My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

احساس

 ایک چوہا کسان کے گھر میں بل بنا کر رہتا تھا، ایک دن چوہے نے دیکھا کہ کسان اور اس کی بیوی ایک تھیلے سے کچھ نکال رہے ہیں،چوہے نے سوچا کہ شاید کچھ کھانے کا سامان ہے-

خوب غور سے دیکھنے پر اس نے پایا کہ وہ ایک چوهےدانی تھی-
خطرہ بھانپنے پر اس نے گھر کے پچھلے حصے میں جا کر کبوتر کو یہ بات بتائی کہ گھر میں چوهےدانی آ گئی ہے-
کبوتر نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ مجھے کیا؟ مجھے کون سا اس میں پھنسنا ہے؟
مایوس چوہا یہ بات مرغ کو بتانے گیا-
مرغ نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ... جا بھائی یہ میرا مسئلہ نہیں ہے-
مایوس چوہے نے دیوار میں جا کر بکرے کو یہ بات بتائی ... اور بکرا ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہونے لگا-
*اسی رات چوهےدانی میں كھٹاك کی آواز ہوئی جس میں ایک زہریلا سانپ پھنس گیا تھا-*
اندھیرے میں اس کی دم کو چوہا سمجھ کر کسان کی بیوی نے اس کو نکالا اور سانپ نے اسے ڈس لیا-
طبیعت بگڑنے پر کسان نے حکیم کو بلوایا،
حکیم نے اسے کبوتر کا سوپ پلانے کا مشورہ دیا،
کبوتر ابھی برتن میں ابل رہا تھا
خبر سن کر کسان کے کئی رشتہ دار ملنے آ پہنچے جن کے کھانے کے انتظام کیلئے اگلے دن مرغ کو ذبح کیا گیا
کچھ دنوں کے بعد کسان کی بیوی مر گئی ... جنازہ اور موت ضیافت میں بکرا پروسنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا ......
*چوہا دور جا چکا تھا ... بہت دور ............*
اگلی بار کوئی آپ کو اپنے مسئلے بتائے اور آپ کو لگے کہ یہ میرا مسئلہ نہیں ہے تو انتظار کیجئیے اور دوبارہ سوچیں .... *ہم سب خطرے میں ہیں ....*
سماج کا ایک عضو، ایک طبقہ، ایک شہری خطرے میں ہے تو پورا ملک خطرے میں ہے ....
ذات، مذہب اور طبقے کے دائرے سے باہر نكليے-
خود تک محدود مت رہیے- دوسروں کا احساس کیجئے

نابینا افراد کو ملازمت اور تربیت فراہم کی جائے گی، شیخ امتیاز حسین

 بینائی ایونیو ایسے اسپیشل افرادکے لیے روز گار کے مواقع فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے

 کراچی(اسٹاف رپورٹر)ضامن گروپ کی جانب سے نا بینا افراد کے لیے ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ان میں حساسیت اور صلاحیت پیدا کرنے کی تربیتی سیشن کا انعقاد کیا گیااس موقع پرروٹری کلب آف کراچی ایونیو کے پریذیڈینٹ شیخ امتیاز حسین نے کہاکہ روٹری کی کاوشوں سے نابینا افراد کو ملازمت اور تربیت فراہم کی جائے گی انہوںنے کہاکہ معاشرے کے دس سے پندرہ فیصد افراد مختلف وجوہات کی بناء پر اسپیشل پرسن ہیں جنہیں روز گار اور تعلیم کے بہتر مواقع حاصل نہیں ہیں روٹری کلب آف کراچی ایونیو کے ذیلی کلب بینائی ایونیو ایسے اسپیشل افراد جو نا بینا ہیںانہیںتعلیم کے ساتھ روز گار کے مواقع فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اس موقع پرسینئر نائب صد ر جنید الرحمن،وائس پریذیڈینٹ شازیہ متین،جنرل سیکرٹری افشین عابد،کوآرڈینیٹر فیصل مقصود،عابد حسین،حارث ارشد،زاہد، بنیائی ایونیو کے پریذیڈینٹ سلمان الٰہی،ضامن بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کی ثروت نسیم شاہ، ریجنل مینیجر ماہ نور سید ،سینئر مینیجر عبدالکریم اور دیگر بھی موجود تھے شیخ امتیاز حسین نے کہاکہ ضامن گروپ ایک معاہدے کے تحت نابینا افراد کو ڈی ایچ اے کراچی میںزمینی سیلز آفس میںملازمتیں فراہم کریں گے یہ وہ واحد ادارہ ہے جو اتنی بڑی تعداد میں اسپیشل افراد کو اپنے ادارے میں رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں ملازمتیں دے گا اس سے نابینا افراد کے معاشی حالات بہتر ہوں گے اور وہ بھی معاشرے میں اپنا بھر پورکردار ادا کر سکیں گے انہوںنے کہاکہ نابینا افراد کو مزید دیگر شعبوں میں تربیت اور ملازمت کے لئے نجی سیکٹر کی دیگر کمپنیوں میںبینا ویلفیئر آرگنائزیشن کے قیام کی راہیں کھولنے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں گے شیخ امتیاز حسین نے کہاکہ نابینا افراد میں بے پناہ ذہنی صلاحیتیں موجود ہیں جس کے ذریعے وہ دیگر کئی شعبوں میں نمایاں ہیں اور انہوں نے بنیائی سے محرومی کو رکاوٹ نہیں بنے دیا انہوںنے کہاکہ نابینا افراد آنکھوںسے محروم ہونے کے با وجود ان میں خدا داد صلاحیتیں ہیں جس سے وہ معاشرے میں اعلیٰ مقام حاصل کر سکتے ہیں شیخ امتیاز حسین نے کہاکہ نابینا افراد بر سر روز گار ہوجائیں گے بلکہ اپنی فیملی کی کفالت بھی کر سکیں گے اور دیگر نابینا افراد کے لئے بھی وہ رول ماڈل کا کردار ادا کریں گے اس موقع پر انہوںنے روٹری انٹر نیشنل3271کے ڈسٹرکٹ گورنرپروفیسر ڈاکٹر فرحان عیسیٰ کی نابینا افراد کے لئے کی گئی کوششوں کو سہراتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا شیخ امتیاز حسین نے کہاکہ روٹری کلب نے ہمیشہ خدمت انسانیت کے لئے کام کیا ہے اور کرتا رہے گا۔

مرکنٹائل ایکس چینج میں 8.6ارب روپے کے سودے

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج  لمیٹڈ میں گزشتہ روز میٹلز،  ا نرجی ، کوٹس  اور  انڈیکس کے8.6ارب روپے مالیت کے سودے ہو ئے   جن کی مجموعی  تعداد  9,571  رہی۔سب سے زیادہ سود ے سونے  کے ہو ئے جن کی مالیت  3.401 ارب  روپے  رہی جبکہ کرنسیز کے بذریعہ کوٹس ہونے والے سودوں کی مالیت  2.384 ارب روپے اور  چاندی کے سودوں کی مالیت   776.355  ملین روپے رہی۔

روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی کا رجحان رہا

 برطانوی پائونڈ کی قیمت خرید بڑھ کر215.50روپے ہو گئی

کراچی(اسٹاف رپورٹر)انٹر بینک اور مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں جمعرات کو بھی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی کا رجحان رہا جس کی وجہ سے روپیہ تگڑا ہو گیا ۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق جمعرات کو انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قیمت خرید14پیسے کی کمی سے160.26روپے سے گھٹ کر160.12روپے اور قیمت فروخت13پیسے کی کمی سے160.31روپے سے گھٹ کر160.18روپے ہو گئی جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید20پیسے کی کمی سے160.20روپے سے گھٹ کر160روپے اور قیمت فروخت160.50روپے سے گھٹ کر160.30روپے ہوگئی ۔دیگر کرنسیوں میں یورو کی قیمت خرید 10پیسے کے اضافے سے193,90روپے سے بڑھ کر194روپے اور قیمت فروخت195روپے سے بڑھ کر195.80روپے ہوگئی جب کہ برطانوی پائونڈ کی قیمت خرید۱یک روپے کے اضافے سے214.50روپے سے بڑھ کر215.50روپے اور قیمت فروخت216روپے سے بڑھ کر217.50روپے ہوگئی ۔

