازن غذا اور ورزش نہ کرنے سے لوگ ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں اور آگے چل کر یہ ڈپریشن مختلف ذہنی امراض کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا میں خودکشی کی سب سے بڑی وجہ ڈپریشن ہے، اس وقت ہر سال دنیا میں مختلف ذہنی امراض میں مبتلا 8لاکھ سے زائد افراد خودکشی کرتے ہیں۔ جناح اسپتال کے ڈاکٹر سہیل سہتو نے کہاکہ لوگوں کو ذہنی امراض میں مبتلا کرنے میں الیکٹرانک میڈیا کے ٹاک شوز کا بھی بڑا ہاتھ ہے،جن سے لوگ مایوسی اور ڈپریشن کا شکار ہورہے ہیں۔ آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی نیورو سرجن انیلا دربار نے کہاکہ دنیا بھر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ خودکشیوں کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے، خودکشیاں کرنے والوں میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہیں، اہم وجوہات میں خراب معاشی حالات اور گھریلو تنازعات شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں خودکشی کرنے والوں میںسے 90فیصد افراد کی عمر 30سال سے کم ہوتی ہے۔ تقریب سے ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ، ڈاکٹر وجاہت قاضی، ڈاکٹر فضایاسمین ، محمد مسلمین اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ 

جوڑیا بازار کے تاجروںکا کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی

وزیراعظم کشمیر پر عالمی رائے عامہ ہموار کریں،انیس مجید،ملک ذوالفقار
کشمیریوں سے لاتعلق نہیں رہ سکتے،کشمیر کی آزادی سے ہی پاکستان مستحکم ہوگا،ندیم اعوان

کراچی (اسٹاف رپورٹر)دالوں،چاول،چینی، مصالحہ جات،گندم و دیگر اجناس کے تھوک تاجروں،درآمدکنندگان وبرآمدکنندگان کی نمائندہ کراچی ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن(کے ڈبلیو جی اے)کے تحت مرکزی دفتر جوڑیا بازار میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور کشمیر کمیٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ مظلوم کشمیریوں کو بھارت کے انسانیت سوز مظالم سے نجات دلانے کے لیے رائے عامہ ہموار کی جائے گی۔ بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ ناقابل برداشت ہے۔ حکومت پاکستان مسلم ممالک کو ساتھ ملاکر آزادی کشمیر کے لیے عالمی رائے عامہ ہموار کرے۔ کشمیر کے لیے اسلامی ممالک کے سربراہان کا اجلاس بلایا جائے اور سفارتی سطح پر کوششیں مزید تیز کی جائیں۔ پاکستانی قوم کشمیریوں کے شانہ بشانہ ہے۔ کراچی ہول سیل مارکیٹ کی تاجر برادری کشمیریوں کو فراموش نہیں کرے گی۔ان خیالات کا اظہار کے ڈبلیو جی اے کے سرپرست اعلیٰ انیس مجید، چیئرمین ملک ذوالفقار علی، کشمیر کمیٹی سندھ کے نائب صدر احمد ندیم اعوان، کشمیر کمیٹی اولڈ سٹی ایریا کے صدر محمد حسن خان، جوڑیا بازار کے صدر محمد شفقت، حافظ محمد امجد، محمد مہدی، ثنائاللہ بھٹی، ایسو سی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین راجہ آسرمل، وائس چیئرمین عبدالر حمن آکبانی، جنرل سیکرٹری زاہد علی بخاری، جوائنٹ سیکرٹری آصف شیخ، فنانس سیکرٹری حاجی حنیف باوانی، ممبر منیجنگ کمیٹی عبدالرحمن قریشی، عارف یوسف و دیگر نے کیا۔ کراچی ہول سیل گروسرس ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ انیس مجید نے کہا کہ مظلوم کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ بھارت بزور قوت کشمیر کو خود میں ضم کرنا چاہتا ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے سفارتی سطح پر کشمیریوں کا مقدمہ لڑا، لیکن یہ کوششیں ناکافی ہیں۔ وزیر اعظم  اسلامی ممالک کے سربراہان کا اجلاس بلاکر کشمیر پر عالمی رائے عامہ ہموار کریں۔ چیئرمین ملک ذوالفقار علی نے کہا کہ ہم ہر سطح پر کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ کشمیریوں کو کسی صورت فراموش نہیں کریں گے۔ کشمیر کمیٹی سندھ کے نائب صدر احمد ندیم اعوان نے کہا کہ کشمیری استحکام پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہم کشمیریوں سے کسی صورت لاتعلق نہیں رہ سکتے۔ کشمیر کی آزادی سے ہی پاکستان مستحکم ہوگا۔کشمیر کمیٹی اولڈ سٹی ایریا کے صدر محمد حسن خان نے کہا کہ پاکستانی قوم افواج پاکستان اور کشمیریوں کے شانہ بشانہ ہے۔ ذاتی یا سیاسی مفادات کے لیے ملک میں انتشار پھیلانے کی بجائے استحکام پاکستان اور کشمیر کی آزادی کے لیے کردار ادا کریں۔اس موقع پر استحکام پاکستان اور مظلوم کشمیریوں کے لیے دعا بھی کی گئی۔

ڈیجیٹل اصلاحات نے کمپنیوں کی رجسٹریشن کو آسان اور تیز بنا دیا

ستمبر 2019میں ایک ہزار تین سو بانوے نئی کمپنیاں رجسٹر ڈ کی گئیں

 کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی ڈیجیٹل اصلاحات نے کمپنیوں کی رجسٹریشن، پوسٹ انکارپوریشن کمپلائنس اور فیسوں کی ادائیگیوں کے طریقہ کار کو آسان اور تیز بنا دیا ہے۔ ستمبر 2019 میں ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہونے والی کمپنیوں میں سے  96فیصد کمپنیوں نے آن لائن رجسٹریشن حاصل کی جبکہ  50فیصد کمپنیوں کی رجسٹریشن کا عمل ایک دن کے اندر اندر مکمل کیا گیا۔  قابل ذکر بات یہ ہے کہ 85  غیر ملکی سرمایہ کاروں نے  ایس ای سی پی کی آن لائن سروس کے ذریعے بیرون ملک سے ہی اپنی کمپنیوں کی رجسٹریشن مکمل کر لی۔ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے ستمبر 2019میں ایک ہزار تین سو بانوے نئی کمپنیاں رجسٹر کیں۔ نئی رجسٹریشن کے بعد ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی کل  تعداد 105,407ہو گئی ہے۔کمپنیوں کی رجسٹریشن میں اضافہ ایس ای سی پی کی جانب سے ملک میں کاروباری آسانیوں کے لیے کیے گئے اقدامات اور اصلاحات کا نتیجہ ہے۔ستمبر میں رجسٹر ہونے والی کمپنیوں میں  69فی صد پرائیویٹ لمیٹڈ، 27 فی صد سنگل ممبرجبکہ 4  فی صد میں پبلک ان لسٹڈ،ٹریڈ آرگنائزیشنز،غیر ملکی کمپنیاں اور لمیٹڈ لائیبلٹی پارٹنرشپ اور غیر منافع بخش ایسوسی ایشنز شامل ہیں۔ستمبر کے مہینے کے دوران،51 نئی کمپنیوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی۔ ان  کمپنیوں کے سرمایہ کاروں کا تعلق چین،ڈنمارک، جرمنی، ہانگ کانگ،جاپان،جنوبی کوریا،ملائیشیا،نیدر لینڈ،نائجیریا،پولینڈ،جنوبی افریقہ، سوئزر لینڈایران،اٹلی، جنوبی کوریا، ترکی،متحدہ عرب امارات،برطانیہ،امریکہ اور یمن سے ہے۔سب سے زیادہ کمپنیاں ٹریڈنگ کے شعبے میں رجسٹرڈ ہوئیں جن کی تعداد 239ہے،تعمیرات میں  173، انفرمیشن ٹیکنالوجی میں  148،سیرو سیاحت میں 79،رئیل ا سٹیٹ میں 54، خوراک و مشروبات میں52،تعلیم میں 48، انجینئرنگ اور ٹیکسٹائل میں 38، کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ میں  37،مارکیٹنگ اور ڈویلپمنٹ میں 32، ٹرانسپورٹ میں 24، ہیلتھ کئیر میں اور ادویہ سازی میں 21، مواصلات میں  20،لاگنگ میں 17، کیمیکل میں 16،آٹو اینڈ الائیڈ،کاسمیٹکس  اوراسٹیل اور الائیڈ میں 15،بجلی کی پیداوار میں تیرہ،براڈ کاسٹنگ اور ٹیلی کاسٹنگ میں 12اور جبکہ بقیہ 92کمپنیاں دیگر شعبوں میں رجسٹرڈ ہوئیں۔503 کمپنیاں اسلام آباد میں رجسٹرڈ ہو ئیں اس کے بعد بالترتیب لاہور اور کراچی میں 413 اور 247 کمپنیاں رجسٹر ڈ کی گئیں۔ پشاور، ملتان، فیصل آباد، گلگت بلتستان،کوئٹہ اور سکھر میں بالترتیب 78,69,40,28 اور 2کمپنیاں رجسٹر ہوئیں۔ایس ای سی پی کی ای سروس کے ذریعے،کمپنی رجسٹریشن کروانے کی جانب پہلا قدم ہے۔کمپنی کے نام کی ریزرویشن،رجسٹریشن کی درخواست،چیف ایگزیکٹو کا تقرر اب ضم کر دیے گئے ہیں۔ایس ای سی پی کی ای سروس کے ذریعے کمپنی رجسٹریشن کا  ساراعمل  آن لائن کیا جا سکتا ہے۔کمپنی رجسٹریشن کا عمل  بھی آسان بنا دیا گیا ہے۔مزید یہ کہ،ایس ای سی  پی  کی ای سروسز پورٹل  کے براؤزرز کی مطابقت  میں بہتری لائی گئی  ہے۔

بجلی کی عدم فراہمی سے صنعتکاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے،میاں زاہد حسین

