لاک ڈائون کے خاتمے ، تجارتی سرگرمیوں کی بحالی اور مستقبل میں بہتری کی توقعات ہیں
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈن اینڈ بریڈاسٹریٹ پاکستان اور گیلپ پاکستان نے مشترکہ طومالی سال 2020کی تیسری سہ ماہی پر ـپاکستان کے صارفین کے اعتمادکے اعشاریوں پر مبنی( کنزیومرکانفیڈینس انڈیکسCCI) اپنی تیسری رپورٹ جاری کردی ہے۔رپورٹ کے مطابق تیسری سہ ماہی میں سی سی آئی دوسرے سہ ماہی کے 79.1پوائنٹس کے مقابلے میں 88.7پوائنٹس رہا جو سہ ماہی در سہ ماہی بارہ فیصد اضافہ کو ظاہر کرتا ہے۔لیکن مالی سال 2020کی تینوں سہ ماہیوں میں مجموعی طور پر صارفین کا اعتماد مایوسی کا شکا ررہا۔ تاہم تیسری سہ ماہی میں صارفین کے اعتماد میں بہتری دیکھنے میں آئی جس میںلاک ڈائون کے خاتمے ، تجارتی سرگرمیوں کی بحالی اور مستقبل میں بہتری کی امید کی وجہ سے صارفین کے اعتماد میں سہ ماہی در سہ ماہی15.3فیصد اضافہ ہوا۔ ڈن اینڈ بریڈ اسٹریٹ کے کنڑی منیجر نعمان لاکھانی نے کہا کہ پاکستان کنزیومرکانفیڈنس رپورٹ کے تیسرے شمارے میں صارفین کے اعتماد میں تبدیلیوں کا مقابلہ 2020کی پہلی سہ ماہی(کورونا سے پہلے)دوسرے سہ ماہی(لاک ڈائون کے دوران) اور تیسری سہ ماہی (لاک ڈائون کے مکمل خاتمے)سے کیا گیا ہے۔گذشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں موجودہ سہ ماہی میں صارفین کے اعتماد میں 7فیصد اضافہ خوش آئند ہے جس سے ملک میں معاشی سرگرمیوںکی بحالی کا اشارہ ملتا ہے۔ میں اس انڈیکس کو آنے والے سالوں میں معاشی بہبود کا بیرو میٹر تصور کرتا ہوں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ رپورٹ پاکستان میں پالیسی سازوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں، چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروباری اداروں، نجی شعبے سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ریگولیٹرزاور تعلیمی و تحقیقی اداروں کے لیے معلوماتی اور کارآمدہونے کے علاوہ یہ رپورٹ خاص طورمختلف صنعتوںکو صارفین کی ذہنیت اور مارکیٹ کی نبض کو سمجھنے میں مددگارثابت ہوگی۔گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر بلال اعجاز گیلانی نے سروے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر پاکستانی لوگ پر امید ہیں اور تیسری سہ ماہی میں اعتماد کے اعشاریوں کا اوپر جانا بھی اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ معیشت اور صارفین پر Covid-10کے اثرات آہستہ اہستہ ختم ہورہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ گیلپ پاکستان کے خیال میں مہنگای اور بے روزگاری آگے بڑھنے کے اس رجحان کیلئے اہم خطرات ہیں۔اگر ان دونوں خطرات کا موئثر طریقے سے مقابلہ نہیں کیا گیا تو حالیہ ساری کامیابیاں ضائع ہوسکتی ہیں۔
0 comments:
Post a Comment