سونے کی فی تولہ قیمت میں550روپے اضافہ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)عالمی مارکیٹ میں گزشتہ روز سونے کی فی اونس قیمت میں14ڈالرزکا اضافہ ہواجس کے بعد سونے کی فی اونس قیمت1878ڈالر کی سطح پر رہی۔عالمی مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں اضافے کے باعث مقامی سطح پر سونے کی قیمت550روپے اضافے سے1لاکھ12ہزاراور دس گرام سونے کی قیمت472روپے اضافے سے 96ہزار280روپے جبکہ چاندی کی فی تولہ قیمت20روپے اضافے سے1270روپے کی سطح پر ریکارڈ کی گئی۔

لارج اسکیل مینوفیکچرنگ سے صنعتی شعبہ ترقی کررہا ہے ‘اعظم چودھری

بیٹری صنعتوںکی پیداوار میں بہتر ی سے ترقی کی شرح میں مثبت اضافہ کا امکا ن 

لاہور(کامرس ڈیسک) چیئرمین ٹائون شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن لاہورا عظم چودھری نے کہا ہے کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں بہتری سے صنعتی ترقی کی شرح میں مثبت اضافہ ہورہا ہے اوربڑی صنعتوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ سے برآمدات میں اضافہ ہوگا جس سے ملکی معیشت مستحکم ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے سینئر وائس چیئرمین وسیم چاولہ، وائس چیئرمین انجینئر خرم کے ساتھ ٹائون شپ انڈسٹریز کے صنعتکاروں کے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوںنے کہا کہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی اکتوبر2020 کے لیے آئوٹ پٹ میں6.66فیصد اضافہ ہوا جبکہ موجودہ مالی سال (جولائی تا اکتوبر) 5.5فیصد شرح نمو کے ساتھ بحالی کے نتیجے میں اقتصادی ترقی کی شرح نمو منفی سے مثبت ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق 9شعبوں ٹیکسٹائل، خوراک،تمباکو، پٹرولیم مصنوعات، فارماسوٹیکل ،دھاتی معدنیات، کیمیکل ، سیمنٹ و دیگر مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ انہوںنے کہا کہ لارج ا سکیل مینوفیکچرنگ سے صنعتی شعبہ ترقی کررہا ہے اور کورونا وباء  سے دبائو کا شکار معیشت استحکام پذیر ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ لارج ا سکیل مینوفیکچرنگ اور برآمدات میں اضافہ سے صنعتی شعبہ ترقی کرے گا اور حکومتی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ سے ملکی معیشت مستحکم ہوگی ،پاکستانی تجارت اور معیشت کو درپیش چیلنجز کے باوجود کاروباری ترقی ملک کی مقامی صنعت کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے حکومت صنعتی شعبہ میں اصلاحات لائے اور انہیں مراعات دے تو ملکی برآمدات میں اضافہ کرکے ملکی معیشت کو استحکام پذیر کرکے حکومت کو قرضوں سے نجات دلوادے گا۔

انڈیکس اضافے سے 43766.69پوائنٹس کی سطح پرپہنچ گیا

مارکیٹ سرمائے میں76ارب63کروڑ93لاکھ روپے کا اضافہ ریکارڈ 

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان اسٹاک مارکیٹ میںجمعرات کو بھی تیزی کاتسلسل برقراررہااورکے ایس ای100انڈیکس مزید406.50پوائنٹس کے اضافے سے 43766.69پوائنٹس کی سطح پرپہنچ گیا جب کہ سرمایہ کاروں کی جانب سے نئی سرمایہ کاری میں گرمجوشی کے باعث73.07فیصد کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے نتیجے میںمارکیٹ کے سرمائے میں76ارب63کروڑ93لاکھ روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور حصص کی لین دین کے لحاظ سے کاروباری حجم بھی بدھ کی نسبت 14.90فیصدزائدرہا۔پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں جمعرات کو ٹریڈنگ کا آغاز مثبت زون میں ہوا جس کے باعث تیزی دیکھنے میں آئی اور دوران ٹریڈنگ کے ایس ای 100انڈیکس 43792پوائنٹس کی سطح پرپہنچ گیا تیزی کا رجحان آخر تک برقرار رہا اورکاروبار کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس406.50پوائنٹس کے اضافے سے 43766.69پوائنٹس پر بند ہوا اسی طرح کے ایس ای30انڈیکس170.02پوائنٹس کے اضافے سے سے18271.64پوائنٹس اورکے ایس ای آل شیئرز انڈیکس295.67 پوائنٹس کے اضافے سے30674.64 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا ۔گزشتہ روز مجموعی طور پر416کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے304کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ93میں کمی اور19کمپنیوںکے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔تیزی کے سبب مارکیٹ کی سرمایہ کاری مالیت79کھرب39ارب20کروڑ84لاکھ روپے سے بڑھ کر80کھرب15ارب84کروڑ77لاکھ روپے ہوگئی ۔قیمتوں میں اتار چڑھاوٗ کے اعتبار سے نمایاں کمپنیوں میں خیبر ٹوبیکو30روپے کے اضافے سے430روپے اورجیلٹ پاک29.42روپے کے اضافے سے421.78روپے ہوگئی جب کہ رفحان میظ100روپے کی کمی سے9ہزارروپے اورنیسلے پاکستان30روپے کی کمی سے6900روپے ہوگئی۔

گرین انرجی کے استحکام کی تحقیق کی طرف توجہ مرکوزکی جائے

سبز جدت طرازی کی حکمت عملی اعلیٰ ماحولیاتی کارکردگی کا باعث بنتی ہے

کراچی (اسٹاف رپورٹر)علما یونیورسٹی نے گرین زون میں قدم اٹھاتے ہوئے بین الاقوامی تحقیقی جریدے " ٹیکنولوجی کی پیشن گوئی و سماجی تبدیلی "  میں بڑے مینوفیکچرنگ فرموں میں گرین انوویشن اور ماحولیاتی کارکردگی کے مابین تعلقات پر تحقیق سے متعلق مضمون شائع کرنے کے لیے گرین زون میں قدم رکھ دیا ہے۔ اس اہم مضمون میں زمین کے ماحول اور نو تخلیقی ماحولیاتی حکمت عملی پر زور دیا گیا ہے جو صنعتوں کی کارروائیوں کے ذریعہ اسے اصل شکل میں بحال کرنے میں معاون ہوگی۔ اس اہم تحقیقی مضمون میں مستحکم ترقیاتی اہداف (SDGs)، پائیدار شہر اود کمیونٹیز ، آب و ہوا کے اثرات اور زمین پر زندگی کو زیر بحث لایا گیا ہے۔اس عالمی مضمون کی تین اہم جھلکیاں ہیں۔ پہلی سبز جدت طرازی کی حکمت عملی جو کہ اعلٰی ماحولیاتی کارکردگی کا باعث بنتی ہے، دوسری ماحولیاتی سبز جدت اور ماحولیاتی کارکردگی کے حوالے سے ماحولیاتی حکمت عملی اور تیسری گرین انٹلیکچوئل کیپیٹل اور گرین ایچ آر ایم۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ماحولیاتی تحفظ اور کارکردگی کے حوالے سے اس اہم تحقیق کو قابل اعتماد شواہد کے ساتھ ڈسکس کیا گیا ہے۔ علما یونیورسٹی اپنے قابل فخر اسسٹنٹ پروفیسر شفیق الرحمن کے قابل تحسین کام کی تعریف کرتی ہے۔ بلاشبہ یہ ایک بڑی کامیابی ہے کہ علما یونیورسٹی کو پوری دنیا کی دیگر نامور یونیورسٹیوں کے ساتھ یکساں طور پر اعلی سطح کے نتائج ، تجزیاتی تحقیق اور نظریات کو مجتمع کرتے ہوئے دیکھا گیا اور ماحول کے بچانے کے لیے مشترکہ مقصد کو پورا کرنے کی سمت میں قدم آگے بڑھایا۔  عالمی سطح پر علما یونیورسٹی کا تعلیم اورصنعتوں کے درمیان تعلقات سے وابستہ ہونا اور اعلٰی مقام حاصل کرنا قابل ستائش ہے۔


