My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

لانڈھی پولیس کی جعلی کیچپ فیکٹری پر چھاپہ مار کارروائی


لانڈھی نمبر ایک ایریا 1/D  کے مکان پر چھاپہ 80 بوتل اور 300 گیلن 3 باؤل بڑے سائز 7 ٹب تیار کیچپ اپنے قبضے میں لے لیا (ایس ایچ او لانڈہی )

مضرِ صحت کیچپ کا کارخانہ ایک گھر میں چھپ کر چلایا جارہا تھا تین افراد کو حراست میں لے کر مقدمہ درج کردیا ہے ( سعادت احمد بٹ )

کراچی ( رپورٹ * ندیم اسلم/افضال شیخ)  لانڈہی پولیس نے جعلی کیچپ کی فیکٹری پکڑ لی لانڈہی نمبر ایک پر مکان میں چھپ کر جعلی برانڈ کے کیچپ تیار کیئے جارہے تھے بڑی مقدار میں تیار کیچپ برآمد کرکے تین افراد کو حراست میں لے کر مقدمہ درج کردیا ہے تفصیلات کےمطابق لانڈہی پولیس نے ایس ایچ او لانڈہی سعادت احمد بٹ کی سربراہی میں لانڈہی نمبر ایک ایریا 1/D کے مکان پر چھاپہ مار کارروائی کی جہاں مضر صحت جعلی برانڈ کے کیچپ تیار کیئے جارہے تھے مخبر خاص کی اطلاع پر کارروائی کی گئی دوران کارروائی 80 بوتلیں ڈھائی لیٹر 300 گیلین 3 لیٹر والی 3 باؤل بڑے سائز کا اور 7 ٹب تیار کیچپ کو قبضے میں لے لیا گیا ایس ایچ او لانڈہی سعادت احمد بٹ کے مطابق یہ ایک مکان کے اندر چھپ کر جعلی برانڈ کے کیچپ کا کارخانہ بنایا ہوا تھا مخبر خاص کی اطلاع پر ایس ایچ او لانڈہی سعادت احمد بٹ اور پولیس پارٹی نے چھاپہ مار کارروائی کرکے بڑی مقدار میں تیار مال برآمد کرکے تین افراد رفیق ولد عبدالعزیز 2 محمد رضوان ولد رمضان 3 سید حنیف ولد سید سکندر کو حراست میں لے کر مقدمہ درج کردیا

محکمہ موسمیات کی اگلے 48 گھنٹوں میں ملک بھر میں شدید آندھیوں اور طوفانی بارشوں کی پیشنگوئی

محکمہ موسمیات 

وفاقی محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کیا ہے کہ آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران رواں سال کا طاقتور طوفان و بادوباراں کا سلسلہ ملک کے 70فیصد حصے سے ہو کر گزرے گا جبکہ ملک میں شدید آندھی، طوفانی بارشوں اورڑالہ باری کا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے،گرج چمک کیساتھ طوفان اور ہوا کے بگولے بھی آسکتے ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق شہری جتنا جلدی ہو سکے حفاظت کرلیں کیونکہ شدید طوفانی ہواوں کے ساتھ متاثر کرنے والی سیلابی بارش، ڑالہ باری کے باعث شدید موسمی حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ یعنی آندھی، طوفانی بارش، شدید گرج چمک، سیلابی بارش، ڑالہ باری، گرج چمک کے ساتھ طوفان اور ہوا کے بگولے بن سکتے ہیں، ہواﺅں کا شدید کم دبا ﺅپیر اور منگل کے دوران اس سال کا سب سے طاقتور سلسلہ پاکستان کے 70 فیصد حصے سے ہو کے گزرے گا، پیر کو ایک طاقتور ور مغربی ہواو ¿ں کا 
سلسلہ ملک میں ایران کے راستے داخل ہوگا اور ایک ہوا کا کم دبا خلیج فارس میں بن چکا جو پاکستان کے نزدیک آتے ہی شدید ہوا کے کم دباﺅ میں تبدیل ہوجائیگا، یہ اس سال کا سب سے طاقتور ور, اور 2013 کے بعد, آنے والا, سب سے طاقتور سلسلہ ہوگا ، یہ مغربی ہواں کا شدید کم دبا پیر اور منگل کے دوران پاکستان سے ہوکے گزرے گا، سب سے پہلے شمال بلوچستان سے گزرتا ہوا شمالی سندھ کے اوپر آئے گا جو جنوبی پنجاب، وسطی پنجاب پھر شمالی پنجاب میں برستا ہوا ہندوستان کے شمال مغربی ریاستوں میں جا کہ ختم ہو جائیگا۔ اس سلسلہ سے سعودی عرب کی شمالی ریاستیں، ایران کے 80 فیصد حصہ، متحدہ عرب امارات، 
افغانستان کا 90 فیصد حصہ، پاکستان کا 70 فیصد حصہ، ہندوستان کا 30 فیصد حصہ اس طاقتور مغربی سلسلہ سے شدید متاثر ہونے والا ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ان بتائے ہوئے علاقوں میں شدید موسمی حالات یعنی آندھی، طوفانی بارش، شدید گرج چمک، سیلابی بارش، ڑالہ باری، گرج چمک کے ساتھ طوفان اور ہوا کے بگولے بن سکتے ہیں، محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ تک موسمی حالات ان دنوں میں انتہائی خطرناک حد تک رہیں گے، اور یہ سسٹم اپنے عروج پر پیر کی دوپہر تک آجائے گا، اور شدید آندھیاں، ڑالہ باری، شدید گرج چمک کے ساتھ طوفان

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جعلی بینک اکاؤنٹس مقدمہ میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں ایک روز کی توسیع ، نیب سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کر لیا

اسلام آباد ۔ 29 مئی (ایچ ایم نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے مقدمہ میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں ایک روز کی توسیع کرتے ہوئے نیب سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئیں جنہیں منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کی بنینفشری زرداری گروپ نامی کمپنی ہے۔ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدرآصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں ابھی تک وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے تاہم وارنٹ کے اجراء کی کارروائی شروع کر رکھی ہے اور معاملہ چیئرمین نیب کے پاس ہے۔ سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف زرداری پر منی لانڈرنگ کے الزام میں کوئی حقیقت نہیں۔آصف زرداری پر نہیں بلکہ زرداری گروپ نامی کمپنی پر بینفشری ہونے کا الزام ہے۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے کہا جعلی بنک اکاؤنٹس کے جائزہ پر ہزاروں مشکوک ٹرانزیکشنز کا پتہ چلا۔ زرداری گروپ کے بینک اکاؤنٹ میں ڈیڑھ کروڑ روپے آئے جس کے بارے میں متعلقہ شخص کو علم ہی نہیں۔ یہ صرف ایک ٹرانزیکشن کی بات ہے ورنہ اربوں روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا ڈیڑھ کروڑ کی رقم آئی تو وہ بینک اکاؤنٹ کس نے آپریٹ کیا؟ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ زرداری گروپ کے اکاونٹ کو مسز تالپور آپریٹ کرتی تھیں۔ نیب کے تفتیشی افسر عدالت کی جانب سے طلب کیا گیا ریکارڈ فراہم نہ کرسکے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے پوچھا کہ فریال تالپور جو اکاؤنٹ آپریٹ کرتی ہیں اس میں ڈیڑھ کروڑ روپے کیوں آئے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ فریال تالپور وغیرہ کاشتکار اور لینڈ لارڈ ہیں۔ اومنی گروپ کی چار چھ شوگر ملز ہیں جنہیں گنا سپلائی کیا جا تا ہے جس کا پیسہ آتا ہے۔ عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں ایک روزہ توسیع کرتے ہوئے سماعت (آج) جمعرات تک ملتوی کر دی۔

چائنا پاور حب جنریشن کمپنی کا دوسرا یونٹ نیشنل گرڈ سے منسلک

کمپنی اگست 2019ء میں تجارتی بنیادوں پر بجلی کی پیداوار شروع کردے گی

 کراچی۔ 29 مئی (ایچ ایم نیوز) چائنا پاور حب جنریشن کمپنی پرائیوٹ لمیٹڈ (سی پی ایچ جی سی) نے اپنے 1320 میگاواٹ کے کول پاور پراجیکٹ کے x2 660 میگاواٹ کے دوسرے یونٹ کو کامیابی کے ساتھ نیشنل گرڈ کے ساتھ منسلک کردیا ہے۔ بدھ کو کمپنی سے جاری کئے گئے اعلامیہ کے مطابق نیشنل گرڈ سے دوسرے یونٹ کی منسلکی پاور پلانٹ کے تجارتی بنیادوں پر آپریشن شروع کرنے کی طرف اہم قدم ہے۔ واضح رہے کہ دوسر ے یونٹ کی منسلکی پہلے یونٹ کی منسلکی کے ٹھیک 5 مہینے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔ اس طرح اب x2 660 میگاواٹ کے دونوں یونٹ نے قومی گرڈ میں پری کمیشننگ آزمائشی بنیادپر بجلی کی فراہمی شروع کرنے کا سنگِ میل حاصل کر لیا ہے۔ پراجیکٹ کے دوسرے یونٹ کی منسلکی متفق تکنیکی معیارات کے مطابق ہوئی ہے جس سے منصوبے کے کمرشل آپریشن کی بنیاد بھی رکھی گئی ہے جو اگست 2019ء میں متوقع ہے۔ چائنا پاور حب جنریشن کمپنی پرائیوٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ژائو یونگ گینگ نے اس موقع پر پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس پراجیکٹ کی کامیابی میں پاکستانی اور چینی ملازمین کی محنت اور لگن شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چائنا پاورحب جنریشن کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ چین کا پہلا غیر ملکی تھر مل پاور پراجیکٹ ہے جو بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا حصہ ہے، 1320 میگاواٹ کا کول پاورپراجیکٹ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت قائم کیا جانے والا ترجیحی پراجیکٹ ہے، حب میں واقع چائنا پاور حب جنریشن کمپنی چائنا پاور انٹرنیشنل ہولڈنگ، چائنا اسٹیٹ اونڈ اور حب پاور کمپنی کے اشتراک سے قائم کی گئی ہے جس میں 74 فیصد شیئرز چائنا پاور انٹرنیشنل ہولڈنگ(سی پی آئی ایچ کے) اور 26 فیصد شیئرز حبکو کے ہیں، اس منصوبے کی تعمیر میں مہنگی لاگت کے باوجود جدید ترین سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے جس کی بدولت کوئلے کی کاکردگی کو بہتر بنانے، سستی بجلی پیداکرنے اور ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2 ارب ڈالرکے اس منصوبے میں ایک پاور پلانٹ اور کول جیٹی شامل ہیں، کمرشل آپریشنز کے دوران اس پراجیکٹ سے سالانہ 9 ارب کلو واٹ بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم کی جائے گی جو پاکستان میں 4 ملین گھروں کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرے گی۔ چائنا پاور حب جنریشن کمپنی پرائیوٹ لمیٹڈ کے پاور پلانٹ کا سنگِ بنیاد 21 مارچ 2017ء کو رکھا گیا تھا جسے رواں سال اگست میں ممکنہ طور پر مکمل طور پر فعال کردیا جائے گا جس کے بعد یہ منصوبہ پاکستان میں بجلی کی ضرورت پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی سماجی اور اقتصادی ترقی کو بھی فروغ دے گا۔

