My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

آغا اسٹیل نے اہم سنگِ میل عبور کرلیا

کمپنی پاک فوج کے منصوبوں کے لیے اعلیٰ معیار کے اسٹیل بارز فراہم کرے گی

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاک فوج کی ملٹری انجینئرنگ سروسز(ایم ای ایس)نے آغا اسٹیل انڈسٹریز کواپنی اسٹیل کی ضروریات کے لیے اسٹیل بار کے فراہم کنندہ کے طور پررجسٹر کرلیا ہے۔ اس حوالے سے انجینئر ان چیف برانچ کی جانب سے کمپنی کو رجسٹریشن کا عارضی سرٹیفکیٹ بھی جاری کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے آغا اسٹیل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر حسین آغا نے کہا کہ یہ پیش رفت آغا اسٹیل انڈسٹریز کے لیے اہم سنگِ میل ثابت ہوگی۔ ہم ملٹری انجینئرنگ سروسزکے نہایت مشکور ہیں کہ انہوں نے ہمیں میعاری اسٹیل تیار کرنے والے ادارے کے طورپر پہچانتے ہوئے اپنی مصنوعات کو ایم ای ایس کے لیے فراہم کرنے کے لیے رجسٹرکیا ہے۔ انشاء اللہ ہماری کمپنی ایم ای ایس کی توقعات پر پور اترے گی اور پاک فوج کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کرے گی۔واضح رہے کہ آغا اسٹیل نجی شعبے کی واحد کمپنی ہے جو اطالوی الیکٹری آرک فرنس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتی ہے جو دنیا بھر میں مینوفیکچرنگ کی سب سے زیادہ تسلیم شدہ اور اعلیٰ معیار پر مبنی تیز ترین ٹیکنالوجی ہے جسے آج نجی شعبے کی کمپنیاں اپنا رہی ہیں۔ کمپنی نے اپنی پیداواری صلاحیت میں اضافے کے پہلے مرحلے کے لیے گذشتہ ماہ ابتدائی عوامی پیش کش(آئی پی او) کا بھی اجراء کیا تھا۔ کمپنی نئے پلانٹ کی تنصیب پر تیزی سے کام کر رہی ہے جس کے آپریشنل ہونے سے اس کے منافع اور پیداوار میں نمایاں اضافہ کی توقع ہے۔ توسیع کے دوسرے مرحلے میں کمپنی اسٹیل کی ری رولنگ کے لیے میڈا نام کی ٹیکنالوجی لا رہی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی اسٹیل کی صنعت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگی کیونکہ اس سے پورے پیداواری عمل کو صرف دو گھنٹے تک محدود کردیا جائے گا جبکہ اس سے بنائی جانے والی مصنوعات کا معیار موجودہ 91-90فیصد کے مقابلے میں 99فیصد ہوگا۔ اس ٹیکنالوجی سے توانائی اور وقت کی بچت سے اضافی فوائد حاصل ہوں گے ۔اس ٹیکنالوجی کی مکمل تنصیب کے بعد اگلے سان جون تک آغا اسٹیل کی پیداوار موجودہ 250,000ٹن سے بڑھ کر 650,000ٹن ہوجائے گی۔ اس کے علاوہ کمپنی کی اسٹیل پگھلانے کی سالانہ صلاحیت 400,000ٹن ہے۔ 

چوتھی عالمی اسلامک بینکنگ اینڈ فائنانس کانفرنس

   سی ای او بینک اسلامی کا وبا کے اثرات کے خاتمے کے لیے بینکنگ سیکٹر کے کردار پر زو ر

کراچی (اسٹاف رپورٹر)بینک اسلامی کے صدر اور سی ای او سید عامر علی نے مالیاتی اور بینکنگ شعبہ میں تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا ہے کہ وہ وباء کے تناظر میں پیش آنے والے اقتصادی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے حل، ماڈلز اور طریقہ کار وضع کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ (IoBM) میں چوتھی بین الاقوامی اسلامک بینکنگ اینڈ فائنانس کانفرنس میں مہمان مقرر کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اداروں کے کردار کے حوالے سے سید عامر علی نے کہا کہ کاروبار اور افراد کی مالی ضروریات کے لیے سود سے پاک حل کی ضرورت اور طلب بڑھ رہی ہے۔ اسلامی بینکنگ یقینی طور پر آگے بڑھنے کا ایک راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسلامی مالیاتی اداروں کی کوئی طلب ہے تو ہم اسے پورا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ سید عامر علی نے بتایا کہ اسلامی بینکنگ انڈسٹری کے اثاثہ جات میں جولائی 2019ء سے جون 2020ء تک 21 فیصد اضافہ ہوا۔ اب اسلامی بینکنگ اداروں کے زیر انتظام اثاثوں کی مالیت 3.6 ٹریلین روپے سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ ڈیپازٹس بھی تقریباً 3 ٹریلین روپے ہیں۔ اس کے ساتھ پاکستان میں اسلامی بینکاری کا حصہ 16.9 فیصد ہے۔ سی ای او نے مزید کہا کہ بحیثیت قوم ہمیں اپنا کردار مسئلہ تلاش کرنے والوں کے بجائے حل فراہم کرنے والوں کی طرف منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم بہتر طریقے سے چیزیں تلاش کرتے ہیں لیکن ہمیں حل فراہم کنندہ بننے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایس ایم ایز کو کریڈٹ گارنٹیز فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ یہ شعبہ اپنے پائوں پر کھڑا ہو سکے۔ 


کورونا کی دوسری لہر خطرناک ہے، سلیم الدین قریشی

حکومتی احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے مقررہ اوقات میں کاروبار کریں

 حیدرآباد (کامرس ڈیسک) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر سلیم الدین قریشی نے تاجر و صنعتکار برادری سے درخواست کی ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس (کووڈ 19-) سے متعلق جاری کردہ احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اپنا کاروبار جاری رکھیں۔ دورانِ کاروبار ماسک اور سینیٹائز کا استعمال کریں، خود بھی اِس کی پابندی کریں، اپنے ماتحت عملے کو بھی اِس کا پابند بنائیں اور صارفین کو بھی بغیر ماسک پہنے اپنے کاروبار کی جگہ نہ آنے دیں، مصافحہ کرنے سے گریز کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کاروباری اوقات کی سختی سے پابندی کریں۔ اُنہوں نے کمشنر حیدرآباد ڈویژن محمد عباس بلوچ، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد فواد غفار سومرو اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر لالا جعفر سے مطالبہ کیا کہ وہ کووڈ 19- اور احتیاطی تدابیر سے عوام کو آگاہی کا انتظام کریں اور اسپتالوں میں مطلوبہ بیڈز اور ونٹیلیٹرز کا انتظام کریں تاکہ ایمرجنسی کی صورتحال میں کمی نہ پائی جائے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اسپتالوں اور ڈسپینسریوں میں بھی احتیاطی تدابیر لاگو کی جائیں اور وہاں بغیر ماسک کے اجازت نہ دی جائے اور سینیٹائز کا استعمال لازمی قرار دیا جائے تاکہ مریض، ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف اِس بیماری سے محفوظ رہ سکیں۔ 

آئی سی سی آئی نے آئی پی آر سروے 2020کے نتائج کا اعلان کردیا

 آئی پی آر ٹریبونلزمکمل طورپر فعال نہ ہونے پر بھی تشویش کا اظہارکیا گیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر ) اوورسیزانوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری حالیہ آئی پی آر سروے کے اہم اعدادو شمار جاری کردیے ہیں۔ او آئی سی آئی کے2020 آئی پی آر سروے کے نتائج پاکستان میں انٹلکچوئل پراپرٹی رائٹس کے تحفظ کی صورتحال پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کی رائے کی عکاسی ہیں۔ کاپی رائٹس، پیٹنٹس اور ٹریڈ مارک پر مشتمل آئی پی آر کا موثر تحفظ ملک میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو برقرار اور مزید سرمایہ کاری کے لیے نہایت اہم ہے۔ اس سروے کاانعقاد ستمبر اور اکتوبر میں کیا گیا تھا۔ او آئی سی سی آئی کے آئی پی آر سروے 2020کے جواب دہندگان نے اس بات پرتشویش کا اظہار کیا ہے کہ حکومت، قانون نافذ کرنے والے ادارے، میڈیا اور یہاں تک کہ صارفین سمیت اہم اسٹیک ہولڈرز آئی پی آر تحفظ پر توجہ نہیں دیتے۔ سروے کے شرکا ء نے  انٹلکچوئل پراپرٹی  رائٹس دینے کے لیے طویل ٹائم لائنز، اسی طرح طویل عدالتی کاروائی، آئی پی آر کی تعریف اور اس کے بارے میں آگاہی نہ ہونے پرشدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ مجموعی طورپر سروے کے 40فیصد جواب دہندگان نے اشارہ دیا کہ اسٹینڈرڈ آئی پی آر تنازعہ حل کرنے کے لیے ایک سے 3سال کا عرصہ لگتاہے۔ شرکاء نے آئی پی آر کی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے ناکافی جرمانے اور آئی پی آر ٹریبونلزمکمل طورپر فعال نہ ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیاہے۔اس وقت او آئی سی سی آئی کے 90فیصد سے زائد ممبران آئی پی آر کی خلاف ورزی کے خطرے کی نگرانی کے لیے اپنے وسائل پر انحصار کو ترجیح دیتے ہیں، تاہم تمام آئی پی مالکان نے پاکستان میں بہتر آئی پی رجیم کے لیے حکومت کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ سروے میں حصہ لینے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو امید ہے کہ پاکستان میں آئی پی آر ریگولیٹر آئی پی او پی انٹلکچوئل پراپرٹی کو رجسٹرکرنے کے خودکاراور فاسٹ ٹریک عمل، آئی پی آر کی اہمیت اور اس کے کاروبار اور سرمایہ کاری پر اثرات کے بارے میں وسیع پیمانے پر آگاہی کو فروغ دینے، اسکلز کو اپ گریڈ اورآئی پی آر کے غلط استعمال پر گرفتاری کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حوصلہ افزائی کے ذریعے پاکستان میں مضبوط آئی پی آر رجیم کے لیے آگے آئے گا۔ سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے صدر ہارون رشید نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیاکہ یو ایس ٹی آر اسپیشل 301کی 2016کی رپورٹ میں بہتر درجہ بندی حاصل کرنے کے باوجودپاکستان میں آئی پی آر ماحول غیر ملکی سرمایہ کاروں اور آئی پی مالکان میں اعتماد پیدا کرنے میں ناکام رہا ہے کہ ملک میں دانشورانہ ملکیتی حقوق کی اہمیت ہے اور مزید غیر ملکی سرمایہ کاری راغب کرنے کے لیے تخلیقی کاموں، باصلاحیت اورنئے ٹیلنٹ کی قدر، جدّت اور آئی پی کی تمام اقسام کو تحفظ دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہاکہ 42فیصد شرکاء نے کہاہے کہ 5فیصد سے بڑھ کر 20فیصد سے زائدآمدنی میں خسارہ غیرملکی سرمایہ کاروں کے تحفظات کو درست ثابت کررہا ہے۔


بزنس مین پینل کی قیادت منتخب سینئرنائب صدر حنیف گوہر سے خوفزدہ

 فرائض کی انجام دہی کے لیے فیڈریشن ہائوس پہنچے تو ان کے چیمبر کو بند کردیا گیا

کراچی (اسٹاف رپورٹر)وفاق ایوانہائے صنعت وتجارت(ایف پی سی سی آئی)میں برسراقتدار گروپ بزنس مین پینل  کے عہدیداروں نے خوفزدہ ہوکر سال2020کے فیڈریشن انتخابات کے لیے قائم 3رکنی الیکشن کمیشن کے اراکین زبیرچھایا، کیپٹن عبدالرشید ابڑو اور مسعودنقی کے اعلان کردہ فیصلے پر منتخب سینئرنائب صدر محمدحنیف گوہر کے لیے نہ صرف سینئرنائب صدر کا کمرہ کھولنے سے انکار کردیا بلکہ حنیف گوہر کے لیے تمام کمروں پر تالے ڈال دیے۔تفصیلات کے مطابق  ایف پی سی سی آئی کے منتخب سینئرنائب صدرمحمدحنیف گوہر گزشتہ روز اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے فیڈریشن ہائوس پہنچے تو نہ صرف ان کے چیمبر کو بند کردیا گیا تھابلکہ بورڈ رومز سمیت مزید کئی کمروں پر بھی تالا ڈال دیا گیا تاکہ حنیف گوہر کسی کمرے میں نہ بیٹھ سکیں تاہم دوسری جانب ایف پی سی سی آئی میں کووڈ19کی وجہ سے  فیڈریشن کے صدر انجم نثارکی جانب سے سرگرمیاں ختم کرنے اور تمام اجلاس ملتوی کیے جانے کے بعد بھی  بزنس مین پینل کے نائب صدور اپنی ذاتی سرگرمیوں سمیت بعض اجلاس بھی کرنے میں مصروف ہیں اور جب ایسے ہی ایک اجلاس میں حنیف گوہر پہنچے تووہاں موجود عہدیداران پریشان ہوگئے،اس موقع پرحنیف گوہر نے بزنس مین پینل سے وابستہ فیڈریشن کے نائب صدور سے پوچھا کہ انہوں نے سینئرنائب صدر کا چیمبر یا دوسرے چیمبرز کو تالے کیوں لگارکھے ہیں جبکہ بزنس مین پینل کے عہدیداروں کے چیمبر کھلے ہوئے ہیں جس پر وہ عہدیدار کوئی جواب نہ دے سکے۔بزنس کمیونٹی کی جانب سے حنیف گوہر کے ساتھ غیر جمہوری رویہ اپنانے پر غم وغصہ بڑھتا جارہا ہے۔کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ بزنس مین پینل کی قیادت کا یہ رویہ اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ وہ فیڈریشن ہائوس پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور 30دسمبر کو ہونے والے الیکشن میں اپنی متوقع شکست سے خوفزدہ ہیں۔


ایس آر او 2020 /(1) 1240 میں محدود صنعتی خام مال کا احاطہ کیا گیا

 صنعتی خام مال کی ایک بڑی  فہرست پہلے سے ہی موجود ہے، میاں انجم نثار 

کراچی(اسٹاف رپورٹر) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں انجم نثار نے کہا ہے کہ " ایس آر او  2020 /(1) 1240  بتاریخ  20 نومبر 2020’’ کے ذریعہ 12 ویں شیڈول میں کی گئی ترمیم میں صنعتی خام مال کی محدود فہرست کو شامل کیا گیا ہے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 12 ویں شیڈول کے تحت صنعتی خام مال کی ایک فہرست مراعات کے لیے جاری کی ہے۔ایف بی آر کی اناملیز کمیٹی نے چند ایک صنعتی خام اشیا کو تیار سامان میں شامل نہ کرنے کا اعلان کیا اور ان اشیا پر  5.5 فیصد کی بجائے 2 فیصد انکم ٹیکس ادا کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس سے یقینا تجارتی درآمد کنندگان کے اہم مسائل حل ہوں گے لیکن ابھی بھی اسی طرح کی خام اشیا کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری صنعتی خام مال پر ڈیوٹی / ٹیکس کو ختم کرنے پر پہلے سے ہی زور دے رہی ہے۔ ایس آر او  2020 /(1) 1240  بتاریخ 20 نومبر 2020’’ میں محدود صنعتی خام مال کا احاطہ کیا گیا ہے جس سے صنعتوں کو کوئی فائدہ نہیں ملے گا۔ جبکہ صنعتی خام مال کی ایک بڑی  فہرست پہلے سے ہی موجود ہے۔ جسے ایس آر او میں شامل کیا جانا چاہیے تھا۔ صنعتوں کو فروغ دینے کے لیے ایس آر او  2020 /(1) 1240  بتاریخ  20 نومبر 2020 میں صنعتی خام مال کی فہرست پر نظر ثانی کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں انجم نثار ایف بی آرسے مذکورہ ایس آر او میں تمام خام مال کو شامل کرکے صنعتوں کی شکایات کو جلد از جلددور کرنے اور صنعتوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے کی پرزور سفارش کرتے ہیں۔