’’اوبر کونیکٹ‘‘ سے ڈلیوری کانیا نظام متعارف کرادیاگیا

 اوبر ڈلیوری سے ڈرائیورز کو کمائی کا بہتر اورآسان طریقہ میسر ہوگا، سعد نوید پال

اسلام آباد(کامرس ڈیسک)اوبر پاکستان نے ٹیکنالوجی پر مبنی اوبر کونیکٹ(Uber Connect)نامی ایپ متعارف کرادی ہے جس سے صارفین کومارکیٹ سے سامان منگوانے یادوست احباب کو بجھوانے میں مدد ملے گی۔یہ اضافی سہولت ان صارفین اور ڈرائیورز کی بڑھتی ہوئی تعداد کی مزید مدد کرے گی جو ٹیکنالوجی پر انحصار کرتے ہیں ، باالخصوص کورونا وباء کی دوسری لہر میں یہ زیادہ کارآمد ثابت ہوگی۔اوبر کونیکٹ رواں سال کے شروع میں ملک کے اندر متعارف کرائی گئی اوبر ڈلیوری کی جدید قسم ہے جو لاک ڈائون کے دوران ملک بھر کے صارفین کی طلب کے پیش نظر ترتیب دی گئی تھی۔تقابلی طورپر اوبر کونیکٹ اشیاء کی نقل وحمل کی نئی قسم ہے جو دو طرح کی خدمات فراہم کرتی ہے،ایک یہ کہ صارف اپنے دوست احباب کو سامان بجھوا سکے گاجبکہ دوسری قسم میں صارف مارکیٹ سے سامان منگواسکے گا جس کے تحت اوبر کا ڈرائیور قریبی ا سٹور،فارمیسی یا دکان سے صارف کی طلب کے مطابق سامان اٹھا کر مطلوبہ جگہ پر پہنچائے گا۔ایپ کے ذریعے دی جانے والی اس سہولیات سے اوبر کونیکٹ کا مقصد اپنے صارفین کو سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے روزمرہ امورکی انجام دہی میں مدد دیناہے۔اوبر کی کوشش ہے کہ اپنے ان ڈرائیورزکے لیے کمائی کے زیادہ مواقع پیدا کیے جائیں جو وباء کے دوران لاک ڈائون سے متاثر ہوئے ہیں ،لہذا آن ڈیمانڈ سروس کے طورپر ’’اوبر کونیکٹ‘‘ کے ذریعے ڈلیوری آرڈرز کو اسی دن’’ اوبر موٹو ڈرائیورز‘‘ کے ذریعے پہنچایاجائے گا جو ان آرڈرز کے ساتھ ساتھ روز مرہ کی رائیڈز بھی بک کرسکیں گے۔پاکستان میں اوبر کے جنرل منیجر سعد نوید پال کہتے ہیں کہ’’پاکستان وسط ایشیا اور افریقا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں سال کے شروع میںپیش کی گئی ڈلیوری سروس کی کامیابی کے بعد اوبر کونکیٹ نامی ایپ متعارف کرائی جارہی ہے۔

جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ فائبر آپٹکس بچھا دی گئی

 صنعتی علاقوں میں کمیونیکیشن انفرااسٹرکچر اہمیت اختیار کرگیا ہے

کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی (پی ٹی سی ایل ) کے ایگزیکٹیو نائب صدر عبدالظاہر اچکزئی نے کہا ہے کہ صنعتی علاقوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کو بہتر کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں اور کئی اہم منصوبوں پر کام ہوا ہے، گوادر میں جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ فائبر آپٹکس بچھا دی گئی ہے۔ انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) میں منعقدہ اجلاس میں یہ باتیں کہیں۔ اس موقع پر صدر کاٹی سلیم الزماں، چیئرمین و سی ای او کائٹ زبیر چھایا، سینئر نائب صدر ذکی شریف، نائب صدر نگہت اعوان، کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے پی ٹی سی ایل سید واجد حسین اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔ صدر کاٹی نے کہا کہ انٹرنیٹ کنیکٹوٹی اب صنعتی و کاروباری سرگرمیوں کے لیے ریڑھ کی مانند اہم ہوچکی ہے، پی ٹی اسی ایل کی سروسز کا معیار بہتر ہوا ہے اور امید ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی علاقوں میں انفرااسٹرکچر کے ساتھ اب کمیونیکیشن انفرااسٹرکچر بھی اہمیت اختیار کرگیا ہے اور اس شعبے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ چیئرمین و سی ای او کائٹ زبیر چھایا کا کہنا تھا کہ صنعتی علاقے میں کائٹ انفرااسٹرکچر کے کئی منصوبوں پر کام کررہی ہے اور اس دوران پی ٹی سی ایل کے ساتھ بہتر کوآرڈینشین قائم کیا جارہا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ دوطرفہ تعاون سے ان شکایات کا مکمل ازالہ کردیا جائے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے پی ٹی سی ایل سید واجد حسین نے کہا کہ بدلتے دور کے بدلتے تقاضوں کے ساتھ اکنامک زونز کی کارکردگی کا انحصار دیگر ذرائع کے ساتھ اب انٹرنیٹ پر بھی ہے، اس حوالے پی ٹی سی ایل درست سمت میں اقدامات کررہا ہے۔ اجلاس میں کائٹ اور پی ٹی سی ایل کے مابین کوآرڈینیشن کے لیے باقاعدہ طریقہ کار وضع کرنے پر بھی اتفاق ہوا۔ تقریب میں کاٹی کے سابق صدور گلزار فیروز، احتشام الدین، فرحان الرحمن اور پی ٹی سی ایل کے حکام نے بھی شرکت کی۔ 


چینی کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد سست ہورہا ہے ‘ احمد جواد