ماربل سٹی کو بہتر بنانے سے روزگار میںاضافہ ہو گا،صدر بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت خیبر پختونخواہ کے شہر رسالپور میں واقع ماربل سٹی کی حالت زار کا نوٹس لے کر اصلاح احوال کرے تاکہ نجی شعبہ اس میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کر کے زرمبادلہ اور روزگار کی صورتحال میں بہتری لا سکے۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان ا سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی (پاسڈیک) نے 2009 میں رسالپورمیں185 ایکڑ پر ماربل سٹی بنانے کے منصوبے کا اعلان کیا اور مارکیٹ ریٹ سے چار گنا قیمت پر 199 پلاٹ بیچ ڈالے۔پلاٹ خریدنے والے سرمایہ کاروں کو ڈیڑھ سال میں تمام سہولیات سمیت پلاٹوں کا قبضہ دینے کی یقین دہانی کروائی گئی جس پر دس سال گزرنے کے باوجود عمل درآمد نہیں کیا جا سکا ہے۔پاسڈیک نے ابھی تک منصوبے کے مطابق ترقیاتی کام نہیں کروائے جبکہ بجلی، سیوریج، سڑکوں کا جو کام کیا گیا ہے اس کا حال بھی برا ہے۔انھوں نے کہا کہ ماربل سٹی کی ناگفتہ بہ صورتحال کے باوجود 35 فیکٹریاں مکمل کی جا چکی ہیں،30 زیر تعمیر ہیں جبکہ باقی ماندہ سرمایہ کار پاسڈیک کے وعدے کے مطابق ماربل سٹی کے بجلی گھر کی تکمیل کے بعد فیکٹریاں لگائیں گے کیونکہ انھیں جوبجلی دی گئی ہے اس پر آبادی کے دبائو کی وجہ سے سپلائی میں تعطل روزمرہ کامعمول ہے۔ سرمایہ کار نئے بجلی گھر کے منتظر ہیں تاکہ انھیں پیداوار کے دوران لوڈ شیڈنگ اور دیگرمسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے مگر پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کو ماربل سٹی انتظامیہ کی جانب سے رقم کی عدم ادائیگی کی وجہ سے تا حا ل بجلی فراہم نہیں کی جا سکی اور سرمایہ کار پاسڈیک کو تمام واجبات پیشگی ادا کرنے کے باوجود بجلی سے محروم ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ماربل سٹی کو جدید خطوط پر استوار کرنے سے کم از کم 6 ارب روپے کی سرمایہ کاری، روزگار، محاصل اور برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا اس لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں صورتحال بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں ماربل کے 30 ارب ٹن کے ذخائر موجود ہیں مگر پیداوار کم اور برآمدات نہ ہونے کے برابر ہیںجسے توجہ دے کر بڑھایا جا سکتا ہے جس سے لاکھوں افراد کو روزگار بھی ملے گا۔ملکی حالات نے ماربل سیکٹر کو بھی متاثر کیا ہے جبکہ کھدائی کے قدیمی طور طریقوں کی وجہ سے ستر فیصد ماربل ضائع ہو جاتا ہے جسے بچانے کے لیے حکومت کو ٹریننگ سینٹر قائم کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت اس شعبہ کی ترقی کی راہ میں حائل محصولاتی اور غیر محصولاتی رکاوٹیں دور کرے اور نا اہل سرکاری افسران کا احتساب کیا جائے ۔

پاکستان اسٹاک میں تیزی :59.05فیصد حصص کی قیمتوں میں اضافہ

مارکیٹ کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس447.99  اضافے سے34475.69پوائنٹس پر بند
سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت بڑھ کر67کھرب71ارب13کروڑ44لاکھ32ہزار982روپے ہوگئی

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا تسلسل جاری کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعہ کو بھی اتارچڑھائو کے بعدزبردست  تیزی رہی اورکے ایس ای100انڈیکس کی 34100،34200،34300اور34400 کی نفسیاتی حدیں بحال ہوگئیں۔تیزی کے نیتجے میںسرمایہ کاری مالیت میں مزید59ارب53کروڑ روپے سے زائدکااضافہ ،کاروباری حجم گذشتہ روزکی نسبت9.76فیصدزائد جبکہ59.05فیصد حصص کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔حکومتی مالیاتی اداروں، مقامی بروکریج ہائوس سمیت دیگرانسٹی ٹیوشنز کی جانب سے ٹیلی کام،توانائی،فوڈز،بینکنگ،سیمنٹ،اسٹیل اورکیمیکل سیکٹر سمیت دیگرمنافع بخش سیکٹرمیں سرمایہ کاری کے باعث کاروبار کا آغاز مثبت زون میں ہوا،ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر کے ایس ای 100انڈیکس34690پوائنٹس کی بلندسطح پر بھی دیکھا گیاتاہم فروخت کے دبائو اور پرافٹ ٹیکنگ کے سبب کے ایس ای100انڈیکس مذکورہ سطح پر براقرارنہ رہ سکاتاہم تیزی کا تسلسل سارا دن جاری رہا۔مارکیٹ کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس447.99پوائنٹس اضافے سے34475.69پوائنٹس پر بندہوا۔جمعہ کومجموعی طورپر403کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا،جن میں سے238کمپنیوں کے حصص کے بھاؤمیں اضافہ،149کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں کمی جبکہ16کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں استحکام رہا۔سرمایہ کاری مالیت میں59ارب53کروڑ48لاکھ94ہزار382روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت بڑھ کر67کھرب71ارب13کروڑ44لاکھ32ہزار982روپے ہوگئی۔جمعہ کومجموعی طور پر28کروڑ71 لاکھ690 شیئرزکاکاروبارہوا،جوجمعرات کی نسبت2کروڑ55لاکھ39ہزار470شیئرززائدہیں۔قیمتوں کے اتارچڑھاؤ کے حساب سے رفحان میظ کے حصص سرفہرست رہے ،جس کے حصص کی قیمت310.00روپے اضافے سے6510.00روپے اوریونی لیور فوڈزکے حصص کی قیمت291.42روپے اضافے سے6119.97روپے پر بند ہوئی۔نمایاں کمی نیسلے پاکستان کے حصص میں ریکارڈکی گئی،جس کے حصص کی قیمت155.00روپے کمی سے5365.00روپے اورگیٹرون انڈسٹری کے حصص کی قیمت23.00روپے کمی سے437.00روپے ہوگئی ۔جمعہ کوورلڈٹیلی کام کی سرگرمیاں3کروڑ8لاکھ19ہزار500شیئرز کے ساتھ سرفہرست رہیں،جس کے شیئرزکی قیمت اتارچڑھائو کے بعد1.11روپے پر مستحکم اورلوٹے کیمیکل کی سرگرمیاں1کروڑ91لاکھ11ہزارشیئرزکے ساتھ دوسرے نمبر پر رہیں،جس کے شیئرزکی قیمت7پیسے اضافے سے16.07روپے ہوگئی۔جمعہ کوکے ایس ای30انڈیکس273.86پوائنٹس اضافے سے16237.38پوائنٹس،کے ایم آئی30انڈیکس853.28پوائنٹس اضافے سے55326.86پوائنٹس جبکہ کے ایس ای آل شیئر انڈیکس220.01پوائنٹس اضافے سے24794.59پوائنٹس پربندہوا ۔ 

کپاس کی پیداوار میں کمی ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، شاہد رشید بٹ

 ٹیکسٹائل سیکٹر کو تباہی سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں، سابق صدر  اسلام آباد چیمبر
  ٹیکسٹائل، فوڈ پروڈکشن، مشروبات، تمباکو، پٹرولیم، کیمیکل اور ادویات کے شعبے تنزل کا شکار ہیں

اسلام آباد(کامرس ڈیسک) اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ کپاس کی پیداوار میں زبردست کمی ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والے ٹیکسٹائل سیکٹر کو تباہی سے بچانے کے لیے کم از کم پچاس لاکھ گانٹھ کپاس کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دی جائے تاکہ کپاس کی کمی سے صورتحال بگڑنے نہ پائے۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ا مسال کپاس کی پیداوار میں 33فیصد کمی کا امکان ہے یعنی اس کی پیداوار ڈیڑھ کروڑ گانٹھ سے کم ہو کر ایک کروڑ گانٹھ رہ جائے گی جس سے لاکھوں کاشتکار اور ٹیکسٹائل جو ملک کا سب سے بڑا برآمدی شعبہ ہے بری طرح متاثر ہو گا۔برآمدی ہدف حاصل کرنے کے لیے کم از کم پانچ لاکھ گانٹھ درآمد کرنا ہوں گی جس پر ڈیڑھ ارب ڈالر خرچہ آئے گا تاہم اگر ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت نہ دی گئی تو اخراجات اور کاروباری لاگت میں اضافہ ہو گا جس سے پیداوار اور برآمدات متاثر ہوں گے۔ٹیکسٹائل سیکٹر کے علاوہ کپاس کے کاشتکاروں کی بحالی کے لیے بھی اقدامات کی ضرورت ہے جنھیں بھاری نقصان ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ ایک طرف کروڑوں افراد کو روزگار فراہم کرنے والے ٹیکسٹائل سیکٹر کا مستقبل دائو پر لگا ہوا ہے جبکہ دوسری طرف بیوروکریسی کپاس کی پیداوار میں تیس لاکھ گانٹھ کے اضافہ کا بے بنیاد دعویٰ کر رہی ہے۔بڑی صنعتوں کی صورتحال میں بھی بہتری آنے کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بڑی صنعتوں بشمول ٹیکسٹائل، فوڈ پروڈکشن، مشروبات، تمباکو، پٹرولیم، کیمیکل اور ادویات کے شعبے تنزل کا شکار ہیں۔انھوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کی پیداوار کی طلب میں کمی آئی  جس کی وجہ سے ملازمین کو فارغ کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جبکہ نے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ میں اسی ارب روپے کے اضافہ پر تالیاں بجائی جا رہی ہیں جو اونٹ کے منہ میں زیرے سے بھی کم ہے۔

سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کے مجموعی ماحول میں بہتری آئی ہے، برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر

  بزنس کے حوالے سے پاکستان کی بین الاقوامی درجہ بندی میں بہتری خوش آئند ہے، مائیک نیتھاوریناکیس
 برطانوی سرمایہ کاروں کے لیے  سیاحت، زراعت، خدمات اور دیگر شعبوں میں مواقع موجود ہیں، صدر کاٹی

کراچی( اسٹاف رپورٹر ) کراچی میں متعین برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر مائیک نیتھاوریناکیس نے کہا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا مجموعی ماحول بہتر ہورہا ہے، پاکستان میں کام کرنے والی برطانوی کمپنیاں منافع میں ہیں، ہم دونوں ممالک کے مابین تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبے میں تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے دورے کے موقع پر ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر کاٹی کے صدر شیخ عمر ریحان، سینیٹر عبدالحسیب خان، سی ای او کائٹ زبیر چھایا، کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے سفارتی امور مسعود نقی، سینئر نائب صدر کاٹی محمد اکرام راجپوت اور نائب صدر سید واجد حسین نے ڈپٹی ہائی کمشنر کا خیر مقدم کیا ۔کاٹی کے سابق صدور دانش خان، فرخ مظہر، فرحان الرحمن، جوہر قندھاری، احتشام الدین، طارق ملک،ندیم خان اور دیگر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر مائیک نیتھاوریناکیس نے کہا کہ پاکستان اور بالخصوص کراچی کی سیکیورٹی کی صورت حال میں غیر معمولی مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول میں بھی بہتری آرہی ہے اور حال ہی میں ایز آف ڈوئنگ بزنس کے حوالے سے پاکستان کی بین الاقوامی درجہ بندی بھی بہتر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی برطانوی کمپنیاں دہائیوں سے پاکستان میں کامیابی سے کام کررہی ہیں اور کئی مرتبہ پاکستان میں ان کا منافع خطے کے دیگر ممالک سے نسبتاً زائد ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ اپنے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے اور اس کے لیے باہمی تجارت میں اضافے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گرتی ہوئی برآمدات اور بڑھتی ہوئی درآمدات کے چیلنج کا سامنا ہے تاہم درآمدات میں کمی کی پالیسی میں دوطرفہ تجارتی تعلقات کا فروغ بھی پیش نظر رہنا چاہیے۔ قبل ازیں کاٹی کے صدر شیخ عمر ریحان نے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کاٹی آمد پر خوش آمدید کہا اور انھیں کورنگی صنعتی علاقے کی پیدواری صلاحیتوں اور علاقے میں قائم نمایاں صنعتوں سے متعلق اہم معلومات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین دیرینہ تجارتی و سفارتی تعلقات ہیں جنھیں مزید بلندیوں تک پہنچانے کے لیے نئے مواقع اور امکانات پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات کا ساٹھ سے ستر فیصد ایس ایم ای سیکٹر کی پیدوار پر مشتمل تھا جس میں کمی واقع ہوئی ہے اور یہ بیس سے تیس فیصد پر آچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر کے فروغ کے لیے مشترکہ مواقع پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر عبدالحسیب خان کا کہنا تھا کہ دوطرفہ تجارتی تعلقات میں بہتری کے لیے بزنس ٹو بزنس رابطوں میں اضافے کی ضرورت ہے۔ کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے سفارتی امور مسعود نقی نے کہا کہ پاکستان کے سروسز سیکٹر میں برطانوی سرمایہ کاروں کے لیے بڑے مواقع موجود ہیں۔ مسعود نقی نے کہا کہ برطانیہ کے لیے پاکستان کے سیاحت، زراعت دیگر شعبوں میں بھی بے پناہ مواقع ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دولت مشترکہ کے پلیٹ فورم سے دونوں ممالک کے اقتصادی و تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔ بعدازاں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ کامن ویلتھ ڈیولپمنٹ کارپوریشن(سی ڈی سی) کو پاکستان میں تعمیر و ترقی کے منصوبے کے لیے  جامع تجاویز پیش کی جائیں تو اس سلسلے میں بڑی سرمایہ کاری لائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے تاہم اس سلسلے میں بزنس ٹو بزنس رابطوں اور بہتر مواقع کی تلاش کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہیں۔ اس موقع پر تجارتی تعلقات کی بہتری کے لیے تجاویز کے تبادلے پر بھی اتفاق رائے ہوا۔  

