شفق ناصر
زمانہ قدیم سے تعلق رکھنے والی حکایات میں سے ایک حکایت…
ایک شہزادہ اپنے استاد سے سبق پڑھ رہا تھا استاد نے اسے دو جملے پڑھائے…
’’چھوٹ نہ بولو‘‘، ’’غصہ نہ کروں‘‘
کچھ دیر بعد جب شہزادے سے سبق سنانے کو کہا گیا تو اس نے جواب دیا کہ سبق ابھی یاد نہیں ہوا۔ وہ دن تو گزر گیا۔ دوسرے دن پھر جب استاد نے سبق سنانے کو کہا تو شہزادے نے دوبارہ وہی جواب دیا کہ سبق ابھی یاد نہیں ہوا۔
استاد کو غصہ آیا مگر اس نے کچھ نہ کہا۔ تیسرا دن آگیا پھر استاد نے کہا کہ سبق سنائو، تو شہزادے نے پھر وہی بات دہرادی کہ ابھی سبق یاد نہیں ہو سکا۔ اب تو استاد اس قدر غضبناک ہوا کہ اس نے طیش میں آکر شہزادے کو زور کا تھپڑ رسید کیا کہ یہ کوئی بات ہے کہ دو چھوٹے چھوٹے جملے تین دن میں بھی یاد نہیں ہو سکے۔ تھپڑ کھا کر شہزادہ چند منٹ خاموش بیٹھا رہا اور پھر استاد سے کہنے لگا کہ اب سبق سن لیجیے مجھے یاد ہو گیا ہے۔ استاد کو اس حرکت پر بہت تعجب ہوا کہ جو سبق تین دن سے یاد نہیں ہورہا تھا، وہ تھپڑ کھاتے ہی کیسے یاد ہو گیا جب شہزادے سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو اس نے کہا ’’بات یہ ہے کہ آپ نے مجھے دو باتیں پڑھائی تھیں، ایک ’’جھوٹ نہ بولو‘‘ اور دوسرا ’’غصہ نہ کرو‘‘ جھوٹ بولنا تو مَیں نے اس دن سے ہی چھوڑ دیا تھا ’’مگر‘‘ ’’غصہ نہ کرو‘‘ بہت مشکل چیز تھی۔ بہت کوشش کرتا رہا کہ غصہ نہ آئے مگر غصہ آجاتا تھا اب جب تک میں غصے پر قابو نہ پا لیتا آپ سے کیسے کہتا کہ سبق یاد ہو گیا ہے آج جب آپ نے مجھے تپھڑ مارا تو میں نے غور کیا کہ مجھے غصہ آیا ہے یا نہیں تو مجھے محسوس ہوا کہ تین دن کی کش مکش کے بعواس پر اب میں نے قابو پا لیا ہے کیونکہ آپ سے تھپڑ کھا کر مجھے بالکل غصہ نہیں آیا تھا اس لیے میں نے آپ کو بتا دیا کہ سبق یاد ہو گیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ جو علم حاصل کیا جاتا ہے اس کا اصل مقصد یہی ہوتا ہے کہ اس پر عمل بھی ہو۔
٭٭٭
0 comments:
Post a Comment