عالمی برادری اور علاقائی عناصر افغان اقدار کا احترام کریں، بوڑھے، بیمار اور معذور قیدیوں کو فوری رہا کیا جائے، سرکاری اداروں اور عوامی مقامات کا تحفظ یقینی بنایا جائے، تعلیمی اداروں اور رہائشی علاقوں کا احترام کیا جائے،خواتین کے حقوق ک خیال رکھا جائے،مشترکہ اعلامیہ
دوحہ(ایچ ایم نیوز) طالبان اور افغان وفد کے درمیان افغانستان میں امن کیلئے روڈ میپ پر اتفاق ہوگیا۔قطر کے دورالحکومت دوحہ میں قطری حکومت اور جرمنی کی مشترکہ میزبانی میں مسئلہ افغانستان کے حل کے لیے مذاکرات ہوئے جن میں طالبان اور افغان وفود نے شرکت کی۔ بات چیت میں افغان حکومت نے شرکت نہیں کی تاہم اس کے تین نمائندے انفرادی حیثیت میں شریک ہوئے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مذاکرات کے دوران افغانستان میں امن کیلئے لائحہ عمل پر اتفاق ہوگیا جسے انتہائی اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ افغانستان میں اسلامی اصولوں اور انسانی حقوق کے احترام، ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات نہ دینے، سرکاری اداروں پر حملے نہ کرنے، پرتشدد واقعات میں کمی اور مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ فریقین نے عالمی برادری اور علاقائی و مقامی عناصر پر افغان اقدار کا احترام کرنے کے لیے زور دیا۔مذاکرات کے لائحہ عمل کے مطابق بوڑھے، بیمار اور معذور قیدیوں کو فوری رہا کیا جائے گا، سرکاری اداروں اور عوامی مقامات کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا، تعلیمی اداروں اور رہائشی علاقوں کا احترام کیا جائے گا اور عام شہریوں کے جانی نقصان کو ختم کیا جائے گا، اسلامی اقدار کے مطابق خواتین کو ان کے حقوق دیے جائیں گے۔بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان جاری علیحدہ مذاکرات میں 4 میں سے تین نکات پر اتفاق ہوگیا جن میں جنگ بندی، بین الافغان مذاکرات، افغانستان سے امریکی اتحادی افواج کا انخلا اور افغان سرزمین کی امریکا اور اتحادیوں کے خلاف استعمال نہ کرنے کی یقین دہانی شامل ہیں۔زلمے نے حساس موضوع قرار دے کر چوتھے نکات کی تفصیلات بتانے سے انکار کردیا جس پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا یکم ستمبر سے پہلے تمام مسائل پر اتفاق کرنا چاہتا ہے۔
0 comments:
Post a Comment