غریب ممالک کورونا وائرس سے بری طرح متاثر ہوئے ،میاں زاہد حسین

 امیر ممالک غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م

 کراچی (اسٹاف رپورٹر )ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ غریب ممالک کورونا وائرس سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جبکہ اس سلسلے میں امیر ممالک غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ تمام ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کی واپسی فوری طور پر منجمد کی جائے اور جن کی حالت زیادہ خراب ہے ان کے قرضے معاف کیے جائیں ورنہ ایک خوفناک عالمی بحران جنم لے سکتا ہے۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمیت درجنوں ترقی پذیر ممالک کی معیشت کورونا وائرس کی دوسری لہر کی صورت میں لاک ڈائون کی متحمل نہیں ہو سکتی ہیں اور اگر ایسا ہوا تو بہت سے ممالک دیوالیہ ہو جائیں گے جس سے نیا عالمی بحران جنم لے گا۔اگر تیسری دنیا کے حالات بگڑتے ہیں اور مغربی ممالک خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے رہے توان کی بنائی ہوئی اشیاء کون خریدے گااور ان کے کارخانوں کے لیے خام مال کہاں سے آئے گا۔ مغربی ممالک تیسری دنیا کی مدد انسانی ہمدردی کے تحت نہ کرے بلکہ اپنے مفاد میں ان معیشتوں کو دوبارہ کھڑا کرنے میں مدد دے تاکہ عالمی معاشی نظام دوبارہ متوازن ہو سکے۔وزیر اعظم عمران خان نے مختلف بین الاقوامی فورمز پر مغربی ممالک سے کہا ہے کہ غریب ممالک کو ریلیف دیا جائے جسے ہلکا نہ لیا جائے کیونکہ یہی دنیا کو موجودہ مسائل سے بچانے کا واحد حل ہے۔آئی ایم ایف نے بھی امیر ممالک سے کہا ہے کہ وہ غریب ممالک کے قرضوں کی ادائیگی کو موخر کریں اور جہاں ممکن ہو ان قرضوں کو معاف کر دیا جائے تاکہ صورتحال بہتر ہو سکے۔امیر ممالک بھی وائرس سے متاثر ہوئے ہیں مگر ان کی اقتصادی حالت اس جھٹکے کو برداشت کر سکتی ہے تاہم غریب ممالک کے پاس ایسا کوئی آپشن موجود نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہG20 ممالک کی جانب سے46ممالک کے قرضوں کی ادائیگی میں 6 ماہ کی توسیع مذاق ہے۔اس کی معیاد کم از کم دو سال ہونی چاہیے تاکہ ان کی معیشت بہتر ہو سکے۔


ڈالر کی قدر میں کمی کا رجحان، 160روپے کی سطح سے بھی نیچے آگیا

 یورو کی قیمت فروخت190.90روپے سے گھٹ کر189روپے ہوگئی

کراچی( اسٹاف رپورٹر )انٹر بینک اور مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی کا رجحان رہا جس کے باعث ڈالر 160روپے کی سطح سے بھی نیچے آگیا ۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز انٹربینک میں روپے کے مقابلے میںڈالر کی قدر میں1.13روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی جس سے ڈالر کی قیمت خرید160.43روپے سے گھٹ کر159.30روپے اور قیمت فروخت160.63روپے سے گھٹ کر159.35روپے کی سطح پر آگئی جب کہ مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میںبھی ڈالر کی قدر میں1.20روپے کی کمی ہوئی جس سے ڈالر کی قیمت خرید160.50روپے سے گھٹ کر159.30روپے اور قیمت فروخت160.80روپے سے گھٹ کر159.70روپے ہو گئی ۔فاریکس رپورٹ کے مطابق یورو کی قیمت خرید1.90روپے کی کمی سے187روپے اور قیمت فروخت190.90روپے سے گھٹ کر189روپے ہوگئی جبکہ2.50روپے کی کمی سے برطانوی پونڈ کی قیمت خرید212.50روپے سے گھٹ کر210روپے اور قیمت فروخت214.50روپے سے گھٹ کر212روپے ہو گئی ۔


پاکستان اسٹاک:100انڈیکس کی 40ہزار کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی

انڈیکس514.18پوائنٹس کے اضافے سے40377.64پوائنٹس پر بند

کراچی( اسٹاف رپورٹر )پاکستان اسٹاک مارکیٹ میںبدھ کو بھی تیزی کا رجحان برقرار رہا جس کے نتیجے میںکے ایس ای100انڈیکس کی 40ہزار کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی اور انڈیکس514.18پوائنٹس کے اضافے سے40377.64پوائنٹس کی سطح پرپہنچ گیا جب کہ60.05فیصد کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے مارکیٹ کے سرمائے میں 1کھرب 3ارب19کروڑ91لاکھ روپے کاا ضافہ ریکارڈ کیا گیا اور حصص کی لین دین کے لحاظ سے کاروباری حجم منگل کی نسبت38.47فیصد زائد رہا۔پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بدھ کو کے آغاز سے ہی سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع بخش کمپنیوں کے حصص کی بھرپور خریداری شروع کی گئی جس کے باعث تیزی دیکھنے میںا ٓئی اور دوران ٹریڈنگ کے ایس ای100انڈیکس 40ہزار کی نفسیاتی حد کو عبور کرتے ہوئے40431پوائنٹس کی بلند سطح پر پہنچ گیا بعد ازاں40400کی نفسیاتی حد بحال نہ رہ سکی لیکن تیزی غالب آگئی اورکاروبار کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس514.18پوائنٹس کے اضافے سے40377.64پوائنٹس پر بند ہوا جب کہ کے ایس ای30انڈیکس264.73پوائنٹس کے اضافے سے17016.38پوائنٹس اور کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 386.86پوائنٹس کے اضافے سے28058.88پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔ گزشتہ روز مجموعی طور پر378کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے 227کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ،134میں کمی اور 17کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔تیزی کے باعث سرمائے کا مجموعی حجم73کھرب44ارب35کروڑ78لاکھ روپے سے بڑھ کر74کھرب47ارب55کروڑ69لاکھ روپے ہوگیا ۔قیمتوں میں اتار چڑھائو کے اعتبار سے کولگیٹ پامولو،مری پٹرولیم ، رفحان میظ اوروائتھ پاک کے حصص سرفہرست رہے جس میں کولگیٹ پامولوکے حصص50روپے کے اضافے سے2850روپے او ر مری پٹرولیم 47.03روپے کے اضافے سے1353.17روپے ہوگئی جب کہ رفحان میظ 89روپے کی کمی سے8311روپے اور وائتھ پاک12.56روپے کی کمی سے998.02روپے ہوگئی۔


ایف پی سی سی آئی الیکشن 2021 کے لیے ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنے کی ہدایت

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ میں ایف پی سی سی آئی کے سالِ 2019 ؁ء میں ہونے والے انتخابات کے سلسلے میں کیس کی سماعت کے دوران جج صاحبان نے ڈائریکٹر انویسٹی گیشن، ڈی جی ٹی او ،وزارت تجارت کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ 2019  کے ہونے والے انتخابات کو کالعدم قرار دیے جانے کا نوٹیفکشن جاری کریں اور سال 2021 کے انتخابات کے لیے ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ایف پی سی سی آئی کے انتخابات 2020 میں محمد حنیف گوہر کی طرف سے الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کے خلاف دائر پٹیشن نمبر C.P. 314/2020  پر سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس یوسف علی سعیدپر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ اِس موقع پر ڈی جی ٹی او کے ڈائریکٹر انویسٹی گیشن وزارتِ تجارت عاصم ٹوانانے فاضل عدالت کو بتایا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم پرڈی جی ٹی او اور سیکرٹری کامرس نے 15 ایسوسی ایشن اور چیمبرز کے لائسنس منسوخ کردیے ہیںجس کے بعد مذکورہ ایسویسی ایشن و چیمبرز کے 30  ووٹ مسترد ہوگئے ہیں۔ عاصم ٹوانانے معزز عدالت کو بتایاکہ ایف پی سی سی آئی سالِ 2020 کے انتخابات میں جیتنے والے اُمیدوار 30 ووٹوں کی اکثریت سے کم نمبرز سے ہی جیتے تھے اِس لیے یہ تمام الیکشن ڈی نوٹیفائی کردیا جائے۔ جس پر فاضل جج صاحبان نے ہدایت کی کہ ڈی جی ٹی او، ایف پی سی سی آئی کے موجودہ برسرِ اقتدار عہدیداران کی کامیابی کو کالعدم قرار دینے کا نوٹیفکشن جاری کرے۔ فاضل جج صاحبان نے ڈی جی ٹی او کو ہدایت کی کہ ایف پی سی سی آئی کے ہونے والے الیکشن 2021  کے لیے ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا جائے۔


سائٹ صنعتی زون میں انفرااسٹرکچر کی مجموعی طور پر انتہائی خراب صورتحال ہوگئی

کراچی چیمبر،سائٹ ایسوسی ایشن سوشل میڈیا،ذرائع ابلاغ پر مہم شروع کریں گے 


کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) اور سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری  نے سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ میں بڑے پیمانے پر مہم شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے جس میں سائٹ صنعتی زون میں انفرااسٹرکچر کی مجموعی طور پر انتہائی خراب صورتحال اور اس کے ساتھ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے اس ضمن میں کسی بھی طرح کا ریلیف فراہم کرنے میں ناکامی کو اجاگر کیا جائے گا ۔سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے ایک وفد کے کراچی چیمبر کے دورے کے موقع پر اجلاس میں کے سی سی آئی کے صدر ایم شارق وہرہ اور صدرسائٹ ایسوسی ایشن عبد الہادی نے شہر کے قدیم اور سب سے بڑے صنعتی زون سائٹ میں تمام ٹوٹی پھوٹی سڑکوں، سیوریج لائن اور تباہ حال انفرااسٹرکچر کی ویڈیو کلپ بنانے اور انہیں نشر کرنے پر اتفاق کیا گیا جس کی وجہ سے تاجرو صنعتکار برادری کو بہت زیادہ مسائل کا سامنا ہے نیز کراچی کے دیگر صنعتی علاقوں کی صورتحال کوبھی اجاگر کیا جائے گا جہاں صنعتی یونٹس انتہائی ناگوار ماحول میں پیداواری سرگرمیاںجاری رکھے ہوئے ہیں۔ اجلاس میں نائب صدر کے سی سی آئی شمس الاسلام خان، سینئر نائب صدر سائٹ ایسوسی ایشن ریاض الدین، نائب صدر عبد القادر بلوانی، سابق صدر سائٹ ایسوسی ایشن سلیمان چائولہ اور وفد کے دیگر ممبران کے علاوہ کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی شریک تھے۔صدر کے سی سی آئی شارق وہرہ نے کہا کہ اگرچہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے وقتاً فوقتاً یقین دہانی کروائی گئی لیکن ان میں سے کسی نے بھی سوائے زبانی جمع خرچ کے سائٹ ایریا کی پریشان حال تاجر وصنعتکار برادری کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔ہم نے صوبائی اور وفاقی سطح پر متعدد اجلاسوں میں شرکت کی لیکن یہ ساری ملاقاتیں بیکار ثابت ہوئیں لہٰذا ہمارے پاس اس سنگین مسئلے کو  میڈیا کے سامنے اجاگر کرنے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں تاکہ دنیا دیکھ سکے کہ ایسا شہر جو پورے ملک کے لیے روزی ، روٹی کمانے کا ذریعہ ہو وہاں انفرااسٹرکچر کتنا بھیانک ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے ہمیں حکومت کو صورتحال کی سنگینی کا احساس دلانے اور اس مخصوص صنعتی ایریا کے پریشان حال تاجرو صنعتکاروں کو ریلیف کی فراہمی کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ شہر کے دیگر صنعتی زونز کی نسبت سائٹ ایریا کی صورتحال انتہائی خوفناک ہے۔سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ میں اس مہم کو نہ صرف صنعتی ٹاؤن ایسوسی ایشنز بلکہ اکثریت شعبوں سے وابستہ تجارتی ایسوسی ایشنزکی بھی حمایت حاصل ہے۔صدر کے سی سی آئی نے شہر کی تمام صنعتی ٹاون ایسوسی ایشنز پر زور دیا کہ وہ کے سی سی آئی کے پلیٹ فارم تلے متحد ہوں تاکہ شہر ِکراچی کو درپیش تباہ کن انفرااسٹرکچر سے نمٹنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے عملی اقدامات کا ایک مؤثر منصوبہ بنایا جاسکے۔انہوں نے مزید کہاکہ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ اگرچہ وزیر اعظم عمران خان نے چند ماہ قبل کراچی کی انفرااسٹرکچر کی ترقی کے لیے1100ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی سنجیدہ کام نہیں ہوسکا اور بظاہر یہ لگتاہے کہ یہ خطیر رقم مختص کیے جانے یا تقسیم کرے بغیر ہی کہیں غائب ہوگئی جو واقعی کراچی والوں کے لیے پریشانی کی بات ہے  جس کی وجہ سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر سے اعتماد اور بھروسہ اُٹھ رہا ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سائٹ ایریا میں انفرااسٹرکچرکی تباہ کن صورتحال سے نمٹنے کے لیے جارحانہ انداز میں اجتماعی کوششوں کی اشد ضرورت ہے جہاں حالت اس قدر بگڑ چکے ہیں کہ اس علاقے میں آج کل جیپ پر بھی سفر کرنا  ایک ڈرائونا خواب بن گیا ہے۔اس موقع پر سائٹ ایسوسی ایشن کے صدر عبد الہادی نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ان سنگین مسائل کا سنجیدگی سے نوٹس لینے کی بجائے ہمارے ساتھ فٹ بال کی طرح سلوک کررہی ہیں۔ہم جب بھی وفاقی حکومت سے مدد کے لیے رجوع کرتے ہیں تو وہ ہمیں صوبائی حکومت کے پاس بھیج دیتے ہیں اور جب ہم صوبائی حکومت کے دروازے کھٹکھٹاتے ہیں تو وہ ہمیں وفاقی حکومت کے پاس بھیج دیتے ہیں جو تاجروصنعتکار برادری کی مشکلات کو مزید بڑھا دیتے ہیں کیونکہ ہم مکمل طور پر پھنسے ہوئے ہیں اور ہمیں بچانے کے لیے کوئی بھی آگے نہیں آتا۔صدر سائٹ ایسوسی ایشن نے صدر کراچی چیمبر کی کے سی سی آئی کے پلیٹ فارم تلے متحد ہونے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ بیک وقت بہت سارے مسائل اجاگر کرنے کی بجائے یہ حکمت عملی ہونی چاہیے کہ سائٹ ایریا میں صنعتوں کو درپیش انفرااسٹرکچر اور گیس کی قلت کے مسائل کو اٹھایا جائے کیونکہ یہ دو انتہائی سنگین مسائل ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے لہٰذا ہمیں صرف ان دو مسائل پر توجہ مرکوز رکھنی ہوگی اور انہیں جلد از جلد حل کرنے کے لیے لڑنا ہوگا جنہیں اگر حل کرلیا گیا تو یقیناً ہمارے لیے یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔


سندھ کے تاجروں سے امتیازی سلوک کیاجا رہا ہے،شرجیل گوپلانی

 پنجاب اور کے پی میںکاروباری مراکز رات دس بجے بند کیے جارہے ہیں،چیئرمین آل سٹی کراچی تاجر اتحاد