مشیر تجار ت ایف پی سی سی آئی سے جعلی ٹریڈ ایسوسی ایشنز،چیمبرز کا خاتمہ کریں، آغا شہاب

 ٹریڈ آرگنائزیشن آرڈیننس2007 بحال کیا جائے،مشیر تجارت کو KCCI کے دورے کی دعوت
 جعلی اور بوگس ٹریڈ ایسوسی ایشنز کے ذریعےFPCCIمیں قبضہ گروپ کو داخل ہونے کا موقع ملنا ختم کیا جائے

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے صدر آغا شہاب احمد خان نے وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل عبدالرزاق داؤد کو کے سی سی آئی کے دورے کی دعوت دی ہے تاکہ انہیں متنازعہ ٹریڈ آرگنائزیشن آرڈیننس 2013کے بارے میں اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کا موقع مل سکے اور ٹریڈ آرگنائزیشن آرڈیننس 2007کو بحال کرنے کے لیے حکومت کو راضی کیا جاسکے ساتھ ہی مشیر وزیراعظم کی حکمت عملی کے بارے میںآگاہی حاصل ہوکہ وہ کس طرح ایف پی سی سی آئی سے جعلی ٹریڈ باڈیز کے مکمل خاتمے کو ممکن بنایا جاسکتا ہے اگر ایسا ہو جائے تو یہ پورے ملک کے بہتر مفاد میں ہوگا۔کے سی سی آئی کے صدر نے مشیر تجارت رزاق داؤد کو 11اکتوبر2019کو ارسال کیے گئے ایک خط میں ان کی توجہ متنازعہ ٹریڈ آرگنائزیشن 2013کی طرف مبذول کروائی جس سے جعلی اور بوگس ٹریڈ ایسوسی ایشنز کے ذریعے ایف پی سی سی آئی میں قبضہ گروپ کو داخل ہونے کا موقع ملا اور اس طرح تاجروصنعتکار برادری کے حقیقی نمائندوں کو ایف پی سی سی آئی کے معاملات میں کچھ کہنے کے بنیادی حق سے محروم کردیا گیا۔ہمارا یہ پختہ یقین ہے کہ ٹی اواو2013کو ختم کرکے ٹی اواو2007بحال کرنے اور اصل روح کے ساتھ اس پر عمل درآمد سے ایف پی سی سی آئی قبضہ مافیا کے چنگل سے آزاد ہوجائے گا۔اس سلسلے میں انہوںنے وزیراعظم کے مشیر کے ساتھ بزنس مین گروپ کے چیئرمین و سابق صدر کراچی چیمبر سراج قاسم تیلی اور سابق صدر کے سی سی آئی جنید اسماعیل ماکڈا کی سربراہی میں کے سی سی آئی کے وفد کی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس اجلاس میں کے سی سی آئی کے وفد نے ٹی اواو2007 اور ٹی اواو2013کا تفصیلی موازنہ پیش کیا تاکہ مشیر تجارت ٹی اواو2013کی سنگین خرابیوں کو بہتر طور پر سمجھ سکیں اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اس کے مطابق اقدامات عمل میں لاسکیں۔آغا شہاب احمد نے کہاکہ 2007میں مشرف کے دور میں جب ہمایوں اختر خان وزیرتجارت تھے کے سی سی آئی نے ٹریڈ آرگنائزیشن1961 کو منسوخ کروانے کے لیے سخت جدوجہد کی اور پھر اس وقت ٹی اواو2007مرتب کیا گیا جس کی تقریباً تمام ٹریڈ ایسوسی ایشنز ،چیمبرز حتیٰ کہ ایف پی سی سی آئی نے بھی توثیق کی تھی اور اس کے نتیجے میں جعلی اور بوگس ٹریڈ باڈیز کا تقریباً خاتمہ ہوگیا تھا جبکہ ٹی او او پر عمل درآمد کے بعد 90ٹریڈ ایسوسی ایشنز اور 35چیمبر قانونی قرار پائے تاہم 2007سے2013کے درمیان ٹی اواو2007کو سبوتاژ کرتے ہوئے اسے ختم کردیا گیا اور اسے ٹی اواو2013سے تبدیل کردیا گیا جس کی وجہ سے ایک بار پھر جعلی و بوگس ٹریڈ باڈیز کو محض 3سے4لاکھ روپے کی ادائیگی پر ایف پی سی سی آئی میں رجسٹرڈ ہونے کا موقع ملا۔اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے کے سی سی آئی نے اُس وقت کے وزیرتجارت مخدوم امین فہیم اور قائمہ کمیٹی برائے تجارت خرم دستگیر خان سے رابطہ کیا جو بعد میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں وزیرتجارت بھی بنے۔اس کے علاوہ اس مسئلے کو مشیر تجارت رزاق داؤد کے کراچی چیمبرکے گزشتہ دورے کے موقع پر ان کے علم میں بھی لایا گیا۔اگرچہ اس حوالے سے وقتاً فوقتاً یقین دہانیاں کروائی گئیں مگر تاحال اس سے نمٹنے کے لیے ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔کے سی سی آئی کے صدر نے وطن عزیز باالخصوص تاجروصنعتکار برادری کی خدمت کے حوالے سے رزاق داؤد کے جذبے اور لگن کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ درحقیقت مشیر تجارت نے ملکی برآمدات اور دوستانہ ممالک کے ساتھ دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔مشیر تجارت کی محتاط نگرانی میںوزارت تجارت و ٹیکسٹائل نے کامیابی کے ساتھ ای کامرس پالیسی متعارف کروائی اور وہ 5سالہ اسٹریٹجک تجارتی پالیسی کے فریم ورک پر بھی کام کر رہے ہیں جبکہ آزاد تجارتی معاہدوں پر نظرثانی اور ترجیحی تجارتی معاہدوں وغیرہ پر بھی کام جاری ہے ۔

اپٹما کی برآمدات کو 26ارب ڈالر تک لے جانے کی خواہش ناممکن ہے، یوسف بالاگام والا

برآمدی صنعتوں سے منسلک دیگرشعبوںپر ٹیکسوں کا بوجھ کم کیے بغیربرآمدات میں اضافہ ممکن نہیں، امین یوسف بالاگام والا
ٹیکسٹائل اور برآمدی صنعتوں کو خام مال کے سب سے بڑے سپلائرکمرشل امپورٹرز کو آن بورڈ لیا جائے،چیئرمین پی سی ڈی ایم اے

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن ( پی سی ڈی ایم اے ) کے چیئرمین و سابق ڈائریکٹر پاکستان اسٹاک ایکسچینج امین یوسف بالاگام والانے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( اپٹما)کی جانب سے برآمدات کو 26ارب ڈالر تک لے جانے کی خواہش کو معیشت کی موجودہ خراب صورتحال کے تناظر میں ناممکن قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ٹیکسوں کی بھرمار ، مہنگے صنعتی خام مال اور صنعتوں کی پیداواری لاگت میں بے انتہا اضافے کے باعث صنعتی پہیہ جام ہوکر رہ گیا ہے ایسے حالات میں دن بدن کم ہوتی برآمدات میں کیسے اضافہ کیا جاسکتا ہے ؟چیئرمین پی سی ڈی ایم اے امین یوسف بالاگام والا نے ایک بیان میں کہاکہ برآمدات میں اضافہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب برآمدی صنعتوں سے منسلک دیگر شعبوں پر بھی ٹیکسوں کا بوجھ کم کیا جائے اور کاروباری لاگت کو کم کرنے کے اقدامات کیے جائیں حالانکہ وزیراعظم عمران خان کا یہ ویژن ہے کہ کاروبارکو آسان بنایا جائے اور برآمدات کو فروغ دیا جائے مگر اس کے برعکس نہ کاروبار کوآسان بنانے کے اقدامات کیے گئے اور نہ ہی صنعتی پیداواری اور کاروباری لاگت میں کمی کے لیے کوئی حکمت عملی وضع کی گئی۔انہوں نے کہاکہ اپٹما اگر واقعی ملکی برآمدات میں اضافے کی خواہش مند ہے تو سب سے پہلے ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے اس سے منسلک دیگرشعبوں کو درپیش مشکلات کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے حکومت تک ان کے مسائل کو پہنچائے خاص طور پر صنعتی خام مال کے کمرشل امپورٹرز کو آن بورڈ لے اور خام مال کی درآمد پر عائد ٹیکسوں میں کمی میں اپنا کردار ادا کرے۔امین یوسف بالاگام والانے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صنعتی خام مال کے کمرشل امپورٹرزاور صنعتوں کے درمیان تفریق کوختم کرکے ٹیکس کی یکساں شرح عائد کی جائے کیونکہ کمرشل امپورٹرز صنعتوں کی پیداواری سرگرمیوںکو بلارکاوٹ جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور برآمدی صنعتوں خصوصاً ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بروقت خام مال فراہم کرتے ہیں اور اگر کمرشل امپورٹرز خام مال کی درآمد بند کردیں تو ٹیکسٹائل سمیت دیگر صنعتوں کے لیے برآمدی آرڈرز کی تکمیل دشوار ہوجائے گی مگر حکومت کی جانب سے درآمدات پر حد سے زیادہ ٹیکسوں عائد کرنے اور صنعتی خام مال کے کمرشل امپورٹرز کی نسبت صنعتوں کو ٹیکسوں میں رعایت دینے سے خام مال کے کمرشل امپورٹرز کے لیے درآمدات کو جاری رکھنا دشوار ہوتا جارہاہے لہٰذا حکومت برابری کی بنیاد پر کاروباری مواقع فراہم کرے اور کمرشل امپورٹرز وصنعتوں کے لیے یکساں ٹیکسوں کے نفاذ کی پالیسی اختیار کرے تاکہ برآمدی صنعتوں کو سستا خام مال میسر آسکے اور صنعتوں کی پیداواری لاگت کو کم کیا جاسکے جس کے نتیجے میں ملکی برآمدات میں اضافے کی صورت میں مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

