صنعتوں کو یکم جنوری تک پارا کے استعمال کو 1 پی پی ایم تک محدود رکھنا ہوگا
کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا ہے کہ مرکری کے بارے میں میناماتا کنونشن پر عمل درآمد کے لیے قانون سازی کو حتمی شکل دے دی گئی ہے کیونکہ پاکستان اس اہم کنونشن کا دستخط کنندہ تھا جس کی حال ہی میں توثیق کی گئی ہے۔قانونی فریم ورک کے تحت جو یکم جنوری 2021 ء سے موثر ہوجائے گا حکومت صنعتوں کے خلاف کوئی کریک ڈاؤن شروع نہیں کرے گی لیکن صنعتوں کو ایک پی پی ایم یعنی 10لاکھ میں سے مرکری کا صرف ایک حصہ مصنوعات میں شامل کرنے کی پابندی یقینی بنانا ہوگی۔یہ بات انہوں نے پارا کے مضر اثرات کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے جمعرات کے روز وزارت موسمیاتی تبدیلی کے اشتراک سے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔سیمینار میں صدر کے سی سی آئی ایم شارق وہرہ، سینئر نائب صدر ایم ثاقب گڈلک، نائب صدر شمس الاسلام خان، جوائنٹ سیکرٹری ایم او سی سی سید مجتبیٰ حسین، ڈپٹی ڈائریکٹر کیمیکل میناماتا کنونشن ڈاکٹر ضیغم و دیگر نے شرکت کی۔زرتاج گل نے بتایا کہ حالیہ جانچ کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ مقامی طور پر تیار کردہ اور درآمد شدہ 59میں سے 56کریموں میں مرکری کی حد سے زیادہ مقدار موجود ہے جو واقعی تشویشناک ہے چونکہ اس سے خواتین اور مردوں کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہے کیونکہ ان دنوں بہت سی کمپنیوں نے مردوں کے لیے نسبتاً تیز رنگ گورا کرنے والی کریم بھی متعارف کرائی ہے۔ وزارت ایسی کمپنیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا ارادہ رکھتی ہے لہٰذا ایسی کمپنیوں کو اپنی مصنوعات میں حد سے زیادہ پارا استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور اسے صرف ایک پی پی ایم تک محدود رکھنا چاہیے۔انہوں نے سیاہ فام خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک اور منافع کی خاطر خواتین کی صحت کو خطرے میں ڈالنے پر مینوفیکچرز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت ملک میں پارا فری مصنوعات بنانے والی صنعتوں کی حوصلہ افزائی اور فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ہمارا مقصد صحت کے شعبے اور مختلف دیگر صنعتوں میں پارا کے ضرورت سے زیادہ استعمال پر قابو پانا ہے خاص طور پر رنگت گوری کرنے کی کریمیں بنانے والے بہت سارے صابن ہیں جو جلد کے لیے بھی خطرناک ہیں اور پریشانیوں کا باعث بھی ہیں۔ ہم نے جلد کو سفید کرنے والی مصنوعات کے بہت سے مینوفیکچررز کے سی ای اوز سے ملاقات کی اور ان سے مصنوعات سے پارا ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔قبل ازیں صدر کے سی سی آئی شارق وہرہ نے پارا کے مضر اثرات کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی کوششوں کو سراہاجس کی اشد ضرورت تھی کیونکہ آبادی کی اکثریت صحت کو لاحق خطرات سے بالکل ناواقف ہے اور بہت زیادہ خوبصورتی کی مصنوعات کو کثرت سے استعمال کیا جارہا ہے جس میں حد سے زیادہ پارا ہے۔صدر کے سی سی آئی نے ایک بہتر اور صحت مند معاشرے کی تعمیر کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو اپنے تمام اقدامات میں مکمل مدد اور تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔
0 comments:
Post a Comment