 حکومت ہمارے نقصان کا ازالہ اور ملازمین کی تنخواہوںکی ادائیگی کردے تو2ماہ کاروبار بندکرنے کو تیارہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)آل سٹی کراچی تاجر اتحاد نے کاروباری مراکز شام چھ بجے بند کرانے کے احکامات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاروباری مراکز صبح دس بجے سے رات آٹھ بجے تک کھلے رکھنے کی اجازت دی جائے ،تاجروںنے اس ضمن میںحکومت سندھ کو72گھنٹے کا الٹی میٹم بھی دے دیا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز آل سٹی کراچی تاجر اتحاد کے صدر شرجیل گوپلانی،کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان،آل پاکستان ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین وقاص عظیم،آل کراچی تاجر الائنس کے چیئرمین حکیم شاہ،حماد پونا والا اورآرام باغ فرنیچر مارکیٹ،ٹمبر مارکیٹ،میڈیسن مارکیٹ اور دیگر تنظیموںکے نمائندوں نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تاجر برادری بھی کورونا خدشات سے باخبر ہے ،تاہم پنجاب اور کے پی میںکاروباری مراکز رات دس بجے بند کیے جارہے ہیں تو سندھ کے تاجروں سے اس امتیازی سلوک کی کیا وجوہات ہیں،تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہم دو ماہ کے لیے بھی بازار بند کرنے کے لیے تیار ہیں،تاہم کیا حکومت ہمارے نقصان کا ازالہ کرنے اور ملازمین کی تنخواہوںکی ادائیگی کے لیے تیار ہے ،تاجروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ صبح چھ بجے بازار کھولنا ممکن نہیںاور نہ ہی شدید سردی میںکوئی بھی گاہک صبح سویرے بازاروں کا رخ کرے گا،ہم نے صرف شام چھ کے بجائے رات 10بجے تک کاروبار کی اجازت طلب کی ہے ،اس موقع پر تاجر رہنماؤں نے ایس او پیز کے نام پر دکانداروں پر جرمانے عائد کرنے کی بھی شدید مذمت کی ،اس ضمن میںتاجروں کا کہنا تھا کہ خریداروں کو ماسک کی فراہمی متعلقہ ڈپٹی کمشنرز پر عائد ہوتی ہے ،دکاندار بازاروںمیں جا کر خریداروں کو ماسک فراہم نہیںکرسکتے،پہلے ہی گزشتہ آٹھ ماہ سے ہمارا کاروبار شدید متاثر ہوا ہے اور اب ایک بار پھر حکام بالا ہمارے روزگار کے دروازے بند کرنے کے درپے ہیں،ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ کراچی میںکاروبار کی بند ش سے 8ہزار ارب روپے کی رولنگ کم ہوئی ہے جبکہ ہمارا خیال ہے کہ رولنگ میں15ہزار ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے ،تاجروں کا کہنا تھا کہ جرمانوںکی رقم میںکمی کی جائے اور سندھ کے کاروباری مراکز کو بھی پنجاب اور کے پی کی طرح رات دس بجے تک کاروبار کی اجازت دی جائے ،ہم کسی کا گھیراؤ نہیںکریں گے ،تاہم سندھ ریونیو بورڈ کے فنڈز روک سکتے ہیںاور اپنی مارکیٹیں بند کرکے احتجاج کرسکتے ہیں،ہم نہیں چاہتے کہ اب کوئی دکاندار یا تاجر خودکشی کرے،کاروباری مراکز کی جلد بندش سے لاکھوں افراد متاثر ہوں گے  جنہیںان حالات میںکوئی دوسرا روزگار بھی نہیں مل سکتا،لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ کاروباری مراکز کے اوقات کار میں توسیع کی جائے اور ایس او پیز کے نام پر جرمانوں کا سلسلہ بند کیا جائے تا کہ تاجر برادری سکون سے اپنا کاروبار کرسکے اور ملک کی معاشی ترقی میںاپنا کردار ادا کرسکے۔

زرعی مصنوعات کی برآمدات کا صرف 19.08فیصد ہے، احمدجواد

 شعبے کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ متنوع ویلیو ایڈیشن پر توجہ دی جائے، نائب صدر پاکستان بزنس فورم 

 خصوصی اقتصادی زونز میں سے ایک زرعی مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن اور فوڈ پراسیسنگ کے لیے مختص کیا جائے

کراچی (اسٹاف رپورٹر)چین پاکستان اقتصادی راہدری (سی پیک) منصوبہ کے تحت قائم کیے جانے والے خصوصی اقتصادی زون میں سے کم از کم ایک خصوصی زون فوڈ پراسیسنگ اور زرعی شعبہ کی پیداوار کی ویلیو ایڈیشن کے لیے مختص کیا جائے۔ پاکستان بزنس فورم کے نائب صدر اور ایف پی سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے زراعت کے سابق چیئرمین چوہدر ی احمدجواد نے کہا ہے کہ پاکستان کی مجموعی برآمدات میں سے 80.39فیصد برآمدات صنعتی مصنوعات پر مبنی ہے جبکہ بد قسمتی سے زرعی مصنوعات کی برآمدات کل قومی برآمدات کا صرف 19.08فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک زرعی ملک ہونے کی حیثیت سے پاکستان کی زرعی برآمدات میں اضافہ انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ کی برآمدات کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ حکومت سی پیک کے تحت قائم خصوصی اقتصادی زونز میں سے کم از کم ایک زون زرعی مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن اور فوڈ پراسیسنگ کے لیے مختص کرے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ سے کاشتکار طبقہ کی آمدنی کو بڑھایا جا سکتا ہے اور سی پیک کے دوسرے مر حلے میں زرعی شعبہ میں اشتراک کار کے تحت اب وقت ہے کہ میرے شعبہ کی پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ متنوع ویلیو ایڈیشن پر توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زراعت کا مستقبل آرگینک فارمنگ ہے اور ملک میں آرگینک فارمنگ کے فروغ کے لیے کاشتکاروں میں آگاہی کی ضرورت ہے۔ احمدجواد نے مزید کہا کہ زرعی مصنوعات کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے برآمد کنندگان کو سہولیات کے ساتھ ساتھ ایگری ا سٹارٹ اپس کے قیام کی ضرورت ہے اور برآمدات کو بڑھانے کے لیے ٹھوس زرعی پالیسی اور ان معاملات کو مانیٹر کرنے کے لیے پاکستان ہارٹی کلچر ڈولیپمنٹ کمپنی کو صحیح معنوں میں فعال بنانا بھی ناگزیر ہے۔


ہوائی ٹریفک کا عالمی دن

از قلم، انیلہ افضال، لاہور

17 دسمبر 1903ءکو جب رائٹ برادران نے اپنی پہلی اڑان بھری ہو گی تو وہ بہت اچھی طرح سے جانتے ہوں گے کہ وہ تاریخ رقم کرنے جا رہے ہیں۔ مگر شاید انہیں یہ اندازہ نہیں تھا کہ ان کی یہ انقلابی ایجاد دنیا پر اس قدر چھا جائے گی کہ مستقبل کے لوگ سال کے مختلف ایام اس ایجاد کے نام کر دیں گے۔ انہی ایام میں سے ایک دن فضائی ٹریفک کے حوالے سے بھی منایا جاتا ہے۔ یعنی 1903 میں شروع ہونے والا یہ سفر اس قدر اہمیت اختیار کر گیا کہ پوری دنیا نے مشترکہ طور پر ایک دن اس کے نام کرنے کا ارادہ کر لیا اور یوں 20 اکتوبر دنیا بھر میں ائیر ٹریفک کنٹرولر کے دن کے طور پر منایا جائے لگا۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ عزیزوں کے لیے یہ نئی بات ہو کہ فضائی ٹریفک کو بھی کنٹرول کیا جاتا ہے! تو عرض ہے کہ جی ہاں! بالکل کیا جاتا ہے۔ آپ کی دلچسپی کے لیے عرض ہے کہ جس طرح زمین پر ٹریفک کے چلنے کے لیے راستے مخصوص ہوتے ہیں اور ان راستوں پر چلنے والی ٹریفک کو ٹریفک پولیس کے ذریعہ سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح فضا میں سفر کرنے والی ٹریفک کو بھی ماہرین کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ کیا فضا میں بھی کوئی سڑکیں بنی ہوئی ہوتی ہے کہ جن پر جہازوں کو چلایا جاتا ہے؟ اور وہاں کیا کانسٹیبل تعینات ہوتے ہیں جو انہیں کنٹرول کرتے ہیں؟ کئی احباب کچھ یوں رائے زن ہوں گے، ” جناب! بچہ بچہ اس بات کو جانتا ہے کہ جہاز پائلٹ اڑاتے ہیں اور جہاز کا مکمل کنٹرول بھی پائلٹ کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ بس ڈرائنگ رومز میں بیٹھے لوگوں کو جب کرنے کو کچھ کام نہیں ہوتا تو وہ کوئی نہ کوئی دن منانے کے لیے نکل کھڑے ہوتے ہیں“۔ یہاں آپ کی دلچسپی کے لیے عرض ہے کہ بے شک جہاز تو پائلٹ ہی چلاتے ہیں اور اسے کنٹرول بھی پائلٹ ہی کرتے ہیں مگر ایک بڑی دلچسپ بات ہے کہ جہاز کے پائلٹ کو علم نہیں ہوتا کہ اس سے کتنے فاصلے پر کتنے جہاز موجود ہیں، یہ پائلٹ کو ایئر ٹریفک کنٹرولر بتاتے ہیں۔جس طرح زمین کے اوپر بہت سی سڑکیں اور چوک ہیں اسی طرح فضا میں بھی جہازوں کیلئے مخصوص راستے اور چوک ہیں، جہاں بیک وقت میں کئی جہاز ایک دوسرے کو کراس کر رہے ہوتے ہیں ان کی بحفاظت کراسنگ اور مخصوص راستوں پر محفوظ سفر کی ذمہ داری ایئر ٹریفک کنٹرولر پر ہوتی ہے۔ ایئر ٹریفک کنٹرولر جہاز سے ہر لمحہ رابطے میں رہتے ہیں۔
ایئر ٹریفک کنٹرول کا بنیادی مقصد زمین اور فضا میں طیاروں کو آپس میں ٹکرانے سے بچانا، ہوائی اڈے کی حدود میں جہازوں کو مختلف رکاوٹوں سے دور رکھنا اور ایک منظم انداز میں تیزترین فضائی ٹریفک کو مرتب کرنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ وقتاً فوقتاً جہازوں کی سلامتی سے متعلق پائلٹ کو تجاویز اور ہدایات جاری کرنا اور بوقت ضرورت سرچ اینڈ ریسکیو کے متعلقہ اداروں کو خبردار کرنا ہوتا ہے. اپنے قارئین کی دلچسپی کے لیے یہ بھی بتاتی چلوں کہ ایک طیارہ اپنے سفر کا آغاز کرنے سے پہلے کنٹرول ٹاور پر موجود ایئر ٹریفک کنٹرولر سے انجن سٹارٹ کرنے اور ٹیکسی اور رن وے پر داخل ہونے کی اجازت طلب کرتا ہے۔ جو کہ اپروچ کنٹرول یونٹ اور ایریا کنٹرول سینٹر سے مشاورت اور زمین اور فضا میں دیگر جہازوں اور گاڑیوں کی آمدورفت کو مدنظر رکھ کر دی جاتی ہے۔
بعدازاں ٹاور کنٹرولر، اپروچ کنٹرولر کی مشاورت سے جہاز کو اڑنے کی اجازت دیتا ہے۔ فضا میں بلند ہوتے ہی جہاز کا رابطہ اپروچ کنٹرول یونٹ میں تعینات ایئر ٹریفک کنٹرولر سے ہو جاتا ہے جسے اپروچ کنٹرولر کہتے ہیں۔ جو اپنے دائرہ کار میں اسے دیگر جہازوں سے علیحدہ رکھتے ہوئے ممکنہ بلندی کا تعین کرتے ہوئے اڑان جاری رکھنے کی تلقین کرتا ہے۔ اپروچ کنٹرولر ایک بند کمرے میں ریڈار اسکرین کے سامنے بیٹھ کر فیصلہ سازی کرتا ہے۔ اپروچ کنٹرول یونٹ کے بعد جہاز کا کنٹرول ایریا کنٹرول سینٹر میں تعینات ایئر ٹریفک کنٹرولرز کے سپرد کردیا جاتا ہے۔ ایریا کنٹرول سینٹر طیارے کے سفر کے زیادہ بڑے حصے کو کنٹرول کرتا ہے۔ اپروچ کنٹرولرکی طرح ایریا کنٹرول یونٹ میں موجود ایئر ٹریفک کنٹرولر بھی ریڈار کی کوریج کے ایریا میں میں، بند کمرے میں بیٹھ کر کر ریڈار سکرین کے سامنے جہازوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔ لیکن ریڈار کوریج سے باہر کے علاقوں میں یا کسی بھی تکنیکی مسئلے کی وجہ سے ریڈار کی بندش کے باعث پروسیجر کنٹرول کرتے ہیں۔ طیارے کے سارے سفر کے دوران کنٹرول ٹاور، اپروچ کنٹرول یونٹ اور ایریا کنٹرول سینٹر مسلسل نہ صرف آپس میں ضروری معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ بلکہ ہمسایہ ریاستوں اور فضائی دفاع سے متعلقہ اداروں کو بھی باخبر رکھتے ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ائیر ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ کیا جہاز میں موجود پائلٹ کو سامنے، یا دائیں بائیں سفر کرنے والے جہاز دکھائی نہیں دیتے؟ آپ میں سے بہت سے لوگوں نے ہوائی سفر بھی کیا ہو گا۔ اور آپ یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ بھائی ہمیں تو دوران سفر ارد گرد ، آگے پیچھے، یا دائیں بائیں کوئی جہازوں کی بھڑ بھاڑ دکھائی نہیں دی۔ تو صاحب! یہی تو ائیر ٹریفک کنٹرولر کا کمال ہے۔ ایک ہی روٹ پر مختلف فضائی بلندیوں پر دونوں سمت میں طیارے محو پرواز ہوتے ہیں۔جبکہ زمین پر موجود کسی بھی چوک کی طرح ہوا میں بھی مختلف فضائی روٹس ایک دوسرے کو کراس کر رہے ہوتے ہیں۔ فرق صرف یہ ہوتا ہے کہ زمین پر ایک ہی سطح پر سڑکیں ہوتی ہیں۔ جبکہ فضا میں مختلف روٹس اور فضائی بلندیوں یعنی فلائٹ لیولز پر درجنوں طیارے مختلف سمتوں میں بیک وقت محو پرواز ہوتے ہیں۔ زمین پر موجود ڈرائیور خود اپنی گاڑی کو اپنے سامنے، پیچھے اور دائیں بائیں سے آنے والی ٹریفک سے بچانے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ جبکہ فضا میں یہی ذمہ داری ایک ایئر ٹریفک کنٹرولر کی ہوتی ہے کہ وہ تمام جہازوں کو ہر ممکن طور پر مطلوبہ فضائی بلندی پر پہنچنے میں مدد کرے، اور رفتار کا تعین کرتے ہوئے دیگر جہازوں سے ٹکرانے سے بچائے۔ اور یہ سارا کام وہ ”آر ٹی“ یعنی وائرلیس سیٹ پر ہدایات جاری کرکے کرتا ہے. ائیر ٹریفک کنٹرولر کا کام خاصا مشفت طلب ہوتا ہے۔ پوری دنیا میں یہ ادارہ سال کے 365 دن اور دن کے چوبیس گھنٹے کام کرتا ہے۔ اس قدر حساس کام کے لیے ماہرین کا چناو ¿ بھی خاصا حساس ہوتا ہے۔ ایئر ٹریفک کنٹرولر کے پیشے کے لیے بی ایس سی ،جسمانی صحت خاص کر نظر کا درست ہونا لازم ہے۔ایک کامیاب ایئر ٹریفک کنٹرولر کو چار مختلف یونٹس میں اپنی اہلیت ثابت کرنی ہوتی ہے ،1۔فلائٹ انفارمیشن سینٹر 2۔ایریا اپروچ کنٹرول3۔کنٹرول ٹاور4۔ریڈار۔ان میں سے ریڈار پر صرف وہی افراد کام کرتے ہیں، جو پہلے تین یونٹس میں کام کرچکے ہوں۔
پاکستان کی فضائی ٹریفک میں روزانہ سینکڑوں جہاز اترتے اور روانہ ہوتے ہیں اور اسی طرح سینکڑوں جہاز ایسے ہوتے ہیں جو ہماری فضائی حدود کو استعمال کرتے ہوئے اوپر سے گزر تے ہیں۔ ہر جہاز ایئرٹریفک کنٹرول کی خدمات استعمال کرنے اور فضائی حدود استعمال کرنے پر پاکستان کو معاوضہ دیتا ہے۔ پاکستان کی فضائی حدود کو دو برابر حصوں میں تقسیم کر کے ان حصوں کی فضائی ٹریفک کو کنٹرول کرنے کیلئے دو مرکز بنائے گئے ہیں جن میں ایک لاہور ایئرپورٹ پر ہے اور ایک کراچی ایئرپورٹ کے پاس بنایا گیا ہے۔ لاہور ایئرپورٹ پر جو کنٹرول مرکز ہے وہ ملتان، ڈیرہ غازی خان، لورا لائی اور کوئٹہ سے لے کر پورے شمالی پاکستان کی فضائی ٹریفک کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس مقصد کیلئے راڈار لگے ہیں جو جہازوں کی صحیح پوزیشن اور رفتار بتاتے رہتے ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے جب اس قدر پیچیدہ اور حساس نظام موجود ہے تو پھر فضائی حادثات کیونکر وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ اور اگر ہوتے بھی ہیں تو کیا انکی تمام تر ذمہ داری ائیر ٹریفک کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پر عائد ہوتی ہے؟ اگر ہم کہیں ہاں! تو یہ تو وہی بات ہو گی کہ اگر سڑک پر دو گاڑیاں آپس میں ٹکرا جائیں تو کیا اس کا ذمہ دار ٹریفک کانسٹیبل ہو گا۔ یقیناً ہر باشعور شخص اس بات سے انکار کرے گا۔ تو کیا حادثے کی ذمہ داری جہاز کے پائلٹ پر عائد ہوتی ہے؟ یقیناً حادثہ زمین پر ہویا فضا میں، اس کی ذمہ داری مکمل طور پر کسی ایک فریق کی نہیں ہو سکتی۔ اگرچہ زمین ہو یا فضا، ٹریفک کنٹرولر کا کام حادثات کی روک تھام کے ساتھ ساتھ اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ ٹریفک کے روانی برقرار رہے۔
ہوائی جہازوں کے حادثات میں خطہ شمالی امریکہ سر فہرست ہے ،دوسرے نمبر پر یورپ،تیسرے نمبر پر ایشیا،چوتھے نمبرپر جنوبی امریکہ،پانچویں نمبر پر افریقہ،چھٹے پر وسطی امریکا،اور ساتویں پر ا?سٹریلیا ہے۔ ورلڈ ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ لائبریری کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ حادثات کا شکار ہونے والی ائیر لائن روس کی ائیر لائن ہے،دوسرے نمبر پر امریکی ائیر فورس،تیسرے پر برطانوی ائیر فورس ،جبکہ پاکستان کی قومی ائیر لائن حادثات کے لحاظ سے دنیا میں تیئسویں نمبر پرہے۔ فضائی ٹریفک کنٹرول کے عالمی دن کو منانے کا مقصد عالمی سطح پر فضائی ٹریفک کو درپیش مسائل حل کرنے کے ساتھ ساتھ ایسا اقدامات بھی اٹھانا ہے جس سے ان مسائل کا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے تدارک کیا جاسکے تاہم جس طرح فضا میں ٹریفک بڑھتا چلا جا رہا ہے مسائل پر قابو پانا مشکل نظر آتا جا رہا ہے۔