میزان بینک اور ہنڈائی نشاط موٹر کے درمیان معاہدہ

حسن منشاء ، ہنڈائی موٹر مائیک سونگ اور میزان بینک آفیسر، عارف الاسلام نے شرکت کی

کراچی (اسٹاف رپورٹر)نشاط گروپ کے پروجیکٹ ،ہنڈائی  نشاط موٹر(پرائیویٹ) لمٹیڈ اورپاکستان میں بیسٹ بینک کا اعزاز رکھنے والے اور سب سے بڑے اسلامی بینک  میزان بینک لمٹیڈ پاکستان نے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد پاکستان میں ہنڈائی کی تجارتی گاڑیوں کو ترجیحی بنیادوں پر فنانسنگ کی آسان شرائط اور ریزیڈوئل ویلیو آپشن کے ذریعے فروغ دینا ہے۔مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب کراچی میں واقع ہنڈائی کے ڈیجیٹل سٹی اسٹور کے شاندار افتتاح کے موقع پر منعقد ہوئی جس میں ہنڈائی نشاط موٹر(پرائیویٹ) لمٹیڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، حسن منشاء ، ہنڈائی موٹر کمپنی کے ڈائریکٹر افریقہ اینڈ مڈل ایسٹ ریجن، مائیک سونگ اور میزان بینک لمٹیڈ کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹو آفیسر، عارف الاسلام نے شرکت کی۔معاہدے کے مطابق، ہنڈائی کی گرانڈ اسٹیئریکس ( Grand Starex) میں کمرشل گاڑیوں اور اور مقامی طور پر آئندہ اسمبل کیے گئے پک اپ ٹرکوں کے لیے میزان بینک ترجیحی وہیکل فنانسنگ فراہم کرے گا اور دیگر ویلیو ایڈیڈ سروسز فراہم کرے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے  عارف الاسلام،  ڈپٹی چیف ایگزیکٹو آفیسر-  میزان بینک لمٹیڈ نے کہا:’’اسلامی بینکاری کا بطور بینکاری قیام ہماری پہلی ترجیح ہے جس نے ہمیں فنانسنگ کے لیے اپنے کسٹمرز کی اہم ضرورتوں پر توجہ دینے کی جانب راغب کیا ہے۔الحمد للہ، میزان بینک ملک کے ان چند بینکوں میں سے ایک ہے جو درآمد کی گئی کمرشل گاڑیوں کے لیے ریزیڈوئل ویلیو (residual value)کا آپشن پیش کرتا ہے،اس سے کسٹمرز کے لیے  لچک اور قوت خرید میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔‘‘ہنڈائی نشاط کے چیف فنانشل آفیسر، نوریز عبداللہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:’’ہمیں ، اپنے کسٹمرز کے لیے اسلامی فنانس فراہم کرنے والے ملک کے سب سے بڑے ادارے کا پارٹنر بننے پر خوشی ہے۔ہنڈائی اور میزان بینک کے درمیان طاقت اور عہد کی یہ شراکت تجارتی شعبے میں باہمی کسٹمرز کے لیے، آسان شرائط پر خلا کو پر کرنے کے لیے بہت عرصہ تک کام کرتی رہے گی۔ مفاہمت کی یہ یادداشت میزان بینک کے پورٹ فولیو میں آٹوموبائیل کے ایک ممتازبرانڈ کا اضافہ کرے گی جس سے دونوں پارٹنرز کو فائدہ پہنچے گا اور اس کے نتیجے میں لاجسٹکس کے لیے کسٹمرز کی ضرورتیں پورا کرنے کے لیے ایک اچھا آپشن دستیاب ہوگا۔‘‘

سندھ حکومت اور ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے درمیان معاہدہ

 پروجیکٹس کے تعمیراتی میٹریل کو سڑکوں پر رکھنے کے بجائے انھیں محفوظ بنائیں گے 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں صفائی مہم کے سلسلے میں سندھ حکومت اور ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے درمیان  طے پایا گیا ہے جس کے تحت آباد کے تمام ممبران اپنے تعمیر ہونے والے پروجیکٹس کے تعمیراتی میٹریل کو سڑکوں پر رکھنے کے بجائے انھیں محفوظ بنائیں گے تاکہ اس سے شہر میں آلودگی نہ پھیل سکے اور ٹریفک کی روانی میں خلل نہ پڑے۔ تفصیلات کے مطابق سیکریٹری  لوکل گورنمنٹ سندھ روشن شیخ اور آباد کے چیئرمین محسن شیخانی کے درمیان سندھ سیکریٹریٹ میں تفصیلی ملاقات ہوئی جس میں دونوں اداروں کے سربراہان نے غور وخوص کے  بعد کی طے کیا کہ کراچی کو صاف اور مثالی میٹروپولٹن بنانے کے لیے  ایس بی سی اے ،آباد اور کراچی بلدیہ کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے  ۔کمیٹی کو کراچی میں تعمیر ہونے والے منصوبوں کی منظوری  کے اختیارات حاصل ہوں اس کے علاوہ کمیٹی سروے کرکے  متعلقہ اداروں کو کراچی میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات سے بھی آگاہی دے گی۔ کمیٹی ریگولر بنیادوں پر اجلاس کرکے کرچی کی تعمیرات سے متعلق تمام مسائل پر مشاورت کرکے اپنی رپورٹ سندھ گورنمنٹ کو ارسال کرے گی تاکہ حکومت سندھ کو تعمیرات سے متعلق مسائل حل کرنے میں آسانی ہو۔اس موقع پر آباد کے چیئرمین محسن شیخانی نے کہا کہ آباد کا مقصد رہائشی سہولتوں کی فراہمی اور ملکی معیشت کو فروغ دینا ہے،آباد ہر سال ڈیڑھ لاکھ خاندانوں کو رہائشی سہولت فراہم کررہی ہے۔پاکستان میں ایک کروڑ 20 لاکھ گھروں کی کمی ہے،رہائشی یونٹس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے آباد نے متعدد بار حکومت کو تجاویز بھی پیش کی ہیں۔آباد  نے اپنے طور پر کم آمدنی والے طبقے کے لیے سوشل ہائوسنگ اسکیمیں بھی متعارف کرائی ہیں۔انھوں نے کہا کہ  بلڈرز اور ڈیولپرز کو جب مافیا کہا جاتا ہے تو بہٹ افسوس ہوتا ہے ۔غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کے باعث ملکی ترقی میں کردار ادا کرنے والے  آباد کے  ممبران کو بھی بلڈرز مافیا جیسے الفاظ سننے پڑتے ہیں جبکہ آباد کا کوئی بھی بلڈر متعلقہ اداروں کی منظوری کے بغیر کوئی پروجیکٹ شروع  ہی نہیں کرتا اور آباد کا ہر ممبر تمام متعلقہ ٹیکس دے کر معاشی ترقی میں کردار بھی ادا کررہا ہے۔ محسن شیخانی نے امید ظاہر کی کہ کمیٹی کے قائم ہونے کے بعد غیر قانونی تعمیرات پر قابو پایا جاسکے گا۔   

شیل نے ایلو مینیم سے تیار کردہ ٹینک لاریاں متعارف کرادیں

ن نئی ٹینک لاریوں سے زیادہ بڑی مقدار میں پروڈکٹ کی ترسیل ممکن ہو سکے گی 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)شیل پاکستان لمٹیڈ انڈسٹری میں معیارات کو بہتر بنانے ، بالخصوص پاکستان میں ،انرجی انڈسٹری میں جدت متعارف کرانے اور بنچ مارک قائم کرنے کے لیے وقف ہے۔شیل پاکستان نے حال ہی میں ، ایندھن کی تقسیم کے لیے مخصوص اپنے فلیٹ میں ایلو مینیم سے تیار کردہ ٹینک لاریاں متعارف کرائی ہیں جن سے شیل کے کسٹمرز تک روڈ نیٹ ورک بھی بہتر ہو گا۔ایلومینیم سے تیار کردہ اِن نئی ٹینک لاریوں سے زیادہ بڑی مقدار میں پروڈکٹ کی ترسیل ممکن ہو سکے گی اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے ایکسل لوڈ کے لیے مقرر کردہ پیرا میٹرز کی بنیاد پر، اسٹیل سے تیار کردہ ٹینک لاریوں کے مقابلے میں زیادہ بہترکارکردگی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گی۔نئی ٹینک لاریوں سے انڈسٹری ، ماحول ا ور مجموعی طور پر ملک کو متعدد دیگر فوائد بھی حاصل ہوں گے۔اس سے قبل زیر استعمال اسٹیل کی ٹینک لاریوں کے مقابلے میں، ایلومینیم سے تیار کردہ ٹینک لاریاں کم وزن ہوتی ہیں جو پاکستانی سڑکوں کے لیے زیادہ بہتر ہے۔ اس میٹریل میں زنگ نہیں لگتا ہے اور اسٹیٹک چارج ( static charge) بھی نھیں بنتا ہے اور اس طرح تحفظ اورسلامتی میں اضافہ ہوتا ہے۔ایلومینیم سے تیار کردہ ٹینک لاریوں پر دیکھ بھال کے اخراجات بھی کم ہوتے ہیں اور فیول اکنامی میں اضافہ ہوتا ہے اور ماحول بھی کم متاثر ہوتا ہے۔ایلومینیم سے تیار کردہ نئی ٹینک لاریوں کا افتتاح وفاقی وزیر بحری اْمور، علی زیدی نے کیا۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیل پاکستان لمٹیڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر ، ہارون رشید نے کہا کہ ملک میں انرجی کا سب سے پرانا کثیر القومی ادارہ ہونے کی حیثیت سے ، بین الاقوامی مصنوعات اور معیارات متعارف کرانے اور پاکستانی مارکیٹ میں مقامی مہارت کو ترقی دینے میں ہم ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔شیل کو ملک بھر میں ایندھن کی ترسیل  زیادہ محفوظ اور عمدہ بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے پر فخر ہے۔ ہم آئندہ بھی لوگوں اور ماحول کے تحفظ کے ساتھ نئی جدتوں اور زیادہ محفوظ پروسیسز کو اختیار کرتے رہیں گے۔

صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونا250روپے مہنگاہوگیا

چاندی کی فی تولہ قیمت1050.00روپے  پرمستحکم رہی

کراچی (اسٹاف رپورٹر)بین الاقوامی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں5ڈالرکااضافہ، جس کے نتیجے میں مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی فی تولہ سونا250روپے مہنگاہوگیا۔آل کراچی صراف اینڈجیولرزایسوسی ایشن کے مطابق جمعرات کوبین الاقوامی گولڈ مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں5ڈالرکااضافہ ریکارڈ کیا گیا ،جس کے نتیجے میں فی اونس سونے کی قیمت1503ڈالرسے بڑھ کر1505ڈالرہوگئی ۔آل کراچی صراف اینڈجیولرزایسوسی ایشن کے مطابق کراچی،حیدرآباد، سکھر، ملتان، فیصل آباد، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میںفی تولہ سونے کی قیمت میں250روپے اور10گرام قیمت میں214روپے کااضافہ ریکارڈ کیا گیا،جس کے نتیجے میںفی تولہ سونے کی قیمت87200روپے سے بڑھ کر87450روپے اوردس گرام سونے کی قیمت74760روپے سے بڑھ کر74974روپے ہوگئی ۔جمعرات کو چاندی کی فی تولہ قیمت اوردس گرام قیمت میںاستحکام رہا،جس کے نتیجے میںچاندی کی فی تولہ قیمت1050.00روپے اوردس گرام چاندی کی قیمت900.00روپے پرمستحکم رہی۔