سود وبا کی طرح پھیل رہا ہے


…زاہد عباس…

میری عادت ہے کہ افطار سے فارغ ہوکر تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی، اپنے دوستوں کے ساتھ ضرور بیٹھتا ہوں۔ اس طرح نہ صرف دن بھر کی مصروفیات پر بات چیت ہوجاتی ہے بلکہ کسی نہ کسی نئے موضوع پر سہل انگیز گفتگو بھی ہوتی رہتی ہے۔ معمول کے مطابق آج جب میں گھر سے نکلا تو ہر دوسرا شخص مجھے نور بھائی کے گھر کی جانب جاتا دکھائی دیا۔ اس طرح لوگوں کو اُن کے گھر کی جانب جاتے دیکھ کر میرے دل میں عجیب قسم کے خیالات آنے لگے… خدا خیر کرے، آخر ماجرا کیا ہے! بس یہی سوچتا ہوا میں بھی نور بھائی کے گھر کے سامنے جاپہنچا، جہاں لوگوں کی خاصی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس سے پہلے کہ میں کسی سے کوئی سوال کرتا، میری نظر نور بھائی پر پڑ گئی۔ 
’’نور بھائی، خیریت تو ہے؟‘‘
’’ہاں ہاں سب ٹھیک ہے۔‘‘
’’تو پھر یہ لوگ یہاں کیوں اکٹھے ہوئے ہیں؟ کوئی مسئلہ، کوئی پریشانی وغیرہ تو نہیں؟ میرے لائق کوئی خدمت ہو تو بے فکر ہوکر بتائیں، جو بن پڑے گا ضرور کروں گا۔‘‘
’’ارے نہیں، میرا کوئی مسئلہ نہیں۔ یہ جاوید اور محسن آپس میں جھگڑ رہے تھے، اس لیے دونوں کو یہاں لے آیا ہوں۔ لوگوں کا تو تمہیں پتا ہی ہے، تماش بین ہیں، ذرا سی تُو تُو مَیں مَیں ہوجائے تو مجمع لگا کر تفریح لینے لگتے ہیں۔‘‘
’’لیکن جاوید تو بڑے ٹھنڈے مزاج کا آدمی ہے، وہ تو گھر سے بھی بہت کم نکلتا ہے، نہ ہی اس کی سنگت خراب ہے۔ ایسے انسان کا لڑائی جھگڑے سے کیا واسطہ! اور سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ یہ دونوں دوست بھی ہیں، ان کے درمیان آخر ایسا کیا ہوا جو نوبت یہاں تک آن پہنچی؟‘‘ 
’’جب تک حقیقت کا علم نہیں تھا، میری بھی رائے یہی تھی۔‘‘
’’کون سی حقیقت؟‘‘
’’جاوید نے کچھ رقم ادھار لے رکھی ہے، پہلے پہل تو میں بھی اسے لین دین کا معاملہ ہی سمجھتا رہا، آج ان دونوں کے درمیان ہاتھا پائی ہونے سے اصل بات کھل کر سامنے آگئی۔ جاوید نے سود پر رقم لی ہوئی ہے اور سود کی قسط ادا نہیں کررہا، محسن چونکہ اس کا ضمانتی ہے اس لیے وہ لوگ جن سے سود پر پیسہ لیا گیا محسن پر دباؤ ڈال رہے ہیں، ایسی صورت میں جھگڑا ہی ہونا ہے۔ دونوں محلے کے بچے ہیں، بس اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں ان کے درمیان ہونے والے تنازعے کو ختم کروانے کے لیے اپنا کردار ادا کررہا ہوں۔‘‘
’’جاوید اور سود…! نہیں نور بھائی کسی نے ایسے ہی اڑا دی ہوگی۔‘‘
’’ارے نہیں میاں، وہ سودخور جس سے جاوید نے رقم لے رکھی ہے، دھمکیاں دے کر ابھی یہاں سے گیا ہے۔ ایک لاکھ روپے کی رقم، تین ماہ کے سود کی قسطیں 30 ہزار مع جرمانہ وصول کرنے کی بات کررہا تھا۔ میرے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ جب تک ایک لاکھ روپے قرض کی رقم واپس نہیں کی جاتی، ہر ماہ 10 ہزار روپے قسط ادا کرنی ہوتی ہے، جبکہ اصل رقم جوں کی توں ہی رہتی ہے۔ میرے لاکھ سمجھانے کے باوجود وہ اپنی ڈیمانڈ سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھا۔ میں جانتا ہوں کہ جاوید غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے، اور میں اس بات سے بھی اچھی طرح واقف ہوں کہ اتنی بڑی رقم کا بندوبست کرنا اُس کے بس کی بات نہیں۔ اگر جانے انجانے، یا نادانی میں اُس سے یہ غلطی سرزد ہوگئی ہے تو اس سے پہلے کہ بات مزید خراب ہو، یا خدانخواستہ کوئی بڑا واقعہ ہوجائے، ہمارا فرض ہے کہ ایسے خطرناک لوگوں سے اس بے وقوف کی جان چھڑا دی جائے۔‘‘
نور بھائی کے چہرے سے پریشانی عیاں تھی، وہ اس مسئلے کو حل کرانے کے لییانتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دکھائی دیئے۔ ان کی باتیں سن کر مجھے بھی جاوید سے ہمدردی ہورہی تھی۔ اور کیوں نہ ہوتی؟ آخر کو وہ انتہائی شریف النفس انسان ہے، کسی کے لینے دینے میں نہیں، وہ اس گھنائونے کام میں کیسے پڑ گیا، خدا جانے۔ خیر نور بھائی کی باتیں سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ اُن کے بقول محلے میں سود کے کاروبار سے وابستہ افراد کا ایک بڑا نیٹ ورک کام کررہا ہے جو اس مکروہ دھندے کو بڑھاوا دینے کے لیے بے روزگار نوجوانوں کو اپنے ساتھ ملا رہا ہے، محسن بھی ان نوجوانوں میں سے ایک ہے جسے پرسنٹیج کا لالچ دے کر ساتھ ملایا گیا ہے۔ ظاہر ہے جس نوجوان کو ماہانہ سود وصولی پر اس کا حصہ ملے گا وہ کیوں کر گمراہ نہ ہوگا! نور بھائی کے بقول یہ سودی کاروبار نہ صرف ہمارے محلے، بلکہ سارے ہی شہر میں ہیضے کی وبا کی طرح پھیلتا جارہا ہے۔ خیر خاصی دیر سمجھانے کے باوجود اس سود خور سے جاوید کی جان نہیں چھڑائی جا سکی۔ وہ بضد تھا کہ مجھے اپنی پوری رقم مع جرمانہ چاہیے، بصورتِ دیگر جاوید کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ اپنے ارادوں سے وہ انتہائی خطرناک دکھائی دے رہا تھا، اسے رمضان المبارک جیسے بابرکت مہینے کی بھی کوئی پروا نہ تھی، اُس کے نزدیک ہر ایک سوال کا جواب فقط پیسہ ہی تھا۔ ہاتھ میں تسبیح لیے اللہ اور اس کے رسولؐ کی باتیں کرنے والا وہ شخص اندر سے کسی جانور سے کم نہ تھا۔
شاید سود کے کاروبار سے منسلک تمام لوگ ایک ہی مٹی سے بنائے گئے ہوتے ہیں۔
اسی طرح کا ایک واقعہ ہمارے دوست ثانی سید نے سنایا کہ ایک زمانے میں ان کے والد کی ورکشاپ تربت میں ہوا کرتی تھی، وہاں ایک شخص گل خان آیا کرتا تھا، وہ اپنی سائیکل کو زنجیر ڈال کر ان کے ورکشاپ میں چھوڑ جاتا۔ جب بھی وہ تربت آتا، اپنی سائیکل لے کر پورے شہر سے سود کی رقم وصول کرتا۔ ایک مرتبہ ثانی سید نے اسے اس کاروبار سے روکتے ہوئے کہا ’’گل خان تم پانچ وقت کی نماز پڑھتے ہو اور سود کا کاروبار بھی کرتے ہو، تمہیں خدا کا خوف نہیں؟‘‘ اس پر گل خان بولا ’’اللہ تعالیٰ تمام گناہ معاف کردے گا سوائے نماز کے، بس اسی لیے میں نماز بھی پڑھتا ہوں۔‘‘
دیکھی آپ نے اِس کاروبار سے وابستہ افراد کی ذہنیت! یعنی ان کے نزدیک نماز، روزہ اپنی جگہ، اور سود جیسا بدترین کاروبار اپنی جگہ… جبکہ سود کو اسلام میں حرام قرار دیا گیا ہے، لیکن اس کے باوجود ہمارے ملک میں سود کا کاروبار عروج پر پہنچ چکا ہے۔ سود کے متعلق اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح حکم دیا ہے۔ سود کو قرآنِ کریم میں اتنا بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے کہ شراب نوشی، خنزیر کھانے اور زنا کاری کے لیے وہ لفظ استعمال نہیں کیے گئے جو سود کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے استعمال کیے ہیں۔ سورۃ البقرہ آیت 278۔279 میں فرمان خداوندی ہے: 
’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو کچھ باقی سود رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو۔ اگر تم نے نہ چھوڑا تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے تمہارے خلاف اعلانِ جنگ ہے، اور اگر توبہ کرلو تو اصل مال تمھارا تمہارے واسطے ہے، نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔‘‘
 یہ ایسی سخت وعید ہے جو کسی اور بڑے گناہ مثلاً زنا کرنے اور شراب پینے کے ارتکاب پر نہیں دی گئی۔ مشہور صحابیِِ رسول حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو شخص سود چھوڑنے پر تیار نہ ہو تو خلیفہ وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سے توبہ کرائے، اور باز نہ آنے کی صورت میں اس کی گردن اڑادے۔ (تفسیر ابن کثیر)
جبکہ سورہ البقرہ 275 میں فرمان ہے ’’جس شخص کے پاس اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت آگئی اور وہ (سودی معاملات سے) باز آگیا تو ماضی میں جو کچھ ہوا وہ اسی کا ہے اور اس کی (باطنی کیفیت) کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے۔ اور جس شخص نے لوٹ کر پھر وہی کام کیاتو ایسے لوگ دوزخی ہیں، وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔‘‘
خدا کی جانب سے دئیے گئے واضح احکامات کے باوجود ہمارے معاشرے میں سود ایک کاروبار کی طرح پھیلتا ہی جارہا ہے، جس کے سبب معاشرے کا ہر تیسرا شخص اس گھنائونے کاروبار سے منسلک لوگوں کا ڈسا ہوا ہے۔ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ اسلام میں ممانعت ہونے کے باوجود یہ کاروبار ہر آنے والے دن کے ساتھ عروج پکڑ رہا ہے، اور سودی کاروبار کرنے والا مافیا مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جارہا ہے، اس قدر طاقتور کہ ان کے خلاف کوئی بھی محکمہ یا اعلیٰ افسر کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ مافیا، ضرورت مند افراد کو ورغلا کر معمولی رقم کے عوض اپنے جال میں پھانس لیتا ہے اور ان کے گھر بار، یہاں تک کہ ان کی عزتوں سے کھلواڑ کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا۔ اس مافیا کی جانب سے کی جانے والی ایسی حرکتوں کے باوجود ہمارا قانون ان کے خلاف واقعی اندھا قانون ہی ثابت ہوتا ہے۔ اگر اس مافیا کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج ہو بھی جائے تو وہ ردی کی ٹوکری کی نذر ہوجاتی ہے۔
اس ساری صورتِ حال میں حکومت کو چاہیے کہ شہر میں پھیلتے اس غیر قانونی اور شریعت کے مطابق حرام کاروبار میں ملوث سود خوروں کے خلاف جنگی بنیادوں پر کریک ڈائون کرے، اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لاکر کیفرکردار تک پہنچانے کا سامان کرے، تاکہ نہ صرف بے گناہ افراد کو ان کے چنگل سے آزادی مل سکے، بلکہ وہ موت کے منہ میں جانے سے بھی بچ جائیں۔

Indian Election Results 2019 Live: BJP sweeps Indian polls, leads show



New Delhi: Indian Prime Minister Narendra Modi looked on course Thursday for a major victory in the world’s biggest election, with early trends suggesting his Hindu nationalist party will win a bigger majority even than 2014.
Right-wing Bharatiya Janata Party (BJP) of Indian PM and allies are currently leading on 340 seats, NDTV reported Thursday.
Main opposition party, Indian National Congress along with allied parties are far behind the ruling coalition with 91 seats in the house of 542. While, the non-aligned parties were leading on 111 seats.
In Lok Sabha, the lower house of Indian Parliament, support of 272 members is needed to form the government.
If confirmed -- no actual results have been published yet -- this would push the Hindu nationalist BJP over the 272 seats needed for a majority on its own, and beat its tally of 282 when Modi swept to power in the world’s biggest democracy in 2014 with the first majority in 30 years.
Having risen strongly since exit polls on Sunday had pointed to a Modi victory, Indian stock markets on Thursday hit record new highs shortly after opening, with the Sensex and the Nifty indices both up more than two percent.
After an exercise not short of staggering statistics, the 600 million votes cast in purportedly the world’s most expensive democratic exercise -- costing more than $7 billion, experts say -- were set to be counted in just one day.
Rahul Gandhi of the Congress party, hoping to become the fourth member of the Gandhi-Nehru dynasty to lead India, had on Wednesday dismissed the exit polls.
"Don’t get disappointed by the propaganda of fake exit polls," Gandhi, 48, told the party faithful on Twitter.
Early trends also suggested that Gandhi was in a tight race in his constituency of Amethi in Uttar Pradesh state, a seat held by his family for generations.
Indian exit polls are notoriously unreliable. In 2004 they pointed to a BJP victory but the results told a different story, bringing a Congress-led government to power.
Results in several regions such as Uttar Pradesh, India’s most populous state which formed the core of Modi’s support in 2014, and West Bengal in the east, will be key.
- Insults and fake news -
The vast size of India stretching from the Himalayas to the Tropics, taking in polluted megacities, deserts and jungles, meant the election stretched over six weeks.
The campaign was awash with insults -- Modi was likened to Hitler and a "gutter insect" -- as well as fake news disseminated on social media in Facebook and WhatsApp’s biggest markets.
Gandhi, 48, tried several lines of attack against Modi, in particular over alleged corruption in a French defence deal and over the desperate plight of farmers and the lacklustre economy.
Unemployment is reported to be at a four-decade high with Asia’s third-biggest economy growing too slowly to create jobs for the million Indians entering the labour market every month.
Modi’s shock cash ban in 2016 -- not even his cabinet were informed before his televised address to the nation -- disrupted livelihoods. Foreign investment has however increased.
Modi, a former cadre in the militaristic hardline Hindu group Rashtriya Swayamsevak Sangh (RSS) and chief minister of Gujurat in 2002 when riots killed more than 1,000 people, most of them Muslims, is also seen as divisive.
Lynchings of Muslims and low-caste Dalits for eating beef and slaughtering and trading in cattle have risen, adding to anxiousness among the 170-million-strong Muslim population, the world’s second biggest.
Under Modi several cities with names rooted in India’s Islamic Mughul past have been re-named, while some school textbooks have been changed to downplay Muslims’ contributions to India.
Vinod Bansal, a spokesman for the Hindu nationalist Vishwa Hindu Parishad (VHP), told AFP he wants a "complete ban" on the slaughter of cows, sacred to most Hindus.
"If Modi again comes to power we are doomed," Hassan Khalid Azmi, a retired chemistry professor in the northern city of Azamgarh, told AFP earlier this month.


Mobile networks are suspending orders for Huawei smartphones


Mobile networks in Asia and Europe are suspending orders for Huawei smartphones following the US decision last week to restrict the company's access to American technology.
The inclusion of Huawei on an export blacklist means the Chinese company can no longer source software or components from US suppliers without a license. Existing devices are unaffected but the restrictions threaten future Huawei products and its leading position in building super-fast next generation 5G networks.
Vodafone (VOD), the world's second largest mobile operator, said Wednesday that it had paused pre-orders in the United Kingdom for the Huawei Mate 20X (5G)smartphone.
"This is a temporary measure while uncertainty exists regarding new Huawei 5G devices," a company.
The United Kingdom's biggest carrier, EE, is also delaying the introduction of Huawei's new smartphones. The company had touted the Mate 20X in a preview of its 5G network last week.
Japan's top mobile operators took similar steps against another device, the Huawei P30 Lite, earlier on Wednesday. The phone was scheduled to launch in the country later this month.
Leading Japanese telecoms firm NTT Docomo (DCMYY) announced that it has stopped taking reservations for the phone, and is "looking into the impact of the US restrictions," Docomo spokesperson Yoshikumi Kuroda said.
Rival carriers KDDI (KDDIF) and SoftBank Corp. (SFBTF) said they will delay the release of the new Huawei phone.
The suspension of orders is the first tangible evidence that the Trump administration's latest escalation of its campaign against Huawei on grounds of national security is hurting the company's business.
Huawei overtook Apple (AAPL) last year to become the world's No. 2 smartphone brand behind Samsung, and it relies on markets outside of China for half of its sales.
The US export ban has forced Google (GOOGL) to cut Huawei's new devices off from its Android ecosystem. A temporary reprieve by the US Commerce Department allows Google to service existing Huawei devices for the next 90 days.
"We are looking into how big the impact is and decided to postpone the sales," KDDI spokeswoman Reiko Nakamura said.
SoftBank is assessing "whether we can sell the products to our customers with no worries," spokesperson Yusuke Abe said. "Given the situation ... we have decided to delay the sales," Abe added.
The EE spokesperson said the company was working with Huawei and Google and added that the company would provide updates on future smartphones in due course.
"We value our close relationships with our partners, but recognize the pressure some of them are under, as a result of politically motivated decisions," a Huawei.
"We are confident this regrettable situation can be resolved and our priority remains to continue to deliver world-class technology and products to our customers around the world."
Like 85% of the world's smartphones, Huawei devices run on the Android operating system and access popular apps and services like Gmail, YouTube and Google Maps.
The loss of the Google ecosystem makes Huawei devices a lot less attractive to international consumers. They would lose the Android operating system and access to the Google Play app store. Moreover, third party apps like ride hailing and food delivery platforms rely on services like Google maps. Those apps would not function on a phone cutoff from Google services.