 کسان اپنی رقم کی واپسی کے انتظار میں ہیں‘ نائب صدر پی بی ایف 

چند بر سوں سے سے پاکستانی کینو یورپی مارکیٹوں میں پذیرائی حاصل نہیں کر پا رہا 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) نائب صدر پاکستان بزم فورم و فیڈریشن چیمبر کے سینئر رکن چوہدری احمد جواد نے کہا ہے کہ چینی کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد ہوتا سست نظر آ رہا ہے جس سے کاشتکاروں کے اندر بے چینی پائی جا رہی ہے‘ حکومت نے اس سلسلے میں ایک جامع انکوائری مکمل کی اور ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ ایسی رپورٹ کو پبلک کیا جائے‘ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کوئی پیش رفت ہوتی نظر نہیں آ رہی اور کسانوں کے اربوں روپے جو اس وقت ملوں کے ذمے واجب الادا ہیں ‘ حکومت کو چاہیے کہ اُس عمل کے اندر تیزی لائے ۔ اسی طرح جو گندم ا سکینڈل کا معاملہ تھا وہ بھی کھٹائی میں پڑا ہوا نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا اس وقت جو حکومتی کاوشیں ہیں جس کی وجہ سے چینی کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی اُس کو ہم سراہتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ احتساب کے عمل میں تیزی بھی چاہتے ہیں۔ احمد جواد نے مزید کہا کہ کینو کی برآمدات کا آغاز ہو چکا ہے اور اس سیزن کے اندر کینو کی ابھرتی ہوئی صنعت دو سو بیس ملین ڈالر کا زرِمبادلہ کمائے گی ‘ اس کے ساتھ ساتھ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کینو انڈسٹری کے مسائل کے حل پر بھی بھرپور توجہ دی جائے اور نئی منڈیوں کے حصول کے لیے وزارت تجارت اپنی کاوشیں بروئے کار لائے۔ ہم پچھلے کئی برسوں سے دیکھ رہے ہیں کہ پاکستانی کینو یورپی منڈیوں میں نہیں جا پارہا جس کی وجہ سے کینو کی برآمدات جمود کا شکار ہوئی ہوئی ہیں حالانکہ ہالینڈ یورپی یونین کے اندر مالٹا کا سب سے بڑا درآمدکنندگان ہے لیکن پاکستان کینو انڈسٹری اس منڈی سے محروم ہے‘ اور اپنے اوپر ایک خودساختہ پابندی عائد کر کے بیٹھی ہوئی ہے۔ وزارت تجارت یورپی یونین کے آفیشلز سے مل کر پاکستانی کینو کی یورپی منڈیوں میں ایکسپورٹ کو آنے والے سیزن میں یقینی بنائے اور یورپی یونین کی جو بھی پاکستانی کینو کو درآمد کرنے کے لیے شرائط ہیں اُن کوا سٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا جائے تاکہ پاکستان کینو کی برآمدات آنے والے برسوں میں پانچ سو ملین ڈالر تک پہنچ سکیں۔ کیوں کہ پاکستانی برآمدات کی بڑھوتی صحیح معنوں میں تب ہی ممکن ہو گی جب ہارٹی کلچر سیکٹر پاکستان کی برآمدات کے اندر اپنا کردار ادا کر سکے گا۔ صرف ٹیکسٹائل کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات وزیر اعظم عمران خان کی ایکسپور ٹ بڑھانے کے ویژن کو پورا نہیں کر سکتی۔  


اینگرو فرٹیلائزر زنے ایشیا پیسفک ایوارڈ جیت لیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر) اینگرو فرٹیلائزرز کو ایشیا پیسفک انٹرپرائزایوارڈز 2020میں کارپوریٹ ایکسلنس ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ کارپوریٹ ایوارڈ کے لیے ایشیا سے مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی16کمپنیوں کو نامزد کیا گیا تھا۔ اینگرو فرٹیلائزرز یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی پاکستان کی پہلی اور واحد کمپنی ہے ۔ اینگرو فرٹیلائزرز کے بزنس ایکسلنس، ذمہ دار کاروباری اخلاقیات، شاندار نمو اور بہترین ہیومن ریسورس مینجمنٹ سسٹم کا جامع جائزہ لینے کے بعد یہ ایوارڈ دیا گیا ہے اور یہی چیزکمپنی کو دوسرے حریفوں کے مقابلے میں ممتاز رکھتی ہے۔  ایشیا پیسفک انٹرپرائزایوارڈز 2020میںبھارت، چین،جنوبی کوریا، جاپان، سنگاپوراور متحدہ عرب امارات سمیت ایشیا بھر سے 180کمپنیوں نے شرکت کی۔ اینگرو فرٹیلائزرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نادرسالار قریشی نے اپنے بیان میں کہاہے کہ یہ ایوارڈ ہماری ٹیموں کی مستقل محنت اور کوششوں کے نام ہے جنہوں نے ہمیشہ بہترین عالمی طریقوں پر عمل پیراہوکر ہمارے آپریشنز میں استحکام کو یقینی بناتے ہوئے اعلیٰ معیار کے نتائج کے حصول کے لیے غیر معمولی کارکردگی کے عزم کا ثبوت دیا ہے۔ ہماری کمپنی ترقی کے وعدے کی نمائندگی کرتی ہے اور گزشتہ 50سالوں میں ہم نے ملکی زرعی زمین کوزرخیز بنانے کے لیے کام کیا ہے اور اب ہم دوسرے شعبوں میں بھی اسی وعدے کو عملی جامہ پہنانے کے خواہاں ہیں۔ ایشیا پیسفک انٹرپرائزایوارڈز 2020ریجنل ایڈیشن ایوارڈ ریکگنیشن پروگرام ہے جوبہترین کاروباری اور تنظیمی کارکردگی کو سراہتاہے۔ اس سال ایشیا پیسفک انٹرپرائزایوارڈزنے ان کاروباری رہنمائوں اور کمپنیوں کو ایوارڈ دیا جنہوں نے اپنے بزنس کی نمو میںاضافہ اور شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی سماجی ذمہ داریوں کو نظر انداز نہیں کیا۔ 

میناماتا کنونشن پر عمل درآمد کے لیے قانون سازی جاری ہے ، زرتاج گل

صنعتوں کو یکم جنوری تک پارا کے استعمال کو 1 پی پی ایم تک محدود رکھنا ہوگا

کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا ہے کہ مرکری کے بارے میں میناماتا کنونشن پر عمل درآمد کے لیے قانون سازی کو حتمی شکل دے دی گئی ہے کیونکہ پاکستان اس اہم کنونشن کا دستخط کنندہ تھا جس کی حال ہی میں توثیق کی گئی ہے۔قانونی فریم ورک کے تحت جو یکم جنوری 2021 ء سے موثر ہوجائے گا حکومت صنعتوں کے خلاف کوئی کریک ڈاؤن شروع نہیں کرے گی لیکن صنعتوں کو ایک پی پی ایم یعنی 10لاکھ میں سے مرکری کا صرف ایک حصہ مصنوعات میں شامل کرنے کی پابندی یقینی بنانا ہوگی۔یہ بات انہوں نے پارا کے مضر اثرات کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے جمعرات کے روز وزارت موسمیاتی تبدیلی کے اشتراک سے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔سیمینار میں صدر کے سی سی آئی ایم شارق وہرہ، سینئر نائب صدر ایم ثاقب گڈلک، نائب صدر شمس الاسلام خان، جوائنٹ سیکرٹری ایم او سی سی سید مجتبیٰ حسین، ڈپٹی ڈائریکٹر کیمیکل میناماتا کنونشن ڈاکٹر ضیغم و دیگر نے شرکت کی۔زرتاج گل نے بتایا کہ حالیہ جانچ کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ مقامی طور پر تیار کردہ اور درآمد شدہ 59میں سے 56کریموں میں مرکری کی حد سے زیادہ مقدار موجود ہے جو واقعی تشویشناک ہے چونکہ اس سے خواتین اور مردوں کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہے کیونکہ ان دنوں بہت سی کمپنیوں نے مردوں کے لیے نسبتاً تیز رنگ گورا کرنے والی کریم بھی متعارف کرائی ہے۔ وزارت ایسی کمپنیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا ارادہ رکھتی ہے لہٰذا ایسی کمپنیوں کو اپنی مصنوعات میں حد سے زیادہ پارا استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور اسے صرف ایک پی پی ایم تک محدود رکھنا چاہیے۔انہوں نے سیاہ فام خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک اور منافع کی خاطر خواتین کی صحت کو خطرے میں ڈالنے پر مینوفیکچرز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت ملک میں پارا فری مصنوعات بنانے والی صنعتوں کی حوصلہ افزائی اور فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ہمارا مقصد صحت کے شعبے اور مختلف دیگر صنعتوں میں پارا کے ضرورت سے زیادہ استعمال پر قابو پانا ہے خاص طور پر رنگت گوری کرنے کی کریمیں بنانے والے بہت سارے صابن ہیں جو جلد کے لیے بھی خطرناک ہیں اور پریشانیوں کا باعث بھی ہیں۔ ہم نے جلد کو سفید کرنے والی مصنوعات کے بہت سے مینوفیکچررز کے سی ای اوز سے ملاقات کی اور ان سے مصنوعات سے پارا ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔قبل ازیں صدر کے سی سی آئی  شارق وہرہ نے پارا کے مضر اثرات کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی کوششوں کو سراہاجس کی اشد ضرورت تھی کیونکہ آبادی کی اکثریت صحت کو لاحق خطرات سے بالکل ناواقف ہے اور بہت زیادہ خوبصورتی کی مصنوعات کو کثرت سے استعمال کیا جارہا ہے جس میں حد سے زیادہ پارا ہے۔صدر کے سی سی آئی نے ایک بہتر اور صحت مند معاشرے کی تعمیر کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو اپنے تمام اقدامات میں مکمل مدد اور تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔


پریونٹیو مینٹیننس کے لیے عوام سے تعاون کریں گے،K۔ الیکٹرک

300فیڈرز کی اپ گریڈیشن، 6400 ٹرانسفارمرز کی مینٹیننس کا کام ہو گا


کراچی(اسٹاف رپورٹر)کے الیکٹرک اپنے صارفین کو قابل بھروسہ اور مستحکم بجلی کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے جسے یقینی بنانے کے لیے پاور یوٹیلیٹی باقاعدگی کے ساتھ روٹین کی سالانہ پریونٹیو مینٹیننس اور پاور انفرااسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے اقدامات کرتی ہے۔اس سلسلے میں صارفین کو شٹ ڈاؤن کے حوالے سے قبل از وقت اطلاع فراہم کی جاتی ہے۔ مرحلہ وار بنیادوں پر کراچی کے مختلف حصوں میں سالانہ پریونٹیو مینٹیننس (اے پی ایم)کی جاتی ہے تاکہ سسٹم کی بہتر کارکردگی کو یقینی بنایا جاسکے، اس حوالے سے 8119 پر رجسٹرڈ صارفین کو ایس ایم ایس اور کے ای لائیو ایپ کے ذریعے پہلے سے اطلاع دی جاتی ہے۔سالانہ پریونٹیو مینٹیننس کے تحت 2020-21میں تقریباً300فیڈرز کی اپ گریڈیشن کی جائے گی جبکہ 6400 ٹرانسفارمرز کی مینٹیننس کا کام سرانجام دیا جائے گا۔ ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کے 1300کے قریب مقامات پر حفاظتی آلات اور لوڈ بریکر سوئچز بھی لگائے جائیں گے۔علاوہ ازیں، کے الیکٹرک نے اوور لوڈنگ کو ختم کرنے کے لیے 650ٹرانسفارمرز کو بھی اپ گریڈ کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔2020میں مون سون کی تباہ کن بارشوں کے دوران جن علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی تھی وہاں بجلی کے نیٹ ورک کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے، پاور یوٹیلیٹی نے 45 اہم فیڈرز کی نشاندہی کی ہے اور انہیں پلانڈ مینٹیننس کی سرگرمیوں کے لیے شارٹ لسٹ کیاہے۔ صارفین سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ شٹ ڈائونز کے حوالے سے وقتاً فوقتاً   اپ ڈیٹ حاصل کرنے کے لیے اپنے موبائل سے  REG(space)[your 13 digit A/C #] لکھ کر8119پر ایس ایم ایس بھیجیں اور کے الیکٹرک میں اپنی رجسٹریشن کرائیں۔پاور یوٹیلٹی کی جانب سے اس بات کو بھی یقینی بنانے کی پوری کوشش کی گئی ہے کہ سالانہ پریونٹیو مینٹیننس کے دوران شہریوں کو کم سے کم تکلیف کا سامنا کرنا پڑے۔ سالانہ پریونٹیو مینٹیننس اور سسٹم کی اپ گریڈیشن کے سلسلے میں ادارے نے صارفین سے تعاون کی درخواست کی ہے۔واضح رہے کہ سسٹم کی بہتری اور اس کی صلاحیت سے پوری طرح استفادہ حاصل کرنے کے لیے سالانہ شٹ ڈاؤنز انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صارفین کوسہولیات کی فراہمی ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے،ہم شہریوں کو بجلی کی مزید بہتر فراہمی یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کررہے ہیں۔یہ شٹ ڈاؤنز انتہائی اہم ہیں تاکہ بہتر ین اور قابل اعتماد پاور انفرااسٹرکچر کے ذریعے صارفین درمیانی مدت میں اور طویل المیعادد بنیادوں پرمستفیدہوسکیں۔کے الیکٹرک کی جانب سے تواتر کے ساتھ پورے نیٹ ورک میں سسٹم کی اپ گریڈیشن کے لیے بھی اقدامات کیے جاتے ہیں

سراج قاسم تیلی کے مشن کو آگے بڑھائیں گے ،تاجر برادری کا عزم

ہم سب مل جل شہر کی کھوئی ہوئی حیثیت کو بحال کرنے کے لیے کوششیں کریں گے ،زبیر موتی والا 

 سراج تیلی کو تاجر برادری کے حقوق کے لیے زندگی بھر کی جدوجہد کے حوالے سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا

کراچی(اسٹاف رپورٹر)بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین زبیر موتی والا نے مرحوم سراج قاسم تیلی کے مشن کو آگے بڑھانے اور اس کی تکمیل کے عزم کا اظہار کیا ہے جو ہمیشہ ہی کراچی کو ایک پرسکون رہائشی شہر بنانے کی خواہش رکھتے تھے جہاں تمام شہریوں کو روزگار کے مواقع میسر ہوں، امن و استحکام ہو، انفرااسٹرکچر ، صفائی ستھرائی  کے ساتھ ساتھ نکاسی آب کا نظام بہتر ہو، دیگر سہولیات عوام کو میسرہوں اور پورے شہر میں خوشحالی قائم ہو۔ہم سب کے ساتھ مل جل کر اس شہر کی کھوئی ہوئی حیثیت کو بحال کرنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کریں گے جو کبھی روشنیوں کا شہر تھا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرحوم سراج قاسم تیلی جنہوں نے اپنی پوری زندگی تاجر برادری اورکراچی کے حقوق کے لیے وقف کردی تھی انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بی ایم جی کے وائس چیرمینز طاہر خالق، ہارون فاروقی، انجم نثار، جنرل سکرٹری اے کیو خلیل، صدر کے سی سی آئی شارق وہرہ، نوصیر سراج تیلی (مرحوم سراج تیلی کے صاحبزداے)، سرپرست اعلیٰ یونائٹیڈ بزنس مین گروپ ایس ایم منیر، سابق ایس وی پی کے سی سی آئی جاوید بلوانی، سابق صدر کے سی سی آئی شمیم فرپو، صدر کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری ( کاٹی )سلیم الزمان، عارف حبیب، طارق یوسف، حاجی انیس، حنیف موٹلانی، در شہوار نثار، محمود حامد، عبدالصمد خان اور جاوید شیخ نے بھی سراج تیلی کو خراج عقیدت پیش کیا جنہیں ان کی بے مثال خدمات اور کراچی شہر اور یہاں کی تاجر برادری کے حقوق کے لیے زندگی بھر کی جدوجہد کے حوالے سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ زبیر موتی والا نے کہا کہ ہم اُس وقت تک سراج تیلی کی جدوجہد کو جاری رکھیں گے جب تک کہ کراچی کو اس کا جائز حق نہیں مل جاتا جو قومی خزانے کو 68 فیصد سے زائد ریونیو دیتا ہے اور پاکستان کی برآمدات میں کراچی کا حصہ 54 فیصد ہے۔ہمارا صرف یہ مطالبہ ہے کہ کراچی قومی خزانے میں جتنا حصہ ڈالتا ہے اس شہر کو اسی تناسب سے اس کا جائز حق ملنا چاہیے تاکہ ان فنڈز کو اس شہر کے خستہ حال انفرااسٹرکچر کی ترقی میں استعمال کیا جاسکے ۔انہوں نے کہاکہ سائٹ صنعتی ایریا جو سب سے پرانا اور سب سے بڑا صنعتی ایریا ہے وہاں روڈ انفرااسٹرکچر اس حد تک خراب ہوچکا ہے کہ کئی مقامات پر تو سڑکوں کا وجود ہی ختم ہوگیا ہے اور اب تو جیپ میں بھی یہاں سفر کرنا ممکن نہیں رہا۔انہوں نے سراج تیلی کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف کراچی شہر بلکہ پورے پاکستان کے لیے انتہائی افسوسناک اور بڑا سانحہ ہے۔