انٹربینک میں ڈالرکی قیمت میں 32پیسے، اوپن میں10پیسے کی کمی

 سعودی ریال اوریواے ای درہم کی قیمتوں میں  استحکام رہا،فاریکس رپورٹ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)انٹربینک مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالرکی قیمت میں مزید32پیسے اور اوپن مارکیٹ میں10پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی ۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جمعرات کوانٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالرکی قیمت میں32پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی،جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید156.40روپے سے گھٹ کر156.08روپے اورقیمت فروخت156.50روپے سے گھٹ کر156.18روپے ہوگئی۔اوپن کرنسی مارکیٹ میںپاکستانی روپے کے مقابلے میںامریکی ڈالرکی قیمت میں10پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی،جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید156.00روپے سے گھٹ کر155.90روپے اورقیمت فروخت156.50روپے سے گھٹ کر156.40روپے ہوگئی۔یوروکی قیمت میں خرید40پیسے کااضافہ اورقیمت فروخت میں استحکام جبکہ برطانوی پائونڈ کی قیمت میں20پیسے کی کمی ریکارڈکی گئی،جس کے نتیجے میں باالترتیب یوروکی قیمت خرید171.30روپے سے بڑھ کر171.70روپے اورقیمت فروخت171.30روپے پرمستحکم جبکہ برطانوی پائونڈکی قیمت خرید191.00روپے سے گھٹ کر190.80روپے اورقیمت فروخت193.00روپے سے گھٹ کر192.80روپے ہوگئی۔فاریکس رپورٹ کے مطابق سعودی ریال اوریواے ای درہم کی قیمتوں میں باالترتیب استحکام رہا،جس کے نتیجے میں باالترتیب سعودی ریال کی قیمت خرید41.50روپے اورقیمت فروخت41.80روپے جبکہ یواے ای درہم کی قیمت خرید42.50روپے اورقیمت فروخت42.80روپے پرمستحکم رہی۔جمعرات کوچینی یوآن کی قیمت میں استحکام رہا،جس کے نتیجے میں چینی یوآن کی قیمت خرید22.20روپے اور قیمت فروخت23.20روپے پرمستحکم رہی۔

وزیر اعظم کے کامیاب دورۂ چین اہم پیش رفت ہوگی،شیخ عمر ریحان

ملک کے صنعتی شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری ،سی پیک کی جلد تکمیل بڑھ جائے گا

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر ، صدر شیخ عمر ریحان، سینیئر نائب صدر محمد اکرام راجپوت اور نائب صدر سید واجد حسین نے وزیر اعظم عمران خان کو کامیاب دورۂ چین پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے پاک چین دوستی اور تجارتی تعلقات کے لیے اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کے دیرینہ دوست چین کا بروقت دورہ کیا جس کے بعد سی پیک اور پاک چین تجارتی تعلقات میں اہم پیش رفت کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔ انہوں نے سی پیک ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام اور وزیر اعظم عمران خان کی اس کی براہ راست نگرانی کو بھی اہم پیش رفت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے چینی سرمایہ کاروں کی پاکستان کے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے اہم اقدامات کا عندیہ دیا ہے جس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ایس ایم منیر کا کہنا تھا کہ چین کے صدر شی جن پنگ کی جانب سے پاکستان کی بھرپور حمایت اور بالخصوص مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی تائید پر پوری پاکستانی قوم ان کی شکر گزار ہے۔ صدر کاٹی شیخ عمر ریحان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ہمیشہ معیشت کو سفارت کاری میں اولین ترجیح پر رکھا ہے اور پاکستانی معیشت کی بہتری کے لیے یہ انتہائی ناگزیر ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے حالیہ دورہ چین کے بعد پاک چین تجارتی معاہدے اور دونوں ممالک کے مابین تجارتی توازن کو برقرار رکھنے سے متعلق بھی بنیادی نوعیت کے نکات زیر بحث آئے ہیں، پاکستانی برآمد کنندگان توقع کرتے ہیں کہ ان حالیہ کاوشوں سے پاکستان کی برآمدات میں اضافے کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ شیخ عمر ریحان نے کہا کہ پاکستان کے صنعتی شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع اور امکانات کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، برآمدات میں اضافے اور ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے صنعتوں کا فروغ ناگزیر ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم کے حالیہ دورۂ چین میں یہ نکات توجہ کا محور رہے اس لیے ہمیں امید ہے کہ ان کاوشوں سے پاکستان کا صنعتی شعبہ اور برآمدات ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ 

چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں لاگت میں کمی ہو گی

ایف پی سی سی کا پہلی ای کامرس پالیسی کا خیر مقدم کر تی ہے

کراچی (اسٹاف رپورٹر)انجینئر داروخان اچکزی صدر ایف پی سی سی آئی نے وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے جاری کی گئی پہلی ای ۔ کامرس پالیسی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس پالیسی کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی کاروباری بڑی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے لئے مقابلے کی صلاحیت بڑھانے اور لاگت میں کمی کا باعث بنے گی۔انہوںنے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان میں آگہی کی کمی ریگولیٹری نظام کا کمزور ہونا ، انشورنس کی ذمہ داری ادائیگیوں کے لئے سہولیات کی کمی ، تنازعات کو حل کرنے کے میکانزم کی عدم دستیابی وغیرہ کی وجہ سے ای۔ کامرس تجارت کو پاکستان میںممکنہ حد تک استعمال نہیں کیا جا رہا۔اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ای کامرس کی فروخت 2018 US 2.9 trillion   تک پہنچ چکی ہے جس میں چائنا کی 600 بلین ڈالر اور امریکہ کی 461 بلین ڈالر ہے انڈیا نے اپنی ای ۔ کامرس کی تجارت کو 25 بلین ڈالر تک بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداوشمار پر روشنی ڈالی جائے جس کے مطابق پاکستان میں موبائل فون سروسز 92 فیصد رقبے پر محیط ہیں جبکہ موبائل فون کے استعمال کنندگان پاکستان کی کل آبادی کا 72 فیصد ہیں ۔ جبکہ 30 فیصد بروڈبینڈ سبسکرائبر اور 28 فیصد 3G/4G  سبسکرائبر ہیں لیکن اس ٹیکنالوجی کا استعمال موبائل پیسہ ، بینکوں سے لین دین ، تجارت ،آن لائن خریداری ،یوٹیلیٹی ٹرانسفرز ، تعلیم اور صحت ، فنڈز کی منتقلی ، مواصلاتی رابطہ وغیرہ میں بہت کم ہے اس کے کم استعمال کی وجوہات میں آگہی اور تکنیکی استعمال کے ہنر کی کمی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ای کامرس پالیسی فریم ورک نے سرکاری اور نجی شعبوں پر مشتمل نیشنل ای کونسل کے قیام کا تصور پیش کیا ہے انہوںنے اس بات پر بھی زور دیاہے کہ تجارت اور صنعت کی نمائندگی اور ان کے کاروباری مفادات کے تحفظ کے لئے ایف پی سی سی آئی کے نمائندوں کو بھی اس کونسل میں شامل کیا جانا چاہیے ۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر نے SBPکو بھی تجویز دیتے ہوئے کہاہے کہ SBP کو چاہیے کہ وہ Paypal اور دیگر financial services تک براہ راست رسائی حاصل کرنے کے لئے ایسا طریقہ کار بنائے جو E- commerce trade  کو بڑھانے اور عالمی E- commerce trade میں پاکستان کی درجہ بندی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو سکے ۔ کیونکہ اس وقت پاکستان دنیا کے دوسرے ممالک کے برعکس 120 مقام پر ہے جوکہ چین انڈیا ، بنگلہ دیش اور نیپال وغیرہ سے بہت پیچھے ہے۔

ایف اے ٹی ایف پاکستان اپنی عملدرآمد رپورٹ تیار کرچکا ہے

مالیاتی اداروں نے کالعدم شخص کی نشاندہی کے لیے خود مختار اسکریننگ سافٹ ویئرز بھی مقرر کیے ہیں
 پاکستان کا معاملہ 14 اور 15 اکتوبر کو زیر غور آئے گا پاکستانی وفد 13 اکتوبر کو پیرس روانہ ہوگا

اسلام آباد(کامرس ڈیسک) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا آئندہ اجلاس 12 سے 15 اکتوبر تک پیرس میں ہوگا، جس کے لیے پاکستان اپنی عملدرآمد رپورٹ تیار کرچکا ہے اور اسے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر پیش کریں گے۔اجلاس میں پاکستان کا معاملہ 14 اور 15 اکتوبر کو زیر غور آئے گا جس میں شرکت کے لیے پاکستانی وفد 13 اکتوبر کو پیرس روانہ ہوگا۔اسی حوالے سیکیورٹی ایکس چینچ کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ کمیشن کی جانب سے جامع ہدایات کی بدولت مالیاتی ادارے ایک سال میں 2 019 مشتبہ ٹرانزیکشن رپورٹس (ایس ٹی آرز) فراہم کرنے میں کامیاب ہوئے جبکہ 8 سال میں صرف 13 ایس ٹی آرز جاری کی گئی تھیں۔ایف اے ٹی ایف کی 40 تجاویز اور اس کے معیارات سے ہم آہنگ ہونے کے لیے کمیشن نے جون 2018 میں ایک ہدایت نامہ ترتیب دیا تھا جسے ایس ای سی پی اے ایم ایل/سی ایف ٹی ریگولیشنز کہا جاتا ہے۔چانچہ ایس ای سی پی نے 72 سیکیورٹیز بروکرز، 27 نان بینکنگ فنانشل کمپنیز، 13 انشورنس کمپنیوں اور 55 انتہائی خطرناک تنظیموں کے کیسز میں انسداد منی لانڈرنگ (اے ایم ایل) اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کی روک تھام (سی ایف ٹی) کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے 167 معائنے کیے۔ایس ای سی پی رپورٹ میں کہا گیا کہ مذکورہ ہدایات پر عملدآمد نہ ہونے پر عائد کردہ جرمانوں کے علاوہ مالیاتی اداروں نے ہدایات پر موثر عمل کرنے کے لیے اصلاحی اقدامات بھی اٹھائے۔اس کے علاوہ متعدد مالیاتی اداروں نے کالعدم شخص کی نشاندہی کے لیے خود مختار اسکریننگ سافٹ ویئرز بھی مقرر کیے ہیں اس کے ساتھ یہ ادارے ا?ن لائن ایس ٹی ا?رز فائل کرنے کے لیے مالیاتی نگرانی یونٹ (ایف ایم یو) اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اے ایم ایل سسٹم تک رسائی بھی کرسکتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی نے کامیابی کے ساتھ سب کے لیے ایک جیسے نقطہ نظر سے اسٹاک اور کموڈیٹیز بروکرز، این بی ایف سیز، مضاربہ اور انشوررز/تکافل ا?پریٹرز پر مشتمل مالیاتی سیکٹر میں اے ایم ایل/سی ایف ٹی کے ٹھوس نفاذ تک کا سفر کیا۔ایس ای سی پی کا کہنا تھا کہ فنانشل مانیٹری یونٹ منی لانڈرز اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کرنے والوں کی جانب سے ممکنہ خطے کو جانچنے کے لیے وزارتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، ایس بی پی اور ایس ای پی سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اشتراک کررہا ہے۔

اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا تسلسل ،1کھرب سے زائدکامنافع

