بیجنگ(ایچ ایم نیوز)امریکہ اعلی سطحی مشاورت کا بارہواں دور شنگھائی میں اختتام پذیر ہوا۔ گزشتہ دو دنوں میں فریقین نے دونوں ممالک کے رہنماوں کی اوساکا ملاقات کے موقع پر طے شدہ اتفاق رائے کے مطابق اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں مشترکہ دلچسپی کے اہم امور پر کھلے، مثر اور تعمیراتی انداز میں تبادلہ کیا۔ فریقین نے چین کی اپنی اندرونی مانگ کے مطابق امریکہ سے زرعی مصنوعات کی خریداری میں اضافے اور امریکہ کی خریداری کے لئے سازگارہ ماحول کی فراہمی پر بات چیت کی۔ فریقین نے اتفاق کیا کہ ستمبر میں امریکہ میں اعلی سطحی مشاورت کا اگلا دور منعقد ہوگا۔یقینا مذاکرات کا یہ راستہ کافی کٹھن اور صبر آزما ہے۔ فروری دو ہزار اٹھارہ سے اب تک چین اور امریکہ کے درمیان مشاورت کے کل بارہ دور منعقد ہو چکے ہیں- اس دوران بڑی پیش رفت حاصل ہوئی ہے تا ہم مشکلات کا سامنا بھی رہا ہے۔ خاص طور پر دس مئی سے جب امریکہ نے دو کھرب چینی مصنوعات پر اضافی ٹیرف لگانے کا آغاز کیا۔ اس سے نہ صرف مشاورت کا عمل تعطل کا شکار ہوگیا بلکہ عالمی معیشت پر منفی اثرات بھی مرتب ہوئے۔مشاورت کے موجودہ دور میں حاصل ہونے والے نتیجے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فریقین نے حساس مسائل اور مشکلات پر بھی کھل کر بات کی اور دو دن کے مختصر وقت میں مشترکہ دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ فریقین نے حقیقت پسندانہ رویے سے مسائل اور تنازعات کو حل کرنے کی کوشش کی۔ اور تعاون کی خواہش کا اظہار کیا۔مشاورت برقرار رکھنے کے لئے برابری اور باہمی احترام کی بڑی اہمیت ہے۔ دباو سے نہ صرف مشاورت رک سکتی ہے بلکہ مسائل کے حل کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔دنیا کی ایک ذمہ داردوسری بڑی معیشت کی حیثیت سے چین چین-امریکہ اقتصادی اور تجارتی مشاورت کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہا ہے۔ اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں موجودہ تنازعات کو آخر کار مذکرات اور مشاورت کے ذریعے حل ہونا ہے۔ تاہم چین تعاون کے اصول اور مشاورت کے آخر ی حد کے مطابق کام کرتا ہے، چین اہم امور پر اپنے اصولی مقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
Home »
برابری اور باہمی احترام، مشاورت برقرار رکھنے کی روح، سی آر آئی کا تبصرہ
» برابری اور باہمی احترام، مشاورت برقرار رکھنے کی روح، سی آر آئی کا تبصرہ
0 comments:
Post a Comment