مانگنے کا فن


زاہد عباس

خالہ رضیہ اپنے گھرکمیٹی ڈالتی ہیں، اسی لیے پہلی بی سی خود رکھ لیتی ہیں، پھر ہر ماہ قرعہ اندازی کے ذریعے کمیٹی کھولی جاتی ہے، اس طرح جس ممبر کا بھی نام نکلے اُسے بی سی دے دی جاتی ہے۔ یہی ان کا ہمیشہ سے اصول رہا ہے۔ خیر، ہر مرتبہ کی طرح اِس بار خالہ رضیہ نے پہلی بی سی کیا رکھی کہ قرض مانگنے والوں کا تانتا بندھ گیا۔ پہلے جاوید چلا آیا کہ ’’خالہ میں انتہائی پریشان ہوں، مجھے پچاس ہزار روپے کی سخت ضرورت ہے، مہربانی کریں آپ مجھے اپنی بی سی دے دیں۔‘‘
’’بیٹا ایسی کون سی ضرورت آن پڑی ہے جو تُو میرے گھر چلاآیا؟ جہاں تک پیسوں کا تعلق ہے تو جب بی سی جمع ہوگی تبھی میرے ہاتھ میں آئیں گے، اور ویسے بھی مجھے اپنی بیٹی کی شادی کرنی ہے، لہٰذا میں یہ پیسے تجھے کسی صورت نہیں دے سکتی۔‘‘
یوں خالہ رضیہ نے جاوید کو تو ٹال دیا لیکن ریحان کو وہ بھلا کس طرح ٹال سکتی تھیں! چونکہ ریحان نے خود بھی خالہ رضیہ کے پاس کمیٹی ڈال رکھی تھی اس بنیاد پر وہ بھی ادھار مانگنے پہنچ گیا۔
’’خالہ رضیہ بڑی خوش نظر آرہی ہو، لگتا ہے کوئی بڑی خوش خبری ہے جس کی وجہ سے خالہ کا چہرہ کھلا کھلا سا لگ رہا ہے۔‘‘
’’بیٹا ایسی تو کوئی بات نہیں، ابھی بچوں کو اسکول سے لائی ہوں، گرمی میں برا حال ہوگیا ہے، اور تُو کہتا ہے کہ میں فریش لگ رہی ہوں، اچھا چھوڑ، بتا کیسے آنا ہوا؟‘‘
’’وہ کچھ نہیں بس ایسے ہی چلا آیا، اور خالہ سے ملنے کے لیے کون سا ویزا لینا پڑتا ہے! سوچا مل آؤں۔‘‘
’’ہائے میرا بچہ کتنی محبت کرتا ہے۔ اور کام وغیرہ کا سنا۔‘‘
’’سب کچھ اچھا ہے، بس تھوڑی پریشانی آئی ہوئی ہے۔‘‘
’’کیسی پریشانی؟ تیری خالہ کے ہوتے ہوئے تجھے کون پریشان کررہا ہے؟‘‘
’’نہیں نہیں کوئی خاص نہیں، بس کاروبار ٹھنڈا چل رہا ہے اس لیے ہاتھ ذرا تنگ ہے، اگر کچھ پیسے مل جائیں تو سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔‘‘
’’ہاں بیٹا کاروبار تو واقعی ٹھنڈے ہیں، ایک تو منہگائی، اوپر سے جیب خالی… ایسے میں کون بازاروں میں آتا ہے! اب تیرا مسئلہ بھی ایسا ہے جسے حل کرنے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہے، میرے پاس رقم ہوتی تو ضرور دے دیتی۔‘‘
’’خالہ، وہ بی سی؟‘‘
’’ارے نہیں بیٹا، وہ تو گڑیا کی شادی کے لیے رکھی ہے۔‘‘
’’شادی تو ابھی دور ہے، اتنے عرصے میں ہوسکتا ہے کہ میری بی سی بھی کھل جائے۔ یہ رقم مجھے دے دو، جب میری بی سی کھلے تو آپ رکھ لینا۔‘‘
’’بات ٹھیک ہے، شادی میں تو ابھی چند ماہ باقی ہیں، چل تُو اپنا کام نکال لے، جب تیری بی سی کھلے گی تو میں رکھ لوں گی۔‘‘
یوں ریحان خالہ رضیہ سے بی سی کے پچاس ہزار روپے لینے کے بعد بازار میں لگائے جانے والے اپنے اسٹال کو بند کرکے ایسا گیا کہ پھر نہ لوٹا۔ اُس دن سے خالہ نہ صرف اپنی، بلکہ ریحان کی بھی بی سی بھرنے پر مجبور ہیں۔ اب وہ جب بھی ملے تب کی تب دیکھی جائے گی۔ اس ساری بات میں یہ تو طے ہے کہ کسی سے قرض لینا آسان کام نہیں، اس کے لیے خاصی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے، اگر آپ میں وہ گُر نہیں ہیں تو رقم دینے والا شخص آپ کو بآسانی ٹال دے گا۔
یہی کچھ ہمارے ملک کے سابقہ وزیرخزانہ جناب اسد عمر کے ساتھ بھی ہوا، جن کی قابلیت کی تعریفیں کرتے وزیراعظم عمران خان نہیں تھکتے تھے، اُن کی ساری قابلیت اُس وقت کھل کر سامنے آگئی جب انہیں قرض لینے کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنے پڑے، جس پر بیل منڈھے نہ چڑھ سکی اور وزارت چھوڑ کر انہیں گھر جانا پڑا۔ جیسا کہ پہلے کہہ چکا ہوں کہ اس کام کے لیے مہارت اور تجربے کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج لینا اُن کے بس کی بات نہیں تھی۔ ایسے پیکیجز لینے کے لیے کسی پرانے کھلاڑی ہی کی ضرورت ہے، ایسے کھلاڑی کی جس کا کام ہی ڈالروں سے کھیلنا ہو، جس کا سکہ پرانے پاکستان میں تو کیا نئے پاکستان میں بھی چلتا ہو۔ میرا اشارہ خان صاحب کے نئے پاکستان کے پرانے وزیر خزانہ حفیظ شیخ کی جانب ہے جنہوں نے نیا پاکستان بنانے والوں کے کاروان میں شمولیت اختیار کرتے ہی وہ جوہر دکھائے جس کے گرویدہ خان صاحب بھی ہوگئے۔ اپنے ہنر کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے آئی ایم ایف سے جو کامیاب مذاکرات کیے اُن کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج کا پروگرام فائنل ہوگیا ہے، جس کے مطابق آئی ایم ایف 3 سال کے دوران پاکستان کو 6 ارب ڈالر قرض دے گا، جبکہ بیل آؤٹ پیکیج ملنے کے بعد ورلڈ بینک سمیت دیگر مالیاتی ادارے مزید 3 ارب ڈالر کا قرضہ دیں گے۔
پیپلز پارٹی دور کے بعد پھر سے نئے کپڑے پہن کر آنے والے وزیر خزانہ حفیظ شیخ کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف بین الاقوامی ادارہ ہے جس کا بنیادی کام معاشی بحران کے شکار ممالک کی مالی مدد کرنا ہے۔ اِس وقت پاکستان کی معاشی صورت حال اچھی نہیں ہے۔ اب تک پاکستان 25 ہزار ارب روپے کا قرضہ لے چکا تھا۔ تاہم اب آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کے بعد معیشت میں بہتری آئے گی۔ پاکستان میں ہر دور میں برآمدات نہیں بڑھ سکیں، جبکہ بہت سے معاملات پاکستان میں درست طریقے سے نمٹائے ہی نہیں گئے۔ ہمیں امیر طبقے کے لیے سبسڈی ختم کرنا ہوگی اور کچھ شعبوں میں قیمتیں بڑھانی ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ اخراجات پورے کرنے کے لیے حکومت کو کچھ اشیا کی قیمتیں بھی بڑھانا ہوں گی۔ بجلی کی قیمتیں بڑھیں گی۔ 
دوسری جانب آئی ایم ایف نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ پاکستان کو 6 ارب ڈالر 39 ماہ میں قسطوں میں جاری ہوں گے۔ پاکستان کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے اور پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار کم ہورہی ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح بڑھ رہی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سابقہ حکومتوں کی جانب سے آئی ایم ایف سے لیے گئے قرض کی مخالفت کرنے والے خان صاحب انہی کی حکومت کے وزیر خزانہ حفیظ شیخ کو اپنی کابینہ میں شامل کرکے آئی ایم ایف کی جانب سے دیئے جانے والے بیل آؤٹ پیکیج پر کیوں خوشیاں منارہے ہیں؟ عوام پوچھتے ہیں اگر آپ کو بھی اسی ٹیم کو ساتھ ملا کر روایتی حکمرانی کرنی تھی تو عوام کو نئے پاکستان کا خواب دکھانے کی کیا ضرورت تھی؟
 آج ایک عام شہری جس نے آپ کو نیا پاکستان بنانے کے لیے ووٹ دیا، پوچھتا ہے کہ آپ نے350 ڈیم بنانے کا وعدہ کیا تھا، وہ کہاں بنائے گئے ہیں؟
کے پی کے میں 70 یونیورسٹیاں بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا، اس کے بارے میں لوگ پوچھ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت بتادے کہ اس کے پانچ سالہ دور میں اب تک کتنی یونیورسٹیاں بنائی گئیں؟ کے پی کے میں کتنے کالج بنائے گئے؟ 
نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم اسپتال کی تشہیر کرنے والے کے پی کے میں قائم کسی ایک ایسے اسپتال کا نام اور جگہ تو بتائیں جو خان صاحب کی جانب سے وہاں کے غریب عوام کے لیے ایک مثالی تحفہ ہو؟ یا اتنا ہی بتادیں کہ کے پی کے میں گزشتہ 5 برسوں کے دوران 16 گرلز کالج کس بنیاد پر بند کیے گئے؟ خزانے پر بوجھ قرار دے کر 355 پرائمری اور مڈل اسکولوں کو کس نے بند کیا؟

اب تو خود پی ٹی آئی کے لوگ بھی کہتے سنائی دے رہے ہیں کہ ہوائی باتیں کرکے اور سہانے خواب دکھا کر صرف عوام کو بے وقوف بنایا گیا۔ ٹرانسپورٹ کے نظام کو ہی دیکھیں تو پشاور میٹرو بس سروس کو فقط 8 ارب میں بننا تھا، پھر یہ 97 ارب تک پہنچ گئی۔ خان صاحب اور ان کی باصلاحیت ٹیم کو اس بات کا اندازہ 6 اسٹیشن مکمل ہونے کے بعد ہی ہوا کہ بس اسٹیشن کے اندر جاہی نہیں سکتی۔ 
جبکہ پنجاب میں بنائی جانے والی میٹرو بس سروس پر کرپشن کے الزامات لگائے گئے، کہا گیا کہ کرپشن کی وجہ سے ملتان میٹرو 64 ارب میں بنی۔ اب خود کی حکومت نے ہی اس کی شفافیت کی رپورٹ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملتان میٹرو میں کرپشن نہیں ہوئی، یہ 27 ارب کی بنی تھی۔ اب کس بات کو مانا جائے! جبکہ دوسری طرف نذر گوندل پر سرکاری خزانے سے 82 ارب کی کرپشن کا الزام، نندی پور پاور پروجیکٹ میں 284 ارب کی کرپشن پر بابر اعوان آزاد، علیمہ باجی کے پاس 140 ارب روپے، مالم جبہ کیس میں وزیراعلیٰ کے پی کے پر 34 ارب کی کرپشن کا الزام، اور ان کے بھائی کی کرپشن کی لمبی داستان ِغم سکہ رائج الوقت 46 ارب، اسپیکر اسد قیصر پر اسلام آباد میں 35 کروڑ کے بنگلے کا کیس…
اور تو اور سابقہ حکومتوں میں قرضہ بھیک، مگر اب پیکیج… یہ اور ان جیسے درجنوں سوالات ذہنوں میں لیے عوام کا اعتماد ہر آنے والے دن کے ساتھ موجودہ حکومت سے اٹھتا جارہا ہے۔



معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے لیے جانے والے قرض  کے نتیجے میں ڈسکاؤنٹ ریٹ بڑھے گا، غربت اور بے روزگاری بڑھے گی، تمام طرح کی سبسڈیز ختم ہوں گی، گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھیں گی،  اس قرض سے پاکستان میں کسی طرح کا بھی معاشی استحکام نہیں آئے گا، یہ شرح نمو کو مزید گرا دے گا۔
آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد کے دو سے تین برس تک ہمیں اپنے جی ڈی پی کی شرح نمو دو سے ڈھائی فیصد رکھنا ہوگی۔ جس ملک میں 15 لاکھ نوجوان ہر برس روزگار کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں، اس ملک میں شرح نمو کم از کم سات سے آٹھ فیصد ہونا ضروری ہے۔ دوسری جانب روپے کی قدر میں کمی اور ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کی وجہ سے بالواسطہ عوام متاثر ہوں گے جس کی وجہ سے مہنگائی بڑھے گی اور تمام درآمدی اشیا کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔
اس قرضے کے شدید معاشی اثرات ہوں گے۔ مزید ٹیکس لگانے پڑیں گے۔ روپے کی قدر کو مزید گرانا پڑے گا۔
یعنی معاشی میدان میں  مشکلات اور مہنگائی میں اضافہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے ساتھ ہی شروع ہو جائے گا، جو پاکستانی عوام کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہوگا۔

خود کش دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ، حملہ آور کے دو مبینہ سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا گیا

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گڑھی شاہو میں بھی کارروائی کر کے چار مشتبہ افراد کو حراست میں لیا
خود کش بمبار اور مبینہ سہولت کاروں نے رات داروغہ والا میں بسر کی ، دھماکے سے پہلے دربار کے اندر جا کر بھی ریکی کی گئی‘ میڈیا رپورٹس

لاہور( ایچ ایم نیوز)داتا دربار کے باہرہونے والے خود کش دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خود کش حملہ آور کے دو مبینہ سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا ہے ،سی سی ٹی وی فوٹیجز کی چین ملا کر گڑھی شاہو سے بھی چار مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، خود کش بمبار کو ریلوے اسٹیشن سے لانے والے موٹر سائیکل رکشہ ڈرائیور کو بھی حراست میں لیا گیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حساس اداروں کی جانب سے داتا دربار کے باہر ہونے والے خود کش دھماکے کی تحقیقات میں سیف سٹی اتھارٹی اور نجی عمارتوں پرلگے ہوئے کیمروں پر انحصار کیا جارہا ہے اور فوٹیجز کی چین ملا کر گڑھی شاہو میں واقع ایک ٹی سٹال پر کارروائی کر کے چار مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ٹی سٹال کے قریب واقعہ ایک رہائشگاہ پر بھی چھاپہ مارا گیا ہے جہاں پر ٹی سٹال کا مالک اور کام کرنے والے لڑکوں نے رہائش رکھی ہوئی تھی اور حساس اداروں نے ٹی سٹال اور رہائشگاہ کو سیل کر دیا ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق خود کش بمبار کو گڑھی شاہو کے علاقے میں دیکھا گیا ہے اور وہاں سے ریلوے اسٹیشن پہنچا جہاں سے موٹر سائیکل رکشے پر سوار ہو کر بادامی باغ اورپھر مینا رپاکستان پہنچا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق خود کش حملہ آور وہاں سے پیدل داتا دربار کے قریب پرندہ مارکیٹ پہنچا جہاں پہلے سے دو لوگ موجود تھے۔ بتایا گیا ہے کہ خود کش حملے سے پہلے داتا دربار کی ریکی بھی کی گئی۔ پولیس نے موٹر سائیکل رکشے کا بھی سراغ لگا کر اسکے ڈرائیور کو حراست میں لیا اور اس سے تحقیقات میں کامیابی ملی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروںنے سی سی ٹی وی فوٹیجز سے سہولت کاروں کا بھی پتہ لگا لیا جنہیں داتا دربار سے ملحقہ ایک گلی میں معلومات کا تبادلہ کرتے ہوئے دیکھا گیا ۔ ان میں سے ایک نے دربار کے اندر جا کر ریکی بھی کی ۔ بتایا گیا ہے کہ خود کش بمبار اور مبینہ سہولت کاروں نے رات داروغہ والا میں بسر کی ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مبینہ سہولت کاروں کو گرفتار کر کے انہیں مزید تحقیقات کے لئے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے اور مزید گرفتاریو ں کا امکان ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مبینہ سہولت کار دھماکے سے چند روز قبل پٹھان کالونی بادامی باغ میں بھی دیکھے گئے ۔علاوہ ازیں پولیس اورحساس اداروںنے بند روڈ، گڑھی شاہو، گرین ٹائون، پٹھان کالونی، ٹھوکر نیاز بیگ میں سرچ آپریشنز کئے اور کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا جنہیں بعد ازاں شناخت ظاہر ہونے پر چھوڑ دیا گیا ۔