100انڈیکس کی 33600،33700،33800،33900اور34000 کی حدیں بحال ہوگئیں
کاروباری حجم گذشتہ روزکی نسبت10.04فیصدزائد،61.75فیصد حصص کی قیمتوں میں اضافہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا تسلسل جاری  ہے سرمایہ کا ر بھاری سرمایہ کار ی میں مصروف ہیں ،کاروباری ہفتے کے چوتھے روز جمعرات کو بھی اتارچڑھائو کے بعدزبردست تیزی رہی اورکے ایس ای100انڈیکس کی 33600،33700،33800،33900اور34000 کی حدیں بحال ہوگئیں۔تیزی کے نیتجے میںسرمایہ کاروں کو1کھرب3ارب25کروڑ روپے سے زائدکااضافہ ، کا منافع ہو کاروباری حجم گذشتہ روزکی نسبت10.04فیصدزائد جبکہ61.75فیصد حصص کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔وزیراعظم عمران خان کے کامیاب دورہ چین پیش نظرجمعرات کوحکومتی مالیاتی اداروں، مقامی بروکریج ہائوس سمیت دیگرانسٹی ٹیوشنز کی جانب سے توانائی،فوڈز،بینکنگ،سیمنٹ،اسٹیل اورکیمیکل سیکٹر سمیت دیگرمنافع بخش سیکٹرمیں سرمایہ کاری کی گئی،جس کے نتیجے میںکاروبار کا آغاز مژبت زون میں ہوا،ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر کے ایس ای 100انڈیکس34048پوائنٹس کی بلندسطح پر بھی دیکھا گیاتاہم فروخت کے دبائو اور پرافٹ ٹیکنگ کے سبب کے ایس ای100انڈیکس مذکورہ سطح پر براقرارنہ رہ سکاتاہم تیزی کا تسلسل سارا دن جاری رہا۔مارکیٹ کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس503.96پوائنٹس اضافے سے34027.70پوائنٹس پر بندہوا۔جمعرات کومجموعی طورپر400کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا،جن میں سے247کمپنیوں کے حصص کے بھاؤمیں اضافہ،132کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں کمی جبکہ21کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں استحکام رہا۔سرمایہ کاری مالیت میں1کھرب3ارب25کروڑ96لاکھ68ہزار191روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت بڑھ کر67کھرب11ارب59کروڑ95لاکھ38ہزار600روپے ہوگئی۔جمعرات کومجموعی طور پر26کروڑ15لاکھ61ہزار220شیئرزکاکاروبارہوا،جوبدھ کی نسبت2کروڑ38لاکھ84ہزار260شیئرززائدہیں۔قیمتوں کے اتارچڑھاؤ کے حساب سے یونی لیور فوڈزکے حصص سرفہرست رہے ،جس کے حصص کی قیمت277.55روپے اضافے سے5828.55روپے اورپاک ٹوبیکوکے حصص کی قیمت113.00روپے اضافے سے2420.00روپے پر بند ہوئی۔نمایاں کمی بھنیروٹیکسٹائل کے حصص میں ریکارڈکی گئی،جس کے حصص کی قیمت28.50روپے کمی سے912.50روپے اورباٹاپاک کے حصص کی قیمت18.01روپے کمی سے1599.99روپے ہوگئی ۔جمعرات کولوٹے کیمیکل کی سرگرمیاں2کروڑ67لاکھ96ہزار500شیئرز کے ساتھ سرفہرست رہیں،جس کے شیئرزکی قیمت11پیسے اضافے سے16.01روپے اورپاک انٹرنیشنل بلک کی سرگرمیاں1کروڑ72لاکھ69ہزارشیئرزکے ساتھ دوسرے نمبر پر رہیں،جس کے شیئرزکی قیمت31پیسے اضافے سے9.51روپے ہوگئی۔جمعرات کوکے ایس ای30انڈیکس208.76پوائنٹس اضافے سے15963.52پوائنٹس،کے ایم آئی30انڈیکس985.61پوائنٹس اضافے سے54473.58پوائنٹس جبکہ کے ایس ای آل شیئر انڈیکس386.81پوائنٹس اضافے سے24574.58پوائنٹس پربندہوا ۔

تاجروں ،صنعتکاروں عبدالرزاق دائود پر بھرپو ر اعتماد رکھتی ہے، زیبر موتی

 تجارت، ٹیکسٹائل، انڈسٹریزو پروڈکشن اینڈ انوسٹمنٹ کے معروف اور محب وطن کاروباری شخصیت ہیں،جاوید بلوانی
رزاق دائود کی نگرانی میں وزارت تجارت و ٹیکسٹائل پانچ سالہ اسٹراٹیجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک تشکیل دے رہی ہے،شیخ شفیق

کراچی (اسٹاف رپورٹر)عبدالرازق دائود ، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل، انڈسٹریزو پروڈکشن اینڈ انوسٹمنٹ ایک کھرے ، اصول پسند، انتہائی قابل انسان، معروف اور محب وطن کاروباری شخصیت ہیں اور ملک کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں۔وہ انتہائی محنتی، مخلص اور عملی شخصیت کے حامل ہیں اور ان کے تجربہ اور قابلیت کی بنیاد پروزیر اعظم عمران خان نے بلاشبہ بحیثیت مشیربرائے تجارت، ٹیکسٹائل، انڈسٹریزو پروڈکشن اینڈ انوسٹمنٹ ان کا بہترین انتخاب کیا۔پاکستان کی بزنس و انڈسٹرئیل کمیونٹی عبدالرزاق دائود پر بھرپو ر اعتماد رکھتی ہے اورسمجھتی ہے کہ وہ بحیثیت مشیر اپنے چاروں قلمدانوں کے معاملات بخوبی احسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں۔انھوں نے بحیثیت مشیر ایکسپورٹس کو بڑھانے، تجارتی توازن قائم کرنے اور پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے عملی اقدامات کئے ہیں۔رزاق دائود کی نگرانی میں وزارت تجارت و ٹیکسٹائل پانچ سالہ اسٹراٹیجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک تشکیل دے رہی ہے۔ علاوہ ازیں آذاد اور ترجیحی تجارتی معاہدوں پر نظرثانی ، دوست ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے اور ڈیوٹی فری رسائی کیلئے بالخصوص امریکا، چین، ملائیشیا اور افغانستان کے ساتھ تجارت بڑھانے کیلئے وزارت ان کی نگرانی میں سرگرم عمل ہے۔یہ مشترکہ بیان محمد زیبر موتی والا ، چیئرمین ، کونسل آف آل پاکستان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشنز، محمد جاوید بلوانی، چیئرمین ،پاکستان اپیرئل فورم، جنید ماکڈا، سابق صدر، پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، اسلم کارساز، زونل چیئرمین، پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، شیخ شفیق، چیف کوآرڈینیٹر ، پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، پرویز لالہ، چیئرمین، آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن، کامران چاندنہ، چیئرمین ، پاکستان نٹ ویئر اینڈسوئیٹرز ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن اور خواجہ عثمان، چیئرمین ، پاکستان کاٹن فیشن اپیرئل مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے دیا۔ انھوں نے ایک ٹریڈ باڈی کی طرف وزیر اعظم کے مشیر رزاق دائود کے خلاف دیئے گئے منفی بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے نامناسب قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ماضی میں رزاق دائو د مشرف حکومت میں کابینہ کا حصہ تھے اور بحیثیت وزیر انھوں نے فعال اور متحرک کردار ادا کیا اور اب وزیر اعظم عمران خان کی حکومت میں اسی جوش اور جزبہ کے ساتھ ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں جسے ملک کی بزنس اینڈ انڈسٹرئیل کمیونٹی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔رزاق دائود نے پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات مستحکم کرنے کیلئے ٹھوس عملی اقدات کئے ہیں ۔ اس حوالے سے انھوں نے اہم ممالک میں ٹریڈ آفیسرز کو میرٹ پر تعینات کیا ہے جن کوتجارت بڑھانے کیلئے اہداف دیئے گئے ہیں۔اقتصادی اشاریئے بھی یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ رزاق داود کی نگرانی میںکامرس ڈویژن تجارتی خسارے کو 15.3فیصدسے کم کرنے کے 31.8بلین ڈالرز کی سطح تک لانے میں کامیاب رہا ہے۔پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق مجموعی طور پر تجارتی خسارہ جو گذشتہ سال کے دوران 37.6بلین ڈالرز تھا مالی سال 2018-2019کے اختتام پرگھٹ کر 31.8بلین ڈالرز ہو چکا ہے۔اس طرح تجارتی خسارے میں 5.8بلین ڈالرز کی کمی واقع ہوئی ہے۔رواں مالی سال 2019-2020میں بھی برآمدات میں تیزی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ رزاق دائود نے ہمیشہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری رکھا ہے اور حکومت میں قائم شدہ اور نئی تشکیل دی گئی کمیٹیوں، کونسلز اور ٹاسک فورس میں ٹریڈ آرگنائزیشن سے نمائندوں کو نامزد کیا گیا۔ وفاقی بجٹ سے قبل مختلف اجلاس میں مشیر تجارت رزاق دائود نے ٹریڈ آرگنائزیشنز سے تجاویز طلب کیں اور انھیں حکومت کوجائزہ کیلئے پیش کیا۔رزاق دائود نے ایکسپورٹرز کے موقف کی تائید کی تھی کہ پانچ بڑے ایکسپورٹ سیکٹرز پر 17فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بجائے کم شرح پر سیلز ٹیکس متعارف کرایا جائے۔اسی طرح انھوں نے ایکسپورٹرز کو ایکسپورٹ پیکج کے حوالے سے ڈیوٹی درابینک آن ٹیکسس ، ریفنڈز اور دیگر معاملات اور مسائل پرحکومت کے سامنے ایکسپورٹرزکی ترجمانی کی۔ان کی سفارشات کے باعث پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پانچ بڑے ایکسپورٹ سیکٹرز کے لیئے گیس کے علیحدہ نرخ مقرر کئے گئے۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے مشیر عبدالرزاق دائود پر پاکستان کی بزنس و انڈسٹرئیل کمیونٹی کو مکمل اعتماد ہے اور وزیر اعظم پاکستان نے انھیں مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل، انڈسٹریزو پروڈکشن اینڈ انوسٹمنٹ کے اہم قلمدان دیئے جس کے لئے ان کی شخصیت ہر طرح سے پوری اترتی ہے۔

فیڈریشن الیکشن میںبزنس مین پینل مسلسل چھٹی ناکامی کیلئے تیار رہے،ایس ایم منیر

 ملک بھر کی بزنس کمیونٹی کا پیاراور ا عتماد ہی میرا سرمایہ ہے، سرپرست اعلیٰ یونائٹیڈبزنس گروپ کی عشائیہ میں گفتگو
حکومت تمام پالیسیوں میں فیڈریشن سے مشاورت کرے۔خالدتواب،بزنس کمیونٹی یو بی جی پر اعتماد ہے،گلزارفیروز