رائس ایکسپورٹرز نے بھارت کے خلاف عملی جہادکیا ہے

یو رپی یونین پاکستان کو باسمتی چاول کی کاشت کا مستند اور حقیقی مرکز تسلیم کرتی ہے

مارکیٹ میں بھارت کو اجارہ داری قائم کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دے سکتے، ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن

کراچی(اسٹاف رپورٹر)رائس ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن آف پاکستان (REAP)یو رپی یونین (EU)میں باسمتی چاول کے حقوق کے لیے بھارت کی دائر کردہ درخواست کے خلاف عملی طور پر مصروف جہاد ہے۔ بھارت کی EUمیں دائر در خواست کے جواب میں سب سے پہلا مرحلہ تو اس کے جواب میں مخالفت کا نوٹس (Notice of Opposition)جمع کرانا تھا جو کہ رائس ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن آف پاکستان نے 7دسمبر کو کامیابی سے جمع کرادیا ہے جس کی یو رپی یونین نے توثیق بھی کر دی ہے دوسرے مر حلے میں ہمیں 60یوم کے اندر ایک معقول بیانیہ بھی جمع کرانا ہے جس کے لیے REAPکی ٹیم مکمل تندہی سے مصروف عمل ہے ۔ تیسرے مر حلے میں بیانیہ جمع کرانے کے 60یوم کے اندر فروری 2021میں اس کیس کی باقاعدہ سماعت شروع ہو جائے گی ۔ باسمتی حقوق کی رجسٹریشن کا حتمی فیصلہ سماعت کے مکمل ہونے کے بعد جاری کیا جائے گا جس کے لیے REAPوقتاََ فوقتاََ تمام پیش رفت سے آگاہ کرتی رہے گی۔ باسمتی چاول جو کہ پاکستان کا صدیوں پرانا ورثہ ہے ہم یورپی مارکیٹ میں بھارت کو اجارہ داری قائم کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دے سکتے باسمتی کے اصل مرکز ہونے کی بھارت کی مکمل غلط بیانی تمام پاکستانی کاشتکاروں اور یورپ میں چاول کے بر آمد کنندگان کے حقوق پر کھلا ڈاکہ ہے۔ پاکستان کو یورپ کے دہایئوں پرانے قانون کے مطابق باسمتی چاول بر آمد کرنے کے مکمل قانونی حقوق حاصل ہیں ۔ ایسوسی ایشن پر اعتماد ہے کہ یورپی یونین پاکستان کو باسمتی چاول کی کاشت کا مستند اور حقیقی مرکز تسلیم کرتا ہے ۔ باسمتی حقوق کا ٹیگ (G.I. Tag)دراصل اہم مارکیٹوں میں باسمتی چاول کی بر آمدات کے لیے خصوصی حق کا ضامن ہے ۔

تعلیم اور شعور

تحریر : ڈاکٹر راحت جبین (کوئٹہ)


تعلیم اور شعور جامع و وسیع معنی رکھنے والے دو ایسے الفاظ ہیں جو آپس میں مترادف نہیں ہیں مگر ہم نے انہیں ایک دوسرے سے منسلک کر لیا ہے۔ لفظ تعلیم عربی زبان سے ماخوذ ہے جس کے لفظی معنی ہیں واقفیت حاصل کرنا، نشونما یا تربیت کرنا، جاننا یا آگاہی حاصل کرنا ہیں۔ اصطلاحی حوالے سے دیکھا جائے تو تعلیم نئی نسلوں تک معاشرتی اقدار، ثقافت اور ادب کی منتقلی کا دوسرا نام ہے۔ شعور کی بات جائے تو اس کے لفظی معنی احساس کے ہیں۔یعنی وہ علم جو بنا تعلیم اور دلیل کے حاصل ہو یا وہ نفسیاتی علم جو خود اپنی ذات یا ماحول کے متعلق بذریعہ عقل ملے.۔ ادراک، وجدان اور رجحان انسانی شعور کی بیداری کی مختلف صورتیں ہیں. ایک تعلیم یافتہ مگر بے حس، وجدان اور ادراک کی خاصیت کے مبرا شخص کبھی بھی باشعور نہیں ہوسکتا پھر چاہے کتنی بھی اعلی ڈگریوں کا حامل کیوں نہ ہو۔
ہم سب کے ذہنوں میں یہ بات گھر کر گئی ہے کہ تعلم اور شعور آپس میں مترادف ہیں، اس لیے صرف تعلیم یافتہ شخص ہی با شعور ہوسکتا ہے مگر ایسا ہرگز نہیں ہے. ہمارا یہ نظریہ کہ تعلیم ہی شعور کا موجد ہے، بالکل غلط اور بے بنیاد ہے ۔ اللہ تعالی نے انسان کو عقل و شعور تو اسی دن ہی عطا کیا تھا جس دن بنی نوع انسان وجود میں آیا تھا۔ اسی عقل شعور کی بنا پر انسان اشرف المخلوقات کے بلند ترین درجے پر فائز کیا گی۔ اس کی سب سے بڑی مثال ہمارے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر ہیں جن میں سے بیشتر تعلیم یافتہ نہیں تھے مگر ان سب کی ایک خاصیت یہ ضرور تھی کہ وہ حد سے زیادہ معتبر،باشعور،انتہائی مدبرانہ شخصیت کے حامل شریف النفس انسان تھے۔ انہیں غلط اور صحیح کا مکمل ادراک تھا۔ یہ ادراک اور آگہی وحی آنے کے بعد اپنے عروج پر پہنچا جس نے انبیاءعلیہ السلام کو عام انسان سے معتبر کیا۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ تعلم انسانی خیالات کو سنوارتی ہے ۔ انسانی ذہن پر سوچوں کے نئے دروازے وا کرتی ہے ۔ زندگی گزارنے کے نئے طریقے متعارف کراتی ہے.۔زندگی کو آسان بنانے کا ہنر عطا کرتی ہے ۔ اگر ہم صرف تعلیم کو ہی شعور سے وابستہ کرلیں تو اس وقت ایک تعلیم یافتہ شخص کا شعور کہاں جاتا ہے جب وہ تعلیم کی بدولت ، دولت سے مالا مال اعلی عہدے پر فائز ہوتے ہوئے بھی اپنے والدین کو بوجھ سمجھتا ہے. اور انہیں اولڈ ایج ہوم میں بھیجتا ہے. یا پھر بے یار مدد گار چھوڑ کر دوسرے ملک کا نمبر دو شہری بننا قبول کرتا ہے۔ ااس وقت یہ شعور کہاں جاتا ہے جب وہ بھوک اور افلاس کے مارے ہوئے لوگوں کو اپنی تعلیم اور دولت کے غرور میں زمین پر چلنے والے کیڑے مکوڑے سمجھتا ہے اور پنے ماتحت افراد سے جانوروں سے زیادہ بدتر سلوک کرتا ہے ۔ اس وقت یہ شعور کہاں جاتا ہے جب دنیا کو دین پر فوقیت دیتا ہے ۔ اس وقت ایک تعلیم یافتہ شخص کا شعور کہاں جاتا ہے جب وہ حکمرانیت کے اعلی عہدوں پر فائز ہو کر ملکی خزانے کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھتا ہے اور رعایا پر بھوک، افلاس اور ظلم کے دروازے کھولتا ہے اور اس وقت تعلیم یافتہ خواتین کا شعور کہاں جاتا ہے جب وہ اپنی تعلیم اور دولت کے غرور میں اپنا پہناوا کم کرتی ہیں اور فیشن کے نام پر عریاں لباس زیب تن کرتی ہیں۔
کیا یہ ہے وہ شعور جو اس تعلیم کی دین ہے ۔ نہیں جناب یہ شعور نہیں ہے یہ صرف اور صرف تعلیم کا غرور ہے۔ خود کو عقل کل سمجھنا سب سے بڑی بے وقوفی ہے اور کسی بھی تعلیم یافتہ شخص کا احساس برتری ذہنی پسماندگی کی ایک کیفیت ہے ۔ تعلیم تو غرور نہی عاجزی سکھاتی ہے ۔ جس کی روح تک پہنچتی ہے ، اسے اعلی منبر پر براجمان کرتی ہے اور جس کے اوپر سے گزرتی ہے، اس کے صرف پہناوے ، بول چال اور رہن سہن کے طریقوں کو بدلتی ہے۔
تعلیم یافتہ ہونے سے زیادہ ضروری باشعور ہونا ہے کیونکہ جہاں میں نے تعلیم یافتہ دولت مندا فراد کو اپنی دولت کے نشے میں مغرور دیکھا ہے وہیں ایک معمر اور باشعور شخص کو ایدھی کی شکل میں سڑکوں پر بھیک مانگتے بھی دیکھا ہے ، وہ بھی اپنے لیے نہیں بلکہ غریب لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے ۔ جہاں میں نے تعلیم یافتہ اولاد کو اپنے والدین کو دھتکارتے دیکھا ہے وہیں کئی ان پڑھ بچوں کو اپنے بوڑھے والدین کا سہارہ بنتے بھی دیکھا ہے ۔ ایک جانب پڑھے لکھے معزز شوہر کو اپنی بیوی کو پیٹتے دیکھا ہے تو وہیں دوسری جانب ان پڑھ شخص کو اپنی گھر کی عورتوں کا تحفظ کرتے بھی دیکھا ہے.
پڑھے لکھے والدین کو اپنی بچیوں پر تعلیم کے دروازے بند کرتے دیکھا ہے اور کہیں ان پڑھ جاہل والدین کو اپنی بچیوں کو تعلیم دلانے کے لیے تگ و دو کرتے بھی دیکھاہے۔ میں نے ایسے ہی پڑھے لکھے با شعور لوگوں کو بیٹیوں کو بوجھ سمجھتے بھی دیکھا ہے اور ان پڑھ لوگوں کو بیٹیوں کو اللہ کی رحمت مانتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔ میں نے تعلیم یافتی افراد کو اسلامی تعلیمات سے انحراف کرتے اور اسلامی تعلیمات کا مذاق اڑاتے بھی دیکھا ہے اور میں نے ان پڑھ افراد کو اسلامی اقدار کا پابند بھی دیکھا ہے۔ بے شک تعلیم ضروری ہے مگر ہم نے صرف اسناد کو تعلیم کا نام دیا ہے ۔ جب تک کسی کے پاس سند نہیں ہوگی وہ تعلیم یافتہ فرد کہلانے ک حقدار نہیں ۔ پھر چاہے وہ جعلی ہی کیوں نہ ہوں ۔ ا س لیے ہمیں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی سوچ کو بھی بدلنا ہوگااور شعور بھی حاصل کرنا ہوگا۔