لنک ڈائون


زاہد عباس

اقبال بھائی کا مزاج بھی خوب ہے، وہ ہر بات سنانے سے پہلے نہ صرف لمبی تمہید باندھتے ہیں بلکہ دوسرے کو اپنی پوری بات الف سے لے کر ’ے‘ تک سنا کر ہی دم لیتے ہیں۔ بات نہ سننے والے سے ناراض ہوجانا اُن کی طبیعت میں شامل ہے۔ بزرگ ہونے کی وجہ سے لوگ مجبوراً اُن کی جانب سے کی جانے والی باتیں سننے، یا یوں کہیے برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔ اسی لیے مجھے بھی اُن کی ہر بات بڑے تحمل سے سننی پڑتی ہے۔ پچھلے دنوں ایسے ہی امتحان کی زد میں اُس وقت آگیا جب رقم کے حصول کے لیے مجھے اپنے گھر کے قریب قائم اے ٹی ایم پر جانا پڑا۔ اے ٹی ایم کا لنک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے جہاں پہلے سے لوگوں کی خاصی بڑی تعداد موجود تھی، اسے برائی کہیں یا میری قسمت کہ وہاں سے گزرتے ہوئے اقبال بھائی کی مجھ پر نظر پڑ گئی۔ بس پھر کیا تھا، پلک جھپکنے سے پہلے ہی وہ میرے قریب آن پہنچے، اور یوں گویا ہوئے ’’یہاں کیا کررہے ہو، کیوں دھوپ میں کھڑے ہو! میاں شدید گرمی ہے، جاؤ گھر جاکر آرام کرو‘‘ جیسے سوالات داغتے اقبال بھائی کو اب بھلا کون روک سکتا تھا! اس سے پہلے کہ میں انہیں یہاں اپنی موجودگی کے بارے میں کچھ بتاتا، اگلی ہی سانس میں کہنے لگے: ’’لگتا ہے تم یہاں رقم نکلوانے کے لیے کھڑے ہو، اسی لیے تو کہہ رہا ہوں جاؤ میاں گھر جاکر آرام کرو، یہ اے ٹی ایم مشینیں برائے نام ہوا کرتی ہیں، ان سے پیسے نکلوانا جی کا جنجال ہے، یہ سب فراڈ ہے فراڈ۔‘‘
میں نے کہا: ’’نہیں اقبال بھائی ایسا نہیں، نیٹ ورک کا مسئلہ ہے ابھی ٹھیک ہوجائے گا۔‘‘ 
لیکن وہ کہاں ماننے والے تھے، اپنی عادت کے مطابق بولے: ’’مجھے سمجھا رہے ہو! میں تم سے پہلے دنیا میں آیا ہوں، اس لیے تم سے زیادہ تجربہ رکھتا ہوں، میں نے تو اُس وقت ایک بینک ملازم کو کھری کھری سنائی تھیں جب مجھے بھی اے ٹی ایم بنوانے کے لیے راگ پارٹ دے کر تمہاری طرح ان مشینوں کے باہر کھڑا کردیا گیا تھا، اے ٹی ایم سروس استعمال کرنے کے لیے یہ لوگ بہت لالچ دیتے ہیں، مجھ سے کہا گیا تھا کہ آپ رقم نکلوانے کے لیے بینک نہ آیا کریں، بینک کی جانب سے آپ کو ایک کارڈ بناکر دیا جائے گا جس سے آپ کو اجازت ہوگی کہ آپ خودکار ٹیلر مشین یا اے ٹی ایم مشین کے استعمال کے ذریعے اپنے اکاؤنٹ سے رقم حاصل کرلیا کریں۔ اے ٹی ایم کارڈ سے آپ اپنے اکاؤنٹ سے رقم نکالنے کے علاوہ اپنے اکاؤنٹ میں موجود رقم کی معلومات بھی حاصل کرسکتے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔ میں کہتا رہا کہ ہم سیدھے سادے لوگ ہیں، جب بھی ہمیں رقم کی ضرورت ہوتی ہے بینک سے نکلوا لیتے ہیں، ہمیں ان چکروں سے دور ہی رہنے دو۔ لیکن نہیں مانے۔ مجھے مزید لالچ دیا جانے لگا کہ یہ اے ٹی ایم کارڈ ایک ڈیبٹ کارڈ بھی ہوتا ہے، ڈیبٹ کارڈ سے مختلف اشیائے ضروریہ کی خریداری بھی کی جاسکتی ہے، اس کے علاوہ اس سہولت سے آپ ایک اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ رقم اپنے اکاؤنٹ میں بھی جمع کرسکتے ہیں۔ اے ٹی ایم سہولت سے بجلی و گیس کے بلوں کی ادائیگی، ڈاک کے ٹکٹ یا موبائل فونز کے لیے ائر ٹائم کارڈز بھی فروخت کیے جاسکتے ہیں۔ اُس وقت بینک ملازم کی جانب سے کی جانے والی باتوں پر میں مستقل ناں ناں ہی کرتا رہا، لیکن وہ بھی بہت ڈھیٹ تھا، پھر یوں گھیرنے لگا کہ آپ بینک سے بھی تو پیسے نکلواتے ہیں، یہ اے ٹی ایم کارڈ بھی بینک کا ہی ہوتا ہے، ہر بینک خود اپنا اے ٹی ایم کا نیٹ ورک رکھتا ہے جسے لنک ون اور لنک ٹو کے تحت تقسیم کیا گیا ہے۔ اس طرح آپ اپنے بینک کارڈ کو لنک کے مطابق قائم کہیں سے بھی اور کسی بھی اے ٹی ایم مشین سے رقم نکلوانے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں خواہ اے ٹی ایم کا تعلق آپ کے بینک سے ہو یا نہ ہو۔ اُس نے اے ٹی ایم کارڈ کی خصوصیات اور استعمال سے متعلق بات کرتے ہوئے مجھے بتایا تھا کہ اے ٹی ایم یا ڈیبٹ کارڈ کے استعمال کے لیے آپ کو ایک کوڈ دیا جاتا ہے، اس پن نمبر کو یاد رکھنا ضروری ہے۔ یہ اُس وقت منتخب کیا جاتا ہے جب آپ اپنا اے ٹی ایم یا ڈیبٹ کارڈ وصول کرتے ہیں۔ عام طور سے پن نمبر چار سے چھ ہندسوں پر مشتمل ہوتے ہیں جو آپ آپنی سہولت کے لیے خود بھی منتخب کرسکتے ہیں۔ اسے خفیہ رکھنا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ ہر بار اپنے اے ٹی ایم کارڈ کے استعمال کے لیے آپ اسی پن کوڈ کو استعمال کریں گے۔ پن ایک اضافی تحفظ ہوتا ہے، اگر کوئی آپ کی جیب تراش لے، پرس چرا لے، اے ٹی ایم کارڈ چھین لے، یا اے ٹی ایم کارڈ گم ہوجائے تو صرف وہی شخص آپ کا اے ٹی ایم کارڈ استعمال کرسکتا ہے جو آپ کے کارڈ کا خفیہ پن نمبر جانتا ہو۔ لہٰذا اس صورت میں آپ کو کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں ہوگی، کیونکہ اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے کوئی غیر متعلقہ فرد، چور یا ڈکیت آپ کی رقم نہیں نکلوا سکتا۔
آخر کو میں انسان ہی ہوں، اس لیے بینک ملازم کی باتوں سے متاثر ہوگیا اور میں نے بھی اے ٹی ایم یا ڈیبٹ کارڈ بنوانے کا فیصلہ کرلیا۔ چند ہی روز بعد مجھے بینک کی جانب سے دی جانے والی یہ سہولت فراہم کردی گئی۔ کارڈ وصول کرنے کے بعد ایک روز جب میں نے بینک ملازم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق رقم نکلوانے کے لیے اپنا اے ٹی ایم کارڈ مشین میں داخل کیا اور لکھی عبارت کے مطابق پوچھے جانے پر رقم کو منتخب کیا تو اسکرین پر کئی رقوم ظاہر ہوگئیں، میں نے ہندسوں کے بٹن دباکر اپنی مطلوبہ رقم لکھ دی۔ ’’اپنی رقم وصول کریں‘‘ کی تحریر پڑھنے کے بعد میں رقم کی وصولی کا انتظار کرنے لگا، جس پر خاصی دیرکے بعد مجھے وصول کی گئی رقم کی فقط رسید ہی موصول ہوئی۔ رقم نہ ملنے پر میں انتہائی پریشان ہوگیا، میں رقم کے انتظار میں اے ٹی ایم مشین کے پاس ہی کھڑا رہا، اس سے پہلے کہ میں پیسے آنے کا مزید انتظار کرتا، باہر کھڑے ہوئے شخص نے دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے کہا: جلدی سے باہر آجائیں اور لوگوں کو بھی پیسے نکلوانے ہیں۔ اُس وقت مجھ پر جو گزری تھی، میں نے اُس کے سامنے رکھ دی، اس پر اُس نے بتایا کہ ’’لنک میں خرابی آجانے کی وجہ سے آپ کی رقم وصول نہیں ہوئی، اب یہ رقم چوبیس سے اڑتالیس گھنٹے بعد ہی آپ کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوگی۔‘‘
’’پیسوں کی ضرورت آج ہے، اور اپنے ہی پیسوں کے لیے مجھے مزید 24 سے 48 گھنٹے انتظار کرنا پڑے گا، یہ کیا چکر ہے؟‘‘ میری حیرت پر وہ بولا ’’انکل ایسا ہی ہوتا ہے، اب کیوں ہوتا ہے یہ بینک ہی بتائے گا، آپ مہربانی کریں تاکہ دوسرے لوگ اپنی رقم نکلوا سکیں۔‘‘
چونکہ میرا اے ٹی ایم کارڈ نیا نیا بنا تھا اس لیے میں اس کے استعمال کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا تھا، اور سب سے بڑھ کر تو یہ کہ پہلی مرتبہ کارڈ استعمال کرتے ہی میرے ساتھ یہ معاملہ ہوگیا تھا، اس لیے میں کیوں کسی اجنبی شخص کی باتوں پر اعتبار کرتا! میرے ذہن میں تو بس یہی چل رہا تھا کہ کہیں کوئی دوسرا شخص میری نکالی گئی رقم نہ لے اُڑے۔ بس اسی لیے میں اے ٹی ایم مشین پر قبضہ جمائے کھڑا رہا اور اپنی رقم وصول ہونے کی امید پر لوگوں سے مستقل بحث کرتا رہا، یوں ہمارے درمیان ہونے والی بحث کو ختم کرانے کے لیے اے ٹی ایم کے ساتھ قائم بینک کے ایک اہلکار کو مداخلت کرنی پڑی۔ وہ دن ہے اور آج کا دن… اس کارڈ پر لعنت بھیج کر اے ٹی ایم مشین سے رقم نکلوانے والوں سے اسی طرح بحث کرتا چلا آرہا ہوں۔‘‘
اقبال بھائی تو اے ٹی ایم کارڈ کے خلاف اپنا لمبا چوڑا بھاشن دے کر چلے گئے، لیکن میں اے ٹی ایم لنک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے وہیں کھڑا رہا۔ اقبال بھائی کی باتوں سے اختلاف اپنی جگہ، لیکن بینکوں کی جانب سے نصب کی گئی ان مشینوں کی کارکردگی پر اُن کی جانب سے کی جانے والی تنقید معنی خیز ہے۔ سارے شہر میں گھوم کر دیکھ لیں، شاید ہی آپ کو کوئی اے ٹی ایم ایسی نظر آئے جہاں لوگ اس قسم کی شکایت کرتے دکھائی نہ دیتے ہوں۔ کوئی بھی تہوار ہو یا مہینے کی ابتدا، ہمارے ملک کے بینکوں کی جانب سے عوام کی سہولت کے لیے لگائے جانے والے اے ٹی ایم سسٹم کی ناقص کارکردگی کھل کر سامنے آجاتی ہے۔ اس صورت حال میں عوام جائیں تو جائیں کہاں؟ کتنے افسوس کی بات ہے کہ دنیا بھر میں جو سہولت گزشتہ 50 برسوں سے بھی زائد عرصے سے دی جارہی ہے، ہم آج کے اس سائنسی دور میں بھی اس میں ناکام ہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ مغربی دنیا میں اے ٹی ایم بینکنگ سسٹم 52 برس پہلے آچکا تھا۔ یعنی 27 جون 1967ء کو دنیا کی پہلی ’’آٹومیٹڈ ٹیلر مشین (اے ٹی ایم) لندن کے علاقے این فیلڈ میں بارکلیز بینک کی ایک شاخ میں لگائی گئی تھی۔ اس سے رقم نکالنے والے پہلے شخص ٹی وی فنکار ریگ وارنی تھے۔ اُن دنوں پلاسٹک کے کارڈ نہیں ہوتے تھے، اس لیے مشین سے پیسے نکالنے کے لیے چیک ہی استعمال ہوتے تھے، جن پر ہلکا سا کاربن 14 لگایا جاتا تھا۔ مشین چیک اور Pin نمبر کا موازنہ کرکے رقم ادا کرتی تھی۔ اے ٹی ایم کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بینک نے اس پہلی مشین کو سونے کی مشین میں تبدیل کردیا تھا۔ آج مغرب کہاں سے کہاں پہنچ گیا، اور ہم ہیں کہ وہی لنک ڈاؤن یا اے ٹی ایم مشین خراب ہونے کے چکر میں پڑے ہوئے ہیں۔
ہمارے یہاں اسٹیٹ بینک آف پاکستان تمام نجی بینکوں کو اضافی کیش اور سسٹم درست رکھنے کی ہدایات تو جاری کرتا ہے، لیکن اس کے باوجود کمرشل بینکوں کی اے ٹی ایم مشینوں کے لنک ڈاؤن اور کیش نہ ہونے کی وجہ سے عوام سخت پریشان ہوتے رہتے ہیں۔ اگر قسمت سے کہیں اے ٹی ایم مشینیں فعال بھی ہوں تو ان پر صارفین کی لمبی قطاریں لگی ہوتی ہیں۔ اس ساری صورت حال میں بینک انتظامیہ کی جانب سے عوام کو وہی پرانا بھاشن یعنی رمضان المبارک یا کسی بھی تہوار پر رقم کا لین دین بہت زیادہ ہوجاتا ہے، اس لیے آن لائن نظام کو فعال رکھنے میں مشکلات پیش آرہی ہوتی ہیں۔ چونکہ سارے ہی شہر کی اے ٹی ایم مشینوں پر عوام کا رش ہوتا ہے اس لیے لنک ڈاؤن یا فنی خرابی کی شکایات میں اضافہ ہوجاتا ہے جس کا ہمارے پاس کوئی حل نہیں۔ یہ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کا کام ہے، وغیرہ وغیرہ ہی سننے کو ملتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف عوام کا کہنا ہے کہ تہواروں کی آمد پر تجارتی مراکز اور اہم شاہراہوں پرقائم کمرشل بینکوں کی اے ٹی ایم مشینوں کا خراب یا بند ہونا عام سی بات ہے۔ رمضان المبارک ہو یا عید کی خوشیاں، سب رقم کی دستیابی سے منسلک ہوتی ہیں، لیکن ہمیشہ ہی بینکوں سے ٹرانزیکشن کے عمل میں رکاوٹیں ہماری خوشیاں پھیکی کردیتی ہیں۔ اور تو اور، بینکوں کی جانب سے عمر رسیدہ پنشنروں یعنی ریٹائرڈ سرکاری و نجی ملازمین کو ماہانہ پنشن کی وصولی کے لیے بھی اے ٹی ایم مشینوں پر لگی لمبی قطاروں میں کھڑے ہونے پر مجبور کردیا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب بھی عوام کو رقم نکالنے کی اشد ضرورت ہوتی ہے تو اے ٹی ایم سسٹم میں ہونے والی فنی خرابیوں کے ساتھ ساتھ بینکوں کا اپنا آن لائن سسٹم بھی کام نہیں کرتا، جس کی وجہ سے شہری اپنی ہی رقم کے حصول کے لیے مارے مارے پھرتے رہتے ہیں۔

امریکی میگزین کے سرورق پر مودی کی تصویر متنازع عنوان کے ساتھ شائع

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت مزید پانچ سال مودی حکومت کو برداشت کرے گی؟مضمون کی شہ سرخی 