چین کی تجارتی خلابازی کی صنعت میں تیزی سے اضافہ

ہائی کو (ایچ ایم نیوز)جنوبی چین کے جزیرائی صوبہ ہائی نان کے شہر وین چھانگ میں ایک بین الاقوامی ایرو اسپیس فورم کے مطابق تجارتی خلابازی کی صنعتوں سے وابستہ چینی کاروباری اداروں کی تعداد 160 سے تجاوز کر گئی ہے وین چھانگ بین الاقوامی ایوی ایشن و ایرواسپیس فورم میں چائنہ ایرو اسپیس سائنس اور ٹیکنالوجی کارپوریشن کے اثاثہ جات کے انتظامی محکمہ کے سربراہ وان یانہوئی نے  کہا ہے کہ ان کاروباری اداروں میں راکٹ اور سیٹلائٹ بنانے ، سیٹلائٹ کا تعاقب اور کنٹرول ، مواصلاتی سیٹلائٹس اور ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ اور دیگر صنعتوں کے چلانے کی خدمات شامل ہیں۔وان نے مزید کہا کہ چین نے 50 سے زیادہ بین الاقوامی تجارتی راکٹس روانہ کیے ہیں اور 14 سیٹلائٹس کو مدار میں چھوڑنے کا عمل مکمل کرلیا ہے۔کمپنی نے تجارتی خلابازی سے متعلق صنعتوں کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے وین چھانگ کو خلائی جہازوں کا ایک بین الاقوامی خلائی لانچ مرکز بنانے اور ایرواسپیس کے حوالے سیتبادلوں اور تعاون کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر تعمیر کرنے کی بھی منصوبہ بندی کی ہے۔


جنوب مشرقی چین میں لائی ژو ریلوے اسٹیشن کا فضائی منظر

نان پھِنگ(ایچ ایم نیوز)جنوب مشرقی چین کے صوبہ فوجیان میں ماضی کے سب سے بڑے مارشالنگ اسٹیشن لائی ژو ریلوے اسٹیشن نے جنوری 2016میں چین میں زیادہ رفتار والی ریلوے کی تعمیر کے بعد مسافروں کی نقل وحمل کی خدمات بند کردی تھیں۔آج اسٹیشن ابھی بھی چین۔یورپ مال بردار ٹرینوں سمیت سامان کی نقل وحمل کی خدمات فراہم کرتا ہے۔


ملائیشیامیں نوول کروناوائرس کی عالمی وبا ء کے دوران روزہ مرہ زندگی

کوالالمپور(ایچ ایم نیوز)ملائیشیا میں منگل کے روز نوول کروناوائرس کے 2ہزار188نئے مصدقہ کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جو کہ ملک میں نوول کروناوائرس کی وبا ء شروع ہونے کے بعد سے ایک روز میں سب سے زیادہ اضافہ ہے، جس سے قومی سطح پرتعداد58ہزار847ہوگئی ہے۔


چائنہ موبائل، چائنہ ریاستی تعمیرات کے مابین 5جی اسٹریٹجک معاہدے پر دستخط

بیجنگ(ایچ ایم نیوز)چائنہ موبائل اور چائنہ ریاستی تعمیرات انجینئرنگ کارپوریشن نے بدھ کے روز وسائل،ٹیکنالوجیز اور مارکیٹس کو فروغ دینے کیلئے اسٹریٹجک تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔دونوں بڑی کمپنیاں دونوں صنعتوں کی جدید ترقی کوفروغ دینے کیلئے5جی ٹیکنالوجی کو تعمیراتی شعبے کے ساتھ مربوط کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔معاہدے میں بڑے تعمیراتی منصوبے،نئے ڈھانچے کی تعمیر، بیرون ملک خدمات، ٹیلی مواصلات اور معلوماتی شعبے میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔چائنہ موبائل ملک کی ایک بڑی ٹیلی کام کمپنی ہے جس نے 3لاکھ85ہزارسے زائد5جی بیس اسٹیشنز تعمیر کئے ہیں۔موبائل آپریٹرز کی بین الاقوامی ایسوسی ایشن جی ایس ایم اے کے حالیہ تجزیہ کے مطابق 2020کے آخر تک چین میں5جی کنکشنز20کروڑ تک پہنچنے کی توقع ہے جو کہ پوری دنیاکے85فیصد سے زائد ہے۔


کورونا سے بچاؤ کےلیے مہنگا ماسک، قیمت 15 لاکھ روپے!

ٹوکیوجاپان کی ایک کمپنی نے کورونا وائرس سے بچنے کےلیے بہت ہی خاص قسم کا ماسک تیار کیا ہے جس کی قیمت دس لاکھ ین (تقریباً 15 لاکھ 28 ہزار پاکستانی روپے) مقرر کی گئی ہے۔ ہاتھ سے بنائے گئے اس ماسک میں 0.7 قیراط ہیرے کے علاوہ 330 سچے موتی اور مہنگے کرسٹل کے 300 سے زائد چھوٹے چھوٹے ٹکڑے لگائے گئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق، یہ ماسک ایک مقامی جاپانی کمپنی ’’کوکس کو‘‘ نے تیار کیا ہے جس کا مقصد امیر اور جامہ زیب گاہکوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہوئے اپنے کاروبار کو وسعت دینا ہے۔

یہ ماسک جاپان میں اس کمپنی کی دکانوں کے علاوہ ’’ماسک ڈاٹ کوم‘‘ نامی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہے جہاں اسی ادارے کے بنائے ہوئے 200 اقسام کے مہنگے ماسک بھی فروخت کےلیے موجود ہیں، جن کی کم از کم قیمت 500 ین سے شروع ہوتی ہے۔

بعض صارفین کو اعتراض ہے کہ جو کوئی بھی یہ ماسک پہنے گا اسے لازماً بہت قیمتی اور خوبصورت لباس بھی پہننا پڑے گا، لیکن یہ بات بھی صاف ظاہر ہے کہ جو شخص صرف خوبصورت اور منفرد نظر آنے کےلیے پہنے گا وہ اپنے باقی لباس کی خوبصورتی پر بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

واضح رہے کہ اتنا مہنگا ہونے کے باوجود یہ دنیا کا مہنگا ترین کورونا ماسک نہیں بلکہ یہ اعزاز ایک اسرائیلی جوہری کے بنائے ہوئے کورونا ماسک کے پاس ہے جس کی تیاری میں 18 قیراط کا 250 گرام سونا استعمال کیا گیا ہے جبکہ اس کی قیمت بھی 15 لاکھ امریکی ڈالر (تقریباً 24 کروڑ پاکستانی روپے) مقرر کی گئی ہے۔

 


سونے کی فی تولہ قیمت میں 2350روپے کی بڑی کمی

کراچی(اسٹاف رپورٹر)مقامی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی فی تولہ قیمت 2350روپے کی بڑی کمی کے بعد ایک لاکھ 10ہزار500روپے کی سطح پر آگئی ۔صراف اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق منگل عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت 51ڈالر کی نمایاں کمی سے1815ڈالر کی سطح پر آگئی جس کے زیر اثر مقامی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت 2350روپے کی کمی سے1لاکھ 10ہزار500روپے ہوگئی جب کہ دس گرام سونے کی قیمت 2015روپے کی کمی سے94ہزار736روپے ہوگئی ۔چاندی کی فی تولہ قیمت 30روپے کی کمی سے1180روپے ہوگئی۔


مرکنٹائل ایکس چینج میں11.6ارب روپے کے سودے

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج لمیٹڈ میںگزشتہ روز میٹلز،  ا نرجی ، کوٹس  اور انڈیکس کے11.6ارب روپے مالیت کے سودے ہو ئے جن کی مجموعی  تعداد  10,451 رہی۔سب سے زیادہ سود ے سونے  کے ہو ئے جن کی مالیت  5.069  ارب روپے  رہی جبکہ ڈی جے کے سودوں کی مالیت  2.386 ارب روپے ، کرنسیز کے بذریعہ کوٹس ہونے والے سودوں کی مالیت  1.559  ارب  روپے،  این ایس ڈی کیو کے سودوں کی مالیت  1.030 ارب  روپے اور چاندی کے سودوں کی مالیت   707.970  ملین روپے رہی۔ 


300 افراد کی تقریبات کا وقت10 بجے تک رکھا جائے،قیص منصور

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کیٹرز ڈیکوریٹرز ایسوسی ایشن نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری سے اپیل کی ہے کہ 300 لوگوں کی تقریبات کی اجازت کے ساتھ وقت10 بجے تک رکھا جائے، ہم نے  اربوں روپے کے نقصان کے باوجود سندھ حکومت کی ہدایت پر عمل کیا ہے اور اس مشک وقت میں سندھ حکومت بھی ہمارا ساتھ دے۔آل پاکستان کیڑرز ڈیکوریٹرز اینڈ ایونٹ آرگنائزر ایسوسی ایشن کے چیئرمین قیص منصور شیخ نے بلاول بھٹو سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ این سی او سی کے فیصلے کی روشنی میں شادی کی تقریبات 300 لوگوں تک کرنے کی اجازت کے ساتھ وقت 10 بجے تک بحال رکھا جائے۔ قیص منصور شیخ نے کہا کہ ہم نے اربوں روپے کے نقصان کو برداشت کیا لیکن سندھ حکومت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے شادی ہالز کو کھولا ہے اور اپنے بینکوئٹس سے اے سیز اور چھتوں کو اوپن کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ھم ہم نے پہلے سندھ حکومت کی ہدایت پر عمل کیا ہے اب بھی سخت ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے کام کررہے ہیں،خدارا ہماری درخواست کو سنا جائے۔


آغا اسٹیل نے اہم سنگِ میل عبور کرلیا

کمپنی پاک فوج کے منصوبوں کے لیے اعلیٰ معیار کے اسٹیل بارز فراہم کرے گی

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاک فوج کی ملٹری انجینئرنگ سروسز(ایم ای ایس)نے آغا اسٹیل انڈسٹریز کواپنی اسٹیل کی ضروریات کے لیے اسٹیل بار کے فراہم کنندہ کے طور پررجسٹر کرلیا ہے۔ اس حوالے سے انجینئر ان چیف برانچ کی جانب سے کمپنی کو رجسٹریشن کا عارضی سرٹیفکیٹ بھی جاری کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے آغا اسٹیل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر حسین آغا نے کہا کہ یہ پیش رفت آغا اسٹیل انڈسٹریز کے لیے اہم سنگِ میل ثابت ہوگی۔ ہم ملٹری انجینئرنگ سروسزکے نہایت مشکور ہیں کہ انہوں نے ہمیں میعاری اسٹیل تیار کرنے والے ادارے کے طورپر پہچانتے ہوئے اپنی مصنوعات کو ایم ای ایس کے لیے فراہم کرنے کے لیے رجسٹرکیا ہے۔ انشاء اللہ ہماری کمپنی ایم ای ایس کی توقعات پر پور اترے گی اور پاک فوج کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کرے گی۔واضح رہے کہ آغا اسٹیل نجی شعبے کی واحد کمپنی ہے جو اطالوی الیکٹری آرک فرنس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتی ہے جو دنیا بھر میں مینوفیکچرنگ کی سب سے زیادہ تسلیم شدہ اور اعلیٰ معیار پر مبنی تیز ترین ٹیکنالوجی ہے جسے آج نجی شعبے کی کمپنیاں اپنا رہی ہیں۔ کمپنی نے اپنی پیداواری صلاحیت میں اضافے کے پہلے مرحلے کے لیے گذشتہ ماہ ابتدائی عوامی پیش کش(آئی پی او) کا بھی اجراء کیا تھا۔ کمپنی نئے پلانٹ کی تنصیب پر تیزی سے کام کر رہی ہے جس کے آپریشنل ہونے سے اس کے منافع اور پیداوار میں نمایاں اضافہ کی توقع ہے۔ توسیع کے دوسرے مرحلے میں کمپنی اسٹیل کی ری رولنگ کے لیے میڈا نام کی ٹیکنالوجی لا رہی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی اسٹیل کی صنعت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگی کیونکہ اس سے پورے پیداواری عمل کو صرف دو گھنٹے تک محدود کردیا جائے گا جبکہ اس سے بنائی جانے والی مصنوعات کا معیار موجودہ 91-90فیصد کے مقابلے میں 99فیصد ہوگا۔ اس ٹیکنالوجی سے توانائی اور وقت کی بچت سے اضافی فوائد حاصل ہوں گے ۔اس ٹیکنالوجی کی مکمل تنصیب کے بعد اگلے سان جون تک آغا اسٹیل کی پیداوار موجودہ 250,000ٹن سے بڑھ کر 650,000ٹن ہوجائے گی۔ اس کے علاوہ کمپنی کی اسٹیل پگھلانے کی سالانہ صلاحیت 400,000ٹن ہے۔ 


چوتھی عالمی اسلامک بینکنگ اینڈ فائنانس کانفرنس

   سی ای او بینک اسلامی کا وبا کے اثرات کے خاتمے کے لیے بینکنگ سیکٹر کے کردار پر زو ر

کراچی (اسٹاف رپورٹر)بینک اسلامی کے صدر اور سی ای او سید عامر علی نے مالیاتی اور بینکنگ شعبہ میں تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا ہے کہ وہ وباء کے تناظر میں پیش آنے والے اقتصادی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے حل، ماڈلز اور طریقہ کار وضع کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ (IoBM) میں چوتھی بین الاقوامی اسلامک بینکنگ اینڈ فائنانس کانفرنس میں مہمان مقرر کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اداروں کے کردار کے حوالے سے سید عامر علی نے کہا کہ کاروبار اور افراد کی مالی ضروریات کے لیے سود سے پاک حل کی ضرورت اور طلب بڑھ رہی ہے۔ اسلامی بینکنگ یقینی طور پر آگے بڑھنے کا ایک راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسلامی مالیاتی اداروں کی کوئی طلب ہے تو ہم اسے پورا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ سید عامر علی نے بتایا کہ اسلامی بینکنگ انڈسٹری کے اثاثہ جات میں جولائی 2019ء سے جون 2020ء تک 21 فیصد اضافہ ہوا۔ اب اسلامی بینکنگ اداروں کے زیر انتظام اثاثوں کی مالیت 3.6 ٹریلین روپے سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ ڈیپازٹس بھی تقریباً 3 ٹریلین روپے ہیں۔ اس کے ساتھ پاکستان میں اسلامی بینکاری کا حصہ 16.9 فیصد ہے۔ سی ای او نے مزید کہا کہ بحیثیت قوم ہمیں اپنا کردار مسئلہ تلاش کرنے والوں کے بجائے حل فراہم کرنے والوں کی طرف منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم بہتر طریقے سے چیزیں تلاش کرتے ہیں لیکن ہمیں حل فراہم کنندہ بننے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایس ایم ایز کو کریڈٹ گارنٹیز فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ یہ شعبہ اپنے پائوں پر کھڑا ہو سکے۔ 