سام سنگ گلیکسی ایس 21 فیملی کے پاس باکس میں چارجر یا ائرفون نہیں ہوگا ، تصدیق کرتی ہے

 


یاد رکھیں جب ایپل نے 3.5 ایم ایم ہیڈ فون جیک کو ہٹایا اور بہت سے اینڈرائڈ فون بنانے والوں نے اس فیصلے کا مذاق اڑایا ، صرف چند ہی سالوں میں اس کی پیروی کرنے میں ، سام سنگ شامل تھا؟ ٹھیک ہے ، یہاں ہم دوبارہ چلتے ہیں۔
یہ بات پہلے ہی افواہ کی گئی ہے کہ سیمسنگ آئندہ گیلکسی ایس 21 ، گلیکسی ایس 21 + ، اور گلیکسی ایس 21 الٹرا کو بغیر کسی چارجر یا ائرفون کے خانے میں بھیجنے کے بارے میں سوچ رہا تھا ، لیکن جب ہم نے اکتوبر میں یہ بات سنی تو بظاہر کوئی حتمی فیصلہ ہونا باقی تھا۔
اس دوران میں ، ان تینوں کو برازیل میں فروخت کے لئے ملک کے ریگولیٹری ایجنسی ، انیل نے تصدیق کر دی ہے ، اور اندازہ لگائیں کہ کیا ہوگا؟ ایک واضح نوٹس ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فونوں کی مارکیٹنگ چارجر یا ہیڈ فون سے نہیں کی جائے گی۔ ذیل میں اسکرین گربگ پرتگالی زبان میں متعلقہ متن دکھاتا ہے۔
اور بالکل اسی طرح ، لگتا ہے ایک بار پھر ایپل نے موبائل دنیا میں ایک رجحان شروع کردیا ہے۔ بلاشبہ ، ایپل کی طرح سام سنگ بھی اسے ماحولیاتی فضلہ کو کم کرنے سے متعلق کچھ کے طور پر فروخت کرنے کی کوشش کرے گا ، لیکن ہم فرض کرتے ہیں کہ کمپنیوں کو ہر فون کی فروخت کے منافع کے طور پر کچھ مزید پیسہ رکھنے سے یہ نقصان نہیں پہنچتا ہے ، جو پیسہ ہوگا ورنہ اس طرح کے بنڈل لوازمات پر خرچ کیا گیا ہے۔ ایک نئے دن اور نئے طلوع آفتاب کے لئے تیار ہوجائیں ، جیسا کہ ان کا کہنا ہے۔ موبائل انڈسٹری میں ایک اور شیک اپ ہو رہا ہے۔
اس کے قابل ہونے کے ل An ، انیلیل نے S21 فونز کو دو مختلف چارجرز ، دونوں 25W کے ساتھ تجربہ کیا ، جو اس بات کی نشاندہی کرسکتا ہے کہ یہ زیادہ سے زیادہ معاون صلاحیت ہے۔ سیمسنگ خوشی سے آپ کو ان میں سے ایک الگ سے فروخت کرے گا ، یقینا، ، یہ کہکشاں بڈز پرو حقیقی وائرلیس ایئربڈز بنائے گا ، جن کی توقع کی جاتی ہے کہ جنوری کے وسط میں اسی تقریب میں ایس 21 فیملی کے ساتھ ساتھ ڈیبیو کرے گا۔