واشنگٹن(ایچ ایم نیوز)معروف امریکی جریدے نے اپنے نئے شمارے کے سرورق پر بھارتی وزیر اعظم کی تصویر متنازع عنوان کے ساتھ شائع کی ہے، سرورق پر مودی کی تصویر کے ساتھ  ’’بھارت کا منقسم اعلیٰ‘‘ کے الفاظ تحریر ہیں۔امریکی میگزین  کے سرورق پر موجود شہ سرخی جریدے میں موجود ایک مضمون سے متعلق ہے، جس میں مصنف نے بھارتی سیاست پر اپنے خیالات کااظہار کیا ہے، مضمون کی شہ سرخی بھی دلچسپ ہے جس میں مصنف نے سوال پوچھا ہے کہ کیا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت مزید پانچ سال مودی حکومت کو برداشت کرے گی؟مضمون میں سابق بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے سیکولر نظریات اور مودی کے نظریات سے موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ مودی کے بطور وزیر اعلیٰ گجرات میں ہوئے فسادات کا تذکرہ بھی مضمون کا حصہ ہے۔بھارت میں ان دنوں لوک سبھا انتخابات کا عمل جاری ہے، ایسے موقع پر میگزین کے متنازع ٹائٹل نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی ہے، جس میں اس عنون پر تنقید کی گئی ہے تو اس کی حمایت میں بھی بہت سے لوگوں نے اظہار خیال کیا ہے۔اسی شمارے کے ایک اورمضمون میں مودی کی اب تک کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے اْنہیں اقتصادی اصلاحات کے لئے بھارت کی بہترین امید قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی نصرت واحد کی صدرِ مملکت سے ملاقات، مختلف امور پر تبادلہ خیال 

کراچی(ایچ ایم نیوز) پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی نصرت واحد نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ایوان صدر میں ملاقات کی اور سندھ سمیت باہمی دلچسپی کے امور اور مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر کے بنیادی مسائل حل کیے جائیں گے۔ شہر قائد ملک کا اقتصادی حب ہے۔ یہاں پر انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ ہونی چاہئیے۔ انہوں نے لاڑکانہ ، دادو، سکھر، خیرپور، شکارپور سمیت دیگر شہروں اور دیہاتوں میں صحت و تعلیم کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور ایچ آئی وی کے مریضوں میں بچوں کی تعداد میں اضافے پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی نصرت واحد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحت و تعلیم کی سہولتوں کی فراہمی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اس سلسلے میں ہیلتھ کارڈ کے ذریعے شہریوں کو صحت کی سہولتوں میں کافی حد تک مدد مل سکے گی۔ انصاف ہیلتھ کارڈز کے ذریعے عوام کے صحت کے مسائل حل ہوں گے۔ 

پاکستان تیزی سے معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے ، قومی اداروں کی تنظیم نو کا عمل ڈی ریل نہیں ہو گا،وزیر اعظم عمران خان

 مشکل فیصلے قوم اور ملک کے وسیع تر مفاد میں کر رہے ہیں،پوری قوم کرپشن اور غربت سے نجات چاہتی ہے مایوس نہیں کریں گے، بابر اعوان سے گفتگو 

اسلام آباد(ایچ ایم نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ پاکستان تیزی سے معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے ، قومی اداروں کی تنظیم نو کا عمل ڈی ریل نہیں ہو گا، مشکل فیصلے قوم اور ملک کے وسیع تر مفاد میں کر رہے ہیں،پوری قوم کرپشن اور غربت سے نجات چاہتی ہے مایوس نہیں کریں گے۔ جمعہ کو وزیراعظم عمران خان سے سینئر قانون دان ڈاکٹر بابر اعوان نے وزیراعظم آفس میں ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی سیاسی آئینی, اور قانونی صورت حال پر مشاورت کی گئی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ قومی اداروں کی تنظیم نو کا عمل ڈی ریل نہیں ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان تیزی سے معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ پوری قوم کرپشن اور غربت سے نجات چاہتی ہے مایوس نہیں کریں گے۔ وزیراعظم  نے کہاکہ مشکل فیصلے قوم اور ملک کے وسیع تر مفاد میں کر رہے ہیں۔ بابر اعوان نے کہاکہ قوم نے حکومتی پالیسیوں پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ قومی ترقی کے لئے اداروں کی مضبوطی اور تنظیم نو نا گزیر ہے۔بابر اعوان نے کہاکہ کرپشن کے خلاف مہم میں تیزی عوامی مفاد میں ہے۔انہوںنے کہاکہ کرپشن کے مرکزی کردار ایک ایک کر کے بری طرح بے نقاب ہو چکے۔انہوںنے کہاکہ احتساب کا عمل بلا امتیاز جاری ہے،لوٹ مار کرنے والے منطقی انجام کو پہنچیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان کی کراچی کے لئے صوبائی اور مقامی حکومت کی مشاورت سے مربوط منصوبہ پر کام کرنے کی ہدایت

کم ترقی یافتہ اور پس ماندہ علاقوں کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اقتصادی ترقی کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک پس ماندہ علاقوں کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر نہ لایا جائے،اجلاس سے خطاب 

 اسلام آباد (ایچ ایم نیوز) وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کے لئے صوبائی اور مقامی حکومت کی مشاورت سے مربوط منصوبہ پر کام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم ترقی یافتہ اور پس ماندہ علاقوں کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اقتصادی ترقی کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک پس ماندہ علاقوں کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر نہ لایا جائے۔ جمعہ کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام برائے مالی سال 2019-20 پر اعلیٰ سطحی بریفنگ کا اہتمام کیا گیا ۔اجلاس میں وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، سیکریٹری خزانہ یونس ڈاگھا، سیکرٹری منصوبہ بندی ظفر حسن و دیگر حکام شریک ہوئے ۔وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار نے وزیرِ اعظم کو آئندہ مالی سال کے لئے مختلف شعبوں میں شروع کیے جانے والے نئے منصوبوں اورپبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت جاری منصوبوں کی تکمیل کے حوالے سے بریفنگ دی۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ حکومت کے وڑن کے مطابق آئندہ مالی سال کے دور ان نالج اکانومی کے فروغ، زراعت، توانائی کے شعبے اور ملک کے کم ترقی یافتہ علاقوں خصوصا بلوچستان، جنوبی پنجاب، انضمام شدہ قبائلی علاقہ جات جیسے پس ماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کم ترقی یافتہ اور پس ماندہ علاقوں کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک پس ماندہ علاقوں کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر نہ لایا جائے۔وزیراعظم نے کراچی کے لئے صوبائی اور مقامی حکومت کی مشاورت سے مربوط منصوبہ پر کام کرنے کی ہدایت کی۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ معاشی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ نالج اکانومی کو فروغ دیا جائے تاکہ نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ زرعی شعبے میں ملکی صلاحیت کو برؤے کار لانے کے لئے  بھی ضروری ہے کہ اس شعبے میں جدت اور جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ماضی میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ  پروگرام کے تحت مختلف منصوبے شروع کر دیے جاتے تھے تاہم ان کی تکمیل اور فعالیت پر توجہ نہیں دی جاتی تھی جس کے نتیجے میں نہ صرف ان منصوبوں کی لاگت میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آتا تھا بلکہ کثیر وسائل خرچ کرنے کے باوجود  بھی اکثر منصوبوں سے عوام کو کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچتا تھا۔ انہوں نے وزیرِ منصوبہ بندی کو ہدایت کی کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت شروع کیے جانے والے ہرمنصوبے کی تکمیل اور فعالیت کے پہلو پر خصوصی توجہ دی جائے۔

پولیس ایکٹ 2002کے نفاذ پرحکومت اوراپوزیشن جماعتوں میں اختلافات کھل کرسامنے آگئے

 حکومت اعلی پولیس افسران کے تبادلے وزیراعلی سندھ کی منظوری سے مشروط کرنے اوراپوزیشن جماعتیں اختیارات آئی جی سندھ کے سپرد کرنے پربضد

کراچی (ایچ ایم نیوز)سندھ میں پولیس ایکٹ 2002 کے نفاذ پرحکومت اوراپوزیشن جماعتوں میں اختلافات کھل کرسامنے آگئے،سندھ حکومت اعلی پولیس افسران کے تبادلے وزیراعلی سندھ کی منظوری سے مشروط کرنے اوراپوزیشن جماعتیں اختیارات آئی جی سندھ کے سپرد کرنے پربضد ہوگئے،پبلک سیفٹی کمیشن کی خودمختاری کے معاملے پرحکومت اوراپوزیشن میں ڈیڈلاک برقرارہے ۔سندھ پولیس ایکٹ 2002 ترمیمی بل پرحکمران پیپلزپارٹی اوراپوزیشن جماعتوں کے مابین ہونے والی مشاورت میں اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے اورنئے قانون کے تحت سندھ پولیس کے اعلی افسران کے تبادلوں کووزیراعلی سندھ کی منظوری سے مشروط کرنے اور پبلک سیفٹی کمیشن کے ذریعہ پولیس کوکنٹرول کرنے سے متعلق بعض نکات پراختلافات برقرارہیں۔حزب اختلاف کے اراکین اعلی پولیس افسران کے تبادلے و تقرریوں کے اختیار آئی جی پولیس کو دینے پر بضد جبکہ حکومت چاہتی ہے ٹرانسفر پوسٹنگ آئی جی پولیس اور وزیراعلی کی مشاورت سے کئے جائیں ۔ سلیکٹ کمیٹی کے اجلاس میں پولیس آرڈر دو ہزار دو کے ترمیمی بل پر غور کیا گیا اجلاس میں دونوں جانب سے مختلف آرا پیش کی گئیں تاہم فریقین کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے تجویز پیش کی کہ اعلی پولیس افسران کے تبادلے و تقرریوں کا مکمل اختیار آئی جی پولیس کو دیا جائے جس پر حزب اقتدار کے اراکین نے اعتراض کیا اور کہا کہ ہم  پولیس کی ذمہ داریوں کو قانون کیدائریمیں لانا چاہتے ہیں ہم پولیس کے اختیارات کے ہرگز خلاف نہیں ہیں ۔ سندھ میں پولیس آرڈر 2002 کی بحالی پرمشاورت کے لیے سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹ کے اجلاس میں سندھ حکومت نئے پولیس قانون میں اعلی پولیس افسران کے تبادلے وزیراعلی سندھ کی منظوری سے مشروط کرنا چاہتی ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ اعلی پولیس افسران کا تقرر نیشنل پبلک سیفٹی کمیشن، صوبائی پبلک سیفٹی کمیشن اور ضلعی پبلک سیفٹی کمیشن کے ذریعے عمل میں لایا جائے اورآئی جی کی تقرری نیشنل کمیشن کے ذریعے ہونی چاہیئے اور 13 رکنی پبلک سیفٹی کمیشن میں تین حکمران جماعت اور تین اپوزیشن  کے اراکین سندھ اسمبلی جب کہ چھ دیگر غیر سیاسی اور آزاد اراکین کا انتخاب چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ کا اختیارہونا چاہیئے۔سندھ پولیس ایکٹ کے ترمیمی بل کے مجوزہ مسودہ قانون پر سیلیکٹ کمیٹی میں حکومتی اور اپوزیشن  کے درمیان اتفاق رائے نہ ہوسکا اجلاس کل پھر ہوگا ۔

بینکوں کا زکوۃ کٹوتی کرنا شرعادرست نہیںہے ، مفتی محمدنعیم

بدنصیبی ہوگی اگررحمتوں،برکتوں اورمغفرت کے اوقات کو قیمتی بنانے کی بجائے فضولیات میں ضائع کیاگیا

کراچی(ایچ ایم نیوز) جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس شیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہا ہے کہ بینکوکا زکوۃ کٹوتی کرنا درست نہیں ،زکوۃ مستحق تک پہنچانا ضروری ہے ،امسال فی کس صدقہ فطر گندم 100،جو400،کھجور1600اور کشمش کے اعتبار سے 1920روپنے بنتاہے ، جن کو زکو ۃدی جاسکتی ہے انہیں کو فطرہ بھی دے سکتے ہیں اور جنہیں زکو ۃنہیں دے سکتے انہیں فطرہ بھی نہیں دیا جاسکتا،بینکوں اوردیگرمالیاتی اداروں کی توسط سے زکوٓۃ دیناجائزنہیںاوراگرکسی نے دیدی توشرعازکوۃادا نہ ہوگی ۔جمعہ کوجامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میںمفتی محمد نعیم نے کہاکہ بینکوں کے ذریعے زکوۃ کی کٹوتی درست نہیں ہے کیونکہ اس میں شرعی تقاضے پورے نہیں کیے جاتے ہیں ، صدقات واجبہ مستحق تک پہنچنا ضروری ہوتے ہیں،انہوںنے کہاکہ امسال فی کس صدقہ فطر گندم 100،جو400،کھجور1600کشمش 1920 اور پنیر کے اعتبار سے 2940روپنے بنتاہے،صدقہ فطر واجب ہے روزے کیطرح زکو اۃ ، صدقات واجبہ اورنفلی صدقات کابھی زیادہ سے زیادہ اہتمام کرناچاہئے لیکن صدقات واجبہ میں خیال رہے کہ اس کی ادائیگی کے ساتھ مستحق تک پہنچانابھی فرض ہے،وطن عزیزکے حالات اورگزشتہ 42سال کے تجربات کے بعدیہ واضح ہے کہ بینکوں اورمالیاتی اداروںکے توسط سے اداکی جانے والی زکو ٓۃ مستحقین تک نہیںپہنچتی ہے اس لئے ملک کے تمام مکاتب فکرکے علمااورمفتیان کرام کااتفاق ہے کہ بینکوں اوردیگرمالیاتی اداروں کی توسط سے زکوٓۃ دیناجائزنہیںاوراگرکسی نے دیدی توشرعاادائیگی نہ ہونے کیوجہ سے اس کودوبارہ زکو ٓۃ دینی ہوگی ، انہوںنے مزید کہاکہ روزہ صرف بھوک اور پیاسے رہنے کا نام نہیں بلکہ تمام شیطانی وسوسوں اور برے اعمال و خیالات سے بچناہے، ماہ رمضان کے روزے کوئی بوجھ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے عظیم نعمت ہے اورنیکیوںکاعالمی موسم بہارہے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہر مسلمان کو اپنی تربیت پر توجہ دینی چاہیے ،افطارکے وقت دس لاکھ افراد کوجہنم سے خلاصی کاپروانہ ملتاہے۔

برطانوی ریڈیو پیش کار شاہی خاندان کے نومولود بچے کے بارے میں توہین آمیز ٹویٹ پر ملازمت سے فارغ

لندن(ایچ ایم نیوز)برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنے ایک برطانوی ریڈیو پیش کار کو شاہی خاندان کے نومولود بچے کے بارے میں توہین آمیز ٹویٹ پر ملازمت سے فارغ کردیا ہے۔ اس پیش کار نے اپنی ٹویٹ کے ساتھ کپڑوں میں ملبوس ایک چیمپنزی کی تصویر پوسٹ کردی تھی اوراس کے ساتھ یہ لکھا تھا: شاہی بچہ ( بی بی) اسپتال سے جارہا ہے۔شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن کے ہاں سوموار کو علی الصباح اس بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔اس کا نام آرچی رکھا گیا ہے۔وہ برطانیہ کے شاہی خاندان کی حالیہ تاریخ میں پہلا بچہ ہے جو مخلوط نسل سے تعلق رکھتا ہے۔اس کے والد برطانوی ہیں اور والدہ امریکی ہیں۔بی بی سی ریڈیو 5 کے براڈ کاسٹر ڈینی بیکر نے جمعرات کو ایک ٹویٹ میں اطلاع دی ہے  ابھی ابھی مجھے فارغ کردیا گیا ہے۔بی بی سی نے کہا ہے کہ اس پیش کار کی ٹویٹ فیصلے کی سنگین غلطی کی غماز تھی ۔ایک اسٹیشن کی حیثیت سے ہم جن اقدار کے علمبردار ہیں، یہ ان کے منافی ہے۔بی بی سی نے مزید کہا ہے کہ  ڈینی ایک ذہین براڈ کاسٹر ہیں لیکن وہ ہمارے ساتھ اب اپنا ہفتہ وار شو نہیں کریں گے۔