ایف پی سی سی آئی سے مفاد پرست ٹولے کو گھر بھیجنے کا مشن شروع ہوگیا ،ایس ایم منیر

  فیڈریشن الیکشن کے لیے مربوط حمکت عملی تیار کرلی ،یو بی جی کے تمام امیدوارکامیاب ہوں گے

کراچی(اسٹاف رپورٹر)یونائٹیڈ بزنس گروپ(یو بی جی)نے 30دسمبر 2020کو ہونے والے ایف پی سی سی آئی انتخابات کے لیے مربوط حکمت عملی تیار کرلی ہے جبکہ یو بی جی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر اور چیئرمین افتخار علی ملک نے پاکستان بھر میں50سے زائد نوجوانوں کی ٹیمیں تیارکرکے انہیں اہم فرائض سونپ دیے ہیں۔یونائیٹڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر نے کہا ہے کہ یو بی جی کی قیادت نے ایک بار پھر فیڈریشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے مفاد پرستوں کا صفایا کرنے کے مشن کا آغاز کردیا ہے اور اس مشن میں ہمارے ساتھ پاکستان کی80فیصد سے زائد کاروباری برادری کے نمائندے شریک ہیں،30دسمبر کو ہونے والے ایف پی سی سی آئی کے انتخابات میں یو بی جی کے صدارتی امیدوار شیخ خالدتواب ،سینئرنائب صدر کے امیدوار عبدالرئوف مختار اور تمام نائب صدورکے امیدوار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر فیڈریشن کے وسائل کو ہڑپنے والوں کو ان کے گھر روانہ کردیں گے۔ایس ایم منیر نے کہا کہ یو بی جی کی طرف سے فیڈریشن الیکشن کے لیے اہل شخصیات کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے، یو بی جی کی تمام قیادت اجتماعی فیصلوں پر یقین رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ گروپ نے تاجر برادری کے مسائل حل کرکے ملک کی 80 فیصدسے زائد تاجر برادری کا اعتماد حاصل کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے گروپ چیئرمین افتخار علی ملک یو بی جی کی جان ہیں اور ان کی سربراہی میںہم نے5سال فیڈریشن کا نہ صرف ملکی بلکہ غیرملکی سطح پر وقار بلند کیا مگر موجودہ برسراقتدار گروپ بزنس مین پینل نے فیڈریشن کوپستی کی جانب دھکیل دیا ہے اور اب بزنس مین پینل ٹکڑوں میں بٹ  چکا ہے اور انہیں امیدوار بھی دستیاب نہیں ہیں۔ ایس ایم منیر نے کہا کہ پچھلے سال ہمارا گروپ بلوچستان کے جعلی ووٹوں اور کئی دیگر وجوہات کے سبب ہار گیا تھا مگر اب پاکستان بھر کی بزنس کمیونٹی ایک بار پھر یو بی جی کے جھنڈے تلے یکجا ہوچکی ہے، یو بی جی کے نامزد امیدوار ایف پی سی سی آئی کے آئندہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے اور تاجر برادری کے مسائل حل کریں گے،انہوں نے کہا کہ سال2021 کاروباری برادری کے لیے بے حد اہم ہے کیونکہ مخالف گروپ رواں سال کے دوران تاجراور صنعتکاروں کے مسائل نہیں کراسکا جس سے بزنس کمیونٹی  فیڈریشن کی موجودہ قیادت سے بری طرح سے مایوس ہوئی ہے لیکن یو بی جی کی قیادت خدمت کو جاری رکھتے ہوئے  ایف پی سی سی آئی میںتاجر دوست ماحول کو فروغ دینے کے اقدامات کرے گا تاکہ حکومت اور چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے درمیان فاصلوں کو کم سے کم کیا جاسکے۔ 


ایس ایم ای سیکٹر کے لیے شرح سود میں کمی ناگزیر ہے ، ایس ایم منیر

 صنعتوں کی مالی معاونت اور آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی جاری رکھی جائے سلیم الزماں

کراچی( اسٹاف رپورٹر) کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر اور صدر سلیم الزماں نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث دباؤ کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے ایس ایم ای سیکٹراور دیگر صنعتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے شرح سود میں کمی ناگزیر ہے ،تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ ایس ایم منیر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری کمیٹی کی جانب سے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ خوش آٗئند ہے علاوہ ازیں مرکزی بینک کی رپورٹ میں صنعتوں کے لیے مالیاتی اسٹیمولے جاری رکھنے کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں بڑے صنعتی شعبوں کی پیدوار مستحکم ہونے اور برآمدات کی قبل از وبا ء سطح پر واپس آنے کے اعداد و شمار حوصلہ افزا ہے اس لیے وزیر اعظم عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم مبارکباد کے مستحق ہیں۔ صدر کاٹی سلیم الزماں نے کہا کہ مانیٹری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹائل، سیمنٹ، کیمیکل اور فاما سیوٹیکل صنعتوں کی پیدوار میں بہتری کے اعشاریے خوش آئند ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں پالیسی ریٹ برقرار رکھنا دانش مندانہ اقدام ہے تاہم غذائی اجناس کی قیمتوں پر قابوپانے کے لیے جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتکار برادری وزیر اعظم کی جانب سے قومی صنعتی پالیسی کی  منظوری اور اس میں ملکی صنعتوں کو فروغ دینے کے لیے اہم اقدامات کے اعلان کی منتظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صنعتوں کی پیدواری لاگت کے اعتبار سے گیس کی فراہمی میں تعطل اور زائد قیمتیں ہمارے لیے بڑا چیلنج ہے امید ہے وزیر اعظم صنعتی پالیسی میں اس حوالیسے  اہم فیصلے کریں گے۔ سلیم الزماں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے کورونا وبا ء کی روک تھام کے اقدامات کے باوجود صنعتی پیدوار کا تسلسل اطمینان بخش حد تک برقرار رہا ہے تاہم ابھی یہ بحران پوری طرح ٹلا نہیں اس لیے صنعتوں کے مالیاتی استحکام کے لیے حکومتی معاونت اور آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کا سلسلہ برقرار رکھنا ہوگا۔


انڈورڈائننگ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

ریسٹورنٹس میں بیٹھ کر کھانا کھانے پرپابندی سے انڈسٹری مکمل تباہ ہوجائے گی 

کراچی( اسٹاف رپورٹر) آل پاکستان ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن ( اپرا) کے کنوینر اطہر سلطان چاؤلہ نے کورونا سے بچاؤ کے تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے باوجودکمشنر کراچی افتخار شلوانی کی جانب سے ریسٹورنٹس میں بیٹھ کر کھانا کھانے پرپابندی عائد کرنے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اس اقدام کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انڈورڈائننگ پر پابندی عائدہونے سے ریسٹورنٹ انڈسٹری میں مکمل طور پرتباہ ہوجائے گی اور اربوں روپے کی سرمایہ کاری ڈوب جائے گی لہٰذا کمشنرکراچی اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے انڈور ڈائینگ کی اجازت دیں۔اطہر سلطان چاؤلہ نے ایک بیان میں کہاکہ تمام ریسٹورنٹس میں کورونا سے بچاؤ کے یے حکومت کے وضع کردہ ایس اوپیز پر سختی سے عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ ریسٹورنٹس کے ورکرز سمیت کھانا کھانے کے لیے آنے والوں کو بھی ایس اوپیز پر عمل درآمد کی ہدایت کی جاتی ہے اس کے باوجود انڈور ڈائننگ پر پابندی عائد کرنا جان بوجھ کر اس انڈسٹری کو برباد کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی پہلی لہر کے دوران طویل عرصے تک ریسٹورنٹس کو بند کیا گیا جس سے اس انڈسٹری کو خطیر مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا اور اب ایک بار پھر بے جا پابندیوں سے نہ صرف یہ ریسٹورنٹ انڈسٹری دیوالیہ ہوجائے گی بلکہ لاکھوں ورکز کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ حکومت نے پہلے ہی رات10بجے تک ریسٹورنٹس بند کرنے کی ہدایت جاری کی ہوئی ہے جس پر سختی سے عمل درآمد کیا جارہاہے تاہم کوروناوبا کی روک تھام کے لیے ریسٹورنٹس کو بند کرنا یا ان کے کاروباری اوقات کار کو انتہائی محدود کرنا کسی صورت بھی مسئلے کاحل نہیں بلکہ حکومت کو چاہیے کہ وہ کورونا سے معیشت کومتاثر کرنے والے اقدامات کی بجائے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت سے ایسے اقدامات عمل میں لائے جو سب کے لیے قابل قبول ہوں اور اس کے نتیجے میں کورونا وبا کو پھیلنے سے بھی روکا جاسکے۔


کورونا کی دوسری لہر خطرناک ہے، سلیم الدین قریشی

حکومتی احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے مقررہ اوقات میں کاروبار کریں

 حیدرآباد (کامرس ڈیسک) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر سلیم الدین قریشی نے تاجر و صنعتکار برادری سے درخواست کی ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس (کووڈ 19-) سے متعلق جاری کردہ احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اپنا کاروبار جاری رکھیں۔ دورانِ کاروبار ماسک اور سینیٹائز کا استعمال کریں، خود بھی اِس کی پابندی کریں، اپنے ماتحت عملے کو بھی اِس کا پابند بنائیں اور صارفین کو بھی بغیر ماسک پہنے اپنے کاروبار کی جگہ نہ آنے دیں، مصافحہ کرنے سے گریز کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کاروباری اوقات کی سختی سے پابندی کریں۔ اُنہوں نے کمشنر حیدرآباد ڈویژن محمد عباس بلوچ، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد فواد غفار سومرو اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر لالا جعفر سے مطالبہ کیا کہ وہ کووڈ 19- اور احتیاطی تدابیر سے عوام کو آگاہی کا انتظام کریں اور اسپتالوں میں مطلوبہ بیڈز اور ونٹیلیٹرز کا انتظام کریں تاکہ ایمرجنسی کی صورتحال میں کمی نہ پائی جائے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اسپتالوں اور ڈسپینسریوں میں بھی احتیاطی تدابیر لاگو کی جائیں اور وہاں بغیر ماسک کے اجازت نہ دی جائے اور سینیٹائز کا استعمال لازمی قرار دیا جائے تاکہ مریض، ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف اِس بیماری سے محفوظ رہ سکیں۔ 


انٹر بینک میں ڈالر160.63روپے کی سطح پر آگیا

 یورو کی قیمت خرید 189.80 سے بڑھ کر189.90روپے ہوگئی

کراچی(اسٹاف رپورٹر)مقامی کرنسی مارکیٹوں میں منگل کو پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا جس کے باعث انٹر بینک میں ڈالر160.63روپے اور اوپن مارکیٹ میں160.80روپے کی سطح پر آگیا ۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق منگل کو انٹربینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں62پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی جس سے ڈالر کی قیمت خرید161.05روپے سے گھٹ کر160.43روپے اور قیمت فروخت161.25روپے سے گھٹ کر160.63روپے کی سطح پر آگئی اسی طرح مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں50پیسے کی کمی سے ڈالر کی قیمت خرید161روپے سے گھٹ کر160.50روپے اور قیمت فروخت161.30روپے سے گھٹ کر160.80روپے ہو گئی ۔فاریکس رپورٹ کے مطابق یورو کی قیمت خرید10پیسے کے اضافے سے189.80روپے سے بڑھ کر189.90روپے ہوگئی لیکن اس کے برعکس یورو کی قیمت فروخت90پیسے کی کمی سے191.80روپے سے گھٹ کر190.90روپے ہوگئی جبکہ1روپے کی کمی سے برطانوی پونڈ کی قیمت خرید213.50روپے سے گھٹ کر212.50روپے اور قیمت فروخت215.50روپے سے گھٹ کر214.50روپے ہو گئی ۔


پاکستان اسٹاک:100انڈیکس میں230.84پوائنٹس کی کمی

 مارکیٹ کے سرمائے میں 26ارب20کروڑ12لاکھ روپے کاا ضافہ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں ایک روزہ مندی کے بعد منگل کو ریکوری آئی جس کے نتیجے میںکے ایس ای100انڈیکس230.84پوائنٹس کی کمی سے39863.36پوائنٹس کی سطح پر آگیا جب کہ55.96فیصد کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے مارکیٹ کے سرمائے میں 26ارب20کروڑ12لاکھ روپے کاا ضافہ ریکارڈ کیا گیا اہم حصص کی لین دین کے لحاظ سے کاروباری حجم پیر کی نسبت 10.61فیصد کم رہا۔پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ رو ٹریڈنگ کے آغاز سے ہی سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع بخش کمپنیوں کے حصص کی نچلی سطح پر آئی قیمتوں کو دیکھتے ہوئے بھرپور خریداری شروع کی گئی جس کے باعث تیزی دیکھنے میںا ٓئی اور دوران ٹریڈنگ کے ایس ای100انڈیکس 40ہزار کی نفسیاتی حد کو عبور کرنے میں کامیاب ہوگیا تاہم بعد ازاں منافع کے حصول کی عرض سے مذکورہ حد برقرار نہ رہ سکی لیکن تیزی کا رجحان غالب رہااورکاروبار کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس230.84پوائنٹس کے اضافے سے39863.36پوائنٹس پر بند ہوا جب کہ کے ایس ای30انڈیکس58.20پوائنٹس کے اضافے سے16751.65پوائنٹس اور کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 126.83پوائنٹس کے اضافے سے28058.88پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔ گزشتہ روز مجموعی طور پر377کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے 211کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ،137میں کمی اور 29کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔تیزی کے باعث سرمائے کا مجموعی حجم 73کھرب 18ارب 15کروڑ66لاکھ روپے سے بڑھ کر73کھرب44ارب35کروڑ78لاکھ روپے ہوگیا ۔قیمتوں میں اتار چڑھائو کے اعتبار سے مری پٹرولیم ،سن ریز ٹیکسٹائیل ،نیسلے اور رفحان میظ کے حصص سرفہرست رہے جس میںمری پٹرولیم کے حصص 28.81روپے کے اضافے سے1306.14روپے او ر سن ریز25.98روپے کے اضافے سے376.99روپے ہوگئی جب کہ نیسلے پاکستان 50روپے کی کمی سے6500روپے اور رفحان میظ50روپے کی کمی سے8400روپے ہوگئی۔


تیسری سہ ماہی میں صارفین کے اعتماد میں بہتری آئی ،رپورٹ

لاک ڈائون کے خاتمے ، تجارتی سرگرمیوں کی بحالی اور مستقبل میں بہتری کی توقعات ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈن اینڈ بریڈاسٹریٹ پاکستان اور گیلپ پاکستان نے مشترکہ طومالی سال 2020کی تیسری سہ ماہی  پر ـپاکستان کے صارفین کے اعتمادکے اعشاریوں پر مبنی( کنزیومرکانفیڈینس انڈیکسCCI) اپنی تیسری رپورٹ جاری کردی ہے۔رپورٹ کے مطابق تیسری سہ ماہی میں سی سی آئی دوسرے سہ ماہی کے 79.1پوائنٹس کے مقابلے میں 88.7پوائنٹس رہا جو سہ ماہی در سہ ماہی بارہ فیصد اضافہ کو ظاہر کرتا ہے۔لیکن مالی سال 2020کی تینوں سہ ماہیوں میں مجموعی طور پر صارفین کا اعتماد مایوسی کا شکا ررہا۔ تاہم تیسری سہ ماہی میں صارفین کے اعتماد میں بہتری دیکھنے میں آئی  جس میںلاک ڈائون کے خاتمے ، تجارتی سرگرمیوں کی بحالی اور مستقبل میں بہتری کی امید کی وجہ سے صارفین کے اعتماد میں سہ ماہی در سہ ماہی15.3فیصد اضافہ ہوا۔ ڈن اینڈ بریڈ اسٹریٹ کے کنڑی منیجر نعمان لاکھانی نے کہا کہ پاکستان کنزیومرکانفیڈنس رپورٹ کے تیسرے شمارے میں صارفین کے اعتماد میں تبدیلیوں کا مقابلہ 2020کی پہلی سہ ماہی(کورونا سے پہلے)دوسرے سہ ماہی(لاک ڈائون کے دوران) اور تیسری سہ ماہی (لاک ڈائون کے مکمل خاتمے)سے کیا گیا ہے۔گذشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں موجودہ سہ ماہی میں صارفین کے اعتماد میں 7فیصد اضافہ خوش آئند ہے جس سے ملک میں معاشی سرگرمیوںکی بحالی کا اشارہ ملتا ہے۔ میں اس انڈیکس کو آنے والے سالوں میں معاشی بہبود کا بیرو میٹر تصور کرتا ہوں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ رپورٹ پاکستان میں پالیسی سازوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں، چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروباری اداروں، نجی شعبے سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ریگولیٹرزاور تعلیمی و تحقیقی اداروں کے لیے معلوماتی اور کارآمدہونے کے علاوہ  یہ رپورٹ خاص طورمختلف صنعتوںکو صارفین کی ذہنیت اور مارکیٹ کی نبض کو سمجھنے میں مددگارثابت ہوگی۔گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر بلال اعجاز گیلانی نے سروے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر پاکستانی لوگ پر امید ہیں اور تیسری سہ ماہی میں  اعتماد کے اعشاریوں کا اوپر جانا بھی اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ معیشت اور صارفین پر Covid-10کے اثرات آہستہ اہستہ ختم ہورہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ گیلپ پاکستان کے خیال میں مہنگای اور بے روزگاری آگے بڑھنے کے اس رجحان کیلئے اہم خطرات ہیں۔اگر ان دونوں خطرات کا موئثر طریقے سے مقابلہ نہیں کیا گیا تو حالیہ ساری کامیابیاں ضائع ہوسکتی ہیں۔