کراچی (اسٹاف رپورٹر) یونائٹیڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر نے کہا ہے کہ یو بی جی کی قیادت میں ملک بھر کاروباری برادری کو متحد کیا اوربزنس کمیونٹی کے نمائندوں نے پانچ سال قبل فیڈریشن چیمبر آف کامرس میں لوٹ مار کرنے والوں کو اپنے ووٹوں کی طاقت سے نکال باہر کیا مگر نکالے جانے والے چندعناصر ہر سال الیکشن کے وقت نکل کرمصنوعی آنسوئوں کا سہارا لے کر کاروباری برادری کوبہکانے کی ناکام کوشیں کررہے ہیں لیکن انہیں فیڈریشن الیکشن میں مسلسل ناکامیوں کا سامنا ہے  اور اس سال بھی یہ عناصربزنس مین پینل کے نام پر مسلسل چھٹی شکست کیلئے تیار رہیں۔انہوں نے گزشتہ روز بزنس کمیونٹی کے عشائیہ میں گفتگو کے دوران کہی۔ایس ایم منیر نے کہا کہ  پہلے دن سے ہی ہمارا مشن ہے کہ ایف پی سی سی آئی کو مضبوط ہونا چاہیئے  تاکہ ملک بھر کی بزنس کمیونٹی کی آواز موثر انداز میں بلند ہوسکے اور گزشتہ پانچ سال میں ہم اپنے اس مقصد میں کامیاب رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فیڈریشن میں برائے نام اپوزیشن اقتدار کے حصول کیلئے بے چین ہے اور ہم نے جدوجہد کے بعد ایک بار پھر ایف پی سی سی آئی کو پیروں پر کھڑا کیا ہے اسے دوبارہ مفلوج کرنے کے درپہ ہے لیکن انکا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔ ایس ایم منیر نے کہاہے کہ ملک بھر کی بزنس کمیونٹی کا پیاراور ا عتماد ہی میرا سرمایہ ہے، میں بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے آواز بلند کرتا رہوں گا،یو بی جی ایک چٹان کی مانند ہے جسے گرانے کی خواہش رکھنے والے اب خواب دیکھنا بند کردیں،پانچ سال پہلے ایف پی سی سی آئی ایک سومنات کا مندر تھا جسے ہم نے پاش پاش کردیا اور اب وہاں بہترین عہدیدار منتخب ہوکر بزنس کمیونٹی کے مسئلے حل کرارہے ہیں جبکہ ماضی میں ان مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی تھی۔انہوں نے کہا کہ یو بی جی سے منتخب ایف پی سی سی آئی کے صدور میاں محمدادریس،عبدالرئوف عالم،زبیرطفیل ،غضنفربلور اورانجنیئرداروخان نے اپنی اپنی ٹیم کے ہمراہ فیڈریشن چیمبر کا وقار بلند کرنے کیلئے ذمہ داری کے ساتھ کام کیا اور ہمارے چھٹے صدارتی امیدوار ڈاکٹر نعمان بٹ بھی بھاری اکثریت سے منتخب ہوکربے مثال کامیابی حاصل کریں گے۔یونائٹیڈ بزنس گروپ سندھ ریجن کے چیئرمین خالدتواب نے کہا ہے کہ ملک اس وقت شدید مشکلات سے دوچار ہے اور حکومت حالات کو بہتر بنانے کے منصوبے پر کام کررہی ہے،یو بی جی قیادت کی بھی خواہش ہے کہ حکومت کے ساتھ تعاون کرے تاکہ ملکی اقتصادی حالت بہتر ہوسکے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت تمام پالیسیوں میں فیڈریشن سے مشاورت کرے۔یو بی جی کے ترجمان گلزار فیروزنے کہا کہ  فیڈریشن چیمبر میں تبدیلی آچکی ہے اور بزنس کمیونٹی کا یونائٹیڈ بزنس گروپ کے لیڈران پر اعتماد مضبوط ہے کیونکہ ہم پورے پاکستان کے تاجرنمائندوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں، فیڈریشن الیکشن میں اپوزیشن اخباروں میں اشتہار دے کر امیدوار مانگے کیونکہ ملک بھر انہیں امیدوار دستیاب ہی نہیں ہیں۔ 

پاکستان سے تجارت، سرمایہ کاری اور افرادی قوت کی تربیت پرکام ہو رہا ہے،جاپانی سفیر

کااگلے سال جاپانی کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی،  مسٹر کونی نوری مٹسوڈا ،انگلش اسپیکنگ یونین میں خطاب
جاپان پاکستان تعلقات پر منعقدہ تقریب سے صدر انگلش اسپیکنگ یونین عزیز میمن، کلیم فاروقی کا بھی خطاب

کراچی (اسٹاف رپورٹر)  جاپانی سفیر مسٹر کونی نوری مٹسوڈا نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تین شعبوں ، تجارت، سرمایہ کاری اور افرادی قوت کی تربیت میں کام کرنے کے مواقع زیادہ ہیں،کراچی کرکٹ سٹی ہے، اگلے سال جاپانی کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے مقامی ہوٹل میں  انگلش اسپیکنگ یونین آف پاکستان کے تحت جاپان پاکستان تعلقات پر منعقدہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں انگلش اسپیکنگ یونین کے صدر عزیز میمن، کلیم فاروقی، اراکین نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی اور ممبرز نے بھرپور شرکت کی۔ پاکستان میں تعینات جاپانی سفیر مسٹر کونی نوری مٹسوڈانے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ جاپان کے تعلقات دوسری جنگ عظیم کے بعد سے قائم ہوئے، جو اب بہت مضبوط اور دوستانہ ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان جاپان کو فشریز، پھل، فارما سوٹیکل و دیگر شعبوں کی پروڈکٹس ایکسپورٹ کر سکتا ہے۔جاپانی کمپنیاں پاکستان کے ڈیری، فارما ، آٹوموبائل پارٹس، زراعت، فوڈ پروسیسنگ میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں۔ جاپانی سفیر نے بتایا کہ جاپان افرادی قوت کی تربیت کے لیے 14 شعبوں میں تربیت فراہم کرے گا ۔ ان شعبوں میں کیئر ورکرز، بلڈنگ کلیننگ مینجمنٹ، مشین پارٹس اینڈ ٹولنگ، انڈسٹریل مشینری، الیکٹرک و الیکٹرونکس، انفارمیشن، کنسٹرکشن، شپ بلڈنگ و شپ مشینری، آٹوموبائل ریپئر و مرمت ، ایوی ایشن، اکاموڈیشن، زراعت، فشریز و ایکوا کلچر، کھانوں اور سبزیوں کی تیاری اورفوڈ سروس کے شعبے شامل ہیں۔ مسٹر کونی نوری مٹسوڈا نے مزید کہا کہ پاکستان کے جاپان کے ساتھ تعلقات کے تین بڑے پلرز ہیں،جاپان ،پاکستان کا معاشی انفرااسٹرکچر،ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر، الیکٹریسٹی سپلائی، واٹر سپلائی کو بہتر بنا رہاہے۔ ہیومن سکیورٹی اور سوشل انفرااسٹرکچر کوبھی بہتر کر رہے ہیں۔ مسٹر کونی نوری مٹسوڈا نے کہا کہ پاکستان اور جاپان سب سے زیادہ قدرتی آفات جیسے زلزلے وغیرہ کا شکار رہے ہیں، جاپان ، پاکستان میں ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن، قیام امن، بہتر سکیورٹی، ٹیلی کمیونیکیشن کی بہتری کے لیے کوشاں ہے۔  پاکستان میں ہم تعلیم، تربیت، پولیو کے خاتمے میں مدد کر رہے ہیں۔ جاپانی سفیر کا کہنا تھا کہ جاپان 1950 کی دہائی سے ہی پاکستان کی مدد کر رہا ہے، جاپان اب تک 12 بلین امریکی ڈالرز کی مدد کر چکا ہے،انہوں نے مزید کہاکہ جاپانی لوگوں کے لیے کراچی ورلڈ بزنس سینٹر بن جائے گا،کراچی جاپانی لوگوں کے لیے جاپان سے باہر پانچ بڑے بزنس سینٹرز میں سے ایک ہے۔ جاپانی سفیرنے بتایا کہ جاپان کا ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن اگلے مہینے پاکستان کا دورہ کرے گا،یہ وفد کراچی، لاہور اور اسلام آبادکا دورہ کر کے پانی کے مسائل پر اپنی تجاویز اور لائحہ عمل تجویز کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جاپانی ریسٹورنٹس کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں کھلیں گے، جاپانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری بھی پاکستانی ٹیلنٹ کی تلاش میں ہے، وہ بھی یہاں آرہے ہیں،اس کے علاوہ  کئی جاپانی کمپنیاں مینوفیکچرنگ بھی یہاں لارہی ہیں،کافی کمپنیوں کی سرمایہ کاری پہلے سے ہی جاری ہے۔جاپانی کمپنیاں پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ مل کر ذیابیطس اور میٹابولزم سے متعلق ادویات بناسکتی ہیں۔ جاپانی کمپنیاں آٹوموبائل سیکٹر میں مزید سرمایہ کاری لارہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ سوزوکی اور یاماہاکے  پارٹس یہاں پاکستان میں بنیں اور یہیں سے ایکسپورٹ ہوں،اس کے علاوہ جاپان، پاکستان کے  ٹیکسٹائل، مائننگ، آئل اینڈ گیس اور دیگر سیکٹرز میں بھی کام کرے گا۔ جاپانی سفیر نے بتایا کہ جاپان کی مضبوط کرکٹ ٹیم بھی ہے جو کسی دن پاکستانی ٹیم کو ہرائے گی، کراچی کرکٹ سٹی ہے، ہماری ٹیم اگلے سال پاکستان کا دورہ کرے گی۔ ہمیں اچھے کوچز کی ضرورت ہے، اسپورٹس انسٹرکٹر بھی نئی ویزہ پالیسی سے فائدہ اٹھائیں۔ تقریب سے انگلش اسپیکنگ یونین کے صدر عزیز میمن، نائب صدر کلیم فاروقی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ 

ٹیکس ریٹرنز فائلنگ پیزا آرڈر کرنے سے زیادہ آسان

چارسے5سوالات کاجواب دینے پر ٹیکس ریٹرن فائل ہوتاہے موبائل فونز پر 7 ارب روپے ٹیکس وصولی، ایف بی آر  
 ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے عمل کو مزید آسان بنانا چاہیے تاکہ سب لوگ باآسانی جمع کرا سکیں،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی

اسلام آباد (کامرس ڈیسک) موبائل فونز کی وجہ سے سیکیورٹی کے مسائل بھی پیدا ہورہے تھے۔اس لیے موبائل فون کا غلط استعمال روکنے کیلیے اب رجسٹریشن لازمی کر دی گئی ہے جب کہ موبائل فون بلاک کرنے کا نظام پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی( پی ٹی اے) کے پاس موجود ہے۔یکس 50 ہزار انکم ٹیکس گوشوارے صرف موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے جمع ہونے کا مطلب ہے یہ ایپ کامیاب ہے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گزشتہ 8 ماہ میں موبائل فونز کی رجسٹریشن سے 7 ارب روپے ٹیکس وصول کیا جب کہ رجسٹریشن نہ کروانے پر ایف بی آر کا پراپرٹی ٹیکس کی مدت اور شرح میں کمی کا فیصلہ کر لیا ہے ۔تقریباً 6 لاکھ 75ہزار موبائل فون بلاک بھی کیے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائیخزانہ کا اجلاس سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا جس میں ایف بی آر اور کسٹم حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ایف بی آر حکام نے بتایا کہ بیرون ملک سے لائے گئے موبائل فون پر مقامی سم 2 ماہ  تک استعمال ہوسکتی ہے، لیکن 2 ماہ بعد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ممبر ایف بی آر کے مطابق گزشتہ 8 ماہ میں موبائل فونز کی رجسٹریشن سے 7 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا جب کہ ٹیکس ادا نہ کرنے پر 6 لاکھ 75 ہزار موبائل فون بلاک کیے گئے۔ایف بی آر حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ ماضی میں لوگ 10، 10 فون بغیر ٹیکس کے بیگ میں ڈال کر لے آتے تھے ،کمیٹی کے سربراہ سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے عمل کو مزید آسان بنانا چاہیے تاکہ سب لوگ باآسانی جمع کرا سکیں۔اس موقع پر سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ کی وجہ سے پوری معیشت متاثر ہورہی ہے، کسٹمز اسٹاف کو سب پتا ہوتا ہے کہ کیا ہو رہا ہے، 75 انچ کا اسمگل شدہ ٹی وی 60 سے 70 ہزار میں گھر میں لگا کر دیتے ہیں۔کمیٹی کو بریفنگ کے دوران کسٹمز حکام نے افغان سرحد کے راستے ایل ای ڈی ٹی وی کی اسمگلنگ کا اعتراف کر لیا۔کسٹمز حکام کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے بعض سرحدی علاقوں سے بھی اسمگلنگ ہورہی ہے، اسمگلنگ روکنے کے لیے ہمارے پاس افرادی قوت کی قلت ہے۔کسٹمز حکام نے بتایا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں بھی اسمگلنگ ہورہی ہے۔