سندھ ہائیکورٹ:معطل ڈپٹی ڈائریکٹر نیب کی نظر ثانی درخواست مسترد

 ہم دیکھنا چاہتے ہیں جس ادارے نے کرپشن کے خلاف جہاد کا علم اٹھایا ہوا ہے وہ خود کیا کررہا ہے؟چیف جسٹس کے ریمارکس 

کراچی (ایچ ایم نیوز)سندھ ہائیکورٹ نے کرپشن کے الزام میں معطل ڈپٹی ڈائریکٹر نیب ندیم ساجد کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی ۔دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں جس ادارے نے کرپشن کے خلاف جہاد کا علم اٹھایا ہوا ہے وہ خود کیا کررہا ہے؟ہم نے کہا تھا جو الزامات نیب تفتیشی افسر پر ہیں ان کی انکوائری ڈی جی نیب خود کریں۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے نیب کے معطل تفتیشی افسر ندیم ساجد سے استفسار کیا آپ نے آج تک کتنے کرپشن کے کیسز کی انکوائری کی ہے؟معطل تفتیشی افسر ندیم ساجد نے عدالت کو بتایا کہ اس  نے 15 سے 20 کیسز کی انکوائری کی ہے۔ندیم ساجد نے عدالت سے استدعا کی کہ اس  نے کرپشن کے خلاف کام کیا ہے کبھی کرہشن نہیں کی معطل کرنے کا حکم واپس لیا جائے۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا آج تک اس ملک میں کسی نے  مانا ہے کہ اس نے کرپشن کی ہے؟چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے ڈی جی نیب کو ثبوت نہیں دیے کہا اپنے افسر کے خلاف الزامات پر خود تحقیقات کریں۔کرپشن کیس میں ملوث  ملزم سے رشوت طلب کرنے کے الزامات پر نیب تفتیشی افسرندیم ساجد کو معطل کردیا گیا تھا۔عدالت نے کرپشن کے الزام میں معطل ڈپٹی ڈائریکٹر نیب ندیم ساجد کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی ۔

مصر میں تراویح کی نماز کیلئے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی عائد کرنے کا حکم

قاہرہ (ایچ ایم نیوز)مصر میں رمضان المبارک کے موقع پر وزارت اوقاف نے مساجد کو حکم دیا ہے کہ رات کی عبادات کو مختصر کریں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وزارت مذہبی امور کے سربراہ جابر طیاح کا کہنا تھا کہ رمضان کی تراویح میں مسجد امام کو 10 منٹ سے لمبی رکعت نہیں پڑھانا چاہیے۔یہ ہدایت بھی جاری کی گئی ہیں کہ تراویح کی نماز کیلئے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ پیش امام اپنی تقریر کے دوران حکومت اور حکام کے خلاف گفتگو سے پرہیز کریں۔

لاس ویگاس سے میکسیکو جانے والا طیارہ گر کر تباہ، 13 افراد ہلاک

لاس ویگاس (ایچ ایم نیوز) امریکی ریاست لاس ویگاس سے میکسیکو جانے والا طیارہ گر کر تباہ ہو گیا جس سے طیارے میں سوار 13 افراد ہلاک ہو گئے۔چارٹرڈ طیارہ لاس ویگاس میں فٹبال میچ دیکھنے اور سیر و تفریح کیلئے بک کیا گیا تھا۔ طیارہ حادثے کی وجوہات کا تعین کرنے کیلئے کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ ہلاک والے مسافروں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ طیارہ ایک انشورنس، کسٹم اور ٹرسٹ کمپنی کے نام رجسٹر تھا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مسافر بردار جیٹ چیلینجر 601 طیارے کا کوا ہویلا کے مقام پر کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ طیارے کی تلاش میں جانے والی ٹیم کو طیارے کا ملبہ ایک پہاڑی علاقے سے مل گیا، طیارے میں 10 مسافر اور عملے کے 3 ارکان سوار تھے۔ چارٹرڈ طیارہ لاس ویگاس میں فٹبال میچ دیکھنے اور سیر و تفریح کیلئے بک کیا گیا تھا۔ طیارہ حادثے کی وجوہات کا تعین کرنے کیلئے کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ ہلاک والے مسافروں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ طیارہ ایک انشورنس، کسٹم اور ٹرسٹ کمپنی کے نام رجسٹر تھا۔

امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پولیس کی کارروائی، گھر سے اسلحے کا ذخیرہ برآمد

30 سکیورٹی اہلکار12گھنٹوں کی تگ و دو کے بعد اسلحہ اکٹھا کرنے میں کامیاب،ایک شخص گرفتار

کیلی فورنیا(ایچ ایم نیوز)امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پولیس نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ایک گھر سے ایک ہزار ہتھیار برآمد کرلیے جن میں خود کار اسلحہ بھی شامل ہے۔ اس واقعہ میں ایک 57 سالہ شخص کو بھی گرفتار کیا گیا جس کو بعد ازاں 50 ہزار ڈالرز کی ضمانت کرانا پڑی۔امریکی اخبار  کے مطابق پولیس نے ایک نامعلوم ٹیلی فون کال پر لاس اینجلس شہر کے علاقے شمالی بیورلے گلین بلوارڈ کے ایک مکان پر چھاپہ مارا۔ اخبار کے مطابق پولیس دیگر اداروں کی معاونت سے جب صبح چار بجے 5 بیڈ رومز پر مشتمل مکان میں داخل ہوئی تو اسے غیر متوقع صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔ گھر کے کمروں میں ہر طرف بندوقیں بکھری پڑی تھیں۔ حکام کا کہنا تھا کہ 30 سکیورٹی اہلکاروں نے مسلسل 12 گھنٹوں کی تگ و دو کے بعد مکان کے مختلف کمروں سے بندوقیں، پستول اور دیگر خود کار ہتھیار اکھٹے کر کے ان کی فہرست ترتیب دینے کی کوشش کی۔پولیس کا کہناتھا کہ گھر میں موجود شخص جیراڈ سائنز کو کیلی فورنیا کے اسلحہ رکھنے کے قوانین کی خلاف ورزی اور ممنوعہ ساخت کی بندوقیں رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔پولیس کے مطابق برآمد ہونے والے اسلحے میں جدید خود کار ہتھیار اور 50 بور کی مشین گنز شامل ہیں۔کیلی فورنیا کے قوانین کے تحت مخصوص حالات کے علاوہ جدید خودکار ہتھیاروں اور 50 بور کی مشین گن کی تیاری، فروخت اور منتقلی پر پابندی ہے۔ حکام کے مطابق جیراڈ سائنز نے یہ اسلحہ فروخت کرنے کے لیے گھر کے مختلف حصوں میں چھپا رکھا تھا۔ لاس اینجلس پولیس کے لیفٹیننٹ کرس ریمرائز نے موقع پر موجود رپورٹرز کو بتایا کہ اسلحے کا ذخیرہ ٹرک میں ڈال کر گھر سے منتقل کر دیا ہے جسے ثبوت کے طور پر عدالت میں پیش کیا جائے گا۔لیفٹیننٹ کرس ریمرائز کا کہنا تھا کہ یہ بہت بڑا ذخیرہ ہے،یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ کوئی شخص اسلحے کا اتنا بڑا ذخیرہ کس طرح اپنے گھر میں جمع کر سکتا ہے۔پولیس نے اسلحہ برآمد کرنے کے بعد معاملے کی تفتیش شروع کر دی ۔فیڈرل لا انفورسمنٹ آرگنائزیشن کے ایک بیان میں کہا گیا کہ جیراڈ سائنز فیڈرل لائسنس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے گھر میں ممنوعہ بور کا اسلحہ لائسنس فروخت کر رہا تھا۔گرفتار ہونے والے جیراڈ سائنز کو 50 ہزار ڈالرز کے مچلکے جمع کرانے کے بعد ضمانت پر رہا کیا گیا۔لاس اینجلس میں جائیداد کا ریکارڈ رکھنے والے محکمے کے مطابق جس گھر سے اسلحہ برآمد ہوا وہ گھر بزنس ٹائیکون گورڈن گیٹی کی پارٹنر سنتھیا بیک کی ملکیت ہے۔ سنتھیا بیک کی گورڈن گیٹی سے تین بیٹیاں بھی ہیں۔سنتھیا بیک نے یہ گھر جنوری 2001 میں خریدا تھا تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان واقعات سے سنتھیا کا کوئی تعلق ہے یا نہیں

اسٹیل ملز کی نجکاری نہیں کی جارہی،پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت اسٹیل ملز کو بہتر کیا جارہا ہے، اعظم سواتی

اسلام آباد (ایچ ایم نیوز)سینٹ میں اپوزیشن اراکین نے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی پر حکومت کو شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت بجٹ کی تمام معلومات آئی ایم ایف کو دے رہی ہے،حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بجٹ میں بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائیگا،آئی ایم ایف کے دباؤ پر شرح سود بڑھایا جائیگا،چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی تقرری مفادات کا ٹکراؤ ہے، آئی ایم ایف کا ابھی قرضہ نہیں ملا ،پاکستان میں اپنے بندے پہلے بٹھا دئیے،پچھلی حکومتوں نے عوام کو رمضان کے مہینے میں ریلیف دیا ،موجودہ حکومت نے رمضان کے پہلے دن 12 فیصد جی ایس ٹی لگایا، حکومت کے دس ماہ گزر گئے ،ایک وعدہ بھی پورا نہیں ہوا، تین سے چار مرتبہ پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھائیں ، ہمارے وزیراعظم نے کہااگر ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو خودکشی کر لوں گا،ہمیں انتظار ہے وزیراعظم اپنی کابینہ سمیت کب خودکشی کریں گے جبکہ وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا ہے کہ اسٹیل ملز کی نجکاری نہیں کی جارہی،پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت اسٹیل ملز کو بہتر کیا جارہا ہے۔ جمعہ کو سینٹ میں پٹرولیم مصنوعات میں اضافے پر منظور شدہ تحریک التوا پر بحث کاآغاز کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے پہلے گیس اور ادویات کی قیمتیں بڑھائی گئیں۔انہوںنے کہاکہ ریاست مدینہ کی بات کرنے والوں نے رمضان سے قبل پٹرولیم بم گرایا۔سینٹر جاوید عباسی نے کہاہ موجودہ حکومت نے آٹھ مہینوں میں ریکارڈ مہنگائی کی۔ انہوںنے کہاکہ ایف بی آر کا چیئرمین، گورنر سٹیٹ بینک اور مشیر خزانہ آئی ایم ایف کے کہنے پر لگائے۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کے کہنے پر اسد عمر کو سائڈلائن کیا۔سینٹر جاوید عباسی نے کہاکہ آئی ایم ایف کا ابھی قرضہ نہیں ملا لیکن پاکستان میں انہوں نے اپنے بندے بٹھا دئیے۔انہوںنے کہاکہ وزیر خزانہ اور وزیر پٹرولیم کو بدلنا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ان کے پاس ماہر ٹیم نہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمن نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ اس وقت انتہائی اہم معاملے پر بحث جاری ہے، اگر متعلقہ وزیر اس وقت ہوتے تو اس معاملے پر ایوان میں جواب دے سکتے تھے۔ چیئر مین سینٹ ے کہاکہ پیٹرولیم کے وزیر اس وقت باہر مصروف ہیں وہ اس ایوان کو بتا کر گئے ہیں۔ شیری رحمن ے کہاکہ یہ کیسا خوفناک آئی ایم ایف پروگرام ہے جو آنے سے پہلے ہی شراط پر عمل ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ پچھلی حکومتیں عوام کو رمضان کے مہینے میں ریلیف دیتی رہی ہیں ۔انہوںنے کہاکہ اس حکومت نے رمضان کے پہلے دن 12 فیصد جی ایس ٹی لگایا۔انہوںنے کہاکہ تبدیلی سرکار کا پیٹرول بم رمضان کے مبارک مہینے میں آیا۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہاکہ حکومت نے کہا تھاکہ ہم تین مہینوں کے اندر نئے منصوبے لائے گئے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کے دس ماہ گزر گئے لیکن ایک وعدہ بھی پورا نہیں ہوا، حکومت نے تین سے چار مرتبہ پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھائیں۔انہوںنے کہاکہ ہمارے وزیراعظم نے کہاکہ اگر ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو خودکشی کر لوں گا،ہمیں انتظار ہے کہ وزیراعظم اپنی کابینہ سمیت کب خودکشی کریں گے۔عبدالغفورحیدری کے ریمارکس پر ایوان میں قہقہے لگے ۔ انہوںنے کہاکہ اس حکومت نے پچھلی حکومتوں پر الزام لگائے۔انہوںنے کہاکہ آج بھی اس حکومت میں وہ اراکین ہے جن کا تعلق دوسری پارٹیوں سے ہے۔رضا ربانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی انڈیا کی دولت کو لوٹ کر برطانیہ لے گئی،پاکستان کی معیشت کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا۔سینیٹر رضاربانی نے کہاکہ پہلے بھی آئی ایم ایف سے معاہدے ہوئے لیکن پہلے ایسی پوزیشن نہیں تھی۔انہوںنے کہاکہ یہ کبھی نہیں ہوا کہ آئی ایم آف کے سروس بندے کو اہم عہدے پر لگایاگیا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت بجٹ کے تمام معلومات آئی ایم ایف کو دے رہی ہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے،آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں ہوا اسٹیل ملز کو نجکاری لسٹ میں ڈال دیا گیا۔انہوںنے کہاکہ حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بجٹ میں بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائیگا۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کے دباؤ پر شرح سود بڑھایا جائیگا۔ رضا ربانی نے کہاکہ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی تقرری مفادات کا ٹکراؤ ہے۔انہوںنے کہاکہ شبر زیدی فرگوسن کمپنی کے سینئر شراکت دار ہیں۔انہوںنے کہاکہ شبر زیدی کئی بڑی کمپنیوں کے ٹیکس ایڈوائزر رہے ہیں۔انہوںن ے کہاکہ شبر زیدی کی تقرری اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کی خلاف ورزی ہے۔انہوںنے کہاکہ سندھ ہائی کورٹ میں فرگوسن کے خلاف ٹیکس کا مقدمہ چل رہا ہے۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہاکہ اسٹیل ملز کی نجکاری نہیں کی جارہی،پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت اسٹیل ملز کو بہتر کیا جارہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بہترین انسان کو ایف بی آر کا چیرمین لگایا گیا،تمام قواعد کو پورا کرکے ایف بی آر چیرمین لگایا گیا۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس پیر کو گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ اور مہنگائی ، اپوزیشن اراکین سینٹ حکومت پر برس پڑے

 حکومت بجٹ کی تمام معلومات آئی ایم ایف کو دے رہی ہے،رضا ربانی 
حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بجٹ میں بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائیگا،آئی ایم ایف کے دباؤ پر شرح سود بڑھایا جائیگا،چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی تقرری مفادات کا ٹکراؤ ہے، آئی ایم ایف کا ابھی قرضہ نہیں ملا ،پاکستان میں اپنے بندے پہلے بٹھا دئیے،پچھلی حکومتوں نے عوام کو رمضان کے مہینے میں ریلیف دیا ،موجودہ حکومت نے رمضان کے پہلے دن 12 فیصد جی ایس ٹی لگایا، حکومت کے دس ماہ گزر گئے ،ایک وعدہ بھی پورا نہیں ہوا، تین سے چار مرتبہ پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھائیں ، ہمارے وزیراعظم نے کہااگر ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو خودکشی کر لوں گا،ہمیں انتظار ہے وزیراعظم اپنی کابینہ سمیت کب خودکشی کریں گے ، شیری رحمن ، مولانا عبد الغفور حیدری ، سینیٹر جاوید عباسی کا اظہار خیال 