تاجر کبھی بھی منشیات لے جانے میں شامل نہیں ہوتے ،محمدایوب

 نشہ آور اشیا پاکستان کے راستے گزرتی ہیں،انچارج اینٹی نارکوٹکس فورس

 کرا چی (اسٹاف رپورٹر)پورٹ کنٹرول یونٹ اینٹی نارکوٹکس فورس کے انچارج محمد ایوب نے کہاہے کہ نشہ آور اشیا اور قدرتی منشیات کی بڑی مقدار پاکستان کے راستے گزرتی ہے، ہمارے پاس جیویانی سے کراچی تک ایک ہزار کلو میٹر لمبا ساحل ہے،ہوائی اڈے ، بندرگاہ اور اور رابطہ سڑکیں بھی ہیں، ہم اتنے وسیع علاقے میں منشیات کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم اپنے مینڈیٹ کے مطابق خدمات انجام دیتے ہیں اور منشیات ، نشہ آور اشیا ، اور پری کرسر کیمیکلز سے متعلق تمام جرائم کی تفتیش  اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روزفیڈریشن ہائوس میں فیڈریشن ممبران سے گفتگو میں کیا۔اس موقع پر نائب صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری خرم اعجاز ، کنوینر ایف پی سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے کسٹمز شبیر حسن منشا  اوردیگر نے بھی خطاب کیا۔محمد ایوب نے کہاہے کہ ہم جانتے ہیں کہ تاجر کبھی بھی منشیات لے جانے میں شامل نہیں ہوتے ہیں لیکن جب وہ دوسروں کو بغیر کسی احتیاط کے کیریئر کی سہولیات کی پیش کش کرتے ہیں تو ان کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہم تاجروں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ صرف قابل اعتماد لوگوں کے ساتھ کام کریں، ہم صرف 1 سے 5 فیصد مشکوک کنٹینروں کی فزیکل جانچ کرتے ہیں اور ہم نے ہولڈنگ کی مدت کو کم سے کم کردیا ہے کوئی بھی اصل کی طرح دوبارہ پیکنگ نہیں کرسکتا، لیکن ہم تاجروں کو اجازت دیتے ہیں کہ وہ اپنی ٹیم لاکر سامان دوبار پیک کرلیں۔سنگل ونڈو کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں محمد ایوب نے کہا کہ منشیات ایک بین الاقوامی جرم ہے ، ایف بی آر، کسٹم، کوسٹ گارڈز ، اے این ایف اور دیگر محکمے اپنے اختیارات کے تحت کام کر رہے ہیں ، ہمارے پاس صرف 4 ٹرمینلز پر کنٹینر روکنے اور چھوڑنے کی محدود رسائی ہے۔ ہمیں بی ایل، انوائس، یا دیگر دستاویزات موصول نہیں ہوتی ہیں۔ اور کسٹم ہمیں وی بوک سسٹم تک رسائی کی اجازت دینے سے انکار کرتا ہے۔ خرم اعجاز نے کہا کہ کرونا لاک ڈاؤن کے دوران عالمی معیشت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہورہی تھی اور یہاں پاکستان میں ایف پی سی سی آئی تجارت اور صنعت کا ایک اعلی ادارہ ہونے باعث ہے صنعت اور تجارت کے فروغ کے لیے اپنی جدو جہد جاری رکھے ہوئے تھا،ہم لاک ڈاؤن کی سنگین صورتحال کے دوران معیشت کے فروغ کے لیے  خدمات انجام دینے پر اے این ایف کے کردار کی بھی تعریف کرتے ہیں،منشیات کی غیر قانونی برآمد کو روکنے جو کہ عالمی منڈی میں برآمد کے لیے ایک شرط ہے اور پاکستان کی ساکھ کی حفاظت کے لیے خدمات انجام دینے پر اے این ایف کو قابل ستائش سمجھتے ہیں۔ انہوں نے بندرگاہوں پر کنٹینر کارگو کی جانچ کے دوران سامان کے نقصانات سے متعلق برآمد کنندگان کی شکایات پر شدید تشویش کا اظہار کیا جو نقصانات خاص طور پر سامان کو دوبار صحیح طرح پیک نہ کرنے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ شبیر حسن منشا نے کہا کہ کنٹرول شدہ کیمیکلز کا اندراج آئی فارم اور ای فارم میں ہونا چاہیے اور تاجر کو اس کا  پہلے سے سرٹیفکیٹ حاصل کرنا چاہئے اس طرح کنٹرول شدہ کیمیکلز کی غیر قانونی درآمد / برآمد کو روکا جا سکتا ہے۔

بجلی اور گیس کی قیمتوں کو فوری کم کیا جائے عمیر احمد آرائیں

حکومت مہنگائی کم کر ے چین کی بانسری بجا  نے سے حالات ٹھیک نہیں ہوں گے 

کراچی( اسٹاف رپورٹر)بجلی اور گیس کی قیمتوں کو فوری کم کیا جائے یہ بات گورنر ورلڈ پیس مشن اقوام عالم عمیر احمد آرائیں نے بجلی اور گیس کی قیمتوں کے بڑھنے اور ان کی عدم دستیابی پر صنعتکاروں کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی اس موقع پرمحمد ارسلان خان، عمران احمد ،ڈاکٹر سلمان فاروق،محمد کامران ،ابرار احمد علوی،محمد عمران اور دیگر بھی موجود تھے عمیر احمد آرائیں نے کہاکہ حکومت مہنگائی کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کرے عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں اور حکومت چین کی بانسری بجا رہی ہے انہوںنے کہاکہ بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھنے سے اشیاء ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں جبکہ ظلم یہ ہے کہ یہ دونوں چیزیں مہنگی ہونے کے باوجود عوام کو بلا تعطل دستیاب بھی نہیں ہیں عمیر احمد آرائیںنے کہاکہ ایک جانب کورونا وائرس کی تباہ کاریاں ہیں تو دوسری طرف سبزی سے لے کر گوشت ،دودھ،آٹا ،چینی ،گھی ،ادویات اور غرض کہ ہر چیز کی قیمتوں میں آگ لگی ہوئی ہے اور غریب کی پہنچ سے دور ہوگئی ہیں انہوںنے کہاکہ کمشنر اور ڈپٹی کمشنرسمیت تمام سرکاری اداروں کے دعوے صرف بیانات تک ہی محدود رہتے ہیںجبکہ ذخیرہ اندوز اشیاء کی مصنوعی قلت پیدا کر کے اشیاء خورو نوش کی قیمتیں بڑھائے جا رہے ہیں اور مہنگائی کو کوئی روکنے والا نہیں عمیر احمد آرائیںنے کہاکہ صنعتی علاقوں میںبجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے اکثر صنعتیں بند ہو گئی ہیں جس سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے کیونکہ سندھ سے نکلے والی گیس کا پریشر جان بوجھ کر کم کردینے کی وجہ سے نہ صرف صنعتوں کا پہیہ روک گیا ہے بلکہ سی این جی اسٹیشن اور عام گھروں کے چولہے بھی بجھ گئے ہیں جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے انہوںنے کہاکہ جب صنعتوں کو بجلی اور گیس نہیں ملے گی اور ان کی قیمتیں بھی کم نہیں ہوںگی تو انڈسٹری کا پہیہ کہاںسے چلے گا اور صنعتی ترقی کیسے ہوگی عمیر احمد آرائیںنے کہاکہ اکثر صنعتی یونٹ بند ہونے سے ایکسپورٹ پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے جبکہ ایکسپورٹ معیشت میں ریڑ ھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے مگر حکومت نہ تو معیشت کی بحالی کے لئے عملی اقدامات کر رہی ہے اور نہ ہی ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے صنعتوں کو ریلیف دیا جا رہا ہے انہوںنے کہاکہ دو سال میں معیشت تباہ ہو کر رہ گئی ہے جس کی وجہ سے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا عمل بھی رک گیا ہے بلکہ اکثر صنعتکار بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں صنعتوں کو منتقل کرنے کا سوچ رہے ہیں کیونکہ نہ ملک میںسیاسی استحکام ہے اور نہ ہی معیشت کے لئے ماحول ساز گا رہے عمیر احمد آرائیںنے کہاکہ ان حالات میں ڈالرز اور سونے کے ریٹ کہاں پہنچ گئے ہیںجبکہ عوام کوچینی ،آٹا ،گھی اور دیگر اشیاء ضروریہ بھی سستے داموں دستیاب نہیںہیں جس کی وجہ سے غریب آدمی دو وقت کو روٹی کر ترس رہا ہے انہوںنے کہاکہ غیر ملکی قرضوں میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے اور عوام مہنگائی کی وجہ سے بل بلا اٹھے ہیں جس سے انکی چیخیں نکل رہی ہیںجبکہ ادویات کی قیمتوں میں بھی تین سو فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے اور چینی مافیا سو ارب روپے سے زائد کما کر لندن فرار ہو گیاہے عمیر احمد آرائیں نے کہاکہ ملک میں کرپشن ، ذخیرہ اندوزی اور لا قانونیت عام ہوگئی ہے جس کی وجہ سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہو تا جا رہا ہے

صنعتکاروں نے 7 فیصدپالیسی ریٹ ناکافی قرار دے دیا

 پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی انتہائی ضروری ہے،صدر سائٹ ایسوسی ایشن

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر عبدالہادی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ 7 فیصد پر برقرار رکھنے کو ناکافی قرار یتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پالیسی ریٹ 4 فیصد تک لایا جائے کیونکہ کورونا کی جان لیوا وبا کی موجودگی اور ملک میں جاری سنگین معاشی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی انتہائی ضروری ہے لہٰذا پالیسی ریٹ کم ازکم 4 سے 4.5 فیصد کیا جائے تاکہ کاروباری اور صنعتی سرگرمیوں کو بلارکاوٹ جاری رکھنے میں مدد مل سکے۔عبدالہادی نے ایک بیان میںکہا کہ خطے کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں پالیسی ریٹ بہت زیادہ ہے۔ بنگلا دیش میں پالیسی ریٹ 4 فیصد اور بھارت میں 4.50 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں یہ شرح 7 فیصد ہے جو کہ بہت زیادہ ہے۔برآ مدکنندگان کو مسابقت کے قابل بنا نے کے لیے پالیسی ریٹ  میں کمی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی خطے کے دیگر ممالک کی طرح پالیسی ریٹ 2.50 فیصد کم کرکے 4 سے 4.50 فیصد تک لایا جائے جس سے پاکستانی برآمدکنندگان کو عالمی منڈیوں میں قیمتوں کی دوڑ کا باآسانی مقابلہ کر سکیں گے کیونکہ پالیسی ریٹ جتنا کم ہو گا اتنا ہی زیادہ صنعتوں کو فروغ ملے گا اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے، تجارتی خسارہ کم ہو گا نیز زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے۔ صدر سائٹ ایسوسی ایشن نے صنعتوں کی پیداواری لاگت کم کرنے کے لیے بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ پاکستانی برآمدکنندگان کو خطے کے دیگر ممالک کے برآمدکنندگان کے برابر کاروباری مواقع فرہم کیے جائیں۔ ملکی برآمدات اگلے 2 سالوں میں 40 ارب ڈالر تک لے جانا مشکل کام نہیں۔ کورونا کی تباہ کاریوں کے بعد پاکستان کو چین، بنگلا دیش، بھارت کے منسوخ شدہ برآمدی آرڈرز ملنا شروع ہوگئے ہیں جس کا ہمیں  بھرپورفائدہ اٹھانا چاہیے۔


پاکستانی معیشت مزید لاک ڈائون کی متحمل نہیں ہو سکتی، شیخ امتیاز حسین

 حکومت تاجر برادری کو پریشان نہ کرے، صدرامریکا پاکستان بزنس ڈیولپمنٹ فورم 

 کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستانی معیشت اور کاروبار مزید لاک ڈائون کے متحمل نہیں ہو سکتے یہ بات امریکا پاکستان بزنس ڈیولپمنٹ فورم کے پریذیڈینٹ شیخ امتیاز حسین نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی اس موقع پرچیئرمین ذیشان الطاف لوہیا،سیکرٹری جنرل سید ناصر وجاہت،جنید الرحمان ، ڈاکٹر زاہد انصاری، امان پیراوردیگر بھی موجود تھے شیخ امتیاز حسین نے کہاکہ پہلے بھی لاک ڈائون کاروبار کے لیے تباہ کن ثابت ہوئے ہیںاس لیے صرف ایس او پیز پر عمل درآمدکو یقینی بنایا جائے حکومت کاروبار پر پابندیاں لگا کر تاجر برادری کو پریشان نہ کرے انہوںنے کہاکہ ہزاروں کاروباری ادارے بند ہو نے سے لاکھوں ملازمین بے روز گار ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے ملازمت پیشہ افراد کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے انہوںنے کہاکہ پاکستان میں بھی کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت زبوں حالی کا شکار ہے موجودہ حالت میں بجلی اور گیس بھی مہنگی ہو گئی ہے جس کی وجہ سے صنعتکار پریشان ہیں چونکہ نہ تو گیس کا پریشر ہے اور نہ ہی وہ مکمل طور پر دستیاب ہے شیخ امتیاز حسین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹس میں بھی سخت مقابلے کا رجحان ہے معیار کے اعتبار سے بھی اور قیمت کے اعتبار سے بھی چونکہ عالمی تجارتی منڈی میں چین سب سے زیادہ چھایا ہوا ہے تجارتی اعتبار سے چین جیسی سپر پاور سے تجارت میں مقابلہ کرنا نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا کے لیے بھی مشکل ہے انہوںنے کہاکہ ہمارے ملک کے سیاسی حالات غیر یقینی کی صورتحال کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ملکی معیشت کسی طور سنبھلنے کا نام نہیں لے رہی ہے چونکہ غیر مستحکم حکومت کی وجہ سے بھی معیشت پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں شیخ امتیاز حسین نے کہا کہ ملک پر غیر ملکی قرضوں کا بوجھ بڑھتا ہی جا رہا ہے آئی ایم ایف ہمارے ملک کا بجٹ بنا تا ہے جس کی پالیسیوں کو رائج کرنے سے ملک میں مہنگائی کا طوفان برپا ہوچکا ہے ڈا لر کی پرواز انتہائی بلند ہو رہی ہے اور وپے کی قد ر میں کمی ہوتی جارہی ہے انہوںنے کہاکہ ملک میں نئی صنعتیں نہ لگنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے بھی معاشی ترقی رک گئی ہے کیونکہ جب تک تاجروں اور صنعتکاروں کو مراعات نہیں دی جائیںگی اور انہیں صنعتوں کو چلانے کے لیے بجلی، گیس اور پانی ان کی ضروریات کے مطابق فراہم نہیں کیا جائے گا تب تک ملکی معیشت نہ تو ترقی کر سکتی ہے اور نہ ہی مہنگائی کا خاتمہ ہوسکتا ہے شیخ امتیاز حسین نے کہا کہ ملک میں عام مصنوعات اور اجناس کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں ذخیرہ اندوز وں نے نا جائز طور پرآٹا،چینی،گھی ،تیل اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کا ناجائزطور پر ذخیرہ کرکے ان کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے انہوںنے کہاکہ حالیہ کورونا وائرس کی دوسری لہر سے مارکیٹیںاور شاپنگ سینٹر ز شام6تک بند ہونے سے کاروبار پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے 