کریپٹوکرنسی

منجانب جیک فرینکنفیلڈ

مائنگ SONNENSHEIN کے ذریعہ جائزہ لیا گیا
5 مئی 2020 کو اپ ڈیٹ ہوا
ایک کریپٹوکرنسی ایک ڈیجیٹل یا ورچوئل کرنسی ہے جو خفیہ نگاری سے محفوظ ہے ، جس سے جعلی یا دوگنا خرچ کرنا تقریبا ناممکن ہوجاتا ہے۔ بہت سے کریپٹو کرنسیاں بلاکچین ٹکنالوجی پر مبنی وکندریقرت نیٹ ورکس ہیں۔ کریپٹو کرنسیوں کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ عام طور پر انہیں کسی بھی مرکزی اتھارٹی کے ذریعہ جاری نہیں کیا جاتا ہے ، اور انہیں نظریاتی طور پر حکومتی مداخلت یا ہیرا پھیری سے استثنیٰ دیتی ہے۔
ایک cryptocurrency کیا ہے؟ کلیدی طور پر لے جا.
ایک cryptocurrency ایک نیٹ ورک پر مبنی ڈیجیٹل اثاثہ کی ایک نئی شکل ہے جو بڑی تعداد میں کمپیوٹرز میں تقسیم کی جاتی ہے۔ یہ وکندریقرت ڈھانچہ انہیں حکومتوں اور مرکزی حکام کے کنٹرول سے باہر موجود رہنے کی اجازت دیتا ہے۔
لفظ "cryptocurrency" انکرپشن تکنیک سے ماخوذ ہے جو نیٹ ورک کو محفوظ بنانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ بلاکچین ، جو لین دین کے اعداد و شمار کی سالمیت کو یقینی بنانے کے لئے تنظیمی طریقے ہیں ، بہت سارے کریپٹو کرنسیوں کا لازمی جزو ہیں۔
کریپٹوکرنسیس کو متعدد وجوہات کی بناء پر تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، ان میں غیر قانونی سرگرمیوں ، تبادلے کی شرح میں اتار چڑھاؤ ، اور ان کے تحت بنیادی ڈھانچے کے خطرات شامل ہیں۔ تاہم ، ان کی نقل و حمل ، تقسیم ، مہنگائی کے خلاف مزاحمت ، اور شفافیت کے لئے بھی ان کی تعریف کی گئی ہے۔
بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ بلاکچین اور اس سے متعلقہ ٹیکنالوجی بہت ساری صنعتوں کو درہم برہم کرے گی ، جس میں مالیات اور قانون شامل ہیں۔ کریپٹو کارنسیس کو سمجھنا
کریپوٹوکرنسی کی اقسام
کریپٹوکرنسیس وہ سسٹم ہیں جو آن لائن محفوظ ادائیگیوں کی اجازت دیتے ہیں جو ورچوئل "ٹوکنز" کے لحاظ سے ممتاز ہیں ، جن کی نمائندگی نظام کے اندرونی لیجر اندراجات کرتی ہے۔ "کریپٹو" سے مراد مختلف خفیہ کاری الگورتھم اور کریپٹوگرافک تکنیک ہیں جو ان اندراجات کی حفاظت کرتی ہیں ، جیسے بیضوی منحنی خفیہ کاری ، پبلک پرائیویٹ کلیدی جوڑے ، اور ہیشنگ افعال۔
کچھ مسابقتی کریپٹورکرنسیوں نے بٹ کوائن کی کامیابی سے نکالی ہے ، جسے "الٹ کوائنز" کے نام سے جانا جاتا ہے ، میں لٹیکوئن ، پیریکوئن ، اور نیوم کوائن کے علاوہ ایٹیریم ، کارڈانو ، اور ای او ایس شامل ہیں۔ آج ، وجود میں موجود تمام کریپٹو کرنسیوں کی مجموعی قیمت 214 بلین ڈالر کے لگ بھگ ہے — بٹ کوائن اس وقت مجموعی ویلیو 3 فیصد سے زیادہ 68 فیصد کی نمائندگی کرتا ہے۔
سب سے پہلے بلاکچین پر مبنی کریپٹوکرنسی بٹ کوائن تھی ، جو اب بھی سب سے زیادہ مقبول اور انتہائی قیمتی ہے۔ آج ، ہزاروں متبادل کریپٹو کرنسیز ہیں جن میں مختلف افعال اور خصوصیات ہیں۔ ان میں سے کچھ بٹ کوائن کے کلون یا کانٹے ہیں ، جبکہ دیگر نئی کرنسی ہیں جو شروع سے تیار کی گئیں۔ بٹ کوائن ایک ایسے فرد یا گروہ کے ذریعے 2009 میں لانچ کیا گیا تھا جس کا نام "ستوشی ناکاموٹو" کے نام سے جانا جاتا تھا۔ 1 نومبر 2019 تک ، وہاں 18 ملین بٹ کوائن گردش میں تھے جن کی کل مارکیٹ مالیت تقریبا$ 146 بلین ڈالر تھی۔
بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کارنسیس کی اپیل اور فعالیت کا مرکزی کردار بلاکچین ٹکنالوجی ہے ، جو اب تک کیے جانے والے تمام لین دین کا آن لائن لیجر رکھنے کے لئے استعمال ہوتا ہے ، اس طرح اس لیجر کے لئے ایک ڈیٹا ڈھانچہ فراہم کیا جاتا ہے جو کہ بالکل محفوظ ہے اور مشترکہ اور متفق ہے۔ انفرادی نوڈ کے پورے نیٹ ورک ، یا لیجر کی ایک کاپی کو برقرار رکھنے والے کمپیوٹر کے ذریعہ۔ تصدیق شدہ ہونے سے پہلے پیدا ہونے والے ہر نئے بلاک کی تصدیق ہر نوڈ کے ذریعہ کرنی ہوگی ، جس سے لین دین کی تاریخ کو تشکیل دینا تقریبا impossible ناممکن ہوجاتا ہے۔
آج کل cryptocurrency میں استعمال ہونے والی کچھ خفیہ نگاری اصل میں فوجی درخواستوں کے لئے تیار کی گئی تھی۔ ایک موقع پر ، حکومت ہتھیاروں پر قانونی پابندیوں کی طرح ہی خفیہ نگاری پر بھی قابو رکھنا چاہتی تھی ، لیکن شہریوں کو آزادی اظہار رائے کی بنیاد پر خفیہ نگاری کے استعمال کا حق حاصل کیا گیا تھا۔ خصوصی تحفظات
بینک یا کریڈٹ کارڈ کمپنی جیسے کسی قابل اعتماد تیسرے فریق کی ضرورت کے بغیر ، کریپٹوکرنسیوں کے پاس براہ راست دو پارٹیوں کے مابین رقوم کو منتقل کرنا آسان بنانے کا وعدہ ہے۔ یہ تبدیلیاں عوامی چابیاں اور نجی چابیاں اور مختلف مراعات دینے والے نظاموں ، جیسے پروف پروف ورک یا اسٹیک آف اسٹیک جیسے استعمال کے ذریعہ حاصل کی گئیں۔
بہت سے ماہرین بلاکچین ٹیکنالوجی کو آن لائن ووٹنگ اور ہجوم فنڈنگ ​​جیسے استعمال کی سنجیدہ صلاحیتوں کے طور پر دیکھتے ہیں ، اور بڑے مالیاتی ادارے جیسے جے پی مورگن چیس (جے پی ایم) ادائیگی کے عمل کو آسان بنانے کے ذریعہ لین دین کے اخراجات کو کم کرنے کی صلاحیت کو دیکھتے ہیں۔ تاہم ، کیوں کہ کریپٹو کرنسیاں ورچوئل ہیں اور مرکزی ڈیٹا بیس پر ذخیرہ نہیں ہے ، اگر نجی کلید کی بیک اپ کاپی موجود نہیں ہے تو ہارڈ ڈرائیو کے ضیاع یا تباہی سے ڈیجیٹل کریپٹوکرنسی بیلنس کا صفایا کیا جاسکتا ہے۔ اسی وقت ، کوئی مرکزی اختیار ، حکومت ، یا کارپوریشن نہیں ہے جو آپ کے فنڈز یا آپ کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔ کریپٹوکرینسی کے فوائد اور نقصانات فوائد
جدید کریپٹوکرنسی سسٹم میں ، صارف کے "بٹوے" ، یا اکاؤنٹ کا پتہ ، ایک عوامی کلید رکھتے ہیں ، جبکہ نجی کلید صرف مالک کو ہی معلوم ہوتی ہے اور لین دین پر دستخط کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ کم سے کم پروسیسنگ فیس کے ساتھ فنڈ کی منتقلی مکمل ہوتی ہے ، جس کی مدد سے صارفین عائد کھڑی فیسوں سے بچ سکتے ہیں

alibaba

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Brave Girl

Popular Posts

Total Pageviews

Blog Archive

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels

Blog Archive