یہ تنقیدی رپورٹس شائع کرنے کا ردعمل ہے، اپوزیشن اور ایگزیکٹوز کی مودی سرکار پر تنقید
نئی دہلی(ایچ ایم نیوز)بھارتی حکومت نے 3 بڑے اخبارات کے لیے اشتہارات روک دیئے جس کے بارے میں اپوزیشن اور ایگزیکٹوز کا کہنا ہے کہ یہ تنقیدی رپورٹس شائع کرنے کا ردعمل ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے آزادی صحافت پر حملے کیے جارہے ہیں، دوسری جانب صحافیوں نے بھی حساس خبریں شائع کرنے پر سخت رد عمل کا سامنا کرنے کی شکایت کی ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے بڑے اخبار، جن کی مجموعی اشاعت 2 کروڑ 60 لاکھ سے زائد ہے، کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے ایک ماہ قبل سے ہی لاکھوں روپے کے سرکاری اشتہارات رک گئے تھے۔بینیٹ کولمین اینڈ کو، جو 'ٹائمز آف انڈیا' اور 'اکنامک ٹائمز' اخبارات کے انتظامات سنبھالتی ہے، کے ایگزیکٹو نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'یہاں رکاوٹ پیدا کی گئی ہے جس کی وجہ وہ چند رپورٹس جن سے وہ ناخوش ہیں، ہوسکتی ہیں'۔ان کا کہنا تھا کہ ٹائمز گروپ کے 15 فیصد اشتہارات حکومت سے آتے ہیں جن میں زیادہ تر اشتہارات سرکاری ٹینڈرز اور اسکیموں کے ہوتے ہیں'۔اے بی پی گروپ جو 'دی ٹیلی گراف' اخبار شائع کرتا ہے، کے دو حکام نے بتایا کہ 'ہمارے اخبار نے قومی سلامتی اور بے روزگاری کے حوالے سے ریکارڈ شائع کرتے ہوئے نریندر مودی سے سوالات کیے تھے، ہمیں گزشتہ 6 ماہ میں سرکاری اشتہارات میں 15 فیصد کمی کا سامنا ہے'۔اے بی پی حکام کا کہنا تھا کہ 'اگر آپ اپنے ایڈیٹوریل میں حکومت کی مقررہ لکیر کو پار کرتے ہیں اور کچھ بھی حکومت کے خلاف شائع کرتے ہیں تو ان کے پاس آپ کو سزا دینے کا ایک ہی طریقہ ہوتا ہے کہ وہ اشتہارات روک دیتے ہیں'۔
0 comments:
Post a Comment