عائشہ ملک نذیر احمد
شاہنواز سندھ کے ایک چھوٹے سے گائوں میں رہتا تھا۔ اس کا باپ ایک زمیندار تھا۔ گھر میں اس سے محبت کرنے والی ماں باپ کے علاوہ کئی نوکر چاکر تھے۔ جو اس کا ہر وقت خیال رکھتے تھے گائوں میں کوئی اسکول نہ تھا کہ شاہنواز تعلیم پاتا۔ اس سے بہت محبت کرتا تھا۔ ہمیشہ اسے اچھی اچھی کہانیاں اور بزرگوں کے واقعات سناتا، اسے اچھی بری باتوں میں تمیز کرنا سکھاتا، بڑوں کا ادب اور چھوٹوں سے محبت کی تلقین کرتا، اس کے ساتھ رہ کر شاہنواز بہت سی اچھی اچھی باتیں سیکھ گیا تھا۔ وہ اللہ ڈنو کا نام لینے کے بجائے اسے ہمیشہ چاچا کہہ کر پکارتا تھا۔ ایک بار گائوں میں زبردست سیلاب آیا، شاہنواز کے والدین اس وقت کسی دوسرے گائوں سے بیل گاڑی پر واپس آ رہے تھے کہ سیلاب نے آلیا اور ساتھ بہالے گیا۔ ان حالات میں شاہنواز اکثر اداس رہتا اور پریشان ہو کر رونے لگتا۔ اسے وقت میں بھی اللہ ڈنو نے شاہنواز کا ساتھ نہ چھوڑا وہ اس کی ہمت بڑھاتا رہتا اور اسے کچھ نہ کچھ کام کرنے کی تاقیات دیتا رہتا، شاہنواز کام کرنے میں شرم آتی تھی۔ ایک روز اللہ ڈنو نے اسے سمجھایا۔ بیٹا ہم مسلمان ہیں ہمیں محنت سے روزی کمانے میں شرمانا نہیں چاہیے ہمارے پیارے نبیؐ دنیا کہ عظیم ترین انسان تھے۔ وہ بھی اپنا کام خود کرتے تھے۔ تم بھی اٹھو محنت کرو محنت میں عظمت ہے اور اسی میں برکت ہے۔ مگر چاچا مجھے بتائو میں کیا کروں، کرنا کیا ہے۔ زمینیں موجود ہیں ہم اس پر محنت کریں گے تو اللہ برکت دے گا۔ اب حالات ایک بار پھر وسے ہی ہو گئے۔ جسے اس کے باپ کی زندگی میں تھے اب پھر اس کے گھر میں نوکر چاکر تھے۔ اور زمینوں پر ہاری لیکن وہ اب بھی ان کے ساتھ مل کر ہل جوتا، بیج بوتا، فصلوں کو سینچتا اور اپنی محنت کے پھل سے لطف اندوز ہوتا ہر انسان دنیا میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے خوب محنت کرتا ہے اور محنت کا پھل پاتا ہے۔
٭٭٭
0 comments:
Post a Comment