ملک سے پیا زکی بر آمد بحال کرنے کا فیصلہ

پی ایف وی اے نے پیا زکی بر آمد کے فیصلے سے پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کو مطلع کردیا ،وحید احمد

 پیاز کی بر آمد پر از خود پابندی کے فیصلے سے ملک میں پیاز کی قیمت مستحکم بنانے میں نمایاں مدد ملی

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ملک میں پیاز کی قیمت آسمان پر پہنچنے کے بعدغریب اور متوسط طبقے کی پہنچ سے دور ہوچکی ہے لیکن ملکی ایکسپورٹرز نے پیاز کی نئی فصل آتے ہی اس کا فائدہ قوم کو پہنچانے کے بجائے پیاز ایکسپورٹ کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت ملک بھرمیں پیاز کی قیمت 80روپے سے100روپے فی کلو تک پہنچنے کے بعد حکومت نے پیاز کی طلب کو پورا کرنے کے لیے پیاز کی ایکسپورٹ کو بند کرکے بیرون ممالک سے درآمد کرنے کی اجازت دی تھی لیکن اب جبکہ سندھ سمیت ملک میں پیاز کی نئی فصل تیار ہوکرمارکیٹ میں آنے لگی ہے اور اس کی قیمت مقامی مارکیٹ میں کم ہوکر 60روپے فی کلو پر آگئی ہے لیکن ملکی برآمد کنندگان نے پیاز کی ایکسپورٹ کرنے کی تیاریاں دوبارہ شروع کردی ہیں۔بر آمد کنندگان نے پیاز کی بر آمد بحال کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایران سے آلو اور پیاز کی در آمد پر پابندی عائدکرنے کا بھی مطالبہ کردیاہے ۔اس حوالے سے پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے)کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے کہا کہ پیاز کی بر آمد بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور  27نومبر سے پیاز کی بر آمد شروع کردی جائے گی،پی ایف وی اے نے پیا زکی بر آمد کے فیصلے سے پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کو مطلع کردیا ہے ۔وحید احمد کا کہنا تھا کہ پیاز کی بر آمد پر از خود پابندی کے فیصلے سے ملک میں پیاز کی قیمت مستحکم بنانے میں نمایاں مدد ملی ،پیاز کی قیمت بر آمد معطل ہونے سے قبل 2800 روپے فی من تھی،سندھ میں پیاز کی بھرپور فصل آنے اور سپلائی مستحکم ہونے سے قیمت 1300 روپے فی من پر آگئی ہے،کاشتکاروں کو پیاز کی بہتر قیمت کی فراہمی کے لیے بر آمد بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا،اس وقت سندھ کی پیاز بھرپور ہے اور بر آمد کنندگان کے ساتھ کسانوں کو بھی فائدہ ہوگا،پی ایف وی اے کے سرپرست اعلیٰ نے حکومت سے ایران سے آلو اور پیاز کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کا بھی مطالبہ کیا تا کہ پیاز کی بر آمد کے ذریعے ملک کے لیے قیمتی زرمبادلہ کے حصول کو ممکن بنایا جاسکے۔

تھر میں بے دخل لوگوں کو بحال کیا جائے، محمد علی شاہ

 کوئلے کے نام پر تھر کی ترقی روکی ، لوگوں کو جبری بے دخلیوں، ذرائع معاش کے خاتمے کے علاوہ کچْھ نہیں دیا گیا

 تھر منصوْبوں کے لیے حصوْلِ اراضی میں ہونے والی نا انصافیوں نے ترقی و خوْشحالی کا خاتمہ کر دیا، جان محمد ھالیپوٹو

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سول سوسائٹی کے نمْائندوں نے تھر میں بغیر کسی پالیسی جاری حصول اراضی اور بے خانما لوگوں کی بحالی و آباد کاری میں بڑھتی ہوئی بے ضابطگیوں اور انسانی حقوْق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اْنہوں نے حکوْمت سے مْطالبہ کیا ہے کہ تھر میں کوئلہ کی کان کنی اور بجلی گھروں کے قیام کے لیے حصوْل اراضی اور بے خانما لوگوں کی بحالی و آبادکاری سے مْتعلق عوام دوست پالیسی کا اجرا کیا جائے۔ مجوزہ پالیسی تھر کے مقامی لوگوں کی مشاورت اور شراکت سے تشکیل دی جائے اور اس پالیسی میں مقامی لوگوں کے منفرد حالات زندگی اور اور اْن کے منفرد حقوْقِ اراضی کو مدِنظر رکھا جائے۔ اْنہوں نے اِن خیالات کا  اظہار الائنس فار کلائمیٹ جسٹس اینڈ کلین انرجی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ایک آن لائن پریس کانفرنس میں کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوْئے پاکستان فشر فوک فورم کے چیئر مین محمد علی شاہ نے کہا کہ حکوْمت نے تھر کے لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ کوئلے کے منصوْبوں کے ذریعے مقامی لوگوں کی زندگیوں میں ترقی اور خوْشحالی لائے گی۔ تاہم  عملی طور پر کوئلہ کے اِن منصوْبوں کے لیے حصوْلِ اراضی میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور نا انصافیوں نے ترقی و خوْشحالی کے اْس حسین خواب کو ایک ڈراؤنے خوب میں بدل دیا ہے۔ کوئلہ کے نام پر تھر میں ہونے والی نام نہاد ترقی نے تھر کے مقامی لوگوں کو جبری بے دخلیوں، ذرائع معاش کے خاتمہ، بے بسی، غربت اور احساسِ محروْمی کے علاوہ کچْھ نہیں دیا۔ اْنہوں نے کہا کہ تھر میں کوئلہ کے منصوبوں کے لیے حصوْل اراضی اور بے خانما لوگوں کی بحالی و آبادکاری سے متعلق فیصلہ سازی میں مرکزیت، افسر شاہی کے صوابدیدی اختیارات اور عدم شفافیت کی وجہ سے مقامی لوگوں کا جینا دو بھر ہو گیا ہے۔ معاوضوں کی ادائیگیوں میں ہونے والی غیر ضروْری تاخیر پر اظہارِ تشویش کرتے ہوْئے اْنہوں نے کہا کہ موجوْدہ ناگفتہ بہ حالات کا فائدہ صرف ان نجی کمپنیوں کو ہو رہا  ہے جو آئے روزہزاروں ایکڑ زمین ہتھیا رہی ہیں۔ اْنہوں نے مطالبہ کیا کہ مجوزہ پالیسی کے اجراء تک تھر میں کسی بھی نئی حصوْل اراضی کو فی الفور بند جائے۔


چینی مین لینڈ پر نوول کرونا وائرس کی مقامی منتقلی کے 7 نئے کیسز رپورٹ



بیجنگ(ایچ ایم نیوز)چینی مین لینڈ پر نوول کرونا وائرس کے جمعہ کو 16 نئے مصدقہ کیسز کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 7 مقامی منتقلی کے اور 9 درآمدی کیسز ہیں۔چین کے قومی صحت کمیشن نے ہفتہ کے روز اپنی روزانہ کی رپورٹ میں کہا کہ مقامی طور پر منتقل ہونے والے کیسز میں سے 5 تیانجن اور 2 شنگھائی سے رپورٹ ہوئے ہیں۔کمیشن نے کہا کہ جمعہ کے روز بیماری سے متعلق کوئی نئی اموات یا مشتبہ کیسز رپورٹ نہیں ہوئے۔کمیشن نے کہا کہ تمام 9 نئے درآمدی کیسز شنگھائی میں رپورٹ ہوئے ہیں۔جمعہ کے آخر تک مین لینڈ میں مجموعی طور پر 3 ہزار 761 درآمدی کیسز کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ان میں سے 3ہزار 465 کو صحت یابی کے بعد ہسپتالوں سے فارغ کر دیا گیا ہے اور 296 بدستور ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ درآمدی کیسز میں سے کسی بھی موت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔جمعہ کے روز چینی مین لینڈ میں صحت یابی کے بعد نوول کرونا وائرس کے 19 مریضوں کو ہسپتالوں سے فارغ کر دیا گیا ہے۔جمعہ تک مین لینڈ میں بدستور زیر علاج 308 مریضوں سمیت نوول کرونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی کل تعداد 86 ہزار 414 تک پہنچ گئی ہے جن میں سے 1 کی حالت تشویشناک ہے۔اب تک  مین لینڈ پر 81 ہزار 472 مریضوں کو صحت یابی کے بعد ہسپتالوں سے فارغ کر دیا گیا ہے اور اس بیماری کے باعث 4 ہزار 634 افراد کی موت ہوئی ہے۔کمیشن کے مطابق مین لینڈ پر نوول کرونا وائرس کے کوئی مشتبہ کیسز موجود نہیں ہیں جبکہ جمعہ کے روز 1 ہزار 6 افراد کو فارغ کیے جانے کے بعد 11 ہزار 892 افراد بدستور طبی نگرانی میں ہیں۔جمعہ کے روز ہی مین لینڈ پر باہر سے آنیوالے افراد میں سے 18 نئے بغیر علامات والے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور کسی بھی بغیر علامات والے کیس کی مصدقہ کیس کی حیثیت سے دوبارہ درجہ بندی نہیں کی گئی۔مین لینڈ پر باہر سے آنیوالے 374 کیسز سمیت مجموعی طور پر بغیر علامات والے 378 کیسز ابھی تک طبی نگرانی میں ہیں ۔جمعہ کے اختتام تک ہانگ کانگ خصوصی انتظامی خطہ(ایس اے آر)میں نوول کرونا وائرس کے باعث 108 اموات سمیت 5 ہزار 517 مصدقہ کیسز، مکا ایس اے آر میں 46 کیسز اور تائیوان میں 7 اموات سمیت 611 کیسز سامنے آنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ہانگ کانگ ایس اے آر میں مجموعی طور پر نوول کرونا وائرس کے 5 ہزار 239 مریضوں کو صحت یابی کے بعد ہسپتالوں سے فارغ کر دیا گیا ہے جبکہ مکا ایس اے آر میں 46 اور تائیوان میں 546 مریضوں کو ہسپتالوں سے فارغ کیا گیا ہے۔


دنیا بھر میں نوول کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 5 کروڑ 75 لاکھ 17 ہزار 850 ہو گئی



بیجنگ(ایچ ایم نیوز)جانز ہوپکنز یونیورسٹی کے مرکز برائے سسٹمز سائنس اینڈ انجینئرنگ کی جانب سے جاری کردہ شدید متاثرہ ممالک میں نوول کرونا وائرس کے مصدقہ عالمی کیسز کے تازہ ترین اعداد وشمار مندرجہ ذیل ہیں جو 21 نومبر کو پاکستانی وقت کے مطابق صبح 10 بجے جاری کیے گئے ہیں۔دنیا بھر میں نوول کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 5 کروڑ 75 لاکھ 17 ہزار 850 ہو گئی ہے۔ امریکہ 1 کروڑ 19 لاکھ 10 ہزار 857 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ نوول کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک میں سرفہرست ہے۔90 لاکھ 4 ہزار 365 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ بھارت دوسرے جبکہ 60 لاکھ 20 ہزار 164 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ برازیل تیسرے نمبر پر موجود ہے۔چوتھے نمبر پر موجود شدید متاثرہ ملک فرانس میں تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 21 لاکھ 60 ہزار 343 اور پانچویں نمبر پر موجود ملک روس میں تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 20 لاکھ 23 ہزار 25 ہو گئی ہے۔15 لاکھ 56 ہزار 730 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ سپین چھٹا اور 14 لاکھ 77 ہزار 214 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ برطانیہ ساتواں شدید متاثرہ ملک ہے۔13 لاکھ 59 ہزار 42 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ ارجنٹائن آٹھویں اور 13 لاکھ 45 ہزار 767 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ اٹلی نویں نمبر پر موجود ہے۔چین میں نوول کرونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 92 ہزار 588 ہے۔


چینی وزیر خارجہ کا انسانیت کے بہتر مستقبل کے لئے اتحاد اور تعاون پر زور

 چین دوسرے ممالک کے ساتھ وبا پر قابو پانے اور علاج بارے اپنے تجربات کا تبادلہ  جاری   رکھے گا، دنیا بھر کے ممالک کو  بات چیت  اور باہمی اعتماد  کے فروغ کے ذریعے اپنے خطوں میں امن اور ترقی کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے، عالمی تھنک ٹینک اجلاس سے آن لائن خطاب




بیجنگ(ایچ ایم نیوز)چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی نے دنیا بھر کے ممالک سے کوویڈ19-کی وبا سے اتفاق رائے پیدا کرنے اور طاقت حاصل  کرنے پر زور دیتے ہوئے  انسانیت کے بہتر مستقبل کے لئے مل کر کام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وانگ نے ان خیالات کا اظہار ملائیشیا کی  خارجہ پالیسی ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام عالمی تھنک ٹینک اجلاس سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کیا۔کوویڈ19-کے خلاف جنگ  میں جلد از جلد کامیابی حاصل کرنے کے لئے دنیا بھر کے ممالک سے اتحاد اور تعاون کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے  وانگ نے کہا کہ چین دوسرے ممالک کے ساتھ وبا پر قابو پانے اس کے علاج کے حوالے سے اپنے تجربات کا تبادلہ  جاری  اور ضرورت مند ممالک اور علاقوں کوحمایت اور مدد فراہم  کرتے ہوئے کوویڈ19-ویکسینز کو عالمی سطح پرعوامی چیز بنانے کے لئے اپنے وعدے کو پورا کریگا۔چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک کو مستحکم کثیر الجہتی  تعاون کے ذریعے عالمی نظام حکمرانی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، انہوں نے مزید کہا کہ چین کثیرالجہتی کی حمایت اور اس پر عمل جاری رکھتے ہوئے  اقوام متحدہ کی مرکزیت  کے ساتھ بین الاقوامی نظام کو مضبوطی سے تھامے رکھے گا۔وانگ نے کہا کہ  اس کے  ساتھ  ساتھ وسیع مشاورت ، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کے اصولوں کے تحت چین گورننس کے عالمی  نظام میں ضروری اصلاحات اور بہتری کو فروغ دینے کے لئے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا، تاکہ مساوات اور کارکردگی میں زیادہ مناسب طریقے سے توازن پیدا کرتے ہوئے عالمی چیلنجز کا جواب دیا جا سکے اور ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے جائز اور اصولی مطالبات کی  زیادہ تیزی اور موثر طریقے سے عکاسی کی جاسکے۔وانگ نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک کو زیادہ سے زیادہ کشادگی اور ہم آہنگی کے ذریعے عالمی معاشی بحالی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔وانگ نے کہا کہ جامع علاقائی اقتصادی شراکت (آر سیپ)  جس پر کچھ دن پہلے باضابطہ دستخط ہوئے  سے دنیا کے سب سے بڑے آزاد تجارتی علاقے کاقیام عمل میں آیا، انہوں نے مزید کہا کہ چین  لوگوں کی آمدورفت اور سامان کی نقل وحمل اور رسد کے عالمی سلسلوں کو مستحکم رکھنے  کے لئے تیزرفتار راستوں اور گرین لینز کو بہتر بنانے کے لئے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔وانگ نے کہا کہ چین  کھلے پن،اعلی معیار کے کھلے نئے معاشی نظام کے قیام،جدیداعلی معیاری بیلٹ اینڈ روڈ تعاون اور عالمی معیشت کی جلدازجلد بحالی میں شراکت کے لئے یکساں مفاد پر مبنی حکمت عملی پر عمل پیرا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک کو  بات چیت  اور باہمی اعتماد  کے فروغ کے ذریعے اپنے خطوں میں امن اور ترقی کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔


ہانگ کانگ نے کوویڈ19-کیسز میں اضافے کے بعد سماجی دوری کے اقدامات سخت کردئے



ہانگ کانگ (ایچ ایم نیوز) ہانگ کانگ نے کوویڈ19-کے مصدقہ کیسز دوبارہ سامنے آنے کے بعد سماجی دوری کے اقدامات کو سخت کردیا ہے، ہانگ کانگ خصوصی انتظامی خطے (ایچ کے ایس اے آر) کی  چیف ایگزیکٹو نے اس صورتحال کو کافی حد تک پریشان کن قرار دیاہے۔ایچ کے ایس اے آر حکومت نے ہفتے کی صبح ایک بیان میں کہا کہ بارز ، نائٹ کلبوں اور سماجی اجتماعات کے انعقاد کے لئے پارٹی رومز سمیت تقریبات کے احاطے میں براہ راست پرفارمنس اور ڈانس کو معطل کردیا جائے گا۔نئے اقدامات اتوار سے شروع ہوکر پانچ دن تک موثررہیں گے۔ہانگ کانگ میں جمعہ کے روز کوویڈ-19 کے 26 مزید نئے مصدقہ کیسز اور 40 سے زائد ابتدائی تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے  جن کے حوالے سے  خوراک اور صحت بیورو کے ترجمان نے کہا کہ یہ معاشرے میں خاموش منتقلی  کا اشارہ ہے۔ایچ کے ایس اے آر کی چیف ایگزیکٹو کیری لام نے بھی ہفتے کی صبح اپنی فیس بک پوسٹ میں اس پریشان کن صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جمعہ کی شام ہونے والے اجلاس میں  وضع کردہ مزید اقدامات کوبھی جلد جاری کیا جائے گا۔


ایپیک کے اقتصادی رہنمائوں کا وبا ء کے بعد بحالی کے لئے مشترکہ کوششوں کاعہد

 کوویڈ19-کے چیلنجز پر قابو پانے اور سب کے لئے خوشحالی کے نئے اور ابھرتے ہوئے مواقع کا ادراک کرنے کے لئے ہمارے مربوط عمل اور تعاون کی پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت ہے،مشترکہ اعلامیہ 


کوالالمپور (ایچ ایم نیوز)ایشیا بحرالکاہل  اقتصادی تعاون(ایپیک) کے اقتصادی رہنمائوں نے کوویڈ19-وباء  کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی کوششوں کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے وبا کے بعد مربوط انداز میں معاشی بحالی پر زور دیا ہے۔اس بلاک نے علاقائی تعاون کے لئے ایک نیا طویل المیعاد بلیو پرنٹ بھی شروع کیا، جس میں کھلی ، متحرک ، لچکدار اور پر امن ایشیا  بحرالکاہل کمیونٹی کا تصور پیش کیاگیا ہے۔ورچوئل طور پر منعقدہ 27 ویں ایشیا بحرالکاہل  اقتصادی تعاون اقتصادی رہنماں کے اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے ملائیشیا کے وزیر اعظم محی الدین یاسین نے کہا کہ وبا کے بعد بحالی کے لئے ایشیا بحرالکاہل  اقتصادی تعاون  مرکزی کردار ادا کرے گی۔اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں ایشیا بحرالکاہل  اقتصادی تعاون کے اقتصادی رہنماوں نے صحت  اور معیشت کے حوالے سے انتہائی مشکل بحرانوں کے حامل   کوویڈ-19  اور اس کے معاشی اثرات سے  ایشیا بحرالکاہل خطے کی کامیاب بحالی کے لئے ایک ساتھ کھڑے رہنے کے لئے اپنے عزم کا اعلان کیا۔ایشیا بحرالکاہل  اقتصادی تعاون کے اجلاسوں کی رواں سال میزبانی کرنے والے ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور  کے نام پر کوالالمپور اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنی عوام کی زندگیوں  اور ان کی صحت کے تحفظ کے لئے پرعزم ہیں۔ ہم مضبوط ، متوازن ، جامع ، پائیدار ، جدید اور محفوظ معاشی نمو کے راستے پر خطے کی بحالی کا سفر شروع کرنے کا عزم کرتے ہیں۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کوویڈ-19کے چیلنجز پر قابو پانے اور سب کے لئے خوشحالی کے نئے اور ابھرتے ہوئے مواقع کا ادراک کرنے کے لئے ہمارے مربوط عمل اور تعاون کی پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت ہے۔اقتصادی رہنماں کے اجلاس کی صدارت کے بعد  محی الدین نے پریس  کانفرنس  میں کہا کہ مجموعی طور پر وباکے اثرات پر قابو پانے کے لئے علاقائی تعاون بہت ضروری ہے۔ ایپیک  کے اقتصادی رہنما معلومات جمع کرنے اور ان کا تبادلہ کرنے، طبی اور کھانے پینے کی اشیا کے ترسیلی  سلسلے  کھولنے  اور پالیسی ردعمل کو مربوط کرنے کے لئے جمع ہوئے۔


ٹرمپ کے بڑے بیٹے کا نوول کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آ گیا


واشنگٹن(ایچ ایم نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کے نوول کرونا وائرس ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آ گیا ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق ٹرمپ جونیئر کے ایک ترجمان نے کہا کہ ہفتے کے شروع میں ڈون کے ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آیا ہے اور اس نتیجے کے بعد سے ہی وہ اپنے کیبن میں قرنطینہ کر رہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ان میں اب تک بیماری کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں اور وہ طبی طور پر تجویز کردہ نوول کرونا وائرس کے رہنما اصولوں پر عمل پیرا ہیں۔اکتوبر کے اوائل میں 14 سالہ بیرن ٹرمپ میں بیماری کی تشخیص کے بعد صدر کے بچوں میں سے ٹرمپ جونیئر وائرس کا نشانہ بننے والے دوسرے فرد ہیں۔گزشتہ ماہ صدر اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے نوول کرونا وائرس ٹیسٹ کے نتائج بھی مثبت آئے تھے۔


ترک صدر اور سعودی شاہ کا فون پر دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال

باہمی تعلقات کو بہتر بنانے اور مسائل کے حل کیلئے بات چیت کے چینلز کو کھلا رکھنے پر اتفاق


استنبول (ایچ ایم نیوز)ترکی کے صدر رجب طیب  اردوغان اور سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود نے فون پر گفتگو کے دوران دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ترکی کے صدارتی دفتر نے ہفتے کے روز  ایک تحریری بیان میں بتایا کہ صدر اردوغان اور شاہ سلمان نے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے اور مسائل کے حل کے لئے بات چیت کے چینلز کو کھلا رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماں نے جی 20 رہنماوں کے سربراہی اجلاس پر بھی تبادلہ خیال کیا، جو رواں سال سعودی عرب کی زیر صدارت 21 اور 22 نومبر کو منعقد ہوگا۔


چین کے ہینان میں 5 جی کے 40 ہزار سے زائد بیس اسٹیشنز تعمیر


ژینگ ژو(ایچ ایم نیوز)چین کے وسطی صوبہ ہینان میں 15 نومبر تک 5 جی کے 40 ہزار 192 بیس اسٹیشنز تعمیر کیے گئے ہیں۔ہینان کی مواصلات انتظامیہ کے مطابق 5 جی کے بنیادی ڈھانچے اور سہولیات کی تعمیر اور ترقی کیلئے صوبے نے 10 ارب 14 کروڑ یوآن(تقریبا1 ارب 50  کروڑ امریکی ڈالر) سرمایہ کاری کی ہے۔انتظامیہ نے مزید کہا کہ رواں سال کے آغاز سے لیکر نومبر کے وسط تک اس نے 32 ہزار 121 ایسے اسٹیشنوں کی تعمیر شروع کی ہے اور 29ہزار 508 نئے اسٹیشن کھولے ہیں۔صحت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے صوبائی محکمے کے مطابق صوبے میں 5 جی کے بیس اسٹیشنوں نے کانٹی سطح سے اوپر کے تمام شہری علاقوں کا احاطہ کیا ہے۔ہینان نے صنعتی انٹرنیٹ ، صحت کی نگہداشت، نقل وحمل اور دیگر شعبوں میں 5 جی ٹیکنالوجی کے استعمال کو بڑھاوا دیا ہے۔مئی میں صوبائی حکومت کے جاری کردہ 3 سالہ منصوبے کے مطابق 2022 تک ہینان میں 5 جی بیس اسٹیشنوں کی تعداد 1 لاکھ 68 ہزار  تک پہنچ جائیگی۔


بیرونی عناصر اپنے ملکی ایجنڈے کیلئے افغانستان کو استعمال نہ کریں:چین

 عالمی برادری کو افغان عوام کی خواہش کا احترام  اور یہ یقینی بنانا چاہئے کہ امن عمل افغان زیرقیادت اور افغان ملکیت  میں ہو، افغان صورتحال کا خطے کے امن و استحکام پر براہ راست اثر  پڑتا ہے،اقوام متحدہ میں چینی نائب مستقل نمائندے کا اظہار خیال

اقوام متحدہ(ایچ ایم نیوز)چین کے ایک نمائندے نے  افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلی سطح غیر رسمی اجلاس میں کہا ہے کہ بیرونی عناصر اپنے ملکی ایجنڈے کی خاطر  افغانستان کے مسئلے کو استعمال نہ کریں۔اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل نمائندے  گینگ شوانگ نے سلامتی کونسل کے ارکان ایسٹونیا،جرمنی اور انڈونیشیا کے مشترکہ زیر اہتمام اور افغانستان، فن لینڈ، ناروے اور قطرکے باہمی تعاون سے بلائے گئے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو افغان عوام کی خواہش کا احترام کرنا چاہئے اور یہ یقینی بنانا چاہئے کہ امن عمل افغان زیرقیادت اور افغان ملکیت  میں ہو۔ بیرونی عناصر کوئی حل مسلط نہ کریں اور اپنے داخلی ایجنڈے کو پورا کرنے کے لئے افغان مسئلہ کو استعمال نہ کریں۔افغانستان کو ایشیا کا دل قرار دیتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ افغان صورتحال کا خطے کے امن و استحکام پر براہ راست اثر  پڑتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ  چونکہ اب امن اور مفاہمت کا عمل ایک نازک مرحلے میں داخل ہوگیا ہے  لہذا افغانستان  کے مستقبل  کا فیصلہ  کرنے دیا جائے  ۔افغانستان کے حوالے سے چین کا موقف بیان کرتے ہوئے  گینگ نے کہا کہ چین 12 ستمبر کو دوحہ میں شروع ہونے والے  پہلے  بین الافغان مذاکرات  کا خیرمقدم کرتا ہے، جو  کئی  دہائیوں سے جاری اس تنازعہ کے خاتمے کا ایک موقع مہیا کرتا ہے۔چینی  سفیر نے کہا کہ افغانستان کے ایک قریبی پڑوسی کی حیثیت سے ، چین کو پوری امید ہے کہ اس میں شامل فریقین امن مذاکرات کے ذریعے اختلافات کو ختم  اور جنگ ختم کرتے ہوئے ایک ایسا موثر سیاسی حل تلاش کر سکتے ہیں جو  جلد ازجلد افغانستان میں امن ، استحکام اور ترقی لائے گا۔


چین کی مرکزی حکومت کی ہانگ کانگ کے امور میں غیر ملکی مداخلت کی مذمت

 چینی حکومت اپنی خودمختاری ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا تحفظ  کرنے اور ہانگ کانگ کے معاملات میں کسی بھی غیر ملکی مداخلت کی مخالفت کرنے کے لئے پرعزم ہے،ترجمان 


بیجنگ (ایچ ایم نیوز)چین کی مرکزی حکومت کے  ایک ترجمان نے  نام نہاد "فائیو آئیز" انٹیلی جنس اتحاد کی جانب سے ہانگ کانگ خصوصی  انتظامی خطے (ایچ کے ایس اے آر)کی قانون ساز کونسل(لیگکو)کے نااہل قرار دئے گئے ارکان  کی بحالی کے غیر معقول مطالبے پر مبنی بیان کی شدید مذمت کی ہے۔ریاستی  کونسل کے ہانگ کانگ اور مکا ئوامور کے دفتر کے ترجمان نے کہا کہ  ایچ کے ایس اے آر حکومت کی جانب سے  نا اہل  قرار دئے گئے ہانگ کانگ کے چار  قانون ساز اراکین نے  بیرونی ممالک سے ہانگ کانگ پر پابندیاں عائد کرنے کی درخواست کی تھی۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ان کے اقدامات ان کے عہدوں کے لئے لازمی  متعلقہ قانونی تقاضوں اور شرائط کو پورا کرنے میں ناکام رہے۔ترجمان نے کہا کہ ایسے افراد کو نااہل قرار دینا ہانگ کانگ قانون ساز کونسل  کو دوبارہ  اس کے کام پر واپس لانے کے ساتھ ساتھ امور کی آسانی کے ساتھ انجام  دہی کے لئے موزوں ہے۔ترجمان نے زور دیا کہ یہ بیان حقائق  کے منافی ہے اور چینی حکومت اپنی خودمختاری ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا تحفظ  کرنے اور ہانگ کانگ کے معاملات میں کسی بھی غیر ملکی مداخلت کی مخالفت کرنے کے لئے پرعزم ہے۔


بادام کھانے کا بہترین طریقہ کونسا ہے؟

 


 اگر بے وقت بھوک لگے تو چپس یا بسکٹ کی بجائے مٹھی بھر بادام کھالیں، یہ وہ مثالی گری ہے جسے دن بھر کھایا جاسکتا ہے، جس سے نہ صرف جسمانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ متعدد طبی مسائل کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق بادام متعدد اجزاءکے حصول کا قدرتی ذریعہ ہے جن میں پروٹین اور صحت بخش چربی قابل ذکر ہیں۔

بادام وٹامن ای، غذائی فائبر، میگنیشم، کاپر، زنک، آئرن، پوٹاشیم اور کیلشیئم سمیت 15 غذائی اجزاء جسم کو فراہم کرتے ہیں۔

مگر بادام کو کھانے کے طریقے کے حوالے کافی غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں، جن کے بارے میں ماہرین طب کی رائے درج ذیل ہے۔

کیا بادام روز کھانا نقصان دہ تو نہیں؟

بادام غذائی اجزا سے بھرپور میوہ ہے اور نظام صحت کے لیے متعدد طریقوں سے فائدہ مند ہے، یہ دل کے لیے تو بہت زیادہ فائدہ مند ہے جبکہ کولیسٹرول کی سطح کم کرتا ہے۔ اسی طرح یہ ہیموگلوبن A1C کی سطح میں کمی لاتا ہے جو کہ ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتا ہے جبکہ بادام کھانے سے بلڈگلوکوز لیول کو ریگولیٹ کرنے میں بھی مدد ملتی ہے، تو ان کا روزانہ استعمال صحت مند طرز زندگی اور جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

کیا بادام چھلکے کے ساتھ کھانے چاہئے یا اتار کر؟

بادام پر موجود براﺅن چھلکا بھی متعدد فوائد کا حامل ہوتا ہے، اس میں پولی فینولز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور یہی اسے فائبر سے بھرپور میوہ بھی بناتا ہے۔

کیا فریج میں رکھنے سے باداموں کی غذائیت متاثر ہوتی ہے؟

فریج کسی بھی طرح باداموں کی غذائیت پر منفی اثرات مرتب نہیں کرتا، درحقیقت اس سے بادام کی زندگی بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔

روسٹڈ بادام صحت بخش ہیں؟

اس حوالے سے کافی غلط فہمی پائی جاتی ہے مگر روسٹنگ سے باداموں پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے، بس اس میں موجود پانی کی سطح ختم ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں دیگر ذائی اجزا کا اجتماع بڑھ جاتا ہے۔

بادام بھگو کر کھانا حافظے کے لیے فائدہ مند؟

حافظے کو تیز کرنے کے لیے بہت زیادہ بادام کھانے کی ضرورت نہیں، بس 8 سے 10 باداموں کو رات کو پانی میں بھگو کر صبح کھانا ہی موثر ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق پانی میں بھگو کر بادام کھانا غذائی اجزا کو جسم میں آسانی سے جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں موجود وٹامن بی سکس پروٹینز کے میٹابولزم میں مدد دیتا ہے، جس سے دماغی خلیات میں آنے والی خرابیوں کی مرمت میں مدد ملتی ہے۔

تو بادام کھانے کا بہترین طریقہ کونسا ہے؟

باداموں کے استعمال کا بہترین طریقہ بس وہی ہے جو آپ کو پسند ہو، بس بہت زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ اعتدال ہی فائدہ پہنچاتا ہے، کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے۔


alibaba

as

ad

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Popular Posts

Total Pageviews

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels