مائل خیر آبادی
بچو! آئیے آج میں آپ کو وہ کہانی سناتا ہوں جو پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیارے ساتھیوں صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو سنائی تھی۔ یہ کہانی دلچسپ بھی ہے اور آپ کو اس سے بڑی نصیحت بھی ملے گی۔ اچھا لیجیے سنیے کہانی:
بنی اسرائیل میں تین آدمی تھے۔ ایک تھا کوڑھی، ایک تھا گنجا اور ایک اندھا… اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس ایک فرشتہ بھیجا۔ فرشتہ پہلے کوڑھی کے پاس گیا اور اس سے پوچھا: تجھے سب سے زیادہ کیا چیز پسند ہے؟ اس نے جواب دیا: اچھی کھال، اچھا جسم اور اچھا رنگ۔ اس کے کہنے پر اسے اچھی جلد مل گئی۔ پھر فرشتے نے اس سے پوچھا کہ تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے؟ اس نے جواب دیا: اونٹ۔ فرشتے نے ایک اونٹنی دے دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ اس میں تیرے لیے برکت عطا فرمائے گا۔ اس کے بعد وہ فرشتہ گنجے کے پاس گیا اور اس سے بھی اسی طرح پوچھا کہ تجھے کیا چیز زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا کہ خوب صورت بال، میری یہ بیماری دور ہوجائے جس سے لوگ گھن کھاتے ہیں۔ فرشتے نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو اس کی بیماری دور ہوگئی اور خوب صورت بال نکل آئے۔ پھر فرشتے نے پوچھا کہ تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا: گائے۔ فرشتے نے اسے ایک گائے دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ اس میں برکت عطا فرمائے گا۔ پھر وہ فرشتہ اندھے کے پاس گیا اور پوچھا کہ تجھے کیا چیز پسند ہے؟ اس نے کہا کہ مجھے دکھائی دینے لگے۔ فرشتے نے اس کی آنکھوں پر ہاتھ پھیرا اور اسے دکھائی دینے لگا۔ پھر فرشتے نے پوچھا: تجھے کون سا مال پسند ہے؟ اس نے کہا کہ بکریاں۔ تو فرشتے نے اسے ایک بکری دی اور اسے بھی برکت کی دعا دی۔ اس کے بعد وہ فرشتہ چلا گیا۔ ادھر تینوں جانوروں کے بچے بڑھنا شروع ہوگئے۔ ایک کی اونٹوں، دوسرے کی گائیوں سے اور تیسرے کی بکریوں سے چراگاہیں بھرگئیں۔ اب دیکھیے وہ فرشتہ اپنی اسی صورت میں پھر آیا اور پہلے کوڑھی کے پاس گیا اور کہا کہ میں ایک مسافر آدمی ہوں اور میرا سامانِ سفر ختم ہوچکا ہے، اب میں اپنے گھر تک نہیں پہنچ سکتا، ہاں، اگر اللہ مدد کرے اور تُو مدد کرے۔ جس رب نے تجھے یہ خوب صورت جسم اور رنگ دیا ہے اور یہ مال عطا فرمایا ہے، اسی کے لیے تجھ سے ایک اونٹ مانگتا ہوں۔ اس شخص نے کہا: حق دار تو بہت ہیں کس کس کو اونٹ دوں؟ فرشتے نے کہا: ایسا لگتا ہے کہ میں تجھے پہلے سے جانتا ہوں۔ تُو وہی تو نہیں جو پہلے کوڑھی تھا، پھر اللہ نے تجھے اچھا کردیا اور یہ مال عطا فرمایا۔ اس نے کہا کہ نہیں، نہیں میں وہ نہیں ہوں اور یہ مال تو میں نے باپ دادا سے پایا ہے، تم کیا کہہ رہے ہو! فرشتے نے کہا: اگر تُو جھوٹ بول رہا ہے تو اللہ تجھے ویسا ہی بنادے جیسا تُو تھا۔
پھر فرشتہ گنجے کے پاس گیا اور اس سے وہی سوال کیا جو کوڑھی سے کیا تھا۔ گنجے نے بھی اسی طرح جواب دیا تو فرشتے نے کہا کہ اگر تُو جھوٹ بول رہا ہے تو جیسا پہلے تھا اللہ تجھے ویسا ہی بنا دے۔
اس کے بعد فرشتہ اندھے کے پاس گیا اور کہا کہ میں ایک مسکین آدمی ہوں، جس رب نے تجھے یہ سب کچھ دیا ہے، اسی کے نام پر ایک بکری مانگتا ہوں۔ اس شخص نے کہا کہ میں اندھا تھا اللہ تعالیٰ نے رحم کرکے میری آنکھیں ٹھیک کردیں۔ جو لینا چاہے لے لے اور جو چھوڑنا چاہے چھوڑ دے، میرا سارا مال حاضر ہے۔ فرشتے نے کہا: اسے اپنے پاس ہی رکھو، یہ تو اللہ تعالیٰ نے تمہاری جانچ کی تھی، اللہ تم سے راضی ہوا اور ان دونوں سے ناراض ہوا۔ ان میں سے جو کوڑھی تھا وہ پھر کوڑھی ہوگیا اور اس کے سارے جانور مر گئے۔ اور جو گنجا تھا وہ پھر گنجا ہوگیا اور اس کے بھی سارے جانور مر گئے۔ اب وہ دونوں بڑے دکھ میں ہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ تمہیں اور بھی برکت عطا فرمائے گا اور آخرت میں بھی تمہارے درجے بلند کرے گا۔
پڑھ لی آپ نے یہ کہانی۔ سچ بتائیں ہے ناں دلچسپ اور نصیحت بھری۔ اچھا اب یہ بتائیے کہ اگر اللہ تعالیٰ آپ کو مال دار بنا دے تو آپ ان تینوں میں سے کس کی پیروی کریں گے؟
٭٭٭
0 comments:
Post a Comment