آئی پی آر ٹریبونلزمکمل طورپر فعال نہ ہونے پر بھی تشویش کا اظہارکیا گیا
کراچی(اسٹاف رپورٹر ) اوورسیزانوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری حالیہ آئی پی آر سروے کے اہم اعدادو شمار جاری کردیے ہیں۔ او آئی سی آئی کے2020 آئی پی آر سروے کے نتائج پاکستان میں انٹلکچوئل پراپرٹی رائٹس کے تحفظ کی صورتحال پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کی رائے کی عکاسی ہیں۔ کاپی رائٹس، پیٹنٹس اور ٹریڈ مارک پر مشتمل آئی پی آر کا موثر تحفظ ملک میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو برقرار اور مزید سرمایہ کاری کے لیے نہایت اہم ہے۔ اس سروے کاانعقاد ستمبر اور اکتوبر میں کیا گیا تھا۔ او آئی سی سی آئی کے آئی پی آر سروے 2020کے جواب دہندگان نے اس بات پرتشویش کا اظہار کیا ہے کہ حکومت، قانون نافذ کرنے والے ادارے، میڈیا اور یہاں تک کہ صارفین سمیت اہم اسٹیک ہولڈرز آئی پی آر تحفظ پر توجہ نہیں دیتے۔ سروے کے شرکا ء نے انٹلکچوئل پراپرٹی رائٹس دینے کے لیے طویل ٹائم لائنز، اسی طرح طویل عدالتی کاروائی، آئی پی آر کی تعریف اور اس کے بارے میں آگاہی نہ ہونے پرشدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ مجموعی طورپر سروے کے 40فیصد جواب دہندگان نے اشارہ دیا کہ اسٹینڈرڈ آئی پی آر تنازعہ حل کرنے کے لیے ایک سے 3سال کا عرصہ لگتاہے۔ شرکاء نے آئی پی آر کی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے ناکافی جرمانے اور آئی پی آر ٹریبونلزمکمل طورپر فعال نہ ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیاہے۔اس وقت او آئی سی سی آئی کے 90فیصد سے زائد ممبران آئی پی آر کی خلاف ورزی کے خطرے کی نگرانی کے لیے اپنے وسائل پر انحصار کو ترجیح دیتے ہیں، تاہم تمام آئی پی مالکان نے پاکستان میں بہتر آئی پی رجیم کے لیے حکومت کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ سروے میں حصہ لینے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو امید ہے کہ پاکستان میں آئی پی آر ریگولیٹر آئی پی او پی انٹلکچوئل پراپرٹی کو رجسٹرکرنے کے خودکاراور فاسٹ ٹریک عمل، آئی پی آر کی اہمیت اور اس کے کاروبار اور سرمایہ کاری پر اثرات کے بارے میں وسیع پیمانے پر آگاہی کو فروغ دینے، اسکلز کو اپ گریڈ اورآئی پی آر کے غلط استعمال پر گرفتاری کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حوصلہ افزائی کے ذریعے پاکستان میں مضبوط آئی پی آر رجیم کے لیے آگے آئے گا۔ سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے صدر ہارون رشید نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیاکہ یو ایس ٹی آر اسپیشل 301کی 2016کی رپورٹ میں بہتر درجہ بندی حاصل کرنے کے باوجودپاکستان میں آئی پی آر ماحول غیر ملکی سرمایہ کاروں اور آئی پی مالکان میں اعتماد پیدا کرنے میں ناکام رہا ہے کہ ملک میں دانشورانہ ملکیتی حقوق کی اہمیت ہے اور مزید غیر ملکی سرمایہ کاری راغب کرنے کے لیے تخلیقی کاموں، باصلاحیت اورنئے ٹیلنٹ کی قدر، جدّت اور آئی پی کی تمام اقسام کو تحفظ دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہاکہ 42فیصد شرکاء نے کہاہے کہ 5فیصد سے بڑھ کر 20فیصد سے زائدآمدنی میں خسارہ غیرملکی سرمایہ کاروں کے تحفظات کو درست ثابت کررہا ہے۔
0 comments:
Post a Comment