کسان اپنی رقم کی واپسی کے انتظار میں ہیں‘ نائب صدر پی بی ایف
چند بر سوں سے سے پاکستانی کینو یورپی مارکیٹوں میں پذیرائی حاصل نہیں کر پا رہا
کراچی (اسٹاف رپورٹر) نائب صدر پاکستان بزم فورم و فیڈریشن چیمبر کے سینئر رکن چوہدری احمد جواد نے کہا ہے کہ چینی کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد ہوتا سست نظر آ رہا ہے جس سے کاشتکاروں کے اندر بے چینی پائی جا رہی ہے‘ حکومت نے اس سلسلے میں ایک جامع انکوائری مکمل کی اور ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ ایسی رپورٹ کو پبلک کیا جائے‘ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کوئی پیش رفت ہوتی نظر نہیں آ رہی اور کسانوں کے اربوں روپے جو اس وقت ملوں کے ذمے واجب الادا ہیں ‘ حکومت کو چاہیے کہ اُس عمل کے اندر تیزی لائے ۔ اسی طرح جو گندم ا سکینڈل کا معاملہ تھا وہ بھی کھٹائی میں پڑا ہوا نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا اس وقت جو حکومتی کاوشیں ہیں جس کی وجہ سے چینی کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی اُس کو ہم سراہتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ احتساب کے عمل میں تیزی بھی چاہتے ہیں۔ احمد جواد نے مزید کہا کہ کینو کی برآمدات کا آغاز ہو چکا ہے اور اس سیزن کے اندر کینو کی ابھرتی ہوئی صنعت دو سو بیس ملین ڈالر کا زرِمبادلہ کمائے گی ‘ اس کے ساتھ ساتھ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کینو انڈسٹری کے مسائل کے حل پر بھی بھرپور توجہ دی جائے اور نئی منڈیوں کے حصول کے لیے وزارت تجارت اپنی کاوشیں بروئے کار لائے۔ ہم پچھلے کئی برسوں سے دیکھ رہے ہیں کہ پاکستانی کینو یورپی منڈیوں میں نہیں جا پارہا جس کی وجہ سے کینو کی برآمدات جمود کا شکار ہوئی ہوئی ہیں حالانکہ ہالینڈ یورپی یونین کے اندر مالٹا کا سب سے بڑا درآمدکنندگان ہے لیکن پاکستان کینو انڈسٹری اس منڈی سے محروم ہے‘ اور اپنے اوپر ایک خودساختہ پابندی عائد کر کے بیٹھی ہوئی ہے۔ وزارت تجارت یورپی یونین کے آفیشلز سے مل کر پاکستانی کینو کی یورپی منڈیوں میں ایکسپورٹ کو آنے والے سیزن میں یقینی بنائے اور یورپی یونین کی جو بھی پاکستانی کینو کو درآمد کرنے کے لیے شرائط ہیں اُن کوا سٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا جائے تاکہ پاکستان کینو کی برآمدات آنے والے برسوں میں پانچ سو ملین ڈالر تک پہنچ سکیں۔ کیوں کہ پاکستانی برآمدات کی بڑھوتی صحیح معنوں میں تب ہی ممکن ہو گی جب ہارٹی کلچر سیکٹر پاکستان کی برآمدات کے اندر اپنا کردار ادا کر سکے گا۔ صرف ٹیکسٹائل کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات وزیر اعظم عمران خان کی ایکسپور ٹ بڑھانے کے ویژن کو پورا نہیں کر سکتی۔
0 comments:
Post a Comment