پاکستانی معیشت مستحکم نہیں ترقی کے اثرات نظر آ رہے ہیں ،اے سی سی اے

 عالمی سطح پر روزگار اور سرمایہ کاری کے رجحانات میں کمی  ہوئی ، 2020ء تک معیشت کی رفتا سست ہوی
 تیسری سہ ماہی کے دوران عالمی اعتماد ، 2011ء کے بعد، سب سے کم سطح پر پہنچ گیا ،جی ای سی ایس

کراچی ( بزنس رپورٹر)  ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس(اے سی سی اے)  کی جانب اکاؤنٹنسی کے سینئر ماہرین پر مشتمل ایک عالمی سروے سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی معیشت مستحکم نہیں لیکن اس کے برعکس معاشی ترقی کے اثرات نظر آ رہے ہیں توقع ہے کہ اس سال تقریباً 3.5 فیصد رہے گی۔سروے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تیسری سہ ماہی کے دوران عالمی اعتماد ، 2011ء کے بعد، سب سے کم سطح پر پہنچ گیا ہے ، اگرچہ پاکستان سے تعلق رکھنے والیسروے میں شامل اکاونٹنسی کے سینئر ماہرین کی رائے میں، ملک اس عالمی رجحان کے خلاف  مزاحمت کر رہا ہے۔گلوبل اکنامک کنڈیشنز سروے (جی ای سی ایس) کے عنوان سے یہ رپورٹ ، اے سی سی اے نے انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ اکاؤنٹنٹس(آئی ایم اے)کے تعاون سے شائع کی ہے۔  اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر روزگار اور سرمایہ کاری کے رجحانات میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جس سے سنہ 2020ء تک معیشت کی رفتار مزید سست ہو جائے گی۔سروے رپورٹ بیان کیے گئے اہم نکات کے مطابق اگرچہ پاکستانی معیشت میں استحکام کے آثار ہیں لیکن ترقی کی رفتار سست رہے گی اور ، اس سال ،یہ 3.5 فیصد کے قریب رہے گی۔ جولائی میں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 100بیس پوائنٹس یا 13.35کا اضافہ کیا  لیکن اس سے بینک کے معتدل روئیے کا اظہار ہے۔ اس روئیے کی تصدیق ستمبر میں ہونے والی پالیسی میٹنگ سے بھی ہوتاہے جب شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔علاوہ ازیں، مستحکم کرنسی اور حکومتی خسارے کے لیے زری فنانسنگ کے خاتمے کے عزم سے بھی افراط زر سے متعلق خدشات میں کمی واقع ہوئی ہے۔درآمدات میں کمی کے نتیجے میں کرنٹ اکاونٹ کا خسارہ بھی کم ہوا ہے ۔تاہم، سخت زری اور آئی ایم ایف کی جانب سے لگائی گئیں سخت مالی پابندیوں سمیت عالمی معیشت کی سست روی بھی ملکی معاشی ترقی پر اثر انداز ہوئی ہے جس کے نتیجے میں ، اس سال، یہ ترقی صرف 3.5 فیصد کے قریب رہے گی اورطویل عرصے سے جاری اوسط سے بہت کم ہے۔ ایشین ڈیویلپمنٹ بینک کی جانب سے ، ستمبرمیں، جاری کردہ اپ ڈیٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ سنہ 2020ء میں سالانہ خام ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں ترقی کی رفتار 3.3 فیصد سے کم ہو کر2.7  رہ جائے گی۔اس سال، عالمی ترقی کی شرح بھی  3فیصد سے کم رہے گی جو گزشتہ سال کی 3.6 فیصد کی شرح کے مقابلے میں خاصی کم ہے۔رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے، اے سی سی اے پاکستان کے ہیڈ، سجید اسلم نے کہا،’’عالمی معیشت کے بارے میں کی جانے والی پیشگوئیوں میں کمی واقع ہو رہی ہے کیونکہ عالمی صنعتی پیداوار اور تجارت جاری ہے۔ انجمن اقتصادی تعاون و ترقی(OECD) کی جانب حالیہ اپ ڈیٹ میں ، عالمی جی ڈی پی کے 3فیصدسے بھی کم رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے اور ایشین ڈیویلپمنٹ بینک نے بھی سنہ 2019ء کے لیے اپنی پیش گوئی میں ، ترقی پذیر ایشیا کے لیے ترقی رفتار 5.7 فیصد سے کم کرکے 5.4 فیصد کر دی ہے۔‘‘اے سی سی اے کی چیف اکنامسٹ ، مائیکل ٹیلر نے اپنی گفتگو میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’عالمی معیشت کو درپیش خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس سال عالمی اعتماد میں ہونے والی کمی غیر متوقع نھیں ہے جس کی بڑی وجہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ ، چین میں جاری کساد بازاری، مشرق وسطیٰ میں موجود جغرافیائی اور سیاسی خطرات میں اضافہ اور کسی ڈیل کے بغیر بریگزٹ کے امکانات ہیں۔

اداکارہ صائم علی اورصفدرماہی پر فلم’’عشق میراانمول‘‘ کی عکسبندی کا سلسلہ جاری

فلم کی عکسبندی مصطفی آباد(للیانی) کی نہراور پنجابی کھوج گڑھ کے خوبصورت مقامات پر کی گئی

 لاہور(ایچ ایم نیوز)مصنف وہدائیتکارباسوچودھری کی نئی پنجابی فلم’’عشق میراانمول‘‘کی عکسبندی کا سلسلہ جاری ہے ،تفصیلات کے مطابق نئی پنجابی فلم ’’عشق میراانمول‘‘ کی عکسبندی گزشتہ روزمصطفی آباد(للیانی) کی نہرپراور پنجابی کھوج گڑھ کے خوبصورت مقامات پر کی گئی ،عکسبندی میں اداکارہ صائم علی اورصفدرماہی نے حصہ لیا،فلم کے پروڈیوسرنعیم خان ہیں جبکہ کاسٹ میں راحیلہ آغا،دردانہ رحمن،اچھی خان،باسو ودھری،مہراخترخان،جاویدچودھری،مقصودعالم ویگرشامل ہیں۔جدید ٹیکنالوجی پربنائی جانے والی مذکورہ فلم کا 90فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور اس کو جلدہی اندرون وبیرون ممالک کے سینما گھروں میں نمائش کے لئے پیش کر دیا جائیگا۔

فلم’’مہربلو‘‘کے گانے کی نصیبولال کی آوازمیں ریکارڈنگ

فلم کی کاغذی تیاریاں مکمل ،ان دنوں گانوں کی ریکارڈنگ کی جارہی ہے

 لاہور(ایچ ایم نیوز)ایورگرین موویزکے بینرتلے بننے والی نئی پنجابی فلم ’’مہربلو‘‘کے گانے کی ریکارڈنگ گزشتہ روزمقامی ریکارڈنگ اسٹوڈیومیں گلوکارہ نصیبولال کی آوازمیں کی گئی،فلم کی کاغذی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں،ان دنوں فلم کے گانوں کی ریکارڈنگ کی جارہی ہے،فلم میں مرکزی کردارکے لئے اداکارہ صائم علی کو کاسٹ کرلیا گیا ہے جبکہ ان کے مقابل ہیروکے کردارکا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے،اس فلم کے مصنف وہدائیتکارباسوچودھری ہیںجبکہ فلمسازمہرمحمداسلم ہیں جواس سے قبل بھی متعددسپرہٹ فلمیں بنا چکے ہیں۔

ایم ایف ایس پروڈکشن نے ویب سیریزکے لئے نئے ڈرامے کی شوٹنگزکا آغازکردیا

اس ڈرامے کے ڈائریکٹرفخرشہزاداورتبسم بھٹی ہیں جبکہ کاسٹ میں فخرشہزاد،تبسم بھٹی،کرن خان،زبیر،صابرعلی شامل ہیں

 لاہور(ایچ ایم نیوز) نئے چہروں کو شوبزانڈسٹری میں متعارف کروانے والے ادارے ایم ایف ایس پروڈکشن نے اپنی ویب سیریزکے لئے بننے والے نئے ڈرامے کی شوٹنگزکا آغازکردیا ہے،ان دنوں شوٹنگزخوبصورت مقامات پرکی جارہی ہیں،اس ڈرامے کے ڈائریکٹرفخرشہزاداورتبسم بھٹی ہیں جبکہ کاسٹ میں فخرشہزاد،تبسم بھٹی،کرن خان،زبیر،صابرعلی ودیگر شامل ہیں،یادرہے کہ ڈائریکٹر،ایکٹرفخرشہزادباکمال فنکارہیں،جوکہ اپنے فن کا بہت خوب استعمال کررہے ہیں،انہوں نے اپنے فن کی بدولت لوگوں کے دلوں میں گھرکررکھا ہے،پاکستان شوبزانڈسٹری کو ایسے ہی ٹیلنٹڈفنکاروں کی ضرورت ہے جواپنے فن سے پیارکرتے ہیں اور فن کے سمندرمیں ڈوب کر اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کے بل بوتے پر عوام میں مقبولیت حاصل کرتے ہیں۔

شوبز کی دنیا میں منفرد مقام اورنام کے لیے محنت کا سلسلہ جاری رکھوں گی،ایمان مغل

میں شوبزانڈسٹری کی موجودہ حالت سے مایوس نہیں ،مل جل کرکام کرنے سے ضروربہتری آئے گی،اداکارہ کی گفتگو

 لاہور(ایچ ایم نیوز)اداکارہ و پرفارمرایمان مغل نے کہا ہے کہ مجھے اپنے کیرئیر میں میری توقع سے بڑھ کر پذیرائی حاصل ہورہی ہے ہمیں سٹیج کے ساتھ اپنی فلم انڈسڑی کیلئے بھی ملکر جل کر کام کر نا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک والی بات نہیں کہشوبز انڈسڑی میں اس طر ح کام نہیں ہو رہا جس طر ح ہونا چاہیے مگر میں پھر بھی مایوس نہیں ہوں اگرہم مل جل کر کام کر یں گے تو ضرور پاکستانی شوبز انڈسٹر ی کے معاملات بھی بہتر ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھے شوبزکی دنیا میں متعارف کروانے کا کریڈٹ اسٹیج پروڈیوسرحاجی تنویرحسین پہلوان کوجاتا ہے جنہوں نے قدم قدم پرمیری حوصلہ افزائی اوررہنمائی کی،ایمان مغل نے کہا کہ میں کسی مجبوری کے تحت نہیں بلکہ محنت اورلگن کے ساتھ اسٹیج ڈراموں میں اداکاری کرتی ہوں۔یہی وجہ ہے کہ ہرجگہ پر میرے کام کوسراہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں شوبز کی دنیا میں منفرد مقام اورنام کے لیے محنت کا سلسلہ جاری رکھوں گی اوراس کی وجہ سے اگرکوئی حسد کرتا ہے توکرتا رہے، میں کسی کے حسد اورجیلسی سے اپنے ٹارگٹ تک پہنچنے کے عمل کونہیں رکنے دونگی۔

alibaba

as

ad

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Popular Posts

Total Pageviews

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels