کشمیر میں کرفیو کا مسلسل نفاذ انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے،کشمیریوں کو زبردستی طاقت کے زور پہ ہندوستان کا شہری نہیں بنایا جا سکتا، ہندوستان کی حکومت کو گاندھی کے فلسفہ پہ عمل کرنا چاہیے،ہندوستان میں بسنے والے تمام لوگوں سے ایک جیسا سلوک کرنا چاہیئے،بین الاقوامی شہرت یافتہ سکالرپروفیسر راج موہن گاندھی کا تقریب سے خطاب
واشنگٹن (ایچ ایم نیوز ) بین الاقوامی شہرت یافتہ سکالر اور مہاتما گاندھی کے پوتے پروفیسر راج موہن گاندھی نے ہندوستان کے کشمیر کے اوپر قبضہ کو مسترد کر تے ہوئے کشمیر استصواب رائے کروانے کی حمائت کردی اور کہا کہ کشمیر میں کرفیو کا مسلسل نفاذ انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے۔ اور کشمیریوں کو زبردستی طاقت کے زور پہ ہندوستان کا شہری نہیں بنایا جا سکتا، ہندوستان کی حکومت کو گاندھی کے فلسفہ پہ عمل کرنا چاہیے اور ہندوستان میں بسنے والے تمام لوگوں سے ایک جیسا سلوک کرنا چاہیئے۔ وہ امریکہ کی مشہور یونیورسٹی، یونیورسٹی آف الے نائیاربانہ، شمپین میں کشمیر سے متعلق ایک تقریب سے کشمیر سالیڈیریٹی کونسل کے چئیرمین جاوید راٹھور نے بھی خطاب کیا۔ جاوید راٹھور نے کہا کہ ہندوستان نے کشمیر کو جیل میں بدل دیا ہے اور مسلسل اکتالیس دنوں سے کرفیو نافذ ہے۔ جس کے نتیجہ میں ایک بہت بڑے انسانی المیے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل ساتھ ایشا اور دنیا کے امن کے لئے ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ کا واحد حل استصواب رائے/ ریفرنڈم ہے۔ تقریب میں بڑی تعداد میں یونیورسٹی کے پروفیسرز، اور مختلف مملک سے آئے ہوئے طلبا کے علاوہ مقامی طلبا نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پروگرام کے بعد جاوید راٹھور کی قیادت میں سینکڑوں طلبہ نے یونیورسٹی کے کمپیس اور اربانہ شمین کی مرکزی شاہراہ پہ مارچ کیا اور انسانی حقوق کی پامالی اور بھارتی بربریت اور کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کے لئے نعرے لگائے۔ مارچ کے احتتام پر جاوید راٹھور نے طلبا پر زور دیا کہ وہ مستقبل درخشاں ستارے ہیں اور دنیا کے بہتر مستقبل کے لئے حق اور انصاف کا ساتھ دیں۔ اور کشمیریوں کو انکی آزادی دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ اور انہوں نے پروگرام کا انعقاد کرنے پر سٹوڈنٹ کونسلز اور فکلٹی ممبران کا شکریہ ادا کیا۔
0 comments:
Post a Comment