چینی حکومت کی ٹرمپ کی جانب سے عائد نئے ٹیکس اقدام کی مذمت،بھرپورجواب دیا جائے گا،ردعمل
واشنگٹن /بیجنگ (ایچ ایم نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دس سے پچیس فیصد چینی مصنوعات پر دو سو بلین ڈالر کے نئے درآمدی ٹیکس عائد کر دئیے،ادھرچین نے کہا ہے کہ نئے امریکی محصولات کے نفاذ کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہائوس سے جاری ایک بیان میں کہاگیاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دس سے پچیس فیصد چینی مصنوعات پر دو سو بلین ڈالر کے نئے درآمدی ٹیکس عائد کر دئیے۔ اس سے پہلے بھی چین نے صدر ٹرمپ کہ طرف سے اضافی محصولات کے نفاذ پر جوابا امریکی مصنوعات پر ایک سو دس بلین ڈالر کے ٹیکس عائد کر دیے تھے۔ قوی امکان ہے کہ نئے محصولات کے نفاذ سے دونوں ممالک کے مابین جاری تجارتی جنگ میں شدت پیدا ہو سکتی ہے۔دوسری جانب چینی وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہاکہ یہ بات افسوس ناک ہے مگر چینی حکومت کو بھی اب ضروری جوابی اقدامات کرنا ہوں گے۔ 

زور دار حملے کی صلاحیت پیدا کرنا ہو گی، کم جونگ ان کااپنی فوج کوحکم

 مزید میزائل ٹیسٹ کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے،شمالی کوریائی سربراہ کم جونگ ان کا بیان
پیانگ یانگ (ایچ ایم نیوز )شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ ان نے اپنے ملک کی فوج سے کہا ہے کہ اس کے لیے طاقتور حملے کی صلاحیت پیدا کرنا انتہائی ضروری ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شمالی کوریائی رہنما کا یہ تازہ بیان اس امریکی بیان کے جواب میں سامنے آ یاجس میں کہا گیا تھا کہ ایک ایسا مال بردار بحری جہاز قبضے میں لے لیا گیا ہے، جو شمالی کوریا کے لیے کوئلے کی غیرقانونی سپلائی کرتا تھا۔شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ ان نے ایک بیان میں کہاکہ انہوں نے مزید میزائل ٹیسٹ کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔ کم جونگ ان نے ملکی افواج کو کسی بھی ہنگامی صورت حال کے لیے تیار رہنے کی

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے چاند کا تنازع حل کرنے کیلئے 5 رکنی کمیٹی قائم کردی،نوٹیفیکیشن جاری

قمری کلینڈر کے لیے 5 رکنی کمیٹی اگلے 5 سال کے لیے رمضان المبارک، عیدالفطر اور محرم کے حوالے سے درست تاریخ طے کرے گی،کمیٹی میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، کامسیٹس ، محکمہ موسمیات اور سپارکو کے نمائندے شامل 

 اسلام آباد (ایچ ایم نیوز)وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے قمری کیلنڈر کی تیاری کیلئے کمیٹی تشکیل دے کر باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کردیاہے،کمیٹی میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، کامسیٹس ، محکمہ موسمیات اور سپارکو کے نمائندے شامل کیے گئے ہیں۔وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیٹی آئندہ پانچ سال کیلئے قمری کیلنڈر تیار کرے گی۔ رمضان، عید اور محرم کی تاریخوں کا ٹیکنالوجی کی مدد سے تعین کیا جاسکے گا۔وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ چاند کے تنازعے کو حل کرنے کیلئے کمیٹی بنائی ہے۔  فواد چوہدری نے اپنے پیغام کے ساتھ کمیٹی کے قیام کا نوٹفیکیشن بھی ٹیگ کیاہے۔وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ایڈوائزر ڈاکٹر محمد طارق مسعود کمیٹی کے کنوینئر ہونگے۔ کامسٹیس یونیورسٹی اسلام آباد)سی یو آئی( کے میٹ ڈیپارٹمنٹ  کے لیکچر ر وقار احمد محکمہ موسمیات کے ڈپٹی ڈائریکٹرز ندیم فیصل اورابو نسان بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔  اسپارکو کے نمائندے غلام مرتضی  کو بھی کمیٹی کا حصہ بنایا گیاہے۔س سے قبل وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا تھا کہ چاند دیکھنے کے لیے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہیے، 10 سال کا کیلنڈر بن جائے گا تو غیر ضروری اخراجات اور تنازعات سے بچ جائیں گے جب کہ عید اوررمضان کے چاند پر 36 سے 40 لاکھ خرچ کرنا کہاں کی عقلمندی ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیرفوادچوہدری کے رویت ہلال سے متعلق بیان پرعلمائے کرام کی طرف سے سخت ردعمل آنا شروع ہو گیا تھا۔

کراچی کے چڑیا گھر میں ہرن، مگرمچھ اور کچھوے سمیت نئے جانورو ںکی آمد

کراچی (ایچ ایم نیوز) کراچی کے چڑیا گھر میں نئے مہمانوں کی آمد ہوئی ہے جن میں ہرن، مگرمچھ اور کچھوے کے بچے شامل ہیں۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے چڑیا گھر میں نایاب نسل کی ہرن نے 8 بچے دیے ہیں اور تمام کے تمام بچے صحت مند اور متحرک ہیں۔ہرن کے پنجرے کے باہر ننے مہمانوں کو دیکھنے کے لیے بچوں اور بڑوں سب کا ہی رش لگ گیا ہے اور وہ ہرن کے بچوں کو اچھلتا کودتا دیکھ کر بہت محضوظ ہو رہے ہیں۔ ہرن کے بچوں نے تو سارے ہی چڑیا گھر کی رونق بحال کر دی ہے جو اچھلتے کودتے ایک جگہ سے دوسرے جگہ بھاگتے نظر آتے ہیں۔چڑیا گھر میں مگر مچھوں کے نئے مہمانوں کی بھی آمد ہوئی ہے جن کی تعداد 10 ہے اور تمام بچے ہی صحت مند ہیں جنہیں پنجرے میں بحفاظت رکھا گیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے مگر مچھوں پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی اور ان کا تالاب انتہائی گندا ہو چکا ہے۔چڑیا گھر میں کچھوے کے بچے بھی پیدا ہوئے ہیں جن کی تعداد 3 ہے اور انہیں کچھووں کے بڑے پنجرے میں ہی رکھا گیا ہے۔نئے مہمانوں کی خبرسنتے ہی شہریوں خصوصا بچوں نے کراچی چڑیا گھر کا رخ کر لیا ہے اور جانوروں کے خوبصورت بچے دیکھ رہے ہیں۔ننے مہمانوں کو دیکھنے آنے والے شہریوں کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ان معصوم جانوروں پر خصوصی توجہ دے تو چڑیا گھر کی رونقیں دوبارہ سے بحال ہو سکتی ہے۔شہریوں نے کہا کہ حکومت انہیں بروقت ویکسینیشن اور صاف ستھرا کھانا فراہم کرنے پر بھی توجہ دے۔

حکومت سندھ کا نئے ترقیاتی منصوبوں کی بجائے نامکمل ترقیاتی منصوبوں کومکمل کرنے کے لیے ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کا فیصلہ

 وفاقی حکومت سے سندھ کو منتقل کیے جانے والے فنڈز میں میں کمی کے باعث صوبے کی مالی پوزیشن غیر مستحکم ہے ،مراد علی شاہ کا اجلاس سے خطاب 

کراچی (ایچ ایم نیوز)حکومت سندھ نے مالی بحران کے باعث نئے مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبوں کی بجائے نامکمل ترقیاتی منصوبوں کومکمل کرنے کے لیے ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے،نئے بجٹ میں تعلیم ، صحت،صاف پانی،صوبائی اورضلعی ترقیاتی پروگرام،نئی سڑکوں کی تعمیرکے منصوبوں کے لیے ترجیحی بنیادوں پربجٹ مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے،نئے بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان آمدنی میں اضافے سے مشروط کردیا گیا۔ اس بات کا فیصلہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت محکمہ خزانہ اور منصوبہ بندی و ترقیات کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا جس میں محکمہ آبپاشی ،محکمہ ورکس اینڈ سروسز  کے صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ،وزیراعلی سندھ کے معاون خاص اشفاق میمن، چیئرپرسن پی اینڈ ڈی ناہید شاہ، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری آبپاشی جمال شاہ، سیکریٹری خزانہ نجم شاہ، سیکریٹری ورکس، محکمہ منصوبہ بندی و ترقی کے چیف اکنامکسٹ فتح تنیو  اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں نئے مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے اہداف کی منظوری دی گئی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ  نے کہا کہ وفاقی حکومت سے سندھ کو منتقل کیے جانے والے فنڈز میں میں کمی کے باعث صوبے کی مالی پوزیشن غیر مستحکم ہے جس کی وجہ سے صوبائی حکومت کا ترقیاتی پروگرام شدیدمتاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاری ترقیاتی اسکیمیں اس صورتحال میں آئندہ مالی سال میں مکمل ہوسکیں گی جس کی وجہ سے نئے مالی سال کے بجٹ میں بھی پرانی ترقیاتی اسکیموں کو مکمل کرنے کے لیے بجٹ مختص کرنا ہوگااور ہم شاید ہی کچھ نئی اسکیمیں نئے بجٹ میں شامل کرسکیں کیوں کہ ہماری توجہ جاری ترقیاتی کاموں کی تکمیل پر مرکوز ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ  آئندہ بجٹ میں انکی توجہ پانی کی فراہمی، صحت کی سہولیات اور اسکولوں کے منصوبوں کی تکمیل پر ہے۔ انھوں نے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کو ہدایت کی کہ  سڑکوں کے جال، دریائے سندھ پر پلوں اور اسپتالوں کی ترقی سے  لوگوں پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ایک سروے کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ  کیا کرنے ہے اور ہمیں سندھ کے لوگوں کے لیے سہولیات پیدا کرنے کے لیے کیا کیا کرنا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ موجودہ ختم ہونے والے مالی سال کے دوران صوبائی اے ڈی پی 230 ارب روپے ہے جوکہ اپریل 2019 کے اختتام تک اخراجات کی مد میں 72.88 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے اور جون 2019 کے اختتام تک 30 کروڑ روپے استعمال تک پہنچ جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ سڑکوں کے جال بچھانے کے کام میں 56.6 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جس میں سے 27.8 ارب روپے استعمال ہوسکے۔ اسی طرح محکمہ آبپاشی کے منصوبوں کے لیے 35.8 ارب روپے مختفص کیے گئے جس میں سے 17.8 ارب استعمال ہوپائے۔ انھوں نے مزید کہ سڑکوں اور آبپاشی کے شعبوں میں 45.66 ارب روپے کا بجٹ استعمال ہوا ہے جوکہ مجموعی اخراجات کا 64 فیصد حصہ بنتا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ پانی اور سینیشن  کیلئے 42.5 ارب  مختص تھے لیکن صرف 6.5 بلین روپے استعمال ہوسکے۔ محکمہ صحت نے 15.8 ارب روپے کے بجٹ میں سے 4.3 ارب روپے استعمال کیے۔ محکمہ تعلیم نے 15.8 ارب روپے مختص بجٹ میں سے 5.9 ارب روپے کا استعمال کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ترقیاتی فنڈز کے استعمال میں کمی کا رجحان دو مختلف وجوہات کی بنا پر پیش کیا گیا تھا جس میں سب سے پہلے مالی بحران کے باعث کم سے کم بجٹ ریلیز کرنا تھا اور دوسرا افسران ناگزیر تھے۔ انھوں نے کہاکہ ہم نے اپنی پوری کوشش کی کہ افسران دستیاب فنڈز کا استعمال کرسکیں۔ وزیر برائے ورکس اینڈ سروسز سید ناصر حسین شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ 25.8 ارب روپے کی سڑکوں کے لیے 326 منصوبے شروع کئے گئے جس کیلیے 21.4 ارب روپے جاری کردیے گئے ہیں اور اخراجات 16.8 ارب ورپے ہے۔ انھوں نے کہا کہ حیدرآباد اور سکھر اضلاع میں 70 سے زائد منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔  انھوں نے درخواست کی کہ محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے آئندہ اے ڈی پی کا بجٹ 40 فیصد تک بڑھایا جائے، جس پر وزیراعلی سندھ نے  کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ آپ کو آئندہ سال کے اے ڈی پی میں کچھ حد تک اضافہ کرکے دوں نہیں تو فنڈز صرف جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے مختص کئے جائیں گے۔چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ناہید شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے مختلف محکموں سے اے ڈی پی ڈرافٹ موصول ہوئے ہیں اور مالی مختص کی گئی رقم کے مطابق غور کیا جارہا ہے جسکو وزیراعلی کی منظوری کے بعد حتمی شکل دی جائے گی۔

چینی لڑکوں کی غیر قانونی شادیوں ،جنسی طور پر حراساں کرنے کے معاملے کی رپورٹ ڈی جی ایف آئی اے کو ارسال

رپورٹ میں سینکڑوں شادیوں کا انکشاف ،چینی لڑکوں سے نکاح کرانے والے ایجنٹ بھی لاکھوں روپے وصول کرتے رہے

لاہور (ایچ ایم نیوز) ایف آئی اے نے لاہور ،فیصل آباد سمیت دیگر شہروں سے گرفتار چینی لڑکوں کی پاکستانی لڑکیوں سے شادی کی رپورٹ ڈی جی ایف آئی اے کو ارسال کر دی جس کے مطابق سینکڑوں لڑکیوں کی شادیاں سامنے آئی ہیں جن میں سے اکثر یت کے ساتھ فراڈ ہی ہوا ہے ۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ شادی کرانے والوں نے کرسچن میرج قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شادیاں کرائیں ، کرسچن میرج قوانین کے مطابق شادی سے پہلے متعلقہ چرچوں میں باقاعدہ شادی کے حوالے سے تفصیلی اعلانات جس کو پکاریں کہتے ہیں مسلسل تین اتواروں کو ہوتے ہیں تاکہ اگر کسی کو اعتراض ہے تو بتائے پھر چھوتے اتوار کو جا کر شادی ہوتی ہے اور اس کے لیے بھی لڑکے لڑکی کا کرسچن ہونا لازمی ہے اور متعلقہ چرچ کی طرف سے سرٹیفکیٹ بھی جاری ہوتے ہیں مگر ان شادیوں کے لئے سرٹیفکیٹ بھی بوگس اور جعلی بنوائے گئے ہیں اور یہ کام بھی متعلقہ چرچوں کی انتظامیہ کے ساتھ ملی بھگت کر کے کیا گیا ہے ۔ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے اس حوالے سے متعلقہ چرچوں کی انتظامیہ سے ریکارڈ طلب کیا ہے جبکہ گرفتار پاکستانی ایجنٹوں نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ وہ پانچ سے دس لاکھ روپے تک لڑکی کے والدین کو ادا کرتے جبکہ شادی کے تمام اخراجات چینی لڑکوں کی طرف سے کیے جاتے ہیں ، کچھ شادیوں میں شادی کے بعد بھی لڑکی کے والدین کو ماہانہ بیس سے تیس ہزار روپے بھی چند مہینوں تک دیئے گئے ہیں ۔ نجی ٹی وی کے مطابق اب تک کی تحقیقات میں لاہور ،منڈی بہائوالدین ،فیصل آباد ،پتو کی ،سائیوال سمیت دیگر شہرو ں کی لڑکیوں کے شادی کے کیس سامنے آئے ہیں۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق یہ گروہ پورے پاکستان میں کام کر رہا ہے اور یہ شادیوں کا سلسلہ گزشتہ تین چار سالوں سے جاری ہے ۔ایف آئی اے کی کارروائی کے بعد کچھ گروہ کے اہم افراد رروپوش ہو گئے ہیں اور جو بطور ترجمان کام کرتے ہیں ان کی تعداد بھی درجنوں میں ہے ۔

