معاملے کو نظر انداز کبھی نہیں کیا، تشدد کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری ہے،میانمار کی تحقیقاتی کمیٹی معاملے کو دیکھ رہی ہے ،ہمارے اقدامات کا آئی سی سی خیر مقدم کرے، مداخلت سے میانمار اور فوج کی سالمیت کو خطرہ ہے، بریگیڈیئر جنرل
ینگون(ایچ ایم نیوز)میانمار کی فوج نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی)کے استغاثہ کا روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مبینہ جرائم کی جامع تحقیقات کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق میانمار میں نسل کشی کے دوران تقریبا 7 لاکھ 40 ہزار کے قریب روہنگیا افراد میانمار سے ہجرت کرکے بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔اس واقعے پر آئی سی سی کی استغاثہ فاتو بینسودا نے ستمبر کے مہینے میں ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا تھا تاہم اب انہوں نے کہا ہے کہ وہ معاملے کو آگے بڑھاتے ہوئے پوری تحقیقات کی درخواست کریں گی۔ان کا کہنا تھا کہ 'ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ فیصلہ کب ہوگا'۔خیال رہے کہ میانمار نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ پر دستخط نہیں کیے ہیں تاہم عدالت نے ستمبر کے مہینے میں فیصلہ سنایا تھا کہ بنگلہ دیش جہاں پناہ گزین قیام پذیر ہیں، اس کا رکن ہے جس کی وجہ سے انہیں اس مبینہ واقعے کی تحقیقات کا اختیار ہے۔میانمار نے عدالت کے فیصلے کو مسترد کردیا تھا۔آج میانمار کی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل زو من ہتون کا کہنا ہے کہ 'فوج اور حکومت نے اس معاملے کو نظر انداز کبھی نہیں کیا اور جنہوں نے تشدد کیا ہے ان کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں'۔ان کا کہنا تھا کہ 'میانمار کی تحقیقاتی کمیٹی اس معاملے کو دیکھ رہی ہے اور جو ہم کر رہے ہیں اس کا آئی سی سی کو خیر مقدم کرنا چاہیے کیونکہ اس کی مداخلت سے میانمار اور اس کی فوج کی سالمیت کو خطرہ ہوگا'۔انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹس کے ایشیا پیسیفک خطے کے ڈائریکٹر فریڈرک راسکی کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کی مداخلت بالکل جائز ہے۔ان کا کہنا ہے کہ 'میانمار کی فوج نے ثابت کیا ہے کہ وہ نہ ہی چاہتی ہے اور نہ ہی اس میں صلاحیت ہے کہ روہنگیا افراد کے خلاف جو جرائم ہوئے ہیں اس پر عالمی قوانین کے تحت انصاف فراہم کیا جائے'۔
0 comments:
Post a Comment