کراچی گندگی کا ڈھیر بنا ہے زمینوں پر قبضے دوبارہ شروع ہوگئے، سپریم کورٹ

کراچی(ایچ ایم نیوز) سپریم کورٹ نے بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) اور کے الیکٹرک کے درمیان واجبات کی ادائیگی سے متعلق تنازع کا حل پیش کرنے کی ہدایت کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مظہر عالم پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو کے ایم سی اور کے الیکٹرک کے درمیان واجبات کی ادائیگی کے تنازعہ سے متعلق مقدمے کی سماعت منگل کوہوئی۔ سماعت کے موقع پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کے ایم سی بجلی کے بل ادا نہیں کر سکتی تو بجلی کاٹ دینی چاہیے، ویسے بھی کے ایم سی کے ہونے یا نہ ہونے سے شہر میں کیا فرق پڑتا ہے، عباسی شہید اسپتال کی حالت سے واقف ہیں، مریض لاوارث اور ڈاکٹرز اے سی میں بیٹھ کر مزے کرتے ہیں، ان افسران کو اے سی تو کیا بغیر بجلی کے رکھا جانا چاہیے، سرکاری اسپتالوں میں تو دوائی دینے والا تک اے سی استعمال کرتا ہے۔سندھ حکومت کے وکیل نے کہا کہ کے الیکٹرک کو 10 کروڑ روپے دینے کے لیے اکاؤنٹینٹ جنرل کو خط لکھ دیا۔ تاہم کے الیکٹرک کے وکیل نے موقف اپنایا ہمیں ابھی تک 10 کروڑ نہیں ملے۔۔ اس پر عدالت نے قرار دیا کہ حل یہی ہے کہ کے الیکٹرک کے ایم سی کی بجلی بند کر دے، بدلے میں کے ایم سی کے الیکٹرک کی تنصیبات باہر نکال پھینکے۔عدالت نے آبزوریشن دی جو بجلی کا بل نہیں دے سکتا تو بجلی کاٹ دیں، سندھ حکومت بھی بل ادا نہیں کرتی تو سب سے پہلے سندھ اسمبلی کی بجلی کاٹیں، ویسے کے ایم سی نے شہریوں کے مفاد کے لیے کون سا کام کیا ہوتا ہے، اسی شہر میں رہتے ہیں سب معلوم ہے کوئی اسٹریٹ لائٹ نہیں جلتی، کارکردگی کچھ نہیں اور اربوں کی بجلی خرچ کردی جاتی ہے، شہریوں کی تکالیف سے ان افسران کا کیا تعلق۔عدالت نے آئندہ سیشن تک سندھ حکومت کو حکم دیا کہ کے الیکٹرک کو واجبات کی قسط ادا کی جائے اور فریقین کو ہدایت کی کہ واجبات کے تنازع کا حل تجویز کیا جائے۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ شہر گندگی کا ڈھیر بنا ہوا ہے، زمینوں پر دوبارہ قبضے ہونا شروع ہوگئے، ایمپریس مارکیٹ کے کچھ حصے پر اب بھی قبضہ ہے، 2 روز قبل مارکیٹ کا خود جائزہ لے کر آیا ہوں۔#

سینیٹ کمیٹی کی جعلی ڈگری والے ملازمین کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے رعایت دینے کی سفارش

 انتظامیہ نے جعلی ڈگری پر ملازمین کیساتھ دوہرا معیار اپنایا ، 12جعلی ڈگری کیسز میں  نکالے گئے ملازمین کوسفارش پر دوبارہ رکھ لیا گیا ،جن کی سفارش نہیں انہیں نوکریوں سے نکال دیا گیا، جعلی ڈگری والوں کے خلاف کارروائی توکی گئی لیکن جن لوگوں نے بھرتی کے وقت  ڈگریاں تصدیق کی انہیں چھوڑ دیا گیا،  انتظامیہ تمام ملازمین کے ساتھ یکساں سلوک کرے، چیئرمین کمیٹی  کے ریمارکس

اسلام آباد(ایچ ایم نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی نے  پی آئی اے  انتظامیہ کو جعلی ڈگری پر نکالے گئے ملازمین کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے رعایت دینے کی سفارش کر دی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ انتظامیہ نے  جعلی ڈگری پر ملازمین  کیساتھ دوہرا معیار اپنایا ، 12جعلی ڈگری کیسز میں  نکالے گئے ملازمین کوسفارش پر دوبارہ رکھ لیا گیا ،جن کی سفارش نہیں انہیں نوکریوں سے نکال دیا گیا، جعلی ڈگری والوں کے خلاف کارروائی توکی گئی لیکن جن لوگوں نے بھرتی کے وقت  ڈگریاں تصدیق کی انہیں چھوڑ دیا گیا،  انتظامیہ تمام ملازمین کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر مشاہد اللہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ اجلاس میں ممبران کمیٹی سینیٹر شیری رحمان سینیٹر منظور احمد کاکڑ، سینیٹر مظفر حسین شاہ، سینیٹر نعمان وزیر خٹک، سینیٹر فیصل جاوید اور سینیٹرشاہین خالد بٹ سمیت وزارت ایوی ایشن اور پی آئی اے کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں جعلی ڈگری پر نکالے گئے پی آئی اے ملازمین کا معاملہ زیر غور لایا گیا ۔رکن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے وفاقی وزیر ایوی ایشن اور چیئرمین پی آئی اے کی اجلاس میں عدم شرکت پر احتجاج کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح اجلاس نہیں چلتا،وزیر اور اعلی حکام کی عدم شرکت کا معاملہ چیئرمین سینیٹ کے ساتھ اٹھایا جائے۔پی آئی اے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے جعلی ڈگریاں رکھنے والے ملازمین کو مہلت دی، ملازمین کو کہا گیا کہ وہ ویلڈ ڈگری حاصل کرلیں، 121ملازمین کے خلاف حتمی فیصلہ ہو چکا ہے، وہ کیسز دوبارہ نہیں کھولے جا سکتے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کچھ ملازمین کو رعایت دی گئی ہے تو تمام ملازمین کو دی جائے،بارہ ملازمین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، جعلی ڈگری والوں کے خلاف کارروائی تو کی گئی لیکن جن لوگوں نے جعلی ڈگری کی تصدیق کی اور ان کی بنیاد پر بھرتیاں کیں ، انہیں چھوڑ دیا گیا، پی آئی اے انتظامیہ تمام ملازمین کے ساتھ یکساں سلوک کرے، کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہئے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ قومی ایئرلائن کی انتظامیہ جعلی ڈگری پر نکالے گئے ملازمین کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے زیادہ سے زیادہ رعایت دے۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پی آئی اے میں ٹریڈ یونین پر پابندی لگا دی گئی ہے،ٹریڈ یونین کے دفاتر بھی بند کردیئے گئے ، غیر رسمی اور رسمی طور پر یونین پر پابندی لگادی گئی ہے، یونین پر پابندی غیر جمہوری حکومتوں کے دورمیں لگتی ہے ،ابھی پی آئی میں بہت سے لوگ ڈیپیوٹیشن پر کام کر رہے، بتایا جائے ڈیپیوٹیشن پر لوگ پی آئی اے کو کیسے چلا رہے ہیں، کس آئیں اور قانون کے مطابق ڈیپیوٹیٹش پر لوگ پی آئی اے چلا رہے ہیں۔کمیٹی نے ٹریڈ یونین پر پابندی ہٹانے کی سفارش کر دی۔

یمن، مبینہ امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کے چار مشتبہ جنگجو ہلاک

صنعاء (ایچ ایم نیوز)یمن میں کیے جانے والے ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے چار مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔ یہ بات علاقے میں موجود سکیورٹی ذرائع نے بتائی۔ ایک یمنی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صوبہ مارِب میں اس ڈرون حملے کا نشانہ عسکریت پسندوں کی ایک گاڑی کو بنایا گیا۔ امریکا یمن میں سرگرم ’جزیرہ نما عرب میں القاعدہ‘ (AQAP) نامی گروہ کو سب سے زیادہ شدت پسند گروپ تصور کرتا ہے۔

پاکستان میں دفاعی خرچ میں گیارہ، انڈیا میں تین فیصد کا اضافہ

 نئی دہلی (ایچ ایم نیوز)بغیر کسی جنگ کے جنوبی ایشیا کے دو ممالک انڈیا اور پاکستان کا دفاعی خرچ بڑھتا جا رہا ہے۔ سنہ 2018 میں پاکستان کے دفاعی اخراجات میں گیارہ فیصد کا اضافہ ہوا جو تقریباً ساڑھے گیارہ ارب ڈالرتک پہنچ گیا ہے جبکہ انڈیا میں تین اعشاریہ ایک فیصد کے اضافے کے بعد سالانہ دفاعی خرچ ساڑھے 66 ارب ڈالر پر پہنچ چکا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق  یہ اعداد و شمار سویڈین میں واقع دفاعی اخراجات کی تحقیق کے موقر ادارے ،سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سیپری ) کی تازہ ترین رپورٹ میں شائع ہوئے ہیں۔ تحقیقی ادارے کے مطابق 2018 میں پوری دنیا کا دفاعی خرچ 1822 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو کہ اس سے پہلے کے برس کے مقابلے میں 2 اعشاریہ 6 فیصد زیادہ ہے۔دنیا میں 2018 میں جنگی تیاریوں پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والے پانچ ممالک میں امریکہ، چین، سعودی عرب، انڈیا اور فرانس شامل ہیں۔ پوری دنیا کے کل دفاعی اخراجات کا 60 فیصد حصہ اکیلے یہ پانچ ممالک خرچ کرتے ہیں۔سیپری کے ایک دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر نین تیان کہتے ہیں کہ '2018 میں پوری دنیا کے دفاعی اخراجات کا نصف حصہ اکیلے امریکہ اورچین نے صرف کیا۔ 2018 میں دفاعی اخراجات میں اضافہ بہت حد تک ان دونوں ملکوں کے دفاعی اخراجات میں اضافے سے ہوا ہے۔'امریکہ میں دفاعی اخراجات میں اضافہ 2010 کے بعد پہلی بار ہوا ہے۔ دفاع پر اس کا سالانہ خرچ 649 ارب ڈالر رہا جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 4 اعشاریہ 6 فیصد زیادہ ہے۔ اس کے برعکس چین میں جنگی تیاریوں کے خرچ میں گذشتہ چوبیس برس سے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 2018 میں اس نے دفاع پر 250 ارب ڈالر صرف کیے جو کہ پچھلے برس کے مقابلے میں 5 فیصد زیادہ ہے۔چین امریکہ کے بعد ملٹری پر خرچ کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ ڈاکٹر تیان کہتے ہیں کہ چین میں دفاعی اخراجات میں اضافہ اس کی اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ متوازی طور پر بڑھتا رہا ہے اور چین نے 2013 سے اپنی مجموعی داخلی پیداوار کا ایک اعشاریہ 9 فیصد دفاع کے لیے مختص کر رکھا ہے۔61 اعشاریہ 4 ارب ڈالر کے ساتھ روس چھٹے مقام پر ہے تاہم 2018 میں روس کے دفاعی اخراجات میں 2017 کے مقابلے میں 3 اعشاریہ 5 فیصد کی کمی آئی ہے۔

اورنج ٹرین پراجیکٹ میں قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا انکشاف

 من پسندوں کو نوازنے کیلئے میگا پراجیکٹ الاؤنس میں 14لاکھ ڈالر سے زائد اڑا دئیے گئے ،رپو رٹ

 لاہور(ایج ایم نیوز) اورنج ٹرین پراجیکٹ میں اربوں روپے کی مبینہ بے ضابطگیوں اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اورنج لائن ٹرین کی اسپیشل  آڈٹ رپورٹ کی منظوری دے دی گئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایل ڈی اے کے ہاؤسنگ شعبے نے فنڈز کہاں استعمال کئے،اہم ریکارڈ ہی غائب کردیا گیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبے اوروفاق کے درمیان فریم ورک معاہدہ ہی موجود نہیں ہے، اس کے علاوہ سول ورکس کی مد میں پونے 2 ارب روپے سے زائد کی مبینہ ادائیگی کی گئی، آڈٹ ٹیم کی جانب سے متعدد بار پاک چین معاہدہ مانگا گیا جو اب تک نہیں ملا ہے، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ منظوری کے بغیر ذیلی ٹھیکیدار کو متعدد ٹھیکے دے کر نوازا گیا، انکم ٹیکس ریکور نہ کرنے پر خزانے کو 15 لاکھ 28ہزار ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا اور من پسندوں کو نوازنے کیلئے 14لاکھ ڈالر سے زائد میگا پراجیکٹ الاؤنس میں اڑا دئیے گئے۔

جاتی امراء، تہمینہ دولتانہ نواز شریف سے اظہار یکجہتی کیلئے اندر جانے کی اجازت نہ ملنے پر ناراض

لاہور(ایچ ایم نیوز ) مسلم لیگی رہنما تہمینہ دولتانہ    مسلم لیگ ن  کی قائد نواز شریف  سے اظہار یکجہتی  کے لئے جاتی امراء میں  ا ندر جانے کی اجازت  نہ ملنے پر ناراض ہو کر واپس  چلی گئیں  تہمینہ دولتانہ کے صاحبزادے عرفان دولتانہ  بھی ہمراہ  تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کے روز مسلم لیگ ن کی رہنما تہمینہ دولتانہ اپنے قائد  نواز شریف  کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے جاتی امراء پہنچیں ج تو سیکیورٹی  پر مامور  اہلکاروں نے انہیں اندر جانے کی اجازت نہ  دی جس پر وہ ناراض ہو  کر واپس چلی  گئیں۔  تہمینہ دولتانہ کی گاڑی میں ان کے صاحبزادے  عرفان دولتانہ  بھی موجود تھے۔  ناراض  ہوکر واپس  جاتے ہوئے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  تہمینہ  دولتانہ  کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے قائد  نواز شریف  نے کوئی کرپشن نہیں کی تحریک انصاف  کی حکومت  کو نواز شریف  کی مقبولیت  سے خوف ہے۔  ملک کے سلیکٹڈ  وزیراعظم ناکام ہو چکے ہیں۔ عوام حکمران سے تنگ آ چکے ہیں جبکہ مہنگائی  نے جتنا محال کر دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ  شہباز شریف کی جگہ آنے والے  وزیراعلیٰ عثما ن بزدار  ناکام ہو چکے ہیں۔

جذبے کی جیت، دھماکے میں ٹانگ گنوانے والا افغان بچہ مصنوعی ٹانگ ملنے سے دیوانہ وار جھوم اٹھا

 آنکھیں  خوشی سے نم، خوشی سے جھومتے  بچے  کے رقص  کی ویڈیو سوشل میڈیا  پر وائرل

اسلام آباد(ایچ ایم نیوز ) جذبے کی جیت، دھماکے میں ٹانگ گنوانے والا افغان  بچہ مصنوعی  ٹانگ ملنے سے دیوانہ  وار جھوم  اٹھا، آنکھیں  خوشی سے نم، خوشی سے جھومتے  بچے  کے رقص  کی ویڈیو سوشل میڈیا  پر وائر ل   ہو گئی میڈیا رپورٹس  کے مطابق بم دھماکے  میں ٹانگ گنوانے والا افغان  بچہ مصنوعی ٹانگ  لگنے پر خوشی  سے نہال ہو گیا۔ آنکھوں  میں خوشی  کے آنسو  لئے جھومتے بچے  کے رقص  کی ویڈیو سوشل میڈیا  پر وائرل ہو گئی۔ ڈاکٹر، نرسیس اور دیگر عملہ  بھی بچے  کے رقص  سے محفوظ  ہو کر داد دیئے بغیر نہ رہ سکا۔

alibaba

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Brave Girl

Popular Posts

Total Pageviews

Blog Archive

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